April 18, 2025 10:02 am

English / Urdu

“پیپلز پارٹی کو اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا ورنہ کراچی کے شہری اپنا حق لینا جانتے ہیں”امیر جماعت اسلامی کراچی

جماعت اسلامی نے کراچی میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات ، خونی ڈمپر و ٹینکر کی ٹکر سے شہریوں کی اموات کے خلاف15 سے زائداحتجاجی مظاہرے کیے، جس میں شہریوں نے صوبائی حکومت کے خلاف مظاہرے کر کے اپنے حق کے لیے آواز بلند کی۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی سندھ کہتے ہیں کہ یہ انتظامی مسئلہ ہے سیاسی مسئلہ نہیں،وزیر اعلی بتائیں کہ اگر شہریوں کو دن دہاڑے ہلاک کیا جارہا ہے تو شہری احتجاج بھی نہ کریں، پیپلز پارٹی کو اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا ورنہ کراچی کے شہری اپنا حق لینا جانتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی کرچی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نااہلوں کی حکومت ہے جو صرف وسائل پر قبضہ کرنا جانتی ہے،کراچی کے شہریوں کے بچے گٹر میں گر کر جاں بحق ہورہے ہیں، شہر میں اسٹریٹ کرائمز و مسلح ڈکیتی کی وارداتیں ہورہی ہیں۔ منعم ظفر خان نے کراچی میں جرائم کے بڑھتے ہوئے کیسزپر بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال مسلح ڈکیتی و اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں 70 ہزار شہری ہلاک ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کہتے ہیں کہ ہم نے ٹریفک حادثات پر نوٹس لے لیا ہے،ہم کہتے ہیں کہ آپ 100 میٹنگز کریں لیکن مسائل بھی حل کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہر کراچی لاوارث نہیں ہے ، جماعت اسلامی شہر کی توانا آواز ہے، جماعت اسلامی نے ہر محاذ پر اہل کراچی کا مقدمہ لڑنا ہے،کراچی کے شہریوں کو ریلیف ہر صورت دینا ہوگی، ہمارا مطالبہ ہے کہ سیفٹی قوانین پر عمل کروایا جائے۔  امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن کا وفاق میں اتحاد ہے، اپنی تنخواہوں میں 140 فیصد اضافہ تو کرلیا لیکن کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ شہر میں شاہراہ بھٹو کے پینا فلیکس لگوائے جارہے ہیں لیکن شہریوں کے لیے کچھ نہیں کیا جارہا۔ منعم ظفر کا مزید کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے ظلم کے نظام اور ظالموں کے گٹھ جوڑ کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے،جماعت اسلامی گلی گلی عوامی رابطہ مہم شروع کرے گی، اگر حکومت اپنا کام ٹھیک کرے گی تو ہم تعاون کریں گے،اگر حکومت نے عوام کو ریلیف نہ دی تو ہمارے پاس تمام آپشن موجود ہے اور ہم ہر آپشن پر عمل کرنے پر غور کریں گے۔ جماعت اسلامی نے آئی جی اور ڈی آئی جی سے ملاقات کی اور اپنی سفارشات پیش کیں ہیں۔ واضح رہے کہ2024 میں 775 شہری ڈمپر و ٹینکر کی ٹکر و ٹریفک حادثات کا شکار ہوگئےاور 8 ہزار شہری ٹریفک حادثات میں زخمی ہوگے اور 2025 کے سال کے صرف 50 دن ہوئے ہیں جس میں 110 شہری جاں بحق اور 1500 سے زائد شہری زخمی ہوگئے ہیں۔

ٹرمپ کی غیر ملکی امداد کی معطلی افغان خواتین کی تعلیم کے لیے خطرہ بن گئی

افغانستان کی خواتین کے لیے ایک نیا بحران اس وقت جنم لے رہا ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی امداد کی معطلی نے ہزاروں افغان خواتین کے تعلیمی منصوبوں کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔ طالبان کی جانب سے تعلیمی اداروں کی بندش اور امریکی فوج کے انخلا کے بعد افغان خواتین نے آن لائن تعلیم اور بیرون ملک اسکالرشپ کی مدد سے اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھا تھا مگر اب یہ تمام منصوبے معطل ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ افغان خواتین کے لیے تعلیم کا حصول ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد طالبان نے خواتین کی تعلیم پر قدغن لگاتے ہوئے اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو بند کر دیا تھا۔ اس کے باوجود امریکی امداد نے افغان خواتین کو ایک آخری موقع فراہم کیا تھا جس کے ذریعے وہ آن لائن تعلیم حاصل کر سکتی تھیں یا بیرون ملک اسکالرشپ حاصل کر کے اپنی تعلیم کو جاری رکھ سکتی تھیں۔ لیکن ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی امداد کی معطلی نے ان تمام منصوبوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ امریکا کے افغان انخلا کے بعد جب طالبان نے خواتین کی تعلیم پر قدغن لگائی اس کے بعد امریکی امداد نے خواتین کے لیے ایک نئی امید کی کرن پیدا کی تھی۔ لازمی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرین اور ‘زیلنسکی’ کے بارے میں جھوٹے دعوے: حقیقت سامنے آگئی امریکی یونیورسٹی آف افغانستان اور دیگر تعلیمی ادارے افغان خواتین کو آن لائن تعلیم فراہم کر رہے تھے۔ تاہم ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی امداد کی معطلی کے بعد ان تمام منصوبوں کی رفتار کم ہو گئی ہے۔ امریکی صدر نے اپنے ایک ایگزیکٹو آرڈر میں کہا تھا کہ غیر ملکی امدادی پروگرامز کے ذریعے دوسرے ممالک میں ایسی نظریات کو فروغ دیا جا رہا ہے جو ملکوں کے درمیان ہم آہنگی کے خلاف ہیں۔ طالبان کی حکومت کی سخت پالیسیوں کی وجہ سے افغان خواتین کی تعلیم کا حصول اور بھی مشکل ہو گیا ہے۔ طالبان نے خواتین کو مردوں کے علاوہ کسی کو دیکھنے اور طویل فاصلے تک سفر کرنے سے بھی روکا ہے۔ ان کی خواتین پر جابرانہ قوانین کی وجہ سے ان کا معاشرتی کردار تقریبا مٹ چکا ہے۔ افغانستان میں امریکی جنگ کے دوران خواتین نے تعلیمی اور پیشہ ورانہ میدان میں قابل ذکر ترقی کی تھی مگر اب یہ سب کچھ خطرے میں پڑ چکا ہے۔ امریکی امداد کی معطلی کے بعد افغانستان کی ایک بڑی یونیورسٹی، جو امریکا کی مدد سے چل رہی تھی، اس نے اپنے تعلیمی پروگرامز کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس یونیورسٹی میں تقریبا 700 خواتین طالبات متاثر ہو رہی ہیں۔ افغان خواتین کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کی امیدیں بھی ٹوٹ چکی ہیں۔ بنگلہ دیش کی ایشین یونیورسٹی فار وومن نے اس بحران کے دوران افغان خواتین کی مدد کی تھی، اور 600 سے زائد افغان خواتین کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کیے تھے لیکن اب ان منصوبوں کی مدد بھی ختم ہو گئی ہے۔ افغان خواتین کی تعلیم کے لیے سب سے بڑی امیدیں آن لائن تعلیم اور بیرون ملک اسکالرشپ پر تھیں، لیکن ان کے لیے یہ راستہ بھی بند ہوتا جا رہا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: “لاشوں میں سے ایک کا تعلق غزہ میں یرغمالیوں سے نہیں ہے” اسرائیلی فوج ‘دا واشنگٹن پوسٹ’ کے مطابق ایک 21 سالہ طالبہ نے بتایا کہ جب وہ کابل ایئرپورٹ سے بنگلہ دیش جا رہی تھی تو طالبان کے اہلکاروں نے اس سے پوچھا کہ وہ ملک کیوں چھوڑ رہی ہے تو اس نے جھوٹ بولا کہ وہ شادی کے لیے جا رہی ہے کیونکہ طالبان کی جانب سے ایسی خواتین کی تعلیم کو روکنے کی سخت کوششیں کی جا رہی ہیں۔ طالبان کی حکومت کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد افغان خواتین کی تعلیم کے لیے تمام راستے بند ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک 23 سالہ طالبہ، جسے امریکا کی ایک بڑی یونیورسٹی سے اسکالرشپ ملی تھی، انہوں نے ‘دا واشنگٹن پوسٹ ‘ کو بتایا کہ وہ اب بھی اپنے ویزا کے لیے انتظار کر رہی ہے اور اب اسے خوف ہے کہ اس کا ویزا مسترد ہو سکتا ہے۔ ‘دا واشنگٹن پوسٹ’ کے مطابق وہ پاکستان کے پشاور میں چھپ کر رہ رہی ہے اور افغان حکومت کے جبر سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس طلبا کا خواب تھا کہ وہ سیاسی سائنس میں تعلیم حاصل کرے تاکہ اپنے ملک کے لیے کچھ کر سکے لیکن اب یہ خواب مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ افغان خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں کہ امریکی امداد کی معطلی افغانستان کی معیشت کو مزید بحران میں مبتلا کر سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں افغانستان کی جی ڈی پی میں 7 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔ افغان خواتین جو آن لائن تعلیم حاصل کر رہی ہیں ان کے لیے اس معطلی کا برا اثر پڑ رہا ہے۔ ایک 22 سالہ طالبہ جو آن لائن کورسز پڑھاتی ہے اس نے بتایا کہ روزگار کے مواقع کم ہو گئے ہیں اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ افغان خواتین کی تعلیمی صورتحال اب اہم ترین مرحلے میں پہنچ چکی ہے۔ امدادی پروگرامز کے معطل ہونے سے ان خواتین کے لیے تعلیمی حصول کا دروازہ بند ہو رہا ہے۔ ایک اور تنظیم “افغان فی میل اسٹوڈنٹ آؤٹ ریچ” جو نجی امداد پر کام کرتی ہے اب بڑھتی ہوئی طلب کا مقابلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ اس تنظیم کی رہنما ‘لوسی فیرس’ نے بتایا کہ طالبات شدید خوف میں مبتلا ہیں اور انہیں لگ رہا ہے کہ ان کی محنت ضائع ہو جائے گی۔ یہ صورتحال افغان خواتین کے لیے ایک سخت امتحان ہے، جہاں امیدیں ختم ہو رہی ہیں اور مایوسی بڑھ رہی ہے۔ مزید پڑھیں: حماس کل 6 یرغمالیوں کے بدلے 600 بے گناہ فلسطینی قیدی آزاد کروائے گی

LIVE غزہ جنگ بندی: آج اسرائیل 602 قیدی جبکہ حماس چھ یرغمالیوں کو آزاد کر رہا ہے

 فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس نے اعلان کیا ہے کہ ہفتہ کو چھ اسرائیلی قیدیوں کو غزہ میں آزاد کر دیا جائے گا جن میں ایلیا کوہن، عومر شم تو، عومر وینکیرٹ، تال شوہام، آویرا منگستو اور ہیثم ال سید شامل ہیں۔ اس کے بدلے میں اسرائیل 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے جن میں 50 ایسے قیدی بھی شامل ہوں گے جنہیں عمر بھر کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ اقدام ایک اہم پیش رفت ہے جس میں دونوں طرف کے قیدیوں کے تبادلے کی امید بڑھ گئی ہے۔ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کی طرف سے متوقع رہائی کی تفصیلات فلسطینی قیدیوں کے میڈیا دفتر نے فراہم کی ہیں جو اس معاہدے کو دونوں اطراف کے لیے مثبت قرار دے رہے ہیں۔ حماس کی جانب سے جمعرات کو چار لاشیں اسرائیل کے حوالے کی گئیں ہیں لیکن اسرائیل کے فوجی ذرائع نے ان میں سے ایک لاش کو صحیح شناخت کے بغیر ‘نامعلوم’ قرار دیا۔ اسرائیل نے فلسطینی حکمران جماعت حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحیح لاش واپس کرے، جو کہ اسرائیلی قیدی ‘شری بیبس’ کی ہو سکتی ہے، جس کا نام اس تنازعے میں اہمیت رکھتا ہے۔ حماس نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ لاش اسرائیل کے فضائی حملے میں ملی تھی اور ممکنہ طور پر دیگر انسانی باقیات کے ساتھ ملی ہوئی تھی۔ غزہ میں جاری جنگ کے دوران وزارت صحت نے کم از کم 48,319 فلسطینیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جب کہ 111,749 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی حکام نے مزید بتایا کہ ہزاروں افراد جو ملبے میں دبے ہوئے ہیں ان کی ہلاکتیں متوقع ہیں جس کی وجہ سے متنازعہ ہلاکتوں کی تعداد 61,709 تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیل کے اندر 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حماس کے حملوں میں 1,139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ افراد قید کیے گئے۔ اس قیدی تبادلے کے عمل سے امید کی جارہی ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان قیام امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے لیکن اس دوران انسانی حقوق کے حوالے سے کئی پیچیدہ مسائل ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔ یہ تبادلہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان ایک نیا سنگ میل ہو سکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی دونوں طرف کے مقامی باشندوں کے لیے بڑی مشکلات اور جذباتی تنازعات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرین اور ‘زیلنسکی’ کے بارے میں جھوٹے دعوے: حقیقت سامنے آگئی

حافظ نعیم کا’بنو قابل‘ کارواں گوجرانوالا پہنچ گیا، نوجوانوں کے لیے تعلیم اور روزگار کا اعلان

الخدمت فاؤنڈیشن اور جماعت اسلامی کا “بنو قابل” پروگرام نوجوانوں کے لئے ایک نیا تعلیمی افق روشن کر رہا ہے۔ یہ پروگرام پاکستان کے مختلف شہروں میں منعقد کیا جا رہا ہے جس میں ہزاروں نوجوانوں کو جدید تعلیم اور آئی ٹی کورسز فراہم کیے جا رہے ہیں۔ اس پروگرام کا مقصد نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی کی مہارت سے آراستہ کرنا ہے تاکہ وہ اپنے مستقبل کو بہتر بنا سکیں اور ملک کی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکیں۔ گوجرانوالا میں بھی ’بنو قابل‘ پروگرام کا آغاز کردیا گیا، اس پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر ‘حافظ نعیم الرحمن’ نے پاکستان میں تعلیمی مواقع کی کمی اور حکومت کی ناکامی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ایک کروڑ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور حکومت اگر تعلیم پر توجہ نہ دے تو نوجوان خود اس کے لئے تحریک چلائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ نوجوانوں کا حق ہے اور اس کے لئے ہمیں ایک سیاسی تحریک کی ضرورت ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے مہنگی تعلیم کی قیمتوں اور سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کی فیسوں پر بھی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی مہنگی فیسیں نوجوانوں کے تعلیمی سفر کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ اسی تناظر میں بنو قابل پروگرام نے مفت آئی ٹی کورسز فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ ہر نوجوان کو تعلیم تک رسائی مل سکے۔ اس پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی نوجوان کو صرف مالی مشکلات کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہنا پڑے۔   یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سمیت چھ ممالک سے 30 پاکستانی بے دخل بنو قابل پروگرام کے تحت کامیاب طلبہ کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ لیپ ٹاپ دیے جائیں گے تاکہ وہ اپنی تعلیم اور سکلز کو مزید بہتر بنا سکیں۔ اس کے علاوہ، پروگرام میں نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں تربیت دینے کے ساتھ ساتھ سافٹ ویئر ہاؤسز، انڈسٹریز اور جاب پورٹلز سے جوڑا جائے گا تاکہ انہیں روزگار کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ اس اقدام سے نوجوانوں کو عملی تربیت کے بعد اپنی صلاحیتوں کو منوانے کا موقع ملے گا اور وہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔ پروگرام کے تحت خواتین کے لئے بھی خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ گھریلو خواتین کے لئے آئی ٹی کورسز متعارف کرائے جا رہے ہیں تاکہ وہ گھر بیٹھے روزگار حاصل کر سکیں۔ ان کورسز کے ذریعے خواتین کو ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرنے کا موقع ملے گا اور وہ معاشی طور پر خودمختار ہو سکیں گی۔ اس کے علاوہ بنو قابل پروگرام میں یہ بھی اعلان کیا گیا کہ پاکستان کے بڑے شہروں میں آئی ٹی یونیورسٹیز قائم کی جائیں گی تاکہ نوجوانوں کو جدید ترین تعلیم دی جا سکے۔ اس اقدام سے ملک بھر میں آئی ٹی کی تعلیم کو فروغ ملے گا اور نوجوان عالمی سطح پر اپنے آپ کو منوا سکیں گے۔ تقریب میں مقررین نے نوجوانوں کو اپنی تعلیم کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کی ترغیب دی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم خیرات نہیں بلکہ ایک بنیادی حق ہے جس کے لئے ہمیں حکومت سے مطالبہ کرنا ہوگا۔ “بنو قابل” پروگرام نوجوانوں کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہو گا جس کے ذریعے نہ صرف تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے گا بلکہ نوجوانوں کو عملی تربیت اور روزگار کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔ اس پروگرام کا مقصد پاکستان کے ہر نوجوان کو کامیاب بنانے کی کوشش کرنا ہے تاکہ وہ اپنے ملک کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ مزید پڑھیں: پاکستان سے 22 انڈین ماہی گیر انسانی ہمدردی کی بنا پر رہا

ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرین اور ‘زیلنسکی’ کے بارے میں جھوٹے دعوے: حقیقت سامنے آگئی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان الفاظ کی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے۔ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں یوکرینی صدر کے بارے میں کئی دعوے کیے ہیں جنہیں حقیقت سے پرے اور جھوٹا قرار دیا گیا ہے۔ ان دعووں کے ساتھ ہی ایک نئی بحث نے جنم لیا ہے جس میں ٹرمپ نے زیلنسکی کو “آمر” قرار دیا اور یہ کہا کہ وہ ہی یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے ذمہ دار ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کی جنگ کے حوالے سے ایک نہایت متنازعہ بیان دیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ “زیلنسکی نے جنگ شروع کی۔” انہوں نے کہا “یوکرین کو تین سال ہوگئے ہیں جنگ لڑتے ہوئے لیکن اگر وہ چاہتا تو یہ جنگ پہلے ہی ختم ہوچکی ہوتی۔” اس دعوے کی حقیقت پر غور کیا جائے تو یہ سراسر جھوٹ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 24 فروری 2022 کو روس نے یوکرین پر حملہ کیا اور یہ جنگ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے شروع کی گئی تھی۔ پوتن نے اپنے خطاب میں اسے “خصوصی فوجی آپریشن” قرار دیا اور کہا تھا کہ اس کا مقصد یوکرین کے عوام کو بچانا ہے لیکن یہ تمام باتیں جھوٹ تھیں اور انہیں عالمی سطح پر جھوٹا قرار دیا گیا۔ ٹرمپ نے ایک اور دعویٰ کیا ہے کہ زیلنسکی ایک آمر ہے اور اس نے یوکرین میں انتخابات نہیں کرائے۔ یہ دعویٰ بھی سراسر غلط ہے۔ زیلنسکی 2019 میں جمہوری طریقے سے صدر منتخب ہوئے تھے اور انہیں 73 فیصد عوامی ووٹ ملے تھے۔ جب جنگ کا آغاز ہوا تو یوکرین نے مارشل لا نافذ کر لیا تھا جس کی وجہ سے انتخابات ممکن نہیں تھے۔ یہ وہی صورتحال ہے جو دوسری عالمی جنگ کے دوران برطانیہ میں تھی جہاں انتخابات کو ملتوی کیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ ‘فیتھالی مغادام’ جو جمہوریت اور آمرانہ حکمرانی پر تحقیق کرتے ہیں انہوں نے اس بات کو ‘غلط’ قرار دیا کہ زیلنسکی کو آمر کہا جائے۔ ٹرمپ نے یوکرین میں زیلنسکی کی حمایت کو محض 4 فیصد تک محدود قرار دیا۔ اس دعوے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مزید پڑھیں: “لاشوں میں سے ایک کا تعلق غزہ میں یرغمالیوں سے نہیں ہے” اسرائیلی فوج ایک حالیہ سروے کے مطابق زیلنسکی کی حمایت 57 فیصد تک تھی۔ اگرچہ یہ حمایت مئی 2022 میں 90 فیصد تک پہنچ گئی تھی لیکن اس کے باوجود اس میں کمی دیکھنے کو ملی ہے جو کہ جنگ کی طوالت اور مشکلات کی وجہ سے ہے۔ یہ دعویٰ بھی مکمل طور پر جھوٹا ثابت ہوا ہے اور اس کے پیچھے کوئی مستند ڈیٹا نہیں ہے۔ ٹرمپ نے ایک اور متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے یوکرین کو 350 ارب ڈالر امداد فراہم کی ہے۔ جبکہ حقیقت میں امریکا نے اس جنگ میں اب تک تقریبا 183 ارب ڈالر کی امداد یوکرین کو دی ہے۔ یہ رقم اس کے علاوہ ہے جو امریکا نے اپنے فوجی اور دیگر ضروری وسائل کے لئے خرچ کی۔ اس طرح ٹرمپ کا دعویٰ حقیقت سے میل نہیں کھاتا اور عالمی سطح پر غلط ثابت ہوا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے بیان دیا گیا ہے کہ زیلنسکی نے کہا تھا کہ امریکا کی مدد کا نصف حصہ غائب ہے۔ یہ بیان بھی درست نہیں ہے۔ زیلنسکی نے کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے دی گئی امداد کا ایک حصہ فوجی ضروریات کے علاوہ دیگر مقاصد کے لئے خرچ کیا گیا ہے اور اس نے کہا تھا کہ اس امداد کا کچھ حصہ امریکا کے اپنے اسلحہ ساز اداروں اور فوجی آپریشنز پر خرچ کیا گیا ہے۔ لازمی پڑھیں: اسرائیل: تین بسوں میں تین دھماکے، بارودی مواد برآمد آخرکار ٹرمپ نے یہ دعویٰ کیا کہ یوکرینی صدر زیلنسکی امریکی خزانہ کے وزیر اسکاٹ بیسنٹ سے ملنے کے لیے دستیاب نہیں تھے اور ‘سو رہے تھے’۔ لیکن اس دعوے کی بھی حقیقت کچھ اور تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ بیسنٹ اور زیلنسکی کے درمیان ملاقات کی تصاویر اور ویڈیوز بھی دستیاب ہیں جو اس بات کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔ اس ملاقات کی تفصیلات یوکرینی صدر کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں جو اس دعوے کو مکمل طور پر غلط ثابت کرتی ہیں۔ صدر ٹرمپ کے دعوے حقیقت سے پرے ہیں اور انہیں عوامی سطح پر جھوٹا ثابت کیا گیا ہے۔ ان کے بیانات کا مقصد نہ صرف یوکرینی صدر کی کردار کشی کرنا ہے بلکہ ان کے موقف کو بھی عوامی سطح پر کمزور کرنا ہے۔ زیلنسکی کو آمر کہنا جنگ شروع کرنے کا الزام عائد کرنا، اور امریکی امداد کے حوالے سے جھوٹ بولنا ان دعووں میں شامل ہیں جو عالمی سطح پر غلط ثابت ہوئے ہیں۔ ایسی صورت میں جب عالمی برادری یوکرین کے ساتھ کھڑی ہے اور جنگ کے خاتمے کے لئے مسلسل دباؤ ڈال رہی ہے ایسے جھوٹے دعوے محض حالات کو مزید پیچیدہ بناتے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: امریکی سینیٹ کا ایف بی آئی ڈائریکٹر کے لیے کیش پٹیل کو گرین سگنل

سات ارب ڈالر کی اگلی قسط : آئی ایم ایف نے پاکستان کی سنجیدگی اور عزم کی تعریف کرتے ہوئے شیڈول جاری کر دیا

آئی ایم ایف کا جائزہ مشن سات ارب ڈالر قرض کی اگلی قسط سے متعلق مذاکرات کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گا، جس کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے۔ نجی نشریاتی ادارہ ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے نمائندے نے 7ارب ڈالر قرض کی اگلی قسط اور کلائمیٹ فنانسنگ کے حوالے سے مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف جائزہ مشن اور تکنیکی ٹیم کے پاکستان کے دورے کا شیڈول جاری کردیا ہے۔ آئی ایم ایف نے اپنے مشن کے دورہ پاکستان پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مشن کا مقصد 6 بنیادی ریاستی امور گورننس، بدعنوانی کے خطرات کا ابتدائی جائزہ لینا تھا۔  آئی ایم ایف کی ٹیم گورننس، شفافیت، اقتصادی نتائج بہتر بنانے کے مواقع تلاش کرنے کیلئے دورہ کرے گی، ٹیم حتمی جائزے کی تیاری میں مدد حاصل کرنے کیلئے پاکستان کا دورہ کرے گی۔ مالیاتی شعبے کی نگرانی، مارکیٹ کے ضوابط، قانون کی حکمرانی سے متعلق امور شامل تھے، منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے انسداد سے متعلق امور بھی شامل تھے۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف مشن نے 6 فروری سے 14 فروری تک پاکستان کا دورہ کیا تھا عالمی مالیاتی فنڈ ٹیم نے دورے میں متعدد اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کیں، وفد نے وزارت خزانہ، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کے حکام سے بھی ملاقاتیں کیں،  وفد نے وزارت قانون اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے مشاورت کیں۔ آئی ایم ایف ادارے کے وفد نے ایس ای سی پی اور آڈیٹر جنرل کے حکام سے ملاقاتیں کیں، کاروباری برادری، سول سوسائٹی اور عالمی پارٹنرز سے بھی ملاقاتیں کیں۔

پاکستانی سیکیورٹی فورسز کا کرک میں کامیاب آپریشن، 6 دہشت گرد مارے گئے

پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں خفیہ اطلاعات پر ایک کامیاب آپریشن کے دوران چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق یہ آپریشن 21 فروری کو کرک کے مختلف علاقوں میں کیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مؤثر طور پر نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں چھے خوارج مارے گئے۔ اس کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے خلاف مکمل پیشہ ورانہ انداز میں آپریشن کیا گیا جس سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو نقصان پہنچا اور امن و سکون کی فضا مزید مستحکم ہوئی۔ یہ آپریشن پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث عناصر کے خلاف ایک اور کامیاب ضرب ثابت ہوا۔ سیکیورٹی فورسز کی مسلسل کوششوں اور قربانیوں کے نتیجے میں ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائیاں جاری ہیں جن سے ملک میں امن کی بحالی کی طرف اہم قدم اٹھایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے اس کامیاب کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ قوم دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ہمیشہ کے لئے مٹی میں ملا دیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ قوم کے بیٹے دہشت گردی کے خلاف اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں اور ان کی قربانیاں کبھی ضائع نہیں جائیں گی۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی اس کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کی بہادری کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بہادر افواج اپنے وطن کے دفاع کے لیے ہر دم تیار ہیں اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔ صدر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی فورسز کے ساتھ متحد ہے۔ پاک فوج کی جانب سے کرک میں جاری کلیئرنس آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں تاکہ علاقے میں امن کو برقرار رکھا جا سکے۔ سیکیورٹی فورسز کی یہ پیشہ ورانہ کارروائیاں پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کی راہ میں ایک اور اہم سنگ میل ثابت ہوں گی۔ مزید پڑھیں: ’پی ٹی آئی اپنے زخم چاٹ رہی ہے‘ وزیردفاع

کم سرمایہ کاری اور بہترین منافع: ایسا کاروبار کون سا ہے؟

پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں ہے۔ لیکن کچھ کاروبار ایسے ہیں جس میں ہم تھوڑی سی سرمایہ کاری سے بہت اچھا منافع کما سکتے ہیں۔ گڑ بنانے کا کاروبار ایک منافع بخش اور روایتی کاروبار ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں گنے کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے۔ کراچی کے رہائشی جو گنے سے گڑ بناتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ تین سے پانچ لاکھ میں یہ کاروبار آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔ گنے سے شیرہ، گڑ، چینی اور اس کے علاوہ مختلف سوغات تیار کی جاتی ہیں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے چیف جسٹس کو جیل حکام کی شکایت لگادی، ملاقات میں کیا کہا؟

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کے دوران شکایات کے انبار لگا دیے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروائے جانے کا شکوہ کر دیا۔ چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا تھا گزشتہ جیل ٹرائل میں بانی پی ٹی آئی سے چیف جسٹس سے ملاقات کی اجازت لی۔ ملاقات میں چیف جسٹس کے سامنے بانی پی ٹی آئی کے کیسز پر بات ہوئی اور انہیں بتایا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے کیسز کی تاریخ تبدیل ہو جاتی ہے، عدالتی حکم کے باوجود ملاقات کا وقت تبدیل ہو جاتا ہے۔ عمر ایوب کا کہنا تھا چیف جسٹس پاکستان کو بتایا کہ وکلا کو بانی سے ملنے نہیں دیا جاتا، ملاقات میں بابر اعوان نے کہا کہ ماضی میں جیل ٹرائل کی بجائے اوپن ٹرائل ہوئے، عدالتی احکامات موجود ہیں جہاں ایک ایک فرد پر کئی ایف آئی آرز ہیں۔   اُن کا کہنا تھا سلمان اکرم راجہ نے لاپتہ افراد کا معاملہ چیف جسٹس کے سامنے رکھا اور پنجاب میں اسٹیٹ ٹیرر ازم کے بارے میں بھی آگاہ کیا، چیف جسٹس کو بتایا کہ پنجاب میں ہمارے خلاف پولیس کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال کو چیف جسٹس کے سامنے رکھا، 9 مئی اور 26 نومبر کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خطوط کا ذکر کیا گیا۔ اس کے علاوہ سینیٹرز اور ممبران اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر کا معاملہ بھی سامنے رکھا گیا، ہم نے وکلا کو ڈرانے سے متعلق تفصیلات بھی چیف جسٹس کو بتائیں اور وکلا پر فیک ایف آئی آرز کا ذکر بھی کیا۔ عمر ایوب کا کہنا تھا ملاقات میں پولیس گردی اور ریاستی جبر کا معاملہ سامنے رکھا، سرگودھا انسداد دہشتگری عدالت کا معاملہ بھی چیف جسٹس کے سامنے رکھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا چیف جسٹس کو فراہم کردہ ڈوزیئر پر بھی گفتگو ہوئی، انہیں بتایا کہ ہمارے کیسز نہیں لگ رہے ہیں۔ چیف جسٹس کو یہ بھی بتایا کیسے ہمارے ارکان اسمبلی کو زبردستی اٹھایا گیا، چیف جسٹس نے باور کرایا کہ ایسے اقدامات کریں گے جس سے ان کا حل ہو۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا چیف جسٹس کو بتایا کہ تحریک انصاف کے ورکرز اور بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کے کیسز نہیں لگ رہے، بانی کو کتابیں اور ایکسر سائز مشین تک نہیں دی جاتی ہیں۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا چیف جسٹس کو بتایا کہ ملک میں انسانی حقوق عملا ختم ہو چکے ہیں اور اس وقت پورے نظام عدل کو مذاق بنادیا گیا ہے، ہم نے بتایا کہ نظام عدل کو ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا اگر یہ صحیح نہیں ہوتا کہ تو پھر ملک کس طرف جاتا ہے عمر ایوب نے بتا دیا ہے، ہم نے واضح کیا کہ قانون کی حکمرانی ہونی چاہئے، عدالت دیکھے کہ کہیں نظام عدل کو آلہ کار تو نہیں بنایا جا رہا، جب عدالت سے راستہ نہیں نکلتا تو سیاسی جدوجہد واحد حل ہے، ہم نے واضح کیا کہ جیسے 26ویں ترمیم ہوئی اس کا متن اور طریقہ غلط تھا۔

جنوبی افریقا کا چیمپئنز ٹرافی میں فاتحانہ آغاز، افغانستان کو 107 رنز سے شکست دے دی

چیمپئنز ٹرافی کے گروپ بی کے پہلے میچ میں جنوبی افریقا کے 316 رنز کے ہدف کے تعاقب میں افغان ٹیم 208 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں جنوبی افریقا نے افغانستان کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ جنوبی افریقا کی پہلی وکٹ 28 رنز پر گری اور ٹونی ڈی زوزی 11 رنز پر پویلین لوٹ گئے۔ ان کے بعد ریان ریکلنٹن اور ٹمبا باؤما نے میچ کو مستحکم انداز میں آگے بڑھاتے ہوئے نصف سنچریاں اسکور کیں۔ تاہم باؤما 157 کے مجموعے پر محمد نبی کی گیند پر کیچ دے بیٹھے، انہوں نے 58 رنز کی اننگز کھیلی۔ اس کے بعد ریکلٹن نے شاندار سنچری اسکور کی اور 103 رن بناکر آؤٹ ہوگئے۔  وین ڈر ڈیوسن اور ایڈین مارکرم نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کی اور 52، 52 رنز بناکر پویلین لوٹے۔ جنوبی افریقا نے مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 315 رنز بنائے۔ افغانستان کے محمد نبی نے دو وکٹیں حاصل کیں، فضل حق فاروق، عظمت اللہ عمرزئی اور نور احمد نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ جنوبی افریقا کے 316 رنز کے ہدف کے تعاقب میں افغان ٹیم کی اننگز کا آغاز مایوس کن رہا اور بیٹنگ لائن شروع ہی میں لڑکھڑا گئی۔ 50 رنز پر 4 پیٹرز پویلین پہنچ گئے پھر ایک اینڈ پر رحمت شاہ کھڑے ہوئے رنز بناتے رہے لیکن دوسری جانب سے وکٹیں گرتی رہیں۔ افغان ٹیم 44 ویں اوور میں 208 رنز پر ڈھیر ہوگئی اور یوں اسے 107 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ افغانستان کے رحمت شاہ 90 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ جنوبی افریقا کے  کگیسو ربادا نے 3،  لیونگی نگیٹی اور ویان ملڈر نے 2 ،2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ مارکو جانسن اور کیشو مہاراج نے ایک ایک وکٹ لی۔