سنگل نوجوانوں کو عمرہ ویزے میں دشواری: اصل مسئلہ کیا ہے؟

سعودی عرب کے نئے قانون کے بعد پاکستان میں ویزا ایجنٹس سنگل نوجوانوں کو عمرے کا ویزا دینے سے گریز کر رہے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ اگر یہ نوجوان سعودی عرب میں غائب ہو جائیں، تو ویزا ایجنٹس کو سعودی حکومت کی جانب سے 25 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ اگرچہ مختلف ممالک کے سفری قوانین اپنی جگہ اہم ہیں، لیکن رمضان کے مہینے میں مسلمان عمرہ ادا کرنے کے لیے سعودی عرب جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ہر سال رمضان میں لاکھوں لوگ اپنی فیملی کے ساتھ عمرہ ادا کرنے کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں، اور یہ خواہش صرف پاکستان کے مسلمانوں تک محدود نہیں، بلکہ دنیا بھر سے مسلمان اس مقدس سفر کے لیے سعودی عرب پہنچتے ہیں۔ اس سال بھی رمضان میں عمرہ ادا کرنے کے خواہشمند افراد اپنے شیڈول کے مطابق سفر کی تیاری کر رہے ہیں۔ سعودی وزارت حج و عمرہ کی جانب سے 2024 کے اعدادوشمار کے مطابق، گزشتہ سال رمضان کے دوران دنیا بھر سے 82 لاکھ 35 ہزار 680 مسلمان سعودی عرب پہنچے تھے۔ پاکستان سے بھی اس سال بڑی تعداد میں لوگ عمرہ ادا کرنے کے لیے سعودی عرب جانے کے لیے تیار ہیں، مگر حالیہ دنوں میں ایک نیا رجحان سامنے آیا ہے جس میں سنگل نوجوان بھی عمرہ ویزہ حاصل کرنے کے لیے بے چین ہیں۔ یہ نوجوان کسی اور راستے سے نہیں نکل پاتے، لہٰذا عمرہ ویزہ ان کے لیے ایک آسان حل بن گیا ہے۔ وہ سعودی عرب پہنچ کر کسی کمپنی سے رابطہ کرتے ہیں اور پھر اپنے قیام کو قانونی طور پر بڑھانے کی نیت سے وہاں رکتے ہیں اور واپس نہ جانے کا ارادہ کرتے ہیں۔ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، تمام ٹریول ایجنٹس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی سنگل فرد کو جو صرف ویزہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور فیملی کے بغیر سعودی عرب جانا چاہتا ہے، ویزہ فراہم نہیں کریں گے۔ اس کے علاوہ کچھ سنگل خواتین بھی سعودی عرب جانے کی خواہش مند ہیں، ان کا مقصد وہاں بھیک مانگنا اور رمضان میں زیادہ امداد حاصل کرنا ہے۔سعودی عرب کے نئے قانون کے مطابق، جس ٹریول ایجنٹ کا بھیجا ہوا فرد سعودی عرب میں غائب ہوتا ہے، اس کو 25 لاکھ روپے جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ اس قانون کے تحت، جرمانے کے خوف سے ایجنٹس مشکوک افراد کو عمرے پر نہیں بھیج رہے۔ جن سنگلز نے پہلے ہی ٹکٹ بک کر رکھی تھی، انہیں بھی ایجنٹس سہولت فراہم نہیں کر رہے ہیں۔ سابق چیئرمین ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن پاکستان، آغا طارق سراج نے بتایا یہ صرف عمرہ پر جانے کا مسئلہ نہیں، بلکہ ایسے پاکستانی بھی ہیں جو وہاں جا کر غائب ہو جاتے ہیں یا بھیک مانگنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ مسئلہ زیادہ تر ملتان اور اس کے گردونواح کے علاقوں سے سامنے آ رہا ہے جہاں لوگ سعودی عرب جا کر غائب ہو جاتے ہیں اور بھیک مانگنے کے لیے پکڑے جاتے ہیں۔
سابق وزیرِاعلیٰ کا ’زندہ بیٹا‘ سرکاری ریکارڈ میں ’مردہ‘ قرار

سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے زندہ بیٹے کو سرکاری ریکارڈ میں مردہ قرار دے دیا گیا۔ نجی نشریاتی ادارے بول نیوز کے مطابق خیرپور میں ایک حیرت انگیز واقعہ سامنے آیا ہے، جس میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے زندہ بیٹے ڈاکٹر سید لیاقت علی شاہ کو سرکاری ریکارڈ میں مردہ قرار دے دیا گیا۔ ڈاکٹر سید لیاقت علی شاہ خیرپور کے سرکاری آنکھوں کے اسپتال (SIOVS) کے کنٹریکٹ پر انچارج ہیں اور سابقہ دور میں محکمہ صحت میں 161 سے زائد ملازمین کی بھرتی کی تھی۔ محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران نے ان کے حوالے سے ایک انفرادی کیس کے سلسلے میں رپورٹ ایڈشنل رجسٹرار کے ذریعے عدالت میں پیش کی جس میں ڈاکٹر سید لیاقت علی شاہ کو مردہ قرار دیا گیا۔ یہ انکشاف سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے سامنے آیا جس نے اس معاملے کی انکوائری رپورٹ طلب کی ہے جب کہ سیکرٹری صحت، ڈائریکٹر جنرل صحت اور ایڈیشنل سیکریٹری صحت کی جانب سے اس رپورٹ کی تصدیق کی گئی۔ عدالت نے اس سنگین غلطی کی تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کا بھی عندیہ دیا ہے۔ واضح رہے کہ ہائیکورٹ سکھر میں من پسند لوگوں کو بھرتی کرنے سے متعلق کیس چل رہا ہے۔ ڈاکٹر سید لیاقت علی شاہ نے بطور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر محکمہ صحت میں 161 سے زائد ملازمین کو بھرتی کیا تھا، جب کہ دیگر ملازمین کے کیسز عدالت میں چل رہے ہیں۔
ہنی ٹریپ اسکینڈل، لاہور شہر میں پولیس کی زیرِ سرپرستی لڑکیوں کی برہنہ ویڈیو بنانے والا گروہ گرفتار

لاہور شہر کے مختلف علاقوں سے پولیس اہلکاروں کی سرپرستی میں 13 سے زائد افراد کو لڑکیوں کے زریعے ہنی ٹریپ کرنے والے گروہ کو گرفتار کر لیا گیا، سات رکنی گینگ میں تین لڑکیاں اور چار لڑکے شامل ہیں۔ ایس پی ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوٹ لکھپت پولیس نے ہنی ٹریپ میں ملوث 3 خواتین سمیت 7 ملزمان گرفتار کیے ہیں، جو ہنی ٹریپ کا شکار ہونے والے افراد پر پہلے تشدد پھر برہنہ ویڈیو بنانے کے بعد بھاری رقم وصول کرتے تھے۔ اخلاق اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ملزمان اب تک 1 درجن سے زائد افراد کو ہنی ٹریپ کا شکار کر چکے ہیں، خواتین ملزمان لڑکوں سے سوشل میڈیا پر دوستی کرتی تھیں، پھر دوستی کے بعد بہانے سے لڑکوں کو مختلف لوکیشنز پر واقع فلیٹس میں بلاتی تھیں۔ یہ خواتین ملزمان فلیٹ پر پہلے سے موجود ساتھیوں کے ساتھ مل کر لڑکوں پر تشدد کرتی تھیں، دوران تشدد ملزمان لڑکوں کی برہنہ وڈیوز بناتے اور بھاری رقم وصول کرتے، رقم نہ دینے پر ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی دھمکیاں دیتے تھے۔ ایک بااثر شخصیت کے ہنی ٹریپ کے بعد پولیس حرکت میں آئی، گرفتاریاں سوشل میڈیا، موبائل فون ٹریسنگ اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی گئی۔ یہ ہنی ٹریپ اسکینڈل پولیس کی زیرِ سرپرستی چلایا جا رہا تھا۔ مزید پڑھیں: ایکواڈور میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 22 افراد ہلاک ہوگئے ملزم عاصم جونیئر کلرک، جب کہ ملزم وقاص پنجاب پولیس کے ڈولفن فورس ونگ میں کانسٹیبل ہے۔ ان کے علاوہ ملزمان میں عاصم، وقاص، احمد، ابرار، نورین، کرن اور فریحہ شامل ہیں۔ ایس پی ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ نے اس کامیابی پر ایس ایچ او کوٹ لکھپت و ٹیم کو شاباش دی، انہوں نے کہا کہ مرد و خواتین کا استحصال کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ ملزمان سے 7 موبائل فون، ہتھکڑی، پستول، 55 ہزار نقدی اور دیگر سامان برآمد کیا گیا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم کا مریم نواز کے ساتھ ذکر کیوں ہورہا ہے؟

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں 2011 کے برطانوی وزیر اعظم اور پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز کے رویے کا موازنہ کیا گیا ہے۔ ویڈیو کے ایک حصے میں 2011 کا واقعہ دکھایا گیا ہے، جب برطانیہ کے ایک ہسپتال میں رش زیادہ ہونے کے باعث ایک ڈاکٹر نے اس وقت کے برطانوی وزیر اعظم کو وارڈ سے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا تھا۔ دوسری جانب، ویڈیو میں پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز کو دکھایا گیا ہے، جہاں وہ میو ہسپتال، لاہور کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کو سخت لہجے میں ڈانٹ رہی ہیں۔ ویڈیو میں مریم نواز ایم ایس سے کہتی ہیں، “آپ کو کس نے نوکری پر رکھا ہے؟ شکر کریں کہ آپ کو گرفتار نہیں کیا جا رہا!” اس کے بعد، وہ ایم ایس کو معطل کرنے کا حکم جاری کر دیتی ہیں۔ PM kicked out of the ward by a Doctor in the UK byu/hotmugglehealer inpakistan ویڈیو وائرل ہونے کے بعد، سوشل میڈیا صارفین مریم نواز اور برطانوی وزیر اعظم کے رویے کا تقابلی جائزہ لے رہے ہیں اور پنجاب حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایک صارف نے وزیر اعلی مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ستم ظریفی ہے کہ ایک ٹھگ ڈراپ آؤٹ، ایک سند یافتہ ڈاکٹر کو نکال رہی ہے۔ ایک صارف نے کہا یہ یو کے میں وارڈ مینیجر ہو سکتا ہے۔ پاکستان ابھی بھی 19ویں صدی کی حکمرانی میں ہے اور عوام کو بے وقوف بنا رہا ہے ایک اور صارف نے لکھا کہ وہ شکایات پر ایم ڈی کو ڈانٹ رہی ہے اور بتا رہی ہے کہ تمہیں کس نے نوکری پر رکھا ہے؟ تم کون ہو؟ اس بندے کو نوکری سے نکال دینا چاہیے۔ خوش رہو کہ میں تمہیں گرفتار نہیں کر رہی ہوں۔ نوٹ کریں کہ ایم ایس نے استعفیٰ کی درخواست پہلے ہی دے دی تھی کیونکہ حکومت طویل عرصے سے ہسپتال کو فنڈز جاری نہیں کر رہی تھی۔ وہ صرف ایک سٹنٹ اسکور کرنے کے لیے وہاں گئی تھی۔
’بنا کسی معاہدے کے بندہ پکڑ کر امریکا کے حوالے کیسے کردیا؟‘ عافیہ کیس میں عدالت نے سوال اٹھادیا

وفاقی حکومت نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت یابی اور وطن واپس لانے کی درخواست فوری نمٹانے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں متفرق درخواست دائر کی، عدالت نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سوال کیا کہ امریکا کے ساتھ قیدیوں کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں تھا، تو پھر کل بغیر ایگریمنٹ کو بندہ کے حوالے کیوں کیا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت یابی اور وطن واپس لانے کے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور امریکی وکیل سمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش ہوئے۔ دوران سماعت امریکا کے حوالے کیے گئے داعش کمانڈر شریف اللہ کی حوالگی کا تذکرہ ہوا، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے ہیں امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں، کل آپ نے بغیر کسی ایگریمنٹ کے بندہ پکڑ کر امریکا کے حوالے کر دیا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کی امریکا حوالگی سے متعلق آپ کو ان کیمرہ آگاہ کرنے کا موقع بھی دیا گیا، دو ڈیکلریشنز آئے حکومت کو جواب کا کہا گیا حکومت کی جانب سے غیر تسلی بخش جواب دیا گیا، اب حکومت عافیہ صدیقی کی درخواست کو نمٹانے کا کہہ رہی ہے۔ مزید پڑھیں: پاکستان مخالف پروپیگنڈہ، تحریک انصاف سوشل میڈیا ٹیم کے 10اہم عہدیدارجے آئی ٹی میں طلب، نوٹس جاری عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سادہ الفاظ میں یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس کیس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے خط لکھنا تھا لکھ دیا، ان کو ویزہ چاہیے تھا دے دیا، آپ نے جو کرنا تھا کر دیا، ایسا رویہ اپنانے سے پوری دنیا کو پتا لگ جائے گا کہ حکومت پاکستان نےکیا کیا، آپ نے کیا تیر مارے۔ جسٹس سردار اعجازاسحاق خان نے مزید کہا کہ پچھلی سماعت پر اٹارنی جنرل آفس کو کہا تھا کہ حکومت کو تجاویز دیں اور عدالت کو بھی آگاہ کریں لیکن آپ کہہ رہے ہیں کیس ختم کریں۔ بعدازاں عدالت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت یابی اور وطن واپس لانے کی درخواست فوری نمٹانے کے لیے متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کر دی۔
پاکستان مخالف پروپیگنڈہ، تحریک انصاف سوشل میڈیا ٹیم کے 10اہم عہدیدارجے آئی ٹی میں طلب، نوٹس جاری

سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا گیا، جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم نے تحریک انصاف سوشل میڈیا ٹیم کے 10اہم عہدیداروں کو طلبی کے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ وفاقی حکومت کی قائم کردہ جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے پاکستان مخالف پروپگینڈا کرنے والی پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے 10 افراد کو طلب کرلیا ہے۔ جے آئی ٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد کی سربراہی میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ طلبی کے نوٹسیز جن افراد کو جاری کیے گئے، ان میں آصف رشید، محمد ارشد، صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سید سلمان رضا زیدی، ذلفی بخاری، موسیٰ ورک اورعلی حسنین ملک شامل ہیں۔ جے آئی ٹی کے پاس اس حوالے سے کافی مواد موجود ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تمام افراد اس معاملے میں ملوث ہیں۔ ان تمام افراد کو بذریعہ نوٹس 7 مارچ 2025 دوپہر 12 بجے جے آئی ٹی کے سامنے طلب کیا گیا ہے۔ نوٹسز میں ان تمام افراد پر واضح کیا گیا ہے کہ اس معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کریں۔ واضح رہے کہ جے آئی ٹی ان افراد کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف زہر افشانی کی اور بے بنیاد الزامات عائد کئے ہیں۔ جے آئی ٹی کا مقصد قانون کے مطابق مجرموں کی شناخت اور ان کے خلاف قانونی کاروائی کرنا ہے۔ یاد رہے کہ جے آئی ٹی کو بذریعہ نوٹیفیکیشن F.No.8/9/2024-FIA/ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 کے سیکشن 30 کے تحت تشکیل دیا گیا تھا۔
“حماس کے پاس غزہ چھوڑنے کا آخری موقع ہے” ٹرمپ کی وارننگ

امریکی صدر ٹرمپ نے حماس کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس غزہ کو چھوڑنے کا آخری موقع ہے، اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ حماس کے رہنماؤں کے پاس غزہ چھوڑنے کا آخری موقع ہے، ٹرمپ نے حماس پر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دباؤ بڑھایا۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ حماس کے لیے یہ غزہ چھوڑنے کا وقت ہے، یہ آخری وارننگ ہے، حماس غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کرے، غزہ کے لوگوں کیلئے ایک خوبصورت مستقبل انتظار کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا اختتام ہفتے کو ہوا تھا جس کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی میں عارضی توسیع کا یکطرفہ اعلان اس شرط پر کیا تھا کہ حماس جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیے بغیر مزید یرغمالی رہا کرے۔ تاہم حماس نے اسرائیلی مطالبے پر غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع سے انکار کیا، حماس کے انکار پر اسرائیل نے غزہ میں کھانے پینے سمیت ہر قسم کے سامان کا داخلہ روک دیا۔ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں غزہ میں حماس نے 25 یرغمالیوں اور 8 لاشوں کو اسرائیل کے حوالے کیا جس کے بدلے اسرائیل نے تقریباً 1800 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ۔ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا، جن میں سے 58 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں 34 وہ ہیں جنہیں اسرائیلی فوج مردہ قرار دے چکی ہے۔ بُدھ کو فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امریکا سے براہ راست مذاکرات کی تصدیق کر دی۔ایک حماس عہدے دار( جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر) بتایا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک امریکی ایلچی کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیے ہیں۔
مصر نے غزہ کی تعمیرِ نو کا منصوبہ جاری کر دیا: امریکا اور اسرائیل کی مخالفت

منگل کے روز عرب رہنماؤں نے غزہ کے لیے ایک مصری تعمیر نو کے منصوبے کو اپنایا، جس پر 53 بلین ڈالر لاگت آئے گی۔ یہ منصوبہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ رویرا کے وژن کے برعکس ہے اور اس کا مقصد فلسطینیوں کو غزہ سے بے گھر ہونے سے بچانا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے عرب ریاستوں کے اس منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ غزہ کی حقیقی صورتحال کا حل نہیں ہے اور ٹرمپ اپنی تجویز پر قائم ہیں۔ گزشتہ ماہ، ٹرمپ کے اس منصوبے کو عالمی سطح پر مذمت کا سامنا کرنا پڑا تھا، کیونکہ اس میں فلسطینیوں کو مستقل طور پر ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اعلان کیا کہ ان کا منصوبہ قاہرہ میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے دوران قبول کر لیا گیا ہے۔ حماس نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا، جبکہ اسرائیل اور امریکا نے اس پر تنقید کی۔ سیسی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ٹرمپ امن کے حصول میں کامیاب ہوں گے، کیونکہ غزہ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں تباہ ہو چکا ہے۔ غزہ کے مستقبل کے حوالے سے اہم سوالات میں شامل ہے کہ اس علاقے کا انتظام کون سنبھالے گا اور تعمیر نو کے لیے درکار اربوں ڈالر کون فراہم کرے گا۔ سیسی نے کہا کہ مصر نے فلسطینیوں کے ساتھ مل کر ایک آزاد، پیشہ ور فلسطینی ٹیکنوکریٹس کی انتظامی کمیٹی تشکیل دی ہے، جو غزہ پر حکمرانی کے لیے تیار کی جا رہی ہے۔ یہ کمیٹی فلسطینی اتھارٹی (PA) کی واپسی کے لیے راہ ہموار کرے گی اور انسانی امداد کی نگرانی کرے گی۔ ایک اور بڑا مسئلہ حماس کا مستقبل ہے، جو 2007 سے غزہ پر حکمرانی کر رہی ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کو، حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس میں 1,200 افراد ہلاک ہوئے اور 250 سے زیادہ کو یرغمال بنایا گیا۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر شدید فوجی حملہ کیا، جس میں مقامی وزارت صحت کے مطابق، 48,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس جنگ نے غزہ کی تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے اور اسرائیل پر نسل کشی اور جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں، جن کی اسرائیل تردید کرتا ہے۔ حماس نے بیان جاری کیا کہ وہ مصری کمیٹی کی تجویز سے متفق ہے اور اس میں امیدوار کھڑا نہیں کرے گی۔ تاہم، حماس نے اس بات پر زور دیا کہ اسے کمیٹی کے ارکان، اس کے کاموں اور ایجنڈے کی منظوری حاصل ہونی چاہیے، جو فلسطینی اتھارٹی کے تحت کام کرے گی۔ مصری وزیر خارجہ بدر عبدلطی نے اعلان کیا کہ کمیٹی میں شامل افراد کے ناموں کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس، جو فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ ہیں، نے مصری منصوبے کا خیرمقدم کیا اور ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ ایسے کسی بھی منصوبے کی حمایت نہ کریں، جس میں فلسطینیوں کی بے دخلی شامل ہو۔
انڈین مسلمانوں کو ‘پاکستانی’ کہنا جرم نہیں، انڈین سپریم کورٹ

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے تازہ فیصلے میں کہا ہے کہ کسی کو ’پاکستانی‘ کہنا جرم نہیں، لیکن یہ الفاظ اچھے نہیں سمجھے جاتے۔ بھارت میں اکثر دائیں بازو کے انتہا پسند مسلمانوں کی حب الوطنی پر سوال اٹھانے کے لیے انہیں ‘پاکستانی’ کہتے ہیں، لیکن عدالت نے یہ واضح کیا ہے کہ یہ کوئی مجرمانہ فعل نہیں۔ عدالت نے جھارکھنڈ کے ایک کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایک سرکاری ملازم کو ’پاکستانی‘ اور ’میان تیان‘ کہنے والے شخص کو سزا نہیں دی جا سکتی، کیونکہ یہ الفاظ نہ تو مجرمانہ دھمکی کے زمرے میں آتے ہیں اور نہ ہی کسی پر حملے کے مترادف ہیں۔ قانونی ماہرین نے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ نفرت انگیز تقاریرم اور ناپسندیدہ بیانات کے درمیان غیر ضروری فرق پیدا کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ دائیں بازو کے شدت پسندوں کو مزید شہ دے سکتا ہے۔ یہ کیس جھارکھنڈ کے علاقے چاس میں ایک اردو مترجم اور سرکاری ملازم کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔ مقدمے میں الزام تھا کہ حری نندن سنگھ نامی شخص نے سرکاری ملازم کے ساتھ بدسلوکی کی، انہیں مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا، اور انہیں ‘پاکستانی’ اور ‘میان تیان’ کہہ کر تضحیک کی۔ پہلے مقامی عدالت نے سنگھ کے خلاف مقدمہ درج کیا، لیکن بعد میں راجستھان ہائی کورٹ نے فیصلہ برقرار رکھا۔ آخرکار سپریم کورٹ نے تمام الزامات ختم کرتے ہوئے کہا کہ ان الفاظ کا استعمال قابل سزا جرم نہیں ہے۔ یہ فیصلہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت انگیز مہم پر سوالات اٹھا سکتا ہے، کیونکہ ایسے بیانات کو قانونی جواز ملنے کا خدشہ بڑھ سکتا ہے۔
’شکریہ پاکستان‘ دہشت گرد پکڑنے پر ٹرمپ خوشی سے نہال

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ 2021 میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے دوران 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار دہشت گرد پاکستان کی مدد سے گرفتار کر لیا گیا ہے اور اسے امریکہ منتقل کیا جا رہا ہے، جہاں وہ انصاف کے کٹہرے میں کھڑا ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے یہ اعلان اپنے دوسرے صدارتی دور میں کانگریس سے پہلے خطاب کے دوران کیا، تاہم انہوں نے گرفتاری کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ خطاب میں انہوں نے کہا، “آج رات، مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے اس خوفناک حملے کے مرکزی دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے۔ اور وہ اس وقت امریکی انصاف کی تلوار کا سامنا کرنے کے لیے یہاں لایا جا رہا ہے۔” ٹرمپ نے اس موقع پر سابق صدر جو بائیڈن پر سخت تنقید کرتے ہوئے افغانستان سے انخلا کو ایک “تباہ کن” اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا، “میں خصوصی طور پر پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جنہوں نے اس درندے کو گرفتار کرنے میں ہماری مدد کی۔” تاہم انہوں نے مشتبہ دہشت گرد کے نام یا آپریشن کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ کے باہر خودکش بم دھماکوں اور مسلح حملے کے نتیجے میں 170 افغان شہریوں سمیت 13 امریکی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ حملہ اس وقت ہوا تھا جب ہزاروں افغان شہری کابل ایئرپورٹ پر جمع تھے۔ دہشت گرد تنظیم داعش خراسان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ مزیدپڑھیں: یوکرینی صدر مذاکرات پر آمادہ ہیں: ڈونلڈ ٹرمپ کو خط موصول اپریل 2023 میں وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ افغان طالبان نے حملے کے ماسٹر مائنڈ کو ہلاک کر دیا ہے، جسے داعش خراسان کا ایک کلیدی رہنما قرار دیا گیا تھا۔ تاہم، اب اس حملے کے ایک اور منصوبہ ساز، محمد شریف اللہ کو امریکہ کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق، پاکستان نے سی آئی اے کی جانب سے فراہم کردہ معلومات پر کارروائی کرتے ہوئے شریفللہ کو گرفتار کیا۔ ذرائع کے مطابق، سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے پاکستانی خفیہ ایجنسی کے سربراہ سے اپنی ابتدائی گفتگو میں ہی اس معاملے پر بات کی تھی۔ اس گفتگو کے بعد، امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعاون کے نتیجے میں یہ اہم گرفتاری عمل میں آئی۔ امریکی خبر رساں ویب سائٹ ایکسیوس نے بھی تصدیق کی ہے کہ گرفتار دہشت گرد شریف اللہ، جسے جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو امریکہ منتقل کیا جا رہا ہے اور وہ بدھ تک امریکی سرزمین پر پہنچ جائے گا۔ امریکی اٹارنی جنرل پام بونڈی نے ایک بیان میں کہا کہ گرفتار مشتبہ شخص کو امریکی محکمہ انصاف، ایف بی آئی اور سی آئی اے کی تحویل میں لے لیا جائے گا۔ بونڈی نے کہا، “ہمیں امید ہے کہ اس گرفتاری سے ان 13 امریکی ہیروز کے خاندانوں کو کچھ حد تک سکون ملے گا جو ایبے گیٹ حملے میں جان کی بازی ہار گئے تھے۔ ہم امریکیوں کو نقصان پہنچانے والے تمام افراد کو جلد اور فیصلہ کن انصاف کے دائرے میں لانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔” یہ گرفتاری امریکہ اور پاکستان کے درمیان سیکیورٹی تعاون کی ایک بڑی مثال کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، جو خطے میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔