سعودی عرب اپنے سابق حریف کے امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے میں ثالث

سعودی عرب ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام کے ایک نئے معاہدے کے لیے ثالثی کا کردار اداکرنے کے لیے تیار ہے۔ سعودی عرب کو خدشہ ہے کہ ایران اب جوہری ہتھیار بنانا چاہے گا کیونکہ وہ  طویل عرصے سے اسرائیلی حملوں کے خلاف ایک رکاوٹ کے طور پر دیکھاجاتا رہا ہے، اب نمایاں طور پر کمزور ہو چکا ہے۔ سعودی عرب کو امید ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کا فائدہ اٹھا کر ایران کو وائٹ ہاؤس تک سفارتی پل فراہم کرے گا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا سعودی عرب نے باضابطہ پیشکش کی ہے، لیکن یہ اقدام ریاض کی اپنے سابق دشمن کے ساتھ اپنے بہتر تعلقات قائم کرنے اور ممکنہ نئے معاہدے کے لیے مذاکرات کی میز پر نشست حاصل کرنے کی خواہش کو واضح کرتا ہے۔ جب کہ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایک نئے معاہدے کے لیے بات چیت میں شامل ہونا چاہتے ہیں، ایران کا پیغام ملا جلا ہے، سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت کو تیار ہیں۔ سعودی عرب نے عوامی طور پر ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کا خیرمقدم کیا لیکن نجی طور پر تہران کی علاقائی سرگرمیوں ،خاص طور پر اس کے میزائل پروگرام اور یمن سے عراق اور لبنان تک پراکسی گروپس کے بارے میں اپنے خدشات دور کرنے میں اوباما انتظامیہ کی ناکامی پر ناراضگی کا اظہار کیا، جسے ریاض علاقائی استحکام کے لیے خطرہ کے طور پر دیکھتا تھا۔ اس نے بعد میں ٹرمپ کے 2018 کے معاہدے سے دستبرداری کا خیرمقدم کیا۔ ٹرمپ کے دستبرداری کے ایک سال بعد، سعودی عرب کی تیل تنصیبات کو ایک بڑے ڈرون اور میزائل حملے کا سامنا کرنا پڑا جس سے دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کرنے والے کی خام پیداوار عارضی طور پر آدھی رہ گئی۔ یمن کے ایران کے حمایت یافتہ حوثی گروپ نے ذمہ داری قبول کی، لیکن امریکا  نے اس کا الزام ایران پر لگایا ۔ بالآخر اپنے سعودی اتحادی کے دفاع میں فوجی کارروائی سے باز رہے۔

مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی جارحیت: فلسطینیوں کی زندگی اجیرن کر دی

فلیسطین کے علاقے ویسٹ بینک میں اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کی جارحانہ کارروائیاں ایک بار پھر شدت اختیار کر چکی ہیں، جن میں نہ صرف فلسطینی شہریوں کی گرفتاریاں بلکہ جسمانی تشدد، گھروں کی تباہی اور سرکاری جائیدادوں کی تفتیش بھی شامل ہیں۔ اس پورے ہفتے کے دوران کم سے کم پانچ حملے ہوئے جو اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ اسرائیلی حکام نے فلسطینیوں کے خلاف اپنی پالیسیوں کو مزید سخت کر دیا ہے۔ سب سے پہلے اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مشرقی یروشلم کے قریب واقع ‘العیساویہ ٹاؤن’ پر چھاپہ مارا۔ اس شہر کے میئر کے مطابق اس چھاپے کے دوران علاقے کے رہائشیوں کے ساتھ تصادم ہوا تاہم خوش قسمتی سے اس کارروائی میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے اس قسم کے حملے علاقے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب ‘سلطیت شہر’ میں اسرائیلی فوج نے چھاپے مارے اور وہاں سابق فلسطینی قیدی سعید اشتیہ کے گھر کو تباہ کر دیا۔ سعید کو اسرائیل کی جانب سے حال ہی میں رہا کیا گیا تھا لیکن ان کے ساتھ یہ سلوک کیا گیا کہ انہیں اپنے گھر واپس جانے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ نہ صرف یہ بلکہ اسرائیلی فوج نے ‘نبی صالح’ اور ‘البرہ’ کے دیہاتوں پر بھی چھاپے مارے، جہاں فوجیوں نے آواز والی بموں اور آنسو گیس کا استعمال کیا، جس سے مقامی افراد میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی۔ یہ بھی پڑھیں: یوکرین جنگ بندی: امریکا اور روس سعودی عرب میں ملاقات کریں گے ان کارروائیوں کے دوران کسی جانی نقصان کی رپورٹ تو نہیں آئی، مگر فلسطینی شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی گئی۔ اسرائیلی فوج نے جینین کے قریب ‘ارابہ ٹاؤن’ سے ایک نوجوان فلسطینی ‘احمد فراسینی‘ کو گرفتار کیا، جس کے بعد علاقے میں فلسطینیوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے ‘قصرہ’ اور ‘قریوت’ دیہاتوں سے دو فلسطینی بچوں ‘عباد غسان عزیزم’ اور ‘زید نور فرحت’ کو بھی حراست میں لے لیا۔ یہ بچے کئی دنوں سے اسرائیلی فوج کی ہراسانی کا شکار تھے۔ یہ سب کچھ اس وقت اور بھی سنگین ہو گیا جب یہودی آبادکاروں نے فلسطینیوں پر حملے شروع کر دیے۔ فلسطینی شہریوں پر حملے کرنے والے آبادکاروں کو اسرائیلی فوج کی حمایت حاصل تھی، جس سے ان کے حوصلے مزید بلند ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ سورف کے گاؤں میں آبادکاروں نے ایک گروہ پر حملہ کیا اور سنگینوں کی مدد سے ان پر شدید تشدد کیا، جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی شدید زخمی ہو گیا۔ زخمی شخص کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ لازمی پڑھیں: غزہ میں تین اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 369 فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ایک اور المناک واقعہ ‘بیت لحم’ کے قریب پیش آیا، جہاں آبادکاروں نے ایک فلسطینی شہری کی گاڑی پر حملہ کیا، اس کے شیشے توڑ دیے اور اس کی آنکھ پر سنگین چوٹیں آئیں۔ اس کے علاوہ تلکرم کے علاقے میں نور شمس پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج نے ایک بڑی فوجی کارروائی شروع کی ہے، جس میں متعدد فلسطینی شہریوں کی زندگی خطرے میں پڑ چکی ہے۔ یہاں فوج نے لوگوں کو گھروں سے نکالنے کی کوشش کی اور اس کارروائی کے دوران فلسطینیوں کی بڑی تعداد زخمی ہوئی۔ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی جارحیت اور آبادکاروں کی بربریت نے فلسطینیوں کے لیے زندگی کو مزید اجیرن بنا دیا ہے۔ ان کی بے گناہ شہریوں کے خلاف کارروائیاں کسی طور پر عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے مطابق نہیں ہیں۔ اسرائیلی حکومت کی ان کارروائیوں کا مقصد نہ صرف فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کرنا ہے، بلکہ پورے خطے میں اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہے۔ موجودہ صورتحال میں بین الاقوامی برادری سے یہ اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں کا سخت نوٹس لے اور فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے۔ جب تک یہ حملے اور چھاپے جاری رہیں گے مغربی کنارے میں کشیدگی میں اضافہ ہی ہوتا جائے گا۔ مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی: امریکی وزیر خارجہ اسرائیل کے دورے پر

افریقی ملک مالی میں غیر قانونی کان کنی مزید 48 افراد نگل گئی

براعظم افریقا کے ملک مالی میں سونے کی کان گرنے سے 48 افرادہلاک ہوگئے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 15 فروری کو مغربی مالی میں سونے کی ایک غیر قانونی کان کے گرنے کے نتیجے میں کم از کم 48 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں زیادہ تعداد نوجوان خواتین کی ہے۔ مقامہ پولیس نے بتایا کہ ” متاثرین میں سے کچھ پانی میں گر گئے۔ ان میں ایک خاتون بھی تھی جس کی پیٹھ پر اس کا بچہ تھا”۔ ان کا کہنا تھا کہ ” یہ حادثہ ایک لاوارث جگہ پر پیش آیا جو پہلے ایک چینی کمپنی کے زیر انتظام تھا”۔ واضح رہے کہ مالی افریقا میں سونا برآمد کرنے والے چند بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور وہاں کانوں میں اکثر جان لیوا حادثات ہوتے رہتے ہیں۔ حکام کو غیر قانونی کان کنی کو روکنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور اسی وجہ سے مالی دنیا کے چند غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ گزشتہ ماہ جنوبی مالی میں سونے کی کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستانی امن مشقوں میں بنگلہ دیش کی 12 سال بعد واپسی

پاکستان میں عالمی سطح پر امن مشقوں کا انعقاد ایک اہم موقع ہے جس میں مختلف ممالک کی بحریہ نے حصہ لیا۔ ان مشقوں کا مقصد نہ صرف بحر ہند میں امن قائم کرنا تھا بلکہ سمندری تعاون اور سیکیورٹی کو مزید مستحکم کرنا تھا۔ ان مشقوں میں بنگلہ دیش نیوی کا جہاز بھی شریک ہوا، جس میں 33 افسران اور 274 عملے کے لوگ شامل تھے۔ یہ جہاز کراچی آیا جہاں پاکستان نیوی کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے اس کا استقبال کیا۔ پاکستان نیوی کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے اس موقع پر اس بات پر زور دیا کہ اس قسم کی مشقیں عالمی سطح پر تعاون اور یکجہتی کے فروغ کے لیے اہم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی مشقیں نہ صرف بحری سیکیورٹی کو بہتر بناتی ہیں بلکہ ممالک کے درمیان اعتماد کو بھی مستحکم کرتی ہیں۔ بنگلہ دیش نیوی کے سربراہ ایڈمرل نظم الحسن نے امن مذاکرات کے دوران کہا کہ “یہ مشقیں بحر ہند میں امن کے قیام کے لیے ضروری ہیں اور اس سے سمندری تعاون میں بہتری آتی ہے۔” مزید پڑھیں: ڈیرہ اسماعیل خان میں پاک فوج کا آپریشن: 15 دہشتگرد ہلاک انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بحریہ اور ساحلی گارڈز کے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے معلومات کا تبادلہ بھی انتہائی اہم ہے۔ ایڈمرل نظم الحسن نے مزید کہا کہ “ہمیں امن کی یہ مشقیں جاری رکھنی چاہیے تاکہ ہم اپنے سمندری سرحدوں کو مزید محفوظ بنا سکیں اور عالمی سطح پر سیکیورٹی کے خطرات سے نمٹ سکیں۔” ان کا کہنا تھا کہ “یہ مشقیں نہ صرف دفاعی تعاون بڑھاتی ہیں بلکہ تجارتی راستوں کی سیکیورٹی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔” انہوں نے بحر ہند کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی، خاص طور پر اس وقت جب دنیا میں انڈو پیسیفک کے نظریے کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ “سمندر ہمارے لیے صرف دفاعی حدود نہیں بلکہ عالمی تجارت کے لیے بھی اہم راستہ ہیں، اور ہمیں اس کا تحفظ ہر قیمت پر کرنا ہوگا۔” یاد رہے کہ بنگلہ دیش کی نیوی نے اس سے پہلے بھی پاکستان کی امن مشقوں میں حصہ لیا ہے۔ 2007، 2009 اور 2013 میں بھی دونوں ممالک نے اس قسم کی مشقوں میں شرکت کی تھی لیکن یہ 12 سال بعد ایک نیا موقع ہے،  جب بنگلہ دیش نیوی نے ان مشقوں کا دوبارہ حصہ بنی۔ ان مشقوں کے ذریعے نہ صرف دفاعی تعلقات کو فروغ دیا گیا ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان میریٹائین افیئرز میں بہتری کی راہ بھی ہموار ہوئی ہے۔ اس موقع پر ایڈمرل نظم الحسن نے کہا کہ “یہ مشقیں ہمارے لیے ایک نئی راہ کھولتی ہیں جس سے سمندری سرحدوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے گا۔” انکا کہنا تھا کہ بےشک زمین ہمیں الگ کرتی ہے مگر سمندر جوڑ دیتا ہے۔ ان امن مشقوں کا انعقاد اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ عالمی سطح پر سمندری تعاون اور سیکیورٹی کی اہمیت بڑھ چکی ہے، اور اس کے ذریعے ہم سب ایک محفوظ اور خوشحال مستقبل کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھیں: “پاکستانیت سب سے اہم، پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی” آرمی چیف کا طلبا سے خطاب

“پاکستانیت سب سے اہم، پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی” آرمی چیف کا طلبا سے خطاب

پاک فوج کے سپہ سالار عاصم منیر نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے مذہب اور تہذیب پر فخر ہے، کبھی بھی فتنہ الخوارج کو اپنی فرسودہ سوچ ملک پر مسلط کرنے نہیں دیں گے۔ پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں سے آئے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام بالخصوص نوجوانوں کا پاک فوج سے ایک انتہائی مضبوط رشتہ ہے، ملک دشمن عناصر کی فوج اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنے کی کوشش ہمیشہ ناکام رہی ہے اور رہے گی۔ جب تک قوم خصوصاً نوجوان ساتھ کھڑے ہیں پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی، ہم کامریڈز کی طرح لڑتے ہیں۔ سربراہ پاک فوج کے مطابق ہمیں اپنے مذہب، تہذیب اور روایات پر فخر ہے، یہ فتنہ الخوارج کس شریعت اور دین کی بات کرتے ہیں؟ ہم کبھی بھی فتنہ الخوارج کو اپنی فرسودہ سوچ ملک پر مسلط نہیں کرنے دیں گے۔   سپہ سالار کا کہنا تھا خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے غیور لوگ دہشتگردوں کے خلاف آہنی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔سربراہ پاک فوج کے مطابق آرمی آج بھی فتنہ الخوارج سے روزانہ کی بنیادوں پر لڑ رہی ہے، ہم مذہب کی ان کی تشریح سے متفق نہیں ہیں۔ اسلام دنیا میں سب سے پہلا مذہب ہے جس نے عورت کو عزت دے کر آسمان تک پہنچایا، چاہے ایک عورت ماں ہو، بیوی یا بہن کسی بھی کردار میں اسلام نے عورت کو عزت دی ہے۔ ان کا کہنا تھا فتنہ الخوارج کون ہوتے ہیں اس مقام کو چھیننے والے؟ تمہیں یہ اختیار کس نے دیا؟ اسے کوئی نہیں چھین سکتا، ہم اس قسم کے گمراہ گروہ کو کبھی بھی اپنے ملک پر اپنی اقدارمسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا ہم فتنہ الخوارج کے فسادیوں سے لڑ رہے ہیں، یہ عناصر اسلام کی غلط تشریح کررہے ہیں، خارجی عناصر اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ سید عاصم منیر نے کہا کہ فسادیوں کے بارے میں اسلام کے احکامات بہت واضح ہیں، ریاست کے سامنے سرینڈر کرنے والے رحم کی توقع کر سکتے ہیں۔ آرمی چیف نے قرآن کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ خارجیوں کےبارے میں اللہ کے احکامات یہ ہیں کہ یہ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں، اور زمین پر فساد برپا کرتے ہیں۔ ان کی سزا یہ ہے کہ انہیں ختم کردو، پھانسیوں پر لٹکادو اور ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کاٹ دو یا انہیں اپنی زمین سے دربدر کردو، یہ سزا دنیا میں ہے اور آخرت میں انہیں اس سے بڑا عذاب دیا جائے گا۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ اللہ نے خارجیوں کے لیے ایک گنجائش رکھی ہے کہ اگر وہ تمہاری گرفت میں آنے سے قبل تائب ہوجائیں اور سر تسلیم خم کردیں تو انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ بہت غفور و رحیم ہے آرمی چیف نے فتنۃ الخوارج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چاہے وہ ماں ہو، بیوی ہو یا بہن، کسی بھی کردار میں عورت کو سب سے زیادہ عزت اسلام نے دی ہے۔ تو آج اسے چھیننے والے تم کون ہوتے ہو؟ تمہیں یہ اختیار کس نے دیا؟ خواتین سے یہ اختیار کوئی نہیں چھین سکتا۔  

ڈیرہ اسماعیل خان میں پاک فوج کا آپریشن: 15 دہشتگرد ہلاک

پاک فوج کی ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کے خلاف دو آپریشن میں 15 دہشتگرد ہلاک اور چار اہلکار شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ڈی آئی خان میں 9 دہشتگرد جبکہ میران شاہ میں 6 دہشتگرد ہلاک ہوگئے جبکہ چار اہلکار شہید ہوگئے۔ پاک فوجی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر سکیورٹی فورسز نے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے ہتھلہ میں آپریشن کیا جس کے دوران 9 عسکریت پسند بشمول ایک رنگ لیڈر مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ انتہائی مطلوب فرمان عرف ثاقب، امان اللہ عرف طوری، سعید عرف لیاقت اور بلال کو جان سے مار دیا گیا۔ مرنے والے عسکریت پسند علاقے میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب تھے ادھر شمالی وزیرستان کے ضلع میران شاہ میں ایک کارروائی میں سکیورٹی فورسز نے چھ عسکریت پسندوں کو مار دیا۔ کارروائی کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلے میں لیفٹیننٹ محمد حسن ارشف تین اہلکاروں نائب صوبیدار محمد بلال، سپاہی فرحت اللہ اور سپاہی ہمت خان کے ہمراہ جان سے گئے۔ پاک فوج کی جانب سے علاقے میں پائے جانے والے کسی ممکنہ عسکریت پسند کو ختم کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اگرچہ سابقہ قبائلی علاقہ جات میں فوج موجود ہے تاہم ٹی ٹی پی اب بھی وہاں اپنی جڑیں رکھتی ہے اور حالیہ عرصے میں ٹی ٹی پی مالی لحاظ سے بھی مضبوط ہوئی ہے اور اس کے پاس جدید اسلحہ بھی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستان میں بڑھتی دہشتگردی کارروائیوں پر رپورٹ سیکورٹی کونسل میں جمع کروائی ہے۔ اقوام متحدہ نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ افغان طالبان بدستور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مدد کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں پاکستان میں دہشتگرد حملے بڑھ رہے ہیں۔   افغان طالبان ٹی ٹی پی کی مالی اور لاجسٹک مدد کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کی پاکستان میں موجودگی اور طاقت برقرار ہے۔ 2024 میں کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے، جن میں سے کئی افغان سرزمین سے کیے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان طالبان کالعدم ٹی ٹی پی کو ماہانہ 43 ہزار ڈالر فراہم کر رہے ہیں، اس امداد کے نتیجے میں فتنتہ الخوارج نے افغانستان کے مختلف صوبوں میں نئے تربیتی کیمپ قائم کیے اور طالبان کے اندر اپنے حامیوں کی بھرتی کی، اس مالی مدد کی وجہ سے پاکستان میں حملے بڑھ رہے ہیں۔ کالعدم تنظیم نے ننگر ہار سمیت مختلف علاقوں میں نئی تربیتی مراکز قائم کیے ہیں۔اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ٹی ٹی پی ، القاعدہ اور دیگر دہشتگرد تنظیمیں مل کر ٹی ٹی پی کے جہاد پاکستان کے بینر تلے حملے کر رہی ہیں جس سے یہ تنظیم علاقائی دہشتگردوں کا مرکز بن سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے داعش، خراسان کے نیٹ ورک کو تباہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔تین اہم دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں عادل پنجشیری، کاکا یونس، ابو منزر شامل ہیں، تاہم طارق تاجکی اب بھی افغانستان میں روپوش ہے۔ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے جنوبی پاکستان میں کئی حملے کیے، مجید بریگیڈ کا تعلق نہ صرف ٹی ٹی پی بلکہ داعش اور مشرقی ترکستان کی تحریک سے بھی ہے۔ یہ گروہ افغانستان میں مشترکہ آپریشنل اڈے چلا رہا ہے، ان گروپوں کے درمیان تعلقات میں ایک خاص نوعیت کی ہم آہنگی اور تعاون نظر آ رہا ہے جس سے ان کی طاقت اور اثر و رسوخ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

چیمپیئنز ٹرافی: دبئی میں ہونے والے میچز کے ٹکٹس کی فروخت شروع

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی کے دبئی میں ہونے والے میچز کی اضافی ٹکٹوں کی فروخت شروع کر دی گئی ہے۔ آئی سی سی کے مطابق انڈیا کے میچز اور سیمی فائنل ون کی ٹکٹوں کی فروخت دبئی ٹائم کے مطابق دوپہر 12 بجے شروع ہوئی۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا کہنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے ٹکٹوں میں فینز کی دلچسپی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ کرکٹ شائقین اب اضافی ٹکٹوں کی فروخت سے دبئی میں بھی میچز دیکھ سکیں گے۔آئی سی سی کے مطابق دبئی میں بیس، تئیس فروری اور دو مارچ کو گروپ میچز کھیلے جائیں گے۔ دبئی میں چیمپئنز ٹرافی کا پہلا سیمی فائنل 4 مارچ کو ہوگا، پاک بھارت ٹاکرا دبئی میں 23فروری کو شیڈولڈ ہے جس کا شائقین بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ دوسری جانب چیمپئنز ٹرافی کی رنگا رنگ افتتاحی تقریب کیلئے تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوگئیں، چیمپئنز ٹرافی کی خصوصی تقریب آج لاہور شاہی قلعہ میں سجے گی۔ افتتاحی تقریب میں کرکٹ لیجنڈز کی پینل ڈسکشن ہوگی، پی سی بی اور آئی سی سی کے اہم عہدیداران اور دیگر مہمان تقریب میں شریک ہوں گے، گلوکار عاطف اسلم چیمپئنز ٹرافی کا آفیشل ترانہ گائیں گے۔ چیمپئنزٹرافی کا آغاز19 فروری کو کراچی میں ہوگا، پہلا میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا، پاک بھارت ہائی وولٹیج ٹاکرا 23 فروری کو دبئی میں ہوگا، کراچی، لاہور، راولپنڈی اور دبئی میں میدان سجے گا۔ واضح رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے پاکستان میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی 2025 کی انعامی رقم کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔ آئی سی سی کے مطابق سال 2017 کے بعد پہلی بار چیمپئنز ٹرافی میں آٹھ ٹیمیں 2.24 ملین امریکی ڈالر (پاکستانی 62 کروڑ روپے سے زائد) کی انعامی رقم کے لیے مقابلہ کریں گی۔ رنرز اپ کو 1.12 ملین امریکی ڈالر (پاکستانی 31 کروڑ روپے) ملیں گے، جبکہ ہر ہارنے والے سیمی فائنلسٹ ٹیم کو 5 لاکھ 60 ہزار ڈالر (15 کروڑ پاکستانی روپے) ملیں گے۔  

العلا کانفرنس: پاکستانی وزیر خزانہ کا سعودی عرب کا دورہ

پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سعودی عرب میں اپنے ہم منصب سے ملاقات کے دوران معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ العلا کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچے ہیں جہاں انھوں نے سعودی وزیر خزانہ سے ملاقات کی۔ پاکستانی وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اُبھرتی مارکیٹ اکانومی کے حوالے سے منعقدہ العلا کانفرنس میں شرکت کے لیے ہفتے کو سعودی عرب پہنچے ہیں۔ العلا کانفرنس ایک سالانہ اقتصادی پالیسی کانفرنس ہے، جس کا اہتمام سعودی عرب کی وزارت خزانہ اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ  نے ریاض میں علاقائی دفتر نے کیا ہے جس کا آغاز آج ہو رہا ہے۔ کانفرنس میں مختلف ممالک کے وزرائے خزانہ، مرکزی بینک کے گورنرز، اور پالیسی سازوں کے ساتھ پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے رہنماؤں، بین الاقوامی اور تعلیمی اداروں کے ایک منتخب گروپ کو مدعو کیا گیا ہے۔   العلا کانفرنس کے کل نو سیشن ہوں گے جس میں 200 شرکا اور 36 مقررین شرکت کریں گے۔ یہ فورم بدلتی ہوئی دنیا میں لچک پیدا کرنے کے طریقوں اور اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور ترقی پذیر معیشتوں کے لیے درکار مناسب اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں پر تبادلہ خیال کرے گا۔ پاکستان کی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں ممالک کے وزرا خزانہ کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور مالیاتی تعاون کو بڑھانے کے مواقع پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا جب کہ دونوں وزرائے خزانہ نے اپنے ممالک کی سٹریٹجک شراکت داری کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزرا نے دونوں ممالک کے درمیان بنیادی شعبوں بشمول انفراسٹرکچر، توانائی، ٹیکنالوجی اور مالیات میں تعاون کے امکانات کا جائزہ بھی لیا۔ اس موقع پر دونوں فریقین نے مسلسل مکالمے اور مشترکہ اقدامات کی اہمیت کو اُجاگر کیا تاکہ سرمایہ کاری اور معاشی مواقع کو فروغ دیا جا سکے جو نہ صرف دونوں ممالک بلکہ وسیع تر خطے کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

’حماس کو ختم کرنا ضروری ہے‘ امریکی وزیرخارجہ کا اسرائیلی سرزمین پر بیان 

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیواس وقت اسرائیل کے دورے پرہیں، انہوں نے وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی ہے۔  فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں روبیو کا کہنا تھا کہ ’حماس بطور فوجی یا حکومتی قوت برقرار نہیں رہ سکتی۔ انہیں ختم کرنا ہو گا۔‘  امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اپنے پہلے دورے پر اسرائیل آئے ہیں۔ مارکو روبیو ٹرمپ کے غزہ کے متعلق تجویز کے بعد مشرقِ وسطی کا دورہ کر رہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی ہے۔ ٹرمپ نے سب سے پہلے یہ تجویز پیش کی کہ مصر اور اردن کو 25 جنوری تک غزہ سے فلسطینیوں کو لے جانا چاہیے۔ اس تجویز کی عالمی برادری نے سختی سے مخالفت کی۔ 4 فروری کو ایک چونکا دینے والے اعلان میں واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد، ٹرمپ نے غزہ کے 2.2 ملین فلسطینیوں کو دوبارہ آباد کرنے کی تجویز پیش کی ۔ 10 فروری کو، انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کے منصوبے کے تحت غزہ واپسی کا حق حاصل نہیں ہوگا،۔ ٹرمپ نے اپنے عہدیداروں کی مخالفت کی جنہوں نے غزہ کے لوگوں کو صرف عارضی طور پر منتقل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ امریکی صدر کے تبصروں سے فلسطینیوں کے مستقل طور پر ان کے گھروں سے نکالے جانے کا خوف  سنائی دیتا ہے اور بعض ناقدین نے اسے نسلی امتیازکی تجویز قرار دیا تھا۔ غزہ پر امریکی اتحادی اسرائیل کا فوجی حملہ، جو اب ایک جنگ بندی کے بعد رک گیا ہے، گزشتہ 16 مہینوں میں 61,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کرچکا ہے۔ اس حملے نے غزہ کی تقریباً تمام آبادی کو اندرونی طور پر بے گھر کر دیا اور بھوک کا بحران پیدا کر دیا۔

لندن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

لندن میں ہزاروں فلسطینی حامیوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے خلاف مرکزی لندن میں مارچ کیا جس میں انہوں نے اس بات کی مخالفت کی کہ امریکا غزہ کی پٹی پر اپنا کنٹرول قائم کرے۔ اس احتجاج میں شریک مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے اور مختلف بینرز اٹھائے جن پر لکھا تھا کہ “غزہ سے ہاتھ ہٹاؤ” اور “ٹرمپ صاحب، کینیڈا آپ کی 51ویں ریاست نہیں، غزہ آپ کی 52ویں ریاست نہیں”۔ مظاہرین نے وائٹ ہال سے امریکی سفارت خانے تک مارچ کیا اور اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ یہ مظاہرہ اُس وقت ہوا جب ٹرمپ نے غزہ کو “مشرق وسطی کا ریویرہ” بنانے کی تجویز دی تھی، جس پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ ٹرمپ کا یہ منصوبہ فلسطینیوں کو کہیں اور منتقل کرنے کی تجویز دیتا ہے لیکن اس میں یہ کہیں نہیں کہا گیا کہ وہ واپس غزہ جا سکیں گے۔ 87 سالہ ہولوکاسٹ کے زندہ بچ جانے والے اسٹیفن کاپوس نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “یہ بالکل غیر اخلاقی، غیر قانونی، اور غیر عملی ہے۔ آپ دو ملین لوگوں کو بے دخل نہیں کر سکتے، خاص طور پر جب ارد گرد کے ممالک پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ انہیں نہیں لیں گے، کیونکہ اس سے ان ممالک کی سلامتی کو خطرہ ہوگا۔” یہ مارچ فلسطین سالیڈیریٹی کیمپین (PSC) کے زیر اہتمام تھا اور یہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد لندن میں فلسطین کے حق میں ہونے والا 24 واں احتجاج تھا۔ اس مارچ میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تاکہ مظاہرین کو “ہیز اسٹاپ دی ہیٹ” نامی ایک مخالف مارچ سے دور رکھا جا سکے، جس میں اسرائیلی پرچم لہرا رہے تھے۔ حماس کے حملے میں کم از کم 1,100 افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے اور تقریباً 240 افراد کو قید کر لیا گیا تھا۔ اس کے جواب میں اسرائیل کے جوابی حملے میں 48,239 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 111,676 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حکومت نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا کہ غزہ میں مزید 61,709 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور ان کی موت کا خدشہ ہے۔ اسی دن حماس نے قیدیوں کا تبادلہ کیا، جس میں اس نے تین اسرائیلی قیدیوں کو آزاد کیا اور اس کے بدلے میں کئی سو فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا۔ حماس نے اس کارروائی کو ایک پیغام کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ “یہ چھٹے گروپ کی رہائی اس بات کا ثبوت ہے کہ دشمن قیدیوں کو آزاد کرنے کا واحد طریقہ مذاکرات اور سیفائر معاہدے کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔” یہ احتجاج اور قیدیوں کا تبادلہ ایک بار پھر غزہ میں جاری انسانی بحران اور عالمی سیاست میں ہونے والی پیچیدگیوں کی گونج بن گیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ نہ صرف فلسطینیوں کے لیے ایک نیا بحران ہوگا، بلکہ اس سے پورے خطے کی سیاسی و سماجی صورتحال مزید کشیدہ ہو جائے گی۔ مزید پڑھیں: مہا کمبھ تہوار کے دوران ایک اور حادثہ: انڈیا میں بھگڈر میں 15 افراد ہلاک