کوئی چھت نہ باقاعدہ انتظام، کراچی کا منفرد سی فوڈ پوائنٹ

Sea food

روشنیوں کا شہر کراچی اپنے منفرد اور لذیز کھانوں کی بدولت ملک بھر میں مشہور ہے، شہر قائد کا اسٹریٹ فوڈ کلچر تو اپنی مثال آپ ہے۔ یہاں کے کھانے منفرد ذائقے کے ساتھ ساتھ نہایت سستے بھی ہوتے ہیں۔ ‘راشد سی فوڈ پوائنٹ’ کراچی کا ایسا فوڈ پوائنٹ ہے جس کی ناکوئی چھت ہے اور نہ ہی کوئی باقاعدہ انتظام ہے مگر پھر بھی گاہکوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں۔ مچھلی کی خوشبو دور دور سے لوگوں کو کھینچ لاتی ہے۔ راشد سی فوڈ کے مالک محمد راشد کا دعویٰ ہے کہ “پہلے مچھلی کا باربی کیو صرف بڑے ہوٹلوں پر ملتا تھا اور اب جو یہ ہر جگہ مل رہا ہے یہ محنت میری ہے۔” گزشتہ 8 سالوں سے راشد کے ہاتھ سے بنی سی فوڈ کھانے والے شہری کا کہنا ہے کہ انہوں نے شروع سے ہی معیار کو برقرار رکھا ہوا ہے، ہمارے پاس جو بھی مہمان آتا ہے ہم یہاں ہی آتے ہیں۔

ایف بی آر کا جنوری میں ٹیکس وصولی کا نیا ریکارڈ مگر پھر بھی 84 ارب خسارے کا سامنا

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے جنوری میں 872 ارب روپے کا ریکارڈ ٹیکس ریونیو اکٹھا کیا ہے،جو کہ گزشتہ سال یعنی جنوری 2024 ء کی نسبت 29 فیصد زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔29 فیصد اضافہ ہونے کے باوجود ایف بی آر کو ہدف پورا کرنے میں نکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ وزارت خزانہ کی طرف سے گذشتہ رات گئے جاری کردہ عبوری اعداد و شمار کے مطابق جنوری میں 872 ارب روپے کے ریکارڈ محصولات جمع ہوئے ہیں، جنوری میں جمع شدہ محصولات میں پچھلے سال کی نسبت 29 فیصد اضافہ ہوا ہے، پچھلے سال جنوری میں جمع شدہ محصولات کا حجم 677 ارب روپے تھا۔ یہ کامیابی شرح سود میں 10 فیصد کمی اور افراط زر میں گزشتہ سال سے 22 فیصد کمی کے باوجود حاصل ہوئی ہے۔ ایف بی آر نے مختلف ٹیکس کیٹیگریز میں نمایاں نمو کو بھی نمایاں کیا، جس میں انکم ٹیکس ریونیو میں 28 فیصد اضافہ، سیلز ٹیکس ریونیو میں 29 فیصد اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی میں 34 فیصد اضافہ ہوا،کسٹمز ڈیوٹی میں بھی خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا، جس میں 30 فیصد اضافہ ہوا، جو ملک میں اقتصادی سرگرمیوں اور ترقی کی بحالی کا اشارہ ہے۔ یہ اس سال پہلی مرتبہ ہے کہ کسٹمز ڈیوٹی میں اتنا نمایاں اضافہ درج کیا گیا ہے،جنوری میں محصولات کی مضبوط کارکردگی ٹیکس وصولی کو مضبوط بنانے اور معیشت کی مجموعی بحالی کے لیے ایف بی آر کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایف بی آر نے  گذشتہ ماہ(جنوری2025)کے دوران مجموعی طور پر 84 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا انکشاف کیا ہے ، جو کہ ایف بی آر کو حاصل کرنے میں نکامی کا سامنا کرنا پڑا،جبکہ رواں مالی سال2024-25 کے پہلے7 ماہ(جولائی تا جنوری)کے دوران ایف بی آر کا ریونیو شارٹ فال 468ارب روپے ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کو گذشتہ ماہ 872 ارب روپے کی عبوری ٹیکس وصولیاں ہوئی ہیں جو گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے اگرچہ29 فیصد زیادہ ہیں تاہم جنوری2025کیلئے مقرر کردہ 956ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کے ہدف کے مقابلے میں 84 ارب روپے کم ہیں۔ تاہم یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ جنوری 2025 کے لیے 85 ارب روپے کا شارٹ فال تھا جس میں 872 ارب روپے کی کل ٹیکس وصولی تھی، جو 956 ارب روپے کے ہدف سے کم تھی،دسمبر 2024 میں، ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے 1,326 بلین روپے اکٹھے کیے جو اس مہینے کے لیے 1,373 بلین روپے کے ہدف سے محروم تھے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ماہانہ کی بجائے سہ ماہی بنیادوں پر ٹیکس وصولی کا اندازہ لگاتا ہے، جنوری سے مارچ 2025 کی مدت کے لیے ہدف 3,150 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ وہ توقع کرتے ہیں کہ مارچ میں معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے ساتھ ٹیکس وصولیوں میں بہتری آئے گی۔

“پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات پھر شروع ہوں گے” فواد چوہدری کی پیش گوئی

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ابھی حکومت اور پاکستان تحریکِ انصاف کے درمیان مذاکرات کا پراسس ختم نہیں ہوا، مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔ نجی خبررساں ادارے ایکسپریس کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے موجودہ سیاسی صورتِ حال پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ایک آل پارٹیز کانفرنس کی ضرورت ہے اور اگر عمران خان اس میں شرکت نہیں کرتے، تو پھر اس کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور یہ بھی بے معنی ہو گی۔ سابق وفاقی وزیر نے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ ابھی اپنے اختتام کو نہیں پہنچا، مذاکرات بہت جلد دوبارہ شروع ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب مذاکراتی کمیٹی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے تو وہ حکومت سے کیا مذاکرات کرے؟ یہ بات واضح رہے کہ فیصلے تو بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ہی کرنے ہیں، تو حکومت کو چاہیے کہ وہ مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائے، مگر ایسا تو کیا نہیں جا رہا۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ ایک ایسے غیر سیاسی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، جس میں سب شامل ہوں۔ مذاکرات میں اصل اسٹیک ہولڈرز ہی شامل نہیں ہے، دوسری طرف کوئی بھی جماعت اتنی طاقتور نہیں کہ دوسری جماعت کوایک حد سے زیادہ نیچا دکھا سکے۔ فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ان کی ملاقاتیں ماضی میں ہوئیں تھیں، ان کو دیکھ کر یہی کہوں گا کہ بانی پی ٹی آئی نے ڈیل نہیں کرنی۔ انھوں نے پختہ عزم کو ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے بانی پی ٹی آئی اپنی پوزیشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، وہ بالکل خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ اپنے بیان میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت سے بانی پی ٹی آئی مینج نہیں ہو رہے، کیسز بے شک چلتے رہیں لیکن انصاف کیا جائے۔ ٹاک شو میں ان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ تو 2016 میں مسلم لیگ ن لے کر آئی تھی، جب کہ پی ٹی آئی تو پی ایم ڈی اے لے کر آئی تھی اور ایسا نہیں ہو سکتا کہ اپنی مرضی سے کسی کو بھی اٹھا کر جیلوں میں ڈال دیا جائے، ان کو سمجھ ہی نہیں کہ میڈیا کیسے چلایا جا تا ہے۔ دوسری طرف اگر پی ٹی آئی گرینڈ اپوزیشن الائنس بنا لیتی ہے، تو حکومت کو خطرات ہیں، اس کی وجہ یہ ہے حکومت بہت  کمزور ہے اور ایک درمیانہ احتجاج حکومت کو غیر مستحکم کر دے گا۔ انھوں نے کہا کہ مذاکرات میں شاہ محمود قریشی جیسے لوگ مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں، مگر مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ شاہ محمود قریشی کس بنیاد پر جیل میں ہیں؟ مزید یہ کہ عدم سیاسی استحکام سے پاکستان کا نقصان ہوتا ہے اور پچھلے ایک عرصے سے ملک میں مستقل عدم استحکام ہے۔ معاشی استحکام کے لیے طویل مدتی پالیسی کی ضرورت ہے اور راتوں رات پاکستان کی معیشت نہیں سنبھلنے والی۔ یاد رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان 28 جنوری کو مذاکراتی میٹنگ ہونی تھی، مگر پی ٹی آئی مذاکرات کرنے سے بھاگ گئی، جس کے بعد وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا تھا کہ ہم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں مگر پی ٹی آئی بھاگ رہی ہے۔

بہاولنگر میگا کرپشن اسکینڈل میں پیش رفت، سابقہ سی ای او ایجوکیشن شاہدہ حفیظ گرفتار

بہاولنگر محکمہ تعلیم میں ایڈیشنل گرانٹ کے نام پر 50 کروڑ روپے سے زائد کی مبینہ میگا کرپشن کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ اینٹی کرپشن حکام نے کارروائی کرتے ہوئے سابقہ سی ای او ایجوکیشن شاہدہ حفیظ کو گرفتار کر لیا ہے، جسے اسکینڈل کا مرکزی کردار بتایا جا رہا ہے۔ ایف آئی آر سرکل آفیسر اینٹی کرپشن اکرم ذکی کی مدعیت میں درج کی گئی، جس میں سابقہ سی ای او، بجٹ اینڈ اکاؤنٹس آفیسر اور دیگر افسران پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے ضلع بہاولنگر کے اسکولوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے دی گئی کروڑوں روپے کی گرانٹ کو مبینہ طور پر ملی بھگت سے خرد برد کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اینٹی کرپشن ٹیم  نے کاروائی کرتے ہوئے چھاپہ مارا، جس میں سابقہ سی ای او ایجوکیشن کو گرفتار کیا گیا۔ سابقہ سی ای او کی گرفتاری کے بعد محکمہ اکاؤنٹس سمیت دیگر ملوث افسران روپوش ہو گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں، کیونکہ اسکینڈل کی تفتیش میں بڑے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔ دوسری جانب محکمہ تعلیم نے اس کرپشن اسکینڈل میں ملوث ہونے کے شبہ میں 81 ہیڈ ماسٹرز کو ان کے عہدوں سے فارغ کر دیا ہے، جس سے تعلیمی حلقوں میں شدید اضطراب پایا جا رہا ہے۔ ملزمہ شاہدہ حفیظ کو گرفتاری کے بعد علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انھیں تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر اینٹی کرپشن حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دورانِ تفتیش ملزمہ  نے مبینہ طور پر اہم انکشافات کیے ہیں، جن کی بنیاد پر مزید تحقیقات جاری ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میگا کرپشن اسکینڈل نے بہاولنگر میں ہلچل مچا دی ہے، جس کی وجہ سے عوامی سطح پر محکمہ تعلیم اور محکمہ خزانہ کے اندرونی معاملات پر سخت سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کرپشن میں ملوث تمام ذمہ داران کو بے نقاب کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور انھیں آئین و قانون کے مطابق سخت سزائیں دی جائیں۔ یاد رہے کہ 23 جنوری کو محکمہ تعلیم بہاولنگر کے 50 کروڑ روپے سے زائد کے مالیاتی کرپشن اسکینڈل میں ملوث اسکول ہیڈ ماسٹرز کے تمام مالی اختیارات ختم کر دیے گئے تھے۔ سی ای او ایجوکیشن بہاولنگر ڈاکٹر اسحاق  نے باضابطہ طور پر مراسلہ جاری کیا تھا کہ اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ہدایت پر مالی و انتظامی اختیارات سلب کیے گئے ہیں۔

آئی سی سی نے سہ فریقی سیریز کے لیے امپائرنگ پینل کا اعلان کر دیا

آسٹریلیا کے ڈیوڈ بون، جو کہ آئی سی سی ایلیٹ پینل آف میچ ریفریز کے رکن ہیں، رواں ماہ ہونے والی ون ڈے انٹرنیشنل (ODI) سیریز کے لیے پلیئنگ کنٹرول ٹیم کی قیادت کریں گے جس میں میزبان پاکستان، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی)  کے مطابق سنگل لیگ سہ فریقی سیریز 8 فروری سے 14 فروری تک لاہور اور کراچی میں کھیلی جائے گی کیونکہ نئے اپ گریڈ شدہ قذافی اسٹیڈیم اور نیشنل بینک اسٹیڈیم بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کا خیرمقدم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ 8 فروری کو قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہوگا۔ انگلینڈ کے مائیکل گف، آئی سی سی ایلیٹ پینل آف امپائرز کے رکن اور پاکستان کے فیصل خان آفریدی آئی سی سی انٹرنیشنل پینل امپائر آن فیلڈ امپائر ہوں گے۔ پی سی بی نے ایک بیان میں کہا، ’’آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائر، رچرڈ ایلنگ ورتھ تھرڈ امپائر ہوں گے اور آئی سی سی انٹرنیشنل پینل آف امپائرز کے رکن راشد ریاض چوتھے امپائر ہوں گے۔‘‘ قذافی اسٹیڈیم میں 10 فروری کو نیوزی لینڈ بمقابلہ جنوبی افریقہ مقابلہ بھی ہوگا، جہاں ایلنگ ورتھ اور ریاض آن فیلڈ امپائر کے طور پر کام کریں گے، جب کہ گف تھرڈ امپائر ہوں گے۔ آئی سی سی کے انٹرنیشنل پینل آف امپائرز کے رکن آصف یعقوب اس فکسچر کے چوتھے امپائر ہوں گے جو ایک دن کے کھیل کے طور پر کھیلا جائے گا۔ یہ ایکشن آخری لیگ میچ اور سہ فریقی سیریز کے فائنل کے لیے کراچی کے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں منتقل ہوگا۔ یعقوب اور گف آن فیلڈ امپائرز کی جوڑی بنائیں گے، جبکہ ایلنگ ورتھ اور آفریدی کراچی میں پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ میچ کے لیے بالترتیب تیسرے اور چوتھے امپائر ہوں گے۔ 14 فروری کو ہونے والے فائنل میں، آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائر احسن رضا ایلنگ ورتھ کے ساتھ آن فیلڈ امپائر کے فرائض انجام دیں گے، جب کہ گف تھرڈ امپائر ہوں گے۔ یعقوب فائنل میں فورتھ امپائر کے فرائض سرانجام دیں گے۔ واضح رہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی  ٹورنامنٹ کی میزبانی پاکستان کر رہا ہے، جس کے لیے قذافی اسٹیڈیم اورنیشنل بینک اسٹیڈیم کی اپ گریڈیشن کی گئی ہے ، چیمپئنز ٹرافی ہونے سے پہلے سہ فریقی سیریز کرانے کا مقصد یہی ہے کہ بین الاقوامی کھلاڑیوں کی آمد  سے قذافی اسٹیڈیم اور نیشنل بینک اسٹیدیم میں  کمی بیشی سے مزید بہتری لائی جا سکے گی۔ یاد رہے کہ چیمپئنز ٹرافی کا آغاز 19 فروری سے پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ سے ہو گا جبکہ فائنل نو مارچ کو کھیلا جائے گا۔ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 15 میچز پاکستان کے تین شہروں کراچی، لاہور اور راولپنڈی سمیت یو اے ای کے شہر دبئی میں کھیلے جائیں گے۔

“جامعات کے معاملات پر بیانات جاگیردارانہ سوچ کی عکاسی ہے” جنرل سیکرٹری فپواسا کی وزیرِ تعلیم سندھ پر تنقید

جنرل سیکرٹری فپواسا سندھ ڈاکٹر عبدالرحمان نانگراج نے کہا ہے کہ صوبائی وزیرِ تعلیم کا جامعات کے معاملات سے لاعلمی کے باوجود بیان دینا، اس بات کی عکاسی ہے کہ ان کی ایک جاگیردارانہ سوچ ہے۔ فپواسا سندھ کی جانب سے آج پریس ریلیز کی گئی، جس میں جنرل سیکرٹری فپواسا سندھ ڈاکٹر عبدالرحمان نانگراج نے کہا ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی جانب سے جامعات اور اساتذہ کے بارے میں کی گئی تمسخرانہ گفتگو، غلط معلومات اور بے بنیاد الزامات کی سخت مذمت کرتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالرحمان نانگراج نے کہا کہ ہمارا وزیرِ تعلیم سے یہ سوال ہے کہ اگر تعلیم کی وزارت سنبھالنے کے لیے حقیقی تعلیمی قابلیت شرط ہوتی، تو کیا وہ کبھی اس منصب پر فائز ہو سکتے تھے؟ انھوں نے وزیرِ تعلیم سندھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر صوبے کا تعلیمی سربراہ اس قدر لاعلمی پر مبنی زبان استعمال کرے گا، تو عام عوام کے لیے تعلیمی معیار کی کیا توقع کی جا سکتی ہے۔ جاری کردہ پریس ریلیز میں جنرل سیکرٹری فپواسا سندھ کا کہنا تھا کہ وزیرِ تعلیم کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ اس وقت سندھ کی بیشتر جامعات میں 50 فیصد اساتذہ کی کمی ہے۔ یہ بحران براہِ راست حکومت کی جانب سے عائد کردہ اس پابندی کا نتیجہ ہے، جس کے تحت جامعات کو تدریسی آسامیوں کے اشتہارات دینے سے روکا گیا ہے۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے گزشتہ کئی سالوں سے بھرتیوں کی منظوری کی جو شرط عائد کی ہے، اس نے نئی بھرتیوں کو ناممکن بنا دیا ہے۔ دوسری طرف غیر ضروری اسٹاف کی بھرتیوں میں اضافے کی اصل وجہ سیاسی مداخلت ہے، کیونکہ حکومتی وزرا، مشیران اور سیاسی شخصیات نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے یہ بھرتیاں کروائی ہیں۔ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ وزیرِ تعلیم نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان بھرتیوں کے ذمہ دار اساتذہ ہیں، جو کہ سراسر غلط ہے۔ بھرتیوں میں اضافے کی اصل وجہ سیاست ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف پروفیسرز ریٹائر ہو رہے ہیں اور دوسری طرف نئی بھرتیوں پر غیر منصفانہ پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں، جس کے نتیجے میں تدریسی و غیر تدریسی عملے کا تناسب بری طرح متاثر ہوا ہے۔ عبدالرحمان نانگراج نے وزیرِ تعلیم کی سوچ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جامعات کے معاملات سے لاعلمی کے باوجود بیانات دینا اور معزز اساتذہ پر الزام تراشی کرنا جاگیردارانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے، جو کسی بھی وزیر کے منصب کے شایانِ شان نہیں۔ اگر جامعات کے وائس چانسلر موثر کارکردگی نہیں دکھا سکے، تو اس کا الزام اساتذہ پر نہیں بلکہ حکومت کی نااہلی، کرپشن، اور اقربا پروری پر عائد ہوتا ہے۔ سندھ کی جامعات میں زیادہ تر وائس چانسلرز سیاسی وابستگیوں، سفارشی بنیادوں اور ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر تعینات کیے گئے ہیں، لیکن ان کی ناکامیوں کا ملبہ بلاجواز اساتذہ پر ڈالا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ سندھ کی جامعات کے اساتذہ تدریسی اور تحقیقی میدان میں پاکستان کے دیگر صوبوں کے اساتذہ کے ہم پلہ ہیں۔ انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی ہے اور سندھ کی جامعات بشمول جامعہ سندھ، جامعہ کراچی اور دیگر اداروں سمیت کئی سائنسی ایجادات کے پیٹنٹ رجسٹر کیے گئے ہیں۔ وزیرِ تعلیم کے جامعات کی آمدنی سے متعلق بیانات بھی جھوٹ اور غیر ذمہ داری پر مبنی ہیں۔ انہیں کوئی بھی دعویٰ کرنے سے پہلے جامعات کی مالیاتی صورتحال پر مکمل معلومات حاصل کرنی چاہیے تھیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وزیرِ تعلیم سندھ کے غریب اور نادار طلبہ کو تعلیم کے حق سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ سرکاری جامعات کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ طلبہ کی فیسیں ہیں، جو پہلے ہی نجی اداروں کے مقابلے میں کم ہیں۔ ان کے بیانات ایک مراعات یافتہ اور تعلیم دشمن ذہنیت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ پریس ریلیز کے اختتام میں جنرل سیکرٹری نے کہا کہ فپواسا سندھ پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ وزیرِ تعلیم کو فوری طور پر اساتذہ کے خلاف ہتک آمیز زبان استعمال کرنے سے باز رکھے۔ انھوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر وزیرِ تعلیم کو روکا نہ گیا تو فپواسا سندھ بھرپور احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گا، جس کے نتائج کی مکمل ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ یاد رہے کہ سندھ میں بیوروکریٹس کو جامعات کا وائس چانسلر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، حکومت کے اس فیصلے کے خلاف جامعہ کراچی سمیت سندھ کی 17 سے زائد جامعات میں 16 جنوری سے تدریسی عمل کا بائیکاٹ جاری ہے۔ فپواسا سندھ نے مطالبہ کیا ہے کہ وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے جامعات ایکٹ میں مجوزہ ترامیم واپس لی جائیں اور وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے مجوزہ ترامیم واپس نہ لیے جانے تک احتجاج جاری رہے گا۔

“پی ٹی آئی 8 فروری کو احتجاج نہ کرے ہے، ورنہ ریاست حرکت میں آئے گی” محسن نقوی کی پاسپورٹ آفس کے افتتاح پر تنبیہ

وزیر داخلہ محسن نقوی نے لاہور میں نئے پاسپورٹ آفس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی سے درخواست کرتے ہیں کہ 8 فروری کو احتجاج نہ کیا جائے، اگر بات نہ مانی گئی تو ریاست حرکت میں آئے گی۔ وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے نادرا سینٹر پیکو روڈ لاہور میں نئے پاسپورٹ آفس کا افتتاح کیا۔ نئے پاسپورٹ آفس کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ملک کے 14 شہروں میں پاسپورٹ کاؤنٹر بنانےجار ہے ہیں۔ عوام کی سہولت کے لیے پاسپورٹ آفس کا اجرا کیا گیا ہے، نادرا اور پاسپورٹ حکام ملکر شہریوں کو سہولت فراہم کریں گے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی اور جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کر رہے ہیں، سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں میں حقائق نہیں ہوتے، کوئی پاکستانی جائز طریقے سے بیرون ملک جاتا ہے تو خوشی ہوتی ہے۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد گجرات اور فیصل آباد ڈویژنوں سے غیر قانونی طور پر بیرون ممالک جا رہی ہے، باہر بھیجنے والوں کے لیے بندوبست کیا جائے گا، اس کے علاوہ ایف آئی اے میں بھی بڑی تبدیلیاں کی جائیں گی۔ پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے وزیر داخلہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف سے درخواست کریں گے کہ 8 فروری کو احتجاج نہ کریں، اگر انہوں نے 26 نومبر کی طرح ہماری بات نہ مانی تو پھر وہی کریں گے، ریاست حرکت میں آئے گی۔ محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، جس کے نتائج جلد نظر آئیں گے۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق جب محسن نقوی سے سوال کیا گیا کہ اگر امریکا سے بانی پی ٹی آئی کے لیے کال آتی ہے تو کیا مان لیں گے یا انکار کریں گے؟ جس کے جواب میں وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے ٹھینگا دکھا دیا۔ خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ دوسری جانب پاسپورٹ آفس کے افتتاح کے موقع پر وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے پاسپورٹ بنوانے کے عمل کا جائزہ لیا، پاسپورٹ بنوانے آئے ہوئے شہریوں سے ملاقات کی اور پراسیس کے بارے میں پوچھا۔ جس کے جواب میں شہریوں کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ بنوانے کا تمام پراسیس آرام اور آسانی سے ہورہا ہے اور یہ ایک احسن اقدام ہے۔ یاد رہے کہ نادرا سنٹر پیکو روڈ میں پاسپورٹ آفس 2 شفٹ میں کام کرے گا، شہری رات 11 بجے تک پاسپورٹ بنوا سکیں گے۔ وفاقی وزیرداخلہ کو نادرا سنٹر میں قائم پاسپورٹ آفس کی ورکنگ کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر ڈی جی پاسپورٹ،ڈی جی نادرا لاہور اور متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔

“87 فیصد ٹیوب ویل شمسی توانائی پر منتقل ہو جائیں گے” مریم نواز نے سولرائزیشن منصوبے کا افتتاح کر دیا

پنجاب حکومت نے زرعی ٹیوب ویل سولرائزیشن منصوبے کا باضابطہ افتتاح کیا، جو صوبے میں پائیدار کاشتکاری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔اس اقدام کے پہلے فیز میں پنجاب بھر میں 8 ہزارزرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر تبدیل کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کامیاب کسانوں کا انتخاب قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا۔ قرعہ اندازی کے پہلے مرحلے میں پہلا نام اٹک سے محمد نواز کا آیا، انہوں نے ضلع نارووال کے کامیاب کسانوں کی فہرست کا بھی جائزہ لیا،توقع ہے کہ اس منصوبے سے کسانوں کو بڑی بچت ہوگی۔ ایک عام کسان شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں پر سوئچ کر کے روزانہ10 ہزار روپے اور ماہانہ 3 لاکھ 25 ہزار روپے سے زیادہ کی بچت کر سکتا ہے۔ حکومت پنجاب زرعی ٹیوب ویلز کیلئے 10کلو واٹ کے سولر سسٹم کیلئے 5لاکھ روپے سبسڈی دے گی، 15 کلوواٹ سولر سسٹم کیلئے ساڑھے 7 لاکھ اور 20 کلو واٹ سولر سسٹم کیلئے 10 لاکھ روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ سولرائزیشن پروجیکٹ نے 5لاکھ 30 ہزار سے زیادہ درخواست دہندگان کو راغب کیا ہے، جن میں سے 3لاکھ 85 ہزار لاٹری کے اہل ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے سولرائزیشن منصوبے کے پہلے مرحلے کو جون تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا۔ مریم نواز نے امید ظاہر کی ہے کہ اس اقدام سے زرعی پیداوار کی لاگت میں کمی آئے گی اور کاشتکاری میں انقلاب آئے گا۔ ڈیزل اور بجلی پر چلنے والے ٹیوب ویلوں کی اکثریت، تقریباً 87 فیصد، شمسی توانائی پر منتقل ہو جائے گی، جس سے غیر قابل تجدید ذرائع پر انحصار نمایاں طور پر کم ہو جائے گا۔ اس نے دیگر جاری اقدامات پر بھی روشنی ڈالی، بشمول کسان کارڈ، زرعی میکانائزیشن، اور انٹرن شپس، جن کا مقصد کسانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے مزید زور دیا کہ سولرائزیشن کا یہ منصوبہ پنجاب میں زراعت کی ترقی کا ایک نیا باب ہو گا اور اس شعبے کو بڑا فروغ دے گا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے پہلے فیزمیں زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن جون تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کردیا، 87 فیصد ڈیزل پر چلنے والے زرعی ٹیوب ویلز اور 13 فیصد بجلی سے چلنے والے زرعی ٹیوب ویلز شمسی توانائی پر منتقل ہوں گے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کا منصوبہ کاشتکاری میں انقلاب لائے گا، زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن سے فصل کی پیداواری لاگت میں نمایاں کمی آئے گی اور کاشتکار خوشحال ہوگا، کسان کارڈ،ایگریکلچرمیکائزیشن اور ایگری انٹرن شپ سمیت ہر پراجیکٹ کاشتکار کیلئے آسانیاں اوربہتری لارہاہے۔

“یہودی ریاست فلسطین پر غیر قانونی قبضہ کر رہی ہے” 9 ملکی ‘ہیگ گروپ’ کا اجلاس

اکتوبر میں شروع ہونے والی غزہ اسرائیل جنگ میں تقریباً 47 ہزار فلسطینی جان کی بازی ہار گئے، جب کہ لاکھوں زخمی اور بے گھر ہوئے، یہ جنگ 15 ماہ تک جاری رہی اور اس عرصے میں اسرائیل نے انسانی نسل کشی کی انتہا کردی۔ 19 جنوری کو اسرائیل اور حماس کے درمیان مرحلہ وار قیدیوں کے تبادلے پر جنگ بندی معاہدہ کیا گیا،جو کہ ابھی تک جاری ہے۔ اسرائیل کی جاری نسل کشی کی اس جنگ میں دنیا کے تمام ممالک کے عوام کی جانب سے مظاہرے دیکھنے کو ملے، امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک کی اکثریت نے نسل کشی کی اس جنگ کے خلاف آواز اٹھائی، مظاہرین کی جانب سے کئی بڑے مظاہرے کیے گئے۔ گزشتہ روز کولمبیا، جنوبی افریقہ، ملائیشیا، بولیویا، ہونڈوراس، سینیگال، کیوبا، نمیبیا اور بیلیز نے ہیگ گروپ کے قیام کا اعلان کیا، جو کہ پروگریسو انٹرنیشنل کی تنظیم کے ذریعے فروغ دیا گیا ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی قانون کے خلاف مشترکہ اقدامات کو مربوط کرنا اورفلسطین پر حملے کے لیے اسرائیل کے خلاف معاشی اور سفارتی پابندیوں کو نافذ کرنا ہے۔ ہیگ گروپ نے اسرائیل کے خلاف ایک نئی قانونی مہم کا آغاز کیا، جس میں کہا گیا کہ یہودی ریاست فلسطینی سرزمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رہی ہے اور عالمی عدالتوں کے فیصلوں کی پابندی نہیں کر رہی۔ ہیگ گروپ نے اجتماعی وعدہ کیا کہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے حصول کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ ماضی میں بھی فلسطین کی حمایت میں مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔ 29 نومبر 2024 سویڈن میں انسانی حقوق کے کارکنوں  نے اسرائیلی اسلحہ ساز کمپنی ایلبٹ سسٹمز کے خلاف بھرپور مظاہرہ کیا، مظاہرین نے کمپنی پر زور دیا کہ وہ ایلبٹ سسٹمز کو دفتر کی جگہ لیز پر دینا بند کر دے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ  اسرائیل کی اسلحہ ساز کمپنی کو ملک سے نکالا جائے، کیوں کہ اسرائیل نے جارحیت کی انتہا کرتے ہوئے انسانی حقوق کی پامالی کی ہے اور معصوم فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنا کر ان کا کھلے عام قتل کیا ہے۔ سویڈن کے شہر گوتھن برگ میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا، جس میں شرکاء نے معروف اسلحہ ساز کمپنی ایلبٹ سسٹمز کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے کمپنی کے خلاف بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر تحریر تھا کہ ایلبٹ سسٹمز منافع کماتی ہے، جب کہ بچے ہسپتال کے بستروں پر جان دے رہے ہیں۔ سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں فیکٹری کے باہر کھڑے مظاہرین نے اعلان کیا کہ ہم اس فیکٹری کے سامنے ہیں جو غزہ میں جاری نسل کشی میں ملوث ہے، اس فیکٹری کو بند کرنے کی ضرورت ہے۔ اس احتجاج کا مقصد سویڈن کی معروف رئیل اسٹیٹ کمپنی والنسٹام پر دباؤ ڈالنا تھا کہ وہ ایلبٹ سسٹمز کو اپنے دفاتر کرائے پر دینا بند کردے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ کمپنی اسرائیلی فوج کو اسلحہ فراہم کرتی ہے، جس کا استعمال فلسطینی عوام کے خلاف کیا جاتا ہے۔ ایک کارکن نے کہا کہ ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ سویڈن میں موجود کمپنیاں فلسطینی عوام کے قتل عام میں بالواسطہ شریک ہوں، ہم والنسٹام پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ایلبٹ سسٹمز کے ساتھ اپنا معاہدہ ختم کرے۔ دوسری طرف کینیڈا کے شہر مونٹریال میں واقع میک گل یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی فلسطینی عوام کے حق میں احتجاج کیا۔ شدید برفباری کے باوجود طلبہ نے یونیورسٹی کے ٹیک فیئر میں شامل اسرائیلی فوج سے وابستہ کمپنیوں کے خلاف آواز بلند کی۔ طلبہ نے ایک بڑا بینر تھام رکھا تھا، جس پر لکھا تھا کہ تمہاری انٹرن شپ فلسطینیوں کے قتل کا سبب بنتی ہے۔ احتجاجی مظاہرے کا مقصد ائیر بس، ایم ڈی اے اسپیس اور گالوین جیسی کمپنیوں کو یونیورسٹی کے ٹیک فیئر سے ہٹانا تھا۔ طلبہ نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ کمپنیاں اسرائیلی فوج کو جدید ترین ٹیکنالوجی اور اسلحہ فراہم کر رہی ہیں، جو فلسطینی عوام کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کے علاوہ برطانیہ فرانس اور امریکہ میں بھی فلسطینی عوام کے حق میں مظاہرے دیکھے گئے، جہاں لوگوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے ممالک اسرائیل کی فوجی امداد بند کریں اور ان کمپنیوں کے ساتھ معاہدے منسوخ کریں جو فلسطینیوں پر ظلم میں ملوث ہیں۔ یاد رہے کہ ایلبٹ سسٹمز اسرائیل کی سب سے بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے، جو جدید ترین ڈرونز، اسلحہ اور نگرانی کے آلات تیار کرتی ہے۔ اس کمپنی کا کئی یورپی اور امریکی بینکوں اور مالیاتی اداروں نے پہلے سے ہی بائیکاٹ کر رکھا ہے۔

’8 فروری کو قومی انتخابات میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کریں گے’ حافظ نعیم الرحمان کا اعلان

  جماعت اسلامی کی طرف سے 5 فروری کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے ملک بھر میں کشمیر ڈے منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے 5 فروری کو ملک بھر میں بھرپور طریقے سے یوم یکجہتی کشمیر منانے اور بجلی کے بلوں سے تنگ غریب عوام کے لیے روڑ میپ دینے کا اعلان کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ مظفرآباد آزاد کشمیر میں کل کشمیر ریلی میں شرکت  کرنے کے ساتھ ساتھ شرکاء سے خطاب بھی کروں گا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 3 فروری کو جماعت اسلامی کی میزبانی میں اسلام آباد میں قومی کشمیر کانفرنس ہوگی، 5 فروری کو کشمریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی  منائے گئے اور غریب عوام کے لیے مہنگی بجلی کے خلاف احتجاجی تحریک کاروڑ میپ دینے کا اعلان کریں گےاور 8 فروری کو قومی انتخابات میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کریں گے۔ خیال رہے کہ 8 فروری 2024 ءکو ہونے والے الیکشن میں سب سے زیادہ سیٹیں پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں 93،دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ن کو 75 اور تیسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی کو 54 نشستیں ملیں ۔پاکستان میں وفاق کی حکومت بنانےکے لیے 169 سیٹیں درکار ہونے  کی وجہ سےمسلم لیگ اور پی پی نے مشروط حکومت بنائی۔ 8 فروری کے الیکشن میں فارم 45 کے بعد فارم 47 میں تبدیلی کرنے پر جماعت اسلامی اورپی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں  نے اس الیکشن کو دھاندلی قرار دیا۔ پہلے پہل پاکستان تحریک انصاف نے الزام عائد کیا تھا کہ 45 کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے 180 سیٹیں جیتی ہیں، لہکن الیکشن کمیشن نے فارم 45 کے بعد فارم 47 بنانے میں دھاندلی کی ہے، جس سے پی ٹی آئی کی جیتی ہوئی سیٹیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو جتائی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے 8 فروری 2024ء کو انتخابات میں دھاندلی کو قرار دیتے ہوئے 8 فروری 2025ء کو احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔