پاکستان اور انڈیا کے درمیان آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا اہم مقابلہ: کون جیتے گا؟

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والا مقابلہ نہ صرف دونوں ملکوں کے شائقین کے لیے دلوں کو گہرا اثر چھوڑنے والا ہے بلکہ کرکٹ کی دنیا میں بھی ایک تاریخ رقم کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔ دبئی کے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں ہونے والا یہ میچ کرکٹ کی تاریخ کا ایک اور سنگ میل بننے جا رہا ہے جہاں دونوں ٹیمیں اپنے حوصلے، جذبے اور مہارت کا بھرپور مظاہرہ کریں گی۔ پاکستان کے کوچ آقب جاوید نے اس میچ کے حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کا فاسٹ بالنگ کا شعبہ بھارت کے خلاف فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی 2025 میں اپنے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف ناکامی کا سامنا کیا تھا اور اس کی صورتحال اب پیچیدہ ہو چکی ہے۔ بھارت کے خلاف یہ میچ پاکستان کے لیے سیمی فائنل کی دوڑ میں باقی رہنے کے لیے ایک اہم موقع ہے۔ آقب جاوید کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس تین بہترین تیز گیندباز ہیں جنہوں نے عالمی سطح پر اپنا لوہا منوایا ہے۔ شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور حارث روف کی تیز گیندبازی کا کمبی نیشن کسی بھی بڑے حریف کو مشکل میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: اگر ہم نے آگے جانا ہے تو ایسی کرکٹ نہیں کھیلیں گے جو پہلے کھیلی, سرفراز احمد آقب نے مزید کہا کہ ان گیندبازوں میں وہ صلاحیت ہے کہ وہ بھارت کے خلاف تاریخ رقم کر سکتے ہیں بالکل اسی طرح جیسے 1990 کی دہائی میں وسیم اکرم، وقار یونس اور آقب جاوید نے قدم قدم پر شاندار کارکردگی دکھائی تھی۔ آقب جاوید نے ان کھلاڑیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جب بھارت کے خلاف کھیلنے کی بات ہو، تو کھلاڑیوں کا جذبہ اور محنت دونوں ہی سطح پر انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔ دوسری طرف بھارت کے نائب کپتان شُبمن گل نے بھی اس میچ کی اہمیت کو تسلیم کیا مگر انہوں نے کہا کہ ان کے لیے یہ صرف ایک اور کرکٹ میچ ہے جسے جیتنے کی کوشش کی جائے گی۔ گل نے کہا کہ “پاکستان کے خلاف میچ کو ہم کوئی خاص فرق نہیں سمجھتے ہم ہر میچ کو جیتنے کے لیے کھیلتے ہیں اور اسی جذبے کے ساتھ اس میچ کے لیے بھی تیاری کر رہے ہیں۔” شبمن گل نے بھارت کی حالیہ کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم نے بہترین کرکٹ کھیلا ہے اور وہ اپنے اسی فارم کو جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ “پاکستان کی ٹیم ابھی کچھ مشکلات کا سامنا کر رہی ہے لیکن ہم انہیں کسی بھی طرح کمزور نہیں سمجھ سکتے اس لیے ہمیں اپنا بہترین کھیل پیش کرنا ہو گا۔” لازمی پڑھیں: زخمی کینگروز نے انگلش پلیئرز کو لاہور کی دھول چٹادی پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کا تعلق صرف ایک کھیل تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک جذباتی تعلق ہے جو دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں گہرا اثر رکھتا ہے۔ شبمن گل نے مزید کہا کہ “اس میچ کا تاریخی پس منظر ہے اور یہ یقینی طور پر ایک اہم مقابلہ ہوگا مگر ہماری تیاری اور توجہ صرف اپنے کھیل پر مرکوز ہے۔” بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچ ایک عالمی ایونٹ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور اس بار بھی دنیا بھر کے کروڑوں شائقین اس میچ کو دیکھنے کے لیے بے چین ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ میچ حقیقت میں ایک زندہ رہنے کا موقع ہے، کیونکہ اگر وہ بھارت کے خلاف یہ میچ ہار جاتے ہیں تو سیمی فائنل میں ان کے جانے کے امکانات انتہائی کم ہو جائیں گے۔ گروپ اے میں نیوزی لینڈ اور بھارت بہتر رن ریٹ کے ساتھ سر فہرست ہیں جبکہ پاکستان اس وقت گروپ میں آخری نمبر پر ہے۔ دوسری جانب بھارت کے لیے یہ میچ ایک مزید کامیابی کی طرف قدم بڑھانے کا موقع ہے۔ اگر بھارت یہ میچ جیتتا ہے تو وہ سیمی فائنل کی طرف ایک مضبوط قدم بڑھا چکا ہوگا اور پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ ضرور پڑھیں: قذافی سٹیڈیم میں انڈین ترانا بجانے پر پی سی بی نے آئی سی سی سے وضاحت طلب کرلی دبئی کا سٹیڈیم اس میچ کے لیے تیار ہو چکا ہے اور لاکھوں شائقین کی نظریں صرف اس اہم معرکے پر مرکوز ہوں گی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان اس میچ کی اہمیت صرف کرکٹ تک محدود نہیں بلکہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک سیاسی اور جذباتی بیان بھی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کس کی تیز بالنگ میدان مارے گی اور کون سی ٹیم اپنے شائقین کو فائنل تک پہنچانے کا خواب پورا کرے گی؟ پاکستان یا بھارت، یہ لمحات کرکٹ کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائیں گے۔ مزید پڑھیں: گورنر سندھ کا بھارت کے خلاف کامیابی پر ٹیم کو ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان
گورنر سندھ کا بھارت کے خلاف کامیابی پر ٹیم کو ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھارت کے خلاف ہونے والے میچ میں قومی کرکٹ ٹیم کی کامیابی پر انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم اگر بھارت کے خلاف جیت حاصل کرتی ہے تو ہر کھلاڑی کو ایک کروڑ روپے انعام دیے جائیں گے۔ کامران ٹیسوری نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود لندن میں موجود ہیں لیکن ان کی دعائیں اور دل پاک بھارت ٹاکرے کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہم سب اپنی ٹیم کی جیت کے لیے دعاگو ہیں، کھلاڑی اپنی پوری لگن اور محنت سے کھیلیں، جیت انشااللہ ہماری ہوگی۔” گورنر سندھ نے کہا کہ “انشااللہ کل قومی کرکٹ ٹیم پاکستان کا سر فخر سے بلند کرے گی۔” انہوں نے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں سے اپیل کی کہ وہ کل پورا زور لگا دیں اور اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرے گا۔ کامران ٹیسوری نے قومی ٹیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ “قومی ٹیم ہمارے سر کا تاج ہے جیتو یا ہارو، ہم ہمیشہ آپ کو اپنے گلے سے لگائیں گے۔” یہ بھی پڑھیں: قذافی سٹیڈیم میں انڈین ترانا بجانے پر پی سی بی نے آئی سی سی سے وضاحت طلب کرلی اس کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے بھی بھارت کے خلاف میچ کے حوالے سے اپنی امیدوں کا اظہار کیا۔ محسن نقوی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “بھارت کے خلاف اچھا مقابلہ ہوگا اور قومی ٹیم پوری طرح تیار ہے۔ انشا اللہ کل کا میچ جیتیں گے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “اگر قومی ٹیم بھارت کے خلاف میچ جیتتی ہے تو یہ پاکستان کے لیے ایک بڑا انعام ہوگا۔ ٹیم کو پیغام ہے کہ ہاریں یا جیتیں، ہم ہمیشہ ان کے ساتھ ہیں اور ان کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔” یہ وقت پاکستان کرکٹ کے لیے ایک تاریخی لمحہ بن سکتا ہے، جہاں ٹیم کے حوصلے اور محنت کی بدولت نہ صرف ملک کا فخر بلند ہوگا بلکہ کھلاڑیوں کو انعامات کے ذریعے ان کی کامیابی کی قدر کی جائے گی۔ پاکستان اور بھارت کے مابین اس میچ کی اہمیت اس قدر ہے کہ پورا ملک اس کی کامیابی کے لیے دعاگو ہے۔ مزید پڑھیں: زخمی کینگروز نے انگلش پلیئرز کو لاہور کی دھول چٹادی
اگر ہم نے آگے جانا ہے تو ایسی کرکٹ نہیں کھیلیں گے جو پہلے کھیلی, سرفراز احمد

چیمپئنز ٹرافی 2017 کے فاتح کپتان سرفراز احمد نے اس ایونٹ کے دوران اپنی ٹیم کی کامیابی کی کہانی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے ایک نیا رویہ اپنایا تھا اور دل سے خوف کو نکال کر کھیلنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سرفراز نے بتایا کہ چیمپئنز ٹرافی کے دوران ایک موقع پر بارش کی وجہ سے ٹیم انڈور پریکٹس کرنے پر مجبور ہوئی تھی۔ اس موقع پر ٹیم نے اپنی میٹنگ میں اس بات پر زور دیا کہ پچھلے میچ میں جو کرکٹ کھیلی گئی وہ اس سطح کی نہیں ہو سکتی تھی جو ان کے لئے کامیابی کی راہ ہموار کر سکے۔ سرفراز احمد نے کہا کہ اس میٹنگ میں سینئر کھلاڑیوں اور کوچز نے سخت باتیں کیں اور فیصلہ کیا گیا کہ اگر ہمیں اس ایونٹ کو جیتنا ہے، تو ہمیں خوف کو نکال کر اور نئے انداز میں کرکٹ کھیلنی ہوگی۔ اس فیصلے کے بعد ہر کھلاڑی نے اپنی رائے دی اور سب نے ایک دوسرے کی باتوں کو سمجھا اور اس پر عمل کرنے کی حامی بھری۔ سرفراز نے کہا کہ ان کی ٹیم کا جوش اور عزم واضح طور پر جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں نظر آیا جہاں ان کی بولنگ اور فیلڈنگ دونوں شاندار تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھ کھیلنے والے کھلاڑی نئے تھے اور وہ ہمیشہ ان کی باتوں کو سمجھتے تھے جس کی وجہ سے ٹیم کا اتحاد اور کامیابی ممکن ہوئی۔ سرفراز نے اس بات پر زور دیا کہ مستقبل میں پاکستان کرکٹ کو بہتر بنانے کے لئے ایسی کرکٹ نہیں کھیلی جا سکتی جو پہلے کھیلی تھی بلکہ ایک نئی حکمت عملی اور جوش کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ مزید پڑھیں: زخمی کینگروز نے انگلش پلیئرز کو لاہور کی دھول چٹادی
بانی پی ٹی آئی ملک میں فرعون کی طرح کام کر رہا تھا، شرجیل میمن

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو ملک میں “فرعون” کی طرح حکمرانی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ایک نیوز کانفرنس میں شرجیل میمن نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں عمران خان کا ہاتھ تھا اور ان کی پارٹی ہمیشہ انتشار پھیلانے اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ شرجیل میمن نے عمران خان پر الزام لگایا کہ وہ غیر ملکی ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں اور لندن میں زید گولڈ اسمتھ کی حمایت کر رہے ہیں جو ایک انتہائی متنازعہ شخصیت ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی کی اور فارن فنڈنگ کیس میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے باوجود عمران خان نے اس کیس میں 6 سال تک سٹے آرڈر لیا۔ سینئر وزیر سندھ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ‘سائفر کا ڈرامہ رچایا’ اور ان کی پارٹی کے لوگ سابق وزیر اعظم کی ہدایات پر شرپسندی کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل لابی کی جانب سے عمران خان کی حمایت ایک بڑا سوالیہ نشان ہے کیونکہ لندن میئر کے انتخاب میں عمران خان نے پاکستانی امیدوار کے بجائے ایک یہودی امیدوار کی حمایت کی۔ شرجیل میمن نے مزید کہا کہ عمران خان کی قیادت میں لوگوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئین کی پامالی کی اور اپوزیشن رہنماؤں کی کردار کشی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا اور ایک تشدد کرنے والے شخص کو معاف کیا۔ شرجیل میمن کی یہ تلخ تنقید عمران خان کے خلاف ایک نئی سیاسی جنگ کا اشارہ ہے، جس میں وہ انہیں ملک کے لیے سنگین خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں: ’ترقی میں بھارت کو پیچھے نہ چھوڑا تو میرا نام شہباز شریف نہیں‘ وزیراعظم کا چیلنج
حماس غزہ میں حکمرانی چھوڑنے کیلئے تیار، باسم نعیم

غزہ میں جاری جنگ کی صورتحال میں ایک نیا موڑ آ چکا ہے جہاں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینئر رہنما، باسم نعیم نے یہ اعلان کیا ہے کہ حماس غزہ میں حکمرانی کے کردار سے دستبردار ہونے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس کسی بھی فلسطینی اتحاد کی حکومت، ٹیکنوکریٹک حکومت یا کسی متبادل حکومتی نظام کے قیام کے لیے بھی تیار ہے بشرطیکہ اس کا فیصلہ فلسطینی عوام کے اتفاق رائے سے کیا جائے۔ الجزیرہ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے باسم نعیم نے کہا کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کیلیے مذاکرات کا آغاز 16 دن پہلے متوقع تھا، تاہم بدقسمتی سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کی حکومت نے دوسرے مرحلے میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ نعیم کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے اس انکار کا مقصد جنگ بندی کے معاہدے کو سبوتاژ کرنا اسے کمزور کرنا اور جنگ میں واپس جانے کا پیغام بھیجنا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ حماس جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے پُرعزم ہے اور اس نے پہلے مرحلے کے دوران اپنے وعدوں کو پورا کیا۔ حماس نے جنگ بندی کی شرائط کو مانا لیکن اسرائیل کی طرف سے معاہدے کی خلاف ورزیاں اور دوسرے مرحلے میں شرکت سے انکار سامنے آیا۔ نعیم نے کہا کہ پہلے مرحلے میں اسرائیل نے کم از کم 100 فلسطینیوں کو شہید کیا اور انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے علاوہ نیٹزارم کوریڈور سے انخلا بھی ملتوی کر دیا گیا۔ باسم نعیم نے مزید کہا کہ حماس کی قیادت نے 7 اکتوبر 2023 سے پہلے بھی غزہ میں حکمرانی چھوڑنے کی تیاریاں مکمل کر لی تھیں۔ حماس نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ فلسطینیوں کے کسی بھی منتخب حکومت کی حمایت کرے گی چاہے وہ حکومت فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ہو یا کسی اور نئے حکومت کے ساتھ۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس مصر کی جانب سے پیش کردہ تجویز کا خیرمقدم کرتی ہے جس کے تحت رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مل کر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی تاکہ غزہ اور مغربی کنارے کے تمام پہلوؤں پر قابو پایا جا سکے۔ باسم نعیم نے کہا کہ حماس کا مقصد فلسطینیوں کی آزادی ہے اور اس کا ایک ہی مقصد ہے کہ فلسطینیوں کو اپنے حقوق اور خود ارادیت کا مکمل اختیار ملے۔ ان کے مطابق حماس کی بنیاد ایک قومی فلسطینی مزاحمتی تحریک کے طور پر رکھی گئی تھی، جس کا مقصد نہ صرف فلسطین کے قبضے سے آزادی حاصل کرنا ہے بلکہ فلسطینیوں کے حقیقی قومی اہداف کا حصول بھی شامل ہے۔ اس اہم پیشرفت سے نہ صرف غزہ بلکہ پورے فلسطین میں ایک نیا سیاسی منظرنامہ سامنے آنے کی توقع ہے، جس میں حماس کی قیادت اپنے روایتی موقف سے ہٹ کر ایک نئے راستے کی طرف قدم بڑھا رہی ہے۔ کیا یہ اقدام فلسطینی سیاست میں تبدیلی کا باعث بنے گا؟ یا اسرائیل کی طرف سے مزاحمت کی بدستور سخت پالیسی کا سامنا کرنا پڑے گا؟ یہ سوالات اب تک اہمیت رکھتے ہیں، اور دنیا بھر کی نظریں غزہ پر جمی ہوئی ہیں۔ مزید پڑھیں؛ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی: دو معصوم بچوں کو شہید کریا
غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی: دو معصوم بچوں کو شہید کریا

مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے دوران دو فلسطینی بچوں کی ہلاکت نے عالمی برادری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت اور وفا نیوز ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 12 سالہ ایمن ناصر الحیمونی اور 13 سالہ ریمس الاموری کو اسرائیلی فوج کی جانب سے “مہلک قوت” کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد دونوں بچوں کی موت واقع ہو گئی۔ ایمن ناصر الحیمونی، جو محض 12 سال کا تھا خلیل کے جنوبی علاقے میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے گیا ہوا تھا کہ اچانک اسرائیلی فوج نے گولیاں چلانا شروع کر دیں۔ ایمن کو پیٹھ میں گولی لگی اور اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کے زخموں کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی۔ یہ واقعہ فلسطینی بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل فلسطین (DCIP) نے بیان کیا۔ اسی روز 13 سالہ ریمس الاموری کو جنین گورنریٹ میں اس کے گھر کے صحن میں کھڑے ہونے کے دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے فائر کیا گیا۔ DCIP کے مطابق ایک اسرائیلی فوجی، جو بکتر بند گاڑی میں تقریبا 50 میٹر کے فاصلے پر تعینات تھا، اس نے کم از کم پانچ گولیاں چلائیں، جن میں سے ایک ریمس کی پیٹھ میں لگی۔ اس کے بعد ریمس کو جنین گورنمنٹ ہسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی موت کی تصدیق ہوئی۔ DCIP کے عاید ابو اقتیش نے کہا کہ “ایمن اور ریمس دونوں کو بغیر کسی انتباہ کے اچانک نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوجیوں نے محفوظ پوزیشن سے مہلک قوت کا استعمال کیا۔” انہوں نے مزید کہا کہ “اسرائیلی فوجیوں کو فلسطینی بچوں کی زندگیوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ ہونے کے برابر ہے۔” یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ پسپائی اختیار کرگیا یہ واقعات اس وقت پیش آئے ہیں جب اسرائیلی فوج نے کئی ہفتوں سے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر چھاپے مارے ہیں۔ جبکہ طولکرم، جنین، اور دیگر علاقوں میں فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مشرقی یروشلم کے قریب کفر عقاب، العمری پناہ گزین کیمپ، اور اریحا، بیت اللحم، اور رام اللہ کے مغرب میں دیر عمار پناہ گزین کیمپ میں بھی چھاپے مارے۔ طولکرم کے گورنر عبداللہ کمیل نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی طولکرم اور اس کے ارد گرد کے پناہ گزین کیمپوں میں فوجی کارروائیوں کو بڑھانے کے منصوبے “نسل کشی کی نیت” کے شواہد ہیں۔ اسلامی تعاون تنظیم (OIC) نے اسرائیلی کارروائیوں اور دونوں بچوں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ OIC نے اپنے بیان میں کہا کہ “یہ اسرائیلی حملے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔” تنظیم نے بین الاقوامی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے 21 جنوری سے شمالی مغربی کنارے میں اپنی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے 50 سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر (OCHA) کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی کارروائیوں نے فلسطینی کمیونٹیز کے پانی اور صفائی کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ یہ واقعات فلسطینی بچوں کے لیے اسرائیلی فوج کی بے حرمتی اور تشدد کی ایک اور المناک داستان ہیں۔ عالمی برادری کو اس مسئلے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے اور فلسطینی بچوں کی زندگیوں کو بچایا جا سکے۔ مزید پڑھیں: اسرائیل کے چھ یرغمالی رہا، بدلے میں حماس کو کیا ملے گا؟
قذافی سٹیڈیم میں انڈین ترانا بجانے پر پی سی بی نے آئی سی سی سے وضاحت طلب کرلی

لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں ہونے والے چیمپیئنز ٹرافی کے چوتھے میچ نے جہاں بین ڈکٹ کی شاندار بیٹنگ سے کرکٹ شائقین کو محظوظ کیا، وہیں ایک اور واقعے نے بھی سب کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی۔ میچ سے قبل جب آسٹریلیا اور انگلینڈ کے قومی ترانے بجانے تھے، تو گراؤنڈ میں دو سیکنڈ کے لیے غلطی سے انڈیا کا قومی ترانہ بج گیا۔ اس واقعے نے نہ صرف سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا بلکہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بھی اس معاملے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے وضاحت طلب کر لی ہے۔ لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں انگلینڈ کے اوپنر بین ڈکٹ نے آسٹریلیا کے خلاف چیمپیئنز ٹرافی کی تاریخ کا سب سے بڑا انفرادی سکور بناتے ہوئے 165 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی کا میچ دیکھنے کی ‘خوشی’ افغان پناہ گزینوں کے لیے کتنی تلخ ہے؟ یہ ان کی پاکستان میں تیسری سنچری تھی، جس میں 17 چوکے اور 3 چھکے شامل تھے۔ بین ڈکٹ کی بیٹنگ نے انگلینڈ کو 50 اوورز میں 351 رنز کا بڑا سکور بنانے میں مدد دی، جو چیمپیئنز ٹرافی کی تاریخ کا اب تک کا سب سے بڑا ٹیم سکور ہے۔ دوسری جانب انڈیا کا قومی ترانہ بجانے کے واقعے پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت تنقید کی۔ ایک صارف نے لکھا “آپ کا ایک کام تھا درست قومی ترانے بجانا لیکن آپ نے آسٹریلین قومی ترانے کی بجائے انڈیا کا قومی ترانہ بجا دیا۔” ایک اور صارف نے اسے ’انٹرنیشنل کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار ہونے والی غلطی‘ قرار دیا۔ تاہم، بی بی سی اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ اس سے قبل بھی ایسا ہوا ہے یا نہیں۔ پی سی بی کے ترجمان نے کہا کہ “یہ ایک سنگین غلطی ہے جو بین الاقوامی کرکٹ میں نہیں ہونی چاہیے۔ ہم نے آئی سی سی سے اس معاملے کی وضاحت طلب کی ہے اور امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں ایسی غلطیاں نہیں ہوں گی۔” سوشل میڈیا پر اس واقعے پر شدید تنقید کی گئی۔ ایک صارف نے لکھا، ’یہ غلطی انٹرنیشنل کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار ہوئی، کیا یہ اتفاق ہے؟‘ دوسرے صارف نے کہا کہ “گراؤنڈ کے منتظمین کا ایک کام تھا درست قومی ترانے بجانا لیکن انھوں نے آسٹریلین قومی ترانے کی بجائے انڈیا کا قومی ترانہ بجا دیا”۔ اس کے علاوہ بین ڈکٹ کی بیٹنگ نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ دنیا کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں۔ تاہم، ترانے کی غلطی نے اس میچ کے تاثر کو متاثر کیا ہے۔ پی سی بی کی جانب سے آئی سی سی سے وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ درست ہے اور امید کی جانی چاہیے کہ مستقبل میں ایسی غلطیاں نہیں ہوں گی۔ مزید پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی: ڈکٹ کی شاندار سنچری، انگلینڈ نے آسٹریلیا کو 352 رنز کا ہدف دے دیا
اسرائیل کے چھ یرغمالی رہا، بدلے میں حماس کو کیا ملے گا؟

جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں میں غیرقانونی قید کاٹنے والے فلسطینیوں کی رہائی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ حماس نے بھی بدلے میں اسرائیلی یرغمالی رہا کیے ہیں ۔ حماس نے ہفتے کے روزچھ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا ہے، ان میں ایک مسلمان اسرائیلی بھی ہے جو ہشام السید ہے۔ حماس نے تمام یرغمالیوں کو ایک تقریب میں ریڈ کراس کے حوالے کیا ۔ حماس نے ایلیا کوہن، عومر شم تو، عومر وینکیرٹ، تال شوہام، آویرا منگستو اور ہیثم ال سید کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بدلے میں اسرائیل 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے جن میں 50 ایسے قیدی بھی شامل ہوں گے جنہیں عمر بھر کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ اقدام ایک اہم پیش رفت ہے جس میں دونوں طرف کے قیدیوں کے تبادلے کی امید بڑھ گئی ہے۔ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کی طرف سے متوقع رہائی کی تفصیلات فلسطینی قیدیوں کے میڈیا دفتر نے فراہم کی ہیں جو اس معاہدے کو دونوں اطراف کے لیے مثبت قرار دے رہے ہیں۔ حماس کی جانب سے جمعرات کو چار لاشیں اسرائیل کے حوالے کی گئی تھیں لیکن اسرائیل کے فوجی ذرائع نے ان میں سے ایک لاش کو صحیح شناخت کے بغیر ‘نامعلوم’ قرار دیا۔ اسرائیل نے فلسطینی حکمران جماعت حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحیح لاش واپس کرے، جو کہ اسرائیلی قیدی ‘شری بیبس’ کی ہو سکتی ہے، جس کا نام اس تنازعے میں اہمیت رکھتا ہے۔ حماس نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لاش اسرائیل کے فضائی حملے میں ملی تھی اور ممکنہ طور پر دیگر انسانی باقیات کے ساتھ ملی ہوئی تھی۔ غزہ میں جاری جنگ کے دوران وزارت صحت نے کم از کم 48,319 فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے جب کہ 111,749 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی حکام نے مزید بتایا کہ ہزاروں افراد جو ملبے میں دبے ہوئے ہیں ان کی جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے۔ جس کی وجہ سے متنازعہ اموات کی تعداد 61,709 تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیل کے اندر 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حماس کے حملوں میں 1,139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ افراد قید کیے گئے۔ اس قیدی تبادلے کے عمل سے امید کی جارہی ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان قیام امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے لیکن اس دوران انسانی حقوق کے حوالے سے کئی پیچیدہ مسائل ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔ یہ تبادلہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان ایک نیا سنگ میل ہو سکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی دونوں طرف کے مقامی باشندوں کے لیے بڑی مشکلات اور جذباتی تنازعات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرین اور ‘زیلنسکی’ کے بارے میں جھوٹے دعوے: حقیقت سامنے آگئی ’وہ جہنم کی گہرائی سے واپس لوٹے ہیں’ درسری جانب اسرائیل کے صدر نے یرغمالیوں کی واپسی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں آج صبح یرغمالیوں کی رہائی کا عمل دیکھ کر سکون ملا ہے۔ ایکس پر جاری اپنے بیان میں اسرائیلی صدر نے کہا کہ ’وہ جہنم کی گہرائیوں سے واپس لوٹے ہیں۔ ان کے پیاروں نے ان (یرغمالیوں) کی واپسی کے لیے اپنی پوری قوت سے جنگ لڑی اور اب امید ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ ساتھ شفا یابی اور بحالی کا عمل بخوشی شروع کر سکیں گے۔‘ اسرائیلی صدر نے مزید کہا کہ تمام یرغمالیوں کی ’فوری واپسی‘ بہت ضروری ہے۔ ’ہمیں غزہ کی قید سے تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے آخری حد تک جا کر ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔‘
’ترقی میں بھارت کو پیچھے نہ چھوڑا تو میرا نام شہباز شریف نہیں‘ وزیراعظم کا چیلنج

وزیراعظم شہباز شریف نے ڈیرہ غازی خان میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی میں بھارت کو پیچھے نہ چھوڑا تو میرا نام شہباز شریف نہیں، جب تک جان میں جان ہے پاکستان کو عظیم بنائیں گے اور ہندوستان کو شکست دیں گے۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جنوبی پنجاب کی ترقی کے لیے ایک بڑے پیکج کا اعلان بھی کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ “آج میں یہاں ڈی جی خان میں کینسر اسپتال کی تعمیر کا اعلان کرتا ہوں”۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نے راجن پور میں ایک نئی یونیورسٹی کے قیام کا بھی عندیہ دیا جس سے اس خطے میں تعلیمی اور طبی سہولتوں میں اضافہ ہوگا۔ شہباز شریف نے جنوبی پنجاب کے عوام سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی احسان نہیں بلکہ ان کا حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ وہ علاقے ہیں جنہیں ہمیشہ نظرانداز کیا گیا لیکن ہم نے ہمیشہ اس خطے کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے کی کوشش کی ہے”۔ انہوں نے کہا کہ “نواز شریف اور میں ہمیشہ جنوبی پنجاب کے لیے زیادہ سے زیادہ وسائل فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، چاہے وہ روزگار سکیم ہو، لڑکیوں کی تعلیم کا پروگرام ہو یا دانیش سکولوں کا قیام ہو”۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت نے جنوبی پنجاب کے عوام کے لیے مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کیے ہیں، جن میں مفت ادویات، لیپ ٹاپ سکیم، اور نقد امدادی پروگرام شامل ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ “ہم نے ہمیشہ اس خطے کو ترجیح دی ہے اور ہم اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ اس خطے کو ترقی کے لحاظ سے کسی بھی جگہ پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا”۔ یہ بھی پڑھیں: اوکاڑہ کے قریب مال بردار ٹرین پٹری سے اترگئی، رواں سال کا پانچواں حادثہ، ایسا کیوں ہورہا ہے؟ شہباز شریف نے اپنے خطاب میں جنوبی پنجاب کی عوام کی حمایت اور محبت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “میں اور نواز شریف اس خطے کے عوام کے احسانات کا بدلہ پوری زندگی نہیں دے سکتے، لیکن ہم ہمیشہ اس علاقے کی ترقی کے لیے کام کرتے رہیں گے”۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ جب ان کی حکومت اقتدار میں آئی تو مہنگائی کی شرح 40 فیصد تک پہنچ چکی تھی لیکن موجودہ حکومت نے محنت اور ترقی پسند پالیسیوں کی بدولت مہنگائی کو 2.4 فیصد تک محدود کر لیا ہے، اور سود کی شرح کو بھی کم کر کے 12 فیصد تک لایا گیا ہے، جس سے سرمایہ کاروں، کاروباری افراد اور کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ وزیر اعظم نے جنوبی پنجاب کی عوام کے ساتھ اپنے ذاتی تعلقات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ “جب سیلاب نے اس علاقے کو تباہ کیا تھا تو ہم نے دن رات کام کیا تاکہ اس کی حالت بہتر ہو سکے”۔ انہوں نے اپنے خطاب میں نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے جنوبی پنجاب کی ترقی کے لیے مسلسل محنت کی تعریف کی۔ انکا کہنا تھا کہ “نواز شریف اور مریم نواز اس وقت دن رات محنت کر رہے ہیں تاکہ پورے صوبے اور خصوصاً جنوبی پنجاب کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے”۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں ملکی معیشت کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ “ہمیں اقتصادی مسائل کا حل غیر ملکی قرضوں میں نہیں بلکہ اپنے وسائل سے ہی تلاش کرنا ہوگا۔ لازمی پڑھیں: حافظ نعیم کا’بنو قابل‘ کارواں گوجرانوالا پہنچ گیا، نوجوانوں کے لیے تعلیم اور روزگار کا اعلان انہوں نے کہا کہ میں خالی نعروں پر یقین نہیں رکھتا، اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم بغیر قرضوں کے اس ملک کا مقدر بدل دیں گے”۔ شہباز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت کا مقصد صرف جنوبی پنجاب کی ترقی نہیں بلکہ پورے ملک کی فلاح و بہبود ہے۔ “ہم ترقی، امن اور خوشحالی کے لئے کام کر رہے ہیں، اور ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہم اس علاقے کی محرومیوں کو دور کریں گے”۔ وزیر اعظم کے اس خطاب کے دوران انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے صدر آصف علی زرداری پر تنقید کی گئی تھی کہ وہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے محض سیاسی کھیل کھیل رہے ہیں۔ اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ “جنوبی پنجاب صوبے کا قیام ایک اہم معاملہ ہے اور اگر پی پی پی سنجیدہ ہے تو انہیں اس پر عملی اقدامات کرنے ہوں گے”۔ اس موقع پر شہباز شریف نے جنوبی پنجاب کے تمام رہنماؤں کی محنت اور ان کے علاقے کی ترقی کے لئے کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ “ہم سب کا مقصد ایک ہی ہے، اور وہ ہے جنوبی پنجاب کی ترقی اور خوشحالی”۔ وزیر اعظم کا یہ خطاب جنوبی پنجاب کے عوام کے لیے ایک امید کی کرن بن کر ابھرا ہے۔ ان کے ترقی کے وعدوں نے عوام میں ایک نیا جذبہ پیدا کیا ہے، اور یہ بات بھی واضح کی ہے کہ شہباز شریف اور ان کی حکومت جنوبی پنجاب کو کبھی نظرانداز نہیں کریں گے۔ یہ بھی پڑھیں: ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے سے قومی خزانے کا بوجھ کم ہوا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ پسپائی اختیار کرگیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ میں قبضے کا منصوبہ تیزی سے پسپائی اختیار کرگیا ہے جس کے پیچھے مصر اور اردن کی جانب سے شدید مخالفت کارفرما ہے۔ ٹرمپ نے ایک ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ “ہم ہر سال اردن اور مصر کو اربوں ڈالرز فراہم کرتے ہیں۔ میں تھوڑا حیران ہوں کہ ان دونوں ممالک نے میرے منصوبے کی مخالفت کی۔ مجھے لگتا تھا کہ یہ منصوبہ علاقے میں استحکام لانے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا، مگر اب میں اس پر زور زبردستی نہیں کروں گا۔” واضح رہے کہ امریکی صدر نے واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران غزہ پر قبضے کا اعلان کیا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ “ہم اس علاقے کے مالک ہوں گے تاکہ یہاں استحکام قائم ہو سکے، اور اس کا مقصد غزہ میں طویل مدت کے لیے امریکی کنٹرول قائم کرنا ہے۔” اس منصوبے کے تحت مصر اور اردن نے فلسطینیوں کو پناہ دینے کی پیشکش کی تھی۔ تاہم یہ منصوبہ شروع سے ہی عالمی سطح پر متنازعہ بن گیا تھا۔ عرب ممالک اور بین الاقوامی رہنماؤں نے اس پر شدید تنقید کی، اور اسے فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزی اور خطے میں مزید تنازعہ کی بنیاد قرار دیا تھا۔ مصر اور اردن کی مخالفت کے باوجود ٹرمپ نے بالآخر اپنے موقف میں نرمی اختیار کی اور اس منصوبے کو محض تجویز کے طور پر پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کے اس ردعمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس معاملے پر عالمی سطح پر تنقید کے دباؤ کے سامنے ہار گئے ہیں۔ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے تقریباً 50 ہزار فلسطینی شہید اور 2 لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی سیز فائر ہونے کے باوجود قیدیوں کے تبادلے کی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس غیر متوقع موڑ نے اس منصوبے کو ایک نیا رخ دیا ہے اور اب دنیا بھر میں غزہ کی صورتحال پر توجہ مرکوز ہے۔ مزید پڑھیں : یوکرینی صدر ملکی معدنیات امریکا پر قربان کرنے کو تیار ہوگئے