’تم کھوکھلے ہو، تمھاری کوئی حیثیت نہیں، صرف ایک دھرنے کی مار ہو‘ حافظ نعیم الرحمان کی حکمرانوں کو للکار

امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے آئی ایم ایف کو اپنا آقا تسلیم کر لیا ہے، ملک پر غلام ابنِ غلام مسلط ہیں۔ امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنے میں کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے لیے حکمرانوں کی معیشیت سے بات نکل کر اب تابعداری تک آ پہنچی ہے، حکومت ملکی خودمختاری کو ٹھوکر مار کرآئی ایم ایف کے آگے لیٹ گئی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا بہانہ بنا کر غریبوں اور کسانوں کا استحصال نہیں کیا جا سکتا، حکومت کسانوں کی تمام فصلوں کو خریدے، یہ ان کا حق ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ ایک فیصد لوگ ہیں جن کے پاس زمین کا 30فیصد رقبہ ہے، یہ بڑے جاگیردار ہیں، لیکن 99فیصد کسانوں میں سے اکثر کے پاس ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم زمین ہے، ان کو سبسڈی ملنی چاہیے، ان کی اجناس کا ریٹ مناسب ہونا چاہیے، حکومت کسانوں سے براہ راست گندم، کپاس، گناخریدے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ صاف بتا دوں کہ پاکستان میں کسانوں کی منظم آواز اب اٹھ چکی، سیاسی پارٹیاں اپنے مفادات میں الجھی ہیں، لیکن کسانوں کی کسی کو پروا نہیں۔ امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے ”حق دو عوام“ تحریک شروع کی گئی ہے، یہ مزدوروں، کسانوں، غریبوں کی تحریک ہے۔ آج بہاولنگر سے اتنی بڑی تعداد میں لوگ یہاں پہنچے ہیں۔ یہ تحریک اب پھیلے گی، پنجاب کے 41 اضلاع سے کارواں نکلے گا، جو لاہور دھرنے کی تاریخ بدل دے گا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعتِ اسلامی یہ اعلان کر رہی ہے کہ ‘تمہیں عوام کو حق دینا پڑے گا،’ گزشتہ سال پنجاب حکومت نے کسانوں کو دھوکا دیا، گندم کا ریٹ طے کیا اور پھر اس سے بھی مکر گئی، حکومتی سطح پر اتنا بڑا ھوکا، فراڈ کیا اور ہھر کہا کہ ہم زراعت کو ترقی دینا چاہتے ہیں؟ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بہاولنگر ایک زرعی ضلع ہے، بڑے پیمانے پر گندم، کپاس اور چاول پیدا کرتا ہے، لیکن وہاں کسانوں کا برا حال ہے۔ اس لیے ہم اس احتجاجی اقدام کی مکمل تائید کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جتنے مطالبات انہوں نے اپنی فہرست میں رکھے ہیں ان کو تسلیم کیا جائے۔ قرضوں میں جکڑے ہوئے یہ کسان آج اپنا حق طلب کر رہے ہیں کہ گندم کا ریٹ بھی فکس کیا جائے اور جو پچھلا ڈیفیسٹ تھا، اسے بھی پورا کیا جائے۔
حکومت نے دسمبر 2024 میں 1284 ارب روپے قرض لیا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ حکومتی قرض کے اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے دسمبر 2024 میں 1284 ارب روپے قرض لیا، جس کے بعد مقامی قرض 49 ہزار 883 ارب روپے ہو گیا۔ نجی نشریاتی ادارے جیو کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حکومتی اعدادوشمار جاری کر دیے ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2024 میں حکومت نے 1284 ارب روپے قرض لیا اور دسمبر 2024 تک حکومتی قرضوں کا اسٹاک 71647 ارب روپے ہو گیا۔ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2023 سے دسمبر 2024 تک حکومت کا قرض 9.9 فیصد بڑھا ہے اور حکومت کا مقامی قرض سال 2024 میں 17.1 فیصد بڑھ کر 49883 ارب روپے ہوگیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت کا بیرونی قرض سال 2024 میں 3.7 فیصد کم ہو کر 21764 ارب روپے ہو گیا۔ مزید یہ کہ پہلی ششماہی میں حکومت کا مقامی قرض 2723 ارب جبکہ بیرونی قرض 10ارب روپے بڑھا ہے۔
مصطفیٰ کی لاش کو گاڑی میں ڈال کر جلایا گیا، ڈی آئی جی سی آئی اے

مصطفیٰ کیس کے حوالے سے ڈی آئی جی سی آئے نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ شواہد مل گئے ہیں کہ مصطفیٰ کو قتل کیا گیا تھا، مصطفیٰ کو قتل کر کے اس کی لاش گاڑی میں ڈال کر جلا دی گئی۔ ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی کال موصول ہوئی تھی، تاوان کی کال آنے کے بعد کیس ہمیں ٹرانسفر کیا گیا، 23 سالہ مصطفیٰ 6 جنوری کو لاپتہ ہوا اور 7 جنوری کو گمشدگی کا مقدمہ درج ہوا۔ مقدس حیدر نے کہا ہے کہ ڈی ایچ اے میں چھاپا مارا اور ارمغان نامی شخص کو گرفتار کر لیا، مغوی کا موبائل ملزم ارمغان کے گھر سے برآمد ہوا، جوکہ کیس کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ پولیس نے چھاپہ مارا تو وہاں پر گھر کے کارپیٹ پر خون کے نشان اور مصطفیٰ کا موبائل فون ملا۔ ڈی آئی جی سی آئی اے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصطفیٰ ملزم ارمغان کے گھر پر گیا تھا، جہاں اسے جھگڑے کے بعد قتل کر دیا گیا، پولیس نے ارمغان کے گھر پر چھاپہ مارا تو فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں ڈی ایس پی ذوالفقار اور ایک سپاہی بھی زخمی ہوا۔ مقدس حیدر نے کہا ہے کہ مصطفیٰ کی لاش گاڑی میں ڈال کر ملزمان نے اسے ضلع حب میں دراجی اسٹیشن کے قریب جلایا، ریسکیو سروس نے مصطفیٰ کی لاش کو لاوارث سمجھ کر دفنا دیا تھا۔ ڈی آئی جی سی آئی اے نے کہا ہے کہ سی پی ایل سی اور وفاقی حساس ادارے کی مدد سے تحقیقات کی گئیں۔ ارمغان اور شیرازی بخاری دوست ہیں اور مصطفیٰ بھی ان کا دوست تھا، ارمغان نے مصطفیٰ کو اپنے گھر فون کر کے بلایا تھا، نیو ائیر پر دوستوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ مقدس حیدر نے کہا ہے کہ ملزم ارمغان کال سینٹر چلاتا تھا اور اس کے پاس سے 64 لیپ ٹاپ ملے ہیں، مزید یہ کہ دو ملازمین کو بھی ارمغان کے ساتھ گرفتار کیا گیا کیونکہ وہ بھی 6 جنوری کو وہ بھی ارمغان کے گھرف پر موجود تھے۔ مقدس حیدر نے کہا ہے کہ عدالت کو ریمانڈ کی درخواست دی، مگر قبول نہیں ہوئی، اب کل ملزم ارمغان کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا شکل نہ دکھاؤ تو ملک چھوڑ دوں گا، شیر افضل مروت

رکن قومی اسمبلی اور سابق پی ٹی آئی ممبر شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ عمران خان کے کان بھرے جا رہے ہیں اور اگر انھوں نے کہا کہ شکل نہ دکھاؤ تو میں ملک چھوڑ دوں گا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے کان بھرے جاتے ہیں اور انھیں ہر بات صحیح نہیں بتائی جاتی۔ شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ یہ لوگ وزارتیں اور قائمہ کمیٹیاں لینے بانی پی ٹی آئی کے پاس جاتے ہیں، یہ کسی کو بنانے یا پھر گرانے کے لئے ان کے پاس جاتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اسمبلی سے استعفیٰ دو تو ایک منٹ نہیں لگاؤں گا، انہوں نے کہا کہ شکل نہ دکھاؤ تو میں ملک چھوڑ دوں گا۔ جو مجھے ڈسپلن سکھا رہے ہیں، ان کا دماغ خراب ہے، اب میں ڈسپلن کی قید سے آزاد ہوں۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ پارٹی فنڈ اور وکلاء کو فیس دینے کے آڈٹ کا مطالبہ کیا، ماضی میں پارٹی ٹکٹ بیچنے کا الزام لگا اس کا آڈٹ ہونا چاہیے، تحریک انصاف میں اجارہ داری ہے اس کا احتساب ہونا چاہیے۔ رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ صوابی جلسے میں مہمان کے طور پر گیا تھا، صوابی جلسے میں میرے نام کے نعرے پہلی مرتبہ نہیں لگے، پہلے جلسوں میں بھی لگتے رہے ہیں، اگر جلسے میں سارے ورکرز میرے تھے تو پھر نعرے لگنا میرا حق تھا۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کی ہدایت پر شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی سے نکال دیا تھا، جس کے جواب میں شیر افضل مروت نے سوشل میڈیا پر طویل تحریر لکھی تھی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ پارٹی اگر خود سے مجھ سے متعلق فیصلے پر نظر کرے، تو ٹھیک ورنہ میں اپنے لیے کوئی رعایت نہیں مانگوں گا اور پارٹی کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اسے قبول کروں گا۔
مہنگائی کی شرح میں کمی، ادارہ شماریات نے ہفتہ وار رپورٹ جاری کر دی

ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ میں مہنگائی کی شرح میں 0.04 فیصد کی معمولی کمی ریکارڈ کر لی گئی۔ ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.04 فیصد کی معمولی کمی ریکارڈ کی گئی، ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی سالانہ شرح 0.98 فیصدکی سطح پر آ گئی ہے۔ ایک ہفتے کی دوران 13 اشیا کی قیمتوں میں اضافے ریکارڈ کیا گیا، 15 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 23 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں کیلے 12 روپے 96 پیسے فی درجن مہنگے ہوئے، چکن 15روپے 45 پیسے مہنگا ہوا، انڈے 6 روپے اور لہسن 10 روپے مہنگا ہوا، چینی ایک روپے سے زائد مٹن 9 روپے فی کلو مہنگا ہوا۔ ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر 5 روپے سستے ہوئے، پیاز فی کلو 3 روپے 63 پیسے سستے ہوئے، 190 گرام چائے کا پیکٹ 24 روپے 26 پیسے سستا ہوا۔ رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران دال چنا کی قیمت میں 6 روپے 48 پیسے کمی ہوئی، ایل پی جی، آٹا، گڑ، جلانے کی لکڑی بھی سستی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔ دوسری جانب بریڈ، سیگریٹ، ماچس، کپڑوں سمیت23 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
موسمیاتی تبدیلی خواتین کی زندگیوں پر ہی کیوں گہرے اثرات مرتب کرتی ہے؟

موسمیاتی بحران ایک عالمی مسئلہ ہے لیکن اس کے اثرات یکساں نہیں ہیں۔ جہاں دنیا کے بیشتر خطوں میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات لوگوں کی زندگیوں میں اتنے گہرے نہیں ہیں، وہیں خواتین اور لڑکیاں ان اثرات کا زیادہ شکار ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق جب کسی کمیونٹی پر قدرتی آفات آتی ہیں تو خواتین اور لڑکیاں سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ وہ نہ صرف جسمانی نقصان کا شکار ہوتی ہیں بلکہ ان کے خلاف تشدد، اسکول چھوڑنے، بچیوں کی جبری شادی اور جنسی استحصال کے واقعات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ عالمی ادارے یونیسف کے مطابق نائجیریا میں 5 سے 14 سال تک کے 1 کروڑ سے زیادہ بچے اسکول نہیں جا پاتے، جن میں لڑکیاں سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ شمال مشرقی اور شمال مغربی ریاستوں میں لڑکیوں کی اسکول میں شرکت نصف سے بھی کم ہے۔ یہ بحران موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے مزید پیچیدہ ہو چکا ہے۔ موسمی آفات، جیسے سیلاب اور لینڈ سلائیڈز اسکولوں کو نقصان پہنچاتی ہیں اور کمیونٹیز اکثر اپنے بچوں کو مدد کے لیے میدان میں بھیج دیتی ہیں۔ لڑکیاں جو پہلے ہی اسکول جانے کے حوالے سے سماجی رکاوٹوں کا سامنا کر رہی ہیں ان کے لیے یہ حالات مزید مشکل بنا دیتے ہیں۔ تاہم، ایسی تنظیمیں جیسے “سنٹر فار گرلز ایجوکیشن” اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ لڑکیاں موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرتے ہوئے بھی تعلیم حاصل کریں اور خود کو محفوظ رکھیں۔ برازیل کے ایمیزون جنگل میں موسمیاتی بحران اور درختوں کی کٹائی نے ایک نئی صنفی جنگ کو جنم دیا ہے۔ ایمیزون کا باربسو نٹ، جو ماحولیات کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے، خواتین کے روزگار کا بنیادی حصہ رہا ہے۔ مگر اب بڑے زرعی ادارے اس تک رسائی روک رہے ہیں، جس سے ان خواتین کی معیشت متاثر ہو رہی ہے۔ 2000 خواتین نے مل کر “باباسو نٹ بریکرس موومنٹ” کی بنیاد رکھی ہے، جو نہ صرف ماحول کے تحفظ کے لیے لڑ رہی ہیں بلکہ اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے بھی سرگرم ہیں۔ فلپائن میں طوفان “ہائینان” کے بعد، انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ موسمی آفات کی وجہ سے خواتین اور لڑکیاں بے گھر ہوتی ہیں اور یہ حالات اسمگلروں کے لیے انتہائی سازگار بن جاتے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات کے دوران خواتین اور لڑکیاں جنسی استحصال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اس بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے “پیپلز ریکاوری ایمپاورمنٹ ڈیولپمنٹ ایسسٹنس” (PREDA) جیسے ادارے خواتین کو بچانے اور ان کو نئے آغاز کے مواقع فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں سندھ کے علاقے جیکب آباد میں خواتین شدید گرمی کے دوران حاملہ ہونے کے بعد مشکلات کا شکار ہو رہی ہیں۔ 2022 میں یہاں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا۔ اس میں حاملہ خواتین کے لیے کئی مسائل پیدا ہوئے، جن میں اسکموتھ اور خوراک کی کمی شامل ہیں۔ ان خواتین کی جسمانی حالت گرمی کی شدت کے باعث مزید خراب ہو جاتی ہے اور ان کے لیے بنیادی سہولتوں تک رسائی ایک چیلنج بن جاتی ہے۔ اس کے علاوہ گواٹیمالا میں شدید موسمی حالات کی وجہ سے زراعت کی حالت بدتر ہو گئی ہے، جس سے لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ یہ بحران خاص طور پر خواتین پر اثرانداز ہو رہا ہے، جو اپنے بچوں کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ روزگار کے لیے بھی جدوجہد کر رہی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے نقل مکانی میں اضافہ ہو رہا ہے، اور خواتین اس کا سب سے بڑا اثر سہہ رہی ہیں۔ دوسری جانب بنگلادیش میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے سبب بچیوں کی جبری شادیاں ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ یہاں قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں غربت بڑھ گئی ہے، اور والدین مالی مشکلات سے بچنے کے لیے بچیوں کو کم عمری میں شادی کے لیے دے دیتے ہیں۔ ایسے حالات میں لڑکیاں نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی طور پر بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ اس کے علاوہ کینیا میں جہاں 75 فیصد لوگ زراعت پر منحصر ہیں، موسمیاتی بحران نے خشک سالی اور سیلاب کا ایک ایسا سلسلہ شروع کیا ہے جس نے خواتین کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ اس کا اثر نہ صرف ان کے روزگار پر پڑا ہے بلکہ صنفی بنیاد پر تشدد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ موسمی آفات کے دوران خواتین اکثر تشدد اور جنسی استحصال کا شکار ہو جاتی ہیں، اور اس کا مقابلہ کرنا ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ یہ تمام صورتحال نہ صرف موسمیاتی بحران کی شدت کو اجاگر کرتی ہیں بلکہ اس بات کو بھی سامنے لاتی ہیں کہ خواتین اور لڑکیاں کس طرح اس بحران میں سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔ یہ خواتین نہ صرف مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں بلکہ اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں اور اپنے خاندانوں اور کمیونٹیوں کو بہتر بنانے کے لیے سرگرم ہیں۔ ان کی جدوجہد ایک مثالی نمونہ ہے کہ کیسے ایک خاتون اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا سکتی ہے، چاہے حالات جتنے بھی مشکل ہوں۔ موسمیاتی تبدیلیاں اور صنفی عدم مساوات کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں ان کی آواز سننی ہوگی اور دنیا بھر میں ان خواتین کی حمایت کرنی ہوگی جو اس جدوجہد میں شامل ہیں۔
پاکستان میں برطانیہ سمیت دیگر غیرملکی سمز کیخلاف کریک ڈائون، 44 ملزمان گرفتار

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سائبرکرائم وقار الدین سید نے کہا ہے کہ پاکستان میں برطانیہ سمیت دیگر غیرملکی سمز کیخلاف کریک ڈائون کا آغاز کر دیا، برطانوی سمز کے استعمال کی تعداد معمول سے زیادہ ہے۔ وقار الدین سید نے غیرملکی سمز کیخلاف کریک ڈائون کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک 44 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔انٹرنیشنل سمز کے غیرقانونی استعمال سے جرائم کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔ کریک ڈائون کے دوران اب تک 8 ہزار 363 یوکے سمز برآمد کی گئی ہیں، ملزمان کو ملتان، لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، راولپنڈی، پشاور، سکھر، ایبٹ آباد سے گرفتار کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ یوکے سمز کو دہشتگردی، مالی فراڈ اور پورنو گرافی جیسے کرائم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔پری ایکٹویٹ برطانوی سمز مارکیٹ میں آن لائن آرڈر پر باآسانی دستیاب ہیں، مختلف شہروں میں یوکے سمز کی غیرقانونی فروخت کے خلاف کریک ڈائون کر رہے ہیں۔ وقارالدین سید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ برطانوی سمز استعمال ہو رہی ہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی آن لائن آرڈر کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سائبرکرائم کے مطابق انٹرنیشنل سمز بین الاقوامی مسافروں کے ذریعے منگوائی جاتی ہیں، انٹرنیشنل سموں کا غلط استعمال پاکستان میں قابل سزا جرم ہے۔
بابراعظم کا ایک اور سنگ میل: ون ڈے کرکٹ میں 6 ہزار رنز کا ریکارڈ اپنے نام کر لیا

اسٹار بلے باز بابر اعظم نے ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں 6 ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرلیا۔ سہ افریقی سیریز کے دروان بابر اعظم نےتیز ترین 6 ہزار رنز بنانے والے کھلاڑی کا ریکارڈ اپنے نام کر لیا، سابق کپتان نے یہ ریکارڈ 123 اننگز کے عوض مکمل کیا ہے۔ جبکہ اس سے پہلے یہ ریکارڈ ہاشم آملہ کے نام تھا اور جنوبی افریقن کے کھلاڑی نے بھی 123 اننگز میں 6 ہزار رنز مکمل کرکے ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ اس کامیابی کے ساتھ بابر تیز ترین 6 ہزار رنز مکمل کرنے والے ایشیائی کھلاڑی بھی بن گئے ہیں۔ اس سے قبل ہندوستان کے ویرات کوہلی نے 136 اننگز میں یہ سنگ میل عبور کیا تھا۔ سابق کپتان اب ون ڈے میں 6 ہزار رنز بنانے والے 11ویں پاکستانی بلے باز ہیں۔ اس تاریخی مقام تک پہنچنے والے دیگر قابل ذکر پاکستانی کھلاڑیوں میں انضمام الحق، محمد یوسف، سعید انور، شاہد آفریدی، شعیب ملک، جاوید میانداد، یونس خان، سلیم ملک، محمد حفیظ، اور اعجاز احمد شامل ہیں۔ یہ کارنامہ ان کے آج کی اننگز میں 10ویں رن کے ساتھ سہ ملکی سیریز کے فائنل کے دوران ہوا جب پاکستان نے کراچی اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کا مقابلہ کیا
صوبے کی ترقی کیلئے وفاق کے تعاون کو سراہتے ہیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سرداروں کی طرح عام عوام کے بچوں کو آگے بڑھنے کا موقع دیں گے، کسانوں کو سہولت دے کر زراعت کو ترقی کی جانب لے کر جا رہے ہیں۔ بلوچستان حکومت اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹیڈ کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی سوئی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018 میں پی ٹی آئی کی جانب سے اس منصوبے کی جانب توجہ نہیں دی گئی۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو بیرون ملک کام کرنے کے مواقع فراہم کرنے پر کام کر رہے ییں، عوامی مسائل حل کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ میرٹ کو یقینی بناتے ہوئے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کریں گے، بلوچستان کی ترقی کیلئے وفاقی حکومت کے تعاون کو سراہتے ہیں۔ دریں اثنا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ کئی ماہ سے التوا کا شکار منصوبے کو عملی جامع پہنانے پر وزیراعلیٰ بلوچستان کو مبارکباد دیتا ہوں۔ احسن اقبال نے کہا کہ معاشرتی ترقی کیلئے لڑکیوں کی تعلیم بہت ضروری ہے، ایک لڑکی کی تعلیم ایک خاندان کی تعلیم ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسائل حل کرنے کیلئے غربت کا خاتمہ سب سے اہم ہے، نوجوانوں کو مذموم مقاصد کیلئے اُکسانے والے ان کے خیرخواہ نہیں، نوجوانوں کو کتاب اور کمپیوٹر سے دور کرنے والے غیرملکی ایجنٹ ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 2013 سے 2018 تک بلوچستان کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی، دہشتگردی کرنے والے ترقی کا عمل آگے بڑھتا نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے صوبائی حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
میٹا نے واٹس ایپ میں چیٹ تھیمز اور نئے وال پیپرز متعارف کرا دیے

واٹس اپ کی سروسز کو صارفین کے لیے مزید پر کشش بنانے کے لیے میٹا نے رنگا رنگ چیٹ تھیمز اور نئے وال پیپرز کا اضافہ کیا ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آئی او ایس اور اینڈرائیڈ صارفین کے لیے چیٹ تھیمز کا فیچر متعارف کرایا گیا ہے یہ وہ فیچر ہے جو میٹا کی دیگر ایپس انسٹا گرام اور فیس بک میسنجر میں پہلے سے موجود ہے اور اب اسے واٹس ایپ کا حصہ بھی بنا دیا گیا ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ ‘آپ نے اس کا مطالبہ کیا تھا اور اسی لیے ہم چیٹ تھیمز فیچر کو متعارف کرا رہے ہیں، تاکہ آپ کی چیٹس رنگا رنگ چیٹ ببلز اور نئے وال پیپرز سے منفرد ہو جائے’۔ ویسے تو واٹس ایپ میں پہلے سے صارفین چیٹ بیک گراؤنڈ کا انتخاب کرسکتے ہیں جبکہ لائٹ اور کلر موڈز کا آپشن بھی دستیاب ہے مگر ٹیکسٹ ببلز کا رنگ تبدیل نہیں ہوتا تھا۔ مگر اب صارفین اپنے چیٹ ببلز کے رنگ تبدیل کرسکیں گے اور اس کے علاوہ پری سیٹ تھیمز کے ذریعے بیک گراؤنڈ اور ببلز دونوں کو تبدیل کرسکیں گے۔ اسی طرح صارفین کو 30 نئے وال پیپرز دستیاب ہوں گے یا اپنی فوٹو لائبریری سے بیک گراؤنڈ کے لیے تصویر کا انتخاب کرسکیں گے۔ اب واٹس ایپ چیٹس کے لیے ایک ہی تھیم کا انتخاب کرسکیں گے یا ہر چیٹ کے لیے الگ الگ تھیمز کو بھی منتخب کرسکیں گے۔ یہ واضح رہے کہ واٹس ایپ تھیمز صرف آپ کو ہی نظر آئیں گی، دیگر افراد کو علم نہیں ہوگا کہ آپ ان کی چیٹ ونڈو کے لیے کونسی تھیم استعمال کر رہے ہیں۔ اس فیچر کو استعمال کرنے کے لیے واٹس ایپ سیٹنگز میں جاکر چیٹس اور پھر ڈیفالٹ چیٹ تھیم کے آپشن پر کلک کریں۔ کمپنی کے مطابق اس فیچر کو متعارف کرانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور یہ آنے والے ہفتوں میں دنیا بھر میں صارفین کو دستیاب ہوگا۔