“میئر شہر پر قبضہ کیے بیٹھا ہے” کراچی میں بزرگ شہری کھلے نالے میں گر کر جاں بحق

کراچی کے علاقے ملیر کالا بورڈ کے قریب حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے بزرگ شہری نالے میں گر کر جاں بحق ہو گیا، جاں بحق ہونے والے شہری کی لاش ایدھی فاؤنڈیشن کے رضا کاروں نے نکال کر ورثا کے حوالے کر دی۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق ایس ایچ او سعود آباد ضمیر نے بزرگ شخص کی لاش کو ان کے ورثا کے حوالے کر دی ہے ، جہاں بحق ہونے والا شخص کی شناخت 70 سالہ سلیم بیگ کے نام سے کی گئی جو کہ کالا بورڈ ملیر کا رہائشی اور مشین ٹول فیکٹری کا ریٹائرڈ ملازم تھا جو کہ نالے میں گر کر جاں بحق ہوگیا۔ ایس ایچ او نے اس بات کی تردید کی ہے کہ متوفی موٹر سائیکل سمیت نالے میں گرا تھا جبکہ متوفی کے 3 بیٹے ہیں اور اس کی لاش اور موٹر سائیکل سمیت دیگر سامان ورثا کے حوالے کر دیا گیا ہےجبکہ ورثاء کی جانب سے کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی سے گریز کیا گیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس نالے میں متعدد بار حادثات ہو چکے ہیں ، میونسپل کمیٹی کے ساتھ ساتھ میئر کراچی کی طرف سے اس علاقے میں کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی۔ چئیرمین یوسی 5 ماڈل ٹاؤن طلحہ خان کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں کام کروانے کے لیے متعدد بار بل پاس ہو چکے ہیں ، میرے پاس بل موجود ہے جس پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب ( پی پی پی)، ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ اور میونسپل کمیٹی کی طرف سے مہریں لگی ہوئی ہیں اور تمام دستاویزات مکمل ہونے کو باوجود میونسپل کمیٹی کی طرف سے نالوں اورگلیوں کی مرمت نہیں کی گئی،ان کو غریب عوام کا کوئی خیال نہیں آرہا۔ ۔طلحہ خان کا کہنا ہے کہ میئر اس شہر پر قبضہ کر کے بیٹھا ہوا ہے ، کچھ تو اس غریب عوام کا خیال کرنا چاہیے ، ہمارے شہری آئے دن موت کی گھاٹ اتر رہے ہیں، چئیرمین کا مزید کہنا ہے کہ ہماری طرف سے متعدد بار میونسپل کمیٹی اور مئیر مرتضیٰ وہاب کو درخواستیں لکھی جا چکی ہیں، لیکن ان درخواستوں پر کوئی عمل نہیں کیا جا رہا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت سوئی ہوئی ہے ، کئی بار اس نالے میں حادثات ہو چکے ہیں ، ابھی تک کوئی بھی ایکشن نہیں لیا گیا، کئی حادثات ہو چکے ہیں ،اب مزید انسانی جان کو ضائع ہونے سے بچایا جائے اور مناسب اقدامات کیے جائے۔
مسلسل ناکامی کے بعد انگلینڈ کی شاندار واپسی، تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں انڈیا کو شکست

ٹی ٹوئنٹی سیریز میں مسلسل ناکامی کے بعد انگلش ٹیم نے پلٹ کر وار کرتے ہوئے میزبان انڈین ٹیم کو 26 رنز سے شکست دے دی۔ مہمان انگلش ٹیم نے میزبان انڈین ٹیم کے بیٹنگ لائن اپ کو ہلا کر رکھ دیا اور کسی بھی بلےباز کو ففٹی تک نہ کرنے دی۔ انڈیا اور انگلینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز کا تیسرا میچ آج راجکوٹ کے نرنجن شاہ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ میزبان انڈین ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا۔ انگلش ٹیم کی شروعات کچھ اچھی نہ ہوئی اور اوپنر بلے باز فِل سالٹ محض 7 گیندوں کے عوض 5 رنز بنا کر چلتے بنے۔ جس کے بعد انگلش ٹیم کے کپتان جوس بٹلر نے ٹیم کی باگ ڈور سنبھالی اور بن ڈکٹ کے ساتھ مل کر انڈین بولنگ لائن اپ کے سامنے اینٹ کی دیوار بن کر کھڑے ہوگئے۔ انگلش ٹیم کے اوپنگ بلےباز بن ڈکٹ نے 28 گیندوں پر 51 اسکور مار کر انڈین بولروں کا بولنگ لائن اپ ہلا کر رکھ دیا۔ کپتان جوس بٹلر کچھ زیادہ کمال نہ دکھا سکے اور 22 گیندوں پر 24 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ انگلش ٹیم کے آل راؤنڈر لیونگسٹن نے جارحانہ اننگ کھیلتے ہوئے 24 گیندوں کے عوض 43 اسکور بناکر واپس لوٹ گئے۔ اس کے بعد انگلش بلے بازوں کی بیٹنگ لائن لڑکھڑا گئی اور 20 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر انگلش ٹیم 171 اسکور بنا کر پویلین لوٹ گئی۔ انڈین بولروں نے عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہمان ٹیم کا بیٹنگ لائن اپ ہلا کر رکھ دیا۔ بھارتی اسپنر ورون چکرورتی نے غیر معمولی بولنگ کا مظاہرہ کیا اور انگلش بلے باز ان کی بولنگ کے سامنے سرینڈر کرتے نظر آئے۔ انڈین اسپنر نے محض 4 اوورز میں آدھی انگلش ٹیم کو اپنا شکار بنا کر پویلین کی جانب چلتا کیا۔ اس کے علاوہ ہاردک پانڈیا نے 2 جب کہ روی بشنوئی اور اکشر پٹیل نے 1، 1 شکار کیے۔ ورون چکرورتی نے عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے 4 اوور کے اسپیل میں 6.00 کی اکانومی سے صرف 24 رنز دیے اور 5 بلے بازوں کی وکٹیں لیں۔ اس دوران انہوں نے جوس بٹلر، جیمی اسمتھ، جیمی اوورٹن، برائیڈن کارس اور جوفرا آرچر کو آؤٹ کیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے اپنے ٹی 20 انٹرنیشنل کیریئر میں دوسری بار 5 وکٹیں حاصل کیں۔ واضح رہے کہ وہ اس وقت اس سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے جنوبی افریقہ کے دورے پر 5 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ ورون چکرورتی انڈیا کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی میں دو مرتبہ 5 وکٹیں لینے والے تیسرے بولر بن گئے ہیں۔ ہدف کے تعاقب میں میزبان انڈین ٹیم 145 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ میزبان ٹیم کا آغاز کچھ اچھا نہ رہا اور اوپننگ بلے باز سنجو سیمسن محض 3 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ انگلش بولنگ کے سامنے انڈین بیٹنگ لائن اپ ٹک نہ سکا اور یکے بعد دیگرے ایک ایک کر کے تمام کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ میزبان ٹیم کی جانب سے پانڈیا نے 35 گیندوں پر 40 رنز جب کہ شرما 24 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ کپتان سوریا کمار یادو کچھ خاص کمال کا مظاہرہ نہ کرسکے اور محض 14 رنز بنا کر لوٹ گئے۔ مہمان ٹیم کی جانب سے جیمی اوورٹن نے 24 رنز کے عوض 3 شکار کیے، جب کہ آرچر اور کارس نے 2، 2 شکار کیے۔ عادل رشید اور مارک وُڈ نے 1،1 کھلاڑی کو پویلین کی راہ دکھائی۔ یاد رہے کہ انڈیا اور انگلینڈ کے درمیان 5 ٹی ٹوئنٹی پر مشتمل ایک سیریز جاری ہے جس میں میزبان ٹیم انڈیا کو 1-2 سے برتری حاصل ہے۔ اس سیریز کا اگلا میچ میزبان ٹیم اور انگلش ٹیم کے درمیان 31 جنوری کو مہاراشٹر کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم پونے میں کھیلا جائے گا۔
2 طیارے بوگوٹا میں لینڈ:کیا اب امریکہ اور کولمبیا میں کشیدگی کم ہو جائے گی؟

ٹرمپ حکومت کی طرف سے تارکین وطن کے لیے سخت کریک ڈاؤن جارہی ہے۔ 2 روز قبل کولمبیا کے شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے امریکی فوجی طیارہ استعمال کیا گیا تھا جس پر کولمبیا حکومت نے سخت ایکشن لیا اور امریکی فوجی طیاروں کو کولمبیا میں اترنے کی اجازت نہ دی۔ عالمی میڈیا کے مطابق اتوار کو امریکی فوجی طیارے تارکین وطن کو کولمبیا میں لینڈ کرانا چاہتے تھے لیکن کولمبیا کی حکومت کی طرف سے فوجی طیاروں کو یہ کہہ کر نہ اترنے کی جازت دی گئی کہ ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے ، کولمبیا فضائیہ کے 2 طیارے آج ان تارکین وطن کو لے کر درالحکومت بوگوٹا میں لینڈ ہوئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی کولمبیا کے سامان پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کی دھمکی دینے کے بعد دونوں ممالک کو تجارتی جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا اور اس کے جواب میں کولمبیا کے صدر گسٹاؤ پیٹرو نے کہا کہ وہ جوابی کارروائی کرے گا۔ امریکی فوجی طیارے کو کولمبیا میں لینڈنگ کی اجازت نہ دینے پر پیٹر نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ان کے ساتھ ” عزت کے ساتھ” برتاؤ کرو” وہ کولمبیا کے باشندے ہیں، آزاد اور باوقار ہیں، اور اپنے وطن میں جہاں ان سے پیار کیا جاتا ہے،جس کے بعد دونوں ممالک کے سفارت کاروں نے ایک معاہدہ کیا جس میں دیکھا گیا ہے کہ کولمبیا نے تارکین وطن کو جمع کرنے کے لیے اپنی فضائیہ کے طیارے بھیجے۔ یاد رہے کہ کولمبیا نے ماضی میں امریکہ سے ملک بدری کی پروازوں کو قبول کیا ہے، 2024 میں امریکہ سے جلاوطن تارکین وطن کو لے جانے والے 124 طیارے ملک میں اترے۔ اتوار کے روزایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں، پیٹرو نے ایک نیوز ویڈیو کا حوالہ دیا جس میں تارکین وطن کو امریکہ سے برازیل جلاوطن کیا گیا تھا، جنھیں ہتھکڑیاں لگائی گئی تھیں اور ملک بدری کی پرواز کے دوران ان کے پاؤں روک لیے گئے تھے، جس پر کولمبیا کے رہنما نے کہا کہ وہ “کبھی بھی کولمبیا کے باشندوں کو پروازوں میں ہتھکڑیاں لگا کر واپس جانے کی اجازت نہیں دیں گے”۔ پیٹرو کے امریکی فوجی طیارے کو اترنے سے انکار نے صدر ٹرمپ کو ناراض کر دیا، جنہوں نے “بڑے پیمانے پر ملک بدری” کے ذریعے امریکہ سے غیر قانونی تارکین وطن کو نکالنے کے وعدے پر مہم چلائی،ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ “فوری طور پر” امریکہ میں آنے والی کولمبیا کی تمام اشیا پر 25 فیصد ٹیرف لگائے، جو ان کے بقول ایک ہفتے کے بعد بڑھ کر 50 فیصد ہو جائے گی۔ اس نے ویزا پابندیاں اور دیگر پابندیاں بھی لگائیں، جس میں بہت سے مبصرین کا خیال تھا کہ دوسرے ممالک کو تعاون کرنے یا سنگین نتائج کا سامنا کرنے کا پیغام بھیجنے کی کوشش تھی۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پیر کے روز فاکس نیوز کو بتایا کہ “یہ کولمبیا کو یاد دلانے کے بارے میں تھا کہ اگر آپ اپنے معاہدوں کے خلاف جاتے ہیں تو اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے، جن چیزوں کا آپ وعدہ کرتے ہیں”۔ بوگوٹا میں امریکی سفارت خانے نے پیر اور منگل کو سینکڑوں ویزا اپائنٹمنٹس منسوخ کر دیے،امریکی حکام نے پہلے کہا تھا کہ ویزا پابندیاں اس وقت تک نہیں ہٹائی جائیں گی جب تک کہ اتوار کو واپس بھیجے گئے تارکین وطن کولمبیا نہیں پہنچ جاتے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں تارکین وطن سے بھرا فوجی طیارہ امریکہ میکسیکو میں لینڈ کرانا چاہتا تھا لیکن میکسیکو کی طرف سے لینڈنگ کی اجازت نہ ملنے پر امریکہ طیارہ لینڈ کرانے میں نکام ہو، اس کے بعد امریکہ نے کولمبیا اور برازیل میں تارکین وطن کے لیے فوجی طیارے استعمال کیے جس پر کولمبیا اور برازیل کی طرف سے سخت رد عمل ملا اور کولمبیا نے جہاز کی لینڈنگ کے لیے اجازت نہ دی اور کولمبیا نے اپنے 2 طیاروں کو تارکین وطن کے لیے بھیجا۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کولمبیا ملک بدر کیے گئے تارکین وطن کو اکٹھا کرنے کے لیے فضائیہ کے طیارے امریکہ بھیجنا جاری رکھے گا یا منگل کی دو پروازیں یک طرفہ تھیں۔ خیال رہے کہ 20 جنوری کو حلف برداری تقریب کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سلسلہ وار ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے تھے ، جن میں ایک کا مقصد امریکی عوام کو غیر قانونی مداخلت سے تحفظ دیناتھا۔ اس آرڈر میں کہا گیا کہ پچھلے چار سالوں کے دوران امریکہ کو غیر قانونی تارکین وطن کے سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جن میں سے لاکھوں افراد امریکی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحد پار کر کے یا تجارتی پروازوں کے ذریعے امریکہ میں داخل ہوئے۔
علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور، پی ٹی آئی خیبرپختوا کا آئندہ صدر کون ہو گا؟

پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے خیبر پختونخوا کے صدر علی امین گنڈا پور کو تبدیل کر کے جنید اکبر خان کو منتخب کر لیا گیا، بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مشاورت سے علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ قبول کیا گیا اور جنید اکبر خان کو خیبر پختونخوا کا صدر منتخب کیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر گنڈا پور نے استعفیٰ جمع کرایا ،جسے عمران خان نے منظور کرلیا۔یہ اقدام گنڈا پور کی جگہ جنید اکبر خان کو خیبر پختونخواں کا صدر بنانے کے لیے کیا گیا ہے گنڈا پور کو ان کی قیادت کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ اہم سیاسی پیش رفت کے بعد ہے،اس تبدیلی کا اعلان پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کیا تھا اور اسے حکمراں مسلم لیگ ن کے اتحاد کے ساتھ جاری مذاکرات کے دوران پی ٹی آئی کی وسیع تر سیاسی حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے پی کے صدر کے طور پر جنید اکبر کی نامزدگی اس کے فوراً بعد ہوئی جب وہ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہوئے، اس عہدے کو پُر کرتے ہوئے جو فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد سے خالی تھا۔ عمران خان سے منسوب اُن کے ایکس کے اکاؤنٹ پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’علی امین گنڈاپور پر بطور وزیراعلیٰ گورننس کا بہت دباؤ ہے لہذا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جنید اکبر خان جو ہمارے دیرینہ ساتھی اور کارکن ہیں ان کو تحریک انصاف خیبرپختونخوا کا صدر منتخب کر دیا جائے اور تنظیمی امور ان کے حوالے کر دیے جائیں۔‘ اگرچہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کا بھی یہی اصرار ہے کہ ’بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈا پور کی خواہش پر ہی ان سے پارٹی کی صوبائی صدارت واپس لی اور انھیں صوبے میں امن و امان اور گورننس کے معاملات پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے کہا ہے اگرچہ گنڈا پور کو ممکنہ طور پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے طور پر تبدیل کرنے کے حوالے سے افواہیں گردش کر رہی ہیں ، لیکن ابھی تک خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کے حوالے سے کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب سے ہری پور میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے صحافی نے سوال پوچھا کہ کیا خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے حوالے سے افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ گنڈا پور کو تبدیل کیا جا رہا ہے تو کیا یہ سچ ہے ؟ عمر ایوب نے تردید کی کہ پارٹی میں ایسی کوئی مشاورت نہیں کی گئی اور یہ سرا سر افواہ ہے۔ تا ہم پیر کو اڈیالا جیل میں وزیر اعلیٰ کے پی کے اور عمران خان کے درمیان ہونے والی ملاقات نے خاصی سیاسی توجہ چھیڑ دی ہے کہ گنڈا پور اور بانی پی ٹی آئی کے درمیان کے پی کے کی سیاسی معاملات میں مزید تبدیلیاں دیکھنے کو ملے گی۔ نجی ٹی وی ایکسپریس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے خیبرپختونخوا میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور سیکیورٹی صورتحال سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا،ملاقات تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد گنڈا پور میڈیا سے خطاب کیے بغیر اسلام آباد روانہ ہوگئے۔ دونوں کے درمیان ہونے والی بات چیت نے خیبرپختونخوا کے سیاسی منظر نامے اور وسیع تر قومی تناظر دونوں پر ان کے ممکنہ اثرات کے بارے میں قیاس آرائیاں کی ہیں،چونکہ پی ٹی آئی پیچیدہ سیاسی حرکیات کو آگے بڑھا رہی ہے۔ خیبرپختونخوا میں قیادت کی تبدیلی ایک اہم پیشرفت کی نمائندگی کرتی ہے جو خطے میں پارٹی کی مستقبل کی حکمت عملی کو متاثر کر سکتی ہے۔
پناہ گزینوں کی کامیاب واپسی ، صیہونی منصوبوں کی ناکامی کی علامت قرار

حماس نے پناہ گزینوں کی کامیاب واپسی کو صیہونی منصوبوں کی ناکامی قرار دے دیا ہے، جس کے مطابق لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی اسرائیلی قابضین کی ناکامی کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ یہ منظر فلسطینوں کی ثابت قدمی، عزم اور مزاحمت کا زندہ اور جرآت مندانہ پیغام ہے۔ 28جنوری 2025 کی صبح غزہ کی پٹی میں ایک ایسا منظر سامنے آیا جو تاریخ کے صفحات میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ وسطی اور جنوبی غزہ کے ہزاروں بے گھر فلسطینی جو گزشتہ 15 ماہ سے صیہونی جارحیت، نسل کشی اور جبری نقل مکانی کا شکار تھے۔ ایک نیا سفر شروع کرنے کے لیے شمالی غزہ کی طرف روانہ ہوئے۔ یہ واپسی نہ صرف ان فلسطینیوں کے لیے ایک عظیم لمحہ تھی بلکہ یہ صیہونی قبضے کے خلاف فلسطینی عوام کی طاقت اور عزم کا منہ بولتا ثبوت بن گئی۔ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں اس تاریخی اقدام پر زور دیا اور کہا کہ یہ واپسی فلسطینیوں کے اپنے وطن کی طرف واپسی کے عظیم خواب کی تکمیل کی علامت ہے۔ حماس نے اس موقع پر کہا کہ اس واپسی نے اسرائیلی قابض حکومت کے ان تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیا ہے، جن کا مقصد غزہ کے عوام کو بے گھر کرنا اور ان کی طاقت کو کچلنا تھا۔ حماس نے مزید کہا کہ یہ منظر فلسطینیوں کی ثابت قدمی، عزم اور مزاحمت کا زندہ اور جرات مندانہ پیغام ہے۔ غزہ کے پناہ گزینوں کا شمال کی جانب پرجوش مارچ ان کے وطن واپس جانے کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ فلسطینی عوام کے لیے مزاحمت، صداقت اور آزادی کی جدو جہد کا سلسلہ کبھی بھی ختم نہیں ہو سکتا۔ حماس کے مطابق لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی اسرائیلی قابضین کی ناکامی کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ حماس نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ فلسطینیوں کے عزم اور استقامت کی کامیابی ہے جو 77 سال سے صیہونی قوتوں کے ظلم و جبر کے باوجود جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واپسی نے یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطینیوں کے خواب کو مسمار نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ان کی سرزمین سے مزاحمت کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس تاریخی واپسی نے اسرائیل کے انتہا پسند حکومتی منصوبوں کو چکنا چور کر دیا ہے جو غزہ کے عوام کو دہشت زدہ کرنے اور انہیں بے گھر کرنے پر تلے ہوئے تھے۔ حماس کے مطابق یہ واقعہ فلسطینیوں کی فتح کی علامت ہے، جس سے یہ ثابت ہوا ہےکہ فلسطینیوں کے عزم کے سامنے کوئی بھی طاقت نہیں ٹھہر سکتی۔ حماس نے یہ بھی کہا کہ یہ واپسی فلسطینی عوام کی آزادی کی راہ میں ایک نیا سنگ میل ثابت ہو گی۔ اس نے قابضین کو ایک واضح پیغام دیا ہے کہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین کو واپس لینے کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ حماس کے مطابق فلسطینی عوام کا یہ اعلان ہے کہ یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت بناتے ہوئے ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عملی طور پر ممکن ہے۔ یہ واپسی نہ صرف فلسطینی عوام کی کامیابی ہے، بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک طاقتور پیغام بھیجا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کا عزم اور ارادہ کسی بھی صورت میں ٹوٹنے والا نہیں ہے۔ غزہ کے اس عظیم اقدام نے دنیا کو ایک بار پھر یاد دلادیا ہےکہ فلسطین کا مسئلہ صرف ایک سرزمین کا نہیں، بلکہ ایک حق، آزادی اور عزت کا سوال ہے۔ یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس اور دیگر تنظیموں نے سرحد پار اسرائیل پر حملہ کردیا، جس سے 1139 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج کی جانب سے 405 فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا گیا ہے، جب کہ مجموعی طور پر تقریباً 1940 اسرائیلی فوج نسل کشی کی اس جنگ میں ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے فلسطین پر جارحیت کی انتہا کردی، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان اکتوبر 2023 سےشروع ہونے والی اس جنگ میں 46707 سے زائد فلسطینی جاں بحق جب کہ 1 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں، جن میں کثیر تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ واضح رہے کہ 16 جنوری کو قطر، امریکا اور مصر کی ثالثی میں حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدے کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا کہ جنگ بندی کا نفاذ 19 جنوری سے ہوگا۔ جنگ بندی معاہدےکے پہلے مرحلے میں حماس کی جانب سے 3 اسرائیلی خواتین کو رہا کیا گیا، جس کے بدلے میں اسرائیل نے 90 فلسطینیوں کو رہا کیا۔ دوسری جانب جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فورسز کی جنوبی غزہ اور فلسطین کے دیگر مقبوضہ علاقوں میں فوجی کارروائیاں جاری ہیں اور جنگ بندی شروع ہونے کے بعد اب تک ایک درجن کے قریب فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔
وزارت مذہبی امور کا اعلان:اس سال طویل اور مختصر حج پر کتنا خرچ آئے گا؟

2025 میں طویل اور مختصر حج پیکج کے لیے قیمتیں مقرر کر لی گئی ، سرکاری حج سکیم میں محدود نشستیں باقی، جس کے لیےحجاج مزید نئی درخواستیں 30 جنوری تک جمع کرا سکتے ہیں۔ وزارت مذہبی امور کے مطابق طویل حج پیکج کی حتمی قیمت 10 لاکھ 75 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ مختصر حج پیکج کی قیمت 11 لاکھ 50 ہزار روپے ہوگی۔حج واجبات کی تیسری قسط یکم سے 10 فروری تک وصول کی جائے گی۔ ترجمان نے مزید کہا کہ سرکاری حج سکیم میں محدود نشستیں باقی ہیں اور نئی درخواستیں 30 جنوری تک پہلے آئے پہلے پائے کی بنیاد پر قبول کی جائیں گی۔مختصر حج پیکج کے لیے بکنگ مکمل ہو چکی ہے، اور توسیعی حج پیکج کی بکنگ صرف دستیاب نشستوں کے لیے قبول کی جائے گی۔ پرائیویٹ عازمین حج 31 جنوری تک بکنگ کا عمل جاری رکھ سکتے ہیں۔ اس سے قبل، حکومت نے 2025 میں حج کے لیے جانے والے عازمین کے لیے بہتر تعاون اور سہولت کو یقینی بنانے کے لیے ایک نئی پالیسی” گھر سے گھر تک” متعارف کروائی تھی،اس اقدام کا مقصد حج کے مجموعی تجربے کو بہتر بنانا ہے، حجاج کرام کو پاکستان میں روانگی سے لے کر واپسی تک ایک جامع سروس فراہم کرے گا۔ پالیسی کے تحت، آفیشل گائیڈز، جنہیں ناظمین کہا جاتا ہے، حجاج کرام کے سفر کے دوران ان کی مدد کے لیے مقرر کیےجائیں گے۔ کل 600 ناظمین کو نامزد کیا جائے گا، ہر 150 عازمین کے لیے ایک گائیڈ مقرر ہوگا۔یہ گائیڈز پاکستان سے سعودی عرب اور واپس جانے والے عازمین کے ساتھ ہوں گے، سفر میں تشریف لانے اور مناسک حج کی ادائیگی میں اہم مدد فراہم کریں گے۔ ناظمین عازمین حج کی رہنمائی کے علاوہ سعودی عرب میں رہائش کے انتظامات میں سہولت فراہم کریں گے اور مناسک حج کے دوران تعاون کی پیشکش کریں گے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے 2025 میں حج کے لیے 20 جنوری کو اجلاس بلایا تھا جس میں حج کے لیے وزیراعظم کی طرف سے خصوصی تیاریوں کے لیے ہدایات جاری کی گئی، انھوں ہدایات جاری کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ عازمین کی خدمت میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے حج 2025 کی تیاریوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حجاج کرام اللہ کے مہمان ہیں اور ان کے آرام کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔حکام نے وزیر اعظم کو بتایا کہ پچھلے سال کی طرح پاکستان سے عازمین کو سم کارڈ فراہم کیے جائیں گے اور حج موبائل ایپلی کیشن ان کی حج کے دوران ان کی مدد کے لیے کام کرتی رہے گی۔ واضح رہے کہ 11 نومبر 2024ء کو وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے حج پالیسی 2025 کا اعلان کرنے کے لیے پریس کانفرنس کی تھی جس میں انھوں نے حج کی پالیسی بیان کی جس کےتحت ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے جب کہ سرکاری حج اسکیم کے لیے روایتی لانگ پیکج 38 تا 42 دن اور شارٹ پیکیج 20 تا 25 دن پر محیط ہو گا۔ یاد رہے کہ سرکاری حج اسکیم کے تحت 18 نومبر سے 3 دسمبر تک حج درخواستیں وصولی کی گئی اور6 دسمبر کو قرعہ اندازی کی گئی تھی۔
“اگلی سیریز میں شان مسعود کپتان نہیں ہوں گے” سینئیر صحافی نے دعویٰ کر دیا

اگلی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا آغاز تقریباً آٹھ سے نو ماہ بعد ہوگا۔ اس چیمپئن شپ میں جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر پاکستان کرکٹ ٹیم ابتدائی سیریز کا سامنا کرے گی۔ یہ سیریز قومی کرکٹ ٹیم کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہو گی کیونکہ چیمپئن شپ کا آغاز اس سے ہو گا۔ اس کے ساتھ ہی اسی سیریز سے پاکستانی کرکٹ کے مستقبل کا راستہ بھی متعین ہوگا، مگر دوسری جانب اس چیمپئن شپ میں قومی ٹیم کی کپتانی کو لے کرکپتان شان مسعود کی قیادت پر سوالات اُٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔ حال ہی میں اسپورٹس جرنلسٹ وحید خان نے نجی ٹی وی پر اپنے تجزیے میں شان مسعود کی کپتانی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ ممکنہ طور پر وہ اگلے دور میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان نہیں ہوں گے۔ سینیئر صحافی کا کہنا تھا کہ شان مسعود کی کپتانی میں کئی خامیاں اور فیصلوں میں غیر یقینی صورتحال دکھائی دی ہے، جن کی وجہ سے ان کی قیادت پر سوالات اٹھتے ہیں۔ وحید خان نے اپنے تجزیے میں فیلڈ سیٹنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شان مسعود نے اس معاملے میں عدم اختیار کا مظاہرہ کیا اور کھلاڑیوں کو اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کرنے کی آزادی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس کا دل کرتا تھا وہ اپنی مرضی سے فیلڈ سیٹنگ کر رہا تھا، ایسا لگتا تھا کہ شان مسعود کی اتھارٹی نہیں ہے اور کھلاڑیوں پر ان کا کنٹرول نہیں تھا۔ یہ ایک واضح اشارہ تھا کہ کپتان کے فیصلوں میں سختی اور وضاحت کی کمی ہے۔ اسی طرح ریویو لینے کے فیصلوں کے حوالے سے بھی اسپورٹس جرنلسٹ نےشان مسعود کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بعض اوقات شان مسعود کے فیصلے اس بات کا تاثر دیتے تھے کہ وہ صحیح فیصلے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کمنز نے ہمیشہ ریویو لینے میں بروقت اور مستحکم فیصلے کیے ہیں۔ وحید خان نے سوال کیا کہ کیا شان مسعود اس طرح کی مؤثر فیصلہ سازی کر سکتے ہیں؟ اس کے علاوہ شان مسعود کا قیادت میں کنٹرول کہاں ہے اور کیا وہ اس ذمہ داری کو بخوبی نبھا پائیں گے؟ وحید خان نے اپنے تجزیے میں مزید کہا کہ شان مسعود کے سابقہ میچوں میں کیے گئے کچھ فیصلے اس بات کا مظہر تھے کہ ان کی کپتانی میں پاکستان کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ اس صورتحال میں محمد رضوان کی قیادت ممکنہ طور پر پاکستان کے لیے بہتر ثابت ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر شان مسعود کی قیادت میں پاکستان کی پرفارمنس میں بہتری نہیں آتی تو پھر محمد رضوان کی قیادت کی طرف جانا ایک منطقی فیصلہ ہو گا۔ واضح رہے کہ محمد رضوان ایک تجربہ کار اور محنتی کھلاڑی ہیں، ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو بہت سراہا گیا ہے۔ ان کی پرفارمنس اور لیڈرشپ کی مہارت کو دیکھتے ہوئے یہ توقع کی جارہی ہے کہ وہ اگلی سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر سامنے آئیں گے اور ٹیم کی کارکردگی میں بہتری لائیں گے۔ اس وقت محمد رضوان ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم کی رہنمائی کررہے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے یہ لمحہ فیصلہ کن ہوگا، کیونکہ اگلی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں شمولیت کے لیے ٹیم کو مضبوط قیادت اور پرفارمنس کی ضرورت ہے۔ اگر محمد رضوان کو قیادت سونپی جاتی ہے تو ان کی موجودگی پاکستانی ٹیم کی پرفارمنس میں ایک نئی روح پھونک سکتی ہے اور یہ سیریز ان کے کیریئر کا ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ 2023 سے 2025 کے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے دوران گرین شرٹس نے 14 میچز میں سے صرف 5 میچز جیتے جبکہ باقی میچز میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ 2015 سے 2025 تک پاکستان کا ریکارڈ مسلسل ناقص رہا ہے۔ 2015 کے بعد سے اب تک قومی ٹیم نے 40 فیصد ٹیسٹ میچز جیتےہیں۔ قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے اب تک 12 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی قیادت کی ہے،جس میں قومی ٹیم کو 9 ٹیسٹ میچز میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا، جب کہ تین ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کو کلین سویپ کی رسوائی برداشت کرنا پڑی۔ اس کے علاوہ ستمبر 2024کو شان مسعود کی کپتانی میں پاکستانی کو تاریخ میں پہلی بار بنگلہ دیش سے ہوم سیریز میں 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز میں وائٹ واش کی خفت برداشت کرنا پڑی۔ اس سیریز میں بنگلہ دیش نے ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی بار پاکستان کو 2 میچوں کی سیریز میں کلین سوئپ کر کے تاریخ رقم کی۔ موجودہ وقت میں پاکستان کرکٹ کا مستقبل ایک نیا رخ اختیار کرتا دکھائی دے رہا ہے، جہاں قیادت کی تبدیلی اور اس کے اثرات پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے لیے کیا پی سی بی نئے کپتان کا انتخاب کرتی ہے جو ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی تقدیر بدلتا ہے یا پھر شان مسعود کی صلاحیتوں میں نکھار لاکر اسے ایک اور موقع دیا جاتا ہے۔
فلمی نغموں سے حمدونعت کا سفر، روحانی سکینت بخشتی شاعری نے مظفر وارثی کو امر کر دیا

آج اُردو ادب اور اسلامی شاعری کے عظیم شاعر، نغمہ نگار اور نعت خواں مظفر وارثی کی چودہویں برسی منائی جارہی ہے۔ 28 جنوری 2011 کو لاہور میں وفات پانے والے مظفر وارثی کا نام صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں عزت و احترام سے لیا جاتا ہے۔ ان کی شاعری کی گونج آج بھی دلوں میں زندہ ہے اور ان کا کلام اردو ادب اور اسلامی شاعری کے خزانے کا ایک انمول حصہ ہے۔ مظفر وارثی 1933 میں بھارت کے شہر میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ ان کا ادبی سفر ابتدا میں فلمی نغمہ نگاری کے ذریعے شروع ہوا، جہاں انہوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ تاہم، بہت جلد ان کی طبیعت میں ایک گہری روحانیت اور دینی لگاؤ پیدا ہوا، جس کے باعث انہوں نے نعت و حمد کے میدان میں قدم رکھا۔ ان کی شاعری کا رنگ اور اثر الگ تھا، اور یہی وہ وقت تھا جب مظفر وارثی نے اپنا نام عالمی سطح پر روشن کیا۔ مظفر وارثی کی شاعری نے انہیں ایک خاص مقام دلایا۔ ان کی نعتیں اور حمدیہ اشعار ایمان کی گہرائیوں تک پہنچتے ہیں اور ان کی زبان میں ایک ایسی تاثیر تھی کہ ان کا کلام سنتے ہی دل میں سکون اور محبت کا ایک لہر دوڑ جاتی تھی۔ ان کی ایک مشہور نعت “یہ روشنی جہاں سے آئی ہے” آج بھی لوگوں کے دلوں میں گونج رہی ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں کے دلوں میں حضرت محمد ﷺ سے محبت کی ایک لہر پیدا کی اور ان کی حمد اور نعتوں میں اللہ کی عظمت کو بے مثال انداز میں بیان کیا۔ ان کی شاعری کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ انہوں نے سادگی کے ساتھ گہری روحانیت کو پیش کیا، جو ہر کسی کو اپنی طرف کھینچ لیتی تھی۔ مظفر وارثی کی شاعری کی کامیابیاں اور پذیرائیاں صرف پاکستان تک محدود نہیں رہیں۔ انہوں نے اپنی تخلیقات کے ذریعے عالمی سطح پر بھی شہرت حاصل کی۔ ان کی نعتوں اور حمد کو مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ اور ان کے کلام نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں لاکھوں دلوں کو چھوا۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں “پرائیڈ آف پرفارمنس” ایوارڈ سے نوازا، جو ملک کے اعلیٰ ترین ادبی اعزازات میں شمار ہوتا ہے۔ 28 جنوری 2011 کو مظفر وارثی کا انتقال ہو گیا، لیکن ان کی شاعری کا اثر آج بھی زندہ ہے۔ ان کے کلام کی محبت میں کمی نہیں آئی، بلکہ ہر گزرتے سال کے ساتھ ان کی شاعری کی اہمیت اور گہرائی کو مزید سراہا گیا ہے۔ آج بھی مختلف محافل اور محافلِ نعت میں ان کے کلام کو پیش کیا جاتا ہے، اور ان کی آواز کا اثر آج بھی لوگوں کے دلوں میں محسوس ہوتا ہے۔ ان کی شاعری نہ صرف اُردو ادب کا خزانہ ہے بلکہ اسلامی شاعری کے لیے بھی ایک نیا سنگ میل ثابت ہوئی۔ ان کا کلام انسانیت کی خدمت اور محبت کا پیغام ہے، جو کسی بھی زبان یا سرحد سے آزاد ہے۔ آج، مظفر وارثی کی چودہویں برسی کے موقع پر ادبی حلقوں، شاعروں اور علمی تنظیموں نے انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ مختلف شہروں میں ان کی شاعری کی محافل منعقد کی گئیں اور ان کی نعتوں کو سن کر لوگوں نے اپنے دلوں کو سکون بخشا۔ اس دن کی اہمیت اس بات میں بھی ہے کہ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ شاعری صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک زبان ہے جو دلوں کی گہرائیوں میں اثر ڈالتی ہے۔ مظفر وارثی کی چودہویں برسی پر ان کی شاعری اور نعتوں کی اہمیت کا اعتراف کیا گیا ہے۔ ان کا کلام آج بھی دنیا بھر میں لوگوں کے دلوں میں بسا ہوا ہے۔ ان کی شاعری نے نہ صرف اردو ادب کو مالا مال کیا بلکہ اسلامی شاعری کے دائرے میں بھی ایک نیا باب رقم کیا۔ مظفر وارثی کی تخلیقات کی گونج ہمیشہ سنائی دیتی رہے گی، اور ان کا کلام آنے والی نسلوں کو محبت، عقیدت اور روحانیت کا پیغام دیتا رہے گا۔
حکومت کی ’مذاکرات‘ بچانے کی کوشش

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات سے ختم کردیے ہیں جبکہ حکومت کے کچھ لوگ ان کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں، مذاکرات کا مقصد گزشتہ تین سالوں سے ملک کے سیاسی منظر نامے پر چھائی ہوئی کشیدگی کو کم کرنا ہے۔ مذاکرات کے تین دور ہوئے مگر عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت پر یہ ذمہ داری ڈالی تھی کہ وہ اپنے چارٹر آف ڈیمانڈز پر غور کرے، جو اس نے 16 جنوری کو آخری مذاکرات کے دوران پیش کیے تھے۔ تاہم، ایک ہفتے بعد جمعرات کو پی ٹی آئی چیئرمین گوہر علی خان نے اعلان کیا کہ پارٹی اگست 2023 سے قید عمران خان کی ہدایات کے بعد مذاکرات سے دستبردار ہو جائے گی۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور عمران خان کے دوست سمجھے جانے والے سردار ایاز صادق نے ایک بارپھر’مذاکرات‘ بچانے کی کوشش کی ہے، انہوں نے سابق اسپیکر اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر سے ٹیلی فون پر بات بھی کی ہے۔ اسد قیصر نے بات تو سنی ہے مگر مذاکرات میں واپس آنے کی کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی ہے۔ ادھر مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اگرآج میٹنگ کا حصہ نہیں بنتی تو اسپیکر کمیٹی کو تحلیل کردیں گے، پی ٹی آئی والے جو کچھ باہر کریں گے اس کا جواب حکومت دے گی۔ ساری صورتحال میں ایک سوال جنم لے رہا کہ اگر یہ ’مذاکرات‘ کا کھیل دوبارہ شروع نہیں ہوتا اور اس سے کوئی نتیجہ نہیں نکلتا تو کیا ہوگا؟ تین سال قبل اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے، پی ٹی آئی نے اکثر احتجاجی مارچوں کا اہتمام کیا ہے، جو اکثر سڑکوں کی بندش اور انٹرنیٹ بلیک آؤٹ سے ملک کو مفلوج کر دیتے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما بخاری نے اشارہ دیا ہے کہ پارٹی سڑکوں پر واپس آسکتی ہے۔ انہوں نے کہا، “ہمارے حامی عمران کے لیے باہر آنے کو تیار ہیں، یہاں تک کہ ذاتی خطرے کے باوجود بھی ،” انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے موجودہ “گھٹن” کے ماحول کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں مقیم تجزیہ کار شیرازی نے ’الجزیرہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ پی ٹی آئی دوبارہ ایجی ٹیشن کی طرف لوٹے گی۔ آخری بار پی ٹی آئی نے نومبر میں اسلام آباد کو محاصرے میں لیا، حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ اب چیمپیئنز ٹرافی اگلے ماہ شیڈول ہے، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ پی ٹی آئی اسے ایک بار پھر افراتفری کے لیے استعمال کرے گی؟ پی ٹی آئی نے گزشتہ سال اکتوبر میں اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی تاریخوں کے دوران، اسلام آباد میں احتجاج کی کال بھی دی تھی۔ تاہم تقریب سے ایک روز قبل پی ٹی آئی نے اپنی کال واپس لینے کا فیصلہ کیا۔
مصنوعی ذہانت کے میدان میں ’نئی جنگ‘۔ کیا کچھ نظر انداز ہورہا ہے؟

چین کے اسٹارٹ اپ ڈیپ فرنٹ کی متعارف کردہ “ڈیپ سیک” انٹرنیٹ پر امریکی اجارہ داری کے لیے سنجیدہ چیلنج ہے یا نہیں؟، چند مہینوں نہیں، ہفتوں یا دنوں میں واضح ہو جائے گا۔ چینی اے آئی ایپ کے مؤثرہونے، ایزی ٹو ہینڈل، کم قیمت ہونے نے امریکی کمپنیوں کو نیا چیلنج دیا ہے۔ مختلف ماہرین اس کے ’رسپانس‘، نسبتاً زیادہ جامعیت کو بھی سراہ رہے ہیں۔ رواں برس میٹا کا 60 ارب ڈالر سے زائد اےآئی پرخرچ کرنے مزید کام کرنے کا کا اعلان، گوگل کا جمنی کو مزید انفورس کرنا، مائیکروسافٹ، ایکس سمیت دیگر امریکی، اتحادی مغربی اداروں کی ایڈوانسمنٹ کو اس پیشرفت سے ایک سنجیدہ چیلنج درپیش ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کٹنگ ایج آئی ٹیکنالوجی کے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں کو خبردار بھی کر دیا ہے۔ جو بات اب تک نہیں ہو رہی، وہ دو توانا فریقوں کے اس میدان میں مقابل آنے سے اے آئی کی ایڈوانسمنٹ میں شدت، نقصان دہ اثرات کے درست اندازے، غلط استعمال کے سدباب سے متعلق ہے۔ ان نکات پر سرسری سی بات، کوئی دستاویزی یا پھراے آئی کو مکمل ہیرو یا ٹوٹل ولن بناتی فلموں، سیزنز سے آگے بڑھنا ابھی باقی ہے۔ پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں ’ایفیشنسی امپروور‘ کے بجائے اے آئی کو نوجوان یا دیگر ایج گروپس اسکلز/ کمپیٹینسی ریپلیسر کے طور استعمال کر رہے ہیں یا پھر یار لوگوں نے اسے بھی انٹرٹینمنٹ ٹول بنا ڈالا ہے۔ استعمال کا یہ رجحان کتنا صحتمند ہے؟، اسے کیا ہونا چاہیے؟، امکانات کے چکر میں خدشات نظرانداز تو نہیں ہو رہے؟، اور ممکنہ تبدیلی کا ڈر طرز کہن پر اڑنے والا تو نہیں بنا رہا، جیسے پہلوؤں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ چینی ایپ نے پھر یہ یاددہانی بھی کرائی ہے کہ کلائمٹ چینج، امریکی سرپرستی میں جنگوں کی معیشت، تقریباً ہر شعبہ زندگی میں مخصوص ایجز کو اپنے پاس رکھنے کی واشنگٹن کی خواہش کے سامنے ڈگمگاتی انسانیت کو درپیش یہ چیلنج فوری توجہ چاہتا ہے۔ بقول استاد محترم، “برف جیسے ٹھنڈے دماغ سے سوچنے اور عمل کی راہ پیدا کرنے، دیر اور دور تک چلنے کے حوصلے، کھرے اور کھڑے رہنے” والے ہی سروائیو کر سکیں گے۔