روہت شرما کی چھٹی، بمرا کو انڈین ٹیسٹ کپتان بنانے کا فیصلہ

انڈین کرکٹر روہت شرما، جو کہ انڈیا کے معروف کرکٹر ہیں، جو اپنے شاندار بلے بازی کے لیے مشہور ہیں۔ ہٹ مین کے نا سے مشہور ہونے والے بلےباز روہیت شرما اب ٹیسٹ کرکٹ میں نظر نہیں آئیں گے اور ان کی جگہ جسبریت بمرا کو بھارت کا اگلا ٹیسٹ کپتان بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے مطابق بمرا کو نہ صرف ان کے شاندار باؤلنگ کی وجہ سے بلکہ ان کی قیادت کی صلاحیتوں کے پیش نظر بھی منتخب کیا گیا ہے۔ بمرا نے اب تک تین ٹیسٹ میچز میں انڈیا کی قیادت کی ہے۔ 2022 میں جب روہت شرما کووڈ کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف پانچویں ٹیسٹ میں شریک نہیں ہو سکے، تو بمرا نے قیادت سنبھالی اور بھارت کے لیے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اگرچہ اس میچ میں انڈیا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن بمرا کی قیادت اور حکمت عملی کی سراہنا کی گئی۔ اسی طرح 2023 میں جب روہت شرما اپنے دوسرے بچے کی پیدائش کے باعث آسٹریلیا نہیں پہنچ سکے، بمرا نے ایک اور موقع پر انڈیا کو کامیابی دلائی اور بارڈر گواسکر ٹرافی کے پہلے ٹیسٹ میں فتح حاصل کی۔ تاہم، ان کی قیادت کا ایک اور بڑا امتحان اس وقت آیا جب روہت شرما نے خود کو آخری ٹیسٹ میچ کے لیے منتخب نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ بمرا نے اس میچ میں قیادت سنبھالی لیکن بدقسمتی سے وہ زخمی ہو گئے اور انڈیا وہ میچ ہار گیا۔ 2024 کا سال روہت شرما کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں انتہائی مایوس کن ثابت ہوا۔ انہوں نے اپنی آخری آٹھ ٹیسٹ اننگز میں صرف 164 رنز بنائے، اور ان کی اوسط 10.9 رہی۔ ضرور پڑھیں: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے انعامات کا اعلان، جیتنے والی ٹیم کو کتنی رقم دی جائے گی؟ یہ وہ سال تھا جب روہت کی فارم خاصی گرتی ہوئی دکھائی دی، اور ان کی قیادت میں بھارت نے تمام چھ ٹیسٹ میچوں میں شکست کا سامنا کیا۔ بھارت کو نہ صرف نیوزی لینڈ کے خلاف اپنی پہلی ہوم وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا، بلکہ آسٹریلیا میں بھی شکست ہوئی، جہاں روہت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی۔ روہت شرما نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ وہ کسی بھی فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ کے بارے میں کوئی منصوبہ نہیں رکھتے مگر ایسا لگتا ہے کہ بی سی سی آئی نے ان کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کی ہے۔ روہت شرما کا اگلا سال 38 کا ہو جائے گا اور اگلے عالمی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل تک ان کی عمر 40 سال تک پہنچ جائے گی۔ یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی 2025: وہ بڑے نام جو ایونٹ میں نظر نہیں آئیں گے ان کی گرتی ہوئی فارم اور بڑھتی عمر کے پیش نظر بی سی سی آئی نے بمرا کو اگلے ٹیسٹ کپتان کے طور پر منتخب کرنے کا فیصلہ کیا۔ بمرا کے انتخاب کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ انڈیا کے موجودہ ٹیسٹ نائب کپتان ہیں۔ اس کے علاوہ، بمرا نے اب تک انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کو ثابت کیا ہے۔ ان کی قیادت میں انڈیا کا اگلا ٹیسٹ دورہ انگلینڈ میں ہوگا جہاں بمرا کو روہت شرما کی جگہ کپتانی کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔ بی سی سی آئی نے بمرا کو ایک بہترین باؤلر اور قائد کے طور پر منتخب کیا ہے اور ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ انڈیا کی کرکٹ کو نئے افق پر لے جائیں گے۔ روہت شرما کی قیادت میں انڈیا نے کئی کامیابیاں حاصل کیں، لیکن اب ان کی گرتی ہوئی فارم اور شکستوں نے ان کے مستقبل پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ انڈین کرکٹ کے ماضی میں ان کی کارکردگی کو دیکھا جائے تو انہوں نے آئی پی ایل اور دیگر فارمیٹس میں بے شمار کامیابیاں حاصل کیں، لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی فارم اور قائدانہ صلاحیتوں میں کمی نظر آئی۔ روہت کی ریٹائرمنٹ کی افواہیں بھی چل رہی ہیں لیکن ان کا ایک واضح جواب رہا ہے کہ وہ ابھی کسی بھی فارمیٹ سے ریٹائر ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ تاہم، بی سی سی آئی اور سلیکٹرز نے اب ان کی جگہ بمرا کو منتخب کر لیا ہے تاکہ انڈیا کی ٹیسٹ کرکٹ کے مستقبل کو نئی قیادت فراہم کی جا سکے۔ روہت شرما کا ٹیسٹ کرکٹ سے رخصت ہونا بھارتی کرکٹ کے ایک نئے دور کی ابتداء ہے۔ بمرا کے منتخب ہونے سے نہ صرف انڈین کرکٹ کی قیادت میں تبدیلی آئی ہے بلکہ یہ انڈیا کے لئے ایک نیا چیلنج اور موقع بھی ہے۔ اب سب کی نظریں بمرا پر ہوں گی، اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ وہ انڈیا کو کس طرح نئے افق پر لے جاتے ہیں۔ مزید پڑھیں: فائنل جیسے ‘بچگانہ فیصلے’ چیمپیئنز ٹرافی میں نقصانات کا باعث بن سکتے ہیں، احمد شہزاد
ٹلہ جوگیاں : جہاں ہر انسان اپنے من کی مراد پاتا ہے!

برصغیر پاک و ہند ہمیشہ سے جاہ و جلال سے تصوف کی بلندیوں تک پہنچنے والے عظیم لوگوں کی آماجگاہ رہا ہے۔ اس کی مٹی میں علم و فضل کی خوشبو مہکتی دکھائی دیتی ہے۔ نا صرف جنوبی ایشیا بلکہ باقی دنیا کے لوگ بھی یہاں تشریف لا کر اپنی بپھری ہوئی زندگی کو سکون کا تحفہ دیتےرہے ہیں۔ یہاں بے شمار مقامات ایسے ہیں جہاں آج بھی علم و سکون کے متلاشی اپنے آپ سے روشناس ہونے تشریف لاتے ہیں۔ بے مثال تاریخ اور عظیم الشان شخصیات کے فیض کو اپنے اندر سموئے ٹلہ جوگیاں بھی ان ہی مقامات میں سے ایک ہے۔ ٹلہ پنجابی میں ٹیلے کو کہتے ہیں جس سے مراد بلندی والی جگہ ہے اور لفظ جوگیاں سنسکرت کے لفظ جوگ سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے دو یا زیادہ چیزوں کے ملنے کی حالت یا کیفیت۔جو لوگ دنیا و مافیہاسے بے خبر علم کی تلاش میں نکلتے ہیں انہیں جوگی کہا جاتا ہے۔ چوں کہ ٹلہ جوگیاں برصغیر پاک و ہند کے جوگیوں کی آماجگاہ رہی ہے اس لیے اس کا نام ٹلہ جوگیاں مشہور ہوا۔ تاریخ میں یہ ٹلہ گورکھ ناتھ اور ٹلہ بال ناتھ بھی کہلاتا رہا ہے۔ گورکھ ناتھ اور بال ناتھ مختلف ادوار میں جوگیوں کے دو گُرو رہے ہیں۔ پنجاب کے ضلع جہلم سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پرپہاڑ کی سب سے بلند چوٹی کو ٹلہ جوگیاں کہتے ہیں۔ ٹلہ جوگیاں کم و بیش چار ہزار سال پرانی تاریخ رکھتا ہے۔ آریا چار ہزار سال پہلے وسطِ ایشیا سے اس خطے میں وارد ہوئے۔ وہ قدرتی مظاہر جیسے چاند اور سورج وغیرہ کی پرستش کیا کرتے تھے۔ ٹلہ جوگیاں پر ایسا مقام بھی موجود ہے جہاں سے اگر سورج کو دیکھا جائے تو طلوعِ آفتاب سے غروبِ آفتاب تک سورج ایک خاص زاویہ بناتے ہوئے گزرتا ہے۔ ڈائریکٹر آف انفارمیشن اینڈ کلچرل ڈپارٹمنٹ پنجاب اور میوزیم ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سابق جنرل سیکریٹری میاں عتیق احمدکے مطابق آریاؤں کی پہلی قیام گاہ وادیِ جہلم ہی تھی۔ سطح سمندر سے 3200 فٹ کی بلندی پرہونے کی وجہ سےآریاؤں نے ٹلہ جوگیاں کو اپنی مقدس عبادت گاہ کا درجہ دیا۔ ماضی میں کئی عظیم شخصیات اس ٹلے پہ تشریف لائیں اور یہاں موجود جوگیوں سےجوگ حاصل کیا جن میں رانجھے سے لے کر زمانے کے سلطان شہنشاہِ اکبر شامل ہیں۔کہا جاتا ہے کہ راجہ پورس کے ساتھ لڑائی کے بعد سکندرِ اعظم کا گھوڑااسی پہاڑپہ چڑ گیا جس سے سکندر کو بھی پہاڑ پہ چڑھنے کی خواہش پیدا ہوئی اور پھر ٹلہ جوگیاں بھی سکندر کا مسکن بنا۔ اس مقام پہ کسی مذہبی تفریق کے بغیر ہندومت، اسلام، جین مت، بدھ مت اور عیسائیت کے پیروکار تشریف لاتے رہے ہیں۔ ہیر کا رانجھا بھی ہیر کی محبت میں ونجلی(بانسری) بجاتا ہواسکون حاصل کرنے اسی مقام پہ آیا تھا۔ سکھ مذہب کے بانی گرونانک یہیں پہ آ کے چلہ کاٹتے تھے۔ گرو گورکھ ناتھ، گرو بال ناتھ، راجا سلواہن، راجا بھرت ہری، مغل بادشاہ جلال الدین اکبر، نورالدین جہانگیر، غرض کہ ہر عہد کے سلاطین اور ہر مذہب کے پیشوا یہاں تشریف لائے ہیں۔ پورےبرصغیر سے جوگیوں، سادھوں اور فقیروں کے گروہ یہاں آ کر اپنے اپنے انداز میں سچ کی کھوج کیا کرتے تھے۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ جوگی آج کے جوگیوں کی طرح بس نام کے جوگی تھے بلکہ وہ جنگلوں میں رہ کر جڑی بوٹیوں سے نت نئے علاج کے طریقے ڈھونڈتے تھے۔ آیورویدک طریقہِ علاج اور یوگا جیسی ورزش ان ہی جوگیوں کے مرہونِ منت ہے۔ اس کے علاوہ اس ٹلے سے بے شمار کہانیاں منسوب ہیں جو بتاتی ہیں کہ کیسے بادشاہوں سے لے کر غلاموں تک لوگ یہاں آئے اور نروان حاصل کیا۔ پاکستان میٹرز سے بات کرتے ہوئے ٹلہ جوگیاں کے قریب رہنے والے خضر عباس کا کہنا تھا کہ” کچھ عرصہ پہلےکینیڈا کی ایک این جی او نے یہاں ایک ریسٹ ہاوس تعمیر کروایا جس سے یہاں آنے والے لوگوں کی مشکلات کم ہوئیں۔ اس کے باوجود پانی نہ ہونے کی وجہ سے انسان زیادہ دیر یہاں نہیں رہ سکتا۔ حکومت کو جلد از جلد اس تاریخی ورثے کو سنبھالنا چاہیے”۔ ٹلہ جوگیاں کو آباد اور برباد کرنے کے لیے بہت سے لوگ آئے۔ برباد کرنے والوں میں احمد شاہ ابدالی کا نام سرِ فہرست ہے۔ شہنشاہ اکبر جب یہاں آیا تو وہ اِن جوگیوں سے بہت متاثر ہوا اور ان سے پوچھنے لگا کہ میں تمہاری کیا سیوا کر سکتا ہوں۔ جوگیوں نے پانی کے لیے ایک تالاب کا مطالبہ کیا جس کے بعد یہاں ایک عظیم الشان تالاب تعمیر کیا گیا جو آج بھی موجود ہے۔ تقسیمِ ہند کے بعد یہاں موجود ہندو جوگی انڈیا کوچ کر گئے جو اس روایت کے زوال کی وجہ بنی۔ اس وجہ سے آج وہاں تالاب، مندر، سمادھیاں ، اور مختلف عبادت گاہیں تو موجود ہیں مگر جوگی موجود نہیں۔ آج یہ مقام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہے جسے حکومتی نظر کی سخت ضرورت ہے۔
ملتان، لیہ میں ٹریفک حادثات کے دوران 3 بھائیوں سمیت 10 افراد جاں بحق

لیہ اور ملتان میں ہونے والے ٹریفک حادثات کے دوران تین سگے بھائیوں سمیت 10 افراد جان کی بازی ہار گئے، لیہ میں کوٹ ادو روڈ پر عزیز فارم کے قریب ٹریکٹر ٹرالی کو حادثہ پیش آیا۔ لیہ میں کنکریٹ سے لوڈ ٹریکٹر ٹرالی ٹرک کیساتھ ٹکرانے کے باعث اُلٹ گئی، ٹریکٹر ٹرالی کے اوپر بیٹھے چاروں افراد دب کر جاں بحق ہوگئے، جن میں سے ایک کو بچا لیا گیا۔ ریسکیو کے مطابق حادثے کے شکار افراد کا تعلق چوک سرور شہید کے نواحی علاقے سے بتایا جاتا ہے۔ ایمرجنسی سروسز ڈیپارٹمنٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب بھر میں1356 ٹریفک حادثات رونما ہوئے ہیں۔ حادثات کے دوران 624 افراد شدید زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر نزدیکی ضلعی و تحصیل کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ان حادثات میں زیادہ تر تعداد 76 فیصد موٹر سائیکلز حادثات کی ہے۔ مزید پڑھیں: پاک فوج کا ڈی آئی خان میں آپریشن، 15 دہشتگرد ہلاک ریسکیو 1122 کے صوبائی مانیٹرنگ سیل کو موصول ہونے والی ایمرجنسی کالز کے مطابق ان ٹریفک حادثات میں 862 ڈرائیوز، 84 کم عمرڈرائیور ، 538 مسافر اور 179 پیدل چلنے والے افراد متاثر ہوئے۔ اعدادو شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ261 ٹریفک حادثات کی فون کالز لاہور کنٹرول روم میں موصول ہوئیں جس میں صوبائی درالحکومت 311 متاثرین کے ساتھ پہلے ، فیصل آباد 99 حادثات میں 112 متاثرین کے ساتھ دوسرے ، گوجرانوالہ 78 حادثات میں 80 متاثرین کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔ ان ٹریفک حادثات کے کل 1579 متاثرین میں 1278 مرد اور 301 خواتین شامل ہیں جبکہ زخمی ہونیوالوں میں 240 افراد کی اوسط عمر 18 سال سے کم، 899 کی اوسط عمر 18سے 40 سال کے درمیان جبکہ 440 زخمی افراد کی اوسط عمر 40 سال سے زائد ہے ۔ ان ٹریفک حادثات کے بیشتر واقعات میں 1341 موٹر سائیکلز ، 74 آٹو رکشے ، 155 کاریں ، 39 وین ،12 مسافر بسیں ، 29 ٹرک اور 97 دوسری اقسام کی گاڑیاں شامل ہیں۔ دریں اثنا ملتان میں مسافر بس، ٹرک اور کار کے آپس میں ٹکرانے سے 6 افراد جاں بحق ہو گئے، مسافر بس، ٹرک اور کار کے آپس میں ٹکرانے کا واقعہ کڈنی سینٹر کے قریب پیش آیا۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثے کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق ہو گئے جب کہ7 افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں علاج کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
پشاور میں خونریز فائرنگ کا واقعہ، پانچ افراد کو قتل کردیا گیا

پشاور کے علاقے بڈھ بیر میں گزشتہ رات دو بجے خونریز فائرنگ کے نتیجے میں پانچ افراد کی جانیں چلی گئیں، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ یہ واقعہ ماشوخیل میں پیش آیا جہاں ایک گاڑی پر تیز فائرنگ کی گئی۔ پولیس کے مطابق یہ فائرنگ ایک ذاتی دشمنی کا نتیجہ تھی جو شمنی خاندان کے دو گروپوں کے درمیان تھی۔ دونوں گروپوں کے افراد آپس میں چچا زاد بھائی تھے جنہوں نے ایک دوسرے کے خلاف خونریزی کی راہ اختیار کی۔ دوسری جانب مقتولین کے جسموں پر گولیوں کے نشان واضح ہیں اور پولیس نے فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ تھانہ بیڑھ میں ملک ارشد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس قتل کی وجہ خاندان کے اندر ہونے والے شمنی جھگڑے کی گہرائی تک پہنچنا ہے۔ پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں اور تفتیش جاری ہے تاکہ اس خونریز واقعے کی حقیقت کو بے نقاب کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ علاقے میں اس قتل نے ایک خوف کی لہر پیدا کر دی ہے اور لوگ سوالات اٹھا رہے ہیں کہ آخر کب تک ایسی گھناونی وارداتیں جاری رہیں گی۔ پولیس کی جانب سے عوام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی معلومات کے حوالے سے تعاون کریں تاکہ ملزمان کو گرفتار کیا جا سکے اور انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔ مزید پڑھیں: ’نو مئی کا واقعہ ایک فالس فلیگ، شرمناک آپریشن تھا‘ عمران خان کی جیل میں صحافیوں سے گفتگو
مہا کمبھ تہوار کے دوران ایک اور حادثہ: انڈیا میں بھگڈر میں 15 افراد ہلاک

انڈیا میں نئی دہلی کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ حادثہ ہفتے کی رات کو پیش آیا جب یاتری ہندو مہا کمبھ تہوار کے لیے ٹرینوں میں سوار ہونے کا انتظار کر رہے تھے۔ حادثہ ریلوے اسٹیشن کے دو پلیٹ فارمز پر پیش آیا جہاں لوگ پریاگ راج شہر جانے کے لیے ٹرینوں کا انتظار کر رہے تھے، جہاں یہ میلہ منعقد ہو رہا ہے۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ مرنے والوں میں 10 خواتین اور تین بچے شامل ہیں۔ بھگدڑ کو دیکھنے والے ایک شخص نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ “لوگ پلیٹ فارم پر دوڑ رہے تھے اور ایک افراتفری کی صورتحال تھی جس کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے پر گر پڑے”۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ آتشی مارلینا نے ریپورٹرز کو بتایا کہ 15 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ خبر رساں ادارے این ڈی ٹی وی نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد 18 ہو گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ایکس پر کہا کہ متاثرین میں سے بہت سے زائرین میلے پر جارہے تھے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایکس پر کہا کہ “نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ سے پریشان ہوں۔ میرے نیک خیالات ان تمام لوگوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے”۔ حکام نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ صورتحال اب قابو میں ہے۔ یہ میلہ ہر 12 سال میں ایک بار منعقد ہوتا ہے۔ گزشتہ مہینے جب دسیوں لاکھوں ہندو تہوار کے سب سے مقدس دن دریا میں ڈبکی لگانے کے لیے جمع ہوئے، وہاں بھی بھگڈر مچنے سے درجنوں افراد ہلاک ہوگئے۔ حکام کے مطابق، ہندو تہوار میں مجموعی طور پر تقریباً 400 ملین افراد کی آمد متوقع ہے، اس کے مقابلے میں سعودی عرب میں گزشتہ سال 1.8 ملین افراد کی حج کی آمد ہوئی تھی۔ ہندوستان نے پچھلے دو سالوں میں کئی ریل حادثات دیکھے ہیں، جن میں 2023 میں ایک بڑا حادثہ بھی شامل ہے جس میں کم از کم 288 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دس ہزار ملازمین کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیر ایلون مسک کا حکومتی بیوروکریسی میں کمی کرنے کا منصوبہ بدھ کے روز اس وقت اپنی شدت کو پہنچا جب 9,500 سے زائد ملازمین کو فارغ کر دیا گیا۔ یہ ملازمین مختلف وفاقی اداروں میں کام کر رہے تھے جن میں محکمہ داخلہ، توانائی، ویٹرنز افیئرز، زرعی اور صحت کے محکمے شامل ہیں۔ ان ملازمین کی برطرفی کی کارروائی زیادہ تر ان ملازمین کو نشانہ بناتی ہے جو اپنے کام کے آغاز کے پہلے سال میں ہیں اور جن کے پاس ملازمت کی کم حفاظت ہے۔ تاہم یہ کارروائی تمام محکموں میں کی گئی اور کچھ تجربہ کار ملازمین بھی اس میں شامل ہیں۔ ٹرمپ اور مسک کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت بہت زیادہ بھاری ہو چکی ہے اور اس میں بہت زیادہ پیسہ ضائع ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں ریاستی قرضہ اور مالی خسارہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس بات پر تمام جماعتوں میں اتفاق پایا گیا ہے کہ حکومتی اخراجات میں کمی کی ضرورت ہے مگر ٹرمپ کے مخالفین، بالخصوص کانگریس کے ڈیموکریٹس، ان اقدامات کو حکومت کے آئینی اختیارات کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔ ٹرمپ اور مسک کی کوششوں میں تیزی لانے کی وجہ سے وائٹ ہاؤس کے اندر ہی کچھ غصہ پایا جا رہا ہے خاص طور پر ٹرمپ کے مشیر، سوسن وائلز، جو اس کارروائی کے کم ہم آہنگ اور بے ترتیب ہونے کی شکایت کر رہے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا میں رہائش کے مسائل: غیر ملکیوں کے گھر خریدنے پر پابندی ایلون مسک، جو اس وقت دنیا کے سب سے امیر شخص ہیں وہ اس منصوبے کی قیادت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے اندر تبدیلی کے لیے اپنے “ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی” (DOGE) کی ٹیم تشکیل دی ہے جو مختلف اداروں کی آڈٹ کر رہی ہے تاکہ بہتر کارکردگی کے معیار طے کیے جا سکیں۔ دوسری جانب مسک کے اس عمل میں کچھ حکومت کے اعلیٰ افسران کے درمیان عدم ہم آہنگی دیکھنے کو مل رہی ہے، کیونکہ ان کے منصوبے کو زیادہ تر نظریاتی طور پر دیکھا جا رہا ہے نہ کہ حقیقت میں بجٹ کی بچت کرنے کی کوششوں کے طور پر۔ اس عمل کے دوران کچھ وفاقی عدالتوں نے مسک کے اقدامات کو روکا ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے سے گریز کریں۔ اس کے علاوہ ایک وفاقی جج نے اُسی روز امریکی صارفین کی مالیاتی تحفظ بیورو کے ملازمین کی بڑے پیمانے پر برطرفی کو روک دیا۔ علامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ان برطرفیوں کے نتیجے میں سرکاری اداروں کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔ امریکی محکمہ جنگلات، جس میں 3,400 ملازمین کی برطرفی کی گئی، اور نیشنل پارک سروس جہاں 1,000 افراد کو فارغ کیا گیا ہے، ان کی برطرفی سے اداروں کی کارکردگی میں واضح کمی آسکتی ہے۔ اسی طرح، داخلی ریونیو سروس (IRS) بھی ہزاروں ملازمین کو فارغ کرنے کے عمل میں ہے، جس سے ٹیکس کی جمع آوری کے عمل میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ اس کٹوتی کی کارروائی سے بہت سے وفاقی ملازمین انتہائی مایوسی کا شکار ہیں۔ ایک فوجی ورکر نک گیویا نے کہا “میں نے ہمیشہ اپنے ملک کی خدمت کی، اور اب جب مجھے فارغ کیا گیا ہے، تو مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ میرے ساتھ غداری کی گئی ہے۔” لازمی پڑھیں: غزہ میں تین اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 369 فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ یونین رہنما سٹیو لنکارٹ نے کہا کہ یہ کٹوتیاں صرف صنعتوں کے مفاد کے لیے کی جا رہی ہیں تاکہ بڑی کمپنیاں اور دولت مند افراد اس حکومت میں اپنے مفادات کو مزید مستحکم کر سکیں۔ فی الحال کچھ اہم وفاقی ججز نے ان برطرفیوں کو روکنے کے لیے کارروائی کی ہے خاص طور پر محکمہ توانائی میں جہاں نیوکلیئر سیکیورٹی کے ماہرین کی برطرفی کی کوشش کی گئی تھی۔ ان اقدامات کا مقصد ریاستی اداروں کی مضبوطی اور مالی وسائل کے بہتر استعمال کو یقینی بنانا ہے لیکن اس پر ہونے والی تنقید بھی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ یہ فیصلے ہر سطح پر اتفاق رائے پیدا نہیں کر پائے ہیں۔ امریکا میں حکومت کے اخراجات میں کمی کے لیے کی جانے والی یہ جرات مندانہ کارروائیاں بڑی تبدیلی کی علامت بن سکتی ہیں، لیکن اس کا اثر عوامی خدمات اور وفاقی ملازمین کی زندگیوں پر پڑ سکتا ہے۔ ٹرمپ اور مسک کے اس منصوبے کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ یہ اقدامات کس حد تک متوازن اور کارگر ثابت ہو پاتے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: یوکرین جنگ بندی: امریکا اور روس سعودی عرب میں ملاقات کریں گے
یوکرین جنگ بندی: امریکا اور روس سعودی عرب میں ملاقات کریں گے

ایک امریکی قانون ساز اور ماہرِ منصوبہ بندی نے بتایا کہ یوکرین میں ماسکو کی تقریباً تین سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے امریکی اور روسی حکام آنے والے دنوں میں سعودی عرب میں ملاقات کریں گے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، جنہوں نے جمعے کے روز جرمنی میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کی اور کہا کہ یوکرین کو سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں مدعو نہیں کیا گیا اور کیف اپنے اسٹریٹجک شراکت داروں سے مشاورت سے پہلے روس کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔ امریکی نمائندے مائیکل میکول نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وہ روس سے کس سے ملاقات کریں گے۔ میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر، میک کاول نے کہا کہ بات چیت کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور زیلنسکی کے درمیان ملاقات کا اہتمام کرنا تھا تاکہ آخر میں امن قائم ہو اور اس تنازع کو ختم کیا جا سکے۔ منصوبے کے بارے میں علم رکھنے والے ایک ذرائع نے امریکی اور روسی حکام کے درمیان سعودی عرب میں طے شدہ مذاکرات کی تصدیق کی۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھیجے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔ ٹرمپ، جنہوں نے 20 جنوری کو عہدہ سنبھالا تھا، بار بار یوکرین جنگ کو تیزی سے ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بدھ کے روز پوٹن اور زیلنسکی کو الگ الگ فون کالز کیں، جس سے واشنگٹن کے یورپی اتحادیوں کو یہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ وہ کسی بھی امن کے عمل سے باہر ہو جائیں گے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے امریکہ اور یورپ نے یوکرین کو دسیوں ارب ڈالر کی فوجی امداد دی ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کی حمایت کرتے ہیں لیکن کیف کے لیے امریکی فنڈنگ کے لیے سیکیورٹی کے خواہاں ہیں۔ امریکہ اور یوکرین اس وقت ایک معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں جو یوکرین کی وسیع قدرتی دولت کو امریکی سرمایہ کاری کے لیے کھول سکتا ہے۔ تین ذرائع نے بتایا کہ امریکہ نے یوکرین کی 50 فیصد اہم معدنیات کی ملکیت لینے کی تجویز پیش کی۔ زیلنسکی نے ہفتے کے روز کہا کہ معاہدے کے مسودے میں کیف کو درکار حفاظتی دفعات شامل نہیں ہیں۔
ایف آئی اے کا آپریشن: جبری مشقت کے لیے خواتین کو سعودی عرب اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے امیگریشن سرکل نے کراچی کے ہوائی اڈے پر ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے سعودی عرب اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔ ایف آئی اے کے حکام کے مطابق عمرے کی آڑ میں چار خواتین کو جبری مشقت کے لیے سعودی عرب اسمگل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی جسے بروقت پکڑ لیا گیا۔ ایف آئی اے کے حکام کے مطابق ان خواتین کا مقصد عمرے کی ادائیگی تھا مگر حقیقت میں ان خواتین کو جبری مشقت کے لیے اسمگل کیا جا رہا تھا۔ جن چار خواتین کو گرفتار کیا گیا ان میں شازیہ بانو، ظمیرا عظیم، لبنیٰ اور ثنا شہزادی شامل تھیں۔ نجی شریاتی ادارے جیو نیوز کے مطابق ایف آئی اے کی ابتدائی تفتیش میں یہ خواتین سعودی عرب پہلے بھی جا چکی تھیں اور ان کا سفر اس مرتبہ بھی اسی مقصد کے تحت کیا جا رہا تھا۔ امیگریشن حکام نے بتایا کہ ان خواتین کو سعودی عرب بھیجنے میں آسیہ نامی خاتون ملوث تھی جو پنجاب پولیس کی سابقہ ملازمہ ہے۔ آسیہ نے ان خواتین کے سفر کے تمام اخراجات برداشت کیے، اور سعودی عرب میں قیام اور دیگر اخراجات کے لیے وسیم گجر نامی ایجنٹ کی مدد لی گئی تھی۔ ایف آئی اے نے آسیہ اور وسیم گجر کے خلاف مزید تفتیش کا آغاز کر دیا ہے تاکہ ان کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جا سکے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی فوری طور پر کی گئی کیونکہ ان خواتین کی سعودی عرب روانگی سے پہلے ان کی سرگرمیوں میں غیر معمولی بے چینی اور مشکوکیت محسوس کی گئی۔ یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی اور اسلام آباد میں زلزلے کے جھٹکے ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق خواتین کی جانچ پڑتال کے دوران ان کی حالت میں ایسی علامات پائی گئیں جو اسمگلنگ کے کیسز میں عموما دیکھنے کو ملتی ہیں۔ دوسری جانب سعودی عرب سمیت متعدد ممالک میں پاکستانیوں کی غیر قانونی سرگرمیاں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان اور دیگر ممالک سے 173 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ ڈی پورٹ ہونے والوں میں سے 24 پاکستانیوں کو کراچی ائیرپورٹ پر گرفتار کیا گیا۔ سعودی عرب میں پاکستانیوں کی بلیک لسٹنگ، بھیک مانگنے، منشیات فروشی، غیر قانونی قیام، اور کفیل کے بغیر کام کرنے جیسے الزامات پر ان پاکستانیوں کو حراست میں لیا گیا۔ یاد رہے کہ عمان سے 3، تھائی لینڈ سے 1، عراق سے 9، برطانیہ اور قبرص سے 2، موریطانیہ سے 5، انڈونیشیا سے 4، قطر سے 2 اور تنزانیہ سے 1 پاکستانی کو بھی بے دخل کیا گیا۔ متحدہ عرب امارات میں جیل میں قید رہنے والے 39 پاکستانیوں کو بھی غیر قانونی کاموں اور دیگر الزامات کے تحت ڈی پورٹ کر کے کراچی بھیجا گیا جن میں سے 7 افراد آئی بی ایم ایس میں بلیک لسٹ ہو چکے تھے۔ یہ تمام واقعات ایک سنگین تصویر پیش کرتے ہیں جس میں پاکستان کے شہریوں کو نہ صرف اسمگلنگ بلکہ غیر قانونی سرگرمیوں میں بھی ملوث پایا جا رہا ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے یہ کارروائیاں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی گرفتاریوں سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستانیوں کی غیر قانونی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس تمام صورتحال کے تناظر میں سوالات اُٹھتے ہیں کہ سعودی عرب سمیت دیگر ممالک میں پاکستانیوں کے خلاف ہونے والی کارروائیاں اور ان کی غیر قانونی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مزید کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟ ایف آئی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ ان نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے لیے مزید تحقیقات کی جائیں گی تاکہ غیر قانونی اسمگلنگ کے سلسلے کو روکا جا سکے۔ مزید پڑھیں: نو مئی کا واقعہ ایک فالس فلیگ، شرمناک آپریشن تھا، سابق وزیر اعظم عمران خان
’نو مئی کا واقعہ ایک فالس فلیگ، شرمناک آپریشن تھا‘ عمران خان کی جیل میں صحافیوں سے گفتگو

سابق وزیراعظم عمران خان نے جیل میں وکلاء اور میڈیا سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کے بعد تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر ایک لائحہ عمل بنایا جائے گا اور ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے اپنی مذاکراتی کمیٹی کو رابطوں میں تیزی لانے کی ہدایت کی ہے۔ وہ تمام پاکستانیوں کو اس احتجاج میں شرکت کی دعوت دیں گے، جس کا مقصد آئین اور جمہوریت کی بحالی اور حقیقی آزادی ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ججز کا یہ فرض ہے کہ وہ دونوں طرف کا موقف سنے بغیر کوئی فیصلہ یا ریمارکس نہ دیں کیونکہ ان کے فیصلے اور ریمارکس نہ صرف موجودہ مقدمات بلکہ مستقبل کے مقدمات پر بھی اثر ڈال سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ جسٹس مسرت ہلالی صاحبہ کو نو مئی کے واقعے پر یکطرفہ ریمارکس دینے سے پہلے دونوں طرف کا موقف سننا چاہیے تھا، کیونکہ ابھی تک اس واقعے پر کوئی شفاف کمیشن تشکیل نہیں دیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی عدالتی تحقیقات ہوئی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ نو مئی کے واقعات میں ظلم ہم پر بھی کیا گیا، ہمارے کارکنان شہید ہوئے، الزام ہم پر لگایا گیا اور سزا بھی ہمیں دی گئی۔ مزید پڑھیں: خط لکھنے والے چاہتے ہیں کہ بیساکھی مل جائے جس میں بیٹھ کر اقتدار تک پہنچ جائیں، احسن اقبال انہوں نے اس دن کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا اور کہا کہ اس میں کسی بھی باشعور شخص کو شک نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کی حدود سے غیر قانونی طور پر اور بغیر وارنٹ کے رینجرز کے ہاتھوں حراست میں لیا گیا تاکہ عوامی جذبات کو ابھارا جا سکے اور پھر پرامن احتجاج کو ایک سازش کے طور پر پیش کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نو مئی کے بعد ہمارے کارکنوں کی فہرستیں تیار کر کے انہیں گرفتار کیا گیا، ان پر ظلم و ستم ڈھائے گئے، اور ان کے بنیادی حقوق سلب کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ نو مئی کا مقصد تحریک انصاف کو کچلنا تھا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ نو مئی کے جھوٹے بیانیے کی آڑ میں عوام سے ان کے حقوق چھینے گئے۔ عمران خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن قائم نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر جوڈیشل کمیشن بن جاتا تو عوام کے سامنے حقائق آ جاتے۔ انہوں نے نو مئی کے واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج برآمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے متعدد عدالتوں سے رجوع کیا، لیکن ابھی تک ان کی درخواستوں پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے ساتھ با مقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کیے جائیں گے، وزیرِاعلیٰ کے پی کے کی قیادت میں اکابرین کا فیصلہ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے تمام اداروں پر نادیدہ قوتوں کا قبضہ ہے۔ اڈیالہ جیل میں ایک کرنل کا کنٹرول ہے جو نہ قانون کی پاسداری کرتا ہے اور نہ ہی جیل کے ضابطے کی۔ عمران خان نے کہا کہ ان کے قریبی لوگ جنہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی ان کے حقوق کی بھی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور ان سے بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی تاکہ ان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ مزید پڑھیں: مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ناقابلِ قبول ہے، امیر جماعتِ اسلامی
غیر قانونی ہتھیاروں کے استعمال سے کیا مجرمانہ الزامات لگ سکتے ہیں؟

کراچی میں شادی بیاہ کے موقع پر فائرنگ کے واقعات معمول بن چکا ہے جو ہر سال درجنوں زندگیوں کو نگلنے کا سبب بنتا ہے۔ ان واقعات میں اکثر افراد موت کے منہ میں جا گرتے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ اسلحہ کہاں سے آتا ہے؟ سینئر قانون دان کے مطابق اسلحہ رکھنے کے لیے مکمل جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور اگر کسی شہری کو اپنی جان کا خطرہ ہو تو انہیں لائسنس دیا جاتا ہے۔ تاہم، یہ سب کچھ قانونی طریقے سے ہوتا ہے، لیکن اس کے باوجود شادیوں میں فائرنگ کے حادثات کبھی کم نہیں ہوتے۔ کراچی میں اس طرح کے واقعات کے بڑھتے ہوئے رحجان نے شہریوں میں خوف اور بے چینی پیدا کر دی ہے، اور سوال یہ اٹھتا ہے کہ کب تک ان واقعات کا سلسلہ جاری رہے گا؟