انڈیا اور فرانس کی جوہری توانائی میں تاریخی شراکت داری: ماڈیولر نیوکلیئر ری ایکٹرز کی تیاری

انڈیا اور فرانس نے ایک تاریخی اعلان کیا ہے جس میں دونوں ممالک نے مشترکہ طور پر ماڈیولر نیوکلیئر ری ایکٹرز تیار کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ یہ اعلان وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ فرانس کے دورے کے بعد سامنے آیا جس میں دونوں ممالک نے توانائی کی سیکیورٹی اور ماحول دوست معیشت کے قیام کے لیے جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا عہد کیا۔ اس تاریخی قدم کے پیچھے ایک بہت بڑا مقصد ہے اور وہ ہے کاربن کے اخراج میں کمی اور توانائی کی پائیداری۔ نریندر مودی اور فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں نے اس بات پر زور دیا کہ جوہری توانائی کا استعمال نہ صرف توانائی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ یہ ماحول پر کم اثر ڈال کر کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس اعلان سے ایک دن پہلے انڈیا نے اپنے جوہری قوانین میں اہم تبدیلیوں کا اشارہ دیا تھا جنہیں کئی سالوں سے سخت سمجھا جاتا تھا۔ ان تبدیلیوں کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ ماضی میں ان سخت قوانین کی وجہ سے کئی جوہری منصوبے تاخیر کا شکار ہو چکے تھے۔ نئی اصلاحات سے انڈیا کے جوہری شعبے میں رفتار بڑھنے کی توقع ہے، خاص طور پر ان چھوٹے اور جدید موڈیولر نیوکلیئر ری ایکٹرز کی تیاری کے ساتھ، جنہیں تیز رفتار اور کم اخراجات کے ساتھ تیار کیا جا سکتا ہے۔ موڈیولر نیوکلیئر ری ایکٹرز (SMRs) ایک نیا تصور ہیں جو جوہری توانائی کے شعبے میں انقلاب لا سکتے ہیں۔ یہ ری ایکٹرز زیادہ زمین اور پیچیدہ انفراسٹرکچر کے بغیر فیکٹریوں میں تیار کیے جا سکتے ہیں اور مختلف مقامات پر آسانی سے منتقل کیے جا سکتے ہیں۔ ان کا سائز روایتی جوہری ری ایکٹرز سے بہت چھوٹا ہوتا ہے اور ان کی تعمیر کے عمل میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔ فرانس اور انڈیا کی شراکت داری اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ دونوں ممالک جوہری توانائی کے حوالے سے ایک نیا باب شروع کرنے جا رہے ہیں۔ انڈیا کی حکومت جو پہلے جوہری توانائی کے حوالے سے سخت قوانین کی حامی تھی اب بین الاقوامی سطح پر تعاون اور نجی شعبے کی شراکت داری کی طرف مائل دکھائی دے رہی ہے۔   اس کے علاوہ نریندر مودی کا اگلا قدم امریکا میں جوہری توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے امریکی کمپنیوں سے مذاکرات کرنا ہو گا۔ انڈیا کی وزارتِ خارجہ کے مطابق انڈیا اور فرانس نہ صرف موڈیولر نیوکلیئر ری ایکٹرز تیار کریں گے بلکہ ایڈوانس نیوکلیئر ری ایکٹرز کی ترقی کی جانب بھی کام کریں گے۔ یہ شراکت داری انڈیا کی جوہری توانائی کی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔ انڈیا کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ انڈیا 2047 تک 100 گیگا واٹ جوہری توانائی پیدا کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ اس منصوبے کے تحت انڈیا نے جوہری تحقیق کے لیے دو ارب ڈالرز سے زیادہ سرمایہ کاری کا ارادہ کیا ہے جس سے پانچ مقامی جوہری ری ایکٹرز کی تیاری کا عمل شروع کیا جائے گا۔ انڈیا اور فرانس کی یہ شراکت داری جوہری توانائی کے شعبے میں ایک نئے دور کا آغاز کر رہی ہے۔ اس عالمی تعاون سے نہ صرف انڈیا کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ یہ ماحول کے تحفظ کے لیے بھی اہم قدم ثابت ہو گا۔ نریندر مودی کی حکومت اس بات کو تسلیم کر چکی ہے کہ جوہری توانائی ایک اہم عنصر ہے جو نہ صرف توانائی کی سیکیورٹی بلکہ ماحول دوست معیشت کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ ان تبدیلیوں اور سرمایہ کاری کے فیصلے نہ صرف انڈیا کی توانائی کی ضروریات کو پورا کریں گے، بلکہ عالمی سطح پر توانائی کے نئے معیارات بھی قائم کریں گے۔ یہ قدم انڈیا کے عالمی توانائی منظرنامے میں ایک نئے مقام کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

’مجھے بہت دکھ ہوا‘ پارٹی سے نکالے جانے پر شیرافضل مروت نے خاموشی توڑ دی 

پی ٹی آئی سے نکالے جانے کی خبروں پر ایم این اے شیر افضل مروت نے خاموشی توڑ دی، انہوں نے کہا ہے کہ میں ہمیشہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے ساتھ وفادار رہا اور اپنے اصولی مؤقف پر قائم رہوں گا۔ انہوں نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’مجھے حالیہ فیصلے سے بہت دکھ ہوا جو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان افراد نے دلوایا ہو جنہوں نے مجھے کبھی پارٹی میں قبول ہی نہیں کیا تاہم میں نے کبھی ذاتی تنازعات میں الجھنے کی کوشش نہیں کی اور پارٹی کے اندر کسی گروہ کے بجائے ہمیشہ عمران خان کے وژن کے ساتھ کھڑا رہا‘۔ پی ٹی آئی سے نکالے گئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا میں خان صاحب (عمران خان) کو درپیش مشکلات بشمول معلومات کی محدود رسائی اور ان لوگوں کی موجودگی کہ جن کے اقدامات پارٹی کے لیے مفید نہیں، کا اعتراف کرتا ہوں، میں اپنی پوزیشن قومی میڈیا پر آج رات واضح کروں گا، اور مجھے یقین ہے کہ پی ٹی آئی کے ورکرز جنہوں نے انصاف کے لیے میرے ساتھ کھڑے ہو کر لڑا وہ صحیح چیز کے لیے آئندہ بھی کھڑے رہیں گے۔ شیر افضل مروت کا کہنا تھا اگر پارٹی نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کی تو میں اسے عزت سے قبول کروں گا لیکن کبھی بھی رعایت نہیں مانگوں گا تاہم مشکل حالات میں متحد کھڑے رہنے والے پی ٹی آئی لیڈرز اور ورکرز سے یہ ضرور کہوں گا کہ نا انصافی کے خلاف آواز ضرور اٹھائیں۔ ان کا کہنا تھا پاکستان تحریک انصاف کو جمہوریت، شفافیت اور انصاف کے اصولوں کو تھامے رکھنا چاہیے، حقیقی وفاداری کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ اندھی تابعداری کی جائے بلکہ ہمارا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہماری جدوجہد صحیح راستے پر گامزن رہے۔ شیر افضل مروت کا آخر میں کہنا تھا کہ عمران خان میرے لیڈر ہیں اور رہیں گے، میری جدوجہد ذاتی مفادات کے لیے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی سالمیت کے لیے اور اس وژن کے لیے ہے جو ہم سب کا مشترکہ وژن ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کی ہدایت پر شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔ شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسیوں کی مسلسل خلاف ورزی پر پاکستان تحریک انصاف سے نکالا گیا اورانہیں قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا بھی کہا جائے گا۔ ممبر قومی اسمبلی شہریار آفریدی شیر افضل مروت کی حمایت میں سامنے آئے اور انہوں نے کہا کہ شیر افضل مروت کی پارٹی کے لیے بہت خدمات ہیں، عمران خان سے شیر افضل مروت کے لیے بات کریں گے۔  دوسری جانب وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور اور بانی پی ٹی ائی کے درمیان دو گھنٹے ملاقات جاری رہی، ملاقات میں سیاسی صورتحال اور شیر افضل مروت کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ملاقات اچھی رہی اور مزیڈ میڈیا سے گفتگو کرنے سے معذرت کر لی۔

’فلسطینیوں پر مظالم کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے‘ حافظ نعیم کا او آئی سی اجلاس بلانے کا مطالبہ

امیر جماعت اسلامی نے فلسطین پر امریکی صدر ٹرمپ کی غیر سنجیدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا رویہ ایک رئیل اسٹیٹ ایجنٹ جیسا ہے، اسرائیلی فوج کا بچوں کو نشانہ بنانا عالمی جنگی جرم ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے لاہور میں پریس کانفرنس کی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کے مظالم کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے، امریکا کی حمایت کے بغیر اسرائیل فلسطینیوں پر ظلم نہیں کر سکتا، حماس کی مزاحمت نے اسرائیل کو شکست دی، یہ امریکہ کی بھی شکست ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اوآئی سی کا فوری اجلاس بلایا جائے، مسلم ممالک کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے، امریکہ اگر اسرائیلیوں کا اتنا حمایتی ہے تو انہیں نیویارک میں بسا دے۔ مزید یہ کہ امریکی عوام خود امریکی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔ فلسطینیوں کے قتل عام اور نسل کشی کے ذمہ دار نیتن یاہو کو امریکہ میں پروٹوکول سے نوازا گیا ہے۔ ڈاکٹرز کی رپورٹس میں یہ الارمنگ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی آرمی نے سنیپرز کے ذریعے سے بچوں کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا ہے۔ اس سے ان کی سفاکی اور درندگی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ جمہوریت کا دعویدارامریکہ صہیونیت کے ایجنڈے کو سپورٹ کر رہا ہے۔ 15 مہینے میں فلسطینیوں کے قتل عام کو امریکہ کی مکمل سپورٹ حاصل رہی ہے۔ ہم حماس کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے تاریخی مزاحمت کی اور اسرائیل کو شکست سے دوچار کر دیا۔ اسرائیل کی یہ شکست درحقیقت امریکہ کی شکست ہے اور قابل مذمت میں امریکہ اور اسرائیل جس نے اس بے دردی سے انسانیت کو کچلا ہے۔ مزید پڑھیں: غزہ کو خریدنے نہیں جار ہے، غزہ امریکا کے ماتحت ہوگا، ٹرمپ جس طرح سے امریکہ بدمست خونی ہاتھی بن چکا ہے، عالمی برادری کو سامنے ا کر اسے روکنا پڑے گا اور اس میں مسلم ممالک کو پیشرفت کرنی ہوگی۔ عرب ممالک اور مسلم ممالک کی طرف سے بحیثیت مجموعی جو رد عمل ہے وہ قدر ہے لیکن صرف موقف سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ اس کے لیے او ائی سی کا اجلاس ہونا چاہیے۔ ‘بلکہ ایک گریٹر سمٹ ہونا چاہیے جس میں تمام مسلم ممالک اور لائک مائنڈڈ ممالک کو شامل کیا جائے۔ وہ تمام ملک جنہوں نے اسرائیل کی مذمت کی ہے اور فلسطینیوں کا ساتھ دیا ہے چاہے وہ یورپی ممالک ہوں یا اس میں لاطینی امریکہ کے لوگ ہو یعنی پوری دنیا سے جو ملک بھی اس پورے عمل میں فلسطینیوں کے موقف کی تائید کرتے ہیں اوراسرائیل کو نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، ان سب کا اجلاس بلانا چاہیے’۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے میں پاکستان کی حکومت کو کوئی بڑا قدم اٹھانا چاہیے۔ ترک صدر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید حافظ نعیم الرحمان نے ترکیے کے صدر کو دورہ پاکستان پر خوش آمدید کہا اور امید ظاہر کی کہ اس موقع پر پاکستان اور ترکی کی جانب سے فلسطین کے مسئلے پر ایک مضبوط موقف سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پوری جنگ میں جو نقصان بھی اہل غزہ اور ویسٹ بینک میں فلسطین کے لوگوں کا ہوا ہے وہ جنگ کے تاوان کی صورت میں امریکہ اور اسرائیل سے لیا جانا چاہیے۔ اور بین الاقوامی سطح پر ان پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ اس پوری جو تعمیرنو کا خرچہ وہ لوگ برداشت کریں جنہوں نے یہ تباہی پھیلائی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو اتنا ہی شوق ہے تو وہ اسرائیل کو نیویارک یا واشنگٹن کے قریب میں بسائیں تاکہ امریکہ کے لوگوں کو بھی پتہ چل جائے کہ یہ کس طرح کی مخلوق ہے جس نے پوری دنیا کے ان کو تاراج کیا ہوا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے حال ہی میں پاکستان آنے والے آئی ایم ایف کے وفد کے متعلق بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو عدلیہ تک رسائی دینا ہماری خود مختاری اور ہماری قومی وقار کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جو چچا بھتیجی اشتہاروں کے ذریعے مہنگائی کم کر رہے ہیں اور تمام اخبار اور میڈیا چینلز میں ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان کی پوری معیشت بہترین ہو گئی ہے، مہنگائی ختم ہو گئی ہے تو ہمیں یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ یہ مہنگائی کہاں ختم ہوئی ہے؟؟ چینی جو 128 روپے کلو دی وہ 160 روپے کلو مل رہی ہے رمضان المبارک بالکل قریب ہے اور لوگ پریشان ہیں کہ یہ کہاں تک جائے گی؟

ایف آئی اے کی بڑی کاروائی، ریڈ بک کے انتہائی مطلوب انسانی سمگلر کو گرفتار کرلیا گیا

2023 میں لیبیا کشتی حادثہ ایک دل دہلا دینے والا سانحہ بن کر سامنے آیا، جس میں بے شمار انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔ یہ حادثہ نہ صرف متاثرین کے خاندانوں کے لیے ایک سنگین صدمہ تھا بلکہ اس واقعے نے انسانی سمگلنگ کے عالمی گینگز کے چہرے کو بے نقاب بھی کیا۔ تاہم، اب اس حادثے کے ملوث افراد کے خلاف ایف آئی اے گوجرانوالہ زون کی جانب سے ایک بڑی کاروائی کی گئی ہے جس میں لیبیا کشتی حادثے میں ملوث ریڈ بک کا انتہائی مطلوب انسانی سمگلر زبیر مہر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ زبیر مہر وہ شخص ہے جس کی شناخت نہ صرف لیبیا کشتی حادثے میں ملوث ہونے کی وجہ سے ہوئی بلکہ وہ انسانی سمگلنگ کے عالمی گینگ کا بھی اہم رکن ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق اس ملزم کے خلاف 2023 میں 8 مقدمات درج کیے گئے تھے۔ ان مقدمات میں الزام ہے کہ زبیر مہر نے متاثرین سے مجموعی طور پر 1 کروڑ 92 لاکھ روپے ہتھیائے۔ زبیر ان لوگوں کو سب سے پہلے لیبیا بھجواتا اور پھر انہیں وہاں سیف ہاؤسز میں تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔ یہ بھی پڑھیں: ’ منی لانڈرز کو اقتدار میں بٹھایا گیا ہے‘ عمران خان نے آرمی چیف کو تیسرا خط لکھ دیا ایف آئی اے گوجرانوالہ زون کی جانب سے ملزم کی گرفتاری کے لیے مختلف شہروں میں چھاپے مارے گئے اور بالآخر زبیر مہر کو گجرات سے گرفتار کر لیا گیا۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر گوجرانوالہ زون ‘عبدالقادر قمر’ نے کہا کہ “ہم کسی کو بھی معصوم انسانوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے، اور اس ملزم کو اس کے جرم کی سزا دلوا کر رہیں گے۔” ان کے مطابق انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور ان کے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا تاکہ مزید سمگلرز کو پکڑا جا سکے۔ زبیر مہر کی گرفتاری نے یہ ثابت کر دیا کہ انسانی سمگلنگ کے بین الاقوامی گینگ اپنے گھناؤنے کاموں کو بے خوفی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔ یہ گینگ نہ صرف لیبیا بلکہ یورپ تک لوگوں کو پہنچانے کے لیے مختلف راستے استعمال کرتا ہے جس میں متاثرین کی زندگیوں کو داؤ پر لگا دیا جاتا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق اس نیٹ ورک کا حصہ بننے والے افراد کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا اور یہ گینگ مزید نہیں چل پائے گا۔ ایف آئی اے کی طرف سے یہ کارروائیاں نہ صرف اس حادثے کے متاثرین کے لیے ایک بڑی کامیابی ہیں بلکہ یہ پورے معاشرے کو ایک پیغام بھی دیتی ہیں کہ انسانی سمگلنگ کے خلاف جنگ میں ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ لازمی پڑھیں: وفاقی حکومت نے 2025 کے وسط میں 5 جی سروسز شروع کرنے کا انکشاف کر دیا اس کے علاوہ عبدالقادر قمر نے کہا کہ “انٹیلیجنس کی بنیاد پر اس گینگ کے دیگر افراد کے خلاف بھی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ ہم ہر صورت میں ان مجرمانہ نیٹ ورک کو ختم کریں گے تاکہ مزید جانوں کا ضیاع نہ ہو۔” یہ ایف آئی اے کی ایک اہم کامیابی ہے اور اس سے اس بات کی غمازی ہوتی ہے کہ ایسے گھناؤنے جرائم کے خلاف حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کتنی سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں۔ لیبیا کشتی حادثے میں ہونے والی انسانی تباہی کے بعد زبیر مہر اور اس کے ساتھیوں کے خلاف کارروائیوں کا یہ سلسلہ ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔ اب تک کی گرفتاریوں اور چھاپوں کے بعد یہ امید کی جا رہی ہے کہ اس نیٹ ورک کے مزید افراد بھی جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے، اور اس انسانیت سوز کاروبار کا خاتمہ کیا جائے گا۔ ایف آئی اے کی اس کارروائی نے ایک واضح پیغام دیا ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور کوئی بھی مجرم قانون سے بچ نہیں سکتا۔ مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی تعاون: پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی مدد کا وعدہ

75 ہزار امریکی ملازمین نے ٹرمپ انتظامیہ کے بائی آؤٹ پروگرام کو قبول کرلیا

یو ایس آفس آف پرسنل مینجمنٹ کے ترجمان کے مطابق تقریباً 75,000 امریکی وفاقی ملازمین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے بائی آؤٹ پروگرام کو قبول کرلیا ہے۔ پیشکش کے مطابق، ملازمین کو اکتوبر تک بغیر کام کیے اپنی معمول کی تنخواہیں اور مراعات دی جائیں گی، لیکن یہ وعدہ یقینی نہیں ہے۔ موجودہ قوانین 14 مارچ کو ختم ہو رہے ہیں، اور اس کے بعد تنخواہوں کی فراہمی کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ یونینز نے اپنے اراکین کو بائی آؤٹ قبول نہ کرنے کی تلقین کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ صدر ٹرمپ پر اس معاہدے کی پاسداری کے لیے بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ وفاقی حکومت کے 2.3 ملین سول ملازمین کی تعداد میں کمی کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں، جنہیں وہ غیر ضروری اور اپنے خلاف متعصب قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے سرکاری اداروں کو وسیع پیمانے پر ملازمتوں میں کمی کی تیاری کا حکم دیا ہے، اور کئی ادارے حالیہ بھرتی کیے گئے ملازمین، کو فارغ کرنا شروع کر چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، حکام کو بعض اداروں میں عملے کی تعداد میں 70 فیصد تک کمی کی تیاری کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس سے پہلے ایک وفاقی جج نے صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کو وفاقی ملازمین کے لیے رضاکارانہ علیحدگی کے پروگرام کو جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔ اس پروگرام کے تحت ملازمین کو رضاکارانہ استعفیٰ دینے پر آٹھ ماہ کی تنخواہ اور مراعات کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی تعاون: پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی مدد کا وعدہ

ٹرائی نیشن سیریز: کیا نیوزی لینڈ کی فائنل میں جیت کا 20 سالہ خواب پورا ہو سکے گا؟

کرکٹ کے دیوانوں کے لئے ایک اور سنسنی خیز موقع آ پہنچا ہے، پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سہہ ملکی کپ کا فائنل 14 فروری کو کراچی کے نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا، جو کہ چیمپئنز ٹرافی کے پہلے میچ کا ڈریس ریہرسل بھی ثابت ہوگا۔ اس تاریخی مقابلے کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ گئی ہے کہ نیوزی لینڈ نے پچھلے 20 سال سے کسی بھی کرکٹ فارمیٹ کا کوئی فائنل نہیں جیتا اور یہ پاکستان کے لئے ایک سنہری موقع بن چکا ہے کہ وہ اپنے حریف کی اس تشویش کا فائدہ اٹھا سکے۔ پاکستان کے لئے ایک خوشی کی بات یہ ہے کہ نیوزی لینڈ، جو اب تک ملٹی ٹیم وائٹ بال ٹورنامنٹس کے 12 فائنلز کھیل چکا ہے، ان میں سے صرف 4 فائنلز جیتا ہے اور 8 میں شکست کا سامنا کیا ہے۔ ان میں سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کی آخری فتح 2005 میں ہوئی تھی، یعنی تقریباً 20 سال پہلے۔ تاہم، پاکستان نے 2009 اور 2017 میں دو بڑے فائنلز جیتے ہیں ایک آئی سی سی ٹی 20 ورلڈکپ میں اور دوسرا چیمپئنز ٹرافی میں۔ یہ بھی پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی سے قبل آسٹریلیا کی کمزور ٹیم سری لنکا سے شکست کراچی میں ہونے والے اس میچ کی خاص بات یہ ہوگی کہ کھیل بدھ کی طرح جمعہ کو بھی فلیٹ رہے گا اور آؤٹ فیلڈ تیز ہونے کی توقع ہے۔ کھلاڑیوں کے لئے یہ گرم دھوپ والے دن مشکل ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ درجہ حرارت 30 ڈگری تک پہنچ سکتا ہے۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ کی ٹیم میں ایک بڑی تشویش یہ ہے کہ راچن رویندرا، جو ٹرائی نیشن سیریز کے پہلے میچ میں زخمی ہوئے تھے ان کا ٹیم  پر اثر پڑ سکتا ہے۔ نیوزی لینڈ کے کوچز نے واضح کیا ہے کہ وہ انہیں ٹیم سے باہر نہیں کریں گے لیکن متبادل کھلاڑی ڈیون کونوے کی پرفارمنس نے ان کے انتخاب کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ پاکستانی ٹیم کی سب سے بڑی تشویش اس کی ڈیتھ باؤلنگ ہے جسے حالیہ میچز میں کافی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ ضرور پڑھیں: کپتان، نائب کپتان کی شاندار شراکت، پاکستان فائنل میں پہنچ گیا آخری چھ اوورز میں نیوزی لینڈ کے خلاف 98 اور جنوبی افریقہ کے خلاف 87 رنز بننے کا موقع آیا تھا۔ گلین فلپس اور ہینرک کلاسن جیسے حملہ آور اس بات کی گواہی ہیں کہ پاکستان کے باؤلرز کو آخری اوورز میں محتاط رہنا ہوگا۔ پاکستان کے لئے فخرزمان اور بابر اعظم کی پرفارمنس بہت اہم ہوگی خصوصاً اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ کین ولیمسن نے حالیہ میچز میں شاندار فارم دکھائی ہے اور وہ پاکستان کے خلاف ففٹی کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف سنچری بنانے کے بعد بھرپور اعتماد میں ہوں گے۔ پاکستان کی ٹیم میں ایک تبدیلی متوقع ہے، جس میں عاکف یا فہیم میں سے کسی ایک کا انتخاب باؤلنگ لائن کو سیٹ کرنے کے لئے کیا جا سکتا ہے۔ یہ فائنل نہ صرف پاکستان اور نیوزی لینڈ کے لئے بلکہ کرکٹ کے شائقین کے لئے بھی ایک سنسنی خیز معرکہ ثابت ہوگا۔ دونوں ٹیمیں جیت کے لئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہوں گی، اور جو بھی ٹیم اس میں کامیاب ہوگی، وہ چیمپئنز ٹرافی کے شاندار آغاز کے لئے تیار ہوگی۔ مزید پڑھیں: لڑائی،جملے بازی،ٹکریں، پاکستانی اور پروٹیز میں جھگڑے ،پابندی کا کسے خطرہ

یوکرین جنگ، امریکا اور روس سعودی عرب میں بات چیت پر رضا مند 

یوکرین کے مسئلے پر امریکا اور روس بات چیت پر رضا مند ہوگئے، دونوں ممالک کے سربراہوں کی ملاقات سعودی عرب میں ہوگی۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز  روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو کال کی ہے، امریکی صدر نے روسی ہم منصب سے تفصیلی گفتگو کی۔  اس گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی راہ ہموار کرنے پر اتفاق کیا۔  یہ خبر اس وقت سامنے آئی جب دنیا بھر میں یوکرین کے بحران کے حل کی تلاش تیز تر ہو چکی تھی اور روسی صدر کے ساتھ امریکا کے دوبارہ رابطے کی خبریں گرم ہو رہی تھیں۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ ان کی اور پوتن کے درمیان اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ دونوں کی ٹیمیں فوراً مذاکرات شروع کریں گی۔ صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اور پوتن نے ایک دوسرے کو اپنے ملک دورے کی دعوت دی ہے۔ مزید پڑھیں: غزہ کو خریدنے نہیں جار ہے، غزہ امریکا کے ماتحت ہوگا، ٹرمپ  امریکی صدر نے اپنے پیغام میں اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ ان کی ولادیمیر پوتن سے ملاقات کب متوقع ہے۔ تاہم بعد ازاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کی صدر پوتن سے ملاقات سعودی عرب میں ہو گی۔ اس دوران یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کیا اور کہا کہ یوکرین میں دیرپا اور قابل اعتماد امن کے قیام پر بات کی جائے گی۔   اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے روس کے یوکرین پر حملے کے خلاف قرار داد منظور کی تھی اور روس کے خلاف سخت اقتصادی اور سیاسی پابندیاں عائد کی گئیں۔ اس دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے پوتن کو ‘قاتل آمر’ اور ‘غنڈہ’ قرار دیا تھا اور دونوں رہنماؤں کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی تھی۔ اب 2025 میں جب ٹرمپ نے دوبارہ وائٹ ہاؤس کا رخ کیا ہے، تو ان کی حکومت کے روس کے ساتھ تعلقات میں واضح تبدیلی آ چکی ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے روسی صدر پوتن کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور ان کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی نئی راہیں کھولنا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: “اگر ہفتے تک یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو غزہ میں جنگ بندی ختم ہو جائے گی”:اسرائیلی وزیر اعظم کی دھمکی   ٹرمپ کی جانب سے پوتن کو مذاکرات کی پیشکش نے روسی صدر کو ایک نیا موقع فراہم کیا ہے۔ پوتن جو تقریباً تین سال تک عالمی سطح پر سیاسی تنہائی کا شکار رہے اب اس فون کال کے ذریعے عالمی سیاست میں واپس آ چکے ہیں۔  روسی حکام کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن ان کی شرائط ہیں۔ ماسکو کی جانب سے پیش کی جانے والی شرائط میں یوکرین کے مزید علاقوں کو روس کے زیر کنٹرول لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کو مسترد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ روس پر عائد مغربی پابندیاں بھی اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ روس کے حوالے سے یہ بھی اہم ہے کہ پوتن نے اپنے جون 2024 کے منصوبے کی بنیاد پر مذاکرات کی بات کی ہے جس کے تحت روس یوکرین کے کچھ علاقوں کو اپنی سرحد میں ضم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ نیٹو میں یوکرین کی شمولیت کو روکنا اور مغربی پابندیوں کا خاتمہ بھی پوتن کی شرائط میں شامل ہے۔ اس ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے عالمی سطح پر اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ یوکرین کی جنگ کا خاتمہ ممکن ہو گا یا یہ مذاکرات کسی معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔

LIVE ’پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے‘ ترک صدر، 24 معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط

ترک صدر رجب طیب اردوان، ترک خاتون اول کے ہمراہ دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے، پاکستان پہنچنے پر مہمانوں کا شاندار استقبال کیا گیا، صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف خود استقبال کے لیے پہنچے۔ ان کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے جس میں وزرا اور اعلیٰ حکام کے علاوہ کاروباری شخصیات شامل ہیں۔ پانچ برس بعد پاکستان کے اس دورے میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت اعلیٰ سیاسی قیادت سے ان کی ملاقاتیں متوقع ہیں۔ دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور صدر رجب طیب اردوان جمعرات کو پاک ترک اعلیٰ سطحی سٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس کی مشترکہ صدارت بھی کریں گے۔ اس سے قبل ہائی لیول سٹریٹیجک کونسل کا چھٹا اجلاس فروری 2020 میں ہوا تھا۔ اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے صدر اردوان کے دورے سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ ’پاک ترک سٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کے اجلاس کے اختتام پر اہم معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط بھی متوقع ہیں۔ ‘جب کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر اردوان دورے کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے’۔ ’ترک صدر رجب طیب اردوان ترکی پاکستان بزنس سرمایہ کاری فورم سے بھی خطاب کریں گے۔‘ پاکستان ترکی سے ملجم پروجیکٹ کے تحت جنگی بحری جہاز خریدنے والا پہلا ملک ہے، جب کہ پاکستان ترکی سے آقنچی، بیرکتار اور ٹی بی ٹو جیسے ڈرونز بھی خرید چکا ہے۔ پاکستان، ترکی کا ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ کان کا جوائنٹ وینچر بھی کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے اور دونوں ممالک ٹی ایف ایکس ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ کی پاکستان میں اسمبلی لائن قائم کرنے پر متفق ہو چکے ہیں۔ غزہ صورتحال پر او آئی سی کے ہنگامی اجلاس سے قبل  ترکی اور پاکستان کی ملاقات اہمیت کی حامل ہے۔ مزید پڑھیں:آزادی کی نوید سنانے والی آواز خاموش کیوں ہو رہی ہے؟ ترک صدر کی وزیر اعظم ہاؤس آمد، گارڈ آف آنر پیش کیا گیا پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان کی وزیراعظم ہاؤس آمد پر شاندار استقبال کیا گیا۔ وزیراعظم ہاؤس آمد پر شہباز شریف نے ترک صدراورخاتون اول کا پرتپاک استقبال کیا اور ان کے اعزاز میں سلامی بھی دی گئی، دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی پیش کیے گئے۔  وزیراعظم شہباز شریف نے مہمان خصوصی کو وفاقی کابینہ کے اراکین سے فرداً فرداً ملاقات بھی کروائی۔ رجب طیب اردوان کی آرمی چیف سے ملاقات  بعد ازاں ترک صدر رجب طیب اردوان سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی ملاقات کی اور انہیں خوش آمدید کہا۔ اس کے علاوہ ترک صدر کو ایف سولہ طیاروں کی فارمیشن نے فلائی پاسٹ پیش کر کے معزز مہمان کو سلامی دی۔ گزشتہ روز رات دیر گئے ترک صدر خاتون اول اور سرمایہ کاروں اور تاجر رہنماؤں کے ہمراہ نور خان ائیر بیس پہنچے تھے جہاں صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کو 21 توپوں کی سلامی بھی دی گئی تھی۔

موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی تعاون: پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی مدد کا وعدہ

پاکستان کی معیشت اور موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر کی جانے والی کوششیں تیز ہو رہی ہیں۔ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) نے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور کم کاربن والی معیشت میں منتقلی کے لیے 50 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جو برطانیہ کے تعاون سے جمع کیے جائیں گے۔ آئی ایف سی کا یہ اقدام پاکستان کے لیے ایک بڑی سرمایہ کاری کی پیشکش ہے جس کا مقصد نہ صرف موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا ہے بلکہ ملک کی معیشت میں پائیداری اور استحکام لانا بھی ہے۔ اس سرمایہ کاری کو پاکستان کے مختلف شعبوں میں استعمال کیا جائے گا جن میں مینوفیکچرنگ، خدمات، پائیدار انفرااسٹرکچر، اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات کا سامنا ہے حالیہ برسوں میں موسمی شدت، خشک سالی، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات نے ملک کی معیشت کو تباہ کن حد تک متاثر کیا ہے۔ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) نے اس صورتحال میں پاکستان کی مدد کے لیے نئی شراکت داریوں کا آغاز کیا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے 2025 کے وسط میں 5 جی سروسز شروع کرنے کا انکشاف کر دیا آئی ایف سی کے منیجنگ ڈائریکٹر، مختار ڈیوپ کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ پاکستان کے لیے سرمایہ کاری کے اہم شعبوں میں تعاون کرے گا۔ ان شعبوں میں وہ خاص طور پر پائیدار ترقی، ماحول دوست عمارات، اور ٹیلی کام کے شعبے میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی ترقی پر توجہ مرکوز کریں گے۔ ‘مختار ڈیوپ’ نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ پاکستان کا نوجوان، متحرک اور ٹیکنالوجی سے واقف افرادی قوت سرمایہ کاروں کے لیے ایک بڑی کشش ہے۔ اس وقت پاکستان دنیا کے نواں سب سے بڑا لیبر مارکیٹ رکھنے والا ملک ہے اور 30 سال سے کم عمر افراد کی بڑی تعداد موجود ہے۔ ڈیوپ نے بتایا کہ 2030 تک پاکستان میں ڈیجیٹل تبدیلی سے 60 ارب ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے جس سے یہ ملک دنیا کی سب سے بڑی کنزیومر مارکیٹ بن سکتا ہے۔ آئی ایف سی نے اس سرمایہ کاری کے لیے مختلف شعبوں میں بلند اثرات والے مواقع پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں زراعت، آبی زراعت، پیچیدہ مینوفیکچرنگ، اور برآمدات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بینکوں کے لیے مالی شمولیت کو بڑھانا اور زرعی قرضوں کو مستحکم کرنا بھی ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ آئی ایف سی نے پاکستان میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ نجی شعبے کی ترقی کے امکانات کھل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے میکرو اقتصادی استحکام، سیاسی استحکام اور مضبوط پالیسیاں انتہائی اہم ہیں۔ ان اصلاحات کی تکمیل سے ملک کی معیشت میں پائیداری آ سکے گی اور عالمی سطح پر سرمایہ کاری کے امکانات بڑھیں گے۔ ڈیوپ نے کہا کہ پاکستان کو سرمایہ کاری اور جی ڈی پی کے تناسب کو بڑھا کر 25 سے 30 فیصد تک لانے کا ہدف رکھنا ہوگا۔ اس کے لیے مستقل پالیسیاں، مالیاتی اصلاحات اور آئی ایم ایف پروگرام کی تعمیل ضروری ہے۔ ایک اہم نقطہ جو آئی ایف سی نے اٹھایا وہ خواتین کی معاشی شمولیت ہے۔ مختار ڈیوپ نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں خواتین کی لیبر فورس میں شرکت سب سے کم ہے اور پاکستان میں اس کی شرح 25 فیصد سے بھی کم ہے۔ آئی ایف سی اس مسئلے پر خصوصی توجہ دے رہا ہے اور پاکستان بزنس کونسل کے ساتھ تین سال کے لیے صنفی تنوع ایوارڈز کو فروغ دینے کی شراکت داری کر رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد خواتین کی قیادت اور مساوی مواقع کو فروغ دینا ہے۔ آئی ایف سی نے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر موسمیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرے گا اور ملک کے اقتصادی ترقی کے ایجنڈے کی حمایت کرے گا۔ مختار ڈیوپ نے کہا کہ آئی ایف سی کا مقصد صرف سرمایہ کاری بڑھانا نہیں بلکہ ان اقدامات کو عملی جامہ پہنانا ہے جو حقیقت میں تبدیلی لائیں اور پاکستان کو عالمی سطح پر ایک مضبوط اقتصادی حیثیت میں تبدیل کریں۔ انہوں مزید نے کہا کہ حکومت نجی شعبے اور آئی ایف سی کی شراکت سے پاکستان کے ترقیاتی چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جائے۔ مختار ڈیوپ نے کہا کہ 2030 تک پاکستان کو کم کاربن والی معیشت میں منتقلی کے لیے 348 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور آئی ایف سی اس کے لیے س ب سے بڑی سنگل کنٹری مخلوط فنانس سہولت فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے آئی ایف سی کی یہ سرمایہ کاری ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے اور اس سے ملک کی معیشت میں پائیداری آئے گی۔ پاکستان کی معیشت کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے جس سے نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کیا جا سکے گا بلکہ ملک کی معیشت میں پائیداری بھی آئے گی۔ عالمی سطح پر ہونے والی اس سرمایہ کاری سے پاکستان کی ترقی میں نیا جوش اور توانائی آئے گی، اور یہ آنے والے سالوں میں عالمی سطح پر پاکستان کے کردار کو مزید مستحکم کرے گا۔ مزید پڑھیں: ’ منی لانڈرز کو اقتدار میں بٹھایا گیا ہے‘ عمران خان نے آرمی چیف کو تیسرا خط لکھ دیا

کراچی کی بلدیاتی سیاست: اختیارات کی کمی اور عوامی مسائل کا سمندر

کراچی، جو پاکستان کا تجارتی اور اقتصادی مرکز ہے، یہ شہر اپنے ہی مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ صفائی، پانی کی فراہمی، سڑکوں کی حالت اور انفرااسٹرکچر کی کمی نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔  2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بعد منتخب نمائندے یہ شکایت کرتے ہیں کہ انہیں وہ اختیارات نہیں دیے جا رہے جن سے وہ عوامی مسائل حل کرسکیں۔ آپ کو بتائیں گے کہ کراچی میں اس وقت کیا چل رہا ہے؟ کیا واقعی یہ نظام شہریوں کے مسائل حل کرسکتا ہے یا یہ ایک بے اختیار نظام ہے؟ اس ویڈیو میں جانیں کہ کس طرح سیاسی تفریق اور اختیارات کی کمی کراچی کے عوام کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔