معروف امریکی کرافٹ ریٹیلر “Joann” دیوالیہ، تمام اسٹورز بند کرنے کا اعلان

جنوری 2025 میں دوبارہ دیوالیہ پن کی درخواست دائر کرتے وقت کمپنی کے 800 اسٹورز اور 19,000 ملازمین تھے۔

واشنگٹن: امریکہ کی مشہور فیبرک اور کرافٹ ریٹیلر “Joann Fabric and Crafts” نے تمام اسٹورز بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ کمپنی نے دوسری بار دیوالیہ پن کے بعد اپنی تمام جائیدادیں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔   اوہائیو میں قائم Joann Inc. نے 500 سے زائد اسٹورز کی ممکنہ بندش کے بعد اب تمام اسٹورز ختم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ کمپنی نے حالیہ نیلامی کے بعد GA گروپ اور قرض دہندہ کمپنیوں کو اپنی تمام جائیدادوں کا خریدار قرار دیا ہے، جو باقاعدہ کلوزنگ سیل کا آغاز کریں گے۔   دیوالیہ پن اور بندش کی وجوہات Joann Inc. نے جنوری 2024 میں 505 ملین ڈالر کا قرض ختم کرنے کے بعد پہلی بار دیوالیہ پن سے نکلا تھا، مگر سپلائی چین میں رکاوٹوں اور صارفین کی کم طلب کے باعث کمپنی کو دوبارہ شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جنوری 2025 میں دوبارہ دیوالیہ پن کی درخواست دائر کرتے وقت کمپنی کے 800 اسٹورز اور 19,000 ملازمین تھے۔ Joann کے بند ہونے کی خبر نے امریکہ بھر میں دستکاری اور سلائی کے شوقین افراد کو افسردہ کر دیا۔ سوشل میڈیا پر ہزاروں صارفین نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ Joann لاکھوں افراد کے لیے واحد سستی اور معیاری فیبرک کی دکان تھی۔   ایک صارف نے لکھا: “یہ افسوسناک ہے، میں اپنے بچوں کی ہالووین کاسٹیومز اور کرسمس جمییز یہاں سے بناتی تھی۔ اب کہاں سے کپڑا خریدوں؟” دیگر صارفین نے کہا کہ Joann کے بغیر ہاتھ سے کام کرنے والے افراد کو مشکلات کا سامنا ہوگا کیونکہ آن لائن کپڑے خریدنے میں معیار اور رنگ کے انتخاب میں دشواری ہوتی ہے۔   آئندہ کے اقدامات Joann نے اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ آن لائن شاپ، موبائل ایپ اور تمام اسٹورز آخری سیل مکمل ہونے تک کام کریں گے۔ صارفین 28 فروری تک گفٹ کارڈز استعمال کر سکتے ہیں۔ تاہم، تمام اسٹورز بند ہونے کی حتمی تاریخ جلد جاری کی جائے گی۔   Joann کا 80 سالہ سفر اب اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے، اور لاکھوں کرافٹ اور سلائی کے شوقین افراد کے لیے یہ ایک بڑی کمی محسوس کی جائے گی۔

جرمنی نے روس کی جی 20 ممالک میں واپسی کو مسترد کر دیا

جرمنی نے روس کی جانب سے جی 20 مماملک میں واپسی کے امکانات کو مسترد کر دیا ہے، جرمنی کے وزیر فنانس جارج کوکیز نے رائیٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے عندیہ میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ روس جی 20 ممالک میں دوبارہ واپسی کرے گا۔ جنوبی افریقہ کے دارالحکومت کیپ ٹائون میں ہونے والی جی 20 میٹنگ میں شرکت کے دوران کوکیز کا کہنا تھا کہ ہم نے روس کی جانب سے جی 20 ممالک کے متعلق جارحانہ بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ فنانس منسٹر نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے روس کو جی 20 ممالک میں شرکت کی دعوت بے سود ہے، خاص طور پر جب روس، یوکرائن جنگ کو تین سال ہونے کو ہیں۔ واضح رہے کہ جی 20 گروپ دنیا کے 20 امیر ترین ممالک اور یورپی یونین پر مشتمل ہے جس کا عالمی اقتصادی پیداوار میں حصہ 85 فیصد ہے، یہ تنظیم 1999 میں قائم کی گئی تھی۔ جولائی 1997 میں جب اکنامک کرائسز آیا تو اس نے پہلے ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لیا تھا، اس معاشی تنزلی کی وجہ سے بہت سے ملکوں کی کرنسی تیزی سے گری اور قرضے بڑھ گئے۔ اس وقت دنیا کی بڑی طاقتوں نے آئندہ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے ایک فورم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے اور 1999 میں جی 20 تنظیم کا قیام عمل میں لایا گیا، جی 20 اجلاس میں 19 عالمی طاقتیں اور ایک یورپی یونین ہے۔

مریم نواز کے اشتہارات یا خبریں؟ صحافت کی غیرجانبداری پر سوالیہ نشان

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ اشتہاری مہم عوامی رائے پر اثر انداز ہونے کی ایک اور کوشش ہے؟

پنجاب حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر وزیر اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے اخبارات کے فرنٹ پیجز پر شائع کیے گئے اشتہارات صحافتی اصولوں اور میڈیا کی غیرجانبداری پر نئی بحث چھیڑ چکے ہیں۔ یہ اشتہارات دیکھنے میں روایتی خبروں جیسے تھے، لیکن حقیقت میں مکمل طور پر حکومتی بیانیے پر مبنی تھے، جس میں کارکردگی کے دعوے، منصوبوں کے اعلانات اور وزیر اعلیٰ کے بیانات شامل تھے۔   عالمی صحافتی معیارات کے مطابق خبروں اور اشتہارات میں واضح فرق ہونا ضروری ہے تاکہ عوام کسی بھی پروپیگنڈا یا جانبدارانہ معلومات کا شکار نہ ہوں۔ تاہم، جب اشتہارات کو خبر کی طرز پر پیش کیا جائے تو یہ میڈیا کی ساکھ اور اس کے بنیادی اصولوں پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔   صحافیوں اور تجزیہ کاروں کا ردعمل تحریک انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا: “چند پیسے اضافی کمانے کے لیے اشتہارات کو خبروں کی طرح چھاپ دیا جاتا ہے اور پھر حیران ہو کے پوچھتے ہیں کہ اب عوام اخبار کیوں نہیں پڑھتے؟” معروف اینکر شفاعت علی نے قانونی پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے سوال اٹھایا: “کیا اشتہار کو خبروں کی طرح چھاپنا جعلی خبریں پھیلانے کے مترادف نہیں؟ آج جن اخبارات نے فرنٹ پیج پر اس اشتہار کو چھاپا ہے، ان پر پیکا لاگو نہیں ہوتا؟”     صحافی ریاض الحق نے اسے طنزیہ انداز میں “ایک اور دن، ایک اور مکمل صفحہ پریس ریلیز!” قرار دیا۔   سیاسی تجزیہ کار سعید بلوچ نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات انہیں بتایا گیا تھا کہ پنجاب حکومت کی کارکردگی پر 60 صفحات کے اشتہارات تیار کیے جا رہے ہیں۔ ان کا سوال تھا: “پنجاب حکومت نے ایسا کیا کر دیا ہے جو ساٹھ صفحات اشتہار کی صورت میں بانٹے جا رہے ہیں؟”       صحافی خرم اقبال نے مختلف اخبارات کے سکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے کہا: “مریم حکومت نے اپنی ایک سالہ کارکردگی دکھانے کے لیے خزانے کے مُنہ کھول دیئے، اخبارات کے فرنٹ پیج پر لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے یہ خبریں نہیں، پورے صفحے کے اشتہارات ہیں، ایسی صحافت کو کیا نام دیں؟”   کیا یہ اشتہاری مہم عوامی رائے پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے؟ یہ معاملہ اس لیے بھی متنازع بنا ہے کہ چند ماہ قبل عام انتخابات سے صرف چند روز قبل اخبارات میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی تشہیری مہم چلائی گئی تھی، جسے اپوزیشن اور کئی صحافیوں نے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش قرار دیا تھا۔   اب جب کہ پنجاب حکومت کی سالگرہ کے موقع پر یہی طرز عمل دہرایا گیا ہے، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ اشتہاری مہم عوامی رائے پر اثر انداز ہونے کی ایک اور کوشش ہے؟   عالمی صحافتی معیارات اور پاکستانی میڈیا عالمی صحافتی تنظیموں جیسے Reporters Without Borders (RSF)، Committee to Protect Journalists (CPJ) اور Society of Professional Journalists (SPJ) کے اصولوں کے مطابق میڈیا کا کام عوام کو درست، غیرجانبدار اور قابل تصدیق معلومات فراہم کرنا ہے۔ SPJ کے Ethical Journalism Guidelines میں کہا گیا ہے کہ: خبروں اور اشتہارات میں واضح فرق ہونا چاہیے تاکہ عوام کسی جانبدارانہ بیانیے کا شکار نہ ہوں۔ پیسے لے کر خبروں کی شکل میں اشتہار شائع کرنا صحافتی بددیانتی ہے کیونکہ یہ عوام کو گمراہ کر سکتا ہے۔   حکومتی بیانیے کو بغیر کسی تنقیدی جائزے کے پیش کرنا میڈیا کی غیرجانبداری پر سمجھوتہ کرنے کے مترادف ہے۔   پاکستانی میڈیا کو بھی انہی عالمی معیارات کو اپنانا ہوگا تاکہ عوام کو حقیقت اور پروپیگنڈا کے درمیان فرق کرنے میں دشواری نہ ہو۔   کیا پاکستانی میڈیا اپنی غیرجانبداری کھو رہا ہے؟ یہ معاملہ صرف پنجاب حکومت تک محدود نہیں، بلکہ ماضی میں مختلف حکومتیں اس طرح کی تشہیری مہمات چلاتی رہی ہیں۔ تاہم، سوال یہ ہے کہ کیا یہ طریقہ عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے یا محض حکومتوں کی جانب سے اپنی کارکردگی دکھانے کا ایک روایتی انداز؟   کیا میڈیا کو اشتہارات کے ذریعے حکومتوں کے بیانیے کو فروغ دینے کا ذریعہ بننا چاہیے یا اسے اپنی غیرجانبداری اور عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنا چاہیے؟ یہ وہ سوالات ہیں جو آج پاکستان میں آزاد اور ذمہ دار صحافت کے مستقبل کے لیے نہایت اہم ہو چکے ہیں۔

پنجاب میں فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

پنجاب حکومت نے صوبے میں فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ترجمان صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق فوجداری قوانین تبدیل کرنے کے لیے قانونی اصلاحات کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی ڈی آئی جی کامران عادل کریں گے. کمیٹی قوانین کو جدید اور مؤثر بنانے کے لیے 3 ماہ میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ ترجمان نے بتایا کہ کمیٹی ضابطہ فوجداری 1898، تعزیرات پاکستان 1860، قانون شہادت آرڈر 1984 میں ترامیم کا مسودہ تیار کرے گی جب کہ کمیٹی قومی سلامتی کے قانون کا مسودہ بھی تیار کرے گی۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق جرائم کی روک تھام، قانون کے مؤثر نفاذ اور  امن عامہ کی بحالی سے متعلق قانونی اصلاحات لائی جائیں گی جب کہ پنجاب میں خصوصاً خواتین اور بچوں کے تحفظ کے حوالے سے قوانین میں ترامیم تجویز کی جائیں گی۔ اصلاحاتی کمیٹی انسداد دہشتگردی، سائبر کرائم، سائبر سکیورٹی اور بین الصوبائی رابطہ سے متعلق قوانین میں ترامیم تجویز کرے گی۔  کمیٹی جدید سائنسی تکنیک، قوانین اور معاشرتی تقاضوں سے ہم آہنگ ترامیم تجویز کرے گی۔

جماعت اسلامی غزہ کو درپیش عالمی خطرات پر توجہ مبذول کرانے کے لیے کوشاں

جماعت اسلامی غزہ کو درپیش سنگین عالمی خطرے کی جانب توجہ مبذول کرانے کے لیے کوشاں ہیں جس کا اظہار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی کرچکے ہیں۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی کے ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی نے مقامی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے بے دفاع عوام کو ایک سنگین حملے کا خطرہ ہے جس کا اظہار علمی طاقت کی جانب سے بھی کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ اس بات  کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ دنیا ایک بغیر قانون کے عالمی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے، اور تنازعات کا مقابلہ عالمی قانون کے بجائے طاقت کے استعمال سے کیا جا رہا ہے۔ آصف لقمان قاضی نے کہا کہ مجھے پچھلے 15 مہینوں میں غزہ  میں ہونے والی نسل کشی اور تباہی کی بڑے پیمانے پر کارروائیوں کے حقائق اور اعدادو شمار کو دُہرانے کی ضرورت نہیں۔ انھوں نے کہا کہ سرائیل اور امریکہ کی طرف سے ہونے والی تباہی کی حوصلہ افزائی غیرموثر عالمی نظام کی عدم موجودگی سے ہوتی ہے۔

 پنجاب کا  قدیم فوجداری قوانین کو  جدید تقاضوں کے مطابق  ترمیم کرنے کا فیصلہ

پنجاب حکومت نے صوبے میں فوجداری قوانین میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس عمل کی نگرانی کے لیے ایک قانونی اصلاحات کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔  محکمہ داخلہ پنجاب قیصر کھوکھر کے مطابق ڈی آئی جی کامران عادل کمیٹی کے سربراہ ہوں گے ،ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل محکمہ داخلہ عمران حسین رانجھا سیکرٹری ہونگے،ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ قانون محمد یونس، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب حسن خالد،نمائندہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب بھی کمیٹی ممبران میں شامل ہوں گے۔ قانونی اصلاحات کمیٹی 3ماہ کے اندر اپنی رپورٹ محکمہ داخلہ کو پیش کرے گی، محکمہ داخلہ پنجاب نے قانونی اصلاحات کی کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا کمیٹی ضابطہ فوجداری 1898 (سی آر پی سی)، پاکستان پینل کوڈ 1860 (پی پی سی) اور قانون شہادت آرڈر 1984 میں ترامیم کا مسودہ تیار کرے گی۔ اس کے علاوہ یہ ادارہ قومی سلامتی کے قانون کا مسودہ بھی تیار کرے گا۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے کہا کہ قانونی اصلاحات جرائم کی روک تھام، قانون کے موثر نفاذ اور امن عامہ پر توجہ مرکوز کریں گی ،صوبے میں خواتین اور بچوں کے تحفظ سے متعلق قوانین میں ترمیم پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ اصلاحاتی کمیٹی انسداد دہشت گردی، سائبر کرائم، سائبر سیکیورٹی اور بین الصوبائی رابطہ سے متعلق ترامیم بھی تجویز کرے گی۔ مجوزہ تبدیلیاں قانونی دفعات کو جدید سائنسی تکنیکوں، عصری قوانین اور ابھرتی ہوئی معاشرتی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ کریں گی

وزیرستان میں گیس و تیل کے نئے ذخائر دریافت

وزیرستان میں مقامی سطح پر قدرتی وسائل کی دریافت کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، وزیرستان بلاک خیبر پختونخوا میں گیس و تیل کے نئے ذخائر دریافت کر لیے گئے۔ سپنوام ون کنویں سے یومیہ 12.96 ملین کیوبک فٹ گیس دریافت کر لی گئی جبکہ 20 بیرل خام تیل بھی دریافت ہوا۔ سپنوام ون کنویں پر کھودائی کا آغاز 28 مئی 2024 کو کیا گیا تھا، گیس و تیل کی وزیرستان بلاک میں نئی دریافت ماڑی انرجیز کی جانب سے کی گئی۔ ماڑی انرجیز کے مطابق ماڑی انرجیز وزیرستان بلاک میں آپریٹر کمپنی کے طور پر کام کر رہی ہے، بطور آپریٹر کمپنی وزیرستان بلاک میں 55 فیصد شیئرز ہولڈر ہے جبکہ جوائنٹ ایڈونچر میں او جی ڈی سی ایل اور او پی آئی بھی شامل ہیں۔ ماڑی انرجیز کا کہنا ہے کہ نئی دریافت ملک کے ہائیڈرو کاربن وسائل کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی، کمپنی نئے ہائیڈرو کاربن وسائل کی مزید تلاش اور دریافت کے لیے پر عزم ہے۔ کمپنی نے تعاون پر قومی سلامتی اداروں، وفاقی اور صوبائی حکومت کے تعاون کو سراہا ہے۔

حکومت سندھ کا اڑان پاکستان کی پہلی صوبائی ورکشاپ میں نمایاں تعاون پر شکریہ، احسن اقبال

صوبائی حکومت سندھ اور وفاقی وزارت برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی شراکت سے اڑان پاکستان کی پہلی صوبائی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے اڑان پاکستان کی پہلی نشست کی صدارت کی،انہوں نے اجلاس میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 77 سالوں میں ہم نے کامیابی کی تین اڑانیں کریش کی ہیں، اب چوتھی اڑان بھر رہے ہیں جس میں کامیابیاں مل رہی ہیں، برآمدات، انرجی، مہنگائی اور اسٹاک سمیت کئی اشاریے بہتر ہوئے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں ترقی کی کنجی سیاسی استحکام ہے، اس وقت ہمیں کسی سیاسی لانگ مارچ کی نہیں بلکہ اقتصادی لانگ مارچ کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ نے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے، صوبہ سندھ دور حاضر کی سب سے بڑی موسمیاتی آفت کا شکار ہوا ہے2022 کے سیلاب میں صوبہ سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا، ان حالات کے تناظر میں ہمیں ہر طرح کی آفات کا سامنا کرنے کی تیاری کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڑان پاکستان کا ایک اہم پوائنٹ توانائی ہے، صوبہ سندھ میں قدرت نے ہمیں 400 سالوں کا کوئلہ دیا ہے، ہمیں خوشی ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے ساتھ مل کر سندھ کے اس خزانے کو استعمال کر رہے ہیں، سندھ کا دفن خزانہ اس وقت ملک کا انرجی کیپیٹل بن رہا ہے، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات  نے بات کرتے ہوئے کہا کہ آبادی بڑھنے کی شرح 2.55 فیصد ہوگئی ہےاگر اسی طرح آبادی بڑھتی رہی تو ہمارے معاشی وسائل کم ہوتے چلے جائیں گے، تمام ترقی یافتہ مسلم اور غیر مسلم ممالک نے آبادی پر کنٹرول کر کے ترقی کی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ تمام صوبوں کے ساتھ شراکت داری کی بھرپور کوشش جاری ہے، صوبائی حکومت کےساتھ مل کر آگے کی حکمت عملی بنائیں گے،ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اور سندھ کے عوام کو بہتر رہائش، تعلیم اور معیار زندگی دے سکیں گے، پرائیویٹ سیکٹر اور سول سوسائٹی کو اڑان پاکستان کے مقاصد کے حصول میں ساتھ دینے کی دعوت دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت میڈیا کی آزادی کا مکمل احترام کرتی ہے، میڈیا کی آزادی کے نام پر سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی ماوں بہنوں کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، میں خود سوشل میڈیا کی نفرت انگیزی کا شکار ہوا ہوں

علی امین گنڈا پور کے آڈیو لیک کیس میں وارنٹ برقرار

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے آڈیو لیک کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف آڈیو لیک کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عبد الغفور کاکڑ نے کی، علی امین گنڈا پور آج بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ علی امین گنڈاپور کے وکیل راجہ ظہور الحسن ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ شریک ملزم اسد فاروق عدالت میں پیش ہوئے اور حاضری لگائی۔ عدالت نے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔ کیس کی آئندہ سماعت 6 مارچ کو ہوگی، علی امین گنڈاپور کے خلاف تھانہ گولڑہ میں مقدمہ درج ہے۔ واضح رہے کہ 2022 میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے علی امین گنڈا پور کی ایک شخص کے ساتھ مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی جس میں علی امین گنڈا پور پوچھ رہے ہیں کہ بندوقیں کتنی ہیں، جس پر دوسرا شخص کہتا ہے کہ بہت ہیں۔

مصر میں قائم صدیوں پرانے اہرام کی داستان

Abu Al-houf

مصر اپنی تاریخ کے حوالے سے سیاحوں میں بڑی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے، ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح مصر کے ان اہراموں کا دورہ کرتے ہیں جوکہ تین ہزار سال تک قدیم ہیں۔ ایسے ہی ایک اہرام کے متعلق ہم آج کی ویڈیو میں بتا رہے ہیں جوکہ انسان اور شیر کی شکل میں بنایا گیا ہے۔ اس اہرام کو قبروں کے لیے استعمال میں لایا جاتا تھا ، اس میں موجود سینکڑوں کمروں میں مُردوں کو “ممی” کی صورت میں دفنایا جاتا تھا۔ اہرام کو انسان اور شیر کی شکل میں بنانے کا مقصد انسان کی عقل، دانائی کو بیان کرنا تھا جبکہ شیر کی شکل میں اس کی طاقت کو نمایاں کرنا تھا۔