سردی، بارش اور سرائیکیوں کی صحبت میں ’ثوبت‘ کا اپنا ہی مزہ ہے، ثوبت ہے کیا؟

سردی کی آمد کے ساتھ ہی ملک بھر میں سردیوں کے کھانے اور سوغات عام ہو جاتی ہیں۔ دوستوں کو دی گئی دعوت ہو یا مہمانوں کی آمد، سب سے پہلے ان سوغات کو ہی پیش کیا جاتا ہے۔ ہرعلاقے اور قبیلے کی اپنی روایات اور کھانے ہوتے ہیں اور مہمانوں کی آمد پر انھیں خاص روایتی کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی اضلاع کی زیادہ تر عوام سرائیکی بولتے ہیں، سرائیکی بولنے کی نسبت سے ان کو’سرائیکی‘ کہا جاتا ہے، ان کے اپنے روایتی کھانے ہیں۔ وہاں کے روایتی کھانوں میں ‘ثوبت’ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ یوں تو ثوبت سال بھر چلتی ہے، مگر سردیوں میں یہ سب سے زیادہ بنائی اور کھائی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اگر سردیوں میں ثوبت نہ ہو تو مزا ادھورا رہ جاتا ہے۔ ثوبت جنوبی پنجاب میں ڈیرہ غازی خان اور اس کے اردگرد کے اضلاع میں بسنے والوں کی پسندیدہ خوراک ہے اور یہ صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی خاصی بنائی جاتی ہے۔ پشتو زبان میں ‘ثوبت’ کو پینڈا، جب کہ عربی زبان میں اسے ثرید کہا جاتا ہے، یہ ایک روایتی ڈِش ہے، جو گوشت ملے شوربے میں روٹیوں کے ٹکڑوں کو بھگو کر بنائی جاتی ہے۔ اس کو کھانے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک بڑی ڈش جسے مقامی زبان میں تھال کہتے ہیں کے گرد آٹھ دس آدمی بیٹھ کر اپنے ہاتھوں سے لقمے اٹھا کر کھاتے ہیں۔ سردی، بارش اور دوستوں کی صحبت میں ‘ثوبت’ مل جائے تو مزا دگنا ہو جاتا ہے۔ مقامی روایات کے مطابق ثوبت یا سوبت کا تاریخی نام صحبت ہی ہے، جس کا مطلب محفل یا اکٹھے ہونا کے ہیں۔ مماثلت سے بچنے کے لئے اسے عرفِ عام میں ثوبت پکارا جانے لگا اور اسے اب ثوبت ہی کہا جاتا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق ثوبت کا آغاز ضلع ڈیرہ غازی خان کے شہر تونسہ شریف سے ہوا اور پھر یہ آہستہ آہستہ پورے جنوبی پنجاب کے ساتھ ڈیرہ اسماعیل خان میں پھیل گئی۔ بنوں میں اس ڈش کو خاص پذیرائی ملی اور مختلف ریستورانوں (ہوٹلوں) پر یہ خوب بکنے لگی۔ مزید پڑھیں: پاکستان میں غذائی قلت: یہ بھوک نہیں، نسلوں کی بقا کا مسئلہ ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک ثوبت صرف گھروں میں ہی بنائی جاتی تھی اور خاص مواقع پر کھائی جاتی تھی، مگر اس کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیشِ نظر اب مقامی لوگوں نے اسے ریستورانوں (ہوٹلوں) پر بنانا اور بیچنا شروع کر دیا ہے۔ دوستوں کی محفل ہو یارشتہ داروں کی آمد، ثوبت کھانے کا حصہ نہ ہو ایسا تو ہو نہیں سکتا۔ ثوبت کو تیار کرنے کا طریقہ انتہائی سادہ ہے، سب سے پہلے پتیلے میں گھی ڈالا جاتا ہے اور پھر اس میں کٹے ہوئے پیاز ڈالے جاتے ہیں۔ پیاز پیلے پڑنے پر اس میں ٹماٹر ڈال کر بھونا جاتا ہے اورپھر مختلف قسم کے مصالحہ جات کے ساتھ مرغی کا گوشت ڈال کر اسے بھون لیا جاتا ہے۔ 15 منٹ کے لئے اسے اچھی طرح پکایا جاتا ہے، جب تک کہ اس میں سے پکی ہوئی خوشبو نہ آنے لگے۔ ثوبت کے لیے گندم کے آٹے سے بنی پتلی روٹیوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے تھال میں ڈال کر اوپر شوربا انڈیل دیا جاتا ہے اور اوپر مرغی کی بوٹیاں رکھ دی جاتی ہیں اور کناروں پر سلاد ڈال دیا جاتا ہے۔ پھر 4 سے 5 دوستوں کا گروپ اپنے ہاتھوں سے تھال میں سے نوالے کھانا شروع کر دیتا ہے۔ دوستوں سے گپ شپ کرتے ہوئے ثوبت کھانے کا الگ ہی مزہ ہے۔ ‘پاکستان میٹرز’ ہمارا تو یقین ہے، اچھا اور لذیز کھانا ہر شخص کا حق ہے، اگر آپ کا کوئی دوست سرائیکی ہے یا ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھتا ہے، تو اس سے ثوبت کی فرمائش کریں اور ایک بار کھا کر ضرور دیکھیں، آپ بھی ‘پاکستان میٹرز’ کے قائل ہو جائیں گے۔

ڈھائی سال بعد جماعتِ اسلامی کا ہر ٹاؤن ماڈل ٹاؤن ہو گا، امیر جماعتِ اسلامی کراچی کا دعویٰ

امیر جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے جماعت اسلامی ضلع کورنگی و ٹاؤن میونسپل کارپوریشن لانڈھی کے تحت ‘سنورتا لانڈھی پروگرام’ کےسلسلے میں دانش پارک 12000روڈ پر گرین بیلٹ و آئی لینڈ کا افتتاح کیا، جہاں انھوں نے میڈیا کے نمائندوں اور شرکاء سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ ڈھائی سال مکمل ہونے کے بعد جماعت اسلامی کا ہر ٹاؤن ماڈل ٹاؤن ہو گا۔ امیر جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لانڈھی ٹاؤن کے چیئرمین و وائس چیئرمین سمیت پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے، لانڈھی ٹاؤن نے نا صرف 12000 روڈ کا افتتاح کیا، بلکہ ساتھ پارکس اور کھیل کے میدان بھی آباد کیے ہیں۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ شہر کراچی 25 ٹاؤنز پر مشتمل ہے، پہلے میئر شپ اور پھر عام انتخابات میں مسترد شدہ لوگوں کو اہل کراچی پر مسلط کیا گیا۔ گزشتہ 20 برس سے شہر کی صورتِ حال سب کے سامنے واضح ہے، 19 سال گزر گئے، لیکن کے فور منصوبہ مکمل نہیں ہو رہا۔ شہریوں کو نلکوں میں پانی نہیں ملتا۔ امیر جماعتِ اسلامی کراچی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت گزشتہ 17سال سے صوبے اور شہر پر قابض ہے، پیپلز پارٹی نے کراچی کے محکموں پر قبضہ کر لیا ہے۔ پیپلزپارٹی کراچی سے لینا جانتی ہے، لیکن کچھ دینا نہیں جانتی۔ شرکاء سے خطاب میں منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات ہوں یا بلدیاتی انتخابات، جماعتِ اسلامی نے شہریوں کا ہاتھ تھام لیا ہے۔ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے اپنے اختیارات و وسائل سے بڑھ کر کام کر رہے ہیں۔ ڈیڑھ سال کے مختصر وقت میں جماعت اسلامی کے منتخب نمائندوں نے ثابت کر دیا ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی کا کہنا تھا کہ  گلبرگ ٹاؤن نے ٹاؤن کے بجٹ سے 40 طلبہ میں لیپ ٹاپ کی تقسیم کیے، جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤنز کے علاوہ کوئی اور ٹاون کے چیئرمین بتائیں کہ انہوں نے بچوں کے لیے کیا کیا؟ منعم ظفر خان نے جماعتِ اسلامی کے عزم کو ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈھائی سال مکمل ہونے کے بعد جماعت اسلامی کا ہر ٹاؤن ماڈل ٹاؤن ہو گا۔ جماعت اسلامی ہی وہ واحد جماعت ہے، جو تعمیر و ترقی کے سفر کو آگے بڑھا سکتی ہے۔ مزید پڑھیں: بلاول کا 300 اور مریم کا 200 یونٹ مفت بجلی دینے کا وعدہ کہاں گیا؟ منعم ظفر امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ بدقسمتی سے کراچی کو لوٹنے کے لیے تو سب آجاتے ہیں، لیکن کوئی کراچی کا مقدمہ لڑنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ امیرجماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے سندھ اسمبلی کے باہر کراچی کا مقدمہ لڑا تھا۔ حافظ نعیم الرحمن نے عوام کے ساتھ مل کر بلدیاتی انتخابات کروائے، جس کے نتیجے میں آج ہمارے نمائندے خدمت کا کام کر رہے ہیں۔ منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندوں نے شہر میں 44 ہزار اسٹریٹ لائٹز لگائیں ہیں۔ جماعت اسلامی کے ٹاؤنز چیئرمینز نے پیور بلاکس لگائے، 125 سے زائد پارکس بحال کیے ہیں۔ جماعت اسلامی کے ٹاؤنز چیئرمینز محدود وسائل اور اختیارات میں ہی کام کر رہے ہیں۔ منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ وہ  وسائل کا رونا نہیں رورہے، بلکہ اختیارات و وسائل سے بڑھ کر کام کریں گے۔ وہ یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ 17 سال سے قابض پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت سے بقیہ اختیارات چھین کر لیں گے۔ امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کا مقدمہ لڑرہی ہے۔ وہ کراچی کے عوام کے حقوق کے حصول اور اختیارات کے لیے تعاقب جاری رکھیں گے۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ وسائل و اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کیا جاتا۔ پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا کہ  پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت اپنے ٹاؤن و ویوسی چیئرمینز کو اختیارات دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔  جماعت اسلامی کے ٹاؤنز میں تعمیر و ترقی کا سفر جاری ہے۔  ڈمپر ، ٹینکر اور ٹرالر مافیا شہر میں دندناتے پھررہے ہیں، لیکن حکمرانوں کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگ رہی۔ نادرن بائی پاس میں اربوں روپے خرچ کردیئے گئے لیکن ٹرالر وہاں سے سفر نہیں کرتے۔ امیر جماعتِ اسلامی نے کراچی کے عوام کے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو نلکوں میں پانی نہیں دیا جاتا، بلکہ ٹینکروں کے ذریعے فروخت کیا جاتا ہے۔ اگر گھروں کے نلکوں میں پانی فراہم کیا جائے، تو ٹینکروں کی ضرورت نہیں ہوگی۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ  جماعت اسلامی نے جدوجہد اور مزاحمت کا راستہ اختیار کیا ہے۔ جماعت اسلامی نے گزشتہ دنوں  کورنگی میں بنوقابل 4.0 کا ٹیسٹ لیا۔ لانڈھی اور کورنگی میں ہونے والا ٹیسٹ کراچی کا سب سے بڑا ٹیسٹ ثابت ہوا۔ جماعت اسلامی اور الخدمت نے بنوقابل 1.0،2.0،3.0 مکمل کرنے کے بعد 4.0 بھی شروع کردیا ہے۔

پاکستان چیمپیئنز ٹرافی کے لیے تیار، رنگا رنگ افتتاحی تقریب جاری

لاہور شاہی قلعہ میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کی رنگا رنگ تقریب جاری ہے، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان چیمپیئنز ٹرافی کے لیے تیار ہے۔ شاہی قلعہ لاہور میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے، رنگا رنگ افتتاحی تقریب میں مہمانوں کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری ہے۔ افتتاحی تقریب میں نامور گلوکار عاطف اسلم اپنی آواز کا جادو جگائیں گے اور تقریب کی شان و شوکت میں چار چاند لگا دیں گے۔ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے افتتاحی تقریب سے خطاب کیا ہے۔ مزید یہ کہ چیمپیئنز ٹرافی 2017 فاتح کپتان سرفراز احمد، جنید خان، حسن علی، محمد عامر اور اظہر علی بھی افتتاحی تقریب میں موجود ہیں، ان کے علاوہ آل راؤنڈر شاداب خان، عماد وسیم اور حارث سہیل بھی تقریب میں موجود ہیں۔ دوسری جانب آئی سی سی آفیشلز، سابق سی ای او آئی سی سی جیف ایلر ڈائس، ایونٹ ہیڈ سارہ ایڈگر اور سینئر کرکٹر وہاب ریاض، وزیر کھیل فیصل کھوکھر اور اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان بھی افتتاحی تقریب میں موجود ہیں۔

لاہور میں بھی ’بنوقابل‘ کا میلہ، حافظ نعیم الرحمان چاہتے کیا ہیں؟

الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ‘بنوقابل’ انٹری ٹیسٹ یونیورسٹی گراؤنڈ اولڈ کیمپس لاہور میں منعقد ہوا، جس میں ہزاروں طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔ یہ ٹیسٹ 28 فری آئی ٹی کورسز میں داخلے کے لیے لیا گیا، جس کے تحت نوجوانوں کو ویب ڈویلپمنٹ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، گرافک ڈیزائننگ، ویڈیو ایڈیٹنگ سمیت جدید آئی ٹی اسکلز مفت فراہم کی جائیں گی۔  امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان ،امیر لاہورضیا الدین انصاری، چیئرمین بنوقابل پروگرام نوید علی بیگ سمیت معروف سماجی شخصیات، انفلوئنسرز اور  دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ ‎امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان  نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنوقابل پروگرام کروڑوں نوجوانوں کی امیدہے، الخدمت فاؤنڈیشن مستقبل میں آئی ٹی یونیورسٹی قائم کرے گی، جہاں پاکستانی نوجوانوں کومفت آئی ٹی کی تعلیم دی جائے گی۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بنوقابل کے انقلابی پروگرام سےکورس مکمل کرنے والے طلبہ میں سے بیشتر کو روزگار کے مواقع حاصل ہوئے، جب کہ کئی نوجوانوں نے فری لانسنگ کے ذریعے اپنا کیریئر بنایاہے۔طلبہ کو بین الاقوامی معیار کے کورسز کرائے جائیں گے، تاکہ وہ عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرسکیں۔ امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ مفت اور معیاری تعلیم فراہم کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے، لیکن بدقسمتی سے حکومت اس میں ناکام رہی ہے۔ پنجاب میں ایک کروڑ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور تعلیمی نظام کو تجارتی بنیادوں پر چلا کر تعلیم کو غریب عوام کی پہنچ سے دور کر دیا گیا ہے۔ حکومت کی ناقص تعلیمی پالیسیوں نے  نوجوانوں کو بیرون ملک جانے پر مجبور کر دیا ہے۔ مزید پڑھیں: الخدمت بنو قابل پروگرام سیشن 2024 کے بیسٹ پرفارمرز میں مفت لیپ ٹاپ تقسیم ‎امیر جماعتِ اسلامی نے آئی ٹی ایجوکیشن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان میں نوجوانوں کو معیاری آئی ٹی تعلیم مفت فراہم کی جائے، تو صرف پانچ سال کے اندر آئی ٹی ایکسپورٹس کو 20 سے 25 بلین ڈالر تک لے جایا جا سکتا ہے۔ اس وقت پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ صرف چند بلین ڈالر تک محدود ہیں، جب کہ ہمارے پاس بے شمار ٹیلنٹ موجود ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ چین اور انڈیا کی ترقی کا راز بھی آئی ٹی انڈسٹری میں ہے اور پاکستان کو بھی اس جانب توجہ دینی چاہیے۔ امیر جماعتِ اسلامی نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ بنوقابل پروگرام کےسفیربنیں اس تحریک کا حصہ بنیں اور اس بات کو عام کریں کہ تعلیم کسی پر احسان نہیں، بلکہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں تنخواہ دار طبقے سے اربوں روپے کا ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، لیکن تعلیم اور صحت کے بنیادی حقوق کی فراہمی میں ریاست مکمل طور پر ناکام ہے۔ نوجوانوں کے لیے اسکالرشپ پروگرام بھی شروع کیے جا رہے ہیں، تاکہ کسی بھی مستحق طالب علم کی تعلیم ادھوری نہ رہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ  100 فیصد مفت آئی ٹی ایجوکیشن فراہم کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے لاہورمیں50 نئے کیمپس کی ضرورت ہوئی تووہ بھی بنائیں گے۔ ہم صرف کورسز نہیں کروا رہے، بلکہ روزگار کے لیے پورٹل بھی قائم کر دیا ہے اور طلبہ کو انڈسٹری سے جوڑ رہے ہیں، تاکہ وہ عملی میدان میں بھی کامیابی حاصل کر سکیں۔ دوسری جانب امیرلاہورضیاء الدین انصاری  نے کہا کہ تعلیم ہی وہ راستہ ہے، جس کے ذریعے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ الخدمت اور جماعت اسلامی کا مقصد صرف کورسز کروانا نہیں، بلکہ ایک ایسا تعلیمی انقلاب برپا کرنا ہے، جو پاکستان کے ہر نوجوان کو روشن مستقبل دے سکے۔ بنوقابل پروگرام لاہور میں ایک نئے تعلیمی باب کے آغاز کا اعلان ہے۔

تائیوان معاملے کو بغیر کسی دباؤ کے پرامن طریقے سے حل کیا جائے، امریکی محکمہ خارجہ

امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پہ لکھا ہے کہ ‘امریکا کسی بھی فریق کی جانب سے یکطرفہ طور پر حالات میں تبدیلی کے خلاف ہے اور توقع کرتا ہے کہ تائیوان مسئلے کو بغیر کسی دباؤ کے پرامن طریقے سے حل کیا جائے گا۔’ غیز ملکی خبررساں ادارے دی جاپان ٹائمز کے مطابق امریکا نے اپنی سرکاری ویب سائٹ سے ایک جملا ہٹا دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ‘امریکا تائیوان کی آزادی کی حمایت نہیں کرتا’۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اس جملے کو ہٹا کر لکھا ہے کہ ‘امریکا کسی بھی فریق کی جانب سے یکطرفہ طور پر حالات میں تبدیلی کے خلاف ہے اور توقع کرتا ہے کہ تائیوان مسئلے کو بغیر کسی دباؤ کے پرامن طریقے سے حل کیا جائے گا۔ مزید پڑھیں: چینی لڑاکا طیاروں کی تائیوان کی سرحد پر پروازیں، تنازع ہے کیا؟ وزیرِ خارجہ تائیوان لن چیالونگ نے اس تبدیلی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امریکا اور تائیوان تعلقات میں مثبت اشارہ ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکا تائیوان کی حمایت کر رہا ہے۔ دوسری جانب چین کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع نے اس معاملے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ واضح رہے کہ چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ اس کے ”بنیادی مفادات” کا معاملہ ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ وہ تائیوان کے ساتھ سیمی کنڈکٹرز اور جدید ٹیکنالوجی میں تعاون جاری رکھے گا اور جہاں تک ممکن ہو گا عالمی تنظیموں میں تائیوان کی شمولیت کی بھی حمایت کرے گا۔ مزید پڑھیں: چین کی امریکا پر شدید تنقید: تائیوان اسٹریٹ میں امریکی نیول پیٹرول نے سیکیورٹی خطرات بڑھا دیے تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ تائیوان میں چین کی فوجی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ امریکا کے اس اقدام کو تائیوان حکومت حمایت کے طور پر دیکھ رہی ہے، جب کہ چین کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

چچا بھتیجی کا رشتہ قائم رہے مگر وزیرِاعظم باقی صوبوں پر بھی نظرِِ کرم کریں، ترجمان سندھ حکومت

ترجمان سندھ حکومت ارسلان شیخ کا کہنا ہے کہ چچا بھتیجی کا رشتہ قائم رہے، لیکن وزیرِاعظم سے درخواست ہے کہ باقی صوبوں پر بھی نظرِ کرم کریں۔ نجی خبررساں ادارے ڈان کے مطابق ترجمان سندھ حکومت اور میئر سکھر ارسلان شیخ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز محض 2 حادثات میں سندھ کے 16 لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ترجمان سندھ حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ سندھ میں حادثات کی بنیادی وجہ این ایچ اے کی تباہ حال سڑکیں ہیں، جن پر مہنگی گاڑیوں کا چلنا بھی دشوار ہے، لیکن شاید وفاق نے سندھ کو نقشے سے علیحدہ کر دیا ہے۔ میئر سکھر نے کہا ہے کہ چچا بھتیجی کا رشتہ قائم رہے، لیکن وزیرِاعظم سے درخواست ہے کہ باقی صوبوں پر بھی نظرِ کرم کریں۔ مزید پڑھیں: کراچی کے شہری ڈمپرز کے نشانے پر ہیں اور نااہل پی پی سرکار ٹریفک قوانین پر عمل درآمد تک نہیں کروا سکتی، حافظ نعیم الرحمان ارسلان شیخ کا کہنا ہے کہ آئینی ضروریات کو پورا کیا جائے، وزیراعظم کو ریاست کے لیے والدہ کا کردار ادا کرنا چاہیے، سی سی آئی مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے، آئین کے مطابق یہ اجلاس ہر 90 دن کے بعد ہونا چاہیے۔ ترجمان سندھ حکومت نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت آئینی تقاضوں کو پورا کرے، پیپلز پارٹی نے ملکی مفاد میں وفاقی حکومت کو ہمیشہ سپورٹ کیا ہے، لیکن سندھ حکومت کے وفاقی حکومت کے ساتھ تحفظات ہیں۔ ارسلان شیخ نے کہا کہ عوام سوال کر رہی ہے کہ سندھ کا موٹر وے حکومت سندھ کیوں نہیں بنا رہی، وفاقی حکومت نے پورے پاکستان میں موٹر وے قائم کیے ہیں، مگر جب حیدر آباد یا سکھر کی بات آتی ہے تو موٹر وے منصوبہ تاخیر کا شکار ہو جاتا ہے۔ میئر سکھر کے مطابق سندھ میں گیس کا مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی کے کہنے پر لوگوں کو مفت بجلی دی جا رہی ہے، حکومت تھر کا دورہ کرے، تو اندازہ ہو گا کہ پیپلز پارٹی سب سے سستی بجلی بنانے جا رہی ہے۔

چینی لڑاکا طیاروں کی تائیوان کی سرحد پر پروازیں، تنازع ہے کیا؟

چینی لڑاکا طیارے تائیوان کی سرحد کے قریب پروازیں کرتے پائے گئے، کینیڈین نیوی کے جہازوں کو روٹ تبدیل کرنے کی وارننگ جاری کر دی گئی جبکہ تائیوان کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ تائیوان وزارت دفاع کے مطابق تائیوان کے سرحدی علاقے کے پر چین کے 24 جنگی طیاروں نے پروازیں کیں جن کو ریڈار پر ٹریس کیا گیا۔ چینی جنگی طیاروں اور ڈرونز کی جانب سے تائیوان کی سرحد کے قریب نگرانی پروازیں کی گئی تھیں، جس کے دوران تائیوان کے قریب سے گزرنے والے کینیڈین بحری جہازوں کو اپنا راستہ تبدیل کرنے کا الرٹ جاری کیا گیا۔ تائیوان کی وزارت خارجہ کے مطابق اُس وقت کینیڈین صوبے اوٹاوا کا مال بردار بحری جہاز سمندر سے منزل کی طرف بڑھ رہا تھا جس کو راستہ تبدیل کرنے کی وارننگ دی گئی۔ واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے تائیوان کے زیر ملکیت 180 کلومیٹر کی سمندری حدود میں متواتر مسافت کی جاتی ہے تاکہ عالمی سرحدی لائن کے تقدس کو برقرار رکھا جا سکے۔ تائیوان وزارت دفاع کے مطابق 48 گھنٹوں کے دوران تائیوان کی سرحد کے قریب مجموعی طور پر 62 چینی طیاروں نے پروازیں کیں۔ واضح رہے کہ چین اور تائیوان 1949 سے الگ ہیں، ایسا تب ہوا تھا، جب چینی خانہ جنگی ماؤ زے تنگ کی قیادت میں کمیونسٹوں کی فتح کے ساتھ ختم ہوئی تھی۔ اُس وقت شکست خوردہ قوم پرست، جن کی قیادت ماؤ کے حریف اور کومِن ٹانگ (کے ایم ٹی) پارٹی کے سربراہ چیانگ کائی شیک کر رہے تھے، تائیوان چلے گئے۔ تائیوان میں اس وقت سے ایک الگ اور آزادانہ حکومت قائم ہے۔ تائیوان کو سرکاری طور پر جمہوریہ چین کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ چین کا سرکاری نام عوامی جمہوریہ چین ہے۔ آبنائے تائیوان اس جزیرے کو چین سے الگ کرتی ہے۔ تائیوان میں جمہوری طور پر منتخب حکومت ہے اور اس کی آبادی تقریباً 23 ملین نفوس پر مشتمل ہے۔ سات دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے بیجنگ حکومت تائیوان کو ایک ”منحرف صوبے‘‘ کے طور پر دیکھتی ہے اور اسے چینی سرزمین کے ساتھ ”متحد‘‘ کرنے کا عہد کرتی ہے۔ بیجنگ کا موقف یہ ہے کہ صرف ”ایک چین‘‘ ہے اور تائیوان اس کا حصہ ہے۔ چین دنیا بھر کے ممالک پر دباؤ ڈالتا ہے کہ وہ بیجنگ کا ساتھ دیں اور تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کریں۔ تائی پے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کا بھی رکن نہیں ہے حالانکہ اس کے پاس ایشیائی ترقیاتی بینک اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن جیسی تنظیموں کی رکنیت ہے۔ چین دنیا بھر کی کمپنیوں پر بھی دباؤ ڈالتا ہے کہ وہ تائیوان کو چین کا حصہ قرار دیں۔ مثال کے طور پر 2021ء میں چین نے یورپی یونین کے رکن لیتھوانیا کے ساتھ تجارت منقطع کر دی تھی۔ وجہ یہ تھی کہ اس یورپی ملک نے اپنے دارالحکومت میں تائیوان کو ایک نمائندہ دفتر کھولنے کی اجازت فراہم کی تھی۔

جنگ کے بعد امریکا اسرائیل کو اسلحہ بھیج رہا ہے لیکن کیوں؟

امریکی وزارتِ دفاع  کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے اسرائیل کو ایم کے 84 بموں کی کھیپ بھیجی گئی ہے۔ وزارت دفاع نے اتوار کو کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کی لگائی گئی اسلحہ کی برآمد پر عائد پابندی کو ہٹاتے ہوئے امریکا اسرائیل کو اسلحہ بھیج رہا ہے۔ ایم کے 84 بم دو ہزار پاؤنڈ وزنی بغیر رہنمائی کے چلنے والے بم ہیں جو موٹے کنکریٹ اور دھات کو چیر سکتا ہے، جس سے ایک وسیع دھماکے کا رداس پیدا ہوتا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے غزہ کی پٹی کے گنجان آباد علاقوں پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں تشویش کی وجہ سے انہیں اسرائیل کو برآمد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ بائیڈن انتظامیہ نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ سے فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کے کے حملے کے بعد اسرائیل کو 2,000 پاؤنڈ کے ہزاروں بم بھیجے لیکن بعد میں ایک کھیپ کو روک لیا۔ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اس پابندی کو ختم کر دیا تھا۔ وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ہفتے کے روز دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ”اسرائیل پہنچنے والی گولہ باری کی کھیپ، جو ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے جاری کی  گئی ہے اسرائیل اور امریکہ کے درمیان مضبوط اتحاد کے مزید ثبوت کے طور پر کام کرتی ہے”۔ یہ کھیپ کئی دنوں کی تشویش کے بعد پہنچی ہے کیوں کہ غزہ میں گزشتہ ماہ ہونے والی جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا، جب دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر غزہ میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے تبادلے کی اجازت دینے کے لیے لڑائی روکنے کے لیے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے واشنگٹن نے اسرائیل کے لیے اربوں ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

شہد کے ڈبوں میں چھپائی ہیروئن، عالمی اسمگلنگ نیٹ ورک بے نقاب

شہر قائد میں ایک اور منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام بناتے ہوئے، ایک بڑی کارروائی میں 5 من ہیروئن برآمد کر لی گئی ہے۔ ایکسائز اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی کارروائی نے نہ صرف کراچی کے کورنگی صنعتی علاقے کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ عالمی منشیات کی تجارت میں ملوث خطرناک گروہ کا بھی بھانڈا پھوڑا۔ یہ واقعہ ویٹا چورنگی کے قریب پیش آیا جہاں محکمہ انسداد منشیات نے ایک اسمگلر یاسر کو گرفتار کیا۔ یاسر کی گرفتاری کے دوران اس کے قبضے سے 200 کلو گرام ہیروئن برآمد ہوئی، جو نہایت چالاکی سے شہد کے ڈبوں کے خفیہ خانوں میں چھپائی گئی تھی۔ نجی نشریاتی ادارے ‘اے آر واے’ کہ مطابق یہ ہیروئن بیرون ملک بھیجی جانے والی تھی اور ملزم نے دوران تفتیش یہ انکشاف کیا کہ وہ اس سے پہلے بھی کئی کھیپیں آسٹریلیا، دبئی اور نیوزی لینڈ بھیج چکا تھا۔ یہی نہیں، بلکہ اس کیس میں ایک اور چونکا دینے والا پہلو یہ تھا کہ ملزم کا تعلق ایک بین الاقوامی منشیات فروش گروہ سے ہے ۔ پولیس کے مطابق ملزم کے والد کا بھی اسی گروہ سے تعلق تھا، آٹھ ماہ قبل اس کے والد کو ایئرپورٹ سے منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور اب یاسر کی گرفتاری نے اس گروہ کے ایک اور جال کو بے نقاب کر دیا ہے۔ مزید پڑھیں: ڈیرہ اسماعیل خان میں پاک فوج کا آپریشن: 15 دہشتگرد ہلاک حکام نے اس گرفتاری کے بعد ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور گروہ کے دیگر ارکان کی تلاش بھی شروع کر دی ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کراچی میں منشیات کی اسمگلنگ کا یہ مکروہ کھیل سامنے آیا ہو۔ ایک مہینہ قبل کراچی کے لیاری کے علاقے کلاکوٹ میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا تھا، جس نے عدالت کو بھی حیران کر دیا تھا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت میں ایک منشیات کے مقدمے کی سماعت کے دوران، ملزم غلام مصطفیٰ کے قبضے سے برآمد ہونے والی منشیات کی نوعیت پر سوال اٹھا لیا گیا۔ اس میں وکیل نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ چرس نہیں، بلکہ کھجور ہے اس پر جج نے خود کیس پراپرٹی کا معائنہ کیا اور کہا کہ “یہ اشیا چرس کی بجائے کھجور جیسی خوشبو دے رہی ہیں”۔ اس واقعے نے منشیات کی اسمگلنگ کے نئے طریقوں کو ظاہر کیا جس میں اب منشیات کو عام اشیا کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ سوال بھی اٹھا کہ کیا منشیات فروش اتنے جرات مندانہ طریقے استعمال کر رہے ہیں؟ اور اگر ایسا ہے تو اس کا کیا علاج ہے؟ لازمی پڑھیں: ملتان، لیہ میں ٹریفک حادثات کے دوران 3 بھائیوں سمیت 10 افراد جاں بحق پاکستان میں منشیات کے خلاف جنگ تیز تر ہو چکی ہے، اور اس میں کئی ادارے شامل ہیں جیسے پاکستان نارکوٹکس کنٹرول بورڈ، اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) اور مختلف نجی تنظیمیں۔ ان اداروں کا مقصد نوجوانوں کو منشیات سے بچانا اور اس غیر قانونی تجارت کو ختم کرنا ہے۔ ان کا یقین ہے کہ آگاہی اور تعلیم ہی اس جنگ کا سب سے مؤثر ہتھیار ہیں۔ ایک اور اہم کیس میں کراچی کے لیاری علاقے سے تعلق رکھنے والے ملزم طارق عزیز کو 20 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ یہ فیصلہ 108 کلو چرس برآمدگی کیس میں آیا تھا جہاں ملزم کے قبضے سے 90 پیکٹ چرس برآمد ہوئی۔ عدالت نے اس پر 8 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔ ملزم طارق عزیز نے اپنے دفاع میں کہا کہ وہ اس جگہ سے دور تھا جب چرس برآمد ہوئی، لیکن عدالت نے اس کا موقف مسترد کرتے ہوئے سزا سنائی۔ یہ تمام واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ پاکستان میں منشیات کے خلاف جنگ مسلسل شدت اختیار کر رہی ہے۔ حکومت اور ادارے اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں لیکن ان کے لیے یہ جنگ جیتنا تب ممکن ہوگا جب عوامی سطح پر آگاہی بڑھائی جائے اور ان منشیات کے کاروبار کو چلانے والے گروہ ایک ایک کرکے بے نقاب کیے جائیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم سب مل کر اس مسئلے کا حل نکالیں تاکہ ہماری نسلیں منشیات کی اس لعنت سے بچ سکیں اور ان منشیات فروش گروپوں کا خاتمہ ہو سکے جو ہماری نوجوان نسل کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مزید پڑھیں: “پاکستانیت سب سے اہم، پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی” آرمی چیف کا طلبا سے خطاب

آئی ایم ایف کا اعتراض، تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف کا فیصلہ روک دیا گیا

انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے اعتراض عائد کیے جانے کے بعد تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف پر عملدرآمد کو روک دیا گیا ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے تعمیراتی شعبے میں ریلیف کے لیے ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ پاکستان کے نجی ٹی وی ’اے آر وائے‘ کے مطابق ٹاسک فورس کی جانب سے متعدد تجاویز سامنے آئی تھیں تاہم تعمیراتی شعبے کے ریلیف کو آئی ایم ایف نے ایمنسٹی قرار دیا ہے جس پر وزیر برائے اقتصادی امور احد چیمہ کو نیا ٹاسک دے دیا گیا۔ اب تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف پیکج کو ازسرنو ترتیب دیا جائے گا اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کو آئندہ دورہ پاکستان میں ان تجاویز پر بریفنگ دی جائے گی۔ ٹاسک فورس نے 50 لاکھ روپے کی جائیداد نان فائلرز کو خریدنے کی تجویز دی، جس میں کہا گیا کہ نان فائلر کو 50 لاکھ روپے پہلی جائیداد خریدنے پر پوچھ گچھ نہ کی جائے۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے ڈیڑھ ارب ڈالر کے نئے رعایتی قرض پروگرام کے لیے انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈز کو راضی کر لیا گیا ہے۔ ٹاسک فورس کے مطابق فائلرز کو بھی جائیداد کی خریداری پر 8 فیصد ٹیکس دینا پڑتا ہے اسے ختم کیا جائے۔ تعمیراتی شعبے میں فروغ سے روزگار میں اضافہ ہوگا اور معاشی ترقی تیز ہوگی۔یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ جائیداد کی خریداری میں 3 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کی جائے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے قائم ٹاسک فورس نے تعیمراتی شعبے کے لیے ریلیف کی تجاویز ایف بی آر کے سپرد کی تھیں۔ پیکج میں ہاؤسنگ کے شعبے میں خریداروں کو ریلیف دینے کی سفارش کی گئی تھی، جبکہ تعمیراتی شعبے کی بحالی سے روزگار میں اضافے کیلئے بھی تجاویرشامل تھیں۔ ریلیف پیکج میں نان فائلرکو ایک کروڑ روپے مالیت کی جائیداد خریدنے کی اجازت دینے اور پراپرٹی کی فروخت میں ٹیکس کی شرح نصف کرنے کی تجویز شامل تھی۔ جائیداد کی لین دین میں مجموعی طور پر 11 سے 14 فیصد ٹیکس کو 4 سے4.5 فیصد کرنے کی تجویز تھی۔ ریلیف پیکج میں سمندر پار پاکستانیوں کیلئے پراپرٹی کی خریداری میں آسان طریقہ کار اور نادرا سے آن لائن رجسٹرڈ ہونے کی سہولت دینے کی تجویز شامل تھی۔ جبکہ ریلیف پیکج میں فائلرز کیلئے 5 کروڑ کی پراپرٹی کو ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں شامل کرنے کی سہولت کی تجویز بھی شامل کی گئی تھی۔