پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مختلف معاہدے طے

وزیراعظم شہباز شریف نے باکو کے صدارتی محل میں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے تجارت، دفاع، تعلیم، موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے آذر صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ باہمی مفاد کے مشترکہ منصوبوں سے دونوں ملکوں کے عوام مستفید ہوں گے۔ طے پانے والے معاہدوں کو ایک ماہ میں حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوا، باہمی مفاد کے مشترکہ منصوبوں سے دونوں ممالک کے عوام مستفید ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات کے لیے باکو میں صدارتی محل آمد پر پرتپاک استقبال کیا گیا۔ شہباز شریف سے ملاقات کے بعد صدر آذربائیجان الہام علیوف نے کہا کہ اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ جن منصوبوں پرگفتگو ہوئی انہیں ایک ماہ میں حتمی شکل دیں گے، مختلف شعبوں میں معاہدے دوطرفہ تعلقات میں اہم پیش رفت ہے۔ باکو میں وزیراعظم شہباز شریف کو زوولبا صدارتی محل پہنچنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، گارڈ آف آنر کے دوران پاکستان اور آذربائیجان کا قومی ترانہ بجایا گیا۔ اس موقع پر آذربائیجان کےصدرالہام علیوف اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے، گارڈ آف آنر کے دوران برف باری بھی جاری رہی۔ وزیراعظم آذربائیجان کے صدر کے ساتھ ملاقات کریں گے، اس دوران دونوں ممالک کے مابین تعاون کے متعدد شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ وزیراعظم کے ساتھ دورہ آذربائیجان میں نائب وزیر اعظم، وزیر خارجہ محمد اسحٰق ڈار، وفاقی وزرا جام کمال خان، عبدالعلیم خان، چوہدری سالک حسین، عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی گئے ہیں۔ وزیراعظم کا دورہ، آذربائیجان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے، وسیع تر اقتصادی تعاون کو فروغ دینے اور مشترکہ ترقی کے لیے شراکت داری کی نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا عکاس ہے۔

“یوکرین میں امن کے لیے اپنا عہدہ چھوڑ سکتا ہوں” ولادیمیر زیلنسکی

یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ “اگر امن لانا مقصود ہے تو میں عہدہ چھوڑنے کے لیے تیار ہوں”۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز کہا کہ اگر یوکرین میں امن کا مطلب ہے تو وہ اپنا عہدہ چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “وہ اپنے ملک کی نیٹو فوجی اتحاد میں شمولیت کے لیے اپنی عہدہ چھوڑنے کا تبادلہ کر سکتے ہیں”۔ ایک پریس کانفرنس میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنا عہدہ چھوڑنے کے لیے تیار ہیں اگر وہ امن کو یقینی بنانا ہے۔اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ” یوکرین کے امن کے لیے  اگر واقعی مجھے اپنا عہدہ چھوڑنے کی ضرورت ہے، تو میں تیار ہوں”۔ صدر نے مزید کہا کہ “اگر میرے عہدہ چھوڑنے سے نیٹو میں شمولیت ہو سکتی ہے تو میں تیار ہوں”۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنسکی کو ایک “آمر” قرار دیتے ہوئے یوکرین میں انتخابات کرانے پر زور دیا ہے، جو کہ یوکرینی رہنما کی سرکاری پانچ سالہ مدت 2024 میں ختم ہونے کا واضح حوالہ ہے۔ یوکرینی قانون سازی مارشل لاء کی حالت کے دوران انتخابات کے انعقاد پر پابندی عائد کرتی ہے، جسے یوکرین نے فروری 2022 میں روس کے حملے کے دن قرار دیا تھا۔ زیلنسکی نے اتوار کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں کئی دہائیوں تک اقتدار میں نہیں رہوں گا، لیکن ہم پوتن کو یوکرین کے علاقوں پر بھی اقتدار میں نہیں رہنے دیں گے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ” زیلینسکی کے انتخابات میں کامیاب ہونے مواقع صرف چار فیصد ہیں”۔ اس ہفتے جاری ہونے والے ایک سروے نے زیلنسکی کی کامیابی  کی درجہ بندی کو 63فیصد  پر رکھااور انہوں نے اتوار کو ٹرمپ کے دعووں کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس کا حوالہ دیا، ان کے جھوٹے بیانات کو خطرناک قرار دیا۔ زیلنسکی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ کوئی غلطی نہیں ہے، یہ غلط معلومات ہے جس کا اثر ہوتا ہے۔ زیلنسکی پر ٹرمپ کی تنقید اس وقت سامنے آئی جب حالیہ ہفتوں میں دونوں رہنماؤں کے درمیان تعلقات تیزی سے خراب ہوئے۔ زیلنسکی جنگ میں انتخابات کے خیال کی مخالفت کرتے ہیں، اس پوزیشن کو ان کے بڑے سیاسی مخالفین کی حمایت حاصل ہے۔ یوکرین کے صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ ٹرمپ کو یوکرین کے لیے ایک پارٹنر کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں اور کیف اور ماسکو کے درمیان محض ایک ثالث کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کیف میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “میں واقعی چاہتا ہوں کہ یہ صرف ثالثی سے زیادہ ہو”۔

چیمپئنز ٹرافی: پاک بھارت ٹاکرے کے متعلق بڑی پیشگوئیاں

چیمپئنز ٹرافی کے اہم میچ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ معروف بھارتی بابا “ابھے سنگھ” نے پاکستان کی فتح کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ بھارت نہیں جیتے گا۔ پاک بھارت میچ کے حوالے سے پیشگوئی کرنے میں سابق کرکٹرز بھی پیچھے نہیں ہیں، نجی ٹی وی سے گفتگو میں سابق بھارتی کرکٹر سنیل گواسکر نے کہا بھارتی ٹیم بیلنسڈ ہے لیکن وکٹ دیکھنی پڑے گی۔ سابق پاکستانی کرکٹر راشد لطیف بولے لوگ سمجھتے ہیں کہ بھارت کی بیٹنگ مضبوط ہے لیکن پاکستان کو ہمیشہ بھارت کی باولنگ تنگ کرتی ہے۔ سابق فاسٹ بائولر محمد عامر نے کہا کہ اگر بھارت نے بنگلا دیش سے میچ والی غلطیاں کیں تو پاکستان جیت سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فیلڈنگ اس میچ میں بڑا کردار ادا کرے گی، خاص طور پر پاکستانی کھلاڑیوں کو اس پر فوکس کرنا ہوگا۔ سابق بھارتی کرکٹر ہربھجن سنگھ نے کہا کہ آن پیپر بھارت مضبوط ہے لیکن پاکستان کو ایسے پلیئرز دستیاب ہیں جو میچ کے دن اچھا کھیل جائيں تو نیّا پار لگا سکتے ہيں۔ خاص طور پر پاکستانی بیٹنگ لائن کو اعتماد کے ساتھ کھیل پیش کرنا ہوگا۔ پاکستانی کرکٹر احمد شہزاد نے کہا کہ پاک بھارت میچ پچھلے سارے میچ بھلا کر شروع ہوتا ہے ، بھارت کے فیورٹ ہونے کے با‏عث پاکستان ٹیم پر دباؤ کم ہوگا۔ پاکستانی کھلاڑیوں کو بیسک گیم کھیلنے کی ضرورت ہے جبکہ بھارت کا خوف زہنوں سے اتار کر میدان میں اترنا ہوگا۔

’ترقی میں بھارت کو پیچھے نہ چھوڑا تو میرا نام شہباز شریف نہیں‘ وزیراعظم کا چیلنج

وزیراعظم شہباز شریف نے ڈیرہ غازی خان میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی میں بھارت کو پیچھے نہ چھوڑا تو میرا نام شہباز شریف نہیں، جب تک جان میں جان ہے پاکستان کو عظیم بنائیں گے اور ہندوستان کو شکست دیں گے۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جنوبی پنجاب کی ترقی کے لیے ایک بڑے پیکج کا اعلان بھی کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ “آج میں یہاں ڈی جی خان میں کینسر اسپتال کی تعمیر کا اعلان کرتا ہوں”۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نے راجن پور میں ایک نئی یونیورسٹی کے قیام کا بھی عندیہ دیا جس سے اس خطے میں تعلیمی اور طبی سہولتوں میں اضافہ ہوگا۔ شہباز شریف نے جنوبی پنجاب کے عوام سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی احسان نہیں بلکہ ان کا حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ وہ علاقے ہیں جنہیں ہمیشہ نظرانداز کیا گیا لیکن ہم نے ہمیشہ اس خطے کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے کی کوشش کی ہے”۔ انہوں نے کہا کہ “نواز شریف اور میں ہمیشہ جنوبی پنجاب کے لیے زیادہ سے زیادہ وسائل فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، چاہے وہ روزگار سکیم ہو، لڑکیوں کی تعلیم کا پروگرام ہو یا دانیش سکولوں کا قیام ہو”۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت نے جنوبی پنجاب کے عوام کے لیے مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کیے ہیں، جن میں مفت ادویات، لیپ ٹاپ سکیم، اور نقد امدادی پروگرام شامل ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ “ہم نے ہمیشہ اس خطے کو ترجیح دی ہے اور ہم اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ اس خطے کو ترقی کے لحاظ سے کسی بھی جگہ پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا”۔ یہ بھی پڑھیں: اوکاڑہ کے قریب مال بردار ٹرین پٹری سے اترگئی، رواں سال کا پانچواں حادثہ، ایسا کیوں ہورہا ہے؟ شہباز شریف نے اپنے خطاب میں جنوبی پنجاب کی عوام کی حمایت اور محبت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “میں اور نواز شریف اس خطے کے عوام کے احسانات کا بدلہ پوری زندگی نہیں دے سکتے، لیکن ہم ہمیشہ اس علاقے کی ترقی کے لیے کام کرتے رہیں گے”۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ جب ان کی حکومت اقتدار میں آئی تو مہنگائی کی شرح 40 فیصد تک پہنچ چکی تھی لیکن موجودہ حکومت نے محنت اور ترقی پسند پالیسیوں کی بدولت مہنگائی کو 2.4 فیصد تک محدود کر لیا ہے، اور سود کی شرح کو بھی کم کر کے 12 فیصد تک لایا گیا ہے، جس سے سرمایہ کاروں، کاروباری افراد اور کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ وزیر اعظم نے جنوبی پنجاب کی عوام کے ساتھ اپنے ذاتی تعلقات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ “جب سیلاب نے اس علاقے کو تباہ کیا تھا تو ہم نے دن رات کام کیا تاکہ اس کی حالت بہتر ہو سکے”۔ انہوں نے اپنے خطاب میں نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے جنوبی پنجاب کی ترقی کے لیے مسلسل محنت کی تعریف کی۔ انکا کہنا تھا کہ “نواز شریف اور مریم نواز اس وقت دن رات محنت کر رہے ہیں تاکہ پورے صوبے اور خصوصاً جنوبی پنجاب کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے”۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں ملکی معیشت کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ “ہمیں اقتصادی مسائل کا حل غیر ملکی قرضوں میں نہیں بلکہ اپنے وسائل سے ہی تلاش کرنا ہوگا۔ لازمی پڑھیں: حافظ نعیم کا’بنو قابل‘ کارواں گوجرانوالا پہنچ گیا، نوجوانوں کے لیے تعلیم اور روزگار کا اعلان انہوں نے کہا کہ میں خالی نعروں پر یقین نہیں رکھتا، اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم بغیر قرضوں کے اس ملک کا مقدر بدل دیں گے”۔ شہباز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت کا مقصد صرف جنوبی پنجاب کی ترقی نہیں بلکہ پورے ملک کی فلاح و بہبود ہے۔ “ہم ترقی، امن اور خوشحالی کے لئے کام کر رہے ہیں، اور ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہم اس علاقے کی محرومیوں کو دور کریں گے”۔ وزیر اعظم کے اس خطاب کے دوران انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے صدر آصف علی زرداری پر تنقید کی گئی تھی کہ وہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے محض سیاسی کھیل کھیل رہے ہیں۔ اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ “جنوبی پنجاب صوبے کا قیام ایک اہم معاملہ ہے اور اگر پی پی پی سنجیدہ ہے تو انہیں اس پر عملی اقدامات کرنے ہوں گے”۔ اس موقع پر شہباز شریف نے جنوبی پنجاب کے تمام رہنماؤں کی محنت اور ان کے علاقے کی ترقی کے لئے کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ “ہم سب کا مقصد ایک ہی ہے، اور وہ ہے جنوبی پنجاب کی ترقی اور خوشحالی”۔ وزیر اعظم کا یہ خطاب جنوبی پنجاب کے عوام کے لیے ایک امید کی کرن بن کر ابھرا ہے۔ ان کے ترقی کے وعدوں نے عوام میں ایک نیا جذبہ پیدا کیا ہے، اور یہ بات بھی واضح کی ہے کہ شہباز شریف اور ان کی حکومت جنوبی پنجاب کو کبھی نظرانداز نہیں کریں گے۔ یہ بھی پڑھیں: ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے سے قومی خزانے کا بوجھ کم ہوا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

LIVE غزہ جنگ بندی: آج اسرائیل 602 قیدی جبکہ حماس چھ یرغمالیوں کو آزاد کر رہا ہے

 فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس نے اعلان کیا ہے کہ ہفتہ کو چھ اسرائیلی قیدیوں کو غزہ میں آزاد کر دیا جائے گا جن میں ایلیا کوہن، عومر شم تو، عومر وینکیرٹ، تال شوہام، آویرا منگستو اور ہیثم ال سید شامل ہیں۔ اس کے بدلے میں اسرائیل 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے جن میں 50 ایسے قیدی بھی شامل ہوں گے جنہیں عمر بھر کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ اقدام ایک اہم پیش رفت ہے جس میں دونوں طرف کے قیدیوں کے تبادلے کی امید بڑھ گئی ہے۔ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کی طرف سے متوقع رہائی کی تفصیلات فلسطینی قیدیوں کے میڈیا دفتر نے فراہم کی ہیں جو اس معاہدے کو دونوں اطراف کے لیے مثبت قرار دے رہے ہیں۔ حماس کی جانب سے جمعرات کو چار لاشیں اسرائیل کے حوالے کی گئیں ہیں لیکن اسرائیل کے فوجی ذرائع نے ان میں سے ایک لاش کو صحیح شناخت کے بغیر ‘نامعلوم’ قرار دیا۔ اسرائیل نے فلسطینی حکمران جماعت حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحیح لاش واپس کرے، جو کہ اسرائیلی قیدی ‘شری بیبس’ کی ہو سکتی ہے، جس کا نام اس تنازعے میں اہمیت رکھتا ہے۔ حماس نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ لاش اسرائیل کے فضائی حملے میں ملی تھی اور ممکنہ طور پر دیگر انسانی باقیات کے ساتھ ملی ہوئی تھی۔ غزہ میں جاری جنگ کے دوران وزارت صحت نے کم از کم 48,319 فلسطینیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جب کہ 111,749 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی حکام نے مزید بتایا کہ ہزاروں افراد جو ملبے میں دبے ہوئے ہیں ان کی ہلاکتیں متوقع ہیں جس کی وجہ سے متنازعہ ہلاکتوں کی تعداد 61,709 تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیل کے اندر 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حماس کے حملوں میں 1,139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ افراد قید کیے گئے۔ اس قیدی تبادلے کے عمل سے امید کی جارہی ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان قیام امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے لیکن اس دوران انسانی حقوق کے حوالے سے کئی پیچیدہ مسائل ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔ یہ تبادلہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان ایک نیا سنگ میل ہو سکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی دونوں طرف کے مقامی باشندوں کے لیے بڑی مشکلات اور جذباتی تنازعات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرین اور ‘زیلنسکی’ کے بارے میں جھوٹے دعوے: حقیقت سامنے آگئی

پی ٹی آئی رہنماؤں نے چیف جسٹس کو جیل حکام کی شکایت لگادی، ملاقات میں کیا کہا؟

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کے دوران شکایات کے انبار لگا دیے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروائے جانے کا شکوہ کر دیا۔ چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا تھا گزشتہ جیل ٹرائل میں بانی پی ٹی آئی سے چیف جسٹس سے ملاقات کی اجازت لی۔ ملاقات میں چیف جسٹس کے سامنے بانی پی ٹی آئی کے کیسز پر بات ہوئی اور انہیں بتایا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے کیسز کی تاریخ تبدیل ہو جاتی ہے، عدالتی حکم کے باوجود ملاقات کا وقت تبدیل ہو جاتا ہے۔ عمر ایوب کا کہنا تھا چیف جسٹس پاکستان کو بتایا کہ وکلا کو بانی سے ملنے نہیں دیا جاتا، ملاقات میں بابر اعوان نے کہا کہ ماضی میں جیل ٹرائل کی بجائے اوپن ٹرائل ہوئے، عدالتی احکامات موجود ہیں جہاں ایک ایک فرد پر کئی ایف آئی آرز ہیں۔   اُن کا کہنا تھا سلمان اکرم راجہ نے لاپتہ افراد کا معاملہ چیف جسٹس کے سامنے رکھا اور پنجاب میں اسٹیٹ ٹیرر ازم کے بارے میں بھی آگاہ کیا، چیف جسٹس کو بتایا کہ پنجاب میں ہمارے خلاف پولیس کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال کو چیف جسٹس کے سامنے رکھا، 9 مئی اور 26 نومبر کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خطوط کا ذکر کیا گیا۔ اس کے علاوہ سینیٹرز اور ممبران اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر کا معاملہ بھی سامنے رکھا گیا، ہم نے وکلا کو ڈرانے سے متعلق تفصیلات بھی چیف جسٹس کو بتائیں اور وکلا پر فیک ایف آئی آرز کا ذکر بھی کیا۔ عمر ایوب کا کہنا تھا ملاقات میں پولیس گردی اور ریاستی جبر کا معاملہ سامنے رکھا، سرگودھا انسداد دہشتگری عدالت کا معاملہ بھی چیف جسٹس کے سامنے رکھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا چیف جسٹس کو فراہم کردہ ڈوزیئر پر بھی گفتگو ہوئی، انہیں بتایا کہ ہمارے کیسز نہیں لگ رہے ہیں۔ چیف جسٹس کو یہ بھی بتایا کیسے ہمارے ارکان اسمبلی کو زبردستی اٹھایا گیا، چیف جسٹس نے باور کرایا کہ ایسے اقدامات کریں گے جس سے ان کا حل ہو۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا چیف جسٹس کو بتایا کہ تحریک انصاف کے ورکرز اور بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کے کیسز نہیں لگ رہے، بانی کو کتابیں اور ایکسر سائز مشین تک نہیں دی جاتی ہیں۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا چیف جسٹس کو بتایا کہ ملک میں انسانی حقوق عملا ختم ہو چکے ہیں اور اس وقت پورے نظام عدل کو مذاق بنادیا گیا ہے، ہم نے بتایا کہ نظام عدل کو ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا اگر یہ صحیح نہیں ہوتا کہ تو پھر ملک کس طرف جاتا ہے عمر ایوب نے بتا دیا ہے، ہم نے واضح کیا کہ قانون کی حکمرانی ہونی چاہئے، عدالت دیکھے کہ کہیں نظام عدل کو آلہ کار تو نہیں بنایا جا رہا، جب عدالت سے راستہ نہیں نکلتا تو سیاسی جدوجہد واحد حل ہے، ہم نے واضح کیا کہ جیسے 26ویں ترمیم ہوئی اس کا متن اور طریقہ غلط تھا۔

ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو ’ڈکٹیٹر‘ قرار دے دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو “ڈکٹیٹر” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں برق رفتاری سے کام کرنا ہوگا یا پھر اپنے ملک کو گنوانا ہوگا۔ صدر ٹرمپ اس وقت روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالتی کی کوششیں کر رہے ہیں ، اسی حوالے سے انھوں نے سعودی عرب میں روسی صدر ولادی پوٹن سے خصوصی ملاقات بھی کی۔ واضح رہے کہ یوکرینی صدر زیلنسکی نے صدر ٹرمپ اور روسی صدر پوٹں کے درمیان سعودی عرب میں ہونے والی ملاقات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یک طرفہ مذاکرات کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا  کہ یوکرین کی شمولیت اور رضامندی کے بغیر کسی قسم کے امن مذاکرات اور جنگ بندی کو تسلیم نہیں کریں گے۔ یوکرینی صدر  امن مذاکرت کے حوالے سے امریکہ کے نائب صدر سے خصوصی ملاقاتیں کر چکے ہیں جس میں امریکہ ، روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرت کے حوالے سے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔   فلوریڈا میں سعودی حمایت یافتہ سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی بس ایک ہی کام میں ماہر تھے،اور وہ جو بائیڈن کو اپنے اشاروں پر نچانا تھا۔ ٹرمپ کی  یوکرینی صدر پر تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب صدر زیلنسکی نے سعودی عرب میں ہونے والے امریکہ روس مذاکرات سے کیئو کو باہر رکھنے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر غلط معلومات کے ایسے دائرے میں رہ رہے ہیں جسے ماسکو کنٹرول کر رہا ہے۔ فلوریڈا میں خطاب کرتے ہوئے  ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی انتخابات کرانے سے انکار کر رہے ہیں، وہ حقیقی یوکرینی سروے میں نیچے جا رہے ہیں، ہر شہر تباہ ہو رہا ہے، ایسے میں مقبولیت کیسے بڑھ سکتی ہے؟ یوکرینی صدر کی تضحیک پر یورپی رہنماؤں نے فوری طور پر  نے ردعمل دیا، جن میں جرمن چانسلر اولاف شولز بھی شامل تھے۔ انھوں نے کہا کہ صدر زیلنسکی کا جمہوری حیثیت سے انکار کرنا سراسر غلط اور خطرناک ہے۔ دوسری جانب برطانوی وزیرِاعظم کیئر سٹارمر  نے یوکرینی صدر کو فون کر کے ان کی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ ڈاؤننگ سٹریٹ کے ترجمان نے کہا کہ برطانوی صدر نے زیلنسکی کو یوکرین کے جمہوری طور پر منتخب صدر کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے ان کی حمایت کا اظہار کیا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران انتخابات معطل کرنا بالکل منطقی ہے جیسا کہ برطانیہ نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران کیا تھا۔

جدید زراعت یا روایتی چیلنجز؟ گرین پاکستان پروگرام کی حقیقت کیا ہے؟

پاکستان میں زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پنجاب حکومت نے ‘گرین پاکستان پروگرام’ کا آغاز کر دیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت کسانوں کو ایک چھت کے نیچے بیج، کھاد، کیڑے مار ادویات، ڈرونز اور زرعی مشینری سمیت تمام زرعی سہولیات رعایتی قیمتوں پر فراہم کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ تاہم، اس منصوبے پر تنقیدی سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ کیا واقعی اس کے ثمرات عام کسانوں تک پہنچ سکیں گے؟ چولستان کے کنڈائی اور شاپو کے علاقوں میں ‘گرین پاکستان پروگرام’ کی افتتاحی تقریب منعقد کی گئی، جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر حسین اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ تقریب میں اعلان کیا گیا کہ ‘گرین ایگری مال اینڈ سروسز کمپنی’ کسانوں کو معیاری بیج، کھاد اور کیڑے مار ادویات رعایتی نرخوں پر فراہم کرے گی۔ جدید سمارٹ ایگری فارم کا قیام کیا جائے گا، جو پانچ ہزار ایکڑ پر مشتمل ہوگا۔ کسانوں کو ڈرونز سمیت جدید زرعی مشینری رعایتی کرائے پر دی جائے گی۔ زرعی تحقیق اور سہولت مرکز میں کسانوں کو تحقیق، مٹی کی جانچ اور جدید کاشت کاری کی تربیت دی جائے گی۔ ‘پاکستان میٹرز’ نے عام کسانوں سے سوال کیا کہ کیا انھیں اس کے فوائد ملیں گے، جس پر کئی کسانوں نے اس پروگرام پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا، بہاولپور سے تعلق رکھنے والے محمد رفیع، جو 12 ایکڑ کے مالک ہیں نے بتایا کہ ہمیں ہمیشہ سبسڈی اور رعایتی قیمتوں کے وعدے دیے جاتے ہیں، لیکن حقیقت میں ہمیں وہی بیج اور کھاد مہنگے داموں خریدنے پڑتے ہیں۔ بلیک مارکیٹ کا مسئلہ پہلے ہی ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ حکومت واقعی عام کسانوں تک سہولت پہنچاتی ہے یا نہیں۔ ‘پاکستان میٹرز’ کو بہاولنگر کے زمیندار عبدالستار، جو 20 ایکڑ پر کاشت کاری کرتے ہیں نے بتایا کہ ڈرون اور جدید زرعی مشینری کا تصور بہت اچھا ہے، لیکن زیادہ تر چھوٹے کسانوں کے پاس ان کا کرایہ دینے کی بھی استطاعت نہیں ہے۔ بہتر ہوتا اگر حکومت چھوٹے کسانوں کو براہ راست سبسڈی دیتی، بجائے اس کے کہ ایک کمپنی کے ذریعے ان پر مزید انحصار کروایا جائے۔ دوسری جانب چولستان میں زراعت کے فروغ کے لیے جدید آبپاشی کا نظام متعارف کروانے کا اعلان کیا گیا ہے، لیکن زمینی حقائق اس سے مطابقت نہیں رکھتے۔ چولستان میں پہلے ہی پانی کی شدید قلت ہے اور زیادہ تر کسان بارانی کاشتکاری پر انحصار کرتے ہیں۔ ‘پاکستان میٹرز’ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے زرعی ماہر ڈاکٹر رفیق خالد کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ کاغذوں میں زبردست لگتا ہے، لیکن اگر آبپاشی کا جدید اور مستحکم نظام فراہم نہ کیا گیا، تو چولستان میں زراعت کو وسعت دینا مشکل ہوگا۔ موجودہ نہری نظام اور ٹیوب ویل انفراسٹرکچر کو بھی اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے، جو اس منصوبے کا حصہ نظر نہیں آ رہا۔ دوسری جانب زرعی تجزیہ کار سہیل احمد نے ‘پاکستان میٹرز’ کو بتایا ہے کہ کسانوں کو سبسڈی اور رعایتی قیمتوں پر زرعی سامان دینے کے وعدے کیے گئے ہیں، لیکن ان کی شفافیت اور عملدرآمد کے بارے میں کوئی واضح میکنزم نہیں بتایا گیا۔ اگر ماضی کی طرح اس بار بھی مڈل مین اور بیوروکریسی اس سبسڈی کو ہڑپ کر گئے، تو کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس کے برعکس حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ ‘گرین پاکستان پروگرام’ واقعی زراعت میں جدیدیت لانے کا ایک انقلابی منصوبہ ہے اور اس کے ثمرات جلد نظر آئیں گے۔ تاہم، اس کے مؤثر نفاذ کے لیے چند اصلاحات ضروری ہیں جیسا کہ چھوٹے کسانوں کے لیے براہ راست سبسڈی دی جائے، تاکہ وہ جدید مشینری اور زرعی سہولیات استعمال کر سکیں۔ تمام بیج، کھاد اور زرعی مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کے لیے ایک شفاف اور آزاد مانیٹرنگ باڈی قائم کی جائے۔ پانی کی دستیابی اور جدید آبپاشی کے نظام کو سب سے زیادہ اہمیت دی جائے، ورنہ زراعت کی ترقی ایک خواب ہی رہے گی۔ بیوروکریسی اور کرپشن کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں تاکہ سبسڈی کا صحیح فائدہ عام کسانوں تک پہنچے۔ دیے گئے حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ایک سوال ہر ذہن میں آتا ہے کہ ‘گرین پاکستان پروگرام واقعی  زراعت کا حقیقی انقلاب ہے یا پھر محض ایک نیا نعرہ ہے؟ گرین پاکستان پروگرام کاغذوں پر ایک انقلابی قدم ضرور ہے، لیکن اس کے کامیاب نفاذ کے لیے حکومتی عزم، شفافیت اور مؤثر پالیسیوں کی ضرورت ہوگی۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کو اس کا اصل فائدہ پہنچانے کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔ اگر حکومت واقعی زرعی ترقی کی خواہاں ہے، تو اسے ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا اور صرف اعلانات کی بجائے حقیقی اصلاحات پر کام کرنا ہوگا۔  

نہ بولنگ چلی نہ بیٹنگ، دفاعی چیمپیئن پاکستان کیویز کے ہاتھوں پہلا میچ ہار گیا

چیمپیئنز ٹرافی کے پہلے میچ میں دفاعی چیمپیئن پاکستان کو کیویز کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا، کیویز نے ایونٹ کے پہلے ہی میچ میں میزبان ٹیم کو 60 اسکور سے شکست دے کر جیت اپنے نام کر لی۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین میگا ایونٹ کا افتتاحی میچ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا گیا، جہاں میزبان ٹیم نے ٹاس جیت کر کیویز کو پہلے بیٹنگ کرنے کی دعوت دی، کیویز نے مقررہ 50 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 320 رنز بنائے۔ کیویز کی جانب سے ول ینگ اور ڈیون کونوے اوپننگ کے لیے آئے اور ٹیم کو ایک اچھی شروعات دی، مگر کونوے خود کو زیادہ دیر تک کریز پر روک نہ پائے اور محض 10 رنز بنا کر چلتے بنے۔ یوں کیویز کی پہلی وکٹ 39 رنز پر گر گئی۔ کونوے کے پویلین لوٹنے کے بعد سابق کپتان کین ویلیم سن کریز پر تشریف لائے، مگر وہ بھی زیادہ دیر نہ ٹہر سکے اور محض ایک رن بنا کر چلتے بنے اور اس طرح 8.1 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر کیویز نے 40 رنز بنائے تھے۔ ویلیم سن کے بعد ڈیرل مچل آئے اور 10 رنز بنا کر انہوں نے بھی پویلین کی راہ لی۔ اس کے بعد ٹام لیتھم کریز پر آئے اور ول ینگ کے ساتھ اچھی پارٹنرشپ کی اور پاکستانی بولنگ لائن اپ کو ہلا کر رکھ دیا۔ کیویز کی جانب سے جارح مزاج بلے باز ٹام لیتھم نے 104 گیندوں پر 118 رنز کی ناقابلِ شکست اننگ کھیلی اور ناٹ آؤٹ پویلین لوٹ گئے۔ مزید پڑھیں: آئی سی سی ٹورنامنٹ میں جیت کی سوچ لے کر آئے ہیں، انڈین کپتان روہت شرما دوسری جانب اوپننگ بلے باز ول ینگ نے 107، جب کہ گلین فلیپس نے 61 رنز کی شاندار اننگز کھیلیں۔ کیویز نے مجموعی طور پر 5 وکٹوں کے نقصان پر 321 کا ہدف دیا۔ پاکستان کی جانب سے روایتی بولنگ کا مظاہرہ کیا گیا اور آخری اوورز میں قومی بولرز پٹتے نظر آئے، نسیم شاہ اور حارث رؤف نے 2،2، جب کہ ابرار احمد نے وکٹ حاصل کی۔ جوابی اننگ کھیلتے ہوئے میزبان ٹیم نے انتہائی سست باری کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان کی جانب سے سعود شکیل اور بابراعظم اوپننگ کے لیے آئے اور سعود محض 6 رنز بنا کر لوٹ گئے، جس کے بعد محمد رضوان نے ٹیم کی کمان سنبھالی، مگر وہ بھی 3 رنز بنا کر چلتے بنے۔ قومی ٹیم کا اوپننگ لائن اپ بری طرح فلاپ ثابت ہوا، تاہم مڈل آرڈر کی جانب سے شاندار شاٹس دیکھنے کو ملے۔ خوشدل شاہ اور نائب کپتان سلمان علی آغا کی جانب سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا، مگر وہ بھی ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار نہ کر سکے اور پویلین لوٹ گئے۔ خوشدل شاہ نے 49 گیندوں پر 69، جب کہ سلمان آغا 28 گیندوں پر 42 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ دوسری جانب فاسٹ بولر حارث رؤف نے 19 رنز بنائے، جس میں 3 چھکے بھی شامل ہیں۔ کیوی بولرز ول اورورک اور مچل سینٹنر نے 3،3، میٹ ہنری نے 2، جب کہ گریس ول اور اسمتھ نے 1،1 وکٹ حاصل کی۔ پاکستان کی پوری ٹیم 260 رنز پہ ڈھیر ہو گئی اور یوں کیویز نے میگا ایونٹ کا پہلا میچ 60 رنز سے جیت کر اپنے نام کر لیا۔

سمارٹ فونز: آپ کے بچوں کا خطرناک مستقبل؟

Dangers of smart phone for children

کیا آپ جانتے ہیں کہ آئی پیڈز اور سمارٹ فونز کا حد سے زیادہ استعمال آپ کے بچوں کو ذہنی مریض بنا رہا ہے؟ جی، یہ بالکل درست ہے۔ ایک تحقیق، جس میں بچوں کے آئی پیڈز کے زیادہ استعمال اور ذہنی تبدیلوں کا مطالعہ کیا گیا ہے،اس میں یہ سامنے آیا ہے کہ اسمارٹ فونز کا زیادہ استعمال بچوں کو غیر تخلیقی اور ان کا عادی بنا رہا ہے۔   ماہر نفسیات ڈاکٹر توقیر احمد نے ‘پاکستان میٹرز’ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  “سمارٹ فونز اور آئی پیڈز کا زیادہ استعمال بچوں میں ڈپریشن، بے چینی اور نیند کی کمی جیسے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ایک حد سے زیادہ اسکرین ٹائم بچوں کی توجہ کو متاثر کرتا ہے اور انہیں حقیقی دنیا سے ان کی دوری بڑھا دیتا ہے۔”   بہت سی تحقیقات سے ثابت ہو چکا ہے کہ ٹیکنالوجی کا بے دریغ استعمال 2010 کے بعد پیدا ہونے والے بچوں پر بہت برے اثرات مرتب کر رہا ہے۔ آئی پیڈز اور آئی فونز کا زیادہ استعمال بچوں میں معاشرتی مسائل، اخلاقیات کے خاتمے اور جذباتی پیچیدگیوں کو جنم دیتا ہے۔ ڈاکٹر توقیر احمد کے مطابق “2010 کے بعد پیدا ہونے والے بچے ایک ایسے دور میں پروان چڑھ رہے ہیں جہاں ٹیکنالوجی ہر جگہ موجود ہے۔ والدین بھی بچوں کو زیادہ اسکرین ٹائم دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ جسمانی سرگرمیوں اور سماجی میل جول سے محروم ہو جاتے ہیں۔”   2010 یا اس کے بعد میں پیدا ہونے والے بچوں کو آئی پیڈز کے بے دریغ اور مسلسل استعمال کی وجہ سے آئی پیڈز بچے بھی کہا جاتا ہے۔ انہیں ایسا کہنے کی دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ آئی پیڈ 2010 میں آیا تھا۔ان سالوں میں پیدا ہونے والے بچوں کو ٹیکنالوجی تک کھلم کھلا رسائی حاصل ہے جس کی وجہ سے ان بچوں کا قدرتی چیزوں سے تعلق منقطع ہو کر رہ گیا ہے۔   موبائل فونز کا زیادہ استعمال ان بچوں میں تنقیدی سوچ کو ختم کر رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں دوسروں کے جذبات سمجھنے اور معاشرے میں تعلق بنانے میں مشکلات کا سامناہے۔   ڈاکٹر توقیر احمد کا کہنا ہے کہ “مسلسل سکرین پر رہنے والے بچے تخلیقی سرگرمیوں جیسے کہ مطالعہ، ڈرائنگ یا ذہنی مشقوں میں کم دلچسپی لیتے ہیں۔ یہ صورتحال ان کے دماغی ارتقا پر بھی اثر ڈالتی ہے کیونکہ وہ جلد بازی کے عادی ہو جاتے ہیں اور گہری سوچ کے عمل سے گریز کرتے ہیں۔”   بہت سے تحقیقات بتاتی ہیں کہ جو بچے سکرینز پر حد سے زیادہ وقت گزارتے ہیں انہیں ہاتھوں سے کام کرنے مثلاً پڑھنے اور لکھنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایسے بچے اسمارٹ فونز سے روایتی انداز میں صلاحیتیں سیکھنے میں مشغول رہتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے کوئی کام نہیں کرتے۔ سکرینز پہ حد سے زیادہ وقت گزارنے سےبچوں میں معاشرتی، جذباتی اور اپنی اہمیت کے متعلق مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ  دوسروں  کے چہروں کے تاثرات کو سمجھنے اور نئی معاشرتی صلاحیتیں سیکھنے میں بچے مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔   ڈاکٹر توقیر احمد سمجھتے ہیں کہ “جو بچے زیادہ وقت ڈیجیٹل ڈیوائسز پر گزارتے ہیں وہ حقیقی دنیا میں دوسروں سے بات چیت میں مشکل محسوس کرتے ہیں۔ ان میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے اور وہ جذباتی طور پر الگ تھلگ ہو سکتے ہیں۔”   دوسری جانب جب والدین اپنے بچوں سے آئی پیڈز لینے کی کوشش کرتے ہیں تو بچے غصے اور مایوسی میں خطرناک حد تک ردِعمل کا اظہار کرتے  ہیں۔   جو بچے دن میں دو گھنٹوں سے زیادہ آئی پیڈز استعمال کرتے ہیں وہ زیادہ معاشرتی اور جذباتی مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ آئی پیڈز استعمال کرنے کے دوران وہ اپنی اہمیت کے مسائل کا بھی سامنا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر ان کو یہ اہمیت نہیں ملتی تو وہ اس پر غصے سے ردعمل دیتے ہیں۔   ڈاکٹر توقیر احمد کے مطابق “اسمارٹ فونز بچوں میں فوری تسکین کی عادت ڈال دیتے ہیں جس کی وجہ سے جب انہیں سکرین سے دور کیا جاتا ہے تو وہ بے چینی، چڑچڑے پن اور غصے کا شکار ہو جاتے ہیں۔”   2017 تک 80 فیصد بچوں کی رسائی آئی پیڈز یا اس سے ملتی جلتی مصنوعات تک ہو چکی تھی۔ مزید یہ کہ اسمارٹ فونز کا بے جا استعمال کرنے والے بچے تعلیمی میدان میں بھی بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کے رویوں میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور وہ چڑچڑےہوجاتے ہیں۔   ماہر تعلیم پروفیسر زاہد بلال نے ‘پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “زیادہ اسکرین ٹائم بچوں کی توجہ کو کم کر دیتا ہے جس کی وجہ سے وہ کلاس روم میں توجہ نہیں دے پاتے۔ اس کے علاوہ یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے جس سے تعلیمی نتائج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔”   اساتذہ کے لیے ایسے بچوں کے رویے برداشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ بچے ان کی عزت نہیں کرتے اور ان کے ساتھ بُرا رویہ اپناتے ہیں۔ بالآخر تنگ آکر اساتذہ  اپنی نوکریاں تک چھوڑ دیتے ہیں۔   واضح رہے کہ اس میں غلطی محض بچوں کی نہیں ہے بلکہ والدین بھی اس میں برابر کے شریک ہیں۔ آج کل کے اس جدید دور میں والدین کے پاس اپنے بچوں کو دینے کے لیے وقت نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو اسمارٹ فونز لے کر دے دیتے ہیں اورنتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچے اسمارٹ فونز کے ہاتھ میں آتے ہی والدین کو بھول جاتے ہیں۔   پروفیسر زاہد بلال کے مطابق “والدین کا بچوں کو خاموش اور مصروف رکھنے کے لیے آئی پیڈز دینا ایک خطرناک رویہ ہے۔ اس سے بچے حقیقی دنیا کے مسائل کو خود حل کرنے کے قابل نہیں بنتے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے ساتھ وقت گزاریں اور انہیں تخلیقی سرگرمیوں میں مشغول رکھیں۔”   والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں اور انھیں باہر گھومنے کے لیے لے جائیں تاکہ وہ معاشرے