واٹس ایپ نے نیا ایڈوانسڈ چیٹ پرائیویسی فیچر متعارف کرادیا۔

واٹس ایپ نے باضابطہ طور پر ایک نیا فیچر ایڈوانسڈ چیٹ پرائیویسی متعارف کرایا ہے ، جس کا مقصد صارفین کو اس بات پر زیادہ کنٹرول دینا ہے کہ ان کے پیغامات اور میڈیا کو نجی اور گروپ دونوں چیٹس میں کیسے ہینڈل کیا جاتا ہے۔ فعال ہونے پر، ایڈوانسڈ چیٹ پرائیویسی گفتگو میں دوسروں کو چیٹس برآمد کرنے سے روکتی ہے، ان کے آلات پر میڈیا کی خودکار ڈاؤن لوڈنگ کو غیر فعال کرتی ہے، اور واٹس ایپ کے اندر اے آےآئی سے چلنے والی خصوصیات میں پیغامات کے استعمال کو محدود کرتی ہے۔ تاہم، یہ ٹول فی الحال اسکرین شاٹس کو مسدود نہیں کرتا، واٹس ایپ نے ابھی ایک حد کو حل کرنا ہے۔ واٹس ایپ کے مطابق، یہ فیچر خاص طور پر گروپ چیٹس کے لیے قابل قدر ہے جہاں شرکاء ایک دوسرے کو ذاتی طور پر نہیں جانتے، جیسے کہ ہیلتھ سپورٹ گروپس یا کمیونٹی آرگنائزیشن چیٹس۔ ایڈوانسڈ چیٹ پرائیویسی صارفین کو ان کے پیغامات بھیجے جانے کے بعد اعلی درجے کی سیکیورٹی فراہم کرتی ہے۔ فیچر کو چالو کرنے کے لیے، صارفین کو ایک چیٹ کھولنا ہوگا، سب سے اوپر چیٹ کے نام پر ٹیپ کرنا ہوگا، اور سیٹنگز میں ایڈوانسڈ چیٹ پرائیویسی آپشن تلاش کرنا ہوگا۔ فیچر کو ہر چیٹ کے لیے انفرادی طور پر فعال ہونا چاہیے، کیونکہ یہ تمام بات چیت پر عالمی طور پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔ واٹس ایپ نے اشارہ کیا ہے کہ یہ ایڈوانسڈ چیٹ پرائیویسی ٹول کا پہلا اعادہ ہے، جس میں مستقبل کے اپ ڈیٹس میں مزید اضافہ اور اضافی رازداری کے کنٹرولز متعارف کرانے کا منصوبہ ہے
اب تک کا سب سے اسٹائلش موبائل؟ آئی فون 17 کی لیک ویڈیو نے سب کو حیران کر دیا

معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی جانب سےآئی فون 16 سیریز کو ستمبر 2024 میں متعارف کرایا گیا تھا اور اب 2025 کے آئی فون کےنئے ماڈل 17 کی جھلک کی ایک ویڈیو یوٹیوب پر سامنے آئی ہے۔ یوٹیوب پر (Unbox Therapy)نامی چینل پر نئے آئی فون کی ویڈیو شیئر کی گئی ہے،چینل کے میزبان لیوس جارج نے چین میں نئے آئی فونز کے مینوفیکچررز ڈمی ماڈلز پر نظر ڈالتے ہوئے آئی فون 17 کے ماڈل کی ایک جھلک دکھائی ہے۔ ویڈیو میں، میزبان لیوس جارج ہلسینٹیگر ڈمی ماڈلز کا جائزہ لے رہے ہیں، اور جب وہ موڑنے کی صلاحیت کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہیں، وہ نوٹ کرتے ہیں کہ اس کی مکمل تصدیق اس وقت تک نہیں کی جا سکتی جب تک کہ اصلی ڈیوائس صارفین کے ہاتھ میں نہ ہو۔ اگر لیک درست ثابت ہوتی ہے تو، آئی فون 17 ایئر ایپل کا اب تک کا سب سے پتلا اور سب سے زیادہ پاکٹ فرینڈلی ڈیزائن ہو سکتا ہے۔ تا اہم یہ نیا ماڈل باقی ماڈل کی نسبت قدرے مہنگا ہو سکتا ہے۔ آئی فون 17 ایئر میں صرف ایک کیمرہ لینس کی خصوصیت کی توقع ہے اور اس میں ایک چھوٹی بیٹری بھی ہوسکتی ہے، ایک ایسا اقدام جس سے پتہ چلتا ہے کہ ایپل اس تکرار میں فیچرز پر اسٹائل کو ترجیح دے رہا ہے۔
پرائویسی کے خدشات: ایپل کا صارفین کو گوگل کروم براؤزر تبدیل کرنے کی درخواست

ایپل نے اپنے تقریباً دو ارب آئی فون صارفین کو خبردار کیا ہے کہ وہ گوگل کا انٹرنیٹ براؤزر کروم استعمال نہ کریں کیونکہ یہ ان کی ڈیجیٹل پرائیویسی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ ایپل نے اپنی ایک نئی ویڈیو میں کروم کا نام لیے بغیر صارفین کو واضح اشارہ دیا ہے کہ وہ سفاری جیسے محفوظ براؤزرز کو ترجیح دیں۔ ایپل کی یہ وارننگ گوگل کی جانب سے تھرڈ پارٹی کوکیز ختم کرنے کے وعدے سے پیچھے ہٹنے کے بعد سامنے آئی ہے۔ یہ کوکیز صارف کی ویب سرگرمیوں کو ٹریک کرتی ہیں تاکہ انہیں مخصوص اشتہارات دکھائے جا سکیں، اور یہی گوگل کے اربوں ڈالر کے اشتہاری کاروبار کی بنیاد بھی ہیں۔ ایپل نے اپنی ویڈیو میں ایک کردار کو نگرانی کیمروں سے بچنے کی کوشش کرتے دکھایا ہے جو آخر میں سفاری کو منتخب کرتا ہے، گویا وہی واحد محفوظ راستہ ہے۔ اس ویڈیو میں فلاک کا ذکر بھی بالواسطہ کیا گیا ہے، جو کہ گوگل کا پرانا ٹریکنگ سسٹم تھا۔ یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم اے پنجاب کا ہیٹ ویو الرٹ جاری، شہریوں کو محفوظ رکھنے کے اقدامات جاری ماہرین کے مطابق، اگرچہ کوکیز نقصان دہ نہیں ہوتیں، لیکن ان کے ذریعے صارف کا ڈیجیٹل پروفائل بنایا جا سکتا ہے جس میں عمر، مقام، دلچسپیاں، اور یہاں تک کہ بینک کی ویب سائٹس کا استعمال بھی شامل ہو سکتا ہے۔ یہ ڈیٹا اشتہاری کمپنیوں اور ڈیٹا بروکرز کو بیچا جاتا ہے، اور اگر کوئی ہیکر ان نیٹ ورکس تک رسائی حاصل کر لے تو صارفین کا حساس ڈیٹا بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اس وقت گوگل کا کروم براؤزر آئی فون پر بھی دستیاب ہے، لیکن ایپل سفاری کے ذریعے بہتر پرائیویسی کنٹرول فراہم کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔ سفاری کے علاوہ فائر فاکس، ڈَک ڈَک گو، اور آواسٹ جیسے براؤزر بھی بہتر ٹریکنگ تحفظ فراہم کرتے ہیں، جن میں تھرڈ پارٹی کوکیز کو بطور ڈیفالٹ بلاک کیا جاتا ہے۔ گوگل کا کہنا ہے کہ وہ اپنے صارفین کو مکمل کنٹرول فراہم کرتا ہے تاکہ وہ خود فیصلہ کر سکیں کہ ان کا ڈیٹا کیسے اور کب استعمال ہو۔ تاہم، ایپل کے مطابق صرف وعدے کافی نہیں، بلکہ عملی تحفظ بھی ضروری ہے۔ ایپل کے اس اقدام کو نہ صرف رازداری کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے بلکہ اسے مارکیٹ میں سفاری کو مزید فروغ دینے کی کوشش بھی سمجھا جا رہا ہے۔
پرانے آئی فونز کے لیے واٹس ایپ مکمل بند، کیا آپ کا موبائل بھی اس فہرست میں ہے؟

دنیا کی مقبول ترین میسجنگ ایپ واٹس ایپ تین معروف آئی فون ماڈلز پر مکمل طور پر بند ہونے جا رہی ہے۔ واٹس ایپ، جس کے دنیا بھر میں دو ارب سے زائد صارفین ہیں، اب ایک نئے باب میں داخل ہو رہی ہے۔ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب صرف iOS 15.1 یا اس سے جدید آپریٹنگ سسٹم پر کام کرے گی۔ اس فیصلے کے بعد iPhone 5s، iPhone 6 اور iPhone 6 Plus پر واٹس ایپ مکمل طور پر غیر فعال ہو جائے گی۔ یعنی نہ پیغام بھیج سکیں گے، نہ وصول کر سکیں گے اور نہ ہی کوئی پرانی چیٹ کھول سکیں گے۔ اگرچہ ان فونز کے صارفین کی تعداد آج کے دور میں نسبتاً کم ہو چکی ہے لیکن یہ ماڈلز اب بھی لاکھوں لوگوں کے زیر استعمال ہیں۔ سب سے پرانا ماڈل، یعنی iPhone 5s 2013 میں منظر عام پر آیا تھا جبکہ iPhone 6 اور 6 Plus 2014 میں ریلیز ہوئے تھے۔ ان تمام ڈیوائسز کو ایپل 2016 میں بند کر چکا ہے اور انہیں “obsolete” یعنی متروک قرار دے دیا گیا ہے۔ ایپل کی جانب سے ان ماڈلز کے لیے نہ تو اب کوئی سیکیورٹی اپ ڈیٹس جاری کی جاتی ہیں، نہ پرزے دستیاب ہیں اور نہ ہی کوئی تکنیکی سپورٹ میسر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ واٹس ایپ نے بھی اب ان ماڈلز سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔ اس سے قبل اس فہرست میں انسٹاگرام اور اسپاٹیفائی جیسی ایپس بھی شامل ہو چکی ہیں۔ لیکن یہ صرف واٹس ایپ کی بندش تک محدود نہیں رہا بلکہ ایک نیا تنازع بھی جنم لے چکا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: خبردار! ناقص غذا کینسر کا سبب بن سکتی ہے، مگر کیسے؟ حالیہ اپ ڈیٹ میں واٹس ایپ نے ہر چیٹ میں نیچے دائیں کونے میں نیلا دائرہ نما بٹن شامل کر دیا ہے جو کہ “Meta AI” کا شارٹ کٹ ہے۔ یہ AI چیٹ بوٹ ہے جو سوالات کے جواب دے سکتا ہے، تجاویز دے سکتا ہے اور آپ کی تخلیقی سوچ کو بڑھا سکتا ہے۔ مگر صارفین اس تبدیلی پر خوش نہیں۔ سوشل میڈیا پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ ’’واٹس ایپ میں Meta AI کا بٹن کیسے ہٹایا جائے؟ یہ ہر وقت سامنے رہتا ہے اور میں اسے کبھی استعمال نہیں کروں گا۔‘‘ تو سوال یہ ہے کہ کیا آپ کا فون فہرست میں ہے یا نہیں؟ معلوم کرنے کے لیے اپنے آئی فون کی Settings کھولیں، General پر جائیں اور About پر ٹیپ کریں۔ وہاں Version کے نیچے آپ کا موجودہ iOS ورژن لکھا ہو گا۔ اگر آپ کا ورژن iOS 15.1 سے کم ہے تو فوراً Software Update پر جا کر نیا ورژن انسٹال کریں۔ بصورت دیگر آپ کی واٹس ایپ بھی ماضی کا قصہ بن سکتی ہے۔ واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ وہ ہر سال پرانے سسٹمز کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ جدید فیچرز اور بہتر سیکیورٹی فراہم کی جا سکے۔ اس لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا رابطہ دنیا سے جڑا رہے تو فون اپ ڈیٹ کرنا اب صرف ایک آپشن نہیں، ضرورت بن چکا ہے۔ مزید پڑھیں: چین نے 5 جی اور 6 جی ٹیکنالوجی کو پیچھے چھوڑ دیا، 10 جی انٹرنیٹ متعارف
چین نے 5 جی اور 6 جی ٹیکنالوجی کو پیچھے چھوڑ دیا، 10 جی انٹرنیٹ متعارف

جب دنیا ابھی 5G اور 6G کی رفتار پر حیران ہو رہی تھی، چین نے سب کو پیچھے چھوڑتے ہوئے باقاعدہ طور پر 10G براڈ بینڈ نیٹ ورک کا آغاز کر دیا ہے۔ چین کے مستقبل کے “ڈریم سٹی” شیونگ آن میں دنیا کا پہلا کمرشل 10G انٹرنیٹ نیٹ ورک لانچ کر دیا گیا ہے۔ بیجنگ سے تقریباً 110 کلومیٹر دور اس ہائی ٹیک شہر کو صدر شی جن پنگ کی نگرانی میں 2017 میں تعمیر کیا گیا تھا جہاں خواب تھا کہ ہر ضرورت صرف 15 منٹ کی پیدل مسافت پر میسر ہو۔ لیکن اب یہاں ایک اور خواب حقیقت بن چکا ہے اور وہ ہے دنیا کی تیز ترین انٹرنیٹ اسپیڈ۔ ہواوے اور چائنا یونیکوم کے اشتراک سے بننے والا یہ نیٹ ورک جدید ترین 50G-PON ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جس کی ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 9,834 Mbps، اپلوڈ اسپیڈ 1,008 Mbps اور لیٹنسی صرف 3 ملی سیکنڈ ہے۔ مطلب ایک 20GB فلم صرف 20 سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ اور 8K ویڈیو بلاتعطل اسٹریمنگ یہ سب اب ممکن ہو چکا ہے۔ یہ تیزرفتار نیٹ ورک صرف انٹرٹینمنٹ یا کمیونیکیشن تک محدود نہیں۔ اس کے ذریعے اسمارٹ ہومز، ریئل ٹائم کلاؤڈ گیمنگ، خودکار گاڑیاں اور اے آئی سسٹمز کی نئی دنیا آباد ہو رہی ہے۔ شیونگ آن کو اب صرف ایک شہر نہیں، بلکہ “مستقبل کی لیبارٹری” کہا جا رہا ہے۔ مگر سسپنس یہ ہے کہ یہ جدید ترین شہر ابھی تک اپنی اصل آبادی اور کاروباری رونق سے محروم ہے۔ رپورٹس کے مطابق یہاں اربوں ڈالر کی سرکاری سرمایہ کاری تو ہو چکی ہے مگر نجی سیکٹر کی دلچسپی کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے Ghost Town بھی کہا جا رہا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا شیونگ آن کا 10G نیٹ ورک دنیا کو بدل دے گا؟ یا یہ ٹیکنالوجی ایک خالی شہر کی دیواروں سے ٹکرا کر رہ جائے گی؟ مزید پڑھیں: 48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کے لیے ’نقصان دہ‘ قرار دے دیا
خبردار! ناقص غذا کینسر کا سبب بن سکتی ہے، مگر کیسے؟

بالآخر سائنسدانوں نے خون کے کینسر کی ایک ایسی نئی وجہ دریافت کرلی ہے جو ہر سال 10,000 برطانوی شہریوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور حیرت انگیز طور پر اس کی جڑ ہماری روزمرہ کی غذا میں چھپی ہو سکتی ہے۔ امریکا کی ریاست اوہائیو میں واقع سنسناٹی چلڈرنز ہسپتال کے سائنسدانوں نے اس تحقیق کے دوران انکشاف کیا ہے کہ خون کے کینسر، خصوصاً لیوکیمیا کے مریضوں کی آنتوں میں ایک مخصوص قسم کے بیکٹیریا کی مقدار غیرمعمولی طور پر زیادہ پائی گئی ہے۔ اس بیکٹیریا سے خارج ہونے والا ایک مادہ جسے “ADP-heptose” کہا جاتا ہے جسم میں پائے جانے والے پری-کینسر خلیات کو تیزی سے بڑھنے پر اکسا سکتا ہے۔ یہ حیران کن دریافت اس وقت سامنے آئی جب سائنسدانوں نے چوہوں پر تجربات کے دوران یہ مشاہدہ کیا کہ جن چوہوں کی آنتوں میں ADP-heptose کی مقدار زیادہ تھی ان میں خون کے کینسر سے جڑے خلیات تیزی سے بڑھنے لگے بالخصوص عمر رسیدہ چوہوں میں۔ تاہم نوجوان چوہے جو ناقص غذائی عادات کی وجہ سے آنتوں کی خرابی کا شکار تھے وہ بھی محفوظ نہ رہ سکے۔ تحقیق کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر پونیت اگروال نے خبردار کیا، ’’اپنی آنتوں کا خیال رکھنا اب پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔‘‘ یہ بھی پڑھیں: انڈیا کے جوہری قانون میں ترمیم: امریکا کو سرمایہ کاری کی دعوت ڈاکٹر ڈینیئل اسٹارچنووسکی نے بتایا کہ یہ تحقیق ہمیں لیوکیمیا جیسے مہلک مرض کی بنیادوں تک لے جاتی ہے اور ہمیں ممکنہ طور پر ایسی مداخلت کا موقع فراہم کرتی ہے جو بیماری کی شدت اختیار کرنے سے پہلے ہی اسے روک سکتی ہے۔ ADP-heptose کی موجودگی کو ماہرین نے اُن غذاؤں سے جوڑا ہے جو فائبر، پھلوں اور سبزیوں سے خالی ہوتی ہیں اور جن میں پراسیسڈ فوڈز اور شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ ایک عام غیر متوازن غذا جو شاید ہمیں بے ضرر لگتی ہو، دراصل عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہمیں موت کے قریب لے جا سکتی ہے۔ تحقیق کے مطابق آنتوں کی صحت کو بہتر بنا کر نہ صرف خون کے کینسر بلکہ دیگر کئی عمر رسیدہ بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے۔ اس کے لیے ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اپنی خوراک میں فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے دالیں، پھل، سبزیاں اور مکمل اناج شامل کریں، ساتھ ہی پروبایوٹکس اور پری بایوٹکس کو بھی معمول بنائیں جو آنتوں میں مفید بیکٹیریا کی افزائش کرتے ہیں۔ برطانیہ میں ہر سال تقریباً 10,000 افراد لیوکیمیا میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ کی اموات واقع ہو جاتی ہیں۔ سب سے چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ 37 فیصد مریضوں کی تشخیص A&E میں ہوتی ہے، یعنی اس وقت جب بیماری پہلے ہی بہت آگے بڑھ چکی ہوتی ہے۔ اس تحقیق سے ایک واضح پیغام ملتا ہے کہ اگر ہم اپنی صحت کا واقعی خیال رکھتے ہیں تو اپنی آنتوں کا خیال رکھیں کیونکہ یہ محض ہاضمے کا نظام نہیں بلکہ انسان کی بقا کی پہلی دفاعی لائن ہے۔ مزید پڑھیں: 48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کے لیے ’نقصان دہ‘ قرار دے دیا
توانائی کے مسائل کے لیے جدید تخلیقی حل، کے الیکٹرک کو 250 سے زائد درخواستیں موصول

توانائی کے شعبے میں جدت اور مقامی حل کے فروغ کے لیے کے-الیکٹرک کی جانب سے شروع کیے گئے “انرجی پروگریس اینڈ انوویشن چیلنج 2025” (EPIC 2025) کو ملک بھر سے زبردست پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ ترجمان کے مطابق چیلنج کے لیے درخواستوں کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور ملک بھر کے تعلیمی اداروں، اسٹارٹ اپس، کاروباری افراد اور محققین کی جانب سے 250 سے زائد تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ EPIC 2025 کا آغاز رواں سال مارچ میں ہوا تھا، جو کے-الیکٹرک کے ماضی کے کامیاب “7/11+ انوویشن چیلنج” کے تجربے پر مبنی ہے۔ اس چیلنج کا مقصد توانائی کے شعبے کو درپیش مسائل کا جدید، تخلیقی اور قابلِ عمل حل تلاش کرنا ہے۔ مزید پڑھیں: اوپن اے آئی کی گوگل براؤزر کروم کو خریدنے کی پیش کش, کون سے نئے منصوبے آرہے ہیں؟ کے۔الیکٹرک کے اس چیلنج کا مقصد توانائی کے شعبے کو درپیش اہم مسائل کا جدید اور قابلِ عمل حل پیش کرنا ہے۔ موصول ہونے والی تجاویز میں توانائی چوری کی پیشگی اطلاع، مصنوعی ذہانت کے ذریعے طلب کی خودکار پیش گوئی، بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم کا مؤثر استعمال، ٹرانسمیشن لائنز کی اسمارٹ مانیٹرنگ، زیرِ زمین ایم وی کیبلز کی صحت کی درجہ بندی، اور دیگر کئی انقلابی موضوعات شامل ہیں۔ اس موقع پر کے۔الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے کہا کہ EPIC 2025 کو جو زبردست ردِعمل ملا ہے، وہ پاکستان کے نوجوان موجدین کی تخلیقی صلاحیتوں اور توانائی کے شعبے میں تبدیلی کے عزم کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کر رہے ہیں جو نئے خیالات کو حقیقت میں بدلنے کا موقع دیتا ہے، تاکہ ہم نہ صرف توانائی کے نظام کو بہتر بنائیں بلکہ معاشرے کی فلاح و بہبود میں بھی اپنا کردار ادا کریں۔” یہ بھی پڑھیں: 48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کے لیے ’نقصان دہ‘ قرار دے دیا کے۔الیکٹرک کی چیف ڈسٹری بیوشن اینڈ مارکومز آفیسر سعدیہ دادا نے بھی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ EPIC محض ایک مقابلہ نہیں بلکہ یہ توانائی کے شعبے کو زیادہ مؤثر، پائیدار اور شراکت داروں کو ساتھ لے کر چلنے والا ایک نیا نظام بنانے کی تحریک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہمیں جو تجاویز موصول ہوئیں، وہ معیار اور وژن کا منہ بولتا ثبوت ہیں اور ہم پُرجوش ہیں کہ ان خیالات کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے اگلے مرحلے کا آغاز کریں۔” ای پی آئی سی 2025 کے اگلے مرحلے میں ماہرین کی زیر نگرانی موصولہ تمام تجاویز کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے گا۔ منتخب شرکاء کو رہنمائی سیشنز کے لیے مدعو کیا جائے گا، جہاں وہ ماہرین کے پینل کے سامنے اپنی تجاویز پیش کریں گے۔ کامیاب فائنلسٹس کو مجموعی طور پر 30 لاکھ روپے کے نقد انعامات دیے جائیں گے، جب کہ انہیں کے۔الیکٹرک کے ساتھ B2B معاہدے کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے منصوبے کو عملی طور پر نافذ کر سکیں۔
48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کے لیے ’نقصان دہ‘ قرار دے دیا

عام طور پر سوشل میڈیا کو نوجوانوں کی ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے، لیکن ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ خود نوجوان اس بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں۔ پیو ریسرچ سینٹر کی اس تحقیق میں 13 سے 17 سال کے لگ بھگ 1400 نوجوان شامل کیے گئے، اور ان سے سوشل میڈیا کے اثرات سے متعلق رائے لی گئی۔ تحقیق میں پتا چلا کہ ہر پانچ میں سے ایک نوجوان کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا نے اس کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈالا ہے۔ 14 فیصد نوجوانوں نے براہِ راست کہا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے ان کی دماغی کیفیت متاثر ہوئی، جبکہ 48 فیصد نے مجموعی طور پر اسے اپنی عمر کے افراد کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ مزید پڑھیں: صحرا کی ریت پر سیاہ گوش کی چاپ، چولستان میں کیراکیل کی موجودگی دلچسپ بات یہ ہے کہ لڑکیوں کی جانب سے یہ اثرات زیادہ رپورٹ ہوئے۔ 25 فیصد لڑکیوں نے کہا کہ سوشل میڈیا سے ان کا اعتماد اور نیند متاثر ہوئی، جبکہ لڑکوں میں یہ شرح 14 فیصد تھی۔ یہ تحقیق ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا کے سرجن جنرل پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ سوشل میڈیا نوجوانوں کی ذہنی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ نوجوان اب پہلے سے زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزار رہے ہیں، 45 فیصد نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں۔ مگر اس تمام کے باوجود نوجوان صرف منفی پہلوؤں پر ہی نہیں دیکھتے۔ تحقیق میں 74 فیصد نوجوانوں نے اعتراف کیا کہ سوشل میڈیا سے انہیں اپنے دوستوں سے زیادہ جڑنے کا موقع ملا۔ یعنی سوشل میڈیا نے تعلقات کو مضبوط بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ دوسری طرف والدین کی تشویش نوجوانوں سے زیادہ شدید ہے۔ 55 فیصد والدین نے کہا کہ انہیں نوجوانوں کی ذہنی صحت کے حوالے سے سخت خدشات لاحق ہیں۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ نوجوان اب سوشل میڈیا کو ذہنی صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں، جو ایک مثبت رجحان ہو سکتا ہے اگر ان معلومات کے ذرائع معتبر ہوں۔ یہ نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سوشل میڈیا کے اثرات پیچیدہ اور دو رُخی ہیں؛ جہاں اس کے کچھ پہلو ذہنی دباؤ، بےاعتمادی اور نیند میں خلل پیدا کرتے ہیں، وہیں کچھ نوجوان اسے رابطے، معلومات اور جذباتی سہارا حاصل کرنے کے لیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔
میٹا نے انسٹاگرام صارفین کے لیے مفت ویڈیو ایڈیٹنگ ایپ لانچ کردی

جنوری 2025 میں کیے گئے اعلان کے بعد بالآخر میٹا نے اپنی نئی ویڈیو ایڈیٹنگ ایپ “ایڈیٹس” کو باقاعدہ طور پر لانچ کر دیا ہے۔ انسٹاگرام کے لیے متعارف کی گئی یہ جدید ایپ بظاہر ٹک ٹاک کی مقبول ایڈیٹنگ ایپ “کیپ کٹ” کے لیے براہ راست چیلنج ثابت ہوسکتی ہے۔ ‘ایڈیٹس’ ایک مفت ویڈیو ایڈیٹنگ ایپ ہے جو اپنی نوعیت کے منفرد اور ایڈوانسڈ ٹولز سے لیس ہے۔ اس کا سب سے بڑا فیچر اس کا 10 منٹ کا ان ایپ کیمرا ہے جس کی مدد سے صارفین بہترین کوالٹی کی ویڈیوز ریکارڈ کر کے فوراً انسٹاگرام پر شیئر کر سکتے ہیں۔ ایپ میں شامل گرین اسکرین ایفیکٹ، انسٹاگرام کا وسیع میوزک کیٹلاگ اور تخلیقی ویژول ایفیکٹس صارفین کے لیے ایک نیا تخلیق ظاہر ہوتا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: گوگل سرچ مارکیٹ پر قبضے کے لیے AI کا استعمال کر سکتا ہے، امریکی محکمہ انصاف لیکن اصل فیچر تو آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) سے لیس دو فیچرز نے کیا ہے “animate” اور “cutouts”۔ “animate” کے ذریعے صارفین صرف ایک تصویر سے ویڈیو بنا سکتے ہیں جبکہ “cutouts” کی مدد سے کسی بھی ویڈیو سے مخصوص فرد یا شے کو آسانی سے نکالنا ممکن ہو گیا ہے۔ یہ وہ فیچرز ہیں جو صرف ایک کلک کی دوری پر ہیں لیکن ویڈیو پروڈکشن کو ایک نئے معیار تک پہنچا دیتے ہیں۔ انسٹاگرام کے سربراہ ایڈم موسیری نے جنوری میں بتایا تھا کہ ‘ایڈیٹس’ ایک ایسی ایپ ہے جو نہ صرف ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے بلکہ تخلیقی ذہنوں کے لیے ایک طاقتور پلیٹ فارم بھی ہے۔ ایپ میں “انسپائریشن” نامی ایک الگ ٹیب بھی شامل ہے جہاں نئے خیالات کے لیے مواد دستیاب ہوتا ہے جبکہ دوسری ٹیب ابتدائی آئیڈیاز کو منظم طریقے سے ٹریک کرتی ہے۔ میٹا نے اعلان کیا ہے کہ یہ صرف شروعات ہے۔ ایڈیٹس کا موجودہ ورژن پہلا قدم ہے اور مستقبل میں مزید تخلیقی افراد کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے اس میں مزید جدید فیچرز شامل کیے جائیں گے۔ ‘ایڈیٹس’ اس وقت ایپل ایپ اسٹور اور گوگل پلے اسٹور دونوں پر دستیاب ہے۔ مزید پڑھیں: اوپن اے آئی کی گوگل براؤزر کروم کو خریدنے کی پیش کش, کون سے نئے منصوبے آرہے ہیں؟
اوپن اے آئی کی گوگل براؤزر کروم کو خریدنے کی پیش کش, کون سے نئے منصوبے آرہے ہیں؟

اوپن اے آئی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ اگر گوگل کو اپنے مشہور ویب براؤزر کروم کو فروخت کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے تو اوپن اے آئی اسے خریدنے میں دلچسپی رکھ سکتا ہے۔ یہ بیان چیٹ جی پی ٹی کے پروڈکٹ ہیڈ نک ٹرلی نے امریکا میں جاری گوگل کے خلاف عدم اعتماد کے مقدمے کے دوران دیا۔ امریکی محکمہ انصاف اس مقدمے میں گوگل سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ اپنی سرچ اجارہ داری کے باعث مسابقت کو بحال کرنے کے لیے نمایاں اقدامات کرے۔ گزشتہ برس عدالت نے قرار دیا تھا کہ گوگل آن لائن سرچ اور اشتہارات کے شعبے میں اجارہ داری رکھتا ہے۔ گوگل نے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے اور تاحال کروم کو فروخت کے لیے پیش نہیں کیا۔ مقدمے کے دوران پیش ہونے والے بیانات اور شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی ٹیک کمپنیاں، جن میں اوپن اے آئی، مائیکروسافٹ، اور میٹا شامل ہیں، تخلیقی مصنوعی ذہانت کے میدان میں تیزی سے ایک دوسرے کا مقابلہ کر رہی ہیں۔ پراسیکیوٹرز نے خدشہ ظاہر کیا کہ گوگل اپنی موجودہ طاقت کو اے آئی میں برتری حاصل کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے، جبکہ گوگل کا کہنا ہے کہ جنریٹیو اے آئی کے شعبے میں پہلے ہی سخت مسابقت موجود ہے۔ ایک داخلی دستاویز کے مطابق، نک ٹرلی نے کہا کہ اوپن اے آئی گوگل کو چیٹ بوٹ مارکیٹ میں براہ راست حریف نہیں سمجھتا، تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ وہ دستاویز صرف ملازمین کی حوصلہ افزائی کے لیے تیار کی گئی تھی۔ مقدمے میں انکشاف ہوا کہ اوپن اے آئی گوگل کے ساتھ شراکت سے اب بھی کچھ فوائد حاصل کر رہا ہے۔ گوگل کے خلاف یہ قانونی کارروائی نہ صرف تلاش کے میدان میں بلکہ اے آئی ٹیکنالوجی کے مستقبل پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اگر گوگل کو واقعی کروم جیسے اثاثے فروخت کرنے پر مجبور کیا گیا تو یہ بڑی ٹیک کمپنیوں کی دنیا میں ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ ہو گا، اور اوپن اے آئی جیسے نئے کھلاڑیوں کو زیادہ مواقع فراہم ہو سکتے ہیں۔