سیہون شریف جانے والے زائرین کی وین حادثے کا شکار ہوگئی،16 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی

Bus accident

نوابشاہ کے قریب سیہون شریف جانے والے زائرین کی وین خوفناک حادثے کا شکار ہوگئی جس نے ایک اور دل دہلا دینے والا سانحہ جنم دیا۔ یہ افسوسناک واقعہ تیز رفتاری کے سبب پیش آیا جب زائرین کی وین آمری روڈ پر بے قابو ہو کر الٹ گئی۔ اس المناک حادثے کے نتیجے میں 16 قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں جبکہ دس افراد شدید  زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ زائرین پنجاب سے بذریعہ ٹرین نوابشاہ پہنچے تھے اور پھر کرائے کی وین کے ذریعے سیہون شریف روانہ ہو رہے تھے کہ اچانک حادثے کا شکار ہوگئے۔ پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں بھورے والا سے تعلق رکھنے والے بابر شاہ، ظفر شیخ، مزمل شیخ اور معراج شیخ شامل ہیں۔ ان افراد کی لاشیں اور زخمیوں کو فوری طور پر تحصیل قاضی احمد اور نوابشاہ ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ زائرین تیز رفتاری کی وجہ سے اپنے راستے سے انحراف کرتے ہوئے شدید حادثے کا شکار ہو گئے۔ اس المناک حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے کے لیے ایمرجنسی سروسز فراہم کی گئیں۔ یہ سانحہ اس بات کا غماز ہے کہ اسٹریٹ کا سفر کرنے والے افراد کو ہمیشہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے، خصوصا جب تیز رفتاری کے باعث ایسے دل دہلا دینے والے حادثات رونما ہوتے ہیں۔ اس حادثے کے ساتھ ہی سندھ کے ضلع جامشورو کے سن کے قریب بھی ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا، جہاں انڈس ہائی وے پر دو گاڑیوں کے درمیان تصادم ہوا تھا جس میں پانچ افراد موقع پر ہی جاں بحق اور چھ زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس کے مطابق یہ حادثہ رانگ سائیڈ سے کراسنگ کی وجہ سے پیش آیا تھا۔ مسافر کار سیہون سے حیدرآباد جا رہی تھی۔ اس سانحے کے بعد زخمیوں کو مانجھند اسپتال منتقل کیا گیا جب کہ جاں بحق افراد کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا گیا۔ ان دلخراش واقعات نے سندھ کی سڑکوں پر محفوظ سفر کی اہمیت کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے اور شہریوں کو اپنی جان و مال کی حفاظت کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی سخت ضرورت کا احساس دلایا ہے۔ مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی پاکستان میں دہشتگرد حملوں سے متعلق رپورٹ سیکیورٹی کونسل میں جمع

چیمپئنز ٹرافی 2025: وہ بڑے نام جو ایونٹ میں نظر نہیں آئیں گے

Big names of cricket

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا آغاز 19 فروری سے ہونے جا رہا ہے اور دنیا بھر کے کرکٹ شائقین اس ایونٹ کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔ چیمپئنز ٹرافی میں اس بار 8 ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں، جنہوں نے اپنے اسکواڈز کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔ لیکن اس ایونٹ کا آغاز ہونے سے پہلے ہی ایک افسوسناک حقیقت سامنے آئی ہے جس میں کئی بڑے کھلاڑی اس بار میدان میں نہیں ہوں گے۔ انجری اور دیگر وجوہات کے باعث کئی اہم کھلاڑی چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہو گئے ہیں اور ان کی غیر موجودگی سے ان کی ٹیموں کو بڑا دھچکا پہنچا ہے۔ ان کھلاڑیوں میں چند ایسے نام شامل ہیں جو اپنے ٹیموں کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرتے تھے۔ چیمپئنز ٹرافی کی میزبان ٹیم پاکستان کو صائم ایوب کی انجری کی صورت میں ایک بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ 22 سالہ صائم ایوب جو حالیہ دنوں میں شاندار فارم میں تھے، جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ٹخنے کی انجری کا شکار ہوئے، جس کے باعث وہ اس ایونٹ میں شرکت نہیں کر پائیں گے۔ صائم نے اپنے 9 ون ڈے میچز میں 3 سنچریاں اسکور کر کے خود کو پاکستان کے مستقبل کا ایک اہم بیٹر ثابت کیا تھا۔ ان کی غیر موجودگی پاکستان کے لیے ایک چیلنج بنے گی، خاص طور پر جب ٹیم کو اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنا ہے۔ بھارت کے فاسٹ بولر جسپریت بمراہ بھی انجری کے سبب چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہو چکے ہیں، اور ان کی غیر موجودگی بھارت کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو گا۔ بمراہ بارڈرگواسکر ٹرافی کے دوران کمر کی انجری کا شکار ہوئے تھے، جو ابھی تک ٹھیک نہیں ہو سکی۔ بمراہ کی موجودگی بھارت کی بولنگ لائن اپ کے لیے بہت ضروری تھی اور ان کے نہ ہونے سے بھارتی ٹیم کو نئے فاسٹ بولرز پر انحصار کرنا پڑے گا، جن میں ہرشت رانا جیسے کم تجربہ کار بولر بھی شامل ہیں۔ مزید پڑھیں: بابراعظم کا ایک اور سنگ میل: ون ڈے کرکٹ میں 6 ہزار رنز کا ریکارڈ اپنے نام کر لیا آسٹریلیا جو کہ ورلڈ چیمپئن ہے چیمپئنز ٹرافی سے قبل بہت سی مشکلات کا سامنا کر چکا ہے۔ آسٹریلیا کے پانچ اہم کھلاڑیوں کی انجری کے سبب انہیں ایونٹ سے باہر ہونا پڑا۔ ان میں سب سے اہم نام کپتان پیٹ کمنز کا ہے، جو ٹخنے کی انجری کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی کا حصہ نہیں بن سکیں گے۔ پیٹ کمنز کی غیر موجودگی نہ صرف آسٹریلیا کی بولنگ بلکہ ان کی بہترین کپتانی کے فقدان کا سبب بنے گی۔ ان کی جگہ اسٹیو اسمتھ کو کپتانی سونپی گئی ہے۔ اسی طرح مچل اسٹارک اور جوش ہیزل ووڈ جیسے اہم فاسٹ بولرز بھی انجری کی وجہ سے ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے ہیں۔ اسٹارک نے ذاتی وجوہات کی بنا پر ایونٹ سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا، جب کہ ہیزل ووڈ کی انجری آسٹریلیا کے لیے ایک اور بڑا نقصان ہے۔ اس کے علاوہ مارکس اسٹوئنس اور مچل مارش بھی فٹنس مسائل کے باعث اسکواڈ کا حصہ نہیں بن سکے۔ جنوبی افریقا کے فاسٹ بولر اینرک نوکیا کی انجری کے بعد اس ٹیم کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔ نوکیا کی جگہ جیرالڈ کوئیٹزی کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا تھا، لیکن بدقسمتی سے وہ بھی ٹریننگ کے دوران انجری کا شکار ہو گئے۔ ان کی ران میں کھنچاؤ آیا جس کی وجہ سے وہ بھی ایونٹ سے باہر ہو گئے۔ اب جنوبی افریقا کی فاسٹ بولنگ کا زیادہ تر دار و مدار کگیسو رباڈا پر ہو گا۔ افغانستان کے ابھرتے ہوئے اسپنر ایم اے غضنفر بھی چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہو گئے ہیں۔ وہ فریکچر کی وجہ سے چار ماہ کے لیے کرکٹ سے دور ہو چکے ہیں۔ ان کی غیر موجودگی افغانستان کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے کیونکہ وہ ٹیم کے اہم اسپن بولرز میں شمار ہوتے تھے۔ اس کے علاوہ انگلینڈ کے جیکب بیتھل بھی ہیمسٹرنگ انجری کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہو گئے ہیں۔ ان کی جگہ چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ میں ٹام بینٹن کو شامل کیا گیا ہے، لیکن بیتھل کا نہ ہونا انگلینڈ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، کیونکہ ان کی آل راؤنڈ صلاحیتیں ٹیم کے لیے بہت مددگار ثابت ہو سکتی تھیں۔ نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولر بین سیئرز بھی انجری کے باعث چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہو چکے ہیں۔ انہیں کراچی میں ٹریننگ کے دوران ہیم اسٹرنگ انجری ہوئی تھی، جس کے باعث انہیں ایونٹ سے باہر ہونا پڑا۔ ان کی جگہ جیکب ڈفی کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ تمام انجریز اور کھلاڑیوں کی غیر موجودگی اس ایونٹ کو مزید دلچسپ بنا دیں گی۔ نئے کھلاڑیوں کے لیے یہ ایک بڑا موقع ہو گا کہ وہ بڑے اسٹیج پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکیں۔ ٹیموں کو اپنے متبادل کھلاڑیوں پر انحصار کرنا پڑے گا اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کون سا کھلاڑی اس ایونٹ میں سرپرائز پرفارمنس دیتا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی 2025 کئی بڑے ناموں کی غیر موجودگی کے باوجود ایک سنسنی خیز مقابلے ثابت ہو سکتیں ہیں جبکہ 19 فروری کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان افتتاحی میچ سے اس ایونٹ کا آغاز ہو گا۔ مزید پڑھیں: پاکستان کو فائنل میں شکست، کیویز نے سہ فریقی سیریز کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا

پوپ فرانسس طبیعت ناساز ہونے پر اسپتال میں داخل

Pope francis

کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کو طبیعت ناساز ہونے پر روم کے اسپتال میں داخل کر دیا گیا۔   ویٹیکن کے مطابق 88 سالہ پوپ فرانسس کئی روز سے برونکائٹس نامی بیماری میں مبتلا ہیں جس کے باعث انہیں جمعہ کو صبح ایک ملاقات میں بات چیت میں دشواری کا سامنارہا۔ جس کے بعد پوپ فرانسس طبیعت ناساز ہونے پر روم کے اسپتال میں داخل ہوگئے۔ رپورٹس کے مطابق اگلے 3 روز کیلئے پوپ فرانسس کی طے شدہ تمام ملاقتیں منسوخ کردی گئی ہیں۔ پوپ فرانسس کو اسپتال میں ضروری ٹیسٹ اور ٹریٹمنٹ دی جا رہی ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس کے متعلق اپنے بیان میں پوپ فرانسس کا کہنا تھاکہ تشدد سے تشدد ہی جنم لیتا ہے، جھڑپوں کو فوری روکا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیت المقدس تشدد کی نہیں عبادت کی جگہ ہے، کثیرالمذاہب اور کثیرالثقافتی شناخت والے مقدس شہر کا احترام برقرار رہنا چاہیے۔

چین کی ترقی سے دنیا کو کوئی خطرہ نہیں:صدر زرداری

Zardari

صدر مملکت آصف زرداری نے کہا ہے کہ دوسرے ممالک کے معاملات میں دخل اندازی کبھی چین کی پالیسی نہیں رہی ہے، چین کی ترقی سے دنیا کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ صدر مملکت نے چینی سرکاری میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چین کی ترقی دنیا کے لیے مثبت قدم ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم دہائیوں سے چین کے پڑوسی ہونے کے ناطے جانتے ہیں کہ چین دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران چین کی تیز رفتار ترقی اور تبدیلی نے انہیں بہت متاثر کیا، چین کے ہر شخص کا اپنے شعبے میں بہترین کام، قوم کے اجتماعی فائدے کا باعث بن رہا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ چین کا عروج ایک مثبت پیشرفت ہے، اس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔چینی خارجہ پالیسی کی تعریف کرتے ہوئے آصف  زرداری کا کہنا تھا کہ یہ خطے میں استحکام کا ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ صدر زرداری نے پاک چین دوستی، اقتصادی اور سفارتی تعاون کو مزید گہرا کرنے پر زور دیا۔   واضح رہے کہ چین کا پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں میں کلیدی کردار رہا ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون پر کاربند ہیں، پاکستان میں چینی انجینئرز پر کئی مرتبہ دہشتگردانہ حملے ہو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان مثالی تعلقات ہیں۔   چین نے پاکستان میں گوادر کے نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باضابطہ افتتاح کا بھی خیرمقدم کرتے ہوئے گوادر پورٹ کی جامع ترقی اور آپریشن کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ گوادر پورٹ کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں اطراف سے رابطے اور تجارت کے ایک اہم مرکز کے طور پر اس کی صلاحیت کو بہترین طریقے سے استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔  چینی کمپنیوں کو پاکستان کی کان کنی کی صنعت میں سرمایہ کاری اور تعاون کی ترغیب دینے اور پاکستان میں تیل اور گیس کی سمندر  میں تلاش میں چینی کمپنیوں کی شرکت کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ موقف اپنایا گیا ہے کہ ایک پرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا تمام فریقوں کے مشترکہ مفاد میں ہے۔ پاکستان اور چین نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی اہمیت اور تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کی ضرورت اور کسی بھی یک طرفہ کارروائی کی ان کی مخالفت کا اعادہ کیا۔ دونون ہمسایہ ممالک  نے غزہ میں فائر بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس اُمید کا اظہار بھی کیا کہ اس ’معاہدے پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد ہوگا، جس سے غزہ میں مکمل اور مستقل فائر بندی ہوگی۔

اسکاٹ لینڈ کی سب سے بڑی اور تاریخی مسجد کو 40 سال بعد بڑا درجہ مل گیا

Mosque

اسکاٹ لینڈ کی سب سے اہم اور بڑی مسجد گلاسگو سینٹرل مسجد (GCM)، کو تاریخی اہمیت کی حامل قرار دے دیا گیا ہے۔  ہسٹورک انوائرنمنٹ اسکاٹ لینڈ (HES) نے اسے کیٹگری-A لسٹڈ عمارت کا درجہ دیا ہے۔ اس فیصلے کا اعلان اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ گلاسگو سینٹرل مسجد نہ صرف اسکاٹ لینڈ کی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے بلکہ اس کی تعمیراتی اہمیت بھی بے مثال ہے۔ اس مسجد کی بنیاد 1984 میں رکھی گئی تھی اور یہ اسکاٹ لینڈ کی سب سے پہلی مقصدی طور پر بنائی جانے والی مسجد تھی۔ مسجد کا تعمیراتی منصوبہ 1977 میں منظور ہوا تھا اور اسے مکمل کرنے میں 3 ملین پاؤنڈز کی لاگت آئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی گلاسگو سینٹرل مسجد اس وقت بھی اسکاٹ لینڈ کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 2500 افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد کا مقام جو گلاسگو کے مشہور ویکٹوریا برج اور یونین ریلوے برج کے قریب واقع ہے ایک تاریخی پس منظر رکھتا ہے۔ یہ جگہ کبھی ایڈیلفی ویسکی ڈسٹلری کا مقام تھا، لیکن 1950 کی دہائی میں یہاں ایک مسجد بنانے کی منصوبہ بندی شروع ہوئی تھی۔ اس مسجد کی عمارت اسلامی طرز تعمیر کی نمائندگی کرتی ہے جس میں ایک خوبصورت صحن، مرکزی اجتماع کی جگہ، دروازہ “ایوان”، گنبد اور قوس نما کھڑکیاں شامل ہیں۔ گلاسگو سینٹرل مسجد کے گنبد اور مینارے شہر کے منظرنامے کا ایک نمایاں حصہ ہیں۔ پانچ وقت کی اذان دینے والا یہ مینار نہ صرف روحانیت کا نمونہ ہے بلکہ شہر کے شہریوں کے لیے بھی ایک علامت بن چکا ہے۔ اس مسجد کا اہم ترین کردار اسکاٹ لینڈ میں مسلم کمیونٹی کی ترقی اور فلاحی خدمات میں رہا ہے۔ رمضان اور ہفتے کے دنوں میں 350 سے زائد غذائی پارسل پناہ گزینوں اور پناہ گزینوں کو فراہم کرنا، اور کووڈ-19 کی وبا کے دوران NHS کے لیے ویکسی نیشن مرکز کے طور پر مسجد کا استعمال، اس کی کمیونٹی خدمات کی ایک اور مثال ہیں۔ ہسٹورک انوائرنمنٹ اسکاٹ لینڈ نے اس مسجد کو کیٹگری-A لسٹڈ عمارت کا درجہ دیتے ہوئے کہا کہ “ہم نے گلاسگو سینٹرل مسجد کو اس کی عمارت کی خوبصورتی، اس کے اسکاٹ لینڈ میں اسلامی طرز تعمیر کے مطابق تعمیر کیے جانے کے حوالے سے اہمیت، اور اس کے دوسرے نصف 20ویں صدی میں مسلم کمیونٹی کی ترقی میں اہم کردار کی وجہ سے یہ درجہ دیا ہے۔” یہ درجہ نہ صرف اس مسجد کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے بلکہ یہ اس بات کا بھی غماز ہے کہ کس طرح ایک عمارت ایک پوری کمیونٹی کے لیے مرکز بن سکتی ہے۔ اس مسجد کی تاریخ اس کی خوبصورتی، اور اس کے لوگوں کے لیے اس کی خدمات نے اسے اسکاٹ لینڈ کی ثقافتی ورثہ کا ایک انمول حصہ بنا دیا ہے۔ گلاسگو سینٹرل مسجد کا کیٹگری-A لسٹڈ عمارت کا درجہ حاصل کرنا اس بات کا غماز ہے کہ اس کا سفر اب محض ایک عبادت گاہ تک محدود نہیں رہا، بلکہ یہ اسکاٹ لینڈ کی تاریخی، ثقافتی اور کمیونٹی خدمات کا ایک سنگ میل بن چکا ہے۔ مزید پڑھیں: یوکرین اور روس کے درمیان جنگ: لاپتہ افراد کی تعداد 50 ہزار تک پہنچ گئی

یوکرین اور روس کے درمیان جنگ: لاپتہ افراد کی تعداد 50 ہزار تک پہنچ گئی

Russia ukrain feature

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈکراس نے یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ میں لاپتہ ہونے والے 50 ہزار افراد کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ گزشتہ تین سالوں سے جاری اس خونریز جنگ میں یہ افراد لاپتہ ہو گئے ہیں، اور ان کی حالتِ زار کے بارے میں ابھی تک کوئی واضح اطلاع نہیں مل سکی۔ ریڈکراس کا کہنا ہے کہ یہ افراد جنگ کے دوران گم ہو گئے ہیں، جن میں بڑی تعداد فوجی اہلکاروں کی ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریڈکراس کو تقریباً 16 ہزار جنگی قیدیوں اور عام شہریوں کی گمشدگی کی اطلاع دی گئی ہے، لیکن ان کی حالت ابھی تک تشویش کا باعث ہے۔ ان لاپتہ افراد میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جو میدانِ جنگ میں مختلف محاذوں پر سرگرم تھے اور ان کی گمشدگی نے جنگی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اسی دوران یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک مضبوط موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین اپنی تقدیر پر روس اور امریکا کے درمیان کسی دوطرفہ معاہدے کو قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے یہ بات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک گفتگو اور جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے اعلان کے بعد کہی۔ زیلنسکی نے واضح کیا کہ یوکرین کے مستقبل کے بارے میں کوئی فیصلہ صرف یوکرین کی شمولیت سے ہو سکتا ہے، اور یوکرین کی آزادی اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ صدر زیلنسکی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہر فیصلہ روسی صدر پیوٹن کے مفادات کے مطابق نہ ہو، کیونکہ پیوٹن کا مقصد امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ زیلنسکی نے مزید کہا کہ یوکرین اور امریکا کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے روس سے بات کرنے سے پہلے ایک واضح اور جامع منصوبہ تیار کریں۔ یوکرینی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، پیوٹن سے ملاقات کرنے سے پہلے ان سے ملاقات کریں۔ اگرچہ امریکی صدر نے بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ سعودی عرب میں روسی صدر سے ملاقات کرنے کے امکانات پر غور کر رہے ہیں۔ اس دوران عالمی سطح پر جنگ کے خاتمے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں، لیکن یوکرین اور روس کے درمیان تنازعہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا، اور دنیا بھر میں لاکھوں افراد اس جنگ کے اثرات کا شکار ہیں۔ مزید پڑھیں: غزہ میں تین اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 369 فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ

حکومت نے ایف بی آر سے پالیسی سازی کے اہم اختیارات واپس لے لیے۔

آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی سازی اور وصولی عمل کو خود مختار رکھنےکی یقین دہانی کرائی گئی تھی

وفاقی کابینہ نے وزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی آفس قائم کردیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔   نوٹیفکیشن کے مطابق ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کو الگ الگ کردیا گیا، اب ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی کےکام تک محدود رہےگا، ایف بی آر ریونیو  بڑھانے کے لیے صرف ٹیکس تجاویز کے عملدرآمد پر توجہ دے گا۔ نوٹیفکیشن کےمطابق ٹیکس پالیسی آفس براہ راست وزیرخزانہ وریونیو کو رپورٹ کرےگا، ٹیکس پالیسی آفس حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا بنانے پرکام کرےگا، ٹیکس پالیسی آفس ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ کرےگا۔   نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ ڈیٹا ماڈلنگ، ریونیو، اکنامک فارکاسٹنگ کے ذریعے ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ ہوگا۔   ذرائع کے مطابق یہ آئی ایم ایف کا دیرینہ مطالبہ تھا اور  آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی سازی اور وصولی عمل کو خود مختار رکھنےکی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔   ٹیکس پالیسی آفس انکم، سیلز ٹیکس، ایف ای ڈی سے متعلق پالیسی رپورٹس وزیرخزانہ کوپیش کرےگا، ٹیکس فراڈ کم کرنے کے لیے خامیوں پر قابو پاکر ٹیکس کے نفاذ پر توجہ دی جائے گی۔   ذرائع کا کہنا ہےکہ ٹیکس پالیسی آفس اگلے مالی سال سےکام شروع کرےگا جب کہ نوٹیفکیشن میں عملدرآمد کی تاریخ درج نہیں کہ کب ٹیکس پالیسی آفس وزارت خزانہ کو منتقل ہوگا تاہم ذرائع آئندہ مالی سال تک اس پر عملدرآمد کا امکان ظاہر کررہے ہیں۔

پی ٹی آئی احتجاج کیس: علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی غیر حاضری پر عبوری ضمانتوں میں توسیع

Alima khan and uzma khan

5 اکتوبر کو لاہور میں ہونے والے پی ٹی آئی کے احتجاج اور پولیس پر تشدد کے حوالے سے عدالت میں اہم سماعت ہوئی، جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں علیمہ خان اور عظمی خان سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانتوں پر فیصلہ کیا گیا۔ اس سماعت نے سیاسی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنا دیا اور عدالت کی کارروائی کی طرف عوامی توجہ مرکوز ہو گئی۔ سماعت کے دوران علیمہ خان اور عظمی خان عدالت میں پیش نہیں ہو سکیں، جس پر ان کے وکلاء نے ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست دائر کی۔ وکلاء کا موقف تھا کہ دونوں رہنماء اس وقت میانوالی میں موجود ہیں اور ان کی حاضری ممکن نہیں، اس پرعدالت نے درخواست کو منظور کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانتوں میں 12 اپریل تک توسیع کر دی۔ پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ بھی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے اپنے مقدمات کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں۔ سلمان اکرم راجہ نے دیگر مقدمات کی بنیاد پر لمبی تاریخ دینے کی درخواست کی، جس پر عدالت نے ان کی استدعا بھی منظور کر لی۔ تاہم، پولیس نے سلمان اکرم راجہ سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کو ایک مقدمے میں گناہگار قرار دیا اور ان کے خلاف تفتیشی کارروائی جاری رکھی۔ اس کے علاوہ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ دیگر مقدمات میں تفتیش ابھی مکمل نہیں ہو سکی۔ پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو پولیس پر تشدد کرنے پر اُکسایا جس کے بعد لاہور میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہروں میں تشویش ناک واقعات پیش آئے تھے۔ سماعت کے دوران علی امتیاز وڑائچ، ندیم عباس بارا، شبیر گجر، غلام محی الدین دیوان، افضال عظیم پاہٹ اور ضمیر احمد چھیڈو جیسے دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے بھی اپنی عبوری ضمانتوں کی درخواستیں دائر کیں جنہیں عدالت نے سماعت کے لیے منظور کر لیا۔ دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے تین اہم مقدمات پر سماعت کی اور تمام ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 12 اپریل تک توسیع کا حکم دیا۔  پی ٹی آئی رہنماؤں کے لئے عدالت کا یہ فیصلہ ایک سنگین سیاسی محاذ پر تبدیلی کا نشان ہے جس کے اثرات مستقبل قریب میں سامنے آئیں گے۔ اس پیشرفت نے نہ صرف سیاسی ماحول کو مزید گرما دیا ہے بلکہ پی ٹی آئی کے احتجاج اور پولیس تشدد کے کیسز کی گہرائی میں بھی نئے سوالات اٹھا دیے ہیں، جو اگلے کچھ دنوں میں مزید منظر عام پر آئیں گے۔ مزید پڑھیں: عمران ریاض ہیرو بننے کے لیے خود گرفتار ہوا: شیر افضل مروت

اقوام متحدہ کی پاکستان میں دہشتگرد حملوں سے متعلق رپورٹ سیکیورٹی کونسل میں جمع

United Nations

اقوام متحدہ کی کالعدم ٹی ٹی پی، داعش سمیت دیگر دہشتگردوں تنظیموں کی جانب سے پاکستان میں حملوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ سیکیورٹی کونسل میں جمع کروا دی گئی ہے۔ اقوام متحدہ نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ افغان طالبان بدستور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مدد کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں پاکستان میں دہشتگرد حملے بڑھ رہے ہیں۔ افغان طالبان ٹی ٹی پی کی مالی اور لاجسٹک مدد کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کی پاکستان میں موجودگی اور طاقت برقرار ہے۔ 2024 میں کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے، جن میں سے کئی افغان سرزمین سے کیے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان طالبان کالعدم ٹی ٹی پی کو ماہانہ 43 ہزار ڈالر فراہم کر رہے ہیں، اس امداد کے نتیجے میں فتنتہ الخوارج نے افغانستان کے مختلف صوبوں میں نئے تربیتی کیمپ قائم کیے اور طالبان کے اندر اپنے حامیوں کی بھرتی کی، اس مالی  مدد کی وجہ سے پاکستان میں حملے بڑھ رہے ہیں۔   کالعدم تنظیم نے ننگر ہار سمیت مختلف علاقوں میں نئی تربیتی مراکز قائم کیے ہیں۔اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ٹی ٹی پی ، القاعدہ اور دیگر دہشتگرد تنظیمیں مل کر ٹی ٹی پی کے جہاد پاکستان کے بینر تلے حملے کر رہی ہیں جس سے یہ تنظیم علاقائی دہشتگردوں کا مرکز بن سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے داعش، خراسان کے نیٹ ورک کو تباہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔تین اہم دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں عادل پنجشیری، کاکا یونس، ابو منزر شامل ہیں، تاہم طارق تاجکی اب بھی افغانستان میں روپوش ہے۔ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے جنوبی پاکستان میں کئی حملے کیے، مجید بریگیڈ کا تعلق نہ صرف ٹی ٹی پی بلکہ داعش اور مشرقی ترکستان کی تحریک سے بھی ہے۔ یہ گروہ افغانستان میں مشترکہ آپریشنل اڈے چلا رہا ہے، ان گروپوں کے درمیان تعلقات میں ایک خاص نوعیت کی ہم آہنگی اور تعاون نظر آ رہا ہے جس سے ان کی طاقت اور اثر و رسوخ میں اضافہ ہو رہا ہے۔   اس خفیہ فوجی مرکز میں وسطی ایشیائی اور عرب جنگجوئوں کو تربیت دی جاتی ہے، رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ طالبان نے فیض آباد میں ایک خودکش یونٹ قائم کیا ہے جو طالبان مخالف گروہوں کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس بڑھتے ہوئے اتحاد سے نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔بامیان میں غیر ملکی سیاحوں پرحملے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اس میں طالبان کے ڈائریکٹر جنرل آف انٹیلی جنس مولوی نیک محمد عضیفہ ملوث تھے۔ مزید گرفتاریوں سے بچنے کے لیے داعش، خراسان نے ہدایات اور میٹنگز کے لیے روایتی کورئیر نیٹ ورکس کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق داعش خراسان کے نائب مولوی رجب نے افغانستان میں کئی اہم خودکش حملوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، افغانستان داعش خراسان کی افزائش اور دہشتگردانہ سرگرمیوں کا محور بن چکا ہے۔     رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ، ترکستان اسلامی پارٹی نے فتنتہ الخوارج المعروف ٹی ٹی پی، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان اور جماعت انصار اللہ جیسے گروپوں کے ساتھ روابط برقرار رکھے ہیں۔ ان تنظیموں نے افغانستان کے مختلف صوبوں جیسے بلخ، بدخشاں، قندوز، کابل اور بغلان میں اپنے مقامی ہیڈکوارٹرز اور تربیتی کیمپ قائم کیے ہیں۔یہ گروہ افغانستان میں اپنے آپریشنز کی بنیاد پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق  عالمی برادری کو اس بحران کے حل کے لیے افغانستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ایلون مسک کی ‘ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی’ ٹیم کی پینٹاگون میں دفاعی عملے سے پہلی ملاقات

عہدہ سنبھالنے کے بعد، ٹرمپ نے مسک کو نو تشکیل شدہ 'ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی' کی قیادت سونپی ہے۔

دنیا کے امیر ترین شخص، ایلون مسک کی سربراہی میں قائم ‘ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی’ کی ٹیم نے جمعہ کے روز پینٹاگون میں محکمہ دفاع کے عملے سے پہلی ملاقات کی۔   صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ پینٹاگون مسک کی قیادت میں حکومتی بجٹ اور عملے میں کٹوتیوں کا اولین ہدف ہوگا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ مسک محکمہ دفاع میں سیکڑوں ارب ڈالر کی دھوکہ دہی اور بے ضابطگیوں کا پتہ لگائیں گے۔   گزشتہ ہفتے، ٹرمپ نے تصدیق کی تھی کہ انہوں نے مسک سے دفاعی محکمے میں اخراجات کا جائزہ لینے کی درخواست کی ہے۔   ٹرمپ نے کہا، “میں نے انہیں ہدایت دی ہے کہ وہ تعلیم اور پینٹاگون، جو کہ فوج ہے، کا جائزہ لیں۔ اور افسوس کی بات ہے، آپ کو کچھ ایسی چیزیں ملیں گی جو کافی خراب ہیں۔”   دفاعی اخراجات طویل عرصے سے سیاسی بحث کا موضوع رہے ہیں، جس کا بجٹ سالانہ تقریباً 1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ دسمبر میں، اس وقت کے صدر جو بائیڈن نے مالی سال کے لیے 895 بلین ڈالر کے دفاعی اخراجات کی منظوری دی تھی۔   تاہم، ڈیموکریٹس نے سوال اٹھایا ہے کہ آیا مسک، جو کہ ایک غیر منتخب عہدیدار ہیں اور ان کی کمپنی اسپیس ایکس کے ذریعے محکمہ دفاع کے ساتھ منافع بخش معاہدے رکھتے ہیں، کیا اصلاحات کے لیے موزوں ترین شخصیت ہیں؟   حالیہ مہینوں میں، ٹرمپ نے مسک کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کیے ہیں، کیونکہ مسک نے صدر کی دوبارہ انتخابی مہم میں 250 ملین ڈالر خرچ کیے ہیں۔ عہدہ سنبھالنے کے بعد، ٹرمپ نے مسک کو نو تشکیل شدہ ‘ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی’ کی قیادت سونپی ہے۔   اس کے بعد سے، اس ایجنسی نے متعدد حکومتی اداروں میں بڑے پیمانے پر برطرفیوں کا مطالبہ کیا ہے، جن میں امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی، محکمہ تعلیم، سمال بزنس ایڈمنسٹریشن، کنزیومر فنانشل پروٹیکشن بیورو اور جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن شامل ہیں۔   منگل کے روز، مسک نے صدر کے ساتھ اوول آفس کی ایک تقریب میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔   ایک وفاقی جج نے عارضی حکم میں توسیع کی جس کے تحت ڈوج کو خزانے کے ان ریکارڈز تک رسائی سے روکا گیا ہے جن میں لاکھوں امریکیوں کے سوشل سیکیورٹی اور بینک اکاؤنٹ نمبرز جیسی حساس ذاتی معلومات شامل ہیں۔   مقدمے میں الزام ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے مسک کی ٹیم کو خزانے کے مرکزی ادائیگی نظام تک رسائی کی اجازت دی، جو کہ وفاقی قانون کی خلاف ورزی ہے۔   ایک حکومتی نگران ادارہ امریکی خزانے کے ادائیگی نظام کی سیکیورٹی پر تحقیقات شروع کرنے کی توقع رکھتا ہے۔   دفاعی سیکریٹری پیٹ ہیگسیتھ، جو ٹرمپ کے ایک اور قریبی اتحادی ہیں، نے مسک کے ایجنڈے کے بارے میں خدشات کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔   ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ وہ پہلے ہی مسک کے ساتھ رابطے میں ہیں، لیکن منگل کو مزید کہا: “ہم ایسے اقدامات نہیں کریں گے جو امریکی آپریشنل یا ٹیکٹیکل صلاحیتوں کے لیے نقصان دہ ہوں۔” ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ وہ مجموعی امریکی دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔