محمد رضوان کی قیادت میں شاہینوں نے چیمپیئنز ٹرافی کا بدترین مقام اپنے نام کر لیا

پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین منعقدہ میچ بارش کی نذر ہونے کے بعد محمد رضوان کی قیادت میں شاہینوں نے ایونٹ کی تاریخ کا بدترین مقام اپنے نام کر لیا ہے۔ پاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقدہ میچ بارش کی وجہ سے منسوخ ہوگیا ہے، جس کے بعد دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دیا گیا ہے، مگر یہ پوائنٹ میزبان ٹیم کو گروپ اے ٹیبل میں نچلے مقام پر پہنچنے سے نہیں روک سکا۔ میزبان ٹیم نے چیپمیئنز ٹرافی کی تاریخ کے بدترین اعزاز کو اپنے نام کر لیا ہے۔ محمد رضوان کی قیادت میں شاہینوں نے ایک پوائنٹ اور -1.087 کے نیٹ رن ریٹ کے ساتھ ٹورنامنٹ کا اختتام کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے یہ ایک شرم کا مقام ہے کیونکہ وہ نہ صرف دفاعی چیمپیئنز تھے، بلکہ ٹورنامنٹ کے میزبان بھی تھے۔ واضح رہے کہ پاکستان ایونٹ کی تاریخ کی بدترین کارکردگی کے ساتھ دفاعی چیمپئن بن گیا ہے، جہاں اس نے آسٹریلیا کے 2013 کی چیمپیئنز ٹرافی کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، جس میں آسٹریلیا نے 1 پوائنٹ اور -0.680 کے نیٹ رن ریٹ کے ساتھ ٹورنامنٹ کو خیرباد کہا تھا۔ مزید پڑھیں: پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان میچ بارش کے باعث منسوخ پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے چیمپیئنز ٹرافی 2025 بہت شرمناک ثابت ہوئی ہے، جس میں میزبان ٹیم نے کیویز سے 60 رنز سے بڑی شکست کے بعد روایتی حریف انڈیا سے بھی منہ کی کھائی ہے۔ دوسری جانب اس سے قبل سہ فریقی سیریز میں بھی دفاعی چیمپئن پاکستان کو کیویز نے 2 میچوں میں شکست دی تھی۔ یاد رہے کہ پاکستان نے چیمپیئنز ٹرافی 2017 میں سرفراز احمد کی قیادت میں روایتی حریف انڈیا کو فائنل میں شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ فائنل میں شاہینوں نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے انڈیا کو 339 کا ہدف دیا، جس کے تعاقب میں پوری انڈین ٹیم 158 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
شام بشار الاسد کے دور میں ہزاروں افراد کی اذیت و قتل پر رپورٹ شائع ہوگئی

شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے دوران ایک فوجی ہوائی اڈے پر 1,000 سے زیادہ افراد کو قید، تشدد، اور اذیت دینے کے بعد قتل کر دیا گیا، جن میں اکثریت وہ افراد شامل تھی جنہیں صرف احتجاج یا حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے کی وجہ سے قید کیا گیا تھا۔ یہ حیرت انگیز انکشاف ایک نئی رپورٹ میں سامنے آیا ہے جس میں ان ہلاکتوں کو سات مختلف قبروں تک جوڑا گیا ہے۔ یہ رپورٹ ‘شام جسٹس اینڈ اکاؤنٹیبلٹی سینٹر (SJAC) ‘کی جانب سے تیار کی گئی ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ شام کے دارالحکومت دمشق کے مضافات میں واقع میضہ فوجی ہوائی اڈے پر 2011 سے 2017 تک 1,154 افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ ان افراد کو تشدد، اذیت، یا پھانسی کے ذریعے مارا گیا، جن کا مقصد حکومت مخالف تحریکوں کو کچلنا تھا۔ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ان ہلاکتوں کی اصل وجوہات میں سے ایک بہت بڑی وجہ ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور ان کے بارے میں معلومات کا مکمل طور پر چھپانا تھا۔ اس رپورٹ میں سات ممکنہ قبروں کی شناخت کی گئی ہے جن میں ان ہزاروں ہلاک شدگان کی لاشیں دفن کی گئی تھیں۔ یہ گوریں میضہ ہوائی اڈے کے علاقے میں اور دمشق کے مختلف حصوں میں واقع ہیں۔ ان مقامات کی شناخت سیٹلائٹ امیجز، گواہیوں، اور مسروق شدہ دستاویزات کی مدد سے کی گئی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: 4 یرغمالیوں کی نعشیں اسرائیل کے حوالے، 642 فلسطینی قیدی رہا SJAC نے 156 زندہ بچ جانے والوں اور آٹھ سابقہ انٹیلیجنس افسران سے انٹرویو کیے تاکہ اس تباہ کن حقیقت کو منظر عام پر لایا جا سکے۔ ان کے مطابق، میضہ فوجی ہوائی اڈہ اسد کے دور حکومت میں ایک انتہائی خوفناک جیل کی شکل اختیار کر چکا تھا۔ یہاں قید کیے گئے افراد کے ساتھ بدترین سلوک کیا جاتا تھا جس میں جسمانی اور ذہنی تشدد شامل تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان افراد میں سے بہت سے کو پھانسی دے دی گئی تھی جبکہ بعض کو فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے قتل کر دیا گیا تھا۔ گواہوں نے بتایا کہ قیدیوں کے ساتھ وہ سلوک کیا جاتا تھا جو انسانیت کے تصور سے بھی باہر تھا اور اس دوران انھیں اذیت دی جاتی تھی تاکہ وہ جھوٹے اعترافات کریں۔ یہ انکشاف اس لیے اہم ہے کہ اس سے قبل ایسی معلومات منظر عام پر نہیں آئی تھیں۔ اس رپورٹ میں ان دفن شدہ قبروں کا پتا چلایا گیا ہے اور ان کا مواد بین الاقوامی سطح پر ایک نئی بحث کا آغاز کر سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسد کے دور حکومت میں جب بھی کسی شخص کو حکومت کے مخالف سمجھا جاتا تو اس کو یا تو جیل میں ڈال دیا جاتا یا پھر فورا قتل کر دیا جاتا تھا۔ لازمی پڑھیں: امریکی فوج سے ٹرانس جینڈر اہلکاروں کی برطرفی کا حکم ان میں سے بعض افراد کو محض اس لیے قتل کیا گیا کہ انھوں نے حکومت کے خلاف آواز اٹھائی تھی جبکہ بعض کو تو ایسی حالت میں اذیت دی گئی کہ وہ زندہ رہنے کے قابل نہیں رہے۔ شادی ہارون، جو اس رپورٹ کے مصنفین میں شامل ہیں، وہ خود 2011 اور 2012 کے دوران اس فوجی ہوائی اڈے پر قید رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہر دن قیدیوں کو جسمانی اور ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ وہ یاد کرتے ہیں کہ انھیں بار بار جھوٹے اعترافات پر مجبور کیا جاتا تھا اور اس دوران ان پر شدید تشدد کیا جاتا تھا۔ ان کے مطابق جو قیدی ہلاک ہو جاتے تھے ان کی لاشیں فورا دفن کر دی جاتیں تاکہ اس کے بعد کسی کو ان کی ہلاکت کی خبر نہ ہو سکے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ اسد کے دور میں 100,000 سے زیادہ افراد کو لاپتہ کیا گیا اور ان میں سے زیادہ تر افراد کی حالت ابھی تک مشتبہ ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ان افراد کا کوئی پتہ نہیں چل سکا اور ان کی زندگیاں ابھی تک سوالیہ نشان ہیں۔ یہ رپورٹ شام میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف عالمی سطح پر تحقیقات اور سزا کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میضہ فوجی ہوائی اڈہ 2011 سے 2017 تک کم از کم 29,000 افراد کا مقام تھا جنہیں حکومت کے مخالفین کے طور پر قید کیا گیا تھا۔ ان افراد کو اغوا کیا گیا اور ان کے ساتھ بہیمانہ سلوک کیا گیا۔ دسمبر 2020 میں ‘امریکی وزارت انصاف’ نے شام کے دو اعلیٰ افسران کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے تھے۔ ان افسران پر الزام تھا کہ انہوں نے میضہ ہوائی اڈے پر قیدیوں پر تشدد کیا اور انہیں اذیت پہنچائی۔ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد شام کے موجودہ حکام اور عالمی برادری پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ اس قتل عام کی تحقیقات کریں اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔ اس رپورٹ کے ذریعے یہ بات ثابت ہو گئی کہ شام میں اسد حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں کا ایک خوفناک سلسلہ جاری رہا ہے جس کا اثر ہزاروں بے گناہ شہریوں کی زندگیوں پر پڑا۔ مزید پڑھیں: ہانگ کانگ میں سابق قانون ساز سمیت چھ افراد کو قید کی سزا
دنیا کا سب سے چھوٹا پارک گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل

جاپان میں دنیا کے سب سے چھوٹے پارک کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کر لیا گیا ہے، اس حوالے سے ایک تقریب بھی منعقد کی گئی۔ پارک کا سائز 0.24 میٹر کے رقبے پر محیط تھا جوکہ دو اے تھری پیپر شیٹ کے سائز کے جتنا ہے، ٹائون انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ یہ چھوٹی سی جگہ 1988 میں بچ گئی تھی جس کو کور کرنے کے لیے اس میں ایک چھوٹا سا بنچ رکھ دیا گیا تھا تاکہ یہ پارک کا منظر پیش کرے۔ اس چھوٹی سی جگہ کا زکر پہلے سوشل میڈیا پر کیا گیا جہاں اس کو کافی مقبولیت ملی جس کے بعد اس پارک کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں رجسٹرڈ کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سے قبل سب سے چھوٹے پارک کا اعزاز پورٹ لینڈ کے “مل اینڈز پارک” کو حاصل تھا جس کا رقبہ 0.29 سکوائر میٹر کے قریب تھا۔
ہانگ کانگ میں سابق قانون ساز سمیت چھ افراد کو قید کی سزا

ہانگ کانگ کی عدالت نے سابق قانون ساز سمیت چھ افراد کو تین سال قید کی سزا سنا دی۔ ہانگ کانگ کی ایک عدالت نے جمعرات کو سابق قانون ساز لام چیوک ٹِنگ اور دیگر چھ افراد کو 2019 کے موسم گرما میں جمہوریت کے حامی مظاہروں کے دوران ہجوم کے ذریعے حملہ کرنے کے بعد فسادات کرنے کے الزام میں تقریباً تین سال تک قید کی سزا سنائی۔ 21 جولائی، 2019 کی رات، 100 سے زیادہ سفید قمیض پہنے مردوں نے یوین لانگ ٹرین اسٹیشن پر دھاوا بولا، راہگیروں اور صحافیوں پر لاٹھیوں اور لاٹھیوں سے حملہ کیا۔ ایک درجن کے قریب حملہ آوروں کو آخرکار فسادات اور لوگوں کو زخمی کرنے کی سازش کرنے پر جیل بھیج دیا جائے گا۔ 47 سالہ لام کو سر اور بازو کی چوٹوں کے ساتھ ہسپتال میں داخل ہونا پڑا جس کے لیے تقریباً 18 ٹانکے لگے۔ لام کو 37 ماہ کی سزا سناتے ہوئے، ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج اسٹینلے چان نے نوٹ کیا کہ وہ پرتشدد کارروائیوں میں ملوث نہیں تھا، لیکن ایک ممتاز جمہوریت پسند کے طور پر ان کی موجودگی اور اس کے حملے کی لائیو سٹریمنگ نے صورت حال کو بھڑکا دیا اور ایک کشمکش پیدا کی جس نے مزید لوگوں کو جائے وقوعہ کی طرف راغب کیا۔ لام، جو پہلے ہی ایک بغاوت کے الزام میں تقریباً سات سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے دیگر جمہوری مہم چلانے والوں کو چین کے نافذ کردہ قومی سلامتی کے قانون کی خلاف ورزی کا قصوروار پایا گیا تھا، اس مدت کے مکمل ہونے کے بعد اپنی ہنگامہ آرائی کی سزا کے 34 ماہ کاٹیں گے۔ لام نے اپنے ایک خط میں لکھا کہ” میں پوری طرح سے سمجھتا ہوں کہ جو میں ماضی میں ‘صحیح’ سمجھتا تھا وہ آج ‘غلط’ ہو گیا ہے۔ یہاں تک کہ یہ ایک جرم بن گیا ہے، اور آزادی کی کوئی امید کے بغیر مجھے اب تک قید کر رکھا ہے”۔ 2020 میں چین نے بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد ہانگ کانگ کے لیے قومی سلامتی کا ایک بڑا قانون نافذ کیا جس نے لاکھوں افراد کو سڑکوں پر کھینچ لیا۔ اس کے بعد سے، حکام نے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا ہے، لبرل سول سوسائٹی گروپس اور میڈیا آؤٹ لیٹس کو بند کر دیا ہے، اور اپوزیشن کو حق رائے دہی سے محروم کرنے اور پسماندہ کرنے کے لیے انتخابات کی بحالی کی ہے۔ امریکہ سمیت ممالک نے کریک ڈاؤن پر تنقید کی ہے لیکن بیجنگ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی قانون کے تحت سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جاتا ہے اور اس سے استحکام آیا ہے۔
ملٹری ٹرائل کیس:جسٹس مسرت ہلالی اور دیگر ججز کے درمیان دلچسپ مکالمے

سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کے دوران جسٹس مسرت ہلالی اور دیگر ججز کے درمیان دلچسپ مکالمے ہوئے۔ سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی جس دوران سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیئے۔ سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ بطور وکیل کیس ہارنے کے بعد میں بار میں بہت شور کرتی تھی، کہتی تھی ججز نے ٹرک ڈرائیورز کی طرح اشارہ کہیں کا دیا اور گئے کہیں اور طرف ہیں۔ اس موقع پر جسٹس حسن اظہر نے سوال کیا کہ کیا آپ بھی ٹرک چلاتی ہیں؟ جسٹس مسرت نے جواب دیا، ٹرک تو میں چلا سکتی ہوں۔ جسٹس مسرت نے کہا کہ میرے والد ایک فریڈم فائٹر تھے، ان کی ساری عمر جیلوں میں ہی گزری، والد کی شاعری ان کی وفات کے بعد ایک پشتون جرگہ میں کسی نے پڑھی تو شاعری پڑھنے والا گرفتار ہوگیا۔ سماعت کے دوران وکیل فیصل صدیقی کی جانب سے احمد فراز کیس میں عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ احمد فراز پر الزام تھا کہ شاعری کے ذریعے آرمی افسر کو اُکسایا گیا۔ احمد فراز اور فیض احمد فیض کے ڈاکٹر میرے والد تھے، مجھ پر بھی اُکسانے کا الزام لگا لیکن میں گرفتار نہیں ہوا، اس پر جسٹس مندوخیل نے ہلکے پھلکے انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو اب گرفتار کرا دیتے ہیں۔ جسٹس نعیم افغان نے ماضی کا واقعہ سناتے ہوئے بتایا کہ شاعر احمد فراز نے ایک نظم کے بارے عدالت میں یہ کہہ دیا تھا کہ یہ نظم میری ہے ہی نہیں۔ اس پر جسٹس افضل ظُلہ نے کہا آپ کوئی ایسی نظم لکھ دیں کہ فوج کےجذبات کی ترجمانی ہو جائے۔
جاپان میں آبادی کے بڑھتے مسائل: مسلسل نویں سال پیدائش میں کمی

جاپان کی وزارت صحت نے جمعرات کو کہا کہ جاپان میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد 2024 میں 720,988 کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آگئی جو مسلسل نویں سال کمی واقع ہوئی۔ سابق وزیر اعظم فومیو کشیدا کی حکومت میں 2023 میں بچے پیدا کرنے کے اقدامات کے باوجود، سال کے دوران پیدائش میں 5 فیصد کمی واقع ہوئی، جب کہ 1.62 ملین اموات کی ریکارڈ تعداد کا مطلب یہ ہے کہ ہر نئے پیدا ہونے والے بچے میں دو سے زیادہ افراد کی موت ہوئی۔ اگرچہ ہمسایہ ملک جنوبی کوریا میں شرح پیدائش نو سالوں میں پہلی بار 2024 میں بڑھی، نوجوانوں کو شادی کرنے اور بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے اقدامات کے باوجود، جاپان میں اس رجحان میں ابھی تک اضافہ نہیں ہوا۔ جاپان ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہر اقتصادیات تاکومی فوجینامی نے کہا کہ جاپان میں بچوں کی پیدائش میں کمی کے پیچھے حالیہ برسوں میں کم شادیاں ہیں، جو کرونا کی وبا سے پیدا ہوئی ہیں۔ اگرچہ 2024 میں شادیوں کی تعداد 2.2 فیصد بڑھ کر 499,999 ہو گئی، جو کہ 2020 میں 12.7 فیصد کی کمی کے بعد ہی سامنے آئی۔ کچھ مغربی ممالک کے برعکس، جاپان میں ہر 100 بچوں میں سے صرف چند ایک شادی کے بعد پیدا ہوتے ہیں، جو شادیوں اور پیدائشوں کے درمیان مضبوط تعلق کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اس ہفتے کی خبروں میں کہ جنوبی کوریا کی شرح افزائش 2023 میں 0.72 سے بڑھ کر 2024 میں 0.75 تک پہنچ گئی ہے کہ پڑوسی ملک کے آبادیاتی بحران نے شاید ایک نیا موڑ دیا ہے۔ جاپان میں، تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2023 میں ایک عورت کی زندگی کے دوران پیدا ہونے والے بچوں کی اوسط تعداد 1.20 تھی۔ اگرچہ یہ دونوں ممالک کے اعداد و شمار کے درمیان معنی خیز موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ فوجینامی نے خبردار کرتے ہوئے کہ ” دونوں اصناف کے لیے ملازمت کے مواقع کو بہتر بنانا اور صنفی فرق کو ختم کرنا نوجوانوں کو شادی کرنے اور بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے اہم ہے”۔
چیمپئنز ٹرافی: پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان میچ بارش کے باعث منسوخ

چیمپئنز ٹرافی کے راولپنڈی میں کھیلے جانے والے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان میچ بارش کے باعث منسوخ کر دیا گیا ہے، جبکہ بارش کے باعث میچ کا ٹاس بھی نہیں ہو سکا۔ میچ منسوخ ہونے کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کو ایک ایک پوائنٹ مل گیا ہے جس کے بعد پوائنٹ ٹیبل پر انڈیا اور نیوزی لینڈ کے 4-4 پوائنٹس ہیں جبکہ بنگلہ دیش اور پاکستان کا 1- 1پوائنٹ ہے۔ پاکستانی وقت کے مطابق ٹاس 1 بج کر 30 منٹ پر ہونا تھا جو نہیں ہوسکا کیونکہ شہر میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ دریں اثنا آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے ایک ایڈیشن میں سب سے زیادہ سنچریوں کا نیا ریکارڈ بن گیا ہے۔ انگلش بیٹر جو روٹ کی افغانستان کے خلاف 98 گیندوں پر بنائی گئی سنچری آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں 11ویں سنچری تھی جوکہ چیمپئنز ٹرافی کے کسی بھی ایڈیشن میں سب سے زیادہ سنچریاں ہیں۔ اس سے پہلے چیمپئنز ٹرافی کے کسی ایڈیشن میں سب زیادہ 10 سنچریاں 2002 اور 2017 کے ایڈیشن میں بنی تھیں۔ چیمپئنز ٹرافی 2025 میں اب تک 8 میچز کھیلیں گئے ہیں اور اس میں ول ینگ، ٹام لیتھم، توحید ہردوئی، شبمن گل، رائن ریکلٹن، بین ڈکٹ، جوش انگلس، ویرات کوہلی، راچن رویندرا، ابراہیم زادران اور جو روٹ سنچری بنا چکے ہیں۔ واضح رہے کہ گروپ اے میں سے انڈیا اور نیوزی لینڈ پہلے ہی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر چکے ہیں جبکہ گروپ بی میں دونوں ٹیموں کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔
“سٹارلنک” کی پاکستان میں سروسز تاخیر کا شکار کیوں؟

پاکستانی شہری ایک طرف سست رفتار انٹرنیٹ کے مسائل سے دوچار ہیں تو دوسری طرف پاکستانی حکومت، امریکی انٹرنیٹ کمپنی “سٹار لنک” کو لائسنس دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔ “سٹار لنک” کمپنی دنیا بھر میں فائبر آپٹک کے بغیر برق رفتار انٹرنیٹ فراہم کرنے کے لیے پہچان رکھتی ہے جبکہ اس کے مالک دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک ہیں جوکہ آج کل ٹرمپ حکومت میں کافی متحرک کردار ادا کر رہے ہیں جس سے پاکستانی حکام سیاسی اور ملکی معاملات میں مداخلت کی فکر لاحق ہے۔ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ایلون مسک کو متعدد مرتبہ یہ پیغام دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنی سروسز کو شروع کریں لیکن ایلون مسک کی ٹیم کا جواب ہوتا ہے کہ ہم پاکستانی حکومت کے جواب کے منتظر ہیں۔ پاکستانی حکومت نے اس وقت ملک بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” کی سروسز پر پابندی عائد کر رکھی ہے جوکہ ایلون مسک کی ملکیت میں ہے، ایلون مسک نے 2022 میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” کو 44 بلین ڈالر میں خریدا تھا۔ “ایکس” پر پچاس لاکھ کے قریب پاکستانی سروسز سے استفادہ کر رہے ہیں، پاکستان کے ساتھ چین، روس، شمالی کوریا، ایران، میانمار، وینزویلا اور ترکمانستان نے بھی اپنے ممالک میں “ایکس” کی سروسز پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس حوالے سے حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما احمد عتیق انور نے بتایا کہ ہر ملک کو اپنی قومی مفادات کے تحفظ کا حق حاصل ہے، سٹارلنک ایک انٹرنیشنل کمپنی ہے جوکہ ایسے علاقوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی میں زیادہ موثر ہے جہاں زیر زمین فائبر آپٹک کی سہولت موجود نہیں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ہم ڈیٹا سیکیورٹی کے تحفظات سے باخوبی آگاہ ہیں، جدید ٹیکنالوجی ترقی کیلئے ضروری ہے لیکن ملکی قوانین اور آئین بھی اس حوالے سے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ سٹارلنک کو جون 2021 سے پاکستان میں رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے لیکن لائسنس حاصل کرنے اور آپریشنل ہونے میں اس کو مختلف مراحل سے گزرنا پڑے گا۔ سٹار لنک کو پہلے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے منظوری حاصل کرنا ہوگی جس کے بعد پاکستان سپیس ایکٹویٹیز ریگولیٹری بورڈ سے منظوری لینا ہوگی جس کے بعد آخری مرحلے میں سٹارلنک کی درخواست پی ٹی اے کے حتمی منظوری کے لیے پہنچے گی، سٹار لنک کی درخواست اس وقت سپیس ریگولیٹری بورڈ کے زیر غور ہے۔
استنبول میں آج روسی اور امریکی وفد کی ملاقات کیا اثرات لائے گی؟

روس کا ایک وفد آج استنبول میں امریکی قونصل جنرل کی رہائش گاہ پر روس امریکا کے مذاکرات کے لیے پہنچا ہے۔ مذاکرات کا مقصد واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان تنازعات کو حل کرنا ہے۔ یہ ملاقات 12 فروری کو صدور ولادیمیر پوتن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فون کال اور 18 فروری کو سعودی عرب میں اعلیٰ سطحی سفارتی ملاقات کے بعد ہو رہی ہے۔ صرف پانچ ہفتوں کے اندر ہی ٹرمپ نے اپنے پیشرو جو بائیڈن کی پالیسی کو پلٹ دیا ہے۔ جس نے یوکرین کے خلاف جنگ چھیڑنے پر روس کو تنہا کرنے اور سزا دینے کی کوشش کی۔ یوکرین اور اس کے یورپی اتحادیوں کو خدشہ ہے کہ تنازعہ کو تیزی سے ختم کرنے کے لیے ٹرمپ کا دباؤ ماسکو کے ساتھ ایک معاہدے کا باعث بن سکتا ہے جو یورپ کو الگ کر دے گا اور ان کی سلامتی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ جمعرات کو ہونے والی بات چیت، جس کی قیادت ورکنگ لیول کے اہلکار کریں گے، ان میں یوکرین یا سیاسی یا سیکیورٹی کے معاملات پر کوئی بات چیت شامل نہیں ہوگی، لیکن پھر بھی اسے ماسکو کے ارادے کے امتحان کے طور پر دیکھا جائے گا۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ “واضح طور پر، ایجنڈے میں کوئی سیاسی یا سیکورٹی مسائل نہیں ہیں۔ یوکرین ایجنڈے میں شامل نہیں ہے”۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ بات چیت میں عملے کی سطح اور سفارتخانے کی جائیدادوں پر تنازعات کے بعد، امریکا میں روسی سفارت کاروں اور روس میں ان کے امریکی ہم منصبوں کے لیے بہتر حالات پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ لاوروف نے کہا کہ “نتیجہ یہ ظاہر کرے گا کہ ہم کتنی جلدی اور مؤثر طریقے سے آگے بڑھ سکتے ہیں”۔ٹرمپ نے کہا ہے کہ “وہ یوکرین میں جنگ بندی کی طرف تیزی سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں، لیکن پوٹن نے اس ہفتے تیز رفتار پیش رفت کی توقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا کہ روس اور امریکا کے درمیان اعتماد کی بحالی کے بغیر کچھ حاصل نہیں کیا جا سکتا”۔
رمضان المبارک کی آمد پر پاکستان کا سوڈان میں جنگ بندی کا مطالبہ

پاکستان نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران سوڈان میں حریف فوجوں سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور ان سے بات چیت کے ذریعے طویل تنازعے کا پائیدار حل تلاش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل سفیر عثمان اقبال جدون نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ “دو سال کی مسلسل اموات اور تباہی نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ سوڈان میں جنگ کے میدان میں کوئی فتح نہیں ہو سکتی”۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں فریق اس بابرکت مہینے میں انسانی جانوں کے تحفظ کا احترام کرتے ہیں۔ عثمان اقبال کا کہنا تھا کہ” ہم فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری، مستقل اور غیر مشروط جنگ بندی پر عمل درآمد کریں اور سوڈانی عوام کی خاطر ایک پائیدار سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے بات چیت میں مشغول ہوں”۔ اپنے تبصروں میں، پاکستانی سفیر نے سوڈان میں متوازی حکومت کے قیام کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کو نقصان پہنچانے والی کوئی بھی اسکیم تنازع کا پائیدار حل نہیں نکالے گی اور علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو مزید نقصان پہنچے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سوڈان کے اتحاد، آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو مضبوطی سے برقرار رکھتا ہے۔ ساتھ ہی، سفیر جدون نے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ “شہریوں کے تحفظ سے متعلق اعلامیہ، جس پر دونوں فریقوں نے اتفاق کیا ہے، اس پر عمل درآمد ضروری ہے”۔ انہوں نے کہا کہ 15 رکنی کونسل کو اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، جس میں قرارداد 2736 (2024) بھی شامل ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سوڈان کے شمالی دارفور کے دارالحکومت شہر الفشر کا محاصرہ ختم کرے۔ قبل ازیں، اقوام متحدہ کے ایک سینئر امدادی اہلکار نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ سوڈان میں شہریوں کے لیے بہتر تحفظ کو یقینی بنائے اور ساتھ ہی انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنائے، کیونکہ حریف جماعتوں کے درمیان وحشیانہ جنگ میں شدت آتی جا رہی ہے۔ سوڈان میں تقریباً دو سال کے مسلسل تنازعات نے بے پناہ مصائب کو جنم دیا ہے اور ملک کے کچھ حصوں کو ایک جہنم میں بدل دیا ہے۔