یوکرین جنگ: سعودی عرب میں امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات، اب تک کیا کچھ ہوچکا؟

امریکی وزیر خارجہ کے مشرقِ وسطیٰ کے دورے کے دوران سعودی عرب اور روسی حکام سے ملاقاتیں جاری ہیں۔ روسی وزیر خارجہ لاوروف اور پیوٹن کے خارجہ امور کے مشیر یوری اوشاکوف یوکرین پر امریکی حکام سے بات چیت کے لیے ریاض پہنچ گئے ہیں۔ وہ امریکی وزیر خارجہ روبیو، امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور مشرق وسطیٰ کے سفیر سٹیو وٹ کوف سے ملاقات کریں گے۔ کریملن کے ترجمان پیسکوف نے کہا کہ “ریاض میں جاری مذاکرات پیوٹن اور ٹرمپ کے درمیان ممکنہ ملاقات کو واضح کر سکتے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا ہے”۔ واشنگٹن کے ساتھ بات چیت کے لیے ماسکو کے اقتصادی مذاکرات کار نے کہا کہ “روس آنے والے مہینوں میں امریکہ کے ساتھ اقتصادی بات چیت میں پیش رفت کی توقع رکھتا ہے”۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹمی بروس نے بتایا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز ملاقات کے دوران غزہ کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ روبیو مشرق وسطیٰ کا دورہ اس وقت کر رہے ہیں جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ زدہ غزہ کے فلسطینیوں کو دیگر عرب ممالک میں آباد کرنے کی تجویز کے ساتھ عرب دنیا کو مشتعل کردیا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان ٹیمی بروس نے روبیو اور سعودی ولی عہد کے درمیان ہونے والی میٹنگ کے بعد کہا “امریکی سیکرٹری نے غزہ کے لیے ایک ایسے انتظام کی اہمیت پر زور دیا جو علاقائی سلامتی میں معاون ہو”۔ بروس نے کہا کہ “دونوں ممالک نے اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ماہ طے پانے والی جنگ بندی کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا اور انہوں نے شام، لبنان اور بحیرہ احمر پر تبادلہ خیال کیا”۔ سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے کہا کہ “ملاقات میں علاقائی اور عالمی پیش رفت اور سلامتی اور استحکام کے حصول کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا”۔ روبیو اسرائیل سے سعودی عرب پہنچے تھے جہاں انہوں نے اعلیٰ امریکی سفارت کار کے طور پر خطے کا اپنا پہلا دورہ شروع کیا تھا۔ کسی بھی فریق کے بیان میں یوکرین کے بارے میں بات چیت کا ذکر نہیں کیا گیا۔ روبیو اپنے دورے کے دوران روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ بھی ملاقات کر رہے ہیں۔ جس میں یوکرین میں جنگ کے خاتمے اور روس امریکا کے تعلقات کی بحالی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب میں ہونے والی امریکا اور روسی حکام کی ملاقات میں شرکت نہیں کریں گے کیوں کہ انہیں بلایا نہیں گیا۔ ایف ایم لاوروف کا کہنا ہے کہ “ماسکو جنگ کے خاتمے کے لیے طے شدہ مذاکرات میں یوکرین کو علاقائی رعایتیں دینے پر غور نہیں کر رہا ہے”۔ خبر رساں ایجنسی ٹاس کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روس اور امریکا کے مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ “مذاکرات کا تہران کے ساتھ ماسکو کے تعاون پر کوئی اثر نہیں پڑے گا”۔ پیسکوف نے مزید کہا کہ “روس ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مسائل کے حل میں مدد کے لیے تیار ہے”۔ چین کی جانب سے روس اور امریکا کے درمیان ملاقات کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ کہا گیا ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنا چاہیے۔ یوکرینی صدر آج ترکی کے ہم منصب سے ملاقات کریں گے جس میں کیف اور ماسکو کے درمیان معاملات پر بات چیت ہوگی۔
صدر ٹرمپ کی غیر ملکی امداد معطلی، ایڈز سے لاکھوں اموات کا خدشہ: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ایڈز پروگرام کی سربراہ ونی بیانیما نے خبردار کیا ہےکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی بیرونی امداد کی معطلی سے ایڈز سے متاثرہ ممالک میں لاکھوں اضافی اموات ہو سکتی ہیں۔ امریکہ دنیا میں سب سے بڑا سرکاری ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا ملک ہے، جس کی زیادہ تر فنڈنگ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے ذریعے کی جاتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے جنوری میں عہدہ سنبھالتے ہی امریکی غیر ملکی امداد کو 90 دن کے لیے معطل کرنے کا حکم دیا، جس سے عالمی انسانی ہمدردی کی تنظیمیں ممکنہ اثرات سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہیں۔ ایڈز پروگرام کی سربراہ بیانیما نے افریقی یونین کے اجلاس کے موقع پر عدیس ابابا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، “بہت سے ممالک میں ڈرامائی اثرات کا باعث بن رہا ہے۔ اگر یہ امداد ختم ہو گئی تو لوگ مر جائیں گے۔ اس معطلی میں صدر کے ایمرجنسی پلان برائے ایڈز ریلیف کا 90 دن کا تعطل بھی شامل ہے، بعد میں انتظامیہ نے اس پروگرام کے تحت ادویات کی فراہمی کے لیے استثنیٰ جاری کیا۔ یہ پروگرام 20 ملین سے زائد ایچ آئی وی مریضوں اور 270,000 صحت کارکنوں کی مدد کرتا ہے۔ یو این ایڈز کے تخمینوں کے مطابق، بیانیما نے کہا، “ہم پانچ سالوں میں اضافی اموات میں دس گنا اضافہ دیکھ سکتے ہیں، جو 6.3 ملین تک پہنچ سکتی ہیں۔ امریکہ نے کہا ہے کہ “زندگی بچانے والے علاج” اس معطلی سے مستثنیٰ ہوں گے، حالانکہ افریقہ میں فرنٹ لائن کارکنوں کا کہنا ہے کہ سہولیات پہلے ہی بند ہو چکی ہیں۔ بیانیما نے افریقی رہنماؤں سے اس مسئلے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ غیر ملکی امداد سے مقامی وسائل کی طرف منتقلی کریں۔ تاہم، بہت سے افریقی ممالک بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، جو ان کی صحت اور تعلیم پر خرچ کرنے کی صلاحیت کو محدود کرتے ہیں۔ یو ایس ایڈ کا سالانہ بجٹ 40 بلین ڈالر سے زائد ہے، جو دنیا بھر میں، خاص طور پر غریب ممالک میں ترقی، صحت اور انسانی ہمدردی کے پروگراموں کو فنڈ کرتا ہے۔
کراچی: واٹر ٹینکر کی ٹکر سے شہری کی موت، پانچ ٹینکروں کو آگ لگا دی گئی

کرای میں واٹر ٹینکر کی ٹکر سے ایک اور شہری جان کی بازی ہار گیا۔ یہ واقعہ کراچی کی گلیوں میں ایک اور سنگین حادثے کی صورت میں سامنے آیا ہے، جس کے بعد شہر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ شہریوں کی طرف سے شدید ردعمل کا سامنا کرتے ہوئے مشتعل افراد نے پانچ واٹر ٹینکروں کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک موٹر سائیکل سوار جیل چورنگی پل کے قریب واٹر ٹینکر کی ٹکر کا شکار ہوگیا اور اس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوگئی۔ جیسے ہی یہ حادثہ سامنے آیا، مشتعل افراد کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور پانچ واٹر ٹینکروں کو نذر آتش کر دیا، جس سے پورے علاقے میں انتشار پھیل گیا۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری فورا موقع پر پہنچ گئی، جب کہ فائر بریگیڈ کا عملہ آگ بجھانے کے لیے پہنچ گیا تاکہ مزید نقصان کو روکا جا سکے۔ اس دوران ٹینکر کے مالک نے دعویٰ کیا کہ حادثہ کسی دوسری گاڑی کی جانب سے کیا گیا تھا لیکن پھر نامعلوم افراد نے ان کی گاڑیوں کو جلا دیا۔ پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ اصل حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ کراچی میں یہ واقعہ ایک معمولی حادثہ نہیں بلکہ ایک سنجیدہ مسئلے کی عکاسی کرتا ہے۔ شہر میں ہیوی ٹریفک کی بڑھتی ہوئی تعداد، بالخصوص ڈمپرز اور واٹر ٹینکروں کی وجہ سے مسلسل حادثات ہو رہے ہیں جس نے عوام کو بے حد پریشان کر دیا ہے۔ اس سے قبل بھی کراچی میں ڈمپرز اور دیگر ہیوی گاڑیوں کے حادثات میں درجنوں شہری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں لیکن حکام کی جانب سے مسئلے کے حل کے لیے کوئی مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے۔ یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ہیوی ٹریفک سے ہلاکتیں رکوانے کے لیے جماعت اسلامی عدالت پہنچ گئی یہ حادثہ اس وقت ایک اور سنگین مسئلے کو اجاگر کرتا ہے جو شہر میں تیزی سے پھیل رہا ہے، گلیوں اور سڑکوں پر تیز رفتار گاڑیوں کی بلا روک ٹوک آمد۔ مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس میں کراچی کے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ اگر شہر میں دن کے اوقات میں ہیوی ٹریفک کو روکا نہ گیا تو حالات سنگین ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کراچی میں شہر کے شہریوں میں انتہائی غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو یہ شہر ایک غیر محفوظ مقام بن سکتا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے بھی اس حوالے سے آفاق احمد کے موقف کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں میں موجود غم و غصہ کسی آتش فشاں کی طرح ہے، جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ ان کے مطابق 100 سے زائد شہری ڈمپرز اور کنٹینرز مافیا کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں اور اس صورتحال کا فوری حل ضروری ہے تاکہ مزید جانوں کا ضیاع نہ ہو۔ کراچی میں بڑھتے ہوئے حادثات کے پیش نظر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ایک اور خط چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو لکھا جس میں شہر میں انتظامی غفلت کو حادثات کی بڑی وجہ قرار دیا۔ اس کے بعد کمشنر کراچی حسن نقوی نے تیز رفتار ڈمپرز کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔ اس حکومتی اقدام کے تحت پولیس کو ہدایت دی گئی کہ وہ ان ڈمپرز کے ڈرائیورز کے خلاف مقدمات درج کریں اور ان کی دستاویزات کی تفصیلی جانچ پڑتال کی جائے۔ اس صورتحال کے بعد سندھ حکومت نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت شہر میں ڈمپرز کو دن کے اوقات میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ پابندی رات 11 بجے سے صبح 6 بجے تک نافذ ہوگی۔ اس کے علاوہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ وہ اپنی آپریشن کی شفٹ رات کے اوقات میں منتقل کرے تاکہ شہر میں بڑھتے ہوئے حادثات کی روک تھام کی جا سکے۔ کراچی کی سڑکوں پر تیز رفتار گاڑیوں اور ڈمپرز کی موجودگی اب ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے، اور اس پر قابو پانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ کراچی کے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اس مسئلے کا حل ناگزیر بن چکا ہے۔ مزید پڑھیں: بھتیجی کے ہمراہ وزیرِاعظم اشتہاروں کے ذریعے مہنگائی کم کرنے میں مصروف ہیں، حافظ نعیم الرحمان
مصر میں مسجدِ محمد علی: فن تعمیر کا عظیم نمونہ

مسجد محمد علی مصر کے شہر قاہرہ میں واقع ہے۔ یہ مسجد 1183 کو تعمیر کی گئی تھی۔ اپنے شاندار فنِ تعمیر کی وجہ سے یہ مسجد آج بھی پوری دنیا میں مشہور ہے۔ یہ مسجد مکمل طور پر سنگِ مرمر سے بنائی گئی ہے اسی لیے اس کو مسجد المرمر بھی کہا جاتا ہے۔ مسجد کا اندرونی حصہ آیات اور اسلامی نقشوں سے مزین ہے۔ دنیا بھر سے لاکھوں سیاح ہر سال اس عظیم الشان مسجد کو دیکھنے آتے ہیں۔
چیمپیئنز ٹرافی 2025: کس میں ہے کتنا دم؟

آٹھ سال بعد آٹھ ٹیمیں پاکستان کی میزبانی میں کھیلنے کو تیار ہیں، آئی سی سی مینز چیمپیئنز ٹرافی 2025 کا دفاعی چیمپئن بھی پاکستان ہے، ہر ملک کی ٹیم اپنا زور بازو چیک کرچکی ، ہر ٹیم امید کر رہی ہے کہ وہ ٹورنامنٹ میں زبردست آغاز کرے۔ اس مقصد کے لیے اس ایونٹ میں شامل ٹیمیں گزشتہ چند ہفتوں میں وائٹ بال کرکٹ میں مصروف رہی ہیں تاکہ اپنی تیاریوں کو حتمی شکل دے سکیں۔ تو اس دوران کس ٹیم نے سب سے زیادہ متاثر کیا؟ اور کون سی ٹیم پورے ایونٹ کا نقشہ بدل سکتی ہے؟ نیوزی لینڈ نے شاندار انداز میں میگا ایونٹ کے لیے تیاری کی ہے جہاں بلیک کیپس نے میزبان پاکستان اور جنوبی افریقہ کو شکست دے کر سہ فریقی سیریز جیت لی۔ ادھر انڈیا نے انگلینڈ کے خلاف حالیہ وائٹ بال میچز میں شاندار کارکردگی دکھائی۔انڈیا نے ٹی ٹوئنٹی سیریز چار ایک سے اپنے نام کی اور پھر ون ڈے سیریز میں بھی کلین سویپ کرتے ہوئے تینوں میچ جیت لیے۔ انڈیا یہ سیریز جیتنے کے بعد متحدہ عرب امارات روانہ ہونے والا ہے، جہاں وہ چیمپیئنز ٹرافی میں اپنا پہلا میچ بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گا۔ میگا ایونٹ ایکشن میں نظر آنے والی تین دیگر ٹیموں میں افغانستان نے اپنی حالیہ ون ڈے سیریز میں شاندار کارکردگی دکھائی ہے۔ بنگلہ دیش نے اس شکست کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کیریبین میں تین صفر سے سیریز گنوا دی لیکن وہ جنوبی ایشیا کی اپنی ہوم کنڈیشنز میں بہتر کارکردگی کی امید کر رہے ہیں۔ آخر میں آسٹریلیا، جو چیمپیئنز ٹرافی میں کئی اہم کھلاڑیوں کے بغیر اترے گی کو رواں ہفتے ون ڈے سیریز میں سری لنکا کے خلاف دو صفر کی شرمناک ہار کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کیلئے تمام ٹیموں کے اسکواڈ پاکستان پہنچ چکے ہیں، 19 فروری کو شائقین کرکٹ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھیں گے۔ میگا ایونٹ میں کچھ ٹیموں کو آغاز میں ہی جدوجہد کا سامنا ہوگا تا ہم کنڈیشن کو سمجھنے کے بعد وہی کھلاڑی اپنی بہترین کرکٹ کھیلتے نظر آئیں گے۔ ان ٹیموں کا ایک ایک کرکے جائزہ لیں تو ایونٹ کی فائنلسٹ ٹیموں کا پتا چل سکتا ہے۔ 1۔ نیوزی لینڈ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے تین ملکی ایک روزہ سیریز میں پاکستان کی ٹیم کو شکست دے کر تمام ٹیموں کےلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ کیویز ٹیم میں پاکستانی کنڈیشن میں کھیلنے والے بہترین کرکٹرز موجود ہیں ،اوپنرز میں ڈیوڈ کونوے،ویل ینگ اور راچن رویندرا جیسے بہترین بیٹر موجود ہیں، جب کہ مڈل آرڈر میں کین ویلمسن،ڈیرل مچل ، ٹام لیتم اور گلین فلپس جیسے کھلاڑی موجود ہیں ، راچن رویندا اور گلین فلپس بیٹنگ کے ساتھ پاکستانی کنڈیشن میں سپن باؤلنگ میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے فاسٹ باؤلنگ اسکواڈ میں میٹ ہینری ، لوکی فرگوسن اور ویل رورکی بھی موجود ہیں، جو تین ملکی سیریز میں اپنی پیس سے پاکستانی ٹیم کو مشکل میں ڈال چکے ہیں۔ اس کے علاوہ نتیھن سمتھ اور جیکب ڈوفی بھی باؤلنگ میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔ 2- جنوبی افریقہ جنوبی افریقہ کو ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیموں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ پروٹیز ٹیم کے پاس ایسے تمام کھلاڑی موجود ہیں، جو ٹیم کو ٹورنامنٹ میں کامیابی سے ہمکنار کرنے کی تمام صلاحیت رکھتے ہیں۔ تین ملکی سیریز میں جنوبی افریقہ لیگ کی وجہ سے ٹیم کو تجربہ کار کھلاڑیوں کی خدمات میسر نہیں تھی، لیکن چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم خطرناک کھلاڑیوں پر مشتمل ہو گی، جن میں کپتان ٹیما باووما، ریان ریکلٹن،ایڈن مارکرم ، ٹرسٹن سٹب،روسی وینڈرسن، ہنرک کلاسن ، ٹونی ڈیزورزی،ڈیوڈ ملر ، مارکو جینسن، کاربن بوش، ریان ملڈر، کیشو مہاراج، تبریز شمسی، کاگیسو ربادا اور لونگی نیگدی شامل ہیں۔ 3۔انگلینڈ ٹیسٹ میچوں میں بیز بال کا ٹرینڈ سیٹ کر نے والی انگلینڈ کی ٹیم اپنے جارح مزاج کھلاڑیوں کی وجہ سے ایک روزہ کی خطرناک ٹیم بن چکی ہے۔ چیمپئنز ٹرافی میں انہیں شکست دینے کےلیے مخالف ٹیموں کو ایڑھی چوٹی کا زور لگانا پڑے گا۔ انگلینڈ کی ٹیم میں جوز بٹلر ، فل سالٹ،بین ڈککٹ، جو روٹ ، ہیری بروک ، لیام لیونگ سٹون ، جیمی سمتھ ،برینڈن کارس ،جیکب بیتھم، جمی اوورٹن،جوفرا آرچر ، گس آگٹسن ، ثاقب محمود ، عادل رشید اور مارک ووڈ شامل ہیں۔ 4۔بنگلہ دیش ایشین کنڈیشن میں بنگلہ دیش کی ٹیم بھی تمام ٹیموں کو ٹف ٹائم دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ گزشتہ چند عرصے سے بنگال ٹائیگر کی ون ڈے میں بہترین کارکردگی رہی ہے۔ بنگلہ دیشی ٹیم میں نجم الاحسین سنتو، جاکر علی ،مشفیق الرحیم، پرویز حسین ، تنزید حسن ، توحید ہوردی،محمد اللہ ، مہندی حسن میراز،نسیم احمد،رشاد حسین،سومیا سرکار،تنظیم حسن،مستفیض الرحمان ، ناہید رانا اور تسکین احمد شامل ہیں۔ 5۔ افغانستان افغانستان کی ٹیم بھی چیمپئنز ٹرافی میں بہت کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس ٹیم میں شامل راشد خان دنیا کے بہترین بلے بازوں کو تگنی کا ناچ نچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جب کہ اس ٹیم میں شامل نور احمد کی گیندیں بھی دیکھنے کے قابل ہوتی ہیں۔ مختصر یہ کہ پاکستان شاہینز اور نیوزی لینڈ سے وارم اپ میچز ہارنے کے باوجود یہ ٹیم میچوں کی ہاؤ ناؤ سے واقف ہو چکی ہوگی۔ 6۔ آسٹریلیا آسٹریلیا کا تو عالمی کرکٹ میں کوئی ثانی نہیں، مگر اس چیمپئنز ٹرافی میں اس ٹیم کے پانچ بہترین کھلاڑی ان فٹ ہونے کی وجہ سے باہر ہو چکے ہیں تا ہم اب میکسویل اور سمتھ پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی ٹیم کا ٹیمپو برقرار رکھتے ہوئے خود کو اس ٹورنامنٹ کا فیورٹ ثابت کریں۔ 7۔ انڈیا انڈین ٹیم میں شامل بلےبازو ں کا جمِ غفیر اس ٹیم کو دوسری ٹیموں سے منفرد بناتا ہے، دبئی کی کنڈیشن سے واقف اس ٹیم کے چیمپئنز ٹرافی کا فائنل کھیلنے کے قوی امکانات ہیں۔ انڈین سلیکٹرز نے اس مرتبہ اسپنرز پر انحصار کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے فاسٹ باؤلرز کی ایک محدود تعداد اپنے اسکواڈ میں شامل کی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارتی ٹیم کا دبئی میں شروع ہونے والا سفر اسے فائنل کھلاتا ہے یا نہیں۔ 8۔ پاکستان پاکستانی