میٹا کا فیس بک کی پالیسیوں کو مزید سخت بنانے کا اعلان، ایسا کیا ہونے جارہا ہے؟

Facebook feature

میٹا کے فیچرز میں تبدیلی کوئی نئی بات نہیں، کمپنی اپنے صارفین اور حریفوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تبدیلیاں کرتی رہتی ہے۔ بیان کے مطابق فیس بک فیڈ ہمیشہ ایسی پوسٹس موجود نہیں ہوتیں جن سے آپ مسلسل لطف اندوز ہوسکیں اور ہم اس خامی کو درست کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ میٹا نے بتایا کہ وہ ایسے صارفین کی پوسٹس کی رسائی محدود کر دے گی جو طویل اور دھیان بھٹکا نے والے کیپشنز کو استعمال کرتے ہیں یا ان کی پوسٹس کے کیپشن کا شیئر کیے گئے مواد سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔ ایسے صارفین کے اکاؤنٹس کو فیس بک سے آمدنی کے لیے بھی اہل نہیں سمجھا جائے گا۔ میٹا نے بتایا کہ اس کی جانب سے اسپام نیٹ ورکس کے خلاف زیادہ جارحانہ اقدامات کیے جائیں گے۔ مزید پڑھیں: امریکی ٹیرف کے باوجود آڈی کی الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد اضافہ بیان کے مطابق ایسے اکاؤنٹس کی جانب سے کیے جانے والے کمنٹس لوگوں کو زیادہ نظر نہیں آئیں گے جبکہ اس طرح کی پوسٹس سے زیادہ افراد تک رسائی حاصل کرنے والے فیس بک پیجز کو ختم کیا جائے گا۔ کمپنی کی جانب سے ایک فیچر کی آزمائش بھی کی جا رہی ہے جس کے ذریعے صارفین گمنام رہ کر کمنٹس پر ڈاؤن ووٹ کو استعمال کرسکیں گے۔ میٹا کی جانب سے یہ بیان اس وقت جاری کیا گیا ہے جب کمپنی فیس بک کو نوجوانوں کے لیے زیادہ پرکشش بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کمپنی کی جانب سے حال ہی میں فرینڈز ٹیب کو واپس فیس بک کا حصہ بنایا گیا ہے جبکہ مارک زکربرگ آئندہ چند ماہ کے دوران اسے پرانے فیس بک جیسا سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانا چاہتے ہیں۔ وہ ایسے صارفین کا درجہ بڑھائے گی جو ہمیشہ اوریجنل مواد شیئر کرتے ہیں۔

امریکی ٹیرف کے باوجود آڈی کی الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد اضافہ

Audi

ووکس ویگن کا برانڈ آڈی نے اپنے پورے سال کی مالی تخمینےکی توثیق کی اور سال کی پہلی سہ ماہی میں 12.4 کی فیصد ریونیو میں اضافہ بتایا گیا اور اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے پہلی سہ ماہی میں امریکی ٹیرف لاگو ہونے کے باوجودالیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔ پہلی سہ ماہی کا ریونیو جنوری تا مارچ کے دوران تقریبا ساڑھے 15 ارب  یورو  رہا، جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں 13.73 ارب یورو تھا۔ کمپنی کو توقع ہے کہ 2025 میں اس کی آمدنی 67.5 ارب سے 72.5 ارب یورو کے درمیان ہوگی، جبکہ آپریٹنگ مارجن 7فیصد سے 9فیصد کے درمیان رہنے کی امید ہے۔ کمپنی نے یہ بھی واضح کیا کہ مارچ میں ورکس کونسل کے ساتھ ہونے والے لیبر معاہدے کے ممکنہ اثرات بھی اس رہنمائی میں شامل نہیں ہیں۔ آڈی، جس کی اس وقت امریکہ میں کوئی پیداواری سہولت موجود نہیں ہے، نے تصدیق کی ہے کہ وہ اس سال فیصلہ کرے گی کہ آیا امریکہ میں پیداواری صلاحیت قائم کی جائے یا نہیں۔ چیف ایگزیکٹو یوئرگن رٹرزبرگر نے کہا کہ اس میں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری شامل ہو سکتی ہے، جو بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر ایک اسٹریٹجک تبدیلی کو ظاہر کرتی ہے۔ رٹرزبرگر نے صحافیوں کو بتایا  کہ ہم الیکٹرک گاڑیوں پر بھی گہری نظر رکھیں گے کیونکہ یہ اب بھی ہماری توجہ کا مرکز ہے، خاص طور پر امریکہ میں۔ آڈی کی الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت اس کی آمدنی میں اضافے کی ایک اہم وجہ رہی ہے، کیونکہ کمپنی عالمی مارکیٹ میں پریمیم حریفوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی پوزیشن مستحکم کر رہی ہے۔ کمپنی نے بتایا کہ اگرچہ آڈی کی عالمی سطح پر گاڑیوں کی ترسیل پہلی سہ ماہی میں 3.4فیصد کم ہوئی، لیکن اس کے الیکٹرک ماڈلز کی فروخت میں 30.1فیصد اضافہ ہوا۔ شمالی امریکہ (میکسیکو کو چھوڑ کر) میں ترسیلات 2.1فیصد کم ہو کر 48,599 یونٹس رہ گئیں، اور آڈی نے کہا کہ کئی ماڈلز اپ گریڈ کے منتظر ہیں۔

پاکستان نے فتح میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا، آئی ایس پی آر

Fateh messsile

پاکستان نے دفاعی صلاحیتوں کی دوڑ میں ایک اور زبردست سنگِ میل عبور کر لیا۔ پاکستانی سیکورٹی فورسسز کی جانب سے ‘فتح’ سیریز کے زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل کا کامیاب تربیتی تجربہ کرلیا گیا، جس کی تصدیق آئی ایس پی آر نے کر دی۔120 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے والا یہ جدید میزائل “مشق ایکس انڈس” کا حصہ تھا، جس کا مقصد نہ صرف فوجی تیاری کا جائزہ لینا تھا بلکہ ٹیکنیکل نظام کی مکمل جانچ بھی تھی۔تجربے کا مشاہدہ پاک فوج کے سینئر افسران ماہر سائنسدانوں اور انجینئرز نے کیا جنہوں نے فتح میزائل کی کارکردگی کو ‘اعلیٰ’ قرار دیا۔آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے کامیاب تجربے پر پوری ٹیم کو مبارکباد دی۔یہ تجربہ دشمن کے لیے ایک واضح پیغام اور قوم کے لیے فخر کا لمحہ ہے کہ پاکستان ہر محاذ کے لیے تیار ہے۔ مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصے کا ایک بوند پانی نہیں چھوڑیں گے، اسحاق ڈار

مائیکروسافٹ کا اسکائپ کو باضابطہ طور پر بند کرنے کا اعلان، صارفین کو ‘ٹیمز’ پر منتقل ہونے کی ہدایت

Skype closed

مائیکروسافٹ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی مشہور ویڈیو کالنگ ایپلیکیشن ‘اسکائپ’ کو 5 مئی 2025 کو باضابطہ طور پر بند کر رہا ہے، جس کے ساتھ ہی انٹرنیٹ کی ابتدائی دنیا کا ایک اہم باب اختتام پذیر ہو جائے گا۔ کمپنی نے صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ‘مایکروسافٹ ٹیمز (فری)’ پر منتقل ہو جائیں، جو اب اس کی مرکزی کمیونیکیشن اور تعاون کی پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہا ہے۔ مایکروسافٹ نے اپنے بلاگ میں لکھاکہ “ہم اپنی مفت صارف کمیونیکیشن خدمات کو بہتر بنانے کے لیے اسکائپ کو بند کر رہے ہیں تاکہ صارفین کی ضروریات کے مطابق بہتر انداز میں ڈھال سکیں۔ اب ہماری توجہ مائیکروسافٹ ٹیمز (فری) پر مرکوز ہے، جو جدید دور کا مواصلاتی مرکز ہے۔” مزید پڑھیں: ہفتے میں صرف دو دن کام، ایسا کہاں ہوگا؟ اسکائپ بند کیوں ہو رہا ہے؟ 2003 میں متعارف ہونے والا اسکائپ ویڈیو کالنگ کا ایک بڑا نام تھا، مگر وقت کے ساتھ ساتھ دیگر جدید پلیٹ فارمز اور کارپوریٹ ٹولز کی مقبولیت نے اس کی اہمیت کم کر دی۔ مائیکروسافٹ نے اب اپنی توجہ مکمل طور پر ‘ٹیمز’ پر مرکوز کر دی ہے، جو اس کے دیگر سافٹ ویئرز کے ساتھ بہتر طور پر مربوط ہے۔ ٹیمز پر منتقلی کا عمل:- ٹیمز پر منتقلی کا عمل اسکائپ 5 مئی 2025 تک کام کرتا رہے گا۔ کمپنی کی جانب سے صارفین کو ‘ٹیمز’ پر منتقل ہونے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: الیکٹرک گاڑیوں کا فروغ، حب پاور کمپنی ملک بھر میں چارجنگ پوائنٹس قائم کرے گی کمپنی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام چیٹ ہسٹری اور رابطہ نمبرز ٹیمز میں خودکار طور پر منتقل ہو جائیں گے اور اسکائپ کی لاگ ان تفصیلات ٹیمز میں استعمال کی جا سکیں گی۔ ادائیگی کرنے والے صارفین کے لیے ہدایات:- ادائیگی کرنے والے صارفین کے لیے ہدایات نئی اسکائپ کریڈٹ اور سبسکرپشنز کی فروخت روک دی گئی ہے، مگر موجودہ صارفین اپنی موجودہ سروس اس کے اختتام تک استعمال کر سکتے ہیں۔ ‘اسکائپ نمبرز’ کی مدت ختم ہونے تک کارآمد رہیں گے اور انھیں دوسرے نیٹ ورکس پر منتقل بھی کیا جا سکتا ہے۔ منتقلی کا طریقہ:- اسکائپ کے صارفین کو ٹیمز پر جانے کے لیے صرف اپنی موجودہ لاگ ان معلومات سے سائن ان کرنا ہو گا۔ ٹیمز پر پرانی چیٹس، کانٹیکٹس، ون آن ون اور گروپ کالنگ، فائل شیئرنگ کے ساتھ اضافی سہولیات جیسے کیلنڈر اور کمیونٹی چینلز بھی دستیاب ہوں گے۔ لازمی پڑھیں: ’جاسوسی ہو رہی ہے‘، برطانیہ کی صارفین کو چینی الیکٹرک گاڑیوں میں موبائل فون چارج نہ کرنے کی ہدایت ایک دور کا اختتام:- اسکائپ کی بندش کے ساتھ مائیکروسافٹ نے واضح پیغام دے دیا ہے کہ کمپنی کی مستقبل کی کمیونیکیشن حکمتِ عملی اب ‘ٹیمز’ کے گرد گھومتی ہے۔ اسکائپ کی شکل میں شروع ہونے والا ویڈیو کالنگ کا انقلاب اب ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔

ہفتے میں صرف دو دن کام، ایسا کہاں ہوگا؟

Bill gates

دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور اگر بل گیٹس کی بات سچ ثابت ہو گئی، تو ہماری زندگی کا روایتی پانچ دن کام کرنے والا معمول صرف تاریخ کی کتابوں کا حصہ رہ جائے گا۔ معروف ٹیکنالوجی ماہر اور مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI) اگلے دس سالوں میں انسانوں کا بہت سا کام اپنے ذمہ لے لے گا اور ہم صرف دو دن کام کریں گے۔ بقیہ پانچ دن ہم بس آرام کریں گے۔ لیکن ہر انقلاب اپنے ساتھ کوئی ہنگامہ بھی لاتا ہے۔ کچھ لوگوں نے بل گیٹس کی پیش گوئی کو مستقبل کی سہولت کے بجائے تباہی کی گھنٹی قرار دیا ہے۔ ایک صارف نے ان کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے لکھا “کیا ہم روبوٹس کے ہاتھوں بےکار ہو جائیں گے؟ کیا ‘اے آئی، روبوٹ’ جیسی فلمیں حقیقت بننے والی ہیں؟” ایک اور صارف نے لکھا کہ “سب لوگ بل گیٹس کی طرح پروڈکٹیو نہیں ہوتے۔ میرے جیسے ‘ورکاہولک’ لوگ اگر کام سے فارغ ہو گئے، تو کیا کریں گے؟ بےروزگاری، تنہائی اور ذہنی دباؤ تو ہمارا مقدر بن جائے گا۔” اس کے علاوہ ایک شخص نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ “پانچ دن بغیر کام کے؟ انسان یا تو فضول ہو جائے گا یا پھر دنیا کسی بڑی تباہی کی طرف بڑھے گی، جیسے کے کووڈ 19۔” اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا AI انسان کی زندگی آسان بنائے گا، یا ہمیں اس نہج پر لے جائے گا جہاں ہم خود کو غیر ضروری محسوس کریں گے؟ کیا یہ انقلاب ہے یا انتباہ؟ مزید پڑھیں: الیکٹرک گاڑیوں کا فروغ: حب پاور کمپنی ملک بھر میں چارجنگ پوائنٹس قائم کرے گی

الیکٹرک گاڑیوں کا فروغ: حب پاور کمپنی ملک بھر میں چارجنگ پوائنٹس قائم کرے گی

Byd

پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے حب پاور کمپنی کی ذیلی کمپنی ایچ جی ایل اور بی وائے ڈی پاکستان نے ملک بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے چارجنگ نیٹ ورک قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ منصوبے کے تحت آئندہ تین برسوں میں پورے ملک میں تقریباً 128 ڈی سی فاسٹ چارجنگ اسٹیشنز لگائے جائیں گے، جن میں سے 50 اسٹیشنز دسمبر 2025 تک مکمل کیے جائیں گے۔ نیٹ ورک کو تین اہم علاقوں میں اسٹریٹجک انداز میں پھیلایا جائے گا۔ شہری علاقوں میں یہ سہولت پی ایس او، پارکو گنور اور اٹک پیٹرولیم جیسے بڑے آئل مارکیٹنگ اداروں کے اشتراک سے فراہم کی جائے گی۔ شہر سے شہر کے درمیان ہائی ویز اور موٹرویز پر ہر 150 سے 200 کلومیٹر کے فاصلے پر چارجنگ پوائنٹس قائم کیے جائیں گے تاکہ طویل سفر کے دوران گاڑیوں کو آسانی سے چارج کیا جا سکے۔ یہ بھی پڑھیں: کیا ایلون مسک واقعی ٹیسلا کو خیرباد کہنے والے ہیں؟ اس کے علاوہ، مالز، ہوٹلز، اسپتالوں اور دیگر تجارتی مقامات پر “ڈیسٹینیشن چارجنگ” پوائنٹس بنائے جائیں گے تاکہ صارفین کو سہولت فراہم کی جا سکے۔ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں متعدد اہم چارجنگ اسٹیشنز پہلے ہی فعال ہیں، جن میں پی ایس او اسٹیشنز اور بی وائے ڈی پاکستان کی ڈیلرشپس شامل ہیں۔ بی وائے ڈی پاکستان کے نائب صدر سیلز اینڈ اسٹریٹجی، دانش خالق کے مطابق، پاکستانی صارفین میں نیو انرجی وہیکلز کے حوالے سے سب سے بڑی رکاوٹ رینج اینگزائٹی ہے۔ حب پاور کمپنی کے نائب صدر پراجیکٹس، مسعود ظفر نے کہا کہ ایک سبز ٹرانسپورٹ انقلاب کی بنیاد وسیع اور باآسانی دستیاب انفراسٹرکچر پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی وائے ڈی پاکستان کے ساتھ یہ منصوبہ نہ صرف ٹیکنالوجی میں پیش رفت ہے بلکہ پاکستان کی پائیدار ترقی اور قومی سطح پر مثبت تبدیلی کی کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ منصوبہ حکومت پاکستان کے موسمیاتی اہداف سے ہم آہنگ ہے اور ملک کے کاربن اخراج کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔ بی وائے ڈی پاکستان ان ابتدائی آٹو مینوفیکچررز میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے پاکستان میں پائیدار ترقی کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کیا ہے۔

’جاسوسی ہو رہی ہے‘، برطانیہ کی صارفین کو چینی الیکٹرک گاڑیوں میں موبائل فون چارج نہ کرنے کی ہدایت

Ev charging

دفاعی شعبے کی کمپنیوں نے سیکیورٹی خدشات کے باعث اپنے عملے کو ہدایت کی ہے کہ وہ چینی ساختہ الیکٹرک گاڑیوں میں اپنے موبائل فون چارج نہ کریں۔ برطانیہ کی دو اہم دفاعی کمپنیوں بی ای ای سسٹمز اور رولز رائس نے یہ اقدامات ممکنہ چینی جاسوسی سے بچاؤ کے طور پر کیے ہیں۔ یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چینی ریاست الیکٹرک گاڑیوں کے ذریعے جاسوسی کر سکتی ہے، جس کی روک تھام کے لیے موبائل فون کو بلوٹوتھ یا چارجنگ کیبل کے ذریعے ان گاڑیوں سے منسلک کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے اور حساس تنصیبات میں ایسی گاڑیوں کی پارکنگ سے بھی گریز کیا جا رہا ہے۔ ایک دفاعی کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ ان کا ادارہ محتاط طرز عمل اپنا رہا ہے اور اپنے ملازمین کو حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: ڈرائیور کے موڈ کے مطابق چلنے والی الیکٹرک کاریں: ہونڈا کا حیرت انگیز شاہکار متعارف اس صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے سائبر سلامتی کے محقق جوزف جارنیکی نے کہا کہ چینی جاسوسی کی سابقہ مثالوں کے باعث ان کمپنیوں کا یہ احتیاطی قدم سمجھ میں آتا ہے۔ برطانیہ میں چینی الیکٹرک گاڑیوں کے کئی برانڈز سرگرم ہیں جن میں بائے ڈی، اورا، جیلی، ایکس پینگ، ایم جی، وولوو اور پول اسٹار شامل ہیں۔ ایکس پینگ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی گاڑیاں کسی قسم کی جاسوسی میں ملوث نہیں۔ اگرچہ چینی قانون کے تحت کمپنیاں ریاستی انٹیلیجنس اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کی پابند ہیں، تاہم بعض ماہرین کے مطابق یہ ممکن نہیں کہ چین ایسی کارروائی کرے جو اس کے تجارتی برانڈز کی ساکھ کو نقصان پہنچائے۔ سائبر ٹیکنالوجی کے ماہر جیمز بور نے کہا کہ اگرچہ موبائل فون کو چارجنگ کے ذریعے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کے امکانات موجود ہیں، لیکن یہ صرف تجرباتی سطح پر ثابت ہوا ہے اور عملی طور پر اس کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔ لندن میں موجود چینی سفارت خانے نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین ہر قسم کے سائبر حملوں اور جاسوسی کی مخالفت کرتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چینی الیکٹرک گاڑیاں اپنی فنی جدت اور اعلیٰ معیار کی بنیاد پر دنیا بھر میں مقبول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ قومی سلامتی کے بہانے سے باز آ کر چینی کمپنیوں کے لیے کھلا، منصفانہ اور غیر جانب دار کاروباری ماحول فراہم کرے۔

آئی ایم ایف اور حکومتی پالیسی: کیا پاکستان میں ای ویز کے مسائل حل ہو پائیں گے؟

Ev3

پاکستان میں ماحول دوست آٹوموبائلز کی ترقی اور فروغ کے لیے حکومت کی پالیسی کے تناظر میں، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے خدشات اور آٹو انڈسٹری کے مختلف چیلنجز سامنے آ رہے ہیں۔ حکومت کی نئی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025-30 کے تحت ٹیکس ریلیف دینے کی تجویز پر آئی ایم ایف نے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس انقلاب کی حوصلہ افزائی کے لیے ٹیکس اور ٹیرف کم کرنے کے بجائے خصوصی سبسڈیز دی جانی چاہئیں۔ آٹو انڈسٹری میں یہ غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے کیونکہ آٹو مینوفیکچررز، جو ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیاں (ایچ ای وی) اور پلگ ان ہائبرڈ گاڑیاں (پی ایچ ای وی) تیار کر رہے ہیں، وہ عالمی رجحانات سے ہٹ کر کام کر رہے ہیں اور بیٹری الیکٹرک گاڑیوں (بی ای وی) کو فروغ دینے کی پالیسی کے تحت ان میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ مزید پڑھیں: حکومت کا 3,400 بند سی این جی اسٹیشنوں کو ای وی چارجنگ پوائنٹس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ فنڈ کے مطابق، ای وی سیکٹر کے لیے کم ٹیکس اور ڈیوٹیز کے بجائے اضافی سبسڈیز دی جانی چاہئیں تاکہ پالیسی میں بگاڑ نہ ہو اور یہ طویل مدت میں پائیدار ہو۔ آٹوموبائل مینوفیکچررز اور اسمبلرز کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں کیونکہ آئی ایم ایف کی سفارشات کے مطابق، ٹیرف ریشنلائزیشن کے تحت محصولات کو کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس سے آٹو انڈسٹری کی ترقی متاثر ہو سکتی ہے۔ وسیم الحق انصاری، چیف ایگزیکٹو دیوان فاروقی موٹرز نے کہا کہ جب تک چارجنگ انفراسٹرکچر مکمل طور پر تیار نہیں ہو جاتا، اسمبلرز ای وی کے ساتھ ساتھ ہائبرڈ گاڑیاں متعارف کرائیں گے، اور جیسے ہی تیز رفتار چارجنگ اسٹیشنز بنیں گے، بی ای وی کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔ چین اور یورپ میں جہاں الیکٹرک گاڑیوں کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، پاکستان میں حکومت نے بھی ایک مکمل ماحولیاتی نظام اپنانے پر زور دیا ہے، جس میں سولر پینلز، بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹمز (بی ای ایس ایس) اور مقامی سطح پر بیٹری الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری شامل ہے۔ آٹوموبائل انڈسٹری کے کھلاڑیوں کو یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا نیا ٹیرف پلان مکمل طور پر بند کٹس (سی کے ڈی) اور مکمل طور پر بلٹ اپ (سی بی یو) یونٹس کے درمیان فرق کو برقرار رکھے گا۔ چینی کمپنیاں پاکستان میں سی بی یو آپریشنز کو ترجیح دے سکتی ہیں اگر حکومت چینی مصنوعات کے لیے پرکشش ٹیرف ڈھانچہ فراہم کرے۔ مستقبل میں چارجنگ اسٹیشنز اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے ساتھ، صارفین کی توجہ ای وی اور پی ایچ ای وی کی طرف بڑھ سکتی ہے، اور ان گاڑیوں کی مقامی اسمبلی کی طرف بھی پیش رفت ہو سکتی ہے۔ تمام تر غیر یقینی صورتحال کے باوجود، پاکستان کی ای وی مارکیٹ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، اور چیلنجز کے باوجود یہ امید کی جا رہی ہے کہ حکومت جلد ہی اس پالیسی کا اعلان کرے گی تاکہ مقامی آٹو انڈسٹری اور برآمدات کو فروغ مل سکے۔

’غیر ضروری، پریشان کن اور فضول‘ برطانیہ میں واٹس ایپ صارفین میٹا اے آئی کے فیچر سے ناخوش

Meta ai

دنیا کی مقبول ترین میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ پر حالیہ متعارف کرائے گئے اے آئی فیچر نے متعدد صارفین کو ناراض کر دیا ہے۔ گزشتہ ہفتوں میں برطانیہ میں واٹس ایپ صارفین نے ایک نئے “میٹا اے آئی” بٹن کو اپنی ایپ پر دیکھا، جو ایک چمکتے ہوئے نیلے دائرے کی شکل میں نمایاں ہے۔ یہ فیچر چیٹ جی پی ٹی کی طرز پر صارفین کو میٹا کے ڈیجیٹل چیٹ بوٹ سے سوالات پوچھنے کی سہولت دیتا ہے، حتیٰ کہ ذاتی چیٹس میں ‘@میٹا اے آئی’ لکھ کر براہِ راست بات چیت کا آغاز بھی کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، صارفین نے اس فیچر کو “غیر ضروری”، “پریشان کن” اور “فضول” قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، خصوصاً ریڈٹ پر شکایات سامنے آئی ہیں کہ یہ اے آئی تلاش کے عمل میں مداخلت کرتا ہے، جہاں صارفین کسی دوست کا نام تلاش کرنے کے بجائے غیر متعلقہ سفارشات دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ نے نیا ایڈوانسڈ چیٹ پرائیویسی فیچر متعارف کرادیا میٹا اے آئی فیچر انسٹاگرام پر پہلے سے دستیاب تھا اور اب واٹس ایپ کے برطانوی ورژن میں متعارف کرایا گیا ہے۔ یہ میٹا کے جدید “لاما فور” ماڈل پر مبنی ہے، جو کبھی کبھار معلومات میں غلطی کر سکتا ہے، جسے تکنیکی اصطلاح میں “ہیلوسینیشن” کہا جاتا ہے۔ یہ ٹول صارفین کو تخلیقی تصاویر بنانے، کھانے کی تراکیب تجویز کرنے، گیم آئیڈیاز دینے اور فٹ بال کے اسکورز بتانے جیسے مختلف کاموں میں مدد فراہم کرتا ہے۔ تاہم، امیج جنریشن فیچر فی الحال برطانیہ میں دستیاب نہیں ہے۔ میٹا نے اعتراف کیا ہے کہ صارفین کے چیٹ بوٹ کے ساتھ تبادلے محفوظ کیے جاتے ہیں، حالانکہ پرانی چیٹس کو حذف کرنے کا آپشن موجود ہے۔ کمپنی نے صارفین کو خبردار بھی کیا ہے کہ “حساس معلومات” شیئر کرنے سے گریز کریں جو اے آئی ماڈل کی تربیت کا حصہ بن سکتی ہیں۔ واٹس ایپ کے ترجمان کے مطابق، میٹا اے آئی چیٹس کو ذاتی پیغامات سے الگ ظاہر کیا جاتا ہے تاکہ صارفین کو واضح فرق معلوم ہو سکے، اور ذاتی چیٹس اب بھی مکمل طور پر اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے تحت محفوظ ہیں۔ یہ فیچر میٹا کے بانی مارک زکربرگ کے اس بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ 2025 تک ایک ارب سے زائد صارفین تک ایک ذاتی اور انتہائی ذہین اے آئی اسسٹنٹ پہنچانے کا ہدف رکھتے ہیں۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے محققین نے چاول کے دانے کے برابر وائرلیس پیس میکر متعارف کروا دیا

Technology

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے محققین نے دنیا کا سب سے چھوٹا پیس میکر متعارف کرایا ہے ، ایک وائرلیس اور تحلیل ہونے والا آلہ جو چاول کے دانے کے برابر سائز کا ہے اور خاص طور پر پیدائشی دل کے عارضوں والے نوزائیدہ بچوں کے لیے عارضی کارڈیک پیسنگ فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کا سائز صرف 1.8 ملی میٹر چوڑا، 3.5 ملی میٹر لمبا اور 1 ملی میٹر موٹا ہے، اور یہ سرنج کے ذریعے انجیکٹ کیا جا سکتا ہے، جس سے جراحی کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔ یہ بیٹریوں یا تاروں کے بغیر کام کرتا ہے، اور ایک گالوانک سیل کا استعمال کرتا ہے جو جسم کے مائعات کے ساتھ رابطے میں آکر ایک الیکٹریکل کرنٹ پیدا کرتا ہے جو دل کی دھڑکن کو متوازن رکھتا ہے۔ چسٹ پر لگانے والا ایک ویئربل پیچ دل کی دھڑکن کی نگرانی کرتا ہے اور جب بھی کوئی بے قاعدگی پائی جاتی ہے تو انفرا ریڈ روشنی کی پلسوں کے ذریعے پیس میکر کو متحرک کرتا ہے۔ یہ آپٹیکل چالو کرنے کا نظام روایتی ریڈیو فریکوئنسی سسٹمز کی جگہ لیتا ہے، جس سے ایک چھوٹے اور اینٹینا سے آزاد ڈیزائن کی اجازت ملتی ہے اور مریضوں کے لیے خطرات اور تکالیف میں کمی آتی ہے۔ اس حوالے سے پروفیسر جان روگرز، مرکزی موجد کا کہنا ہے کہ عارضی پیس میکرز بچوں کی دل کی سرجریوں کے دوران ضروری ہوتے ہیں۔ یہ آلہ عمل کو آسان بناتا ہے اور اس کی نکالنے کے لیے دوسری سرجری کی ضرورت کو ختم کرتا ہے۔ اس کا تحلیل ہونے والا ڈیزائن اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ آلہ اپنے کام کے مکمل ہونے کے بعد قدرتی طور پر تحلیل ہو جائے، جو عام طور پر ایک ہفتے کے اندر ہوتا ہے، اور روایتی پیس میکر سسٹمز سے جڑے پیچیدگیوں جیسے کہ انفیکشن، خون بہنا یا ٹشو کو نقصان پہنچنے کے خطرات کو کم کرتا ہے۔