April 26, 2025 11:19 am

English / Urdu

اب تک کا سب سے اسٹائلش موبائل؟ آئی فون 17 کی لیک ویڈیو نے سب کو حیران کر دیا

معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی جانب سےآئی فون 16 سیریز کو ستمبر 2024 میں متعارف کرایا گیا تھا اور اب 2025 کے آئی فون  کےنئے ماڈل 17 کی جھلک کی ایک ویڈیو یوٹیوب پر سامنے آئی ہے۔ یوٹیوب پر (Unbox Therapy)نامی چینل پر نئے آئی فون کی ویڈیو شیئر کی گئی ہے،چینل کے میزبان لیوس جارج نے چین میں نئے آئی فونز کے مینوفیکچررز ڈمی ماڈلز پر  نظر ڈالتے ہوئے آئی فون 17 کے  ماڈل کی ایک  جھلک دکھائی ہے۔ ویڈیو میں، میزبان لیوس جارج ہلسینٹیگر ڈمی ماڈلز کا جائزہ لے رہے ہیں، اور جب وہ موڑنے کی صلاحیت کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہیں، وہ نوٹ کرتے ہیں کہ اس کی مکمل تصدیق اس وقت تک نہیں کی جا سکتی جب تک کہ اصلی ڈیوائس صارفین کے ہاتھ میں نہ ہو۔ اگر لیک درست ثابت ہوتی ہے تو، آئی فون 17 ایئر ایپل کا اب تک کا سب سے پتلا اور سب سے زیادہ پاکٹ فرینڈلی ڈیزائن ہو سکتا ہے۔ تا اہم یہ نیا ماڈل باقی ماڈل کی نسبت قدرے مہنگا ہو سکتا ہے۔ آئی فون 17 ایئر میں صرف ایک کیمرہ لینس کی خصوصیت کی توقع ہے اور اس میں ایک چھوٹی بیٹری بھی ہوسکتی ہے، ایک ایسا اقدام جس سے پتہ چلتا ہے کہ ایپل اس تکرار میں فیچرز پر اسٹائل کو ترجیح دے رہا ہے۔

پرائویسی کے خدشات: ایپل کا صارفین کو گوگل کروم براؤزر تبدیل کرنے کی درخواست

ایپل نے اپنے تقریباً دو ارب آئی فون صارفین کو خبردار کیا ہے کہ وہ گوگل کا انٹرنیٹ براؤزر کروم استعمال نہ کریں کیونکہ یہ ان کی ڈیجیٹل پرائیویسی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ ایپل نے اپنی ایک نئی ویڈیو میں کروم کا نام لیے بغیر صارفین کو واضح اشارہ دیا ہے کہ وہ سفاری جیسے محفوظ براؤزرز کو ترجیح دیں۔ ایپل کی یہ وارننگ گوگل کی جانب سے تھرڈ پارٹی کوکیز ختم کرنے کے وعدے سے پیچھے ہٹنے کے بعد سامنے آئی ہے۔ یہ کوکیز صارف کی ویب سرگرمیوں کو ٹریک کرتی ہیں تاکہ انہیں مخصوص اشتہارات دکھائے جا سکیں، اور یہی گوگل کے اربوں ڈالر کے اشتہاری کاروبار کی بنیاد بھی ہیں۔ ایپل نے اپنی ویڈیو میں ایک کردار کو نگرانی کیمروں سے بچنے کی کوشش کرتے دکھایا ہے جو آخر میں سفاری کو منتخب کرتا ہے، گویا وہی واحد محفوظ راستہ ہے۔ اس ویڈیو میں فلاک کا ذکر بھی بالواسطہ کیا گیا ہے، جو کہ گوگل کا پرانا ٹریکنگ سسٹم تھا۔ یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم اے پنجاب کا ہیٹ ویو الرٹ جاری، شہریوں کو محفوظ رکھنے کے اقدامات جاری ماہرین کے مطابق، اگرچہ کوکیز نقصان دہ نہیں ہوتیں، لیکن ان کے ذریعے صارف کا ڈیجیٹل پروفائل بنایا جا سکتا ہے جس میں عمر، مقام، دلچسپیاں، اور یہاں تک کہ بینک کی ویب سائٹس کا استعمال بھی شامل ہو سکتا ہے۔ یہ ڈیٹا اشتہاری کمپنیوں اور ڈیٹا بروکرز کو بیچا جاتا ہے، اور اگر کوئی ہیکر ان نیٹ ورکس تک رسائی حاصل کر لے تو صارفین کا حساس ڈیٹا بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اس وقت گوگل کا کروم براؤزر آئی فون پر بھی دستیاب ہے، لیکن ایپل سفاری کے ذریعے بہتر پرائیویسی کنٹرول فراہم کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔ سفاری کے علاوہ فائر فاکس، ڈَک ڈَک گو، اور آواسٹ جیسے براؤزر بھی بہتر ٹریکنگ تحفظ فراہم کرتے ہیں، جن میں تھرڈ پارٹی کوکیز کو بطور ڈیفالٹ بلاک کیا جاتا ہے۔ گوگل کا کہنا ہے کہ وہ اپنے صارفین کو مکمل کنٹرول فراہم کرتا ہے تاکہ وہ خود فیصلہ کر سکیں کہ ان کا ڈیٹا کیسے اور کب استعمال ہو۔ تاہم، ایپل کے مطابق صرف وعدے کافی نہیں، بلکہ عملی تحفظ بھی ضروری ہے۔ ایپل کے اس اقدام کو نہ صرف رازداری کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے بلکہ اسے مارکیٹ میں سفاری کو مزید فروغ دینے کی کوشش بھی سمجھا جا رہا ہے۔

“سٹارلنک” کی پاکستان میں سروسز تاخیر کا شکار کیوں؟

پاکستانی شہری ایک طرف سست رفتار انٹرنیٹ کے مسائل سے دوچار ہیں تو دوسری طرف پاکستانی حکومت، امریکی انٹرنیٹ کمپنی “سٹار لنک” کو لائسنس دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔ “سٹار لنک” کمپنی دنیا بھر میں فائبر آپٹک کے بغیر برق رفتار انٹرنیٹ فراہم کرنے کے لیے پہچان رکھتی ہے جبکہ اس کے مالک دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک ہیں جوکہ آج کل ٹرمپ حکومت میں کافی متحرک کردار ادا کر رہے ہیں جس سے پاکستانی حکام سیاسی اور ملکی معاملات میں مداخلت کی فکر لاحق ہے۔ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ایلون مسک کو متعدد مرتبہ یہ پیغام دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنی سروسز کو شروع کریں لیکن ایلون مسک کی ٹیم کا جواب ہوتا ہے کہ ہم پاکستانی حکومت کے جواب کے منتظر ہیں۔ پاکستانی حکومت نے اس وقت ملک بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” کی سروسز پر پابندی عائد کر رکھی ہے جوکہ ایلون مسک کی ملکیت میں ہے، ایلون مسک نے 2022 میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” کو 44 بلین ڈالر میں خریدا تھا۔ “ایکس” پر پچاس لاکھ کے قریب پاکستانی سروسز سے استفادہ کر رہے ہیں، پاکستان کے ساتھ چین، روس، شمالی کوریا، ایران، میانمار، وینزویلا اور ترکمانستان نے بھی اپنے ممالک میں “ایکس” کی سروسز پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس حوالے سے حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما احمد عتیق انور نے بتایا کہ ہر ملک کو اپنی قومی مفادات کے تحفظ کا حق حاصل ہے، سٹارلنک ایک انٹرنیشنل کمپنی ہے جوکہ ایسے علاقوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی میں زیادہ موثر ہے جہاں زیر زمین فائبر آپٹک کی سہولت موجود نہیں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ہم ڈیٹا سیکیورٹی کے تحفظات سے باخوبی آگاہ ہیں، جدید ٹیکنالوجی ترقی کیلئے ضروری ہے لیکن ملکی قوانین اور آئین بھی اس حوالے سے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ سٹارلنک کو جون 2021 سے پاکستان میں رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے لیکن لائسنس حاصل کرنے اور آپریشنل ہونے میں اس کو مختلف مراحل سے گزرنا پڑے گا۔ سٹار لنک کو پہلے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے منظوری حاصل کرنا ہوگی  جس کے بعد پاکستان سپیس ایکٹویٹیز ریگولیٹری بورڈ سے منظوری لینا ہوگی جس کے بعد آخری مرحلے میں سٹارلنک کی درخواست پی ٹی اے کے حتمی منظوری کے لیے پہنچے گی، سٹار لنک کی درخواست اس وقت سپیس ریگولیٹری بورڈ کے زیر غور ہے۔

اسمارٹ فونز کا دور ختم اب اسمارٹ گلاسز کی باری ہے، مارک زکر برگ

اسمارٹ فون کوجدید دور کی حیر انگیز ایجاد تصور کیا جاتا ہے ،جبکہ توقع کی جا رہی ہے کہ اس حیرت انگیز ایجادکا دور ختم ہونے والا ہے اور اس کی جگہ ‘سمارٹ گلاسز’ بنیادی کمپیوٹنگ پلیٹ فارم  کے طور پر لے جائیں گے۔ میٹاکے سی ای او مارک زکربرگ نے  اعلان کیا ہے جو ذاتی ٹیکنالوجی کے مستقبل کی نئی وضاحت کر سکتا ہے۔ ایک حالیہ ٹیک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، زکربرگ نے پیش گوئی کی کہ موبائل فون، جو کہ تقریباً تین دہائیوں سے جدید زندگی کا ایک اہم مقام رہا ہے، جلد ہی متروک ہو جائے گا، جس کی جگہ’ سمارٹ گلاسز’ بنیادی کمپیوٹنگ پلیٹ فارم کے طور پر لے جائیں گے۔ اس پیشین گوئی نے ٹیک دائرے میں ایک بحث اور تنازعہ کو جنم دیا ہے، خاص طور پر جب میٹا اور ایپل جیسی بڑی کمپنیاں ا سمارٹ شیشوں کی ترقی پر زیادہ توجہ مرکوز کر رہی ہیں۔ اسمارٹ فونز جو محض مواصلاتی آلات بننے سے لے کر پرسنل کمپیوٹرز کے علاوہ کچھ زیادہ کرنے کے لیے اپنائے گئے ہیں اب انہیں سمارٹ شیشے جیسی نئی ٹیکنالوجیز سے خطرہ لاحق ہے۔ زکر برگ کے مطابق ، کمپیوٹنگ کی یہ نئی شکل روایتی موبائل فون کے مقابلے میں زیادہ عمیق، قدرتی اور سماجی طور پر مربوط تجربہ فراہم کرے گی۔ “ایک موقع ایسا آئے گا جہاں آپ کا اسمارٹ فون اس سے زیادہ آپ کی جیب میں ہوگا،” زکربرگ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 2030 کی دہائی تک لوگ روایتی اسمارٹ فونز کے مقابلے روزمرہ کے کاموں کے لیے اسمارٹ گلاسز کا انتخاب کریں گے۔ زکربرگ کے وژن کے مطابق سمارٹ فونز سے سمارٹ شیشوں میں تبدیلی راتوں رات نہیں ہو گی۔ اگلے دس سالوں کے دوران یہ ایک سست قدم بہ قدم عمل ہونے جا رہا ہے، اور سمارٹ گلاسز کی فعالیت موجودہ سمارٹ فون اور ٹیبلیٹ ڈیوائسز سے کہیں زیادہ ہوگی۔

ڈیپ سیک کو آتے ہی سبکی کا سامنا، حساس ڈیٹا لیک ہوگیا  

نیویارک کی معروف سائبر سیکیورٹی فرم ویز نے ایک انتہائی سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ چینی مصنوعی ذہانت کا اسٹارٹ اپ “ڈیپ سیک” کا حساس ڈیٹا بغیر کسی حفاظتی تدابیر کے انٹرنیٹ پر آ گیا ہے۔ ویز کے مطابق، یہ ڈیٹا اس وقت غیر محفوظ طریقے سے منظرِ عام پر آیا جب کمپنی نے اپنے انفراسٹرکچر کی اسکیننگ کی۔ یہ انکشاف بدھ کے روز ویز کے بلاگ پر شائع کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈیپ سیک نے حادثاتی طور پر 10 لاکھ سے زائد حساس معلومات کو انٹرنیٹ پر کھلا چھوڑ دیا تھا۔ یہ ڈیٹا نہ صرف سافٹ ویئر کی لائسنس کی کلیدوں پر مشتمل تھا بلکہ چیٹ لاگ بھی شامل تھے، جو صارفین کی جانب سے ڈیپ سیک کے مفت مصنوعی ذہانت کے اسسٹنٹ کو بھیجے گئے اشاروں (prompts) کی تفصیلات ظاہر کرتے ہیں۔ یہ معلومات حساس نوعیت کی تھیں اور اس سے کمپنی کے صارفین کی پرائیویسی پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے تھے۔ ویز کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر، امی لوٹواک، نے اس بارے میں مزید تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ ڈیپ سیک نے فوری طور پر اس مسئلے کی اطلاع دی اور ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں ڈیٹا کو ہٹا دیا۔  ویز کی تحقیق سے یہ بات بھی واضح ہوئی کہ ڈیپ سیک نے اگرچہ فوراً کارروائی کی، لیکن اس نوعیت کی غلطیوں کے سامنے آنے سے مستقبل میں دیگر سیکیورٹی خطرات کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ڈیپ سیک کی کمپنی نے اپنی مصنوعی ذہانت کی خدمات کا کامیاب آغاز کیا،ڈیپ سیک کی کامیابی نے اس بات پر سوالات اٹھا دیے ہیں کہ آیا اوپن اے آئی اور دیگرامریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں اپنے منافع کے مارجن کو برقرار رکھ پائیں گی، کیونکہ ڈیپ سیک نے انتہائی کم قیمت پر اوپن اے آئی کی خدمات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت دکھائی ہے۔ پیر تک، ڈیپ سیک کے ایپ نے ایپل کے ایپ اسٹور پر امریکی حریف چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا، جس سے ٹیک کمپنیوں کے شیئرز کی عالمی سطح پر فروخت میں تیزی آ گئی تھی۔ یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے، سائبر سیکیورٹی کی غفلت کسی بھی کمپنی کے لئے سنگین نتائج کا سبب بن سکتی ہے اور ڈیجیٹل دنیا میں حفاظت کے اقدامات کو نظرانداز کرنا انتہائی مہنگا ثابت ہو سکتا ہے۔