” کراچی والوں کے استحصال میں حکومت بھی قصوروار ہے”فاروق ستار

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں کے حقوق کا استحصال کیا جا رہا ہے جبکہ وفاقی حکومت اس میں برابر کی شریک ہے۔ بہادر آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ 2016 کے بعد ایم کیو ایم سے بلدیاتی اداروں کی ذمہ داری جاگیرداروں کو دے دی گئی۔ سندھ میں 16 سال کی بدترین بدعنوان ترین حکمرانی ہے، ایک وائٹ پیپر کی تیاری ہے، رمضان کے بعد وائٹ پیپر شائع کریں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کے ریٹائر ملازمین کے واجبات 2017 کے بعد سے ادا نہیں ہوئے، 18 ویں ترمیم کے بعد کے ایم سی کے واجبات کی ادائیگی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کراچی کے 25 ٹاؤنز نے ریٹائر ملازمین کو اون کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ان شہری اداروں کے ملازمین کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیوں؟ ہمارا کوٹہ بوگس ڈومیسائل والوں کو دیا جا رہا ہے۔ اگر ریٹائرمنٹ فنڈ کے پیسے آپ کھا گئے ہیں تو اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

رمضان المبارک کی آمد: سینٹرل لندن برقی قمقموں سے سج گیا

رمضان المبارک کی آمد پر لندن کی انتظامیہ نے شہر کو برقی قمقموں سے سجا دیا۔ میئر لندن صادق خان نے رمضان المبارک کی آمد سے قبل سینٹرل لندن میں رمضان لائٹس کا افتتاح کردیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق میئر لندن صادق خان کا کہنا تھا کہ فخر کی بات ہے ہم نے مسلسل تیسرے سال رمضان لائٹس لگائیں، لندن مغربی دنیا کا پہلا شہر ہے جہاں رمضان لائٹس لگائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ مسلمانوں کے بارے میں غلط باتیں پھیلاتے ہیں۔  اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کیلئے مقامی کمیونٹیز کو اسلام کے بارے میں بتانا ہوگا۔ صادق خان کا کہنا تھا کہ مجھے افسوس ہے کہ چیمپئنز ٹرافی سے میری دونوں ٹیمیں انگلینڈ اور پاکستان آؤٹ ہوگئیں۔آسٹریلیا اور بھارت کی ٹیمیں اچھی فارم میں نظر آرہی ہیں۔ دوسری جانب سعودی عرب کی سپریم کورٹ نے شہریوں سے جمعے کو رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کی اپیل کی ہے۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سعودی سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شہری 28 فروری بروز جمعہ کو 29 شعبان 1446 ہجری کی شام مملکت میں چاند دیکھیں۔ سپریم کورٹ نے اعلامیے میں کہا ہے کہ شہری رمضان کا چاند دوربین یا اس کے بغیر نظر آنے کی صورت میں شہادت کے لیے عدالت یا چاند دیکھنے کے لیے آبزرویٹی سے رابطہ کریں۔  

چیمپئینز ٹرافی: پاکستان اور بنگلہ دیش میچ بھی بارش کی نذر ہونے کا امکان

محکمہ موسمیات نے آج راولپنڈی میں بارش کی پیشگوئی کی ہے

پاکستان اور بنگلہ دیش کا میچ آج آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے گروپ اے میں راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ یہ میچ پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے شروع ہوگا۔ تاہم، محکمہ موسمیات نے آج راولپنڈی میں بارش کی پیشگوئی کی ہے، جس کے باعث میچ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ موسم کا حال بنانے والی ویب سائٹ ایکیو ویدر کے مطابق دو بجے دن کو بارش کا امکان دو بجے کو 75 فیصد اور تین بجے 68 فیصد ہے۔ بدھ کی رات بھی اسلام آباد میں تیز بارش ہوئی ہے جس سے ممکنہ طور پر گراؤنڈ کی آؤٹ فیلڈ گیلی ہو گئی ہو گی۔ بنگلہ دیش کی ٹیم نے بدھ کو پریکٹس سیشن منسوخ کر دیا تھا کیونکہ گراؤنڈ کی صورت حال مناسب نہیں تھی۔ یہ میچ دونوں ٹیموں کے لیے رسمی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ دونوں ٹیمیں پہلے ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو چکی ہیں۔ پاکستان اور بنگلہ دیش دونوں ٹیمیں اس ٹورنامنٹ میں خراب کارکردگی کے باعث سخت تنقید کی زد میں ہیں۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے علاوہ مینیجمنٹ اور سیلیکشن پر سابق کھلاڑی اور عوام برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیلیکٹر عاقب جاوید نے کہا تھا کہ ٹیم میں ’ایک بھی ایسا کھلاڑی نہیں جو بغیر پرفارمنس ٹیم میں آیا ہو، ٹیم کو بنانے میں ہماری سوچ تھی کہ بہترین ٹیم بنائیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’اب ہم خود کو کل کے میچ کے لیے تیار کر رہے ہیں اور بنگلہ دیش کے خلاف اچھا کھیل پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔‘ گروپ اے سے بھارت اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچ چکی ہیں۔. گروپ بی میں گذشتہ منگل کو آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کا میچ بھی بارش کی نذر ہو گیا تھا اور میچ کا ٹاس بھی نہیں ہوسکا تھا۔ امپائرز نے کئی گھنٹے بارش رکنے کا انتظار کرنے کے بعد میچ کو منسوخ کرتے ہوئے دونوں ٹیموں کو ایک، ایک پوائنٹ دے دیا تھا۔ آج کے میچ میں پاکستانی ٹیم کی قیادت بابر اعظم کریں گے جبکہ بنگلہ دیش کی ٹیم کی قیادت شکیب الحسن کریں گے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ میچ میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے مختلف کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

افغان کپتان کا انگلینڈ کے بعد آسٹریلیا کو بھی ہرانے کا عزم

افغان کرکٹ ٹیم کے کپتان حشمت اللہ نے کہا کہ کینگروز کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان کے خلاف میچ میں ٹف ٹائم دیں گے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حشمت اللہ شاہدی نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف جیت کے بعد کھلاڑیوں کا مورال بلند ہے لیکن آسٹریلیا ٹف ٹیم ہے، اچھا مقابلہ کریں گے اور جیتنے کی کوشش کریں گے۔ حشمت اللہ نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف جیت کر سیمی فائنل میں پہنچیں گے، یہی ہدف ہے، آسٹریلیا کے خلاف میچ اچھا ہوگا، اس میں سادہ پلان رکھیں گے۔ ہمارے پاس سپنرز اچھے ہیں، اگر تھوڑی سی بھی مدد ملے تو ہم کسی کے خلاف بھی کامیاب ہوسکتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے صرف گلین میکسویل کے خلاف پلاننگ نہیں کی پوری ٹیم کی پلاننگ کی ہے، ہم میکسویل کے خلاف نہیں آسٹریلیا کے خلاف کھیل رہے ہیں۔ افغان کپتان کے مطابق ماضی میں جو ہوا وہ تاریخ کا حصہ ہے، اب سارا فوکس کل کے میچ پر ہے، آسٹریلیا کے خلاف ہمارا پلان ہے اسی پر عمل کریں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ افغان فینز ہمیشہ سپورٹ کرتے ہیں، انگلینڈ کے خلاف بھی سپورٹ کیا، امید ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف میچ میں بھی تماشائی آئیں گے۔

پنجاب میں بچوں کی حفاظت کے لیے مرکز قائم: کیسے کام کرتا ہے؟

صرف بچے ہی نہیں، بزرگ اور ذہنی معذور افراد بھی ہماری ذمہ داری ہیں! اگر کوئی پیارا بچھڑ جائے تو گھبرائیں نہیں، سیف سٹی ورچوئل سنٹر فوری مدد کے لیے تیار ہے۔ پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے تحت قائم ورچوئل سنٹر فار چائلڈ سیفٹی جو نہ صرف بچوں بلکہ گمشدہ، لاوارث، یا ذہنی معذور افراد کے کیسز میں بھی مدد فراہم کر رہا ہے۔ صرف پہلے پانچ دنوں میں، سنٹر کو 600 سے زائد شکایات موصول ہوئیں، اور فوری کارروائی کرتے ہوئے 100 سے زائد ایف آئی آرز درج کروائی گئیں۔ چاہے بچہ ہو، کوئی معمر فرد، یا ذہنی طور پر کمزور شخص, اگر وہ راستہ بھٹک جائے، لاوارث ہو، یا کسی بھی مشکل میں ہو، یہ سنٹر فوری کارروائی کرتا ہے۔ پنجاب پولیس، چائلڈ پروٹیکشن بیورو، ویلفیئر ادارے، اور جدید ڈیٹا سسٹمز کے ذریعے معلومات کو فوری طور پر مرتب کیا جا رہا ہے، تاکہ ہر فرد اپنے پیاروں سے جلد مل سکے۔ ورچوئل سنٹر سے رابطہ 15 پر کال، پنجاب پولیس پاکستان ایپ، چائلڈ پروٹیکشن بیورو یا آن لائن چیٹ کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ یہ صرف ایک سروس نہیں، بلکہ ہر بے بس، ہر کمزور، اور ہر ضرورت مند کے لیے امید کی کرن ہے۔ اگر کوئی بچہ، بزرگ، یا ذہنی معذور فرد گم ہو جائے یا ملے، فوراً اطلاع دیں اور ایک معصوم زندگی کو محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

16ویں قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل

16ویں قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہو گیا ہے جوکہ 144 روز پر مشتمل تھا۔ اسمبلی کے 13 سیشنز کے دوران مجموعی طور پر 93 نشستیں منعقد ہوئیں، ایوان کی کارروائی 247 گھنٹے 23 منٹ تک چلتی رہی، 26 ویں آئین ترمیم سمیت 47 قوانین، 26 قراردادیں منظور کی گئیں۔ اس دوران نواز شریف اور حمزہ شہباز کی سب سے کم حاضری رہی، دونوں صرف 5 دن شریک ہوئے، وزیر اعظم شہباز شریف 11،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی حاضری کا تناسب سب سے زیا دہ رہا، حکومت قانون سازی اور اپوزیشن احتجاج میں مصروف رہی، سیاسی مسائل عوامی مسائل پر حاوی رہے۔ پہلے پارلیمانی سال کے دوران انتخابات کے باوجود قومی اسمبلی کا ایوان نامکمل رہا، پارلیمنٹ سے منظور قانون سازی میں عوامی مفاد کا تاثر کم جبکہ سیاسی مفادات کے حصول کی کاوشیں دیکھنے میں زیادہ نظر آئیں۔ قومی اسمبلی میں سیاسی انتشار رہا، اپوزیشن سراپا احتجاج رہی، حکومت نے دن رات قانون سازی کا ریکارڈ قائم کر ڈالا۔ قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کی منظوری کے دوران اقلیت کو اکثریت میں بدلتے دیکھا گیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر اور الیکشن ایکٹ میں ایک کے بعد ایک قانون نے سیاسی ماحول کو گرمائے رکھا۔ دستاویز کے مطابق پارلیمانی سال کے دوران قومی اسمبلی میں91 بل پیش کیے گئے حکومت کی جانب سے 30 جبکہ اراکین اسمبلی کی جانب سے 61 قوانین ایوان میں متعارف کرائے گئے۔ قومی اسمبلی میں حکومت اور پرائیوٹ ممبر کی جانب سے پیش بلوں میں سے 47 پر قانون سازی ہوئی۔

ایران کا کرنسی بحران، حکومت نے کرپٹو کرنسی پر شکنجہ سخت کر دیا

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایک خط میں مرکزی بینک کو "کرپٹو مارکیٹ کے مکمل انتظام کا واحد ذمہ دار" قرار دیا۔

ایران میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران اور کرنسی کی بےقدری کے پیش نظر حکومت نے کرپٹو کرنسی اور آن لائن ایکسچینجز کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔   گزشتہ ماہ ایرانی مرکزی بینک نے اچانک تمام کرپٹو کرنسی ایکسچینجز میں ریال کی ادائیگی روک دی، جس سے دس ملین سے زائد ایرانی کرپٹو صارفین بٹ کوائن اور دیگر عالمی ڈیجیٹل کرنسیوں میں سرمایہ کاری سے محروم ہوگئے۔   کرنسی بحران اور حکومتی اقدامات ایرانی حکام کے مطابق، اس پابندی کا مقصد مزید کرنسی گراوٹ کو روکنا اور مقامی معیشت کو غیر ملکی کرنسی میں تبدیل ہونے سے بچانا ہے۔   تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ملک کی کرپٹو مارکیٹ اور نوجوان سرمایہ کاروں کے لیے شدید دھچکا ثابت ہو سکتا ہے، جو مغربی پابندیوں کے سبب پہلے ہی محدود معاشی مواقع کے شکار ہیں۔   ایران میں کرپٹو مارکیٹ تیزی سے ترقی کر رہی تھی اور 2025 کے لیے تیزی کے رجحان کی توقع کی جا رہی تھی۔ لیکن اب حکومت کی جانب سے سخت نگرانی اور کنٹرول نافذ کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔   مرکزی بینک کو “مکمل اختیار” مل گیا ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایک خط میں مرکزی بینک کو “کرپٹو مارکیٹ کے مکمل انتظام کا واحد ذمہ دار” قرار دیا۔   مرکزی بینک کو کرپٹو مارکیٹ کی مکمل نگرانی کے اختیارات دے دیے گئے ہیں، جس کے تحت آن لائن ایکسچینجز کو سخت شرائط کا سامنا کرنا پڑے گا۔   رپورٹس کے مطابق، بعض ایکسچینجز کو کچھ شرائط ماننے کے بعد محدود حد تک ریال ٹریڈنگ کی اجازت دی گئی، لیکن ان پر مسلسل نگرانی اور سخت قواعد و ضوابط لاگو کر دیے گئے ہیں۔   ٹیتھر پر 4 فیصد حد ایرانی حکومت خاص طور پر ڈالر سے منسلک کرپٹو کرنسی ‘ٹیتھر’  پر سخت کنٹرول چاہتی ہے۔ اگر ڈالر کی قیمت ایک دن میں 4 فیصد سے زیادہ بڑھے، تو ایرانی صارفین کو اس کی خریداری سے عارضی طور پر روک دیا جائے گا۔   یہ پالیسی ایرانی اسٹاک مارکیٹ میں نافذ مصنوعی حدود جیسی لگتی ہے، جس میں مارکیٹ کے آزادانہ اتار چڑھاؤ پر قدغن لگائی جاتی ہے۔   فیصلے پر تنقید ایرانی کرپٹو ایکسچینج کے سی ای او عیسیٰ کشاورز نے پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “ایک طرف حکومت سوشل میڈیا اور دیگر غیر ملکی سروسز کو بند کر کے ایرانی صارفین کو مقامی پلیٹ فارمز پر لانا چاہتی ہے، اور دوسری طرف کرپٹو پر پابندیاں لگا کر انہیں بیرونی ایکسچینجز کی طرف دھکیل رہی ہے۔” انہوں نے کہا کہ حکومت کے یہ اقدامات “ایرانی عوام اور حکومت کے درمیان خلیج کو مزید وسیع کر رہے ہیں”۔   کرپٹو مارکیٹ پر مزید سختی یا ریگولیشن؟ 2019 میں ایران نے کرپٹو مائننگ کو قانونی تو قرار دیا تھا، لیکن سخت شرائط اور بجلی بحران کے باعث بہت سے کرپٹو مائنرز ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔   اب ماہرین کا ماننا ہے کہ حکومت کرپٹو ٹرانزیکشنز پر ٹیکس عائد کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جبکہ بعض تجزیہ کاروں کے مطابق، ایران کرپٹو کو بین الاقوامی تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا ہے، تاکہ امریکی پابندیوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔   کرپٹو تجزیہ کار سعید خوشبخت کا کہنا ہے کہ حکومت “رسک کم کرنے” کی پالیسی اپنا رہی ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ یہ رسک کس کے لیے کم کیا جا رہا ہے؟   ایرانی کرنسی کا مسلسل زوال اس دوران، ایرانی ریال کی قدر ایک بار پھر نئی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، اور ایک امریکی ڈالر 9,40,000 ریال تک جا چکا ہے۔   2018 میں ایک ڈالر کی قیمت 40,000 ریال تھی، جبکہ اکتوبر 2023 میں یہ 6,00,000 تک پہنچ گئی تھی۔   ماہرین کا کہنا ہے کہ علاقائی کشیدگی، ایران کی “محور مزاحمت” کی ناکامیاں، اور ڈونلڈ ٹرمپ کے “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کے عزم نے کرنسی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔   ایران میں کرپٹو صارفین اور کاروباری حضرات اس وقت شدید غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔   ایک طرف کرنسی کی تیزی سے گرتی قدر، دوسری طرف حکومت کی سخت پالیسیاں، اور تیسرے مغربی پابندیوں کے خطرات، ان تمام چیلنجز نے ایران کی کرپٹو مارکیٹ کو ایک مشکل دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے۔   اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس سیکٹر کو کنٹرول کر کے مزید سختیاں نافذ کرتی ہے یا ایرانی عوام کو کرپٹو مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے کے لیے نئی حکمت عملی اختیار کی جاتی ہے؟

برطانوی وزیراعظم اہم مشن پر امریکا روانہ: ٹرمپ سے ملاقات ہوگی

کئیر اسٹارمر امریکی صدر کے ساتھ برطانوی وزیراعظم کے مشکل ترین دوروں میں سے ایک کو انجام دے رہے ہیں۔ آج برطانوی وزیر اعظم اوول آفس کا دورہ کریں گے جہاں ان میں دوسری جنگ عظیم کے عظیم رہنما ونسٹن چرچل کی جھلک نظر آئے گی۔ سٹارمر کا اوول آفس میں ایک اہم مشن ہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ کو روسی صدر ولادیمیر پوتن سے دور کرنا، ایک حتمی امن معاہدے کے بعد یوکرین کے لیے حفاظتی ضمانتیں نکالنا اور بحر اوقیانوس کے اتحاد کو بچانا۔ ان کی کامیابی کے امکانات بہت کم نظر آتے ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیر کو اسی طرح واشنگٹن کا دورہ کیا اور ٹرمپ کے ساتھ اپنے بھائی چارے کو دوبارہ زندہ کرنے کے باوجود، کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی۔ ٹرمپ نے اپنی نئی مدت کے پہلے کابینہ اجلاس میں، یوکرین کے لیے مضبوط امریکی سیکورٹی ضمانتوں کے خیال کو مسترد کر دیا جسے سٹارمر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اہم سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی امن معاہدہ برقرار رہ سکتا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ” میں بہت زیادہ حفاظتی ضمانتیں نہیں دینے جا رہا ہوں۔ یہ کام یورپ کو کرنا چاہیے ۔یورپ ان کا اگلا پڑوسی ہے”۔ لیکن اپنے ہوائی جہاز میں، سٹارمر نے دلیل دی کہ امن معاہدہ ایسے امریکی وعدے کے بغیر قابل عمل نہیں ہو گا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، اسٹارمر نے صحافیوں کو بتایا، ’’مجھے پوری طرح یقین ہے کہ ہمیں جنگ بندی کی نہیں، پائیدار امن کی ضرورت ہے اور ایسا کرنے کے لیے ہمیں حفاظتی ضمانتوں کی ضرورت ہے”۔

لیبیا کشتی حادثے میں جاں بحق 6 پاکستانیوں کی میتیں وطن پہنچا دی گئیں

لیبیا کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے 6 پاکستانیوں کی میتیں وطن واپس پہنچا دی گئی ہیں۔ وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس ریاض حسین پیرزادہ نے اسلام آباد ائیرپورٹ پر میتیں وصول کیں۔ جن افراد کی میتیں لائی گئیں ان میں مصور حسین، شعیب علی، عابد حسین، شعیب حسین، مصائب حسین کا تعلق کرم سے تھا۔ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ افسوسناک واقعے پر لواحقین کے غم میں شریک ہیں، 5 فروری کو پیش آنے والے سانحے نے ملک کے کئی خاندانوں کو سوگ میں ڈال دیا۔ وزیر ہاؤسنگ نے کہا کہ باقی جاں بحق افراد کے جسد خاکی بھی جلد وطن واپس لائیں گے، اسی طرح لیبیا میں زندہ بچ جانے والے 37 پاکستانیوں کی واپسی کے لیے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ ایسے خطرناک راستے اختیار نہ کریں اور قانونی ذرائع ہی کے ذریعے بیرون ملک جانے کی کوشش کریں۔ واضح رہے 5 فروری کو سمندر کے راستے لیبیا سے اٹلی جانے والی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا، حادثے میں 26 پاکستانی جاں بحق ہوگئے تھے جن میں 16 کی شناخت ہوئی جبکہ 10 تاحال لاپتہ ہیں۔

سرگودھا میں 16 سالہ لڑکے سے زیادتی اور قتل: پولیس کیا کہتی ہے؟

پاکستان کے شہر سرگودھا میں 16 سالہ لڑکے کے ساتھ زیادتی کی گئی اور اس کے بعدقتل کر دیا گیا۔ بدھ کی صبح لڑکےکی لاش سیم نالےسے ملی ،جس کو خنجر مار کر قتل کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق قصبہ فاروقہ کے رہائشی لڑکے سے پوسٹ مارٹم میں زیادتی اور قتل کی تصدیق ہوئی تھی۔ پولیس کی جانب سے لڑکے کے تین دوستوں کو گرفتار کر لیا گیا اور مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پولیس ملزمان کو منتقل کر رہی تھی ۔ اسی دوران ملزمان کے ساتھیوں کی پولیس پر فائرنگ سے ایک  ملزم ہلاک ہو گیا۔ پولیس کادعویٰ ہے کہ ملزمان کو تفتیش کیلئے جائے وقوعہ پر لے جا رہے تھے،اس دوران ساتھی ملزمان کی فائرنگ سے ایک گرفتار ملزم ہلاک ہوگیا۔دیگر دو گرفتار ملزمان کو تھانے منتقل کر دیا گیا ہے۔