چیمپیئنز ٹرافی سے قبل آسٹریلیا کی کمزور ٹیم سری لنکا سے شکست

سری لنکا میں ہونے والی دو ایک روزہ میچز کی سیریز میں آسٹریلیا کو بڑی شکست کا سامنہ کرنا پڑا، سری لنکا نے آسٹریلیا کو سیریز کے پہلے میچ میں 49 رنز سے ہرا دیا ۔ چیمپئنز ٹرافی سے قبل آسٹریلیا کو سری لنکا میں ناقابل یقین ون ڈے شکست ہوئی، دو ایک روزہ میچز کی سیریز کے پہلے میچ میں کولمبو میں میزبان ٹیم 49 رنز سے جیت گئی۔ سری لنکن کرکٹ ٹیم نے پہلے بیٹنگ کی تو 55 رنز پر اس کے پانچ کھلاڑی پولین لوٹ چکے تھے اور تقریبا 135 پر 8 وکٹیں گر چکی تھیں، لیکن اس کے باوجود ٹیم 46 اوورز میں آؤٹ ہوئی۔ اننگز کی خاص بات کپتان اسالنکا کے 127 رنز تھے اور وہ آؤٹ ہونے والے نویں کھلاڑی تھے۔ یوں ان کی وجہ سے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کو سنبھالا ملا ۔ ڈیمیوٹ ویلاگے صرف 30 رنز کے ساتھ ان کے ساتھ تھے، باقی سب تھوڑے تھوڑے سکور کر کے گئے۔ آسٹریلیا کی جانب سے سین ایبٹ نے 61 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں، جبکہ آسٹریلیا کو 215 رنز کا ہدف دیا گیا۔ دوسری جانب آسٹریلیا اننگز کا آغاز تباہی والا تھا ،صفر پر پہلی وکٹ گری ،سات پہ دو ،18 پہ تین، 31 پر چار وکٹیں گرنے کے بعد 83 پر پانچویں اور 85 پر چھٹی وکٹ گر گئی ۔ پوری ٹیم 33 اوورز کے دوران 165 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی ۔آسٹریلیا کی جانب سے ایلیکس کیری نے 41 اور ایرون ہارڈی نے 32 رنز بنائے۔ واضح رہے کہ ان کے ٹاپ آرڈرز تمام کے تمام ناکام رہے،کپتان سمتھ صرف 12 رنز بنا سکے، سری لنکا کی جانب سے تھیکاشانے 40رنز کے عوض چار وکٹیں لیں۔
لڑائی،جملے بازی،ٹکریں، پاکستانی اور پروٹیز میں جھگڑے ،پابندی کا کسے خطرہ

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سہ ملکی سیریز کے سیمی فاینل میچ میں کھلاڑیوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس وجہ سے ممکن ہے کہ تلخ کلامی کرنے والے کھلاڑیوں پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ سہ ملکی سیریز کے جاری سیمی فائنل کے دوران پروٹیز کے اوپنر کھلاڑی میتھیو بریٹز نے رن لینے کے دوران پاکستانی باؤلر شاہین شاہ آفریدی کو کندھا مارا جس کی وجہ سے شاہین شاہ آفریدی اور پروٹیز کے کھلاڑی کے درمیان اچھی خاصی تلخ کلامی ہوئی ۔ پاکستانی باؤلر نے جب تیمبا باووما کو 82 رنز پر رن آؤٹ کیا تو پاکستانی فیلڈرز خوشی میں اچھلتے ہوئے ان کے سامنے آگئے اور سخت جملے بولے ، ایک کھلاڑی نے سامنے آکر راستہ روک دیا،راستہ روکنے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے اور ریفری کی جانب سے سخت کارروائی کا امکان ہے۔ ان کھلاڑیوں میں گرما گرمی کی وجہ سے ممکن ہے کہ ان پرپانچ میچز تک کی پابندی لگ سکتی ہے اور آئی سی سی ان کے خلاف سخت ایکشن لے سکتی ہے۔ نیشنل سٹیڈیم کراچی میں اس وقت پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان سیمی فائنل میچ جارہی ہے ۔ جنوبی افریقہ نے اپنی بہترین اننگز کے ساتھ آغاز کیا اور جنوبی افریقہ نے مقررہ 50 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 352 رنز بنائے ہیں
کراچی کے تاجر اپنا مقدمہ آرمی چیف کے سامنے لڑیں تو سندھ حکومت کو مسئلہ ہوتا ہے، منعم ظفر خان

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے زیرِ تعمیر کریم آباد انڈر پاس پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس مقام پر ہم کھڑے ہیں، وہ عرصہ دراز سے زیرِ تعمیر ہے۔ 20 ماہ ہوگئے ہیں، لیکن کریم آباد انڈر پاس 35 فیصد ہی مکمل ہوا ہے۔ جب کراچی کے تاجر اپنا مقدمہ آرمی چیف کے سامنے لڑیں تو ان کو مسئلہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 24 ماہ میں یہ پراجیکٹ مکمل ہونا تھا، لیکن اب تک تکمیل کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے۔ شہر میں منصوبوں پر تو کام شروع کردیا جاتا ہے، لیکن زیرتعمیر پراجیکٹ کو پھر کوئی نہیں پوچھتا۔ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کریم آباد انڈر پاس کے سعید غنی ہی بتا سکتے ہیں کہ اس کے تعمیر کی کیا ضرورت ہے؟ کریم آباد انڈر پاس کے قریب تمام مارکیٹیں موجود ہیں، جب کہ انڈر پاس کے قریب دکانوں میں 10 ہزار لوگ کام کرتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں کاروبار کیسے چلے گا؟ دکاندار کیا کریں گے۔ سندھ حکومت کی کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ شہر میں سیوریج کا کوئی نظام نہیں، لائٹس ہے نہیں، شہریوں کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ ڈاک خانے کے قریب سڑک کو 6 ماہ سے کھودا ہوا ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی کراچی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی والوں کو دینا کچھ نہیں جانتی۔ اسلام آباد میں تین انڈر پاس 72 دن کے اندر مکمل ہوگئے، لیکن کراچی میں کوئی منصوبہ مکمل نہیں ہو رہا۔ جب کراچی کے تاجر اپنا مقدمہ آرمی چیف کے سامنے لڑیں تو ان کو مسئلہ ہوتا ہے۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ تین کروڑ کی آبادی رکھنے والے شہر کے لئے محض تین سو سرکاری بسیں چل رہی ہیں۔ ٹینکر اور ڈمپر مافیا سے شہری آئے روز مررہے ہیں۔ شہر کی ٹوٹی سڑکوں پر بھرے ہوئے ڈمپر تیزی سے چل رہے ہوتے ہیں۔ شہر قائد کے لوگوں نے لاشیں اٹھائی ہیں اور بہت برے حالات دیکھے ہیں۔ سندھ حکومت کراچی کےعوام کو سہولیات کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائے۔
لاہور کتاب میلہ! علم و ادب کا جشن یا بس ایک اور فوڈ فیسٹیول؟

رنگ برنگی کتابیں، ادبی مکالمے، اور دانشوروں کی محفلیں… مگر ساتھ ہی دھواں اُڑاتے شوارمے، خوشبو بکھیرتے برگر، اور لمبی قطاریں! سوال یہ ہے کہ کتابیں زیادہ بِکیں یا شوارمے؟ نامور مصنفین نے صاف کہہ دیا کہ کتاب سے محبت کرنے والے آج بھی موجود ہیں، مگر کتابوں کی قیمتوں اور قارئین کی تعداد میں کمی لمحہ فکریہ ہے۔ تو کیا لاہور کتاب میلہ واقعی کتابوں کے لیے تھا، یا بس کھانے پینے کی تفریح بن گیا ہے۔
پیپلز پارٹی جان بوجھ کر کراچی میں فسادات پیدا کرنا چاہ رہی ہے، پی ٹی آئی صدر کراچی

پی ٹی آئی صدر کراچی راجہ اظہر نے ڈمپر سے جانی حادثوں میں اضافے پر ڈمپر مافیا کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے، پیپلز پارٹی جان بوجھ کر کراچی میں فسادات پیدا کرنا چاہ رہی ہے۔ پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی ہے، جس میں پی ٹی آئی صدر راجہ اظہر نے کہا ہےکہ ایک طبقہ کراچی کو ایک بار پھر دوبارہ سے پرانے ادوار کی یاد تازہ کروارہا ہے ، کراچی کے امن کو خراب کرنے کے لیئے لسانی فسادات کو فروغ دیا جارہا ہے ۔ راجہ اظہر نے کہا ہے کہ انتظامیہ سے سوال ہے کہ جو ڈمپر سے حادثات ہورہے ہیں کون ذمہ دار ہے ؟ شہری کی جان و مال کی ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے ۔ پی ٹی آئی صدر کراچی نے کہا ہے کہ سندھ کے شہر کراچی میں حادثات کی تعداد بڑھ گئی ہے، کوئی روکنے والا نہیں ۔ کچھ لوگ ڈمپروں کو جلانے میں بھی ملوث ہیں، یہ لسانیت کو ہوا دی جارہی ہے ، ڈمپر والوں نے حد کراس کردی ہے، انسانی جانوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ راجہ اظہر نے کہا ہے کہ ڈمپر ایسوسی ایشن سے گزارش ہے کہ سینئر ڈرائیورز سے ڈمپرز چلوائیں، ہماری ماؤں، بہنوں، بچوں پر اندھا دھند ڈمپر چڑھا دیئے جاتے ہیں، جن سے اموات ہورہی ہیں۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے، پیپلز پارٹی جان بوجھ کر کراچی میں فسادات پیدا کرنا چاہ رہی ہے۔ پی ٹی آئی صدر نے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے ، انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور اس سب کو رکوائیں۔ ڈمپر کی روڈ کی ٹائمنگ 11 سے صبح 6 بجے ہے، اس سے قبل روڈوں پر نا آنے دیں۔ روڈوں پر آگ لگانے والے فسادیوں کے لیے بھی پیغام ہے کہ انسان بنیں ، اگر یہ سلسلہ نا روکا گیا تو پی ٹی آئی اس پر ایسوسییشن کے خلاف بھرپور احتجاج کرے گی۔
پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے پر شیر افضل مروت کو پی ٹی آئی سے نکال دیا گیا

پاکستان تحریک انصاف نے 8 فروری کو صوابی میں جلسہ منعقد کیا تھا جس میں پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت نے ناراضگی ظاہر کی کہ نہ مجھے جلسے میں دعوت دی گئی اور نہ مجھے خطاب کرنے کا موقع دیا گیا،جس کی بنیاد پر پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے شیر افضل مروت کو پارٹی کے خلاف بیانات دینے پر پی ٹی آئی سے نکال دیا گیا۔ نجی نشریاتی ادارہ جیو نیوز کے مطابق شیر افضل مروت کو بار بار پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر پارٹی سے نکالاگیا، مروت کو پارٹی کے خلاف بیانات دینے پر پہلے شوکاز نوٹس دیا گیا تھا۔ صوابی جلسےمیں غیرضروری تقریر پر بانی پی ٹی آئی نے شیرافضل پراظہاربرہمی کیااور پارٹی کی طرف سے مروت کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ بنیادی رکنیت ختم ہونے پر شیرافضل مروت سےبطور ایم این اےاستعفیٰ مانگا جائے گا۔ واضح رہے کہ نجی نشریاتی ادارے کے پروگرام میں شیر افضل مروت نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر قیادت میرے آنے پر ناخوش تھی تو پہلے بتادیتی۔ مروت نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہ بیٹھنے کیلئے مناسب جگہ ملی نہ ہی خطاب کا موقع ملا، میں صرف بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے آیا تھا،میرے جلسے جلوس میں شرکت سے قیادت کو مسئلہ ہو تو بتادیں اور آئیندہ کے لیے پی ٹی آئی جلسوں میں بلائے بغیر شرکت نہیں کروں گا۔ شیرافضل مروت کےصوابی جلسہ میں کردار پررہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی سے شکایت کی تھی خیال رہے کہ صوابی جلسے میں شیر افضل مروت کو اسٹیج پر بیٹھنے کی جگہ ملنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جلسے میں شیر افضل مروت کی اچانک انٹری پر کارکنوں نے استقبال کیا تاہم انہیں خطاب کی دعوت نہ دی گئی۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اپنی تقریر شروع ہونے سے قبل شیر افضل مروت کو اسٹیج پر لے آئے۔ گنڈا پور نے خطاب سے قبل شیر افضل مروت کو مائیک دے دیا جس پرانہوں نے مختصر خطاب میں کہا کہ ہم برے لوگ ہیں برے وقت میں کام آتے ہیں، اچھے وقت میں ہمیں خاموش کروایا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور میں شیر افضل مروت نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے صحافی کے سوال پر کہا کہ پی ٹی آئی پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں ہیں۔
غزہ کو خریدنے نہیں جار ہے، غزہ امریکا کے ماتحت ہوگا، ٹرمپ

مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے اور غزہ کی تعمیر نو کے اپنے منصوبے کو دوگنا کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غزہ کو خریدنے نہیں جا رہے، بلکہ غزہ امریکا کے تحت ہوگا۔ تاہم، اردن کے شاہ عبداللہ نے اس منصوبے سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ ماضی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اردن کے بادشاہ عبد اللہ دوم کے درمیان تعلقات مضبوط اور دوستانہ رہے ہیں لیکن حالیہ ملاقات نے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا تنازعہ جنم لیا ہے۔ یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب ٹرمپ نے اپنی متنازعہ تجویز کو دہرایا، جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھالے گا اور وہاں سے فلسطینیوں کو اردن اور مصر کی طرف منتقل کیا جائے گا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ “ہم غزہ کو اپنے کنٹرول میں لے لیں گے اور وہاں ملازمتوں کا ایسا موقع پیدا کریں گے کہ مشرق وسطیٰ میں استحکام کا آغاز ہو جائے گا۔” ان کا یہ بیان نہ صرف فلسطینیوں کے لیے ایک دھچکا تھا بلکہ اردن اور مصر کے لیے بھی ایک نیا چیلنج تھا جو ایسی کسی بھی بے دخلی کی مخالفت کر چکے ہیں۔ اوول آفس میں ہونے والی اس ملاقات میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ غزہ کو مکمل طور پر ‘اپنا’ بنا لے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ “ہم غزہ سنبھالیں گے، ہم اس کا خیال رکھیں گے اور اس علاقے میں استحکام لائیں گے۔” اس کا یہ بیان غیر معمولی تھا کیوں کہ اس میں نہ صرف غزہ کے باشندوں کو وہاں سے نکالنے کی بات کی گئی بلکہ انہیں اردن اور مصر کی طرف منتقل کرنے کی بھی دھمکی دی گئی تھی۔ مزید پڑھیں: دولت سمیٹنے کی دوڑ، ایلن مسک اور آلٹ مین آمنے سامنے ٹرمپ کا خیال ہے کہ غزہ کو ایک نئے سرے سے تعمیر کیا جائے گا، جس میں ہوٹلز، دفاتر اور ایک خوبصورت ریویرہ کی طرح کا ماحول ہوگا۔ تاہم ان کا یہ منصوبہ فلسطینیوں کی زمین سے جڑی محبت اور قومی شناخت کو نظر انداز کرتا ہے جو ان کے لیے صرف ایک جغرافیائی خطہ نہیں بلکہ ایک تاریخی اور جذباتی اہمیت رکھتا ہے۔ اس ملاقات میں اردن کے بادشاہ عبد اللہ دوم نے انتہائی محتاط اور سفارتی زبان استعمال کی اور ٹرمپ کے منصوبے کو کھلے طور پر مسترد نہیں کیا، لیکن اپنے موقف کو واضح ضرور کردیا۔ بادشاہ عبد اللہ نے کہا کہ “اردن فلسطینیوں کے غزہ اور مغربی کنارے سے بے دخلی کے خلاف ہے اور عرب ممالک جلد ہی غزہ کے مسئلے کے حل کے لیے اپنا منصوبہ پیش کریں گے۔” انہوں نے ٹرمپ کی تعریف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ “اب مجھے ایسا شخص نظر آ رہا ہے جو ہمیں خطے میں استحکام، امن اور خوشحالی کے راستے پر لے جا سکتا ہے۔” تاہم، ان کی اس بات میں محتاط انداز سے ٹرمپ کے منصوبے کی مخالفت بھی چھپی ہوئی تھی۔ ٹرمپ نے اس ملاقات کے دوران اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے حوالے سے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حماس کے قیدیوں کو ہفتے تک رہا نہ کیا گیا تو اسرائیل کی بمباری دوبارہ شروع ہو جائے گی۔ لازمی پڑھیں: چین کی امریکا پر شدید تنقید: تائیوان اسٹریٹ میں امریکی نیول پیٹرول نے سیکیورٹی خطرات بڑھا دیے ان کا کہنا تھا کہ “میرے خیال میں وہ وقت پر قیدیوں کو نہیں چھوڑیں گے، لیکن ہم دیکھیں گے۔” اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی ٹرمپ کے ساتھ ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ دھمکی دی کہ اگر قیدیوں کی رہائی نہ ہوئی تو بمباری دوبارہ شروع ہو جائے گی۔ ٹرمپ کی غزہ کے بارے میں گفتگو میں ان کا ماضی کا رئیل اسٹیٹ کا تجربہ واضح طور پر جھلکتا تھا۔ وہ غزہ کو ایک “قیمتی جواہر” کی طرح دیکھتے ہیں جسے دوبارہ تعمیر کرکے اقتصادی خوشحالی لائی جا سکتی ہے۔ مگر یہ نظریہ فلسطینیوں کی تاریخی جڑوں اور ان کی زمین سے تعلقات کو نظرانداز کرتا ہے جو اس زمین کو صرف ایک اقتصادی یا جغرافیائی وحدت کے طور پر نہیں دیکھتے۔ بعد از ملاقات اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے کہا کہ عرب ممالک غزہ کے مسئلے کے حل کے لیے ایک متبادل منصوبہ تیار کر رہے ہیں، جس میں فلسطینیوں کی بے دخلی کا کوئی منصوبہ شامل نہیں ہوگا۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ “غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک عرب منصوبہ تیار ہو رہا ہے جو وہاں کے عوام کی مرضی اور ان کی موجودہ حیثیت کے مطابق ہو گا۔” یہ بات صاف ظاہر کرتی ہے کہ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ ایک مذاکراتی حکمت عملی ہو سکتی ہے جس کا مقصد عرب ممالک سے بہتر تجاویز حاصل کرنا ہو۔ یہ ملاقات کافی دلچسپ رہی، جہاں ایک طرف ٹرمپ نے غزہ کے حوالے سے اپنے جارحانہ منصوبے کا اعادہ کیا، تو دوسری طرف بادشاہ عبد اللہ نے عرب ممالک کی خود مختاری اور فلسطینیوں کے حقوق کی بات کی۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا عرب ممالک ٹرمپ کے دباؤ کو نظرانداز کر کے اپنی مرضی کے مطابق کوئی حل نکالنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا غزہ میں جاری بحران عالمی سطح پر مزید پیچیدگیوں کا شکار ہو جائے گا۔ یہ بھی پرھیں: لیبیا کشتی حادثے میں 16 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق، 10 لاپتہ
جنسی سرگرمی کی ویڈیو بنانے کے جرم میں فٹ بال کھلاڑی کو سزا

مشہور فٹ بال کلب ریال میڈرڈ کے دفاعی کھلاڑی راؤل ایسینسیو کو ایک 16 سالہ لڑکی کی بغیر اجازت ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کےالزام میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ 21 سالہ اسینسیو، میڈرڈ ٹیم کے تین سابق ساتھیوں ،فیران روئز، جوآن روڈریگز اور اینڈریس گارسیا کے ساتھ، گران کینریا میں 15 جون 2023 کو پیش آنے والے مبینہ واقعے کے لیے زیرِ تفتیش ہے، اور دو ماہ سے کچھ کم عرصے بعد لڑکی کی والدہ نے ہسپانوی پولیس کو اطلاع دی۔ ماں نے دعویٰ کیا کہ ان چار مردوں میں سے ایک نے میری بیٹی کی ویڈیو شیئر کرنے سے پہلے اس کی ویڈیو ریکارڈ کی تھی۔ شکایت کنندہ نے کہا ہے کہ جنسی سرگرمی رضامندی سے ہوئی تھی لیکن اس کی ریکارڈنگ بغیر اجازت تھی۔ چیمپیئنز لیگ میں منگل کے روز ہونے مانچسٹر یونائیٹڈ کے ساتھ میچ میں اسینسیو اپنی ٹیم میں شامل تھے۔ صوبائی کورٹ لاس پالماس نے عدالت سے اس کیس کی وجہ سے ملزم کو ٹیم سے ڈراپ کرنے کی کوشش کی تھی۔ عدالت نے طے کیا کہ مجرمانہ سرگرمیوں کے واضح اشارے موجود ہیں، جس میں جرم کے ارتکاب کے علاوہ چائلڈ پورنوگرافی کے الزامات کا سامنا ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مشتبہ افراد میں سے ایک نے دعویٰ کیا کہ اسینسیو نے ریکارڈ کی ہوئی ویڈیو اسے دکھائی۔ یہ ویڈیو واٹس اپ کیمرے سے بنائی گئی ہے۔ مشتبہ افراد کے فون ریکارڈ سے وہ گفتگو بھی سامنے آئی، جہاں شکایت کرنے والے کے بارے میں توہین آمیز انداز میں بات کی گئی۔ اسپین کے ضابطہ فوجداری کے آرٹیکل 197 میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فرد کسی نابالغ کی ویڈیو ریکارڈ کرنے اور شیئر کرنے کا مجرم پایا گیا تو اسے ساڑھے تین سے پانچ سال قید کی سزا ہو گی۔ اگر ایسینسیو کو غیر متفقہ ریکارڈنگ کا قصوروار پایا جاتا ہے تو یہ ڈھائی سے چار سال قید کی سزا تک پہنچ جائے گی۔سزا اس صورت میں کم کی جائے گی اگر اسینسیو صرف ویڈیو شیئر کرنے کا قصور وار پایا جاتا ہے نہ کہ بنانے کا۔ لڑکی کے نابالغ ہونے کی وجہ سےایسینسیو کو دو سے تین سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جائے گی۔ یاد رہے کہ یہ مبینہ واقعہ اسینسیو کے میڈرڈ کے لیے سینیئر ڈیبیو کرنے سے پہلے پیش آیا۔
’’موبائل چھوڑیں، میدان میں آئیں‘‘ لاہور میں گھڑسواری، نیزہ بازی کے شاندار مقابلے

لاہورکے فورٹریس اسٹیڈیم میں ہارس اینڈ کیٹل شو میں گھڑسواری اور نیزہ بازی کے شاندار مقابلے ہوئے۔ یہ دونوں روایتی کھیل اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ پیش کیے گئے، مقابلوں میں دور دور سے مردو خواتین گھڑ سواروں نے شرکت کی۔ گھڑ سواروں نے بتایا کہ ’’یہاں شریک گھوڑے بھی کسی عام نسل کے نہیں بلکہ پاکستان کی بہترین نسلوں میں سے ہیں، سندھی، بلوچی، عربی اور مارواڑی گھوڑے اپنی تیز رفتاری، خوبصورتی اور طاقت کے باعث نمایاں ہیں۔ عربی نسل کے گھوڑے اپنی رفتار اور خوبصورتی کے لیے مشہور ہیں۔ سابق ایم این اے سردار عرفان ڈوگرنے بتایا کہ بڑے بڑے سیاستدان شوق سے گھوڑے پالتے ہیں، سیاست کے ساتھ ساتھ کھیل کے لیے بھی وقت نکالتے ہیں ، گھوڑے پالنا سنت نبوی بھی ہے۔ یہ شاہی کھیل سستا نہیں۔ان نایاب گھوڑوں کی قیمت ایک لاکھ روپے سے لے کر 50 لاکھ روپے تک جا سکتی ہے، اور ان کی دیکھ بھال کے اخراجات بھی کم نہیں – ایک بہترین نسل کے گھوڑے کے ماہانہ اخراجات تقریباً 2 لاکھ روپے تک ہو سکتے ہیں۔ اس بار کا ہارس اینڈ کیٹل شو ایک اور دلچسپ پہلو رکھتا ہے – اس میں سب سے کم عمر گھڑ سوار صرف 12 سال کا ہے، جو بڑے سواروں کے ساتھ شانہ بشانہ مقابلہ کر رہا ہے، اور یہی نہیں، بلکہ کئی مشہور سیاستدان اور سماجی شخصیات بھی اس ایونٹ کا حصہ ہیں، کچھ بطور مہمان، اور کچھ عملی طور پر ان مقابلوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ ریس میں شریک خاتون گھڑسوار ذویا میر نے کہا کہ ’ میدان میں ہر قسم کے گھوڑے ہوتے ہیں ان میں غصے والے بھی اور نسلی دونوں ہوتے ہیں‘۔ یہ صرف ایک کھیل نہیں، بلکہ پاکستان کی ثقافت، روایات اور کھیلوں کی دنیا میں ایک اہم سنگ میل ہے، جہاں بہادری، مہارت اور جوش و خروش کی کوئی حد نہیں۔
چین کی امریکا پر شدید تنقید: تائیوان اسٹریٹ میں امریکی نیول پیٹرول نے سیکیورٹی خطرات بڑھا دیے

چین کی فوج نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ اُس نے تائیوان اسٹریٹ میں اپنی نیول پیٹرولنگ کے ذریعے خطرات کو بڑھا دیا ہے۔ اس بات کا اعلان چینی پیپلز لبریشن آرمی (PLA) کی جانب سے کیا گیا جس نے دو امریکی جنگی جہازوں کی تائیوان اسٹریٹ میں موجودگی کی سختی سے مذمت کی۔ امریکی نیوی کے مطابق یہ پیٹرول ایک معمولی فوجی مشق تھی تاہم چین کے لیے یہ ایک خطرے کی علامت بن گئی ہے۔ چین کی فوج نے کہا کہ انہوں نے USS رالف جانسن، جو کہ ایک نیول ڈسٹرائر ہے اور USNS باؤڈچ، جو کہ ایک سروے جہاز ہے اس کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی تھی۔ یہ دونوں امریکی جہاز پیر سے بدھ تک تائیوان اسٹریٹ سے گزرے تھے جو کہ بین الاقوامی آبی راستہ ہے۔ چینی فوج کے مشرقی تھیٹر کمانڈ کے ترجمان کرنل ‘لی ژی’ نے کہا “امریکی اقدامات نے غلط پیغام بھیجا ہے اور اس سے سیکیورٹی خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ چینی فوج اس علاقے میں ہمیشہ چوکس رہتی ہے اور اپنے قومی خودمختاری، سیکیورٹی اور علاقائی امن کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے۔ چین کا دعویٰ ہے کہ تائیوان اسٹریٹ اس کے زیرِ تسلط ہے اور وہ کسی بھی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔ چین کا موقف ہے کہ یہ علاقہ اس کی ‘مذہبی خودمختاری’ کا حصہ ہے اور وہ اسے کسی بھی صورت میں نہیں چھوڑے گا۔ مزید پڑھیں: “اگر ہفتے تک یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو غزہ میں جنگ بندی ختم ہو جائے گی”:اسرائیلی وزیر اعظم کی دھمکی چین کی تائیوان امور کی دفتر کی ترجمان ژو فنگلیان نے کہا کہ “ہم کسی بھی بیرونی مداخلت کے خلاف مضبوط موقف رکھتے ہیں اور ہمارے پاس اپنے ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کی مکمل صلاحیت اور اعتماد ہے۔” دوسری جانب امریکی نیوی نے اس پیٹرول کو ایک معمولی مشق قرار دیا ہے۔ امریکی فوج کے ترجمان میتھیو کومر نے کہا “یہ پیٹرول تائیوان اسٹریٹ کے اس کوریڈور میں کیا گیا جو کسی بھی ساحلی ریاست کے سمندری حدود سے باہر ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس کوریڈور میں تمام ممالک کو سمندری آزادی کا حق حاصل ہے جس کے تحت وہ آزادانہ نقل و حرکت، پرواز اور سمندری راستوں کا استعمال کر سکتے ہیں۔ امریکا نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ پیٹرولنگ امریکا کی آزادی اور عالمی آبی راستوں کے تحفظ کے لیے ایک معمولی مشق کا حصہ ہے۔ امریکی نیوی کے مطابق اس طرح کی مشقیں اکثر کی جاتی ہیں اور یہ تائیوان اسٹریٹ میں آزادی کی مشقوں کا حصہ ہیں۔ چین کے لیے یہ بات کوئی معمولی نہیں ہے، کیونکہ تائیوان اسٹریٹ میں امریکی نیول پیٹرول کی موجودگی کو وہ اپنے خودمختاری کے لیے ایک دھچکا سمجھتا ہے۔ چینی فوج کے مطابق اس نوعیت کے اقدامات نہ صرف چین کے لیے، بلکہ پورے خطے کے لیے خطرے کی گھنٹی بن سکتے ہیں۔ چین کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ “ہم اپنی سرحدوں اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہمیشہ تیار ہیں اور کسی بھی ممکنہ خطرے کا جواب دینے کے لیے پوری طرح سے چوکس ہیں۔” یہ بھی پڑھیں: فلسطینی کسی محفوظ مقام پر جاکر رہیں، ٹرمپ کی اردنی بادشاہ سے ملاقات چین نے تائیوان کو اپنے ملک کا حصہ قرار دے رکھا ہے اور وہ اس پر مکمل خودمختاری کا دعویٰ کرتا ہے۔ دوسری جانب امریکا تائیوان کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد فراہم کرتا ہے جس سے چین کی فوجی سرگرمیاں اور بڑھ گئی ہیں۔ چین نے تائیوان کے قریب اپنے فضائی اور نیول مشقوں کو بڑھا دیا ہے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ وہ کسی بھی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔ ان مشقوں میں ‘گرے زون’ حکمت عملی اپنائی گئی ہے، جس کا مقصد تائیوان کو دباؤ میں لانا اور اس کی دفاعی صلاحیتوں کو جانچنا ہے۔ چین نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ 2047 تک تائیوان کو اپنے قبضے میں لے لے گا چاہے وہ طاقت کا استعمال کرے یا امن سے۔ اس کے باوجود، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی تائیوان میں دلچسپی اور دفاعی امداد چین کے لیے ایک مسلسل چیلنج بنی ہوئی ہے۔ اس وقت صورتحال کشیدہ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تصادم کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اگرچہ چین نے اپنی فوجی تیاریوں کو مزید تیز کر دیا ہے تاہم امریکا نے بھی اپنی نیول موجودگی کو بڑھانے کی کوشش کی ہے تاکہ عالمی سطح پر اپنے اثر و رسوخ کو قائم رکھ سکے۔ یہ تنازعہ نہ صرف چین اور امریکا کے تعلقات کو متاثر کر رہا ہے بلکہ پورے خطے کی سیکیورٹی صورتحال کو بھی پیچیدہ بنا رہا ہے۔ تائیوان اسٹریٹ میں جاری اس کشیدگی نے عالمی برادری کی نظریں مشرقی ایشیا پر مرکوز کر دی ہیں، جہاں امن اور استحکام کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ لازمی پڑھیں: امریکا کی غزہ کو’جہنم بنانے‘ کی دھمکی، قیدی رہا نہ کیے گئے تو جنگ بندی ختم کرنے کا کہوں گا: ٹرمپ