قومی اسمبلی کے بعد سینٹ سے بھی اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کا بل منظور

سینیٹ نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے سے متعلق بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ سینیٹ اجلاس میں سینیٹر دنیش کمار کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش کیا گیا، جسے متفقہ طور پر ارکان پارلیمنٹ نےمنظور کر لیا۔ اس دوران، وزیر پارلیمانی امور اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تنخواہیں نہ لینے والے اراکین کو نام لکھوانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جن اراکین کو تنخواہوں میں اضافے پر اعتراض ہے وہ اپنے نام دے دیں، صوبوں میں بھی ایسا ہی کیا گیا ہے۔ سینیٹ اجلاس میں مزید دو بلز پیش کر دئیے گئے، بلز میں پاکستان سائیکوجیکل کونسل بل 2024 پیش اور نیکسس انڑنیشنل یونیورسٹی آف ہیلتھ ایمرجنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد بل بھی شامل ہیں، دونوں بلز متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کردیے گئے۔ پاکستان جنگلی حیوانات و نباتات تجارت کی روک تھام کا بل واپس قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا، بل سینیٹر شہادت اعوان نے پیش کیا۔ اس کے علاوہ، انسداد عصمت دری ترمیمی بل 2023 بھی منظور کیا گیا، سینیٹر ہمایوں مہمند نے بل ایوان میں پیش کیا۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں جمعہ کے روز وزیر پارلیمانی امور نے کورم پوائنٹ آؤٹ کیا، کیا پارلیمانی امور کے وزیر نے بھی کبھی ایسا کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں غربت اور محرومیاں ہیں، آپ لوگوں کو سیاست نہیں کرنی چاہیے آپ غیر سیاسی لوگ ہیں، ہم اپنے صوبوں کی یہاں نمائندگی کر رہے ہیں، آدھے پاکستان کو کسی اور طرح آدھے کو کسی اور طرح ڈیل کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے 11 فروری کو قومی اسمبلی میں پارلیمنٹ کے اراکین کی تنخواہوں اور لاؤنسز میں اضافہ کا بل منطور کیا گیا تھا۔
پاکستان نے انڈین صحافیوں کے ویزے جاری کر دیے، کتنے صحافیوں نے دراخواست دی؟

انڈیا کی جانب سے آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 میں پاکستانی صحافیوں کو ویزے نہ دینے کے باوجود پاکستان کی جانب سے چیمپیئنز ٹرافی کے لیے درخواست دینے والے تمام انڈین صحافیوں کے ویزے جاری کر دیے گئے۔ نجی نشریاتی ادارے جیو کے مطابق انڈیا سے 7 صحافیوں نے چیمپیئنز ٹرافی میں شرکت کے لیے پاکستان سے رابطہ کیا تھا، تمام بھارتی صحافیوں کے ویزے جاری کر دیے گئے ہیں اور کسی کا ویزا مسترد نہیں کیا گیا۔ واضح رہے کہ چیمپیئنز ٹرافی 2025 پاکستان کی میزبانی میں 19 فروری سے شروع ہونے جا رہی ہے، جس میں پاکستان، نیوزی لینڈ، انڈیا، آسٹریلیا سمیت 8 بڑی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ ٹورنامنٹ کا پہلا میچ پاکستان اور کیویز کے مابین 19 فروری کو کھیلا جائے گا۔ مزید پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی: دبئی میں ہونے والے میچز کے ٹکٹس کی فروخت شروع دوسری جانب انڈیا نے پاکستان میں اپنے میچز کھیلنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد انڈیا کے تمام میچز دوبئی میں منتقل کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ 1 سیمی فائنل بھی دوبئی میں کھیلا جائے گا۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑا ٹاکرا 23 فروری کو دبئی میں ہو گا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل آئی سی سی2023 کے ورلڈ کپ میں انڈیا کی جانب سے صحافیوں سمیت کسی بھی پاکستانی کو ویزا نہیں دیا گیا تھا، مگر اس کے برعکس پاکستان کی جانب سے درخواست دینے والے تمام انڈین صحافیوں کے ویزے جاری کر دیے گئے ہیں۔
کابینہ منظوری کے بغیر ہی چیئرمین نیپرا اور ممبران نے اپنی تنخواہیں خود بڑھا دیں

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین اور ممبران نے اپنی تنخواہیں خود ہی بڑھا دیں، تنخواہوں میں 220 فیصد سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نجی نشریاتی ادارے جیو کے مطابق تنخواہوں میں اضافہ کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری لازمی ہوتی ہے، لیکن نیپرا اتھارٹی نے بغیر کسی منطوری کے تنخواہوں میں 20 سے 22 لاکھ روپے تک کا بڑا اضافہ کیا ہے۔ تنخواہوں میں من مانا اضافہ ایڈہاک ریلیف اور ریگولیٹری الاؤنس کی مد میں کیا گیا اور اکتوبر 2023 کے نظرثانی شدہ نوٹیفکیشن کےمطابق تنخواہ تمام مراعات 10لاکھ روپے تک بنتی ہے۔ چیئرمین اور نیپرا ممبران تمام ایم پی ون میں شامل ہیں، چیئرمین نیپرا کی تنخواہ بڑھ کر 32 لاکھ سے زیادہ ہوگئی اور نیپرا کے چاروں ممبران کی تنخواہیں بھی بڑھ کر29 لاکھ روپےتک ہوگئیں۔ نجی ادارے جیو نیوزسےگفتگو کرتے ہوئےسابق چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ سب کچھ شامل کر کے ان کی ماہانہ تنخواہ 7 لاکھ 90 ہزارروپےتھی اور وہ اگست 2023 تک چیئرمین نیپرا رہے۔ مزید پڑھیں: کراچی سمیت ملک بھر میں بجلی ایک روپے 23 پیسے سستی،اب فی یونٹ کتنے روپے میں ملے گا توصیف احمد فاروقی کا کہناتھاکہ میرے دور میں نیپرا ممبران کی تنخواہ 7لاکھ 40 ہزارروپےتھی، چیئرمین نیپراسمیت ممبران کی تنخواہوں میں اضافہ صرف وفاقی کابینہ کرسکتی ہے۔ واضح رہےکہ یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب پاور سیکٹر کو بڑے پیمانے پر تکنیکی، تجارتی اور ڈسٹری بیوشن خسارے کا سامنا ہے۔ یاد رہے کہ ریگولیٹری باڈی کو 10 فروری کو ایک تفصیلی سوال نامہ بھیجا گیا تھا، جس میں تنخواہوں میں ترمیم اور حکومت کی منظوری طلب کی گئی تھی، جس کی ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا۔ دوسری جانب اس اضافے سے چیئرمین نیپرا کی مجموعی تنخواہ 32 لاکھ 50 ہزار روپے اور عہدے داروں کی مجموعی تنخواہ 29 لاکھ 50 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ خیال رہے کہ نیپرا ایکٹ 1997 کے سیکشن 8 میں چیئرمین نیپرا اور دیگر اراکین کی تنخواہوں اور مراعات کا ذکر کیا گیا ہے، جس کے مطابق اتھارٹی کے چیئرمین اور اراکین ایسے معاوضے اور الاؤنسز کے اہل ہوں گے، جو اتھارٹی وفاقی حکومت کی مرضی سے طے کرے گی۔
ملک کی معیشت کو بچایا، عالمی ادارے بھی اعتراف کر رہے ہیں:عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ہم نے ملک کو معاشی طور پر بچا لیا ہے، اب اس کا اعتراف عالمی ادارے بھی کر رہے ہیں، ملک کی خدمت کرنا اور خیر مانگنا ہماری ذمہ داری ہے۔ عطا اللہ تارڑ نے لاہور کے علاقے جوہر ٹاون میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سمیت بھارت میں مسلمانوں پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم بڑوں کی قربانیوں کی بدولت آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں، جنہوں نے پاکستان بنانے میں قربانیاں دیں ان کو بھی یاد رکھیں۔ دریں ثنا الحکمہ انٹرنیشنل کے سالانہ کانووکیشن میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ علمائے کرام دین کے محافظ ہیں، حکومت دینی تعلیمی اداروں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اُردگان کے حالیہ دورہ سے پاکستان ترکی کے درمیان باہمی تعاون کو مزید فروغ حاصل ہوا ہے، ہمارے آبائو اجداد نے اس مملکت خداداد کی آزادی کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں۔ وفاقی وزیر کے مطابق کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے، ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہو چکی، بطور قوم ہمیں اس ملک کی تعمیر وترقی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ ملک لیلۃ القدر میں قائم ہوا، یہ محض اتفاق نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ ہمارے اس ملک سے دین کا کام لینا چاہتا ہے، اسلام کے نام پر اور دو قومی نظریہ کی بنیاد پر قائم ہونے والے اس ملک کے حصول کے لیے ہمارے آبائو اجداد نے بے شمار قربانیاں دیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ان قربانیوں کی قدر کرنی چاہئے، آزادی کی نعمت کیا ہوتی ہے، ان سے پوچھیں جن کے پاس اپنا آزاد وطن نہیں ہے، بھارت نے کشمیر میں جو معصوم کشمیریوں پر ظلم اور بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے، اسے اس کا حساب دینا ہوگا۔ وفاقی وزیر کے مطابق ان کشمیری مسلمانوں کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ۔ حکومت ہر فورم پر کشمیری بھائیوں کا مقدمہ لڑ رہی ہے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ جلد کشمیریوں کو بھی آزادی کی نعمت میسر ہوگی، قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ نے کامیاب ہونے والے طلبہ میں سند فضیلت، انعامات اور شیلڈز تقسیم کیں۔
’مہنگائی 38 سے 4 فیصد پر لے آئے ہیں‘ مریم نواز کا دعویٰ

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ جب حکومت ملی تو مہنگائی کی شرح 38 فیصد تھی جوکہ اب 4 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ نواز شریف کے دور میں مہنگائی سوا دو فیصد پر تھی۔ لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ عوام جلائو گھیرائو سے تنگ آ چکے ہیں، اب وہ اپنا گھر چلانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے میرے ساتھ یونیورسٹیز جا کر ساتھ دیکھ لیں کہ طلبا میرے ساتھ ہیں، جب بجلی سستی ہوگی تو کاروبار میں اضافہ ہوگا، دس لاکھ قرض کے لیے ایک لاکھ سے زائد درخواستیں آئی ہیں۔ وزیراعلیٰ کے مطابق رمضان المبارک کے دوران مفت پلاٹس کی سکیم لائی جا رہی ہے، میرے مخالفین نے جو میرے خاندان کے ساتھ کیا جو میری پارٹی کے ساتھ کیا وہ اللہ اور ان کا معاملہ ہے، ان سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، الزامات لگانا، لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا بہت آسان ہوتا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ جو پنجاب میں کاروبار کرنا چاہتا ہے وہ فوری طور پر اس کا آغاز کرے، این او سی بعد میں بنتے رہیں گے، اگر کوئی اڈیالہ جیل میں اچھا کھانا کھا رہا ہے تو اس سے بھی اچھا کھائے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ حالات نے کیسا پلٹا کھایا ہے کہ وہ شخص آج میرے پاس اڈیالہ جیل میں بند ہے، نہ میں نے کہا کہ کسی کو پکڑو نہ کہا اسے چھوڑ دو۔ انھوں نے کہا کہ بہت سالوں کے بعد کفر ٹوٹا ہے خدا خدا کر کے، عالمی ٹیمیں پاکستان کھیلنے کے لیے آ رہی ہیں ، سٹیڈیمز پڑھے لکھے لوگوں سے بھرے پڑے ہیں۔ فیملیز آ رہی ہیں ، پرانی رونقیں بحال ہو رہی ہیں، اللہ کرے یہ سلسلہ اسی طرح قائم و دائم رہے۔
سیاسی قیدیوں سے سہولیات چھیننا گھناؤنا عمل ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کا تحفظات کا اظہار

پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی سمیت دیگر سیاسی قیدیوں کو جیل مینوئل کے مطابق سہولتیں نہ ملنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہرعلی خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی قیدیوں سے جیل میں سہولیات چھیننا انتہائی گھنائونا عمل ہے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن 2024 میں دھاندلی کے ریکارڈ توڑے گئے، عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونا چاہئے اور کہنا چاہئے کہ بس بہت ہو گیا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی جیلیں سیاسی قیدیوں سے بھری پڑی ہیں، ملک میں آئین و قانون کی عملداری نہ ہونے سے حالات قابو سے باہر ہیں۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ جو یہ کہتا ہے کہ مہنگائی کم ہوگئی ہے وہ میرے ساتھ بازاروں کا چکر لگائے، عوام کی قوت خرید ختم ہو چکی، کچن کا خرچہ بمشکل پورا ہوتا ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی واحد لیڈر ہیں جوکہ ملک کے عوام کو جوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، بلوچستان میں باپردہ خواتین اپنے حقوق کیلئے باہر نکلی ہیں۔ ہم پاک فوج سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تحقیقات کریں کہ اتنی زیادہ شہادتیں کیوں ہو رہی ہیں۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ عوام جانتے ہیں کہ تحریک انصاف کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا، فارم 47 کے ذریعے الیکشن نتائج تبدیل کرنے کا کارنامہ پاکستان میں کرپشن کی سب سے بڑی مثال ہے۔ پاکستانی جیلوں میں قیدیوں کو کیا سہولیات ملتی ہیں؟ جیل ایکٹ 1978ء کے تحت پاکستان میں قیدیوں کے لیے تین درجے تشکیل دیے گئے ہیں جنھیں اے، بی اور سی کہا جاتا ہے۔ اے اور بی کٹیگری کو خصوصی کلاس بھی کہا جاتا ہے۔ جیل مینوئل کے مطابق جن قیدیوں کو اے کلاس دی جاتی ہے انھیں رہائش کے لیے دو کمروں پر محیط ایک الگ بیرک دی جاتی ہے جس کے ایک کمرے کا سائز نو ضرب 12 فٹ ہوتا ہے۔ اس کلاس کے قیدی کے لیے بیڈ، اے سی، فریج ، ٹی وی اور فرنیچر کے علاوہ الگ باورچی خانے کی سہولت بھی موجود ہوتی ہے۔ اے کلاس کے قیدی کو جیل کا کھانا کھانے کی بجائے اپنی پسند کا کھانا پکانے کی بھی اجازت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اے کلاس میں رہنے والے قیدی کو دو مشقتی بھی دیے جاتے ہیں۔ جن قیدیوں کو بی کلاس دی جاتی ہے ان کو ایک الگ سے کمرہ اور ایک مشقتی دیا جاتا ہے تاہم اگر جیل سپرنٹنڈنٹ چاہے تو مشقتیوں کی تعداد ایک سے بڑھا کر دو بھی کر سکتا ہے۔
22 مقدمات میں پیش ہونے والی جعلی خاتون وکیل گرفتار، عدالت نے جیل بھیج دیا

کراچی کی سٹی کورٹ میں ایک حیرت انگیز واقعہ پیش آیا، جہاں جعلی خاتون وکیل کو عدالت میں پیش ہونے کے دوران گرفتار کرلیا گیا۔ ملزمہ نورصبا کو اس وقت پکڑا گیا جب وہ سہیل بیگ نوری ایڈووکیٹ کی شکایت پر عدالت میں بطور وکیل پیش ہو رہی تھی۔ سہیل بیگ نوری ایڈووکیٹ نے الزام عائد کیا کہ نورصبا نے کئی مقدمات میں بطور وکیل پیش ہو کر قانونی عمل میں جعلسازی کی ہے۔ حیران کن طور پر ملزمہ نے 22 مقدمات میں وکیل کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہو کر کئی لوگوں کو بے وقوف بنایا۔ یہ خاتون بلڈرز کو تجاوزات کے نام پر بلیک میل کر رہی تھی، اور اپنے جعلی وکیل ہونے کا راز چھپائے رکھتی تھی۔ کراچی بار نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر کارروائی کی اور ملزمہ کو سٹی کورٹ تھانے میں منتقل کر دیا گیا۔ عدالت نے اس کی گرفتاری کے بعد جیل بھیجنے کا حکم دیا۔ یاد رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل 2016 میں بھی سٹی کورٹ میں نجمہ پروین نامی جعلی خاتون وکیل کو پولیس نے حراست میں لیا تھا جس نے بعد میں اپنی وکیل ہونے کی ضمانت دینے پر رہائی حاصل کی تھی۔ اسی طرح کا واقعہ پنجاب کے سیشن کورٹ میں بھی پیش آیا تھا جہاں جعلی خاتون وکیل کی حقیقت سامنے آئی اور خاتون وکلا نے اس خاتون کو پولیس کے حوالے کیا تھا۔ اس واقع کے بعد لاہور بار کے صدر ملک سرود کا کہنا تھا کہ جعلی وکلا کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور ایسے افراد کو ہر حال میں قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔ یہ واقعات نہ صرف قانون کی عزت کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ اس سے وکالت کے مقدس پیشے کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے۔ مزید پڑھیں: سندھ، پنجاب حکومت آمنے سامنے، سخت جملوں کا تبادلہ
سندھ، پنجاب حکومت آمنے سامنے، سخت جملوں کا تبادلہ

کراچی میں ٹریفک حادثات کے واقعات پر سندھ اور پنجاب حکومت کے وزرا میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے، شرجیل میمن نے کہا کہ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے سیہون حادثے پر سیاست کرنے کی کوشش کی۔ شرجیل میمن نے کہا کہ پنجاب کی وزیر اطلاعات صاحبہ کو حقائق کا پتا نہیں، جس روڈ کی بات کی جا رہی ہے، وہ نیشنل ہائی وے ہے۔ یہ ن لیگ کی وفاقی حکومت کی نااہلی ہے جو یہ روڈ مکمل نہ کرسکی، پنجاب کی وزیر صاحبہ جب بیان دیتی ہیں تو سوچ لیں کہ جواب آئے گا۔ دوسری جانب عظمیٰ بخاری نے شرجیل میمن کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آئینہ ان کو دکھایا تو بُرا مان گئے، صوبائیت کارڈ کھیلنا آپ کی پرانی عادت ہے۔ سندھ میں تمام بڑے پروجیکٹ وفاق کی مدد سے چل رہے ہیں، مسلسل شُعلہ انگیزیاں آپ اور آپ کے لوگ کر رہے ہیں۔ عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ سندھ میں جانور بندھے اسکولوں اور ٹرانسپورٹ کا رونا سالوں سے لوگ رو رہے ہیں، اپنی حکومت کی 16 سال کی کارکردگی اور مریم نواز کی ایک سال کی کارکردگی کا جب دل چاہے معائنہ کرلیں۔ جو جماعت 16 سال سے کراچی کا کچرا نہیں اٹھا سکی وہ ہمیں لیکچر نہ دے، اگر آپ کو کبھی صفائی اور خوبصورت سڑکیں دیکھنے کا شوق ہو تو لاہور لازمی چکر لگائیں۔ یاد رہے کہ سیہون میں انڈس ہائی وے پر 2 گاڑیوں میں تصادم کے نتیجے میں کار میں سوار 5 افراد موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ 6 افراد زخمی ہوئے تھے۔ پولیس حکام کے مطابق حادثہ کار ڈرائیور کی جانب سے غلط سائیڈ پر کراسنگ کرنے کے باعث پیش آیا، جاں بحق افرادکی شناخت زین علی ، خواجہ ندیم ، خواجہ علی کاظم ، عبدالغنی اورجان علی شاہ کے نام سے ہوئی۔ ریسکیو حکام کے مطابق جاں بحق افراد کی لاشیں اور زخمیوں کو فوری طور پر مانجھند ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل نے غزہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے رضا کار مصر بھیج دیے

اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی میں توسیع کے لیے امن رضا کاروں کو مصر کے شہر قاہرہ روانہ کر دیا ہے۔ اس حوالے سے صدر ٹرمپ کے سفیر سٹیو وٹکوف نے بتایا کہ اسرائیل حماس جنگ بندی رواں ہفتے بھی جاری رہے گی، مذاکرات دوسرے حصے میں داخل ہو چکے ہیں۔ امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے ایک روز بعد سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کی جانب سے غزہ کو زبردستی خالی کروانے کے منصوبے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں موبائل گھروں، ٹینٹس اور امدادی سامان کی ترسیل روکنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ غزہ کے جنوبی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ غزہ وزارت صحت کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے دوران اب تک 48 ہزار سے زائد فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اب تک جنگ کے دوران ایک لاکھ گیارہ ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہیں جبکہ ہزاروں لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اس خونی جنگ میں جہاں بھاری جانی نقصان ہوا وہیں اسرائیل کا بھاری زرمبادلہ بھی بموں اور میزائلوں کی نذر ہو گیا ہے۔ عالمی جریدے بلومبرگ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے جنگی اخراجات آٹھ ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر گئے ہیں، ان اخراجات میں پولیس کا بجٹ، سکیورٹی سروسز اور حماس کے حملے کے بعد تعمیراتی کام کا خرچ بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی امداد کے باوجود اسرائیل کو اضافی فنڈنگ کی ضرورت درپیش ہوگی جبکہ بھاری قرضوں سے نمٹنے کے لیے الگ رقم درکار ہوگی۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے غزہ پٹی میں شہریوں کی بڑھتی ہوئی اموات اور انسانی بحران پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے حال ہی میں اپنی افواج کو کم کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’لڑائی 2024 تک جاری رہے گی، ہم جنگ کے مقاصد کے حصول، شمال اور جنوب میں حماس کو ختم کرنے کے منصوبے کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اسرائیل کی مالی مشکلات میں اضافے کا ایک اور باعث حوثی ملیشیا ہے جس کی طرف سے حملوں کے بعد تجارتہ بحری جہازوں کو طویل راستہ اختیار کرنا پڑ رہا ہے۔
فرانس میں ایمرجنسی یورپی یونین سمٹ: یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششیں جاری

یورپی یونین کے رہنماؤں نے ایک ایمرجنسی سمٹ طلب کر لیا ہے تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بلاک اس اہم مذاکراتی عمل سے باہر رہ سکتا ہے۔ یورپی رہنماؤں کی یہ پریشانی اس بات سے بڑھ گئی ہے کہ امریکا اور روس کے درمیان کسی بھی امن معاہدے پر ان کی رائے کو خاطر میں نہ لایا جائے گا۔ ادھر، برطانیہ کے وزیر اعظم ‘کیئر اسٹارمر’ نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک یوکرین میں کسی بھی امن معاہدے کو نافذ کرنے کے لیے فورسز بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ دوسیر جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سعودی عرب پہنچ گئے ہیں جہاں وہ روسی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ یہ بات چیت دو سال سے زائد عرصے کے بعد روس اور امریکا کے درمیان اعلیٰ سطح پر ہونے والی پہلی ملاقات ہے جو یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ایک اہم پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔ ان سب کا مقصد امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ہونے والی ملاقات سے قبل ایک سمجھوتے کی راہ ہموار کرنا ہے۔ دریں اثنا، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں اور انہوں نے سعودی عرب میں ہونے والی ملاقات میں مدعو نہ کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ یوکرین کے بارے میں امریکا اور روس کے درمیان ہونے والے کسی بھی فیصلے کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ ان کا موقف ہے کہ یوکرین کی تقدیر کا فیصلہ یوکرین کے لوگوں کو ہی کرنا ہے نہ کہ عالمی طاقتوں کو۔ یوکرینی فوج کے مطابق روسی افواج مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں پیش قدمی کر رہی ہیں اور وہ اس وقت اہم اسٹریٹجک مرکز پولوکروک کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ روسی افواج کی یہ پیش قدمی یوکرین کے لیے ایک نیا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے جس سے جنگ کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کت ے علاوہ ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیزجارٹو نے اپنے ایک فیس بک لائیو سٹریم میں کہا کہ پیرس میں ہونے والی اس ایمرجنسی سمٹ میں ‘جنگ کے حق میں’ یورپی رہنما موجود ہوں گے، جو یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے کسی بھی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک اس بات کا حامی ہے کہ امریکا اور روس کے درمیان ہونے والی بات چیت کے نتائج کو پذیرائی ملنی چاہیے تاکہ اس تباہ کن جنگ کا اختتام ممکن ہو سکے۔ دنیا کی طاقتور طاقتوں کے بیچ بڑھتی ہوئی کشیدگی، یوکرین کی تقدیر کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر رہی ہے اور اب سب کی نظریں اس سمٹ اور اس کے بعد ہونے والی ملاقاتوں پر ہیں۔ مزید پڑھیں: ‘ہم ایک مضبوط اور خوشحال افغانستان کے لیے تعلقات کے خواہشمند ہیں’ افغان طالبان