“ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ سراسر مضحکہ خیز ہے”

امریکی صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے بعد عالمی منظر نامے میں کشیدگی مزید بڑھتی جا رہی ہے، گزشتہ دنوں وائٹ ہاؤس نے بیان جاری کیا ہے کہ امریکا جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی پر قبضہ کرے گا اور فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک میں بےدخل کرنے کے بعد اسے ترقی دے گا تا کہ دنیا کے لوگ وہاں آباد ہوں۔ پاکستان میٹرز سے بات کرتے ہوئے لمزکے براڈکاسٹ ہیڈ مدثر شیخ نے کہا کہ “اگر دنیا میں امن قائم ہو جائے تو امریکیوں کی جیب کیسے گرم ہو گی،امریکہ اپنے ہتھیار بیچنے کے لیے یہ سارے اقدامات کرتا رہتا ہے، پچھلے 20 برسوں میں امریکہ نے افغانستان کو میدان جنگ بنائے رکھا”۔ انہوں نے مزید کہا ” فلسطینوں نے اس زمین کے لیے 46ہزارجانیں قربان کی ہیں اگر ٹرمپ سمجھتا ہے کہ فلسطینی اپنے گھر چھوڑ کر چلے جائیں گے تو ہم نئی عمارتیں تعمیرکردیں گے تو یہ اس کی سب سے بڑی حماقت ہے”۔ تجزیہ کار ڈاکٹر اسامہ ضیا نے کہا کہ “ٹرمپ کا بیان اس وقت آیا ہے جب عالمی طاقتوں نے منہ کی کھائی ہے، اگرعالمی طاقتوں کی اتنی بڑی شکست کے بعد بھی ٹرمپ اس طرح کی بات کرتا ہے تو بیوقوفانہ بات ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’جس طرح ٹرمپ نے میکسیکواورکینیڈا پرٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے جو کہ ایک سٹریٹیجک کے علاوہ کچھ نہیں اپنے کچھ مطالبات ٹرمپ منوائے گا اور چھپ ہو جائے گا غزہ کے حوالے سے بھی ٹرمپ کے بیان اسی طرح مضحکہ خیز ہے”. ’’ٹرمپ جو بھی قدم اٹھاتا ہے وہ امریکہ کی پالیسی کے مطابق ہوتا ہے یہ نہیں ہے کہ یہ پالیساں ٹرمپ کی بنائی ہوئی ہیں چاہے وہ کینیڈا اور میکسیکو کو ٹیرف لگانے کی دھمکی ہو یا غزہ کے حوالے سے ہوں لیکن یہ مختصر وقت کے لیے اپنے مطالبات منوانے کے لیے دھمکیاں ہو سکتی ہیں لیکن اس کا مستقل دارومدار نہیں ہے”. مدثرشیخ نے کہا کہ “پوری دنیا نے اسرائیل کی مخالفت کی ہے، امریکہ کے شہر اس کی سب سے بڑی مثال ہے جہاں امریکن نے اپنی حکومت اور اسرائیل کے خلاف کئی مظاہرے کیے ہیں، اگر ٹرمپ فلسطین کے حوالے سے کوئی حماقت کرے گا تو اسے بہت بڑی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا”۔ اس مسئلے پر پاکستان کے ردعمل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ “پاکستانی حکومت نہ کھل کرامریکہ کی حمایت کر سکتا ہے اورنہ فلسطین کی، اگر حکومت امریکہ کے حق میں کچھ پالیسی بنانے کی کوشش بھی کرے گی تو اسے عوام کے بہت بڑے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان کی اکانومی کا دارومدار بہت زیادہ امریکہ سے تعلقات پر منحصر ہے کیونکہ پاکستان میں امریکہ کی چیزوں کی درآمدات کے علاوہ بھی دوسروں ممالک سے معاہدے امریکہ کی پالیسی کے مطابق کرنا پڑتا ہے”. انہوں نے مزید کہا کہ “اسرائیل اورغزہ کی جنگ بندی نہ ہوتی تو زیادہ نقصان اسرائیل کو ہو رہا تھا کیونکہ فلسطینی آخری دن تک اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے ہیں اور یہی اسرائیل کے لیے خوف کا باعث بن رہی تھی”۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت اوران کے بیانات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ” ڈونلڈ ٹرمپ کے ان بیانات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ امریکی صدر نے جس طرح اپنے ہر ایک ہمسائے ملک کے ساتھ جنگ چھیڑ رکھی ہے وہ مزید کمزور ہو جائے گا۔ امریکہ کی اکنامی ۳۰ فیصد لوکل امریکن پر انحصار کرتی ہے جبکہ باقی ۷۰ فیصد اکنامی تارکین وطن پر انحصار ہے اگر امریکہ ان تارکین وطن کو نکال دے گا تو ان کی اکنامی کیسے متوازن رہے گی”. ان کا کہنا تھا کہ ” ٹرمپ کی باتوں میں مضحکہ خیزی کے علاوہ کسی قسم کی میچیورٹی نہیں ہے کیونکہ ٹرمپ کا ماضی سیات سے نہیں ہے یہ ایک کامیڈین تھا جو کہ بعد میں بزنس کرنے کے بعد سیاست میں چلا گیا اسی وجہ سے اب اس کے سیاسی بیان بھی کامیڈی والے ہوتے ہیں اب یہ امریکیوں کی خوش قسمتی ہے یا پھر بدقسمتی کہ ٹرمپ امریکہ کی ناک کٹوا رہا ہے”. تجزیہ کار ڈاکٹر اسامہ ضیا نے کہا کہ “امریکہ کا پاکستان میں اثرورسوخ ضرور ہے مگر پاکستان چین سے تعقات قائم رکھے بغیر کچھ نہیں کر سکتا، پاکستان کے صدر آصف علی زرداری چین کے دورے پر ہیں جو بڑی مثال ہے۔ اس میں پاکستان اور چین کے درمیان سیکیورٹی اور دیگر معاہدوں پر عمل درآمد ہوگا “۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ”پاکستان جغرافیائی حدود کے اعتبار سے امریکہ کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے لیکن امریکہ پاکستان کو استعمال کرنے کے علاوہ فائدہ نہیں دے سکتا، اس کی بڑی مثال ہمارے پاس انڈیا کی ہے امریکہ نے انڈیا کے ساتھ بہت سارے معاہدے کیے ہیں”
’فلسطین فلسطینیوں کا ہے‘ پاکستان کا غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ

پاکستانی وزارت خارجہ نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین پر ہماری پوزیشن واضح ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سگار کی رپورٹ ہمارے موقف کی تجدید ہے، مطالبہ کرتے ہیں کہ افغان حکومت افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرے، امریکی حکومت نے نئے ایگزیکٹو حکمنامے کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی پر تیزی سے کام شروع کیا ہے۔ گوانتانا موبے کے دوبارہ کھلنے کا معاملہ ہماری امریکا کے ساتھ بات چیت کا حصہ نہیں ہے، جیسے ہم کسی بھی سفارتی مشن کی سیکیورٹی کی ذمہ داری لیتے ہیں۔ جرمنی میں ہمارے سفارت خانے کا تحفظ جرمن وزارت خارجہ کی ذمہ داری تھی۔ ماضی میں سفارت خانے پر حملہ پر جرمن حکومت سے رابطہ میں ہیں، جرمنی میں سفارت خانے پر حملہ اور قومی پرچم کی بیحرمتی ایک حساس معاملہ ہے۔ اس سے پاکستانیوں کے جذبات متاثر ہوئے ہیں۔ ضرور پڑھیں : امریکی صدر ٹرمپ کا غزہ پر قبضہ اور فلسطینیوں کو بےدخل کرنے کا اعلان شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ ترکیہ صدررجب طیب اردوغان کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ہم ایڈوانس اسٹیج پر ہیں، ہم جلد ہی اس حوالے سے تفصیلی بات کریں گے ۔ ہم معتدل و پرامن شام اور وہاں سے بے یقینی و مسائل کے خاتمے کی حمایت کرتے ہیں۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے جرگہ کا معاملہ دفتر خارجہ کی مدد سے ہوگا، کشمیر پر پاکستانی حکومت کا موقف کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق ہے، کشمیر بنے گا پاکستان۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سابق امریکی صدر بائیڈن کو رحم کی اپیل مسترد ہو گئیہے، اپیل مسترد ہونے کے بعد امریکی ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس نے کیس کو بند کر دیا ہے، اب ڈاکٹرعافیہ صدیقی مستقبل میں دوبارہ اپنے وکلاء کے زریعہ کسی بھی وقت نئی رحم کی اپیل کر سکتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کشن گنگا اور ریتلے پر غیر جانبدارنہ ماہرین کا معاملہ اگست 2025 میں آگے بڑھے گا۔
’ری الیکشن دھوکا، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے‘ حافظ نعیم کا 8فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

جماعت اسلامی پاکستان نے 8فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا ہے، الیکشن کمیشن کراچی کے باہر دھرنے اور ملک بھر میں مظاہرے کئی جائیں گے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹریٹ منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ملکی وقار کے نام پر تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت نہ دینا جمہوریت کیساتھ دھوکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی وقاراس میں ہے کہ سیاسی سرگرمیاں اور بین الاقوامی ایونٹس ساتھ ساتھ چلیں۔ ری الیکشن کا مطالبہ فارم 47کی حکومت کو قبول کرنے کے مترادف ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں بالخصوص تحریک انصاف جس کو سب سے زیادہ کلیم کرنا چاہیے تھا وہ بھی اس کے لیے تیار نہیں ہے کہ فارم 45 کو ہی بنیاد بنا کر اپنی پوری تحریک چلائیں بلکہ درمیان میں ایک نئی چیز شروع ہو گئی۔ ری الیکشن کی بات کرنا حکومت کو تقویت پہنچانا ہے اور8 فروری 2024 کی پوری دھاندلی کو قبول کرنا ہے ۔ اپوزیشن کی پارٹیوں سے ہمارا اختلاف ہے۔ وہ ری الیکشن کی بات کیوں کر رہے ہیں ان کو نہیں کرنی چاہیے ان کو فارم 45 پر اسٹینڈ کرنا چاہیے لیکن اس سب کے باوجود ہمیں معلوم ہے کہ سب سے بڑی بینیفیشل تو پی ٹی ائی ہوگی لیکن جو اصولی بات ہے وہ اصولی بات ہے ہم مانتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا موقف بالکل واضح ہے ووٹوں کی بنیاد پر فیصلے کئے جائیں۔ پاکستان کے عوام نے 8 فروری کو جس امیدومر کوبھی ووٹ دیا وہ ایک ریکارڈ فارم 45 کی صورت میں پولنگ ایجنٹس کے پاس موجود ہے، وہ ایک اتھنٹک ڈاکومنٹ ہے اس ڈاکومنٹ کی موجودگی میں ری الیکشن کا مطالبہ کرنا حکومت کو طاقت فراہم کرنا ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن بنے ، غیر جانبدار اور فارم 45 کی بنیاد پر فیصلے کیے جائیں اور جس کی بھی حکومت بنے پی ٹی آئی کو زیارہ ووٹ ملے ہیں تو پی ٹی آئی۔ اگر نون لیگ کو بہت لوگوں نے سپورٹ کیا ہوا ہے تو فارم 45 میں آ گیا ہوگا،پتہ چل جائے گا، کتنے ہزار اضافی ووٹ ڈال کے نواز شریف کو جتایا گیا ہے پتہ چل جائے گا ۔ جو لوگ ڈیموکریسی کی بات کرتے تھے جس ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتے تھے وہ سارا کا سارا ملیامیٹ کر دیا اور پوری قوم کو ایک مایوسی کی کیفیت سے دوچار کر دیا ہے لوگوں میں اس پورے پروسیس سے ایک مایوسی موجود ہے ۔ حافظ نعیم کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو بھی اپنے رویوں پر دیکھنا پڑے گا۔ جوکام فوج کا ہے وہ فوج کرے جو کام بیوروکریسی کا ہے وہ کرے، جو کام سیاستدانوں کا سیاست دان کریں اور اس جمہوری پروسیس کو چلنے دیں۔ زبردستی نمبر بدل کے لوگوں کو مسلط نہ کریں ۔
’ شاید ہی کسی ملک کے سابق وزیرخارجہ نے ٹکٹ لے کر خطاب سنا ہو‘ بلاول تنقید کی زد میں آگئے

پاکستان کے سابق وزیر خارجہ کو امریکی صدر کے ناشتہ میں شریک ہونا اور اس کی تصاویر جاری کرنا مہنگا پڑ رہا ہے ۔ بلاول بھٹو کی امریکہ میں موجودگی پاکستان میں توجہ حاصل کر رہی ہے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور میں وزیر اطلاعات رہنے والے فواد چوہدری نے بلاول پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’صدر ٹرمپ کا 73ویں نیشنل بریک فاسٹ سے خطاب ختم ہوا ہے۔ شاید ہی کسی اور ملک کے (سابق) وزیر خارجہ نے اس طرح ٹکٹ لے کر خطاب سُنا ہو جس طرح بلاول بھٹو صاحب نے سُنا ہے۔‘ ایک صارف آفتاب گورایہ نے فواد کو جواب دیا کہ ’مسٹر فواد ٹکٹ خرید کر شرکت کرنے والوں کو نہ تقریب سے خطاب کی دعوت دی جاتی ہے نہ فرنٹ ٹیبل پر بٹھایا جاتا ہے۔‘ انھوں نے بلاول کے دفاع میں کہا کہ انھوں نے ’بہترین سفارتکاری کرتے ہوئے پاکستان کی نمائندگی کی۔‘ سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر بھی گردش کر رہی ہیں جن میں بلاول اس تقریب کے شرکا میں شامل ہیں جبکہ ٹرمپ خطاب کر رہے ہیں۔ اس سے قبل پاکستانی وزیر خارجہ محسن نقوی بھی اس وقت تنقید کی زد میں آئے تھے جب وہ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے لیے امریکہ گئے تھے۔ ریڈیو پاکستان کے مطابق محسن نقوی نے امریکی کانگریس کے ارکان کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا تپا کہ امریکہ کے ایوان نمائندگان کو پاکستان کے خلاف اُکسایا جا رہا ہے۔ پاکستان کے سابق وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین کو امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے بھرپور جواب دیا اور کہا کہ نیشنل بریک پرئیر بریک فاسٹ کے ٹکٹ نہیں ہوتے۔ نیشنل پرئیر بریک فاسٹ (National Prayer Breakfast) کے ٹکٹ نہیں ہوتے چوری صاب! یہ Invitation Only تقریب ہے۔ بندہ جہلم میں بیٹھکر واشنگٹن کی بات کرے تو کسی سے پُوچھ ہی لیتا ہے۔ ویسے ٹکٹ کی بات ہوتی تو پی ٹی آئی والوں کے پاس چندہ کی کیا کمی ہے؟ کسی ڈاکٹر سے کہہ کر ٹکٹ خریدوا لیتے۔ 😏 https://t.co/MpwPdPapie pic.twitter.com/hA3Izlzmvf — Husain Haqqani (@husainhaqqani) February 7, 2025 چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے عوامی رابطے مضبوط کیے جانے چاہئیں۔ واشنگٹن میں نیشنل پرئیر بریک فاسٹ میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی شریک ہوئے ۔ بلاول بھٹو کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے تقریب میں شرکت کی اور یہاں دنیا بھر سے لوگ شریک تھے، یہ ایک بہت اچھا موقع تھا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اختتامی تقریب سے میں نے خطاب کیا ہے اور میرا یہ کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے عوامی رابطے مضبوط کیے جانے چاہئیں، مذہب کو تقسیم کرنے کی بجائے متحد کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ پرئیر بریک فاسٹ بین المذاہب ہم آہنگی کا ایک بہت اچھا موقع ہے، ان کی اراکین کانگریس سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، اب وہ وزیر خارجہ نہیں رہے، تمام ملاقاتیں ذاتی حیثیت میں کیں۔ امریکہ کو پہلے سے زیادہ طاقتور بنائیں گے: ٹرمپ امریکی صدر نے واشنگٹن میں دعائیہ ناشتے سے خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کا سنہری دور شروع ہوگیا ہے، امریکہ کو پہلے سے زیادہ طاقتور بنائیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ’نیشنل پریئر بریک فاسٹ‘ سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکہ ہمیشہ ایک قوم بن کر رہے، آزادی اظہاررائے کا ہر قیمت پر تحفظ کرنا ہوگا، اگلے سال امریکہ کے قیام کے 250 سال مکمل ہونے جارہے ہیں، ہمیں دنیا کے سامنے مزید مضبوطی سے کھڑا ہونا ہوگا، ہم اپنے ہیروز کو عزت دینے جا رہے ہیں،نیشنل گارڈن آف امریکن ہیروز بنانے کا ایگزیکٹو آرڈر دے دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ریگن ائیرپورٹ پر گزشتہ دنوں ایک المناک حادثہ ہوا، حادثے میں کافی غلطیاں شامل تھیں، جو نہیں ہونی چاہیے تھیں۔ کورونا وبا کے دوران لوگ چرچ نہیں جا سکے اورانھوں نے انٹرنیٹ کا رخ کیا۔ کورونا کی وبا کے دوران تقریبات منسوخ کرنا پڑیں، لوگ ساتھ ساتھ نہیں بیٹھ سکتے تھے۔ پہلی ترجیح امریکا ہے اپنے ملک کو مضبوط بنانا ہے۔ ایئرٹریفک کنٹرول کے لیے نیا کمپیوٹروئزڈ نظام لائیں گے۔
رائے ونڈ میں پولیس اہلکار کی ساتھیوں کے ہمراہ بیوہ خاتون سے مبینہ زیادتی، برہنہ ویڈیو بھی بنا ڈالی

لاہور کے نواحی قصبے رائے ونڈ میں پولیس کانسٹیبل نے ساتھیوں کے ہمراہ بیوہ خاتون، اس کی بیٹی اور بھانجی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ نجی خبررساں ادارے جیونیوز کے مطابق رائے ونڈ میں پولیس اہلکار ارسلان اپنے 3 ساتھیوں کے ہمراہ ایک گھر میں گھس گیا۔ اہلِ خانہ نے الزام لگایا ہے کہ چاروں ملزمان نے گھر میں موجود خاتون، اس کی جوان بیٹی اور بھانجی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملزمان نے خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور ان کی برہنہ ویڈیو بھی بنائی۔ نجی خبررساں ادارے کے مطابق ملزمان نے خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کی ویڈیو بنائی، خاتوں منع کرتی رہی کہ ان کی ویڈیو نہ بنائی جائے ،مگر ملزمان پر اس کا کچھ اثر نہ ہوا۔ پولیس اہلکار اور اس کے ساتھیوں نے خاتون پر جسم فروشی کا الزام لگایا اور دھمکی دی کہ تھانے گئی تو ویڈیو وائرل کر دیں گے۔ مزید یہ کہ جب محلے داروں نے ملزموں کو روکنے کی کوشش کی، تو انھوں نے محلے داروں پر تشدد کیا اور خاتون کے گھر میں موجود37 ہزار بھی لوٹ لیے۔ رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاتون کی درخواست پر پولیس نے خاتون سے زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا۔ واضح رہے کہ واقعہ کا مقدمہ نمبر 921/25 تھانہ رائے ونڈ سٹی میں درج کیا گیا۔ نجی چینل دنیا نیوز کے مطابق پولیس حکام نے کہا ہےکہ پولیس اہلکاروں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، واقعے میں ملوث ایک کانسٹیبل کو حراست لےلیا گیا ہے، معاملے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کر رہے ہیں، ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث مرکزی ملزم گرفتار کر لیا گیا ہے، جب کہ واقعہ میں ملوث کانسٹیبل کو معطل کر کے مقدمہ درج کیا گیا ہے، ملوث کانسٹیبل کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی کی جاری ہے۔ خیال رہے کہ پولیس نے معاملے میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 3 ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جن میں ملزم ابوبکر ولد خالد، سہیل ولد یوسف، ثقلین ولد صادق شامل ہیں۔ دوسری جانب واقعے میں ملوث پولیس اہلکار ارسلان اینٹی رائٹ فورس میں تعینات ہے، جسے تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ یاد رہے کہ پولیس کی جانب سے معصوم شہریوں پر زیادتی اور تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، ماضی میں بھی متعدد بار اس طرح کے واقعات سامنے آچکے ہیں۔ اپریل 2018 میں اسلام آباد میں خاتون سے مبینہ زیادتی کے الزام میں پولیس اہلکار کو گرفتار کیا گیا تھا، ملزم تنویر صادق پولیس لائن ہیڈکوارٹر میں تعینات تھا اور خاتون کی شکایت پر تھانہ کراچی کمپنی پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ دسمبر 2024 کو خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں 14 سالہ لڑکے کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کرنے کے جرم میں اسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس ائی) کو معطل کر کے گرفتار کیا گیا تھا۔