کراچی حادثات سیاسی یا انتظامی مسئلہ نہیں، انسانی مسئلہ ہیں، رہنما ایم کیو ایم فاروق ستار

رکن مرکزی کمیٹی اور سینیئر رہنما ایم کیو ایم فاروق ستار نے کہا ہے کہ کراچی میں ہونے والے حادثات سیاسی یا انتظامی مسئلہ نہیں، بلکہ انسانی مسئلہ ہیں، یہ حادثات لسانی مسئلہ نہیں اور نہ ہی انھیں بنایا جانا چاہیے۔ سینیئر وزیر سندھ شرجیل میمن نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج تمام جماعتوں کا تفصیلی اجلاس ہوا، جہاں ٹرانسپورٹرز کے نمائندوں نے بھی شرکت کی اور مختلف مسائل بالخصوص ٹریفک حادثات پر گفتگو کی گئی۔ شرجیل میمن نے کہا کہ گزشتہ روز حادثے کے ذمے دار واٹر ٹینکر ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا ہے، مزید یہ کہ جلاؤ گھیراؤ کرنے والے 15 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ اس طرح کی پہلے بھی میٹنگز ہوتی رہی ہیں اور یہ پہلی نہیں تھی، ان واقعات پر ہم سب کو سیاسی بیان بازی نہیں کرنی چاہیے۔ مزید پڑھیں: کراچی: واٹر ٹینکر کی ٹکر سے شہری کی موت، پانچ ٹینکروں کو آگ لگا دی گئی دوسری جانب بطور مہمانِ خصوصی شرکت کرنے والے سینیئر رہنما ایم کیو ایم فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی کی ہدایت پر کانفرنس میں شرکت کی ہے، یہ حادثات سیاسی یا انتظامی مسئلہ نہیں، بلکہ انسانی مسئلہ ہیں۔ رکن مرکزی کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ 100 سے زیادہ شہری کراچی میں ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہو ئے ہیں، ہم سب مسئلے کے حل کے لیے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں۔ کراچی میں آئے روز ہونے والے حادثات لسانی مسئلہ نہیں اور نہ ہی اس کو لسانی مسئلہ بنانا چاہیے۔ تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات مناسب نہیں ہیں۔ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ حادثات کے ذمے دار ڈرائیورز کو گرفتار کیا جائے اور مقتول کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے۔

خطے کے ممالک کے لیے سی پیک تجارت کا بڑا ذریعہ ہو گا، صدر زرداری کا عالمی کانفرنس میں شرکاء سے خطاب

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے عالمی کانفرنس میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا گیا، سی پیک خطے کے ممالک کے لیے تجارت کا بڑا ذریعہ ہو گا۔ پاکستان کے لیے علاقائی رابطوں سے ابھرتے مواقع کے موضوع پر عالمی کانفرنس کا اسلام آباد میں انعقاد کیا گیا، جہاں صدر آصف علی زرداری، وزیرِاعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی اور شرکاء سے خطاب کیا۔ صدرِ مملکت آصف زرداری نے کہا کہ سی پیک خطے کے ممالک کے لیے تجارت کا بڑا ذریعہ ثابت ہو گا۔ کانفرنس کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے کیا گیا ہے، سینیٹر مشاہد حسین سید نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور چائنہ انسٹیٹیوٹ کی مشترکہ کاوشوں سے کامیاب کانفرنس ہوئی ہے۔ سینیٹر نے کہا ہے کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے پر کام شروع ہو چکا ہے، صدر آصف علی زرداری کا سی پیک میں قابلِ قدر کردار ہے۔ مزید یہ کہ علاقائی روابط میں بھی سی پیک کا کردار بہت اہم کردار ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ علاقائی روابط کے حوالے سے چین کے صدر شی چن پنگ کا ویژن قابلِ ستائش ہے، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے علاقائی روابط کا فروغ بہت اہم ہے۔  عالمی کانفرنس میں وزیرِاعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سی پیک کا خطے کی ترقی میں اہم کردار ہے، سی پیک علاقائی روابط کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانفرنس کے شرکاء کو اختتامی سیشن میں خوش آمدید کہتا ہوں، سی پیک خطے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا، سی پیک خطے میں تجارت کے فروغ کے لیے اہم منصوبہ ہے۔ مزید پڑھیں: چین کی ترقی سے دنیا کو کوئی خطرہ نہیں، صدر پاکستان آصف علی زرداری صدر مملکت نے کانفرنس میں کہا ہے کہ بہت عرصہ پہلے گوادر کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا، دنیا میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، سی پیک خطے کے ممالک کے لیے تجارت کا بڑا ذریعہ ثابت ہو گا۔

“اڈیالا جیل سے خط آرہے ہیں ، منتیں کی جارہی ہیں کہ اللہ کے واسطے مجھے بچا لو” مریم نواز

پنجاب حکومت کی طرف سے نارووال میں مختلف شاہراہوں کی افتتاحی تقریب منعقد کی گئی،اس تقریب میں پنجاب حکومت کے اقدامات پر روشنی ڈالی گئی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ اڈیالا جیل سے منتیں کی جارہی ہیں کہ اللہ کے واسطے مجھے بچا لو۔ نارووال میں افتتاحی تقریب کے دوران اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ نارووال کے شہریوں کو سلام پیش کرتی ہوں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اڈیالا جیل سے خط آرہے ہیں ، منتیں کی جارہی ہیں کہ اللہ کے واسطے مجھے بچا لو،پی ٹی آئی کے دور میں دوست ممالک سے تعلقات خراب کیے گئے اور پنجاب میں رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا تھا رشوت کی ساری رقم گوگی اور پنکی کو جاتی تھی۔ مریم نواز نے کہا کہ اپنی حکومت کے ایک سال میں عوام کی بھرپور خدمت کی، دن رات پنجاب کے عوام کے لیے خدمات کر رہے ہیں ،حکومتی اقدامات سے مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ہے، ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو سال قبل ملک کے برے حالات تھے،پہلے خبریں آتی تھی ملک ڈیفالٹ ہو جائے گا، ڈالر 250 سے اوپر چلا گیا،یہ انتظار میں بیٹھے تھے کہ ملک ڈیفالٹ ہو جائے گا،سوال پوچھتی ہوں کہاں گیا ملک ڈیفالٹ کرنے والا، سوائے اڈیالا جیل کے ہر طرف سے اچھی خبریں آ رہی ہیں۔ مہنگائی نواز شریف کے دور میں 2 فیصد تھی، پھر 38 فیصد پر چلی گئی اور نواز شریف کی قیادت میں مختصر وقت میں عوام کو مشکل سے نکالا۔ اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی تھی، دہشتگردی واپس آ گئی تھی نواز شریف کی قیادت میں مختصر وقت میں عوام کو مشکل سے نکالا ہے۔ مریم نواز نے پنجاب میں حکومت کی جانب سے جاری پالیسیوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو 5لاکھ کسان کارڈ دیے جس سے 50 ارب روپے کی خریداری ہو سکتی ہے اور10 ہزار ٹریکٹر دیے گئے اور اب ان کے لیے مشینری بھی لے کر آ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنا گھر اسکیم میں 15 لاکھ لوگوں کو گھر دیے جا رہے ہیں،30ہزار طالب علموں کو اسکالرشپ دی گئی ہیں۔

آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کا نیا پرومو جاری کر دیا

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے نیا پرومو جاری کر دیا ہے آئی سی سی نے ایونٹ سے ایک دن پہلے پرومو جاری کیا۔  جس میں تمام شریک ٹیموں کے کھلاڑی ایکشن میں دکھائے گئے ہیں۔ اس پرومو میں چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کرنے والے ممالک کی ٹیموں کو اپنی بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے پیش کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہر ملک کی ثقافت کو بھی دکھایا گیا ہے۔ نئے پرومو میں پاکستانی ٹیم کے کپتان محمد رضوان کو شاندار کارکردگی پیش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جبکہ بھارتی کپتان روہت شرما بھی اپنی جارحانہ  بلے بازی کرتے دکھایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، جنوبی افریقہ کے کپتان ٹمبا بواما کو بھی بلے بازی کرتے دکھایا گیا ہے۔ اسی طرح باقی ٹیموں کے بھی مایہ ناز کھلاڑی پرومو میں نظر آئے۔ پرومو حقیقی مناظر اور کارٹونز کا خوبصورت امتزاج ہے۔     View this post on Instagram   A post shared by ICC (@icc)

بھارتی سرمایہ کاروں کے ساتھ کروڑوں ڈالر کا فراڈ، پولیس نے دو افراد کو گرفتار کرلیا

ہزاروں بھارتی سرمایہ کاروں کے لیے ایک دل دہلا دینے والی خبر سامنے آئی ہے جس میں انہیں 10 کروڑ ڈالر کے قریب نقصان اٹھانا پڑا۔ یہ سرمایہ کار اس وقت شدید پریشانی کا شکار ہیں جب انہیں ایک ‘پونزی سکیم’ نے اپنے جال میں پھانس لیا۔ اس سکیم کے ذریعے سرمایہ کاروں سے قلیل مدتی سرمایہ کاری کے نام پر زیادہ منافع کا وعدہ کیا گیا تھا۔ پولیس کی طرف سے جاری بیان اور متعدد متاثرین سے بات چیت کرنے کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا۔ پولیس نے بتایا کہ ملزمان نے ‘فالکون انوائس ڈسکاؤنٹنگ’ کے نام سے سکیم چلائی، جس کا وعدہ تھا کہ سرمایہ کاروں کو 22 فیصد تک کا منافع ملے گا۔ اس کمپنی نے اپنے دعووں میں کہا تھا کہ یہ سرمایہ کاروں کو معروف عالمی کمپنیوں جیسے ایمیزون اور بسکٹ بنانے والی کمپنی ‘بریٹانیا’ کے ساتھ جوڑ دے گی۔ تاہم، یہ سب جھوٹ تھا اور آخرکار یہ سکیم ایک خطرناک ‘پونزی’ بن گئی۔ فالکون نے 2021 سے 7,000 سے زیادہ سرمایہ کاروں سے تقریبا 17 ارب روپے (تقریباً 196 ملین ڈالر) اکٹھے کیے تھے مگر پولیس کا کہنا ہے کہ کمپنی نے صرف آدھا پیسہ واپس کیا جس کے بعد تفتیش کا آغاز ہوا۔ یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کی ‘ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی’ ٹیم کی پینٹاگون میں دفاعی عملے سے پہلی ملاقات پولیس نے ہفتے کے روز دو افراد کو گرفتار کرلیا، جن پر فالکون کی سکیم کے ذریعے لاکھوں سرمایہ کاروں کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ نئی دہلی کے ایک جیولر انکیت بھیہانی نے عالمی خبر رساں ایجنسی کو اس معاملے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اس نے 50 دوسرے سرمایہ کاروں کے ساتھ ملاقات کی اور اس معاملے میں قانونی کارروائی کرنے کی تیاری کی۔ انکیت اور دیگر سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ اس سکیم کے بارے میں سوشل میڈیا پر دیکھ کر متوجہ ہوئے تھے اور اپنی جمع پونجی اس میں لگادی تھی۔ پولیس کے مطابق فالکون کمپنی نے نئے سرمایہ کاروں سے آنے والے پیسوں کو پرانے سرمایہ کاروں کو ادائیگی کرنے کے لیے استعمال کیا اور باقی پیسہ مختلف ‘شل کمپنیوں’ میں منتقل کردیا۔ اس سکیم کے بانی ‘امر دیپ کمار’ اس وقت پولیس کی گرفت میں نہیں ہیں اور ان کی تلاش جاری ہے۔ لازمی پڑھیں: کرپٹو کرنسی: مالیاتی نظام کا مستقبل یا ایک خطرناک جوا؟ ایک متاثرہ شخص ‘روپیش چوہان’ جو کہ ایک ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ “یہ میری محنت کی کمائی ہے اب ہمیں یہ نہیں معلوم کہ کب اور کس طرح ہمیں یہ پیسہ واپس ملے گا۔” اسی طرح ایک اور متاثرہ شخص ‘ایس. سمریتی’ جو کہ ایک اسسٹنٹ پروفیسر ہیں انہوں نے بتایا کہ “ہم نے ساری زندگی کی بچت اس میں لگائی تھی اور اب ہم مکمل طور پر مایوس ہیں۔” بھارتی حکام نے حالیہ برسوں میں جعلی سرمایہ کاری سکیموں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں دھوکہ دہی کے ایپس، ویب سائٹس اور کال سینٹرز کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ بے خبر سرمایہ کاروں کو اپنے جال میں پھنسایا جا سکے۔ ان کمپنیوں اور اداروں نے، جیسے کہ ایمیزون اور بریٹانیا، اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ اس سارے سکینڈل کی حقیقت کیا ہوگی اور متاثرہ افراد کو انصاف مل سکے گا یا نہیں، اس سوال کا جواب ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔ اس سکیم کی حقیقت میں پھنسے ہوئے سرمایہ کار صرف ایک ہی سوال پوچھ رہے ہیں “ہماری محنت کی کمائی کا کیا ہوگا؟” مزید پڑھیں: ‘3 سے 5 سال میں برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم رکھتے ہیں’ وزیر خزانہ

‘3 سے 5 سال میں برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم رکھتے ہیں’ وزیر خزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایک اہم انٹرویو میں پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے حکومت کی پالیسیوں کی کامیاب کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ 3 سے 5 سال میں برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 12 سے 14 ماہ کے دوران معیشت کی بہتری کے لیے اہم اقدامات کیے گئے، جن کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ محمد اورنگزیب نے حکومت کی معاشی حکمت عملی کو سراہتے ہوئے بتایا کہ مہنگائی اور شرح سود میں کمی کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے گئے ہیں جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام آیا اور دہرے خسارے کو قابو کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ سرپلس میں تبدیل ہو گئے ہیں جو ملک کی معیشت کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ نجکاری کے عمل کو تیز کیا جائے گا اور سرکاری اداروں کے نقصانات کم کرنے کے لیے رائٹ سائزنگ کی جائے گی۔ اس عمل سے حکومتی اخراجات میں واضح کمی آئے گی اور عوامی فلاح و بہبود پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور حکومت خطے میں پاکستان کی تجارتی شراکت بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس اقدام سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ممکن ہوگا اور معیشت کو نئی قوت ملے گی۔ ان کی باتوں سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت کی جانب سے معیشت کی بہتری کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، جو مستقبل میں پاکستان کے لیے خوشحالی کی راہیں ہموار کریں گے۔ یہ اقدامات پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نئی امید کی کرن بن سکتے ہیں، اور وزیر خزانہ کا عزم اس بات کا غماز ہے کہ آنے والے برسوں میں پاکستان عالمی سطح پر اپنے اقتصادی مقام کو مستحکم کرے گا۔ پاکستان بیورو آف شماریات کے مطابق، جون 2024 میں گزشتہ مالی سال کے اختتام تک ملکی برآمدات 30 ارب ڈالر سے زائد رہیں، جو پچھلے سال کے 27 ارب  ڈالر سے 11 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہیں۔ واضح رہے کہ رواں مالی سال کے پہلے سات مہینوں میں برآمدات 10 فیصد بڑھ کر 19 ارب  ڈالر سے زائد تک پہنچ گئیں جو کہ 2023 میں اسی عرصے میں تقریبا 18ارب  ڈالر تھیں۔ مزید پڑھیں: ‘تعلیم ہمارا حق ہے کوئی خیرات نہیں’ حافظ نعیم

“نیوزی لینڈ کے خلاف بابر ہی اوپنر ہوں گے” کپتان محمد رضوان کی پریس کانفرنس

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف بابراعظم ہی اوپنگ کریں گے”۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان کی پری میچ پریس کانفرنس میں کہا”ہماری صلاحیت پرشک نہیں ہونا چاہیے، جب ہمیں کم سمجھا جاتا ہے ہم جیت جاتے ہیں، اگر انڈر ریٹ میں ہم جیت رہے ہیں تو انڈر ریٹ ہی رہنےدو، ہماری محنت زیادہ ہوگی تو اللہ ضرور کامیاب کرے گا”۔ ان کا کہنا تھا کہ “حارث رؤف مکمل فٹ ہے انشاللہ کل کا میچ کھیلے گا۔ ہمیں ہماری پروفیشنلزم میں اضافہ کرنا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ “نیوزی لینڈ کیخلاف پہلے بیٹنگ اسی لئے کی تا کہ پتہ چلے کمی کہاں ہے، جوکمزوریاں تھیں ان پرکام کیا ہے، کوشش یہی کریں گے کل کےمیچ میں کمزوریاں نہ ہوں، میچ آخری موقع پرہاتھ سے نکلتا ہے کوشش کر رہے ہیں اس پر قابو پائیں”۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ “یہ ایونٹ 29 سال بعد ہورہا ہے،پوری قوم کو اس کو انجوائے کرنا چاہیے”۔ انہوں نے نئے اسٹیڈیمز کی تیاری کے متعلق کہا کہ”ریکارڈ ٹائم میں اسٹیڈیم تیار ہوا ہے، امید ہے آئی سی سی ہمیں مزید ایونٹ کی میزبانی بھی دے گا”۔    

‘تعلیم ہمارا حق ہے کوئی خیرات نہیں’ حافظ نعیم

جماعت اسلامی کے سربراہ حافظ نعیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں کی تعلیم کی فراہمی ریاست کی اہم ذمہ داری ہے، اور اس کو کسی خیرات کے طور پر نہیں بلکہ ایک حق کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے پنجاب کے ایک کروڑ بچوں کا ذکر کیا جو 5 سے 15 سال کی عمر میں ہیں اور سکول نہیں جاتے، جو کہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ حافظ نعیم نے مزید کہا کہ پاکستان میں غربت کی شرح بھی بہت زیادہ ہے، جہاں 40 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، اور اگرچہ تعلیم فراہم کی جائے، لیکن اس کے باوجود روزگار کے مواقع کی کمی کے سبب لوگوں کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ اس کی یوتھ ہے، اور اگر اس سرمایہ کو صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے، تو نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر فراہم کرنے سے روزگار کے مواقع بڑھ سکتے ہیں اور پاکستان کی معیشت کو نئی سمت مل سکتی ہے۔

سٹیڈیم میں انڈیا کا جھنڈا غائب، کیوں؟ پاکستان کرکٹ بورڈ نے وضاحت دے دی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے نیشنل سٹیڈیم کراچی میں انڈیا کے جھنڈے کی غیر موجودگی پر وضاحت پیش کی ہے۔ اس وضاحت میں پی سی بی نے کہا ہے کہ انڈیا کا جھنڈا جان بوجھ کر نہیں ہٹایا گیا، بلکہ یہ فیصلہ عالمی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے کیا تھا۔ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں نیشنل اسٹیڈیم کی چھت پر تمام شریک ممالک کے جھنڈے لہرائے جاتے ہوئے نظر آ رہے تھے لیکن انڈیا کا جھنڈا غائب تھا۔ اس ویڈیو نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کی لہر دوڑادی تھی اور کچھ لوگوں نے یہ قیاس کیا تھا کہ پی سی بی نے انڈیا کے ساتھ سیاسی تعلقات کی بنا پر جان بوجھ کر ان کا جھنڈا ہٹایا ہے، کیونکہ انڈیا اپنے میچ پاکستان میں نہیں کھیل رہا۔ دوسری جانب پی سی بی نے اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ آئی سی سی کا تھا۔ آئی سی سی نے واضح طور پر ہدایت دی ہے کہ صرف چار جھنڈے میچ کے دن لہرائے جائیں گے۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ہدایت کی تھی کہ سٹیڈیم میں آئی سی سی کا جھنڈا، پی سی بی کا جھنڈا، اور ان دو ٹیموں کا جھنڈا لہرایا جائے گا جو اس روز میچ کھیل رہی ہوں گی۔ چونکہ انڈیا اس ٹورنامنٹ میں پاکستان میں اپنے میچ نہیں کھیل رہا، اس لیے ان کا جھنڈا کراچی، لاہور یا راولپنڈی کے کسی بھی سٹیڈیم میں نہیں لہرایا جائے گا۔ یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کے سٹار باؤلر چیمپئنز ٹرافی سے ایک دن پہلے باہر ہوگئے پی سی بی کے ترجمان نے اس حوالے سے کہا کہ “آئی سی سی نے ہمیں یہ واضح ہدایت دی ہے کہ صرف چار جھنڈے ہونگے جو کہ ایونٹ کے دن لہرائے جائیں گے، یہ فیصلہ صرف آئی سی سی کا ہے، نہ کہ پی سی بی کا۔” یہ واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے شروغ میں صرف صرف آج کا دن رہ گیا ہے۔ ٹورنامنٹ میں انڈیا گروپ اے میں پاکستان، نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے ساتھ شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی انڈیا اور پاکستان کے درمیان سیاسی تعلقات بھی کرکٹ میدان میں ہمیشہ متنازعہ رہتے ہیں، جس کا اثر کھیلوں کے حوالے سے بھی نظر آتا ہے۔ اس کے علاوہ 19 فروری 2025 کو پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان افتتاحی میچ کھیلا جائے گا۔ پاکستانی شائقین کرکٹ اس میچ کو بے حد دلچسپی سے دیکھنے کے منتظر ہیں جبکہ انڈین جھنڈے کے غیاب پر سوالات اور بحث کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس وضاحت کے بعد پی سی بی نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ ایونٹ کی کامیاب تنظیم کے لیے تمام اقدامات آئی سی سی کی ہدایات کے مطابق کیے جا رہے ہیں اور کسی بھی ملک کے جھنڈے کے غیاب کو سیاست کے ساتھ جوڑنا غیر ضروری ہے۔ پاکستان اور انڈیا کے کرکٹ تعلقات ہمیشہ پیچیدہ اور کشیدہ رہتے ہیں، اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بھارت کے جھنڈے کی غیر موجودگی نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے، جس پر شائقین اور تجزیہ کار دونوں کی نظریں مرکوز ہیں۔ مزید پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی 2025: کس میں ہے کتنا دم؟

روسی پائپ لائن پر ڈرون حملہ: خام تیل عالمی منڈی کا ایک فیصد تھا

سینئر روسی اہلکار نے کہا ہے کہ” یوکرین کے ڈرون حملے سے روس کے خام تیل کی پائپ لائن کا نقصان ہوا ہے”۔ ایک سینئر روسی اہلکار نے منگل کے روز کہا کہ “یوکرینی ڈرون نے روس میں ایک پائپ لائن پر حملہ کیا ہے جو عالمی سطح پر خام تیل کا تقریباً 1 فیصد پمپ کرتی ہے۔ یہ حملہ عالمی منڈیوں میں بہاؤ میں خلل ڈال سکتا ہے اور امریکی کمپنیوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے”۔ کیسپین پائپ لائن کنسورشیم(سی پی سی) نے پیر کے روز کہا کہ “خام تیل کی نقل و حمل کی ایک سہولت، جنوبی کراسنوڈار کے علاقے میں کروپوٹکنسکایا اسٹیشن کو دھماکہ خیز مواد سے لدے کئی ڈرونز نے نشانہ بنایا”۔ سی پی سی نے یہ نہیں بتایا کہ ڈرون حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا لیکن کہا کہ تباہ شدہ اسٹیشن  کو سروس سے ہٹا دیا گیا ہے۔ کروپوٹکنسکایا روس میں پائپ لائن پر سب سے بڑا پمپنگ اسٹیشن ہے۔ روس کی طاقتور سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے کہا کہ “یوکرینی ڈرونز نے ایک پمپنگ اسٹیشن پر حملہ کیا جو کیسپین پائپ لائن کنسورشیم کی مرکزی تیل پائپ لائن کے ذریعے تیل کی نقل و حمل فراہم کرتا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ “یہ حادثہ تیل کی پمپنگ روک سکتا ہے، مارکیٹ کو غیر متوازن کر سکتا ہے، تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور امریکی کمپنیوں کو براہ راست نقصان پہنچا سکتا ہے”۔ یوکرین کی ایس بی یو سیکیورٹی سروس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ” کیف نے پمپنگ اسٹیشن اور قریبی ایلسکی آئل ریفائنری کو ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا”۔ میدویدیف نے کہا کہ “یوکرین کی جانب سے ایک پائپ لائن پر جو جزوی طور پر امریکی کمپنیوں کی ملکیت ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک قدم ہے۔   جنہوں نے تیل کی قیمتیں کم کرنے کی کوشش کی ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ ٹرمپ اس بارے میں کیا کریں گے”۔ سی پی سی کیسپین کے شمال مشرقی ساحلوں پر واقع وسیع ٹینگز فیلڈ سے تیل پمپ کرتا ہے اور روسی پروڈیوسرز سے تیل 1,500 کلومیٹر (939 میل) قازقستان اور روس سے بحیرہ اسود تک لے جاتا ہے جہاں اسے عالمی منڈیوں میں سپلائی کے لیے ٹینکروں پر لادا جاتا ہے۔