’پاکستان دشمنوں نے دہشت گردی کا وار کیا‘ حافظ نعیم کی بارکھان واقعہ کی مذمت

نامعلوم افراد نے لاہور جانے والے مسافروں کے شناختی کارڈز چیک کیے اور انہیں بس سے اتار کر قریبی پہاڑی پر لے جا کر فائرنگ کا نشانہ بنایا۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بارکھان واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں، بلوچستان میں پے در پے دہشت گردی کے واقعات ہمارے دلوں کو دہلا رہے ہیں۔ ایسے واقعات ملک کی سلامتی پر بھی سنگین سوالات کھڑے کرتے ہیں، افسوسناک واقعے میں متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں، حکومت فوری اور ٹھوس اقدامات کے ذریعے بلوچستان میں امن و امان کی بحالی یقینی بنائے، پاکستان کے دشمنوں نے دہشت گردی کا وار کیا ہے۔ بارکھان سانحے میں قتل ہونے والے بدقسمت مسافروں کے نام سامنے آ گئے بارکھان سانحے میں قتل ہونے والے بدقسمت مسافروں کے نام سامنے آ گئے۔ مسافروں کا تعلق پنجاب کے مختلف شہروں سے ہے۔ حکام کے مطابق یہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب رارکان کے علاقے میں نیشنل ہائی وے پر پیش آیا جہاں کوئٹہ سےلاہور جانے والی مسافر بس کو نامعلوم افراد نے روکا اور ’سات مسافروں کو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔‘ مرنے والوں کی متعلق درج ذیل تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔ عدنان مصطفی ولد غلام مصطفی – بورے والا عاشق حسین ریٹائرڈ ولد غلام سرور محمد عاشق ولد داؤد علی – شیخوپورہ شوکت علی ولد سردار علی – فیصل آباد عاصم علی ولد محمود علی – منڈی بہاؤالدین محمد اجمل ولد اللہ وسایا – لودھراں محمد اسحاق ولد محمد حیات – ملتان ڈپٹی کمشنر بارکھان خورشید عالم نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’مسلح افراد نے رات کی تاریکی میں کوئٹہ سے پنجاب جانے والی مسافر بس کو قومی شاہراہ پر روک کر مسافروں کی شناخت کی، جہاں سات مسافروں کو بس سے اتار کر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔‘ ڈی سی بارکھان نے بتایا کہ ’نامعلوم افراد نے لاہور جانے والے مسافروں کے شناختی کارڈز چیک کیے اور انہیں بس سے اتار کر قریبی پہاڑی پر لے جا کر فائرنگ کا نشانہ بنایا۔‘ اس واقعے کے بعد سکیورٹی حکام نے مختلف مقامات پر مسافر بسوں اور گاڑیوں کو روک دیا ہے جبکہ رکھنی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایات جاری کی ہیں کہ ’مجرمان کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔‘ شہباز شریف کے بقول: ’نہتے اور معصوم شہریوں کی جان و مال کو نقصان پہنچانے والوں کو بہت سخت قیمت ادا کرنی پڑے گی۔‘ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ حکومت اور سکیورٹی فورسز ملک سے ’دہشت گردی‘ کی مکمل روک تھام کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

88 سالہ پوپ فرانسس نمونیا کا شکار، حالت نازک

عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پاپ فرانسس ڈبل نمونیا کا شکار ہوگئے ہیں، ان کے گردے میں نمونیا پایا گیا ہے۔  88 سالہ پاپ گزشتہ ایک ہفتے سے روم کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں ڈاکٹروں کی جانب سے ان کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق مرض پر قابو پانے کے لیے ڈرگ تھیراپی کی ضرورت ہوگی، جبکہ اب تک کیے گئے لیب ٹیسٹ ، چیسٹ ایکسرے سے بہت کمپلیکس صورتحال سامنے آ رہی ہے۔ ویٹی کن کے مطابق ڈاکٹروں نے انفیکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے پاپ فرانسس کی دوسری مرتبہ ادویات تبدیل کی ہیں۔ پاپ اکیس برس کی عمر سے ہی گردوں کے عارضے میں مبتلا ہیں، جب انفیکشن کی وجہ سے ڈاکٹروں کو ان کا ایک گردہ نکالنا پڑا تھا۔ 2023 کے دوران جرمنی میں قیام کے وقت بھی پوپ فرانسس طبعیت بگڑنے پر تین روز تک ہسپتال میں زیر علاج رہے تھے۔

29 سال بعد پاکستان میں چیمپئنزٹرافی لوٹ آئی

چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے شائقین کا انتظار ختم ہوگیا، پاکستانی کرکٹ ٹیم ابتدائی میچ میں آج نیوزی لینڈ کا مقابلہ کرے گی، میچ دوپہر 2 بجے شروع ہوگا۔ میچ سے قبل جے ایف 17 تھنڈر طیارے بھی صلاحیتوں کے جوہر دکھائیں گے۔اس سے پہلے افتتاحی تقریب میں جےایف 17،ایف سولہ اورشیردل فینز کا لہو گرمائیں گے۔ پاکستانی ٹیم کے پاس بیٹنگ میں بابراعظم اور فخر زمان امیدوں کے محور ہوں گے، کپتان محمد رضوان اور سلمان علی آغا سے بھی عمدہ کھیل کی توقع ہے۔ شاہین آفریدی کا ساتھ دینے کیلیے حارث رؤف بھی فٹ ہو چکے ہیں۔ مزید پڑھیں: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 : کون سا میچ کب اور کہاں ہوگا؟ نسیم شاہ اور ابرار بھی کچھ کر دکھانے کیلئے بے چین ہیں، دوسری جانب کیوی ٹیم کو کین ولیمسن سمیت کئی میچ ونرز کا ساتھ حاصل ہے، نیشنل سٹیڈیم کراچی کی پچ بیٹنگ کیلیے سازگار رہے گی۔   محمد رضوان پاکستان ٹیم کی دیار غیر میں ون ڈے میچز میں کارکردگی شانداررہی، البتہ ہوم گراؤنڈ پر ٹرائنگولر سیریز میں کھلاڑیوں نے مایوس کیا۔ جنوبی افریقہ کیخلاف رضوان اور سلمان کی عمدہ بیٹنگ نے ریکارڈ ہدف تک دلائی، البتہ کیویز سے فائنل سمیت دونوں میچز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ کی ٹیم کا حالیہ فتوحات کی وجہ سے اعتماد بلند ہے۔ سینئر بیٹر کین ولیمسن سے میچ وننگ کارکردگی کی توقعات وابستہ ہیں، پہلے میچ میں کیچ تھامتے ہوئے زخمی ہونے والے راچن رویندرا فٹ ہو چکے ہیں۔

مہنگائی کو شکست دینے والی 3 عادتیں: تناؤ سے پاک زندگی کا ثابت شدہ فارمولا

اپنی زندگی کو سہل بنانے کیلئے تین آسان عادات اپنائیں اور اپنی معاشی زندگی آسان بنائیں۔

موجودہ دورمیں مہنگائی کی جو صورتِ حال ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ اوراس مہنگائی کے عالم میں گھر کے اخراجات کا بوجھ اٹھانا محال ہے۔   تنخواہ دار طبقہ ہر ماہ مائنس میں ہے یعنی 30 دن پورے ہونے سے پہلے ہی اس کی تنخواہ ختم ہو جاتی ہے ۔ اب باقی دنوں  کے اخراجات کیسے پورے کرنے ہیں یہی سوچ دن رات پریشان کیے ہوئے ہے۔   اپنی زندگی کو سہل بنانے کیلئے تین آسان عادات اپنائیں اور 2025 میں اپنی معاشی زندگی آسان بنائیں۔   اکثر آپ کے ساتھ ایسا ہوتا ہے کہ کبھی راہ چلتے کچھ دیکھ کر خریدنے کا ارادہ بنے یا آن لائن سرفنگ کرتے ہوئے کسی پراڈکٹ کو خریدنے کا من چاہے ، مگرمہینے کی آخری تاریخوں یا کسی اور وجہ سے جیب ہلکی دیکھ کر خواہش ادھوری رہ جاتی ہے۔   ایسا ہونا پریشان کن نہیں۔ مختلف سوشیو اکنامک کلاسز کے ساتھ مختلف مواقع پر ایسا ہوسکتا ہے جو معمول کی بات ہے۔   لیکن اگر ایسا اکثر ہونے لگے تو پھر یہ صورتحال تشویشناک ہے ۔ ایسے میں ہمارے ارد گرد موجود مختلف افراد معاشی انتظام یا فنانشل مینجمنٹ کے لیے مختلف ٹوٹکے تجویز کرتے ہیں جو کبھی تو کام کر جاتے ہیں لیکن کبھی نتائج نہیں دیتے۔ اب سوال یہ ہے کہ ایسا کیا کیا جائے جس سے ماضی کی یہ ناخوشگوار صورتحال دوبارہ پیدا نہ ہو۔   تین آسان عادات اپنا کر آپ اس مشکل سے جان چھڑا سکتے ہیں۔   نمبر ایک:50:20:30 کا قانون اپنائیں اپنی آمدن میں سے 50 فیصد ضرورتوں کے لیے مختص کریں یعنی روز مرہ کی اشیا ، گروسریز،بچوں کی اسکولنگ ، یوٹیلیٹی بلز وغیرہ   30 فیصد کا خواہشات یا سہولیات پر خرچ کریں ، یعنی ہوٹلنگ ، ٹریولنگ ، فیملی ٹورزوغیرہ 20 فیصد کو سیونگز یا بچت کا حصہ بنائیں۔   نمبر دو:    60:40 کا قانون سیونگز کے 60 فیصد کو اپنی پسند کے ایسے شعبے میں انویسٹ کریں جس کی آپ کو سمجھ بوجھ ہو اور جو اس وقت کے لحاظ سے بہتر شرح منافع رکھتا ہو۔   40 فیصد کو سونے یا کسی ایسی کموڈیٹی میں انویسٹ کریں جس کی گروتھ یا طلب مستقل نوعیت کی ہو اور حالات یا ٹیکنالوجی کی تبدیلیاں اس کی معاشی حیثیت کو خطرے میں نہ ڈال سکیں ۔   نمبر تین: مستقبل کا 4 فیصد وقت کے ساتھ ساتھ آپ کی عمر نے بڑھنا ہے، آج جو زندگی خاندانی اور سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی پر فوکسڈ ہے کل ہو سکتا ہے یہ ذاتی ضروریات کے لیے پریشان ہو۔ ایسی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے اپنی سیونگز کا 4فیصد سالانہ ریٹائرمنٹ کے لیے بچا رکھیں۔   بڑھتی مہنگائی ، کم آمدن کے دور میں یہ تین اہم نکات آپ کی معاشی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے رہنما ہدایات ہیں، ماضی تو گزر گیا لیکن اپنے حال اور مستقبل کو بہتر بنانے کیلئے  ان تین نکات پر عمل ضروری ہے ۔   آپ آمدن کو ضروریات، خواہشات اور بچت  میں تقسیم کر کے اپنے آپ کو پریشانی سے محفوظ رکھ سکیں گے ۔۔

سلمان اکرم راجا کو عمران خان سے ملاقات سے روک دیا گیا

پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری بیرسٹر سلمان اکرم راجا کو بانی تحریک انصاف عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنے سے روک دیا گیا۔  بیرسٹر سلمان اکرم راجا بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے پہنچے تو انہیں اڈیالہ جیل میں اندر داخ ہونے سے روک دیا گیا۔ اس موقع پر  سلمان اکرم راجا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس انسداد دہشت گردی عدالت کا حکم نامہ موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ مجھے اڈیالہ جیل میں جانے سے روکنا توہینِ عدالت اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اڈیالہ جیل میں جاری ٹرائلز کی لمبی تاریخیں دی گئی ہیں ، جس پر خدشات ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ شعیب شاہین اور فواد چوہدری کی لڑائی سے متعلق ایف آئی آر بھی کٹنی چاہئے، فواد چوہدری تحریک انصاف میں نہیں ہیں۔ دوسری جانب اڈیالہ جیل کے اطراف سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے اور جیل جانے والے راستوں پر کنٹینر لگا دیئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ اڈیالہ جیل کے باہر فواد چوہدری اور پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی، جس کے دوران فواد چوہدری نے شعیب شاہین کو تھپڑ رسید کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد گذشتہ روز پی ٹی آئی قیادت نے ایک بیان جاری کیا جس میں فواد چوہدی کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے اُنہیں ’سیاسی بھگوڑا‘ اور ’پارٹی کا غدار‘ قرار دیا گیا۔

سمارٹ فونز: آپ کے بچوں کا خطرناک مستقبل؟

Dangers of smart phone for children

کیا آپ جانتے ہیں کہ آئی پیڈز اور سمارٹ فونز کا حد سے زیادہ استعمال آپ کے بچوں کو ذہنی مریض بنا رہا ہے؟ جی، یہ بالکل درست ہے۔ ایک تحقیق، جس میں بچوں کے آئی پیڈز کے زیادہ استعمال اور ذہنی تبدیلوں کا مطالعہ کیا گیا ہے،اس میں یہ سامنے آیا ہے کہ اسمارٹ فونز کا زیادہ استعمال بچوں کو غیر تخلیقی اور ان کا عادی بنا رہا ہے۔   ماہر نفسیات ڈاکٹر توقیر احمد نے ‘پاکستان میٹرز’ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  “سمارٹ فونز اور آئی پیڈز کا زیادہ استعمال بچوں میں ڈپریشن، بے چینی اور نیند کی کمی جیسے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ایک حد سے زیادہ اسکرین ٹائم بچوں کی توجہ کو متاثر کرتا ہے اور انہیں حقیقی دنیا سے ان کی دوری بڑھا دیتا ہے۔”   بہت سی تحقیقات سے ثابت ہو چکا ہے کہ ٹیکنالوجی کا بے دریغ استعمال 2010 کے بعد پیدا ہونے والے بچوں پر بہت برے اثرات مرتب کر رہا ہے۔ آئی پیڈز اور آئی فونز کا زیادہ استعمال بچوں میں معاشرتی مسائل، اخلاقیات کے خاتمے اور جذباتی پیچیدگیوں کو جنم دیتا ہے۔ ڈاکٹر توقیر احمد کے مطابق “2010 کے بعد پیدا ہونے والے بچے ایک ایسے دور میں پروان چڑھ رہے ہیں جہاں ٹیکنالوجی ہر جگہ موجود ہے۔ والدین بھی بچوں کو زیادہ اسکرین ٹائم دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ جسمانی سرگرمیوں اور سماجی میل جول سے محروم ہو جاتے ہیں۔”   2010 یا اس کے بعد میں پیدا ہونے والے بچوں کو آئی پیڈز کے بے دریغ اور مسلسل استعمال کی وجہ سے آئی پیڈز بچے بھی کہا جاتا ہے۔ انہیں ایسا کہنے کی دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ آئی پیڈ 2010 میں آیا تھا۔ان سالوں میں پیدا ہونے والے بچوں کو ٹیکنالوجی تک کھلم کھلا رسائی حاصل ہے جس کی وجہ سے ان بچوں کا قدرتی چیزوں سے تعلق منقطع ہو کر رہ گیا ہے۔   موبائل فونز کا زیادہ استعمال ان بچوں میں تنقیدی سوچ کو ختم کر رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں دوسروں کے جذبات سمجھنے اور معاشرے میں تعلق بنانے میں مشکلات کا سامناہے۔   ڈاکٹر توقیر احمد کا کہنا ہے کہ “مسلسل سکرین پر رہنے والے بچے تخلیقی سرگرمیوں جیسے کہ مطالعہ، ڈرائنگ یا ذہنی مشقوں میں کم دلچسپی لیتے ہیں۔ یہ صورتحال ان کے دماغی ارتقا پر بھی اثر ڈالتی ہے کیونکہ وہ جلد بازی کے عادی ہو جاتے ہیں اور گہری سوچ کے عمل سے گریز کرتے ہیں۔”   بہت سے تحقیقات بتاتی ہیں کہ جو بچے سکرینز پر حد سے زیادہ وقت گزارتے ہیں انہیں ہاتھوں سے کام کرنے مثلاً پڑھنے اور لکھنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایسے بچے اسمارٹ فونز سے روایتی انداز میں صلاحیتیں سیکھنے میں مشغول رہتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے کوئی کام نہیں کرتے۔ سکرینز پہ حد سے زیادہ وقت گزارنے سےبچوں میں معاشرتی، جذباتی اور اپنی اہمیت کے متعلق مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ  دوسروں  کے چہروں کے تاثرات کو سمجھنے اور نئی معاشرتی صلاحیتیں سیکھنے میں بچے مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔   ڈاکٹر توقیر احمد سمجھتے ہیں کہ “جو بچے زیادہ وقت ڈیجیٹل ڈیوائسز پر گزارتے ہیں وہ حقیقی دنیا میں دوسروں سے بات چیت میں مشکل محسوس کرتے ہیں۔ ان میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے اور وہ جذباتی طور پر الگ تھلگ ہو سکتے ہیں۔”   دوسری جانب جب والدین اپنے بچوں سے آئی پیڈز لینے کی کوشش کرتے ہیں تو بچے غصے اور مایوسی میں خطرناک حد تک ردِعمل کا اظہار کرتے  ہیں۔   جو بچے دن میں دو گھنٹوں سے زیادہ آئی پیڈز استعمال کرتے ہیں وہ زیادہ معاشرتی اور جذباتی مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ آئی پیڈز استعمال کرنے کے دوران وہ اپنی اہمیت کے مسائل کا بھی سامنا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر ان کو یہ اہمیت نہیں ملتی تو وہ اس پر غصے سے ردعمل دیتے ہیں۔   ڈاکٹر توقیر احمد کے مطابق “اسمارٹ فونز بچوں میں فوری تسکین کی عادت ڈال دیتے ہیں جس کی وجہ سے جب انہیں سکرین سے دور کیا جاتا ہے تو وہ بے چینی، چڑچڑے پن اور غصے کا شکار ہو جاتے ہیں۔”   2017 تک 80 فیصد بچوں کی رسائی آئی پیڈز یا اس سے ملتی جلتی مصنوعات تک ہو چکی تھی۔ مزید یہ کہ اسمارٹ فونز کا بے جا استعمال کرنے والے بچے تعلیمی میدان میں بھی بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کے رویوں میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور وہ چڑچڑےہوجاتے ہیں۔   ماہر تعلیم پروفیسر زاہد بلال نے ‘پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “زیادہ اسکرین ٹائم بچوں کی توجہ کو کم کر دیتا ہے جس کی وجہ سے وہ کلاس روم میں توجہ نہیں دے پاتے۔ اس کے علاوہ یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے جس سے تعلیمی نتائج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔”   اساتذہ کے لیے ایسے بچوں کے رویے برداشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ بچے ان کی عزت نہیں کرتے اور ان کے ساتھ بُرا رویہ اپناتے ہیں۔ بالآخر تنگ آکر اساتذہ  اپنی نوکریاں تک چھوڑ دیتے ہیں۔   واضح رہے کہ اس میں غلطی محض بچوں کی نہیں ہے بلکہ والدین بھی اس میں برابر کے شریک ہیں۔ آج کل کے اس جدید دور میں والدین کے پاس اپنے بچوں کو دینے کے لیے وقت نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو اسمارٹ فونز لے کر دے دیتے ہیں اورنتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچے اسمارٹ فونز کے ہاتھ میں آتے ہی والدین کو بھول جاتے ہیں۔   پروفیسر زاہد بلال کے مطابق “والدین کا بچوں کو خاموش اور مصروف رکھنے کے لیے آئی پیڈز دینا ایک خطرناک رویہ ہے۔ اس سے بچے حقیقی دنیا کے مسائل کو خود حل کرنے کے قابل نہیں بنتے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے ساتھ وقت گزاریں اور انہیں تخلیقی سرگرمیوں میں مشغول رکھیں۔”   والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں اور انھیں باہر گھومنے کے لیے لے جائیں تاکہ وہ معاشرے

مکمل اسرائیلی انخلاء اور مستقل جنگ بندی: حماس کی تمام اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کے یک بارگی تبادلے کی تجویز

اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون  سار نے بتایا کہ جنگ بندی مذاکرات کا دوسرا روز رواں ہفتے جاری رہے گا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کافی پس و پیش، تاخیری حربوں اور انکار کے بعد بالآخر مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے مذاکراتی وفد تشکیل دے دیا۔ جب کہ حماس کے جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ سے مکمل انخلا اور مستقل جنگ بندی کی یقین دہانی کرائے تو وہ تمام اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کے یکبارگی تبادلے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔   انہوں  نے اس بات کا اعلان بھی کیا ہے کہ وہ چار اسرائیلیوں کی نعشیں اور چھ زندہ یرغمالیوں کو جمعرات کے روز اسرائیلی حکام کے حوالے کر دیں گے۔ اس حوالے سے اسرائیلی وزیر خارجہ  نے بتایا کہ جنگ بندی مذاکرات کا دوسرا روز رواں ہفتے جاری رہے گا۔ دریں اثنا تحریک حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے ثالثوں کے وعدوں اور ضمانتوں کی بنیاد پر انسانی ہمدردی کے پروٹوکول پر عمل درآمد شروع کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج کا تبادلہ حماس کی جانب سے ثالثوں کے ساتھ کیے گئے وعدوں اور ضمانتوں کے حصول کے بعد اسرائیلی فریق کو معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پابند کرنے کا عہد ہے۔   پہلے مرحلے میں 42 روزہ جنگ بندی کے دوران 33 اسرائیلی مغویوں کی رہائی اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی آزادی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ تاہم، دوسرے مرحلے میں باقی 64 مغویوں کی رہائی کے لیے سخت مذاکرات متوقع ہیں، کیونکہ اس میں جنگ کے بعد غزہ کے انتظامی امور جیسے حساس معاملات شامل ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں اب تک 48,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، ہزاروں عمارتیں تباہ اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت نے معاہدے پر عمل کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ “غزہ کے بے گھر افراد کے لیے موبائل ہومز کی فراہمی کی اجازت دی جائے گی۔” تاہم، جب اسرائیل نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو حماس نے قیدیوں کی رہائی مؤخر کر دی تھی۔   جنگ بندی کی کوششوں کے دوران، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے اور غزہ کو امریکی کنٹرول میں دینے کی تجویز دی تھی، جسے فلسطینی گروپوں، عرب ممالک اور مغربی اتحادیوں نے مسترد کرتے ہوئے اسے “نسل کشی” قرار دیا گیا۔   اسرائیلی وزیر دفاع  نے اعلان کیا کہ “غزہ چھوڑنے کے خواہشمند افراد کے لیے ایک خصوصی یونٹ قائم کیا جائے گا جو انہیں تیسرے ملک منتقل کرنے میں مدد دے گا۔”

شائقين کی نظر میں چیمپئنز ٹرافی کا فاتح کون ہو گا؟

سرافراز احمد کی قیادت میں 2017 میں پاکستان نے چیمپیئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کر کے عالمی کرکٹ میں اپنی برتری ظاہر کی، مگر کیا اس سال محمد رضوان کی قیادت میں پاکستان عالمی چیمپیئنز بن پائے گا؟ ‘پاکستان میٹرز’ سے چیمپیئنز ٹرافی کے حوالے سے شائقین نے خصوصی گفتگو کی، کچھ شائقین سرفراز الیون کے دیوانے نکلے تو کچھ نے رضوان الیون کوبہترین قرار دیا۔ شائقین کی جانب سے اپنے اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی گئی۔ جامعہ کے ایک طالب علم نے سرفراز الیون کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ٹیم بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔ ٹیم میں تجربہ کار بلے باز بھی تھے اور گیند باز بھی، مگر موجودہ ٹیم میں دونوں کی ہی کمی ہے۔ جامعہ کے طالب علم نے موجودہ ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سہ فریقی سیریز نے پوری ٹیم کوایکسپوز کر دیا ہے، جن کی جگہ بنتی تھی انھیں ٹیم سے دور رکھا گیا ہے اور بنا وجہ کچھ کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ مزید پڑھیں: “نیوزی لینڈ کے خلاف بابر ہی اوپنر ہوں گے” کپتان محمد رضوان کی پریس کانفرنس شائقین کا کہنا تھا کہ ٹیم میں اوپننگ بلے بازوں کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا  گیا، فخر زمان کے ساتھ کبھی عثمان خان کو، کبھی بابر کو تو کبھی سعود کو بھیج دیا جاتا ہے۔ مڈل آرڈر انتہائی ناکارہ ہے، ایک کے پیچھےدوسرا، ایسے کرتے سبھی کھلاڑی پویلین لوٹ جاتےہیں۔ شائقین نے گیند بازوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ہمارے پاس اسپنرز کے نام پہ محض ابرار احمد ہے، جو کہ ابھی تک کوئی شاندار کاردکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا، مزید اسپنرز کی ضرورت تھی۔ دوسری جانب تیز گیند باز بھی اختتامی اوورز میں پٹتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان کا پورا بولنگ لائن اپ سہ فریقی سیریز میں ایکسپوز ہو چکا ہے۔ سرفراز الیون کوبہترین قرار دینے والے شائقین نے کہا کہ محمد عامر جیسا تجربہ کار بولر ٹیم میں تھا اوروہ مخالف ٹیم کے بلےبازوں کے دماغ سے کھیلنا جانتا ہے، یہی وجہ تھی کہ فائنل میں انڈیا کے خلاف ایک بہترین بولنگ اسپیل دیکھا گیا۔ مزید یہ کہ باقاعدہ آل راؤنڈرز ٹیم میں موجود تھے اور یوں ٹیم عالمی چیمپیئنز کا ٹائٹل جیت کر قوم کا نام بلند کیا۔