پاکستانی کرکٹ ٹیم نے نئی جرسی کی رونمائی کر دی

چیمپئنز ٹرافی سے قبل قذافی سٹیڈیم میں ہونے والی افتتاحی تقریب کے دوران پاکستان کرکٹ ٹیم کی نئی جرسی کی رونمائی کی گئی۔ اس موقع پر قومی ٹیم کی جانب سے متعارف کرائی جانے والی نئی شرٹس شائقین کے درمیان خاصی مقبول ہوئیں۔ اس جرسی کا نیا ہلکا سبز رنگ شائقین کو بہت پسند آیا اور اس رنگ نے حالیہ برسوں کی گہرا اور مدھم شرٹس کے مقابلے میں ایک نیا اور دلکش تاثر قائم کیا۔ قذافی سٹیڈیم کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف، پنجاب کی وزیرا علیٰ مریم نواز سمیت دیگر اہم شخصیات کی بھی خصوصی شرکت ہوئی۔ اس کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اس تقریب میں پوری قومی کرکٹ ٹیم نے شرکت کی جس سے یہ لمحہ اور بھی یادگار بن گیا۔
روس-یوکرین جنگ کی شدت میں اضافہ: عالمی سطح پر کشیدگیاں، سیاسی چالیں اور نئی سفارتی کوششیں جاری

روس کی مکمل پیمانے پر یوکرین پر جارحیت کے 1,079ویں دن، جنگ کی فضا میں اہم واقعات نے دنیا کی توجہ اپنی طرف کھینچ لی ہے۔ یہ دن ایک بار پھر جنگ کے میدان میں خونریزی اور بین الاقوامی سیاست میں اہم تبدیلیاں لے کر آیا ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی شدت کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ یوکرین نے ایک خوفناک حملہ کیا جس میں روس کے بیلگورود علاقے کے لوگاچیوکا گاؤں میں تین افراد جن میں ایک کم عمر لڑکی بھی شامل تھی، ہلاک ہوگئے۔ یوکرین کے ڈرون حملے کے نتیجے میں گاڑی میں سوار ایک مرد 18 سالہ لڑکی اور 14 سالہ لڑکی کی موت واقع ہوئی۔ روسی گورنر ویچی سلاو گلاڈکوف نے اس حملے کی تصدیق کی اور بتایا کہ یہ حملہ یوکرین کے ڈرونز نے کیا تھا۔ دوسری جانب یوکرین کی فوج نے رات کے وقت روس کے کراسنودار علاقے میں واقع ایک فضائی اڈے پر حملہ کیا جو کہ سیوتھ اور بحیرہ اسود کے قریب واقع ہے۔ یوکرین کے مطابق یہ فضائی اڈہ روسی فوج کے ڈرونز اور طیاروں کی نقل و حرکت کے لیے استعمال ہوتا تھا اور اس حملے کے نتیجے میں شدید دھماکے ہوئے اور ایک بڑا آتشزدگی بھی ہوا۔ اسی دوران یوکرین کی فوج نے روس کے 77 ڈرونز میں سے 56 کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا، جب کہ 18 ڈرونز اپنے اہداف تک نہیں پہنچ سکے۔ روس کی وزارت دفاع نے بھی دعویٰ کیا کہ اس کی فضائی دفاعی نظام نے یوکرین کے 28 ڈرونز کو مار گرایا۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ یوکرین کی فوج کو روسی فوج نے پسپا کر دیا۔ اس علاقے میں روسی فورسز نے یوکرین کی فوج کے حملے کو ناکام بنا دیا اور کہا کہ انہوں نے کورسک کے دو اہم گاؤں، اوکانک اور چرکاسکایا کونپیلکا، دوبارہ اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: انڈیا کا پانچ سال بعد شرح سود میں کمی کا تاریخی فیصلہ دوسری طرف یوکرین نے ایک غیر معمولی پیشکش کی ہے۔ یوکرین کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ کورسک میں روس کے زیر کنٹرول علاقوں میں موجود شہریوں کے لیے ایک انسان دوستانہ راہداری کھولنے کے لیے تیار ہے۔ یہ اقدام اس صورت میں ہوگا کہ اگر روس سرکاری طور پر درخواست کرے۔ اس کے علاوہ یوکرین کے وزیر دفاع سیباستین لیکورنو نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فرانس نے اپنے Mirage 2000 لڑاکا طیارے یوکرین کو بھیجے ہیں تاکہ یوکرین کی فوج کو روس کے حملوں سے بچا سکیں۔ اس کے ساتھ ہی یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمرؤف نے بتایا کہ نیدرلینڈز نے امریکہ کے F-16 لڑاکا طیارے یوکرین کو فراہم کیے ہیں جو جلد ہی جنگی مشنوں پر روانہ ہوں گے۔ اس دوران روس اور امریکا کے تعلقات میں کشیدگی مزید بڑھ رہی ہے، اور روسی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات کی تیاریاں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں جبکہ یہ ملاقات فروری یا مارچ میں متوقع ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ نے روسی سفیر کو طلب کیا اور ایک روسی سفارتکار کی اکریڈیشن منسوخ کرنے کی دھمکی دی۔ برطانوی وزارت خارجہ نے اس عمل کو جواباً روسی سفارتکار کے خلاف کیے گئے اقدام سے جوڑا۔ اس کے علاوہ روسی وزارت خارجہ نے بھی یورپی یونین کو خبردار کیا کہ اگر اس نے روسی سفارتکاروں پر سفری پابندیاں عائد کیں تو روس اسی طرح کا ردعمل دے گا۔ یہ سب خبریں ظاہر کرتی ہیں کہ جنگ کا بحران اور اس کے نتائج عالمی سیاست، انسانی زندگی اور جنگی حکمت عملی پر گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ یوکرین اور روس دونوں اپنی پوزیشنز کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر ایک نئی سیاسی چالیں چلنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ یہ جنگ دنیا کے لیے ایک اور یاد دہانی ہے کہ عالمی امن کا مستقبل کس طرح جنگ اور سفارتکاری کے درمیان توازن پر منحصر ہے۔ جیسے جیسے جنگ کا بحران بڑھ رہا ہے ویسے ویسے عالمی طاقتیں اپنے مفادات کو زیادہ شدت سے سامنے لے کر آئیں گی۔ مزید پڑھیں: “اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے ناجائز اقدامات کیے جا رہے ہیں” ٹرمپ نے عالمی عدالت پر پابندیوں میں اضافہ کردیا
“بنگلہ دیشی بحریہ کے سربراہ کی جنرل ساحر شمشاد سے ملاقات”: دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے سے متعلق تبادلہ خیال

بنگلہ دیشی بحریہ کے سربراہ اڈمرل کی چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات ہوئی، جس میں دونوں جانب سے دو طرفہ دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے بنگلہ دیشی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نظم الحسن کی پاکستان کے چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے ملاقات ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جوائنٹ سٹاف ہیڈکوارٹرز میں ایڈمرل نظم الحسن کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا،ملاقات میں خطے کی صورتحال، باہمی سٹریٹجک مفادات بشمول میری ٹائم اشتراک پر بات چیت ہوئی۔ پاک بنگلہ دیشی عسکری قیادت نے امن اوراستحکام کے لیے اشتراک کار کی اہمیت کو اجاگر کیا اور بنگلہ دیشی نیول چیف نے پاکستانی مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت اور دہشتگردی کے خلاف قربانیوں کو سراہا۔ ایڈمرل محمد نظم الحسن نے علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کے کلیدی کردار کو سراہا،بنگلہ دیش کی بحریہ کے سربراہ نے میری ٹائم مشق امن اور امن ڈائیلاگ کے انعقاد کی خاص طور پر تعریف کی۔
چیمپیئنز ٹرافی 2025: ‘پاکستان انڈیا میچ کے ٹکٹ کی قیمت نو لاکھ” ہو گئی

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا سب سے بڑا اور تاریخی مقابلہ 23 فروری کو دبئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلا جائے گا۔ اس میچ کا شائقین کرکٹ میں جوش و جذبہ انتہاؤں کو چھو رہا ہے اور اس کا اثر ٹکٹوں کی فروخت پر بھی واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔ دبئی کے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے اس سنسیشنل ٹاکرے کی ٹکٹوں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ مختلف قیمتوں پر دستیاب ٹکٹس کی ریکارڈ فروخت کے ساتھ اس میچ نے چیمپئنز ٹرافی کے تمام مقابلوں میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ 500 درہم سے لے کر 12 ہزار 500 درہم تک کی قیمتوں والے ٹکٹس کی فروخت سے یہ میچ 3 ارب 40 کروڑ روپے سے زائد کی رقم میں بیچا جا چکا ہے۔ پاکستانی روپے کے مطابق اس رقم کی مالیت تقریباً 3.4 ارب روپے بنتی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے اس میچ کے ٹکٹوں کی قیمت 38 ہزار 13 روپے سے لے کر 9 لاکھ 50 ہزار 325 روپے تک تھی۔ دبئی میں ہونے والے اس تمام میچز کے ٹکٹس کی مجموعی فروخت 88.55 ملین درہم تک پہنچ چکی ہے۔ ضرور پڑھیں: آئی سی سی چیمیئنز ٹرافی 2025 کے لیے میچ آفیشلز کا اعلان، ایک پاکستانی بھی شامل ٹکٹوں کی اس فروخت سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ شائقین کرکٹ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے اس میچ کو دیکھنے کے لیے کسی بھی قیمت پر تیار ہیں۔ چیمپئنز ٹرافی کے ٹورنامنٹ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے اس میچ کی تاریخ میں اس سے قبل بھی کئی یادگار مقابلے ہو چکے ہیں جن میں پاکستان نے بھارت کے خلاف تین بار فتح حاصل کی جبکہ بھارت نے دو بار پاکستان کو شکست دی۔ یہ بھی پڑھیں: کرکٹ کے شائقین کے لیے لاہور میں بڑا ایونٹ، پولیس نے فول پروف سیکیورٹی پلان نافذ کر دیا 2004 میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں دونوں ٹیموں کا پہلا مقابلہ ہوا، جس میں پاکستان نے بھارت کو 3 وکٹ سے شکست دی تھی۔ اس کے بعد 2009 میں پاکستان نے بھارت کو 54 رنز سے شکست دی اور پھر 2013 میں بھارت نے پاکستان کو 8 وکٹ سے ہرا دیا۔ تاہم 2017 میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان نے بھارت کو 180 رنز سے شکست دے کر نہ صرف اس میچ کا بدلہ لیا بلکہ ٹورنامنٹ بھی جیتا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے اس میچ کی ٹکٹوں کی فروخت کے بعد شائقین کرکٹ کا جوش و خروش بھی عروج پر پہنچ چکا ہے۔ دبئی کے اسٹیڈیم میں 25 ہزار کرکٹ شائقین کی بیٹھنے کی گنجائش ہے لیکن ٹکٹوں کی فروخت کے منظر نے ایک اور حقیقت کو جنم دیا ہے کہ کرکٹ کے دیوانے اس سنسنی خیز میچ کو دیکھنے کے لیے کس قدر بے چین ہیں۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی ٹکٹوں کی فروخت میں تیزی آئی ہے۔ لاہور کےمیچیز کے جب ٹکٹ ختم ہو گئے تو مشتعل شائقین کرکٹ نے ڈیوس روڈ پر کورئیر کمپنی کے دفتر کے شیشے توڑ کر دفتر میں گھسنے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ راولپنڈی میں بھی کرکٹ کے شائقین ٹکٹوں کے حصول کے لیے مایوسی کے عالم میں واپس لوٹے جب کہ کراچی میں کرکٹ کے پرستاروں کی لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان چیمپئنز ٹرافی کا یہ مقابلہ دونوں ٹیموں کے لیے اہمیت رکھتا ہے کیونکہ دونوں ٹیموں نے اس ٹورنامنٹ میں ایک دوسرے کے خلاف متعدد بار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ چیمپئنز ٹرافی کا یہ ایونٹ صرف کھیل کا میلہ نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک اور یادگار معرکہ ثابت ہوگا۔ شائقین کرکٹ کی نظریں اس میچ پر جمی ہوئی ہیں اور یہ میچ کرکٹ کی تاریخ میں ایک سنہری باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ مزید پڑھیں: فخرزمان ہمارے لیے ہمیشہ ایک پرابلم رہا ہے، مگر اب ہمارے پاس بھی اس کے لیے بھی کئی منصوبے ہیں، مچل سینٹنر
“15ویں نمبر پر موجود لاہور ہائیکورٹ کا جج سپریم کورٹ کے لیے اہل کیسے؟” چیف جسٹس کو خط

سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا، خط میں 10 فروری کے جوڈیشل اجلاس کو مؤخر کرنے کی درخواست کی گئی۔ نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھا ہے۔ خط میں سوال کیا گیا ہے کہ ‘ لاہور ہائی کورٹ کا ایک جج 15ویں نمبر پر تھا، اسلام آباد تبادلے کے بعد سپریم کورٹ کے لیے اہل کیسے ہو گیا؟’ خط میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کیس زیرِ سماعت ہے، ترمیم سے فائدہ اٹھانے والے ججز کے آنے سے عوامی اعتماد متاثر ہو گا، اگر آئینی بینچ فل کورٹ کی درخواستیں منظور کرتا ہے تو فل کورٹ تشکیل کون دے گا؟ قانون واضح ہے جو براہِ راست نہیں کیا جا سکتا، وہ بلاواسطہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کیس کے فیصلے تک نئے ججز کی تعیناتی کا عمل روکا جائے، کم از کم آئینی بینچ کی جانب سے فل کورٹ کی درخواستوں پر فیصلے کا انتظار کیا جائے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی سینیارٹی طے ہونے تک بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس مؤخر کیا جائے۔ خط کے متن کے مطابق 26ویں ترمیم کیس میں آئینی بینچ فل کورٹ کا کہہ سکتا ہے، نئے ججز آئے تو فل کورٹ کون سی ہو گی یہ تنازع بنے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ججز ٹرانسفر ہوئے۔ آئین کے مطابق نئے ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوبارہ حلف لازم تھا، حلف کے بغیر اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان ججز کا جج ہونا مشکوک ہوجاتا ہے، اس کے باوجود اسلام آباد ہائی کورٹ میں سینیارٹی لسٹ بدلی جا چکی ہے۔ ججز نے خط میں مزید کہا ہے کہ آئینی ترمیم کا کیس ترمیم کے نتیجے میں بننے والا آئینی بینچ سن رہا ہے، آئینی ترمیم کا مقدمہ فوری طور پر فل کورٹ میں مقرر ہونا چاہیے۔ پہلے آئینی ترمیم کا کیس فل کورٹ میں مقرر کرنے کا مطالبہ کیا تھا، آئینی بینچ میں بھی کیس کافی تاخیر سے مقرر کیا گیا اور آئینی ترمیم کیس کی آئندہ سماعت سے قبل ہی نئے ججز کی تعیناتی کے لیے جلد بازی میں اجلاس بلایا گیا۔ خط کے متن کے مطابق عوام کو موجودہ حالات میں ‘کورٹ پیکنگ’ کا تاثر مل رہا ہے، جاننا چاہتے ہیں کس کے ایجنڈا اور مفاد کے لیے عدالت کی تذلیل کی جا رہی ہے؟ جاننا چاہتے ہیں کہ عدالت کو اس صورتِ حال میں کیوں ڈالا جا رہا ہے؟ واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 10 فروری کو شیڈول ہے، جوڈیشل کمیشن کے اس اجلاس کو مؤخر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ خط لکھنے والوں میں جسٹس منصور، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ اور جسٹس اطہر شامل ہیں۔
“پی ٹی آئی کا صوابی میں جلسہ” مری میں تین روز 144 نافذ

پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ سال یعنی فروری میں ہونے والا جنرل الیکشن کی مناسبت سے ملک بھر میں 8 فروری کو سیاہ دن منانے کا اعلان کیا ہوا ہے،پی ٹی آئی نے صوابی میں سیاہ دن کے طور پر جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے ،جس کی بنیاد پر مقامی حکام نے مری میں 8 سے 10 فروری تک تین روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ نجی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق مری حکام کی طرف سے نوٹیفکیشن جا ری کیا گیا ہے جس میں دفعہ 144 کے تحت تین روز کے لیے مری میں تمام اجتماعات، جلوس، ریلیاں اور دھرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ یہ نوٹیفکیشن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 8 فروری کو صوابی میں جلسہ کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ نے اسلام آباد میں عدالتی سماعت کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ پارٹی کی ریلی صوابی تک محدود رہے گی، تشدد کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے زور دے کر کہا کہ احتجاج یونین کونسل اور تحصیل کی سطح پر ہو گا، حامیوں کو دعوت دی جائے گی کہ وہ جہاں تک ہو سکے اس تحریک میں شامل ہوں، جس کا کوئی انتشار یا تصادم کا ارادہ نہیں ہے،ہمیں کوئی پریشانی پیدا کرنے میں دلچسپی نہیں ہے،ہمارا احتجاج پرامن ہے اور ہم حکومت کی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے پرعزم ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پارٹی کو “جھوٹے مقدمات” کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو انہیں دھمکانے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں ،ہم ان الزامات سے لڑتے رہیں گے، کیونکہ یہ بے بنیاد ہیں، ہماری آواز کو دبانے کی اس حکومت کی کوششوں کے خلاف پاکستان کے عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے مزید اس یقین کا بھی اعادہ کیا کہ مولانا فضل الرحمان اس جلسہ میں شرکت کریں گے،عوام اس حکومت کے فاشزم کی مخالفت کرتے ہیں، اور مجھے یقین ہے کہ ایک تجربہ کار سیاست دان مولانا فضل الرحمان عوام کے ساتھ ہوں گے۔ یاد رہے کہ ایک حالیہ پیشرفت میں پی ٹی آئی نے مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت کے لیے درخواست دی تھی، لیکن ڈسٹرکٹ کمشنر (ڈی سی) نے دیگر تقریبات جیسے کہ ایک بڑی بین الاقوامی کانفرنس اور ایک ہی دن ہونے والے کرکٹ میچ کا حوالہ دیتے ہوئے اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
جیل عملے کو گالیاں دینے کا الزام، عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری دو گھنٹے حراست میں رہنے کے بعد رہا

راولپنڈی پولیس نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کو دو گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا، فیصل چوہدری کو تلخ کلامی اور مبینہ گالم گلوچ کی وجہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔ فیصل چوہدری نے رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ عدالت کے حکم پر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے آئے تھے، تاہم جیل حکام نے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔ ان کے مطابق، وہ چار وکلا کے ساتھ آئے تھے، لیکن واپسی پر اڈیالہ جیل کے دروازے پر پولیس اہلکاروں نے انہیں روک لیا اور چوکی لے گئے۔ فیصل چوہدری کو جیل افسر عمران ریاض سے تلخ کلامی اور مبینہ گالم گلوچ پر حراست میں لیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد انہیں اڈیالہ جیل چوکی منتقل کیا گیا، جہاں راولپنڈی پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کر دی گئی تھی۔ تاہم، مختصر حراست کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کو اڈیالہ جیل کےباہر سے گرفتار کرلیا گیا، فیصل چوہدری کو اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر 5 سے تحویل میں لے لیا گیا۔ نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کو گزشتہ روز جیل افسر عمران ریاض کو گالیاں دینے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔ فیصل چوہدری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے آئے تھے، جہاں انھیں اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر 5 سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ فیصل چوہدری کو گرفتارکرنے کے بعد اڈیالا جیل میں منتقل کیا گیا تھا اس سے قبل فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ جو کل ہوا وہ اندرونی گیٹ پر ہوا، اس پر آج نوٹس ہوگیا ہے، عدالتی احکامات جیل سپرنٹنڈنٹ کو واٹس ایپ پر بجھوا دیے تھے۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ چھپے ہوئے چلمن سے لگے ہوئےہیں، جنہوں نے ویڈیو ریلیز کی، میرا قصور یہ ہےکہ میں بانی پی ٹی آئی کی گفتگو باہر بیان کرتا ہوں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز اڈيالہ جیل میں داخلے سے روکنے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری غصے میں آگئے تھے، ان کی جیل اہلکار سے تلخ کلامی ہوئی اور انہوں نےگالیاں بھی دیں۔ انھیں دو گھنٹےڈپٹی سپر اٹنڈنٹ کے کمرے میں بٹھانے کے بعد واپس جانے کا کہہ دیا گیا، جس پر وہ مشتعل ہو گئے اور جیل کے عملے سے ان کی تلخ کلامی ہو گئی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے اڈیالہ جیل کی چوکی میں انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی، انھوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ ‘میں عمران خان کا وکیل ہوں اور ان کے تمام مقدمات میں پیش ہوتا ہوں، عمران خان کے تمام کیسز میں میرا وکالت نامہ جمع ہے۔’ فیصل چوہدری نے درخواست میں لکھا کہ ‘ جیل کے داخلی گیٹ پر عملے نے بتایا کہ آپ کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی، احتجاج کرنے پر مجھے ڈپٹی سپر اٹنڈنٹ جیل کے کمرے میں 2 گھنٹے تک بٹھایا گیا۔ دو گھنٹوں تک جیل عملہ ہمیں ہراساں کرتا رہا، میری درخواست ہے کہ ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ یاد رہے کہ واپسی پر فیصل چوہدری کی جیل عملے سے تلخ کلامی ہوئی اور انھوں نے گالیاں بھی دیں، جس پر انھیں گرفتار کیا گیا ۔
فخرزمان ہمارے لیے ہمیشہ ایک پرابلم رہا ہے، مگر اب ہمارے پاس بھی اس کے لیے بھی کئی منصوبے ہیں، مچل سینٹنر

نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان مچل سینٹنر نے لاہور کا پہلا دورہ کیا ہے اور قذافی سٹیڈیم کی پچ کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ یہ پچ فلیٹ محسوس ہوتی ہے اور یہ ٹیم کے لیے خوشی کی بات ہے۔ سینٹنر نے کہا کہ انہیں لاہور کی کنڈیشنز کا اندازہ ہو گیا ہے اور ان کا خیال ہے کہ پاکستانی کنڈیشنز میں کرکٹ کھیلنا ہمیشہ چیلنجنگ ہوتا ہے۔ نیوزی لینڈ کے کپتان نے پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا “ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم نے پاکستان اور اپنے ملک میں نیوزی لینڈ کے خلاف بہت کرکٹ کھیلی ہے اور ہماری کارکردگی ہمیشہ اچھی رہی ہے، ہمیں یہاں کی کنڈیشنز کا اندازہ ہو گیا ہے اور ہم ان کے مطابق پلان بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔” نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان نے پاکستانی اوپنر فخرزمان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ “فخرزمان ہمارے لیے ہمیشہ ایک پرابلم رہا ہے اور یہ نئی سیریز بھی اس سے مختلف نہیں ہوگی، وہ ایک شاندار کھلاڑی ہے اور ہم نے اس کے خلاف کئی بار بڑی اننگز دیکھی ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ “فخر زمان نے بنگلورو میں آخری مرتبہ ہمیں مشکلات میں ڈالا تھا لیکن اب ہمارے پاس اس کے لیے بھی کئی منصوبے ہیں۔” یہ بھی پڑھیں: قذافی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش مکمل، محسن نقوی کا مزدوروں کے اعزاز میں ظہرانہ یاد رہے کہ فخرزمان وہ کھلاڑی ہیں جنہوں نے 2017 میں چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کے خلاف شاندار سنچری سکور کر کے پاکستان کو فتح دلائی تھی، فخر کی اس یادگار اننگز نے انڈیا کے لیے نہ صرف مشکلات بڑھا دیں بلکہ اس میچ میں پاکستان کی فتح کی راہ ہموار کی تھیں۔ اس کے علاوہ نیوزی لینڈ ٹیم کے کپتان مچل سینٹنر نے مزید کہا کہ فخرزمان کو جلد آؤٹ کرنے کے لیے ان کے پاس مختلف حکمت عملی موجود ہے اور لاہور کی پچ پر اسے زیادہ مواقع نہیں ملیں گے لیکن وہ اس کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ سینٹنر نے پاکستان کی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پیسرز خاص طور پر فہیم اشرف اور حسنین نے حالیہ عرصے میں بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔ وہ اس بات پر بھی خوش ہیں کہ ابرار احمد جیسے نوجوان اسپنر نے اس سیزن میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ سینٹنر کا کہنا تھا “پاکستان نے اچھا کمبی نیشن تشکیل دیا ہے اور ان کے پاس اچھے باؤلرز ہیں جو کسی بھی ٹیم کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس ایک متوازن ٹیم ہے اور ان کے کھلاڑیوں کی موجودگی ان کی ٹیم کے لیے چیلنجز بڑھاتی ہے۔ خاص طور پر فہیم اشرف اور حسنین کے خلاف کھیلنا کبھی آسان نہیں ہوتا اور وہ انہیں ہلکا نہیں لے رہے ہیں۔ مچل سینٹنر نے لاہور میں پہلی مرتبہ کھیلنے کا تجربہ بیان کیا اور کہا کہ قذافی سٹیڈیم کی پچ پر بہت کچھ نیا ہے۔ ضرور پڑھیں: صائم ایوب پاکستان کرکٹ کے چمکتے ستارے: کیا چیمیئنز ٹرافی میں شرکت کر پائیں گے؟ انہوں نے کہا کہ “یہ پہلی بار ہے کہ میں لاہور آیا ہوں اور پچ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔ یہ فلیٹ لگ رہی ہے اور اس پر کرکٹ کا کھیل اچھا لگے گا۔ قذافی سٹیڈیم کی نئی شکل مجھے بہت پسند آئی ہے اور اس کا ماحول ٹیم کو نئی توانائی دے گا۔” لاہور اور کراچی کی کرکٹ کنڈیشنز میں واضح فرق ہے اور سینٹنر نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ دونوں شہر مختلف قسم کی چیلنجز پیش کرتے ہیں۔ تاہم، ان کا ماننا ہے کہ ان کی ٹیم ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس موقع پر سینٹنر نے نیوزی لینڈ کی ٹیم کے لیے نئے منصوبوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ٹیم چیمپئنز ٹرافی اور ٹرائی سیریز میں بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے پرامید ہے۔ انہوں نے کہا کہ “کین ولیمسن ہمارے لیے ایک اہم کھلاڑی ہیں اور ان کی واپسی سے ٹیم کی قوت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ان کے تجربے سے ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں اور اس سے ہمیں اعتماد ملتا ہے۔” انہوں نے پاکستان کے باؤلنگ لائن اپ کی تعریف کی اور فخرزمان کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔ قذافی سٹیڈیم کی پچ پر کھیلنے کی توقعات بھی بہت بڑھ گئی ہیں اور سینٹنر اس بات پر پُرامید ہیں کہ ان کی ٹیم ٹرائی سیریز اور چیمپئنز ٹرافی میں اچھا کھیل پیش کرے گی۔ مزید پڑھیں: کرکٹ کے شائقین کے لیے لاہور میں بڑا ایونٹ، پولیس نے فول پروف سیکیورٹی پلان نافذ کر دیا
“سندھ میں ٹریفک حادثات کا اضافے”: حکومت نے روڈ چیکنگ کمیٹی قائم کر دی

حکومت سندھ نے بڑھتے ہوئے حادثات کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبے بھر میں سڑکوں کی حفاظت کے قوانین پر عملدرآمد کے لیے “روڈ چیکنگ کمیٹی” تشکیل دے دی۔ سیکریٹری صوبائی ٹرانسپورٹ اتھارٹی سندھ روڈ چیکنگ کمیٹی کی صدارت کریں گے جبکہ سیکریٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کراچی، ٹریفک پولیس کے نمائندے، اور ایم وی آئی ونگ حکومت سندھ کے تین موٹر وہیکل انسپکٹربھی اس کمیٹی میں شامل ہوں گے۔ واضح رہے کہ کمیٹی موٹر وہیکل قوانین ریگولیشنز 1965 اور روڈ سیفٹی ایکٹ 1985 کے تحت تشکیل دی گئی،کمیٹی موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 اور موٹر وہیکل رولز 1969 تجارتی گاڑیوں ڈمپرز اور واٹر ٹینکروں کی نگرانی کرے گی۔ کمیٹی کی ذمہ داریوں میں تجارتی گاڑیوں کے ضروری دستاویزات جیسے رجسٹریشن بک، روٹ پرمٹ، فٹنس سرٹیفکیٹ، اور ڈرائیونگ لائسنس کی جانچ کرنا شامل ہے۔ اوور لوڈنگ، اوور اسپیڈنگ اور دیگر ٹریفک خلاف ورزیوں کے روک تھام کے لئے کمیٹی مخصوص سڑکوں پر چیکنگ بھی کرے گی سندھ کے سینئر صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر شہریوں کا تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود حکومت سندھ کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والی کسی بھی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کریں گے،حکومتی اقدامات کا مقصد ٹریفک خلاف ورزیوں کو مؤثر طریقے سے نمٹ کر سڑکوں کو زیادہ محفوظ بنانا ہے۔ کراچی اور سندھ بھر میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حادثات کی روک تھام کے لیے روڈچیکنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس سے انسانی زندگی کی حفاظت کے لیے کمیٹی کے ارکان اپنی خدمات سرانجام دے گے۔
’آؤ قذافی میں کھلیو‘ نئے اسٹیڈیم میں’ دل دل پاکستان‘ کی گونج

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں رنگا رنگ تقریب منعقد کی گئی، جہاں بڑی تعداد میں شائقینِ کرکٹ نے شرکت کی، ملک کے نامور گلوکاروں نے شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، ‘دل دل پاکستان’ اور کھیل پھر جمے گا، میدان پھر سجے گا’ کے نعروں سے اسٹیڈیم گونج اٹھا۔ وزیرِاعظم پاکستان، وزیرِداخلہ محسن نقوی اور دیگر اعلیٰ حکام نے قذافی اسٹیڈیم لاہور کا افتتاح کیا اور عوام سے خطاب کیا، قذافی اسٹیڈیم لاہور میں آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا گیا، ہر طرف ترانوں، گانوں اور پاکستان زندہ باد کے نعروں کی آواز گونجی تھی۔ پاکستانی سٹار سنگر علی ظفر نے تقریب میں شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، انھوں نے اپنے گانوں اور ترانوں سے شائقینِ کرکٹ کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ علی ظفر کی آواز، ڈھول کی تھاپ اور ہر طرف موبائل کی روشنی نے سماں باندھ دیا تھا، شائقین کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا اور وہ جھوم کر گنگنا رہے تھے۔ مشہور گلوکارہ آئمہ بیگ نے بھی تقریب میں اپنی سریلی آواز کا جادو بکھیرا، انھوں نے اپنے گانوں سے کرکٹ کے دیوانوں کو اپنی آواز کے سحر میں جکڑ لیا، ڈھول کی تھاپ میں شائقین جھومے اور ہر ایک زبان آئمہ کے ساتھ گنگنا رہی تھی۔ نامور گلوکار عارف لوہار نے اپنی شاندار پرفارمنس سے شائقین کے دلوں کو موہ لیا، عارف لوہار نے افتتاحی تقریب کو چار چاند لگا دیے، برقی جگمگوں کی روشنی میں شائقینِ کرکٹ لطف اندوز ہوئے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے قذافی اسٹیڈیم کا افتتاح کرنے کے بعد شائقین سے خطاب کیا، شہباز شریف نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی قیادت میں 117 دنوں میں اسٹیڈیم کی تعمیر کا ناممکن کام ممکن بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ محسن نقوی کی ایک عادت ہے، جو اچھے کام کرتے ہیں، ان کو لندن کی سیر کراتے ہیں۔ میں محسن نقوی سے گزارش کرنا چاہوں گا کہ محسن نقوی کام کرنے والے 2500 افراد کو لندن کی سیر کروائیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں نے اعلیٰ کرکٹ کھیلی ہے اور پوری قوم کا دل جیتا ہے، چیمپیئنز ٹرافی قومی کھلاڑیوں کی جیت کی منتظر ہے۔ انھوں نے محسن نقوی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہباز اسپیڈ ماضی کی بات ہے، اب محسن اسپیڈ کی بات کرتا ہوں۔ انھوں نے کرکٹرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ چیمپیئنز ٹرافی جیت کر قوم کے ہیروز بنیں گے، آپ دشمنوں کو شکست دیں اور 25 کروڑ عوام کا دل جیت لیں۔ ذرائع کے مطابق تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف نے نئے قذافی اسٹیڈیم کا افتتاح کردیا، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی افتتاحی تقریب میں موجود ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کی ہے۔ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قذافی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کے لیے مزدوروں نے دن رات کام کیا، پاک فوج کی مدد کے بغیر ریکارڈ مدت میں اسٹیڈیم کی اپ گریڈیشن ممکن نہیں تھی۔ محسن نقوی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اسٹیڈیم کی تعمیر نو میں بھر پور تعاون کیا ہے، وعدے کے مطابق چیمپیئنز ٹرافی سے قبل اسٹیڈیم کی تعمیر نو کا ہدف پورا کیا گیا ہے، 2500 مزدورں نے منصوبے پر کام کیا ، بہت سے مزدور ایسے تھے جو تین ، تین ماہ سے گھر نہیں گئے تھے ، منصوبے کی تکمیل میں پنجاب حکومت کا تعاون نہ ہوتا تو اطراف میں کھنڈر نظر آتا۔ چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں پاک فوج ایک بار پھر ہمارے کام آئی ہے اور 30 سال بعد پاکستان میں کوئی بڑا ٹورنامنٹ ہونے جا رہا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قذافی اسٹیڈیم کی مکمل ٹرانسفارمیشن ہوئی ہے، نئے قذافی اسٹیڈیم کے بہت چرچے ہیں، اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے۔ ایاز صادق نے کہا کہ انشااللہ پاکستان کرکٹ ٹیم اچھا پرفارم کرے گی، میچ ہارنے پر ٹیم پر تنقید کے بجائے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، ہار جیت کھیل کا حصہ ہے، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے محسن نقوی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق عوام کی بڑی تعداد کو دیکھتے ہوئے سیکیورٹی مزید سخت کی گئی۔ داخلی راستوں پر چیکنگ کا سخت نظام نافذ کیا گیا اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ قذافی میں منعقدہ تقریب میں کرکٹ کے مستقبل سے متعلق اہم اعلانات کیے گئے، کرکٹ کے مداح بے حد پرجوش نظر آئے۔ قذافی اسٹیڈیم کے اطراف ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے، تاہم رش کے باعث کچھ علاقوں میں سست روی دیکھنے میں آئی۔ واضح رہے کہ سہ ملکی سیریز اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کی میزبانی کے لیے قذافی اسٹیڈیم مکمل طور پر تیار ہو گیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف اسٹیڈیم کا افتتاح کیا ہے۔