مصطفی عامر قتل کیس عدالت کا دبنگ فیصلہ

سندھ ہائیکورٹ نے مصطفٰی عامر قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ جج جسٹس ظفر راجپوت نے مصطفیٰ قتل کیس کی سماعت کی اور محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ کیس کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل اور کیس کے سابق تفتیشی افسر سمیت متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ملزم ارمغان کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ دوران سماعت عدالت نے سوال کیا کہ اب کیس کا تفتیشی افسر کون ہے؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ محمد علی اب کیس کے تفتیشی افسر ہیں جس پر عدالت نے انہیں طلب کر لیا۔ عدالت نے کیس کے سابق تفتیشی افسر امیر اشفاق سے سوال کیا میڈیکل کا لیٹر کہاں ہے؟ سابق تفتیشی افسر نے جواب دیا مجھے کوئی لیٹر نہیں ملا تھا، عدالت نے سوال کیا آپ نے کوئی لیٹر دیا تھا ایم ایل او کو، وہ کہاں ہے؟ یہ لیٹر کیوں دیا تھا آپ نے؟ سابق تفتیشی افسر نے جواب دیا ایڈمنسٹریٹر جج صاحب نے مجھے زبانی احکامات دیے تھے، اس موقع پر عدالت نے کہا جیل کسٹڈی کے بعد آپ کی ذمہ داری ختم ہوگئی تھی۔ دوران سماعت رجسٹرار انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا اور موجودہ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں پہلے پولیس ریمانڈ دیا گیا تھا اور شام 7 بجے جیل کسٹڈی کی ہے۔ اس پر جسٹس ظفر نے ریمارکس دیے کہ پولیس کسٹڈی ریمانڈ پر وائٹو لگا کر اسے جیل کسٹڈی کر دیا گیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ملزم ارمغان کے پولیس ریمانڈ کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو ریمانڈ کے لیے آج ہی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کو اغوا، قتل، اور دیگر الزامات میں ریمانڈ کے لیے اے ٹی سی میں پیش کیا جائے۔ واضح رہے کہ جنوری میں لاپتہ ہونے والے 23 سالہ نوجوان مصطفیٰ عامر کی لاش بلوچستان سے ملی تھی جنھیں مبینہ طور پر اغوا کے بعد قتل کیا گیا تھا۔ گذشتہ ہفتے جمعے کے روز سی آئی اے کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مقدس حیدر نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو ’تشدد کے بعد گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر بلوچستان کے علاقے حب منتقل کیا گیا، انھیں گاڑی سمیت آگ لگا کر قتل کیا گیا۔ ادھر فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ 12 جنوری کو بلوچستان کے علاقے دہریجی سے ایک لاش ملی تھی جو پولیس کے بقول مصطفیٰ عامر کی تھی۔ فیصل ایدھی کہتے ہیں کہ سولہ جنوری کو اس لاش کی تدفین کر دی گئی کیونکہ اس کی حالت ایسی نہیں تھی کہ اسے زیادہ دیر تک رکھا جاتا۔ لاش مکمل جل چکی تھی،’صرف دھڑ بچا تھا، باقی ہاتھ، پاؤں، بازو نہیں تھے، ان کا خیال ہے کہ لاش کی یہ حالت اس لیے ہوئی کیونکہ گاڑی کے پچھلے حصے میں فیول ٹینک اور پچھلے ٹائر دیر تک جلتے رہے ہوں گے۔ دوسری طرف مصطفیٰ عامر کی والدہ وجیہہ عامر نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے انتظامی جج کے پاس قبر کشائی کے لیے درخواست دائر کی ہے۔ منتظم جج نے درخواست گزار کو متعلقہ مجسٹریٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ مصطفیٰ عامر رواں برس کے آغاز پر چھ جنوری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس سے لاپتہ ہوئے تھے اور پولیس نے ان کی تلاش میں ان کے ایک دوست اور واقعے میں ملوث ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ مصطفیٰ کی گمشدگی کا مقدمہ ان کی والدہ وجیہہ عامر کی مدعیت میں کراچی کے درخشاں تھانے میں درج کیا گیا، اس مقدمے میں وجیہہ عامر نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کا بیٹا چھ جنوری شام ساڑھے سات بجے اپنی کار لے کر گھر سے نکلا تھا جو واپس نہیں آیا۔ ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 25 جنوری کو مصطفیٰ عامر کی والدہ کو تاوان کی کال ایک امریکی نمبر والی سم سے موصول ہوئی جس کے بعد یہ مقدمہ اغوا برائے تاوان میں منتقل ہوا اور تحقیقات سی آئی اے کے پاس آئی۔ وجیہہ عامر کہتی ہیں کہ تاوان کے لیے امریکی نمبر والی سم سے آنے والی کال ان کے لیے نعمت ثابت ہوئی کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ یہاں کے مجرم کب سے اتنے ہائی ٹیک ہوگئے کہ غیر ملکی سم سے کالز کریں۔ اس کال کے بعد یہ کیس اینٹی وائلینٹ کرائم سیل کے پاس منتقل ہو گیا۔
عمر ایوب کا بڑا دعویٰ: حکومت میں آ کر 26 ویں آئینی ترمیم ختم کر دیں گے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی جماعت اقتدار میں آئی تو 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم ملک کی سیاست کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے اور پی ٹی آئی کی حکومت اسے مسترد کرے گی۔ دوسری جانب پشاور ہائیکورٹ میں عمر ایوب کے مختلف مقدمات کی سماعت کے دوران اہم پیشرفت سامنے آئی۔ عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کی حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 35 دنوں کے لیے ضمانت دے دی۔ اس دو رکنی بنچ جس میں جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس عبدالفیاض شامل تھے انہوں نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ عمر ایوب متعلقہ عدالتوں میں پیش ہوں گے۔ اس موقع پر عمر ایوب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف 70 سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں پر بے شمار جعلی کیسز کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ نہیں رکھتے اور ملک بھر میں تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لازمی پڑھیں: مریم نواز کے کاروبار کی ترقی کے لیے اقدامات: فلاحی سکیموں کا اعلان کردیا عمر ایوب نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی پاکستان کی عدلیہ سے بات چیت کر چکے ہیں اور پاکستان میں قانون کی حکمرانی کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں قوت خرید کم ہو رہی ہے لوگ زمینیں بیچ کر ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں اور نوجوان لاکھوں روپے خرچ کر کے بیرون ملک جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما نے مزید کہا کہ پاکستان میں تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہو چکی ہیں اور رمضان کے بعد ایک بھرپور سیاسی مہم چلائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم کرنا پی ٹی آئی کی اولین ترجیح ہوگی۔ دوسری جانب لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق عمر ایوب کے مقدمات میں عبوری ضمانتوں میں مزید 14 مارچ تک توسیع کر دی ہے۔ اس دوران پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ پی ٹی آئی ملک کی سیاست میں بہتری لانے اور عوام کو انصاف فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ سیاسی منظرنامے میں یہ بات واضح ہے کہ عمر ایوب اور ان کی جماعت پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا عزم جواں ہے اور ان کا مقصد ملک میں سیاسی، معاشی اور آئینی اصلاحات کا نفاذ ہے، تاکہ عوامی مشکلات کا حل نکالا جا سکے۔ مزید پڑھیں: ’پاکستان سے مہنگائی، لوڈ شیڈنگ، دہشت گردی ختم کردی‘ اسحاق ڈار کا دعویٰ
نیوزی لینڈ کے سٹار باؤلر چیمپئنز ٹرافی سے ایک دن پہلے باہر ہوگئے

چیمپئنز ٹرافی سے ایک روز قبل نیوزی لینڈ کے لیوکی فرگوسن باہر ہوگئے۔ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے مطابق لیوکی فرگوسن دائیں پاوں میں انجری کے باعث چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہوئے ہیں۔ لیوکی فرگوسن کی جگہ کائلے جیمیسن کوچیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ میں شامل کرلیا گیاہے۔ آئی سی سی کی ٹیکنیکل کمیٹی نے لیوکی فرگوسن کی جگہ کائلے جیمیسن کو اسکواڈ میں شامل کرنے کی اجازت دے دی۔ یاد رہے اسکواڈ کا اعلان کرنے کی آخری تاریخ 12 فروری تھی۔ لیوکی فرگوسن 2023 میں انجرڈ ہونے کے بعد چیمپئنز ٹرافی کی ٹیم کا حصہ بنے تھے لیکن دوبارہ انجرڈ ہوگئے ہیں۔ پاکستان کے صائم ایوب اور انڈیا کے جسپرت بمراہ بھی انجری کے باعث ایونٹ سے باہر ہوچکے ہیں ۔ اسی طرح آسٹریلیا کے فاسٹ بولر مچل اسٹارک ذاتی وجوہ کی بنا پر اور مچل مارش انجری کی وجہ سے میگا ایونٹ سے باہر ہوئے ہیں۔ چیمپیئنز ٹرافی کا آغاز کل 19 فروری سے ہونے جارہا ہے،جہاں پہلا میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔
مریم نواز کے کاروبار کی ترقی کے لیے اقدامات: فلاحی سکیموں کا اعلان کردیا

پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے صوبے میں کاروبار کو فروغ دینے کے لیے اہم اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے “آسان کاروبار” قرضہ اسکیم کے تحت مستفید ہونے والے افراد کے لیے صنعتی زونز میں زمین کی الاٹمنٹ کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ اس قرضہ اسکیم کی عمل درآمد کو تیز کیا جائے اور اس کے فوائد کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے۔ لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ‘آسان کاروبار’ قرضہ اسکیم کے تحت چیک اور کارڈ تقسیم کیے۔ اس موقع پر انہوں نے بینک آف پنجاب کو ہدایت دی کہ قرضوں کی فراہمی کا عمل زیادہ سے زیادہ تیز کیا جائے تاکہ کاروباری سرگرمیاں فوری طور پر شروع ہو سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “اسکیم کا مقصد نہ صرف چھوٹے اور درمیانے کاروباری اداروں کو مالی امداد فراہم کرنا ہے بلکہ ان کی کامیابی کے لیے تمام وسائل فراہم کرنا ہے۔” وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نے کاروباری افراد کے لیے زمین کے حصول کو آسان بنا دیا ہے اور اب صنعتی زونز میں کاروباری افراد کو زمین کی الاٹمنٹ کی جائے گی تاکہ وہ اپنے کاروبار کا آغاز کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ “نہ صرف این او سیز (نو آبجیکشن سرٹیفیکیٹس) اور لائسنس جاری کیے جائیں گے بلکہ ان افراد کو اراضی کی الاٹمنٹ بھی کی جائے گی تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کر سکیں۔” مزید پڑھیں: ’پاکستان سے مہنگائی، لوڈ شیڈنگ، دہشت گردی ختم کردی‘ اسحاق ڈار کا دعویٰ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ رمضان کے دوران ایک اور اہم فلاحی اسکیم شروع کی جائے گی جس کے تحت 33 لاکھ خاندانوں کو دس ہزار روپے دیے جائیں گے۔ یہ رقم براہ راست گھروں تک پہنچائی جائے گی تاکہ ضرورت مندوں کی مالی مدد کی جا سکے۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ رمضان کے بعد ایک اور اسکیم کا آغاز کیا جائے گا جس میں طلباء کو مفت لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ملک کی معیشت مشکل دور سے گزر رہی تھی، تاہم انہوں نے کہا کہ اب حالات میں بہتری آ رہی ہے اور معیشت میں استحکام آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “پاکستان کی معیشت نے اب ترقی کی سمت اختیار کر لی ہے۔ قرضوں کی اسکیمیں اور دیگر اقدامات ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ “پچھلے سات سالوں میں ملک کی معیشت شدید بحران کا شکار تھی لیکن اب حالات میں بہتری آ رہی ہے۔ عوام کی زندگی کے معیار میں بہتری آ رہی ہے اور ملک کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔” لازمی پڑھیں: “ہر طرح سے شکایات کیں مگر کوئی حل نہیں”، کراچی کے صنعتکاروں کی ہڑتال وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اس بات پر زور دیا کہ “آسان کاروبار” قرضہ اسکیم ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی ترقی کے لیے اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “اس قرضے کے ذریعے نوجوانوں کو کاروبار شروع کرنے کے لیے موقع ملے گا اور اس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “اس سکیم کے ذریعے چھوٹے کاروباری افراد کو ایک نئی زندگی ملے گی اور وہ اپنی محنت سے ترقی کریں گے۔” وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے عوام کی سہولت کے لیے اقدامات کیے ہیں اور پنجاب میں آٹے کی قیمت دیگر صوبوں کی نسبت سب سے کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “مہنگائی میں کمی آئی ہے اور ہم روزانہ کی قیمتوں پر نظر رکھتے ہیں تاکہ عوام کو کم سے کم مشکلات کا سامنا ہو۔” ضرور پڑھیں: حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری مؤخر کرنے پر ورلڈ بینک کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ جب سے پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے صوبے میں ترقی کے نئے باب کا آغاز ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “دوسرے صوبوں اور میڈیا میں یہ حیرانی ظاہر کی جا رہی ہے کہ پنجاب میں اتنے ترقیاتی منصوبے کیسے شروع ہوئے ہیں۔ یہ سب ہماری محنت کا نتیجہ ہے۔” اس موقع پر سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ “پاکستان کے لیے یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ ایک ترقی پذیر ملک کو سیاسی مفادات کی خاطر تباہ کر دیا گیا، ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا گیا اور عوامی خدمت کے بجائے سیاست میں منفی رویے کو فروغ دیا گیا۔” انہوں نے مزید کہا کہ “ہم نے آئی ایم ایف سے نہ صرف رشتہ ختم کیا بلکہ عوام کی فلاح کے لیے پالیسیاں مرتب کیں۔ آج پاکستان ایک نئے سفر پر گامزن ہے اور ہم اپنے وعدے کے مطابق عوام کی فلاح کے لیے کام کر رہے ہیں۔” وزیر اعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں پنجاب میں ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے، جہاں کاروباری افراد کے لیے نہ صرف مالی مدد فراہم کی جا رہی ہے بلکہ مختلف فلاحی اسکیموں کے ذریعے عوام کی زندگی میں بہتری لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان اقدامات سے نہ صرف معاشی ترقی ممکن ہوگی بلکہ لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع بھی ملیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ معیشت کی ترقی کے لیے پختہ ارادہ اور مستقل مزاجی ضروری ہے اور ان کی حکومت اسی سمت میں کام کر رہی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: متعدد دہشت گرد حملوں کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کا کرم میں آپریشن
“برطانیہ کی قومی سلامتی کو نسل در نسل مسائل کا سامنا ہے” برطانوی وزیر اعظم

برطانوی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ” ان کے ملک کی قومی سلامتی کو نسل در نسل مسائل کا سامنا ہے”۔ کیئر اسٹارمر نے پیر کو کہا کہ ان کے ملک کی قومی سلامتی کو نسل در نسل چیلنج کا سامنا ہے اور یہ کہ تمام یورپ کے لیے دفاعی شعبے میں زیادہ خرچ کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب سٹارمر اور دیگر سینئر یورپی رہنما پیرس میں ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روس کے ساتھ یوکرین کی تقریباً تین سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ اسٹارمر نے پیرس میں ہنگامی رہنماؤں کی میٹنگ کے لیے روانہ ہونے سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ ” جب قومی سلامتی کی بات آتی ہے تو ہمیں نسل درپیش چیلنج کا سامنا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ” اگر روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو وہ یوکرین میں برطانوی امن دستوں کو زمین پر رکھنے کے لیے تیار ہیں”۔ لیکن ان کے ترجمان نے کہا ہے کہ “برطانیہ صرف اس صورت میں فوج بھیج سکتا ہے جب امریکہ کچھ حفاظتی ضمانتیں فراہم کرے”۔ ترجمان نے کہا کہ” امریکی حمایت کی نوعیت پر بات چیت کی جائے گی جب سٹارمر اور ٹرمپ اگلے ہفتے واشنگٹن میں ملاقات کریں گے”۔ انہوں نے کہا کہ “امریکی حمایت اہم رہے گی اور پائیدار امن کے لیے امریکی سیکورٹی کی ضمانت ضروری ہے”۔ اسٹارمر نے کہا کہ یورپ کو مزید خرچ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ روس کے ساتھ جاری تنازعہ نے صرف یوکرین ہی نہیں بلکہ پورے براعظم کو متاثر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہمیں یورپ میں اپنے اجتماعی ردعمل کے لحاظ سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ اس سے میرا مطلب یہ ہے کہ جب امن معاہدہ ہو تو یوکرین کی خودمختاری کے دفاع کی بات ہونی چاہیے۔ میں چاہتا ہوں کہ برطانیہ اور تمام یورپی اتحادی آگے بڑھیں، اور برطانیہ اس میں اہم کردار ادا کرے”۔
لبنان نے ایران سے پروازوں کی معطلی میں توسیع کر دی، حزب اللہ کے حامیوں کا احتجاج

لبنان کی حکومت نے ایران سے آنے والی اور جانے والی پروازوں کی معطلی کو غیر معینہ مدت تک بڑھا دیا ہے جو کہ 18 فروری تک محدود تھی۔ لبنان کے حکام نے پیر کے روز اعلان کیا کہ وزیر عوامی کام و نقل کو ایران سے پروازوں کی معطلی کی مدت بڑھانے کی ہدایت کی گئی ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ پروازیں کب دوبارہ شروع ہوں گی۔ عالمی میڈیا کے مطابق اس فیصلے کے بعد حزب اللہ کے ایران نواز حامیوں کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا جنہوں نے بیروت کے واحد بین الاقوامی ہوائی اڈے کی طرف جانے والی سڑک کو بلاک کر دیا۔ اس احتجاج کا آغاز لبنان کے حکومتی اقدام کے بعد ہوا جس میں ایران سے آنے والی پروازوں کو تاخیر کا سامنا تھا۔ پچھلے ہفتے لبنان نے دو ایرانی پروازوں کو بیروت میں اترنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد امریکی حکام نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ وہ ان پروازوں کو گرا سکتا ہے۔ لازمی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے رضا کار مصر بھیج دیے امریکی حکام کا یہ انتباہ اس پس منظر میں تھا کہ 27 نومبر کو حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو امریکی معاونت حاصل تھی۔ ایک لبنانی سیکیورٹی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ یہ معطلی اسرائیلی دھمکیوں کے پیش نظر کی گئی۔ اسرائیل نے الزام لگایا کہ حزب اللہ ایران سے ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے بیروت کے ہوائی اڈے کا استعمال کرتا ہے تاہم حزب اللہ اور لبنانی حکام نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ لبنان کی ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے 18 فروری تک ایران سے آنے والی پروازوں کی “عارضی تنظیم نو” کی ہے اور اضافی سکیورٹی اقدامات پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ لبنان کی حکومت نے ہوائی اڈے کے راستے کی بندش کو روکنے کے لیے سکیورٹی فورسز کو سخت ہدایات دی ہیں اور تمام پروازوں کی تفتیش کو مزید سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔ لبنان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ وزارت ایرانی پروازوں میں پھنسے ہوئے لبنانی مسافروں کی واپسی کے معاملے پر بھی نظر رکھے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ وہ واپس آ سکیں۔ لبنان کی حکومت کا یہ فیصلہ ایک پیچیدہ سیاسی اور سیکیورٹی بحران کا حصہ ہے، جس نے بین الاقوامی سطح پر بھی توجہ حاصل کی ہے اور حزب اللہ کی ایران سے قریبی تعلقات کو اجاگر کیا ہے۔ مزید پڑھیں: ‘ہم لبنان میں موجود اپنے کچھ فوجی دستوں کو برقرار رکھیں گے’ اسرائیلی ترجمان
اگر امریکا نے خلیج میکسیکو کا نام بدلنا ہے تو خود کا نام ‘میکسیکو امریکا’ رکھے، صدر کلاڈیا شین

میکسیکو نے گوگل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اُس نے ‘خلیج میکسیکو’ کا نام ‘خلیج امریکا’ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ واپس نہ لیا تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔ میکسیکو کی حکومت کے مطابق گوگل کا یہ اقدام اُس کے قومی حقوق اور علاقائی حدود کی خلاف ورزی ہے خاص طور پر اُس حصے میں جو خلیج میکسیکو کے امریکی علاقے کے علاوہ دیگر ممالک کی حدود میں آتا ہے۔ میکسیکو کی صدر ‘کلاڈیا شیانباؤم’ نے پیر کو ایک اہم بیان میں کہا کہ ان کا ملک اس معاملے پر قانونی چارہ جوئی کرنے کے لیے تیار ہے اگر گوگل نے فوری طور پر اس تبدیلی کو واپس نہیں لیا۔ شیانباؤم نے کہا کہ “خلیج میکسیکو کا نام کسی بھی صورت میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ صرف امریکا کی حدود تک محدود نہیں ہے۔” انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس نام کی تبدیلی کا اطلاق صرف اُس علاقے پر ہوتا ہے جو امریکہ کے زیرِ انتظام ہے اور میکسیکو، کوبا یا دوسرے ممالک کے پانیوں کو شامل کرنا کسی صورت درست نہیں۔ یہ تنازعہ اُس وقت شروع ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری 2025 میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے مطابق خلیج میکسیکو کا نام امریکی صارفین کے لیے خلیج امریکا کر دیا گیا۔ گوگل اور ایپل جیسے ٹیکنالوجی کمپنیوں نے اس آرڈر کی پیروی کرتے ہوئے اپنے نقشوں میں یہ تبدیلی کر دی جس پر میکسیکو نے شدید اعتراض کیا۔ گوگل نے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد صرف مختلف حکومتوں کی جانب سے دئیے گئے جغرافیائی ناموں کی عکاسی کرنا ہے۔ کمپنی کے مطابق خلیج امریکا کا نام صرف امریکا کے صارفین کے لیے دکھایا جائے گا، جب کہ میکسیکو کے صارفین کو یہی جگہ خلیج میکسیکو کے طور پر دکھائی دے گی۔ گوگل نے مزید کہا کہ کمپنی اس معاملے پر تعمیراتی گفتگو کے لیے تیار ہے لیکن اگر میکسیکو کی حکومت نے اس اقدام کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا تو گوگل اس پر بھی غور کرے گا۔ مزید پڑھیں: ٹورنٹو ائیر پورٹ پر مسافر طیارہ لینڈنگ کے دوران اُلٹ گیا، 18 زخمی میکسیکو کی صدر شیانباؤم نے اس سلسلے میں ایک اضافی خط بھی گوگل کو بھیجا ہے جس میں تاکید کی گئی ہے کہ خلیج امریکا کا نام صرف امریکہ کے زیرِ انتظام حصے میں ہی استعمال کیا جائے اور دیگر ملکوں کی حدود میں یہ نام کسی صورت استعمال نہ کیا جائے۔ میکسیکو کی حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے قومی حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی اور اس معاملے میں قانونی طریقے اپنانا بھی اس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ شیانباؤم نے اپنے بیان میں ایک دلچسپ تجویز بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ “اگر امریکا خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کرنا چاہتا ہے تو شاید اسے اپنی سرزمین کا نام بھی تبدیل کر کے ‘میکسیکو امریکا’ رکھنا چاہیے جیسے کہ 1848 سے پہلے تھا جب میکسیکو نے اپنا کچھ حصہ امریکا کو کھو دیا تھا۔” اس تجویز میں شیانباؤم نے تاریخی حوالہ دے کر اپنے موقف کو مزید واضح کیا اور اس تنازعہ کو ایک نیا رخ دیا۔ اس کے علاوہ گوگل کے ساتھ ساتھ ایپل نے بھی ٹرمپ کے حکم کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے نقشوں میں خلیج میکسیکو کا نام خلیج امریکا میں تبدیل کر دیا ہے۔ تاہم میکسیکو کی حکومت کا کہنا ہے کہ دونوں کمپنیاں اس اقدام سے انکار کریں اور جغرافیائی حقیقتوں کا احترام کریں۔ یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کی غیر ملکی امداد معطلی، ایڈز سے لاکھوں اموات کا خدشہ: اقوام متحدہ یہ تنازعہ اس وقت مزید پیچیدہ ہو گیا جب میکسیکو نے عالمی سطح پر گوگل اور ایپل کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ میکسیکو کی حکومت نے اپنے موقف میں پختگی دکھائی ہے اور اعلان کیا ہے کہ اگر گوگل نے اس مسئلے پر کوئی سنجیدہ ردعمل نہ دیا تو قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔ میکسیکو کی صدر شیانباؤم نے آخر میں کہا کہ حکومت گوگل کے جواب کا انتظار کرے گی اور اس کے بعد فیصلہ کرے گی کہ آیا اس کیس کو عدالت میں لے جانا ضروری ہے یا نہیں۔ اس وقت تک یہ معاملہ دنیا بھر میں خبروں کا موضوع بن چکا ہے، اور ماہرین اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ یہ قانونی لڑائی نہ صرف جغرافیائی مسائل کو بلکہ بین الاقوامی تعلقات کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا گوگل اپنے فیصلے کو تبدیل کرتا ہے یا میکسیکو قانونی راستہ اختیار کرتا ہے۔ جیسے جیسے یہ معاملہ بڑھتا جائے گا، دنیا بھر میں اس کے اثرات محسوس کیے جائیں گے اور یہ معاملہ بین الاقوامی جغرافیائی سیاست میں ایک نیا موڑ لے سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: روس نے مذاکرات سے قبل امریکی قیدی کو رہا کر دیا
حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری مؤخر کرنے پر ورلڈ بینک کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کو دوسرے مرحلے میں منتقل کر دیا ہے اور پہلے مرحلے میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی فروخت کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ پیشرفت پاکستان میں موجود عالمی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے وفد کو باضابطہ طور پر آگاہ کرتے ہوئے سامنے آئی، جو ملک میں اقتصادی اصلاحات اور نجکاری ایجنڈے کا جائزہ لینے آئے ہیں۔ وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ نے عالمی بینک وفد کو بتایا کہ “حکومت پہلے مرحلے میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر توجہ دے رہی ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں پی آئی اے اور دیگر سرکاری ادارے نجکاری کے عمل میں شامل کیے جائیں گے۔” حکومت پی آئی اے کی فروخت کی پہلی کوشش میں ناکامی کے بعد اب ایک نئی حکمتِ عملی کے تحت دوبارہ اس منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ وزیر اقتصادی امور نے بتایا کہ بجلی کے بلند نرخ اور تکنیکی نقصانات صارفین کے لیے ناقابل برداشت ہو چکے ہیں، جبکہ سرکلر ڈیٹ میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔ احد چیمہ نے عالمی بینک کو آگاہ کیا کہ پاکستان “معیشت کی ڈیجیٹل تبدیلی میں نمایاں پیش رفت کر رہا ہے، اور اداروں کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کی جانب بڑھ رہا ہے۔” عالمی بینک کے وفد کے سوال پر بتایا گیا کہ حکومت نوجوانوں کی فنی تربیت اور خواتین کی بااختیاری کے لیے متعدد کامیاب پروگرام چلا رہی ہے، جن کے لیے مناسب بجٹ مختص کیا گیا ہے تاکہ انہیں مزید وسعت دی جا سکے۔
قدرتی آفات کے سامنے بےبس انسان

ہفتے کے روز اسلام آباد زلزلے سے لرز اٹھا ایسے ہی اتوار کو نئ دہلی میں زلزلے جھٹکے محسوس کئے گئے۔ جب میں یہ سطور لکھ رہی تھی تو لزبن پرتگال میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔ زلزلے سیلاب طوفان اور آگ کا پھیل جانا بس اچانک سے ہوتا ہے اور ترقی یافتہ ممالک بھی ان آفات میں بےبس محسوس کرتے ہیں۔ قدرتی آفات دنیا کی اٹل حقیقت ہیں کوئی بھی انکے ہونے سے انکار نہیں کرسکتا۔ انسان جتنی بھی ترقی کرلے وہ ان آفات کے سامنے بے بس ہے۔ یہ اتنے بڑے پیمانے پر وقوع پذیر ہوتی ہیں کہ انسان تمام تر ترقی وسائل ہونے کے باوجود انکے سامنے مکمل طور پر بےبس ہوجاتا ہے۔ آسٹریلیا جوکہ دنیا بھر کے نایاب جانوروں کا مسکن ہے یہاں پر جانوروں کی افزائش کے لئے پارکس اور سینچریاں موجود ہیں لیکن ۲۰۲۰ میں یہاں اچانک بھیانک آگ بھڑک اٹھی۔ یہ آگ اتنی تیزی سے پھیلی کہ ہزاروں مربع میل کارقبہ اس کی لپیٹ میں آگیا۔ حکومت آسٹریلیا کو جہاں انسانوں کی فکر تھی وہاں ہی انہیں ان جانوروں کی بھی فکر تھی جو اس آگ کی زد میں آگئے تھے۔ آسڑیلیا نے اپنے شہریوں کو ان علاقوں کو چھوڑنے کا حکم دیا جہاں آگ لگی ہوئی تھی اور خود جانوروں کی منتقلی کا کام بھی شروع کیا۔ ہزاروں فائر فائیٹرز نے اس آگ کو قابو کرنے میں حصہ لیا لیکن خشک موسم اور تیز ہوائیں ان کے کام میں روکاوٹ ڈال رہی تھیں۔ وہاں سے لوگوں نے جب ویڈیوز شئیر کی تو ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے انسان آتش فشاں کے دھانے میں آگئے ہو ہر طرف آگ اسکی چنگاریاں اور دھواں ایک خوفناک منظر پیش کررہا تھا۔ ایک آسٹریلوی خاتون جب اپنا علاقہ چھوڑ رہی تھی تو اس نے ایک کولا بئیر کو درخت کے ساتھ لگے روتے ہوئے دیکھا یہ سرمئ بھالو آسٹریلیا کی پہچان ہیں اور یہ معصوم سے بھالو بہت چھوٹے اور سست ہوتے ہیں اور پتے انکی مرغوب غذا ہے وہ درختوں پر رہتے ہیں۔ یہ ننھا بھالو آگ سے ڈر کررو رہا تھا اس خاتون نے اسکو اتارا تولیے میں لپیٹ لیا اور اسکو پانی پلایا۔ وہ رو بھی رہا تھا اور تھوڑا جلا بھی ہوا تھا یہ منظر پوری دنیا نے سوشل میڈیا کی توسط سے دیکھا اور سب کی آنکھیں بھر آئی۔ اس آگ نے جہاں انسانوں کا بھاری مالیاتی نقصان کیا وہاں اس کی زد میں معصوم جانور بھی آگئے۔ آسٹریلیا نے انکی بحالی کے لئے بہت کام کیا اور دوبارہ آگ کے نا پھیلنے کی طریقوں پر بھی غور کیا۔ پر پھر بھی انسان قدرتی آفات کو روک نہیں سکتا لیکن اس کے پھیلاو اور نقصانات کو کم کرسکتے ہیں۔ پھر اس سال کے آغاز میں دنیا کے امیر ترین علاقوں میں شمار ہونے لاس اینجلس میں آگ پھیل گئ۔ لاس اینجلس امریکا کا تجارتی معاشی اور ثقافتی حب بھی ہے۔ اس کی آبادی تین اعشاریہ نو ملین ہے اور دنیا بھر کے امیر لوگ اور ہالی وڈ کے اداکار یہاں رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں۔ یہاں میدانی علاقہ بھی ہے،پہاڑی علاقہ بھی اور ساحلی پٹی بھی موجود ہے۔ امرا نے اپنے گھر پہاڑوں اور ساحلی پٹی پر بنائے ہوئے جن میں معروف اداکار لیوناڈو ڈی کپریو، ٹیلرسوئفٹ، ٹام کروز،جینفر آٹسن، جونی ڈپ، سیلنا گومز، جسٹن بیبر، جینفر لوپیز اور دیگر شامل ہیں۔ اداکاروں کی بڑی تعداد بیورلی ہلز نامی علاقے میں رہتی ہے۔ یہاں پر ہالی وڈ کی بہت سی اہم نشانیاں موجود ہیں جن میں والٹ ڈزنی،بالی وڈ باول، بالی وڈ واک آف فیم، ڈولبی تھیٹر دیگر شامل ہیں۔ ہر سال یہاں آسکر ایوارڈز کی میزبانی بھی کی جاتی ہے۔ہالی وڈ کا ایک قدیم سائین بھی لگا ہوا ہے جو اس جگہ کی پہچان ہے۔ اگر ہم لاس اینجلس کو ارضیاتی طور پر دیکھیں تو یہ بحرالکاہل کے رنگ آف فائر پر موجود ہے اور یہاں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔ لاس اینجلس کی آب و ہوا کا جائزہ لیں تو یہاں گرمی کا موسم طویل ہوتا ہے اور سردی کا دورانیہ کم ہوتا ہے۔ سردیوں اور بہار کے موسم میں بارش ہوتی ہے لیکن گرمیاں خشک ہوتی ہیں۔ موسم سرما میں سانتا انا کیلی فورنیا سے آنے والی ہوائیں یہاں خشک اور گرم بخارات کو پیدا کرتی ہیں جس کی وجہ سے اکثر جنگلات میں آگ بھڑک اٹھتی ہے۔ جنوری میں بھی ایسا ہی ہوا اور اچانک آگ بھڑک اٹھی جس کی زد میں بہت بڑی آبادی آگئ۔ ابھی اس بات کا تعین کرنا باقی ہے کہ یہ آگ انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے لگی یا آب ہوا میں تبدیلی اس کی وجہ تھی۔ تاہم اس آگ نے دیکھتے دیکھتے بڑے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس آگ سے جہاں عام شہری متاثر ہوئے وہاں ہالی وڈ اداکاروں کے قیمتی محلات جیسے گھر بھی تباہ ہوگئے۔ پیرس ہلٹن، انتھونی ہوپکنز، جیف بریجز، یوجین لیوی، جیمز وڈز دیگر کے گھر اس آگ کی لپیٹ میں آگئے۔ پوش علاقے ایسا منظر پیش کررہے تھے جیسے یہاں کسی نے کوئی طاقت ور بم مار دیا ہو۔ جلے ہوئے مکانات پگھلی ہوئی اشیا، جلی ہوئی گاڑیاں ، تباہ ہوئے تجارتی مراکز کے مناظر بہت خوفناک تھے۔ مالیبو کے ساحل پر امرا کے مہنگے گھر اب کھنڈر کا منظر پیش کررہے ہیں۔ اس جگہ پر اداکار اور امیر لوگ گھر لینا باعث امارات سمجھتے تھے۔ ساحلی پٹی پر یہ رہائشی علاقہ اب مکمل تباہ ہوگیا ہے۔ لوگ اپنے اثاثوں کو جلتا دیکھ کر غمگین ہیں یہ آگ انکی حسین یادوں کو نگل گئ۔ کروڑوں کا نقصان ہوا اور لاکھوں لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں۔ یہ آگ کیوں لگی امریکی حکومت نے اس کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ تاہم امریکا جیسی سپر پاور بھی قدرت کے سامنے بےبس نظر آئی۔ جنہوں نے اپنے پیاروں کو اس آگ میں کھودیا اور جنہوں نےاپنے گھر اپنے سامنے خاک کا ڈھیر بنتے دیکھے انکے زہنوں میں یہ ہی سوال ہیں کہ کیا یہ آگ انسانی غلطی سے لگی اور پھیلی یا یہ کسی انسانی سرگرمی کا نتیجہ تھی یا پھر موسمیاتی تبدیلیاں اس پیچھے کارفرما ہیں۔ ایسے بہت سے سوالات کا جواب نئ حکومت کو دینا ہوگا اور متاثرین کی بحالی کی
“ہر طرح سے شکایات کیں مگر کوئی حل نہیں”، کراچی کے صنعتکاروں کی ہڑتال

کراچی کے صنعتی علاقے حب میں صنعتکاروں نے ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ حب میں صنعتکاروں نے جمعرات سے شروع ہونے والی غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا اعلان کیا کیونکہ پانی کی جاری قلت کی وجہ سے پیداواری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں. جس سے بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔ حب چیمبر آف کامرس انڈسٹری (ایچ سی سی آئی) کے ترجمان نے کہا”ہم نے مقامی حکومتی اداروں کو مواصلات کے تمام ذرائع سے شکایات کی ہیں ، پھر بھی یہ مسئلہ حل نہیں ہوا ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ” پانی کے بغیر پیداواری سرگرمیاں جاری نہیں رہ سکتیں اور صنعتکاروں کے پاس یہ سخت قدم اٹھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے”۔ ان کا کہنا تھا کہ” پانی کی عدم فراہمی نے نہ صرف فیکٹریوں کے کام کو متاثر کیا ہے بلکہ مزدوروں اور رہائشیوں کی زندگی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے”۔ ایچ سی سی آئی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جب تک پانی کے مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا، ہڑتال جاری رہے گی۔ انہوں نے مقامی حکام پر زور دیا کہ وہ تیزی اس مسئلے کا حل تلاشکریں اور علاقے میں کاروباری کارروائیوں کے تسلسل کو یقینی بنائیں۔