آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025: پاکستان کی ‘سزا’ ختم، کرکٹ واپس آ گئی

پاکستان کرکٹ میں ایک نئی امید اور جوش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ 30 سال کے بعد پاکستان ایک عالمی کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے اور اس بار آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 نے پوری قوم کو اپنے سحر میں جکڑ لیا ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جس کا انتظار پاکستانی کرکٹ شائقین نے طویل عرصے تک کیا اور اب جب کہ یہ ایونٹ کراچی میں نیو زی لینڈ کے خلاف افتتاحی میچ کے ساتھ شروع ہو رہا ہے تو ملک بھر میں جوش و جذبے کی لہر دوڑ چکی ہے۔ پاکستانی کرکٹ کا سفر ایک طویل اور کٹھن دور سے گزرا ہے 2009 میں لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے نے پاکستانی کرکٹ کو دہائیوں تک عالمی سطح پر الگ تھلگ کر دیا تھا۔ اس حملے کے بعد پاکستان پر عالمی سطح پر کھیلنے کی پابندیاں عائد ہو گئیں جس سے نہ صرف کرکٹ بلکہ پورے ملک کی کرکٹ ثقافت کو شدید دھچکا پہنچا۔ دس سال تک پاکستان کی ٹیم اپنی ‘ہوم سیریز’ متحدہ عرب امارات میں کھیلنے پر مجبور رہی۔ تاہم، 2018 میں انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے پاکستان کے لیے دوبارہ کھلے اور اب 2025 میں چیمپئنز ٹرافی کے ذریعے یہ ایونٹ ملک میں ہو رہا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے انڈین صحافیوں کے ویزے جاری کر دیے، کتنے صحافیوں نے دراخواست دی؟ پاکستان کے سابق عظیم بلے باز انضمام الحق نے اس ایونٹ کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ “اب ہر جگہ چیمپئنز ٹرافی کی بات ہو رہی ہے سکولوں، گھروں، بازاروں اور دفاتر میں، ہر طرف کرکٹ کی گونج ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ 2009 کے واقعے کو ایک برا خواب سمجھا جائے جب کرکٹ پاکستان میں تقریبا ختم ہو گئی تھی۔ لیکن اب اس ایونٹ کے انعقاد کے ساتھ پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کی نئی امیدیں پیدا ہو رہی ہیں۔ پاکستان کرکٹ کے سابق کپتان مصباح الحق جو خود اس دور میں پاکستان ٹیم کے کپتان تھےانہوں نے کہا کہ “ہمارے نوجوان کرکٹرز کے لیے اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو لائیو کھیلتے ہوئے دیکھنا بہت بڑا موقع ہے اور اس کا نہ ہونا پوری کرکٹ مشینری کو جام کر دیتا تھا۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹورنامنٹ سے پاکستانی کرکٹ کے امکانات اور نیا جذبہ پیدا ہوگا۔ سابق کپتان عامر سہیل نے بھی کرکٹ کی واپسی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ وہ لمحہ ہے جب شائقین اور کھلاڑی ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے خلاف وارم اپ میچ میں پاکستان کی فتح نے یہ ثابت کر دیا کہ کرکٹ کا جوش ابھی زندہ ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی شائقین نے اپنے کھلاڑیوں کا جوش و جذبے کے ساتھ استقبال کیا جس سے دونوں طرف کا تعلق مضبوط ہوا۔ ضرور پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی: دبئی میں ہونے والے میچز کے ٹکٹس کی فروخت شروع اگرچہ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کی بھارت کے ساتھ میچ کی توقعات بہت زیادہ ہیں مگر بھارت نے اس ایونٹ کے تمام میچز دبئی میں کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے پاکستان کو گھریلو فائدہ نہیں ملے گا۔ مصباح الحق نے مزید کہا کہ “پاکستان اور بھارت کا میچ صرف ایک کرکٹ میچ نہیں ہوتا یہ ایک جذبات کا اظہار ہوتا ہے دونوں ممالک کے شائقین کی امیدوں کا مرکز ہوتا ہے۔” انضمام الحق نے بھی 2004 میں بھارت کے خلاف کراچی میں کھیلنے کے اپنے تجربات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ “میں نے اس میچ میں ایک سنسنی خیز سنچری بنائی تھی لیکن بھارت کے کھلاڑیوں کو بھی بھرپور داد ملی تھی۔ دونوں ٹیموں کے شائقین ایک دوسرے کو تسلیم کرتے ہیں۔” عامر سہیل کا کہنا تھا کہ “پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کی جنگ صرف ان دو ملکوں کے لیے نہیں بلکہ یہ عالمی کرکٹ کے لیے بھی اہم ہے۔” پاکستان کی کرکٹ تاریخ میں اس ایونٹ کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ 2017 میں چیمپئنز ٹرافی کے آخری ایڈیشن میں پاکستان نے بھارت کو فائنل میں شکست دی تھی جس کے بعد اس ایونٹ کا انعقاد بند کر دیا گیا تھا۔ لازمی پڑھیں: فائنل جیسے ‘بچگانہ فیصلے’ چیمپیئنز ٹرافی میں نقصانات کا باعث بن سکتے ہیں، احمد شہزاد اب 2025 میں اس ٹورنامنٹ کا دوبارہ آغاز پاکستان میں کرکٹ کے نئے دور کا آغاز ہے اور اس ایونٹ سے جڑے ہوئے شائقین اور کھلاڑی اس موقع کو یادگار بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے تاکہ عالمی کرکٹ میں اپنی حیثیت کو دوبارہ مستحکم کرے اور دنیا بھر میں اپنی کرکٹ کی طاقت کا لوہا منوائے۔ پاکستان کے کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کے لیے یہ لمحہ نہ صرف ماضی کی کامیابیوں کو یاد کرنے کا ہے بلکہ مستقبل میں نئی کامیابیوں کی راہ ہموار کرنے کا بھی ہے۔ مزید پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی 2025: کون سی ٹیم کتنی تیار ہے؟
چیمپئنز ٹرافی:انڈین ٹیم نے پاکستان کا نام سینوں پر سجا لیا

چیمپئنز ٹرافی کے لیے انڈین کرکٹ ٹیم کی جرسی کی رونمائی کر دی گئی جس پر دائیں طرف ایونٹ کے میزبان ملک “پاکستان” کا نام نمایاں طور پر لکھا گیا ہے۔ کپتان روہت شرما، ویرات کوہلی، رویندر جڈیجا، ہاردک پانڈیا اور ارشدیپ سنگھ سمیت انڈین کرکٹرز کو نئی رنگین جرسی میں تصاویر کھنچواتے ہوئے دیکھا گیا۔ جرسی سے زیادہ جس چیز نے اپنی طرف توجہ کھینچی وہ یہ تھی کہ انڈیا کی اس جرسی پر چیمپئنز ٹرافی کے میزبان ملک ‘پاکستان’ کا نام درج ہے یا نہیں؟ کیوں کہ اس سے قبل انڈین میڈیا کا دعویٰ تھا کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے انڈین ٹیم کی کٹ پر میزبان ملک “پاکستان” کا نام نہیں لکھا ہوگا۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے منظور شدہ لوگو کو شرٹ پر لگانے کے معاملے پر انڈیا کی جانب سے ایک تنازع کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ چیمپئنز ٹرافی میں تمام ٹیموں کے لیے آئی سی سی کا منظور شدہ لوگو لگانا لازمی ہے لیکن انڈین میڈیا کا کہنا تھا کہ انڈین ٹیم کی کٹ پر پاکستان کا نام نہیں لکھا ہوگا۔ تاہم بعد ازاں انڈین کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری نے تصدیق کی کہ انڈین ٹیم آئی سی سی کے اصولوں پر عمل کرے گی اور جرسی پر چیمپئنز ٹرافی کے میزبان ملک کا نام ہوگا۔ پیر کو جب آئی سی سی نے انڈین کھلاڑیوں کی تصاویر شیئر کیں، جنہیں چیمپئنز ٹرافی 2025 سے قبل آئی سی سی ایوارڈز اور ٹیم آف دی ایئر کی کیپس دی گئیں۔ ان تصاویر میں کھلاڑیوں کو نئی جرسی میں دیکھا گیا جس پر چیمپئنز ٹرافی کا لوگو اور میزبان ملک ‘پاکستان’ کا نام درج تھا۔ یہ حالیہ برسوں میں پہلا موقع ہے جب انڈیا کی جرسی پر پاکستان کا نام درج ہوا ہے۔ایشیا کپ 2023 (جس کی میزبانی پاکستان کے پاس تھی )کے موقع پر بھی انڈیا نے تنازع کھڑا کرنے کی کوشش کی تھی پھر ایشین کرکٹ کونسل نے ایشیا کپ کے لوگو پر میزبان ملک کا نام درج نہ کرنے کی منظوری دی تھی۔ آئی سی سی قوانین کے مطابق ٹیموں کی جرسیوں پر میزبان ملک کا نام لکھا جانا چاہئے، قطع نظر اس حقیقت سے کہ میچ کہاں ہو رہے ہیں۔ واضح رہے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا آغاز 19 فروری سے ہو رہا ہے، چیمپئنز ٹرافی کا افتتاحی میچ میزبان پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہوگا۔ میچ کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جبکہ انڈیا اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے گا، ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا مقابلہ پاک انڈیا ٹاکرا 23 فروری کو دبئی میں ہوگا۔
امریکہ کی وفاقی ہوابازی انتظامیہ نے بھی سینکڑوں ملازمین برطرف کر دیے

وزیرِ ٹرانسپورٹیشن سین ڈفی کے مطابق امریکہ کی وفاقی ہوابازی انتظامیہ نے اپنے 45,000 ملازمین میں سے سینکڑوں ملازمین کو برطرف کردیا ہے۔ یہ برطرفیاں حالیہ فضائی حادثات کے بعد فضائی ٹریفک کی حفاظت سے متعلق سوالات کے درمیان سامنے آئی ہیں۔ ڈفی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ڈیموکریٹک پیشرو پیٹ بٹیجیج کی ایک پوسٹ کے جواب میں کہا، “400 سے کم افراد کو برطرف کیا گیا، اور یہ سب پروبیشنری تھے، یعنی انہیں ایک سال سے کم عرصہ قبل بھرتی کیا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی فضائی ٹریفک کنٹرولر یا اہم حفاظتی عملے کو برطرف نہیں کیا گیا۔” پروفیشنل ایوی ایشن سیفٹی اسپیشلسٹس یونین نے بتایا کہ ایف اے اے نے تقریباً 300 پروبیشنری ملازمین کو برطرف کیا ہے، جن میں مینٹیننس مکینکس، ایئروناٹیکل انفارمیشن اسپیشلسٹس، ایوی ایشن سیفٹی اسسٹنٹس اور مینجمنٹ اور پروگرام اسسٹنٹس شامل ہیں۔ یونین کی ترجمان نے کہا، “یہ وہ عہدے ہیں جو عوامی حفاظت کی حمایت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔” سینیٹر ماریا کینٹ ویل، جو سینیٹ کامرس کمیٹی کی اعلیٰ ڈیموکریٹ ہیں، نے پیر کے روز ایف اے اے کے ان ملازمین کی برطرفی پر تنقید کی جو فضائی ٹریفک کنٹرول کمیونیکیشنز، ریڈیو اور کمپیوٹر سسٹمز کا معائنہ اور دیکھ بھال کرتے ہیں۔ خاص طور پر حالیہ مہینے میں چار مہلک حادثات کے بعد۔ انہوں نے کہا، “ایف اے اے پہلے ہی 800 ٹیکنیشنز کی کمی کا شکار ہے اور یہ برطرفیاں فضائی حدود میں غیر ضروری خطرات کا اضافہ کرتی ہیں۔” ڈفی نے ایکس پر کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ ہمارے “فرسودہ، دوسری عالمی جنگ کے دور کے فضائی ٹریفک کنٹرول سسٹم” کی تجدید کا منصوبہ رکھتی ہے۔
’پاکستان سے مہنگائی، لوڈ شیڈنگ، دہشت گردی ختم کردی‘ اسحاق ڈار کا دعویٰ

پاکستانی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا یہ دعویٰ نیویارک میں پاکستانیوں سے خطاب کے دوران سامنے آیا ہے۔ نیویارک میں اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 2017 میں میری بات مانی گئی ہوتی تو پاکستان 5 سال کشکول لیے نہ پھرتا اور پاکستان کو دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہ ہوتا، پاکستان میں اتنی لچک موجود ہے لیکن ہم خود اپنے دشمن بن جاتے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ جو ملک 2017 میں 3 سال بعد دنیا کی 24 ویں معیشت بن گیا تھا وہ دیوالیہ ہونے جا رہا تھا، ہم نے بے پناہ سیاسی سرمایہ گنوایا ہے مگر پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی، پالیسی ریٹ میں کمی سے معاشی استحکام پیدا ہوا اور معاشی اشاریے بہتر ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 2013 الیکشن سے پہلے پاکستان کو غیرمستحکم میکر اکنامک ملک قرار دیا گیا، الیکشن جیت کر آنے والی حکومت کو 6 سے 7 ماہ میں ڈیفالٹ ڈکلیئر کرنا تھا۔ اسحاق ڈار کے مطابق پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے میں 12 سے 15 سال لگیں گے مگر الیکشن جیتنے کے بعد 3 سال کے قلیل عرصے میں میکرو اکنامک اشاریے ٹھیک ہوگئے۔ نائب وزیراعظم کے مطابق اس وقت آسمان کو چھوتی مہنگائی 3.6 فیصد پر آگئی، شرح سود دو ہندسوں سے 5 فیصد پر آگئی، پاکستان نے پہلی مرتبہ 3 سال میں آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان نے 2030 تک جی 20 ممالک میں شامل ہو جانا تھا لیکن پھر سازشیں شروع ہوئیں اور 2018 میں حکومت بھی بدلی اور 22-2020 تک ہم 47 ویں معیشت بن گئے اور ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ گئے۔ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ 2022 میں آئینی طریقے سے تحریک عدم اعتماد لانے کے بعد جب پی ڈی ایم کی حکومت بنی، وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے بہت مشکل صورتحال تھی، ملک کا دیوالیہ ہونا نوشتہ دیوار تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر 2017 میں میری بات مانی گئی ہوتی تو پاکستان 5 سال کشکول لے کر نہ پھرتا اور پاکستان کو دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہ ہوتا، پاکستان میں اتنی لچک موجود ہے لیکن ہم خود اپنے دشمن بن جاتے ہیں۔ دریں اثنا نیویارک میں او آئی سی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو یمن تنازع پر شدید تحفظات ہیں، اس مسئلے کو بات چیت، امن پسندی سے حل کیا جانا چاہئے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، مغربی کنارے پر اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں قیام امن کے لیے سفارتکاری کے اقدامات اپنانے ہوں گے، پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ او آئی سی کی ترجیحات، پاکستان کی ترجیحات ہیں، غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔
ٹورنٹو ائیر پورٹ پر مسافر طیارہ لینڈنگ کے دوران اُلٹ گیا، 18 زخمی

امریکی ریاست مینیسوٹا سے کینیڈا آنے والا طیارہ ٹورنٹو ائیرپورٹ پر لینڈنگ کے دوران اُلٹ گیا، جس سے 18 مسافر زخمی ہوگئے۔ امریکا فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کے مطابق، ڈیلٹا ایئر لائنز کی پرواز 4819 کو حادثہ لینڈنگ کے دوران پیش آیا جس کے بعد طیارہ اُلٹ گیا۔ زخمیوں میں سے تین افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے، طیارے میں عملے کے چار ارکان سمیت 80 افراد سوار تھے۔ حادثے کا شکار ہونے والی ڈیلٹا ایئر لائنز کی پرواز کو اینڈیوور ایئر چلاتی ہے، ان کے مطابق حادثے کی تحقیقات کینیڈا کا ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کرے گا۔ فائر چیف ٹوڈ ایٹکن کے مطابق ٹیم نے جائے حادثہ پر پہنچتے ہی آگ بھجانے کی کوششیں شروع کر دی تھیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ جب امدادی ادارے کا عملہ وہاں پہنچنا تو کچھ مسافر پہلے ہی طیارے سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔ فائر چیف کا کہنا تھا کہ تحقیقات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں تاہم انھوں نے بتایا کہ حادثے کے وقت رن وے گیلا نہیں تھا اور نہ ہی تیز ہوائیں چل رہی تھیں، انھوں نے حادثے میں 18 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔ ایئر ایمبولینس سروس اورنج کے مطابق حادثے میں تین افراد کو شدید چوٹیں آئی ہیں۔ ان میں ایک 60 سالہ شخص ، ایک بچہ اور ایک خاتون شامل ہیں جن کی عمر 40 سال کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔ بچے کو علاج کے لیے چلڈرن ہسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ خاتون کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ٹورانٹو کے سنی بروک ہیلتھ سائنسز سینٹر لے جایا گیا۔ ٹورنٹو ایئر پورٹ کی صدر اور سی ای او ڈیبورا فلنٹ نے کہا ہے کہ انھیں اس حادثے میں کسی کے شدید زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
متعدد دہشت گرد حملوں کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کا کرم میں آپریشن

خیبرپختونخوا حکومت نے کرم میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کا اعلان کردیا۔ صوبائی حکومت نے پیر کو متعدد حملوں میں پانچ سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت کے بعد کرم میں آپریشن کا اعلان کیا۔ تشدد کی تازہ لہر سے خطے میں موجود غیر یقینی امن کو خطرہ لاحق ہے، کیونکہ مہینوں کے تنازعے کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا، جس میں تقریباً 130 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تھل پاراچنار روڈ، اپر کرم کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والا واحد زمینی راستہ، ان مسلسل حملوں کی وجہ سے ٹریفک کے لیے بند ہے۔ چونکہ اس سال کے شروع میں کرم میں فریقین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا تھا، اس لیے امدادی قافلوں کے ذریعے علاقے کو امداد فراہم کی جا رہی تھی، جس کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے جارہے تھے۔ پیر کے روز پاراچنار جانے والے کئی ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ دوپہر کے وقت چپری گیٹ سے لوئر کرم میں داخل ہوا۔ پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کا قافلہ تھل پاراچنار روڈ پر رواں دواں تھا کہ رات 12:30 کے قریب لوئر کرم میں مندوری کے قریب اوچت کلے میں حملہ آوروں نے فائرنگ کی۔ قافلے کی حفاظت کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی، اور فوج کے دو گن شپ ہیلی کاپٹروں نے حملے کی جگہ کے آس پاس کے علاقوں پر گولہ باری کی۔ دو گھنٹے سے زائد وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ حملے میں ایک فوجی جوان شہید جبکہ ایک پولیس اہلکار، دو ٹرک ڈرائیوروں اور چار عام شہریوں سمیت سات زخمی ہوئے۔ اشاعتی ادارے ڈان کے مطابق دوسرا حملہ اسی مقام پر شام 6 بجے کے قریب ہوا، جب فورسز نے دہشت گردوں کو پھنسے ہوئے امدادی ٹرکوں کو لوٹنے سے روکنے کی کوشش کی۔ حملہ آوروں نے فرنٹیئر کور کے ایک افسر کی گاڑی پر فائرنگ کی جس سے پانچ اہلکار زخمی ہو گئے۔ تاہم اس حملے میں ایک اہلکار محفوظ رہا۔ اس کے بعد، تقریباً 8:30 بجے، ایف سی کی کوئیک رسپانس فورس کے ایک قافلے پر ، جو زخمی فوجیوں کو بچانے کے لیے پہنچا تھا ،پر اوچت کلے کے گورنمنٹ ہائی اسکول کے قریب گھات لگا کر حملہ کیا گیا۔ اس تبادلے میں ایف سی کے 4 اہلکار جام شہادت نوش کر گئے جبکہ 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ تاہم اس کارروائی میں کتنے عسکریت پسند ہلاک یا زخمی ہوئے اس بارے میں ابھی تک تفصیلات نہیں آ سکی ہیں۔
800 میٹر گہری کھائی میں بس گرنے سے 30 افراد ہلاک، 15 زخمی

بولیویا کے جنوب میں ایک خوفناک حادثہ پیش آیا جس میں ایک مسافر بس 800 میٹر گہری کھائی میں گر کر تباہ ہو گئی۔ مقامی پولیس اور میڈیا کے مطابق اس دل دہلا دینے والے حادثے میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ 15 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ یہ حادثہ یوکالا کے قریب ‘پوتوسی’ اور ‘اورورو’ کے شہروں کے درمیان واقع تنگ دو طرفہ سڑک پر پیش آیا۔ پولیس کرنل وکٹر بینیوڈیز نے اے ایف پی کو بتایا کہ حادثے میں مرنے والوں کی لاشوں کو قریبی مردہ خانوں تک منتقل کیا گیا ہے۔ علامی خبررساں ایجنسیوں کے مطابق زخمیوں میں تین بچے بھی شامل ہیں جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ کچھ زخمیوں کی حالت انتہائی نازک ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حادثے کا سبب تیز رفتاری ہو سکتا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ڈرائیور بس پر قابو پانے میں ناکام رہا، جس کے نتیجے میں یہ خوفناک سانحہ پیش آیا۔ یہ حادثہ بولیویا میں 2025 میں رپورٹ ہونے والا سب سے سنگین سڑک حادثہ ہے۔ اس سے قبل پوتوسی کے قریب ایک اور بس حادثے میں 19 افراد کی جانیں گئیں تھیں۔ بولیویا کے پہاڑی علاقے اور پیچیدہ سڑکیں اکثر خطرناک ثابت ہوتی ہیں جن پر ہونے والے حادثات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ہر سال بولیویا میں تقریباً 1,400 افراد سڑک حادثات میں ہلاک ہو جاتے ہیں۔ یہ المناک واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ بولیویا کے قدرتی مناظرات میں ٹریفک کی حفاظتی تدابیر کی اہمیت اور سڑکوں کی حالت میں بہتری کی ضرورت ہے۔ مزید پڑھیں: کراچی: واٹر ٹینکر کی ٹکر سے شہری کی موت، پانچ ٹینکروں کو آگ لگا دی گئی
پاکستان چین اور امریکا کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے، بلاول بھٹو

میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی، بلاول بھٹو زرداری نے جرمن میڈیا کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین اور امریکا کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہم تقسیم کے بجائے فاصلوں کو کم کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ عالمی سطح پر امن اور استحکام کو فروغ دیا جا سکے۔ بلاول بھٹو نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو چین کے مقابلے میں لانے سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ سکتا ہے، جس کے نتائج خطے کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ ان کے مطابق بھارت سے تجارت اور مذاکرات کی بحالی میں امریکا کا کردار اہم ہے اور اس عمل کے ذریعے خطے میں استحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ کی موجودگی میں بلاول بھٹو نے دونوں ممالک کو درپیش چیلنجز کا ذکر کیا، خاص طور پر غربت اور بے روزگاری جیسے مسائل کی جانب اشارہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی بقا کے لیے خطے میں تمام ضروری اقدامات کرے گا۔ انٹرویو کے دوران بلاول نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے اہم منصوبوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے منصوبے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے اہم ہیں اور ان کا فائدہ پورے خطے کو ہو گا۔ اس کے ساتھ ہی امریکا کے ساتھ تعلقات کی اہمیت پر بھی بات کی اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ضروری ہے۔ بلاول بھٹو نے اپنے حالیہ دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعائیہ ناشتے کی تقریب میں بھی شرکت کی تھی، جہاں انہوں نے مذہب کو اتحاد کے طور پر دیکھنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بین المذاہب پروگرام معاشرتی تقسیم کو روکنے کے لیے اہم ہیں، اور اس حوالے سے امریکا میں مقیم پاکستانیوں کے ساتھ مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا یہ پیغام نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی امن، استحکام اور ترقی کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: سیاست میں گند ڈال کر اسے تباہ کیا گیا، نواز شریف
روس نے مذاکرات سے قبل امریکی قیدی کو رہا کر دیا

روس نے پیر کے روز 28 سالہ امریکی شہری کیلوب بائرز وین کو رہا کر دیا، جو 7 فروری کو ماسکو کے ونوکوو ہوائی اڈے پر منشیات رکھنے کے الزام میں گرفتار ہوئے تھے۔ ان کی رہائی سعودی عرب میں روسی اور امریکی حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے قبل عمل میں آئی ہے۔ کریملن کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ مذاکرات ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات کی بحالی کے لیے منعقد ہو رہے ہیں، اور وین کی رہائی کو اس سفارتی پس منظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ کیلوب بائرز وین کو 7 فروری کو ماسکو کے ونکوو ہوائی اڈے پر اس وقت حراست میں لیا گیا جب کسٹمز حکام نے ان کے سامان میں مبینہ طور پر بھنگ سے بنی مٹھائی برآمد کی۔ وہ استنبول سے اپنی روسی منگیتر نائیدہ مامبیٹووا کے ساتھ سفر کر رہے تھے، جو خود بھی حراست میں لی گئی تھیں۔ وین کو ممکنہ طور پر 10 سال قید کی سزا کا سامنا تھا، لیکن اب وہ ماسکو میں امریکی سفارتخانے میں ہیں اور وطن واپسی کے منتظر ہیں۔ ان کی رہائی ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات کا مقصد روس امریکی تعلقات کی بحالی ہے۔ حال ہی میں، امریکی تاریخ کے استاد مارک فوگل، جو روس میں منشیات کے الزامات میں قید تھے، کو بھی ایک قیدی تبادلے کے ذریعے رہا کیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات میں بہتری کی علامت سمجھی جا رہی ہے۔
‘ہم لبنان میں موجود اپنے کچھ فوجی دستوں کو برقرار رکھیں گے’ اسرائیلی ترجمان

جنوبی لبنان میں اسرائیل کی فوجی موجودگی نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے کیونکہ اسرائیل اپنے پانچ فوجی چوکیوں پر اپنے دستے بدستور برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے حالانکہ اس کے لیے ایک واپسی کی تاریخ 18 فروری کو رکھی گئی تھی۔ حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کو اس عمل کو فوری طور پر روکنے کے حوالے سے سخت وارننگز دی جا رہی ہیں اور یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے جو ایک سال تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد نومبر میں طے پایا تھا۔ اسرائیلی فوج (IDF) کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل ‘نداؤ شوشانی’ نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ “ہم فی الحال لبنان میں موجود اپنے کچھ فوجی دستوں کو ان پوسٹوں پر برقرار رکھیں گے تاکہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور کسی فوری خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔” اسرائیل کی فوج نے جنوبی لبنان کے ان پانچ فوجی مقامات کو سٹریٹجک اہمیت کے حامل قرار دیا ہے جو شمالی اسرائیل کی طرف نظر رکھتے ہیں۔ مذکورہ جنگ کا خاتمہ نومبر 2023 میں ایک معاہدے کے ذریعے ہوا تھا جس میں امریکا نے اہم کردار ادا کیا تھا اور اسرائیل کی جانب سے فوجی انخلا کے لیے جنوری کی ابتدا میں ایک تاریخ رکھی گئی تھی جو بعد ازاں 18 فروری تک بڑھا دی گئی۔ اس جنگ کے نتیجے میں 60,000 سے زائد اسرائیلی شہری اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے جن میں سے بیشتر اب تک سرحدی شہروں میں واپس نہیں آئے ہیں جو کہ راکٹ حملوں کی زد میں آ چکے ہیں۔ مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کے 41 سابق پولیس اہلکاروں کو حسینہ کی برطرفی کے احتجاج پر کریک ڈاؤن کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا اسرائیل کے فوجی ترجمان نے مزید کہا ہے کہ “ہم اس معاہدے کو تسلیم کرتے ہیں اور اسے ایک اچھا عمل سمجھتے ہیں۔” تاہم انہوں نے اس بات پر وضاحت نہیں دی کہ آیا لبنان کی حکومت نے اس تاریخ میں توسیع کو تسلیم کیا ہے یا نہیں اور صرف یہ کہا کہ اسرائیلی حکومت نے امریکا کی قیادت میں اس معاہدے کے ثالثوں سے بات کی ہے۔ لبنانی حکام کی جانب سے اس اسرائیلی اقدام پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے انہیں اس منصوبے کے بارے میں آگاہ کیا تھا لیکن انہوں نے اسے لبنان کی جانب سے مسترد کر دیا۔ نبیہ مصطفی بری نے کہا ہے کہ “میں کسی بھی تاریخ کی توسیع پر بات نہیں کرنا چاہتا۔ اور یہ امریکیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل سے انخلاء کرائیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل ان مقامات پر موجود رہا تو یہ لبنان میں آزادی کی آزادی اور جارحیت کا باعث بنے گا، جو کہ ناقابل قبول ہے۔ اسرائیل نے لبنان پر الزام عائد کیا کہ وہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر رہا خصوصا لطانی دریا کے جنوبی علاقے میں مناسب فوجی دستوں کی تعیناتی میں ناکامی پر۔ اسرائیل نے وقفے وقفے سے حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے اور اس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس علاقے میں اپنی فوجی تنصیبات کا استعمال کر رہا ہے جو کہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے رضا کار مصر بھیج دیے امریکی فوج کے ایک عہدیدار میجر جنرل جیسپر جیفرس نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ لبنانی مسلح افواج “جنوبی لطانی کے علاقے میں تمام آبادی کے مراکز کو منگل تک کنٹرول کر لے گی۔” انہوں نے لبنانی فوج کی سراہنا کی اور کہا کہ اس کی چیک پوسٹس اور گشت مؤثر طور پر کام کر رہے ہیں اور یہ کہ یہ استحکام اور سکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے اسرائیل کی جانب سے انخلا میں ناکامی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا اس معاہدے کی خلاف ورزی کرنا ناقابل قبول ہے اور لبنانی ریاست کو اس بارے میں سخت موقف اختیار کرنا چاہیے۔ فرانس کے وزیر خارجہ ژان نوئل بارو نے جمعرات کو کہا کہ ان کا ملک ایک تجویز تیار کر رہا ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کے امن دستے اسرائیلی افواج کی جگہ لبنان میں تعینات ہوں گے تاکہ 18 فروری کی تاریخ تک اسرائیلی فوج کا انخلا یقینی بنایا جا سکے۔ یہ معاملہ صرف اسرائیل اور لبنان کے درمیان نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کے لیے بھی ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ ان حالات میں، اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے باعث پورے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ عالمی برادری کو اس تناؤ کے حل کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ امن کا قیام ممکن ہو سکے اور دونوں ممالک کے درمیان مزید خونریزی کو روکا جا سکے۔ لازمی پڑھیں: ‘ہم ایک مضبوط اور خوشحال افغانستان کے لیے تعلقات کے خواہشمند ہیں’ افغان طالبان