برطانیہ: اب ایپل صارفین کی رازداری نہیں رہ سکے گی، مگر کیوں؟

ایپل نے برطانیہ کے صارفین کے لیے اپنی ایک اہم سیکیورٹی خصوصیت ایڈوانسڈ ڈیٹا پروٹیکشن کو بند کر دیا ہے۔ یہ فیچر مکمل رازداری فراہم کرتا تھا، جو صارفین کے ذاتی ڈیٹا، جیسے کہ تصاویر، نوٹس اور پیغامات کو زیادہ محفوظ بناتا تھا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ صرف صارف ہی اپنے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتا تھا، یہاں تک کہ ایپل بھی اسے نہیں پڑھ سکتا تھا۔ ایپل کے اس اقدام کو برطانیہ کی حکومت کی جانب سے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کے لیے “بیک ڈور” بنانے کے دباؤ سے بچنے کی کوشش سمجھا جا رہا ہے۔ بیک ڈور کا مطلب ایسا راستہ ہوتا ہے جس سے حکومت یا دیگر ادارے کسی صارف کے ذاتی ڈیٹا تک پہنچ سکیں۔ پرائیویسی ماہرین نے اس فیصلے پر تنقید کی ہے۔ پرائیویسی انٹرنیشنل کی وکیل کیرولین ولسن کے مطابق، برطانوی حکومت کی یہ پالیسی دنیا بھر میں ڈیٹا پرائیویسی کے لیے ایک خطرناک مثال قائم کر سکتی ہے، جسے دوسری حکومتیں بھی اپنا سکتی ہیں۔ ایپل نے کہا ہے کہ وہ شدید مایوس ہے کہ اسے یہ فیچر برطانیہ میں ختم کرنا پڑا، خاص طور پر اس وقت جب ڈیٹا چوری کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور صارفین کی پرائیویسی کو مزید خطرات لاحق ہیں۔ تاہم، کمپنی کے پاس اس فیصلے کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں تھا۔ ایپل کی آئی کلاؤڈ اسٹوریج سروس پہلے سے ہی کچھ ڈیٹا جیسے پاس ورڈز اور ہیلتھ ڈیٹا کو اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے ذریعے محفوظ کرتی تھی۔ ایڈوانسڈ ڈیٹا پروٹیکشن اس سیکیورٹی کو مزید بہتر بناتا تھا اور اضافی ڈیٹا جیسے کہ فوٹوز، نوٹس، وائس میمو اور آئی کلاؤڈ بیک اپ کو بھی اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹ کر دیتا تھا۔ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا مطلب یہ ہے کہ جب ڈیٹا ایپل کے سرورز پر محفوظ ہوتا ہے تو وہ اس طرح کوڈ میں بدل دیا جاتا ہے کہ کوئی دوسرا اسے پڑھ نہ سکے، حتیٰ کہ ایپل بھی نہیں۔ اس سے ہیکرز یا حکومتیں بھی ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں کر سکتیں۔ برطانیہ کے صارفین کے لیے اب ایڈوانسڈ ڈیٹا پروٹیکشن مزید دستیاب نہیں ہوگا۔ جن لوگوں نے پہلے سے یہ فیچر فعال نہیں کیا تھا، وہ اب اسے فعال نہیں کر سکیں گے۔ ایپل جلد ہی ان صارفین کو بھی یہ سیکیورٹی غیر فعال کرنے کا کہے گا جنہوں نے پہلے ایڈوانسڈ ڈیٹا پروٹیکشن فعال کر رکھا ہے۔ تاہم، ایپل کے کچھ دیگر فیچرز جیسے آئی میسج اور فیس ٹائم اب بھی اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ رہیں گے۔ کچھ تھرڈ پارٹی کلاؤڈ سروسز جیسے نورڈ لاکر اور پروٹون ڈرائیو اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن فراہم کرتی ہیں، لیکن انہیں استعمال کرنے کے لیے اضافی اقدامات کرنے پڑتے ہیں، جبکہ ایپل کا آئی کلاؤڈ خودکار بیک اپ فراہم کرتا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی سے برطانیہ کے صارفین کی سیکیورٹی کمزور ہوگی۔ فیوچر آف پرائیویسی فورم کے جان ورڈی نے کہا کہ یہ فیصلہ برطانوی شہریوں کو کم محفوظ بنا دے گا، کیونکہ اب ان کے ڈیٹا کی حفاظت کم ہو جائے گی۔ یہ فیصلہ نہ صرف برطانوی صارفین کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ دنیا بھر میں پرائیویسی کے اصولوں پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اگر ایک ملک صارفین کے ڈیٹا پر حکومتی کنٹرول بڑھانے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو دیگر حکومتیں بھی ایسا کرنے کی کوشش کر سکتی ہیں۔ پرائیویسی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل دنیا میں رازداری کا تحفظ ضروری ہے، اور اس کے لیے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن بہترین طریقہ ہے۔ تاہم، ایپل کو برطانوی حکومت کے قوانین کی وجہ سے اپنی سیکیورٹی میں کمی کرنا پڑی، جو صارفین کے لیے مایوس کن خبر ہے۔
کراچی:پریڈی تھانے کی پارکنگ میں دستی بم حملہ، 3 پولیس اہلکار زخمی

کراچی میں پریڈی تھانے کی پارکنگ میں دستی بم حملے کے دوران 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، کریکر دھماکہ رات 12 بج کر 16 منٹ پر ہوا تاہم زخمی ہونے والے اہلکار خطرے سے باہر ہیں۔ اس حوالے سے ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کہنا مناسب نہیں ہوگا کہ یہ ایک دہشت گردی کا واقعہ ہے کیونکہ ابھی تک کسی بھی تنظیم نے حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی جبکہ ابتدائی معلومات کے مطابق حملہ RGD5 گرنیڈ سے کیا گیا ہے۔ چھیپا ذرائع کے مطابق زخمی اہلکاروں کی شناخت ارشد ولد عجائب (عمر 45 سال)، عامر ولد ظفر اقبال (عمر 25 سال) اور ریاض ولد سرور (عمر 36 سال) سے ہوئی ہے، زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر طبی سہولت کے لیے جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ایس ایس پی مہزور علی کے مطابق کریکر تھانے کے مرکزی گیٹ پر پھینکا گیا، جس کے بعد زور دار دھماکا ہوا جبکہ تھانے کے آس پاس کھڑی موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا جبکہ کچھ گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کے بعد بم ڈسپوزل سکواڈ اور سکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیئے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق، جس کریکر سے دھماکہ ہوا وہ کم شدت کا تھا۔ ایس ایس پی مہزور علی نے بتایا کہ جس علاقے میں پریڈی تھانہ واقع ہے یہ کراچی کا مصروف علاقہ ہے، شہر کی مرکزی شاہراہ ایم اے جناح روڈ کا بھی ایک بڑا حصہ اس کی حدود میں آتا ہے جہاں تجارتی مراکز اور بازار موجود ہیں۔ فوٹیج میں د یکھا جا سکتا ہے کہ پریڈی تھانے پر نامعلوم افراد نے کریکر پھینکا۔ موٹر سائیکل سوار ملزمان کریکر پھینک کر فرار ہوئے جو تھانے میں ڈیوٹی افسر کے کمرے کے باہر گرا ہے۔ واضح رہے کہ 2014 میں ایس ایچ او پریڈی غصنفر علی کاظمی جو کراچی آپریشن میں شریک تھے ان کو کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ مزید 2015 میں ایس ایچ او پریڈی تھانہ اعجاز خواجہ کو اختر کالونی میں فائرنگ کر کے مارا گیا جبکہ پریڈی تھانے کی پولیس موبائل پر بھی دستی بم حملے اور فائرنگ ہوتی رہی ہے۔ دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے پریڈی تھانے پر کریکر دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ پولیس کے اعلیٰ حکام اور سی ٹی ڈی حکام کو جائے وقوع پر پہنچنے کی ہدایت دے دی، انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسے حملے ناقابل برداشت ہیں تاہم سیکیورٹی کو مربوط بنایا جائے۔
“دماغ کا خفیہ راز بے نقاب! سائنسدانوں نے ٹیلی پیتھی کی اصل حقیقت دریافت کرلی”

سائنسدانوں نے ایک حیرت انگیز دریافت کی ہے، جس کے مطابق ہر انسان میں ذہنی طور پر خیالات پڑھنے (ٹیلی پیتھی)، مستقبل کی جھلک دیکھنے (کلیئرووینس)، اور چیزوں کو ذہن سے حرکت دینے (سائیکوکائنیسس) جیسی صلاحیتیں موجود ہیں، لیکن دماغ میں ایک “پی ایس آئی انہیبیٹر” (Psi Inhibitor) یا رکاوٹ ان طاقتوں کو دبائے رکھتی ہے۔ کینیڈا میں بےکریسٹ ہیلتھ سائنسز کے محققین نے دریافت کیا کہ دماغ کے فرنٹل لوب (پیشانی کے حصے) میں ایک قدرتی فلٹر موجود ہے، جو انسانی دماغ کی نفسیاتی (psi) اور مافوق الفطرت صلاحیتوں کو دبائے رکھتا ہے۔ جب سائنسدانوں نے “ریپیٹیٹو ٹرانس کرینیئل میگنیٹک سٹیمولیشن” (rTMS) نامی ٹیکنالوجی استعمال کرکے دماغی فلٹر کو عارضی طور پر بند کیا، تو افراد میں ٹیلی پیتھی اور دیگر مافوق الفطرت صلاحیتیں نمایاں طور پر بیدار ہو گئیں! دماغی فلٹر کو کیسے بند کیا گیا؟ تحقیق میں 108 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا، جنہیں تین مختلف گروپوں میں تقسیم کیا گیا: ایک گروپ پر rTMS کا استعمال دماغ کے دائیں حصے پر کیا گیا۔ دوسرے گروپ کو پلیسبو (جعلی) علاج دیا گیا۔ تیسرے گروپ میں بائیں درمیانی فرنٹل لوب پر rTMS کا استعمال کیا گیا۔ نتائج حیران کن تھے! پہلے دو گروپوں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں دیکھی گئی، لیکن تیسرے گروپ میں افراد نے غیرمعمولی نفسیاتی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ ان افراد نے رینڈم ایونٹ جنریٹر (REG) پر اثر ڈالا اور محض دماغی توجہ سے کمپیوٹر اسکرین پر نمبرز کی سمت بدل دی! تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر مورس فریڈمین نے کہا کہ: “یہ دریافت دماغ اور بظاہر بے ترتیب واقعات کے درمیان تعلق کو سمجھنے میں انقلابی پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔” کیا ہر انسان میں ٹیلی پیتھی کی صلاحیت موجود ہے؟ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اگر یہ صلاحیتیں واقعی موجود ہیں، تو ارتقائی عمل کے دوران انہیں مزید بہتر ہونا چاہیے تھا، مگر ایسا نہیں ہوا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا دماغ خود ہی ان صلاحیتوں کو روکتا ہے۔ کیا کبھی ایسا ہوا کہ آپ کو کسی کے فون کرنے کا پہلے سے ہی اندازہ ہو جائے؟ کیا آپ نے کبھی ایسا خواب دیکھا جو بعد میں سچ ثابت ہوا؟ سائنسدانوں کے مطابق یہ “پی ایس آئی فلٹر” جزوی طور پر ہر انسان میں کبھی کبھار ٹیلی پیتھی اور نفسیاتی تجربات کو ظاہر ہونے دیتا ہے، لیکن مکمل طور پر نہیں! اس تحقیق کے بعد یہ سمجھا جا رہا ہے کہ انسان مستقبل میں اپنی نفسیاتی طاقتوں کو کھول سکتا ہے۔ ڈاکٹر فریڈمین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق نفسیاتی صلاحیتوں کو سائنسی تحقیق کے دائرے میں شامل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ آج کے جدید دور میں لوگ اپنی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو دریافت کرنے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔
پنجاب حکومت کا دیہی خواتین کے لیے اسپیشل بسیں چلانے کا اعلان

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے دیہی خواتین کے لیے بسیں چلانے کا اعلان کر دیا۔ پنجاب حکومت کے مطابق ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دیہی خواتین کے لیے سپیشل بسیں چلائی جائیں گی۔ ہر دیہی تحصیل سے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر تک بس سروس شروع کی جائے گی۔ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے انٹر ویلج ٹرانسپورٹ پلان طلب کر لیا۔پنجاب حکومت دوردراز اضلاع میں مرحلہ وار 25بسوں پر مشتمل ماس ٹرانزٹ سسٹم شروع کرنے کی تجویز کا جائزہ لے رہی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے دیہاتی خواتین کی ٹرانسپوٹیشن کے لیے جامع پلان طلب کر لیا۔ وزیر اعلی پنجاب نے ماس ٹرانزٹ سسٹم میں خواتین مسافروں کے لیے سبسڈی دینے کے اقدامات کی بھی ہدایت کی ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب کا پہلا ویمن ٹرانسپورٹ سیلوشن پلان تیار کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کا کہنا ہے کہ “جدید ٹرانسپورٹ سسٹم دیہات میں رہنے والی خواتین کا بھی حق ہے۔ دیہی خواتین کے لئے ٹرانسپورٹ کا نظام نہ ہونا انتہائی تکلیف دہ ہے۔ جدید ٹرانسپورٹ سسٹم کی فراہمی سے دیہی خواتین کا اعتماد بڑھے گا”۔ ان کا کہنا تھا کہ “طالبات اور مریض خواتین کو آمد ورفت میں آسانی ہوگی۔ دیہی خواتین کو پبلک ٹرانسپورٹ میں تکلیف دہ حالات میں سفر کرتے دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے”۔
یوٹیلیٹی سٹورز کے لیے رمضان ریلیف پیکیج کا آغاز

رمضان المبارک کی آمد پر وزیرعظم شہباز شریف کے احکامات کی روشنی میں یوٹیلٹی سٹورز پر خصوصی ریلیف پیکج کا آغاز کر دیا گیا ہے، 800 سے زائد برانڈڈ اشیاء پر 15 فیصد تک رعایت دی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن مرکز میں یوٹیلیٹی سٹور پر رمضان پیکج کا آغاز کیا۔ شہباز شریف کی ہدایت کے مطابق یوٹیلیٹی سٹورز پر رمضان ریلیف پیکیج عوام کو سہولت فراہم کرنے کے لیے علیحدہ سکیم ہے۔ جس کے تحت گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سمیت ملک بھر کے لیے 20 ارب روپے کے ریلیف کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے حکام کو سٹورز پر اشیاء کی مقدار اور معیار کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔ سستی اشیاء کی فراہمی کے لیے ملک بھر میں قائم یوٹیلٹی سٹورز کے کھلے رہنے کے اوقات بھی بڑھا کر صبح نو بجے سے رات دس بجے تک کر دیئے گئے ہیں۔
بٹ کوائن کی قدر میں بڑی کمی، 78 ہزار ڈالر تک پہنچ گیا

جمعہ کے روز بٹ کوائن کی قدر میں ایک موقع پر 7.2 فیصد تک کمی آئی، اور یہ 78,226 ڈالر تک گر گیا، جو کہ جنوری میں ریکارڈ کیے گئے 109,241 ڈالر کے آل ٹائم ہائی سے 28 فیصد کی گراوٹ ظاہر کرتا ہے۔ تاہم، بعد میں کچھ استحکام آیا اور بٹ کوائن دن کے اختتام پر معمولی تبدیلی کے ساتھ ٹریڈ کر رہا تھا۔ فروری کے دوران بٹ کوائن میں 18 فیصد کمی دیکھی گئی، جو کہ جون 2022 کے بعد اس کی سب سے بڑی ماہانہ گراوٹ ہے۔ کرپٹو فنڈ “اسپِلٹ کیپٹل” کے شریک بانی زہیر ابتکار نے کہا کہ، ‘بڑے سرمایہ کاروں نے مارکیٹ سے نکلنے کا فیصلہ کر لیا، جس کی وجہ سے اس ہفتے غیر معمولی فروخت دیکھی گئی۔’ ٹرمپ کی نئی تجارتی پالیسی: کرپٹو مارکیٹ پر اثرات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی اقدامات نے بھی عالمی منڈیوں کو متاثر کیا ہے، جن میں کرپٹو کرنسیز سرفہرست ہیںٹرمپ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ: کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر 25 فیصد نئے ٹیرف عائد کیے جائیں گے، جو 4 مارچ سے نافذ العمل ہوں گے۔ چین سے درآمدات پر مزید 10 فیصد اضافی ڈیوٹی لگائی جائے گی، جس کے بعد بیجنگ نے “مکمل جوابی اقدامات” کی دھمکی دی ہے۔ بٹ کوائن کی گراوٹ نے ان سرمایہ کاروں کے لیے حیرانی کی لہر دوڑا دی ہے، جنہوں نے ٹرمپ کی کرپٹو-فرینڈلی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے کرپٹو میں بڑی سرمایہ کاری کی تھی۔ بیس جنوری کو ٹرمپ کی حلف برداری کے دن بٹ کوائن 109,241 ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچا، مگر اب ٹرمپ کی جارحانہ تجارتی پالیسیوں نے کرپٹو مارکیٹ کو شدید دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ بٹ کوائن مزید کتنا گر سکتا ہے؟ کرپٹو پلیٹ فارم “یو ہوڈلر” کے چیف آف مارکیٹس، روسلان لینکھا کے مطابق، بٹ کوائن 70,000 ڈالر کے قریب تکنیکی سپورٹ پر آ سکتا ہے، مگر اگر اسٹاک مارکیٹ میں مزید منفی رجحان دیکھا گیا، تو اس سے بھی نیچے جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ: “اگر امریکی اسٹاک مارکیٹ میں مزید مندی جاری رہی، تو بٹ کوائن پر بھی دباؤ برقرار رہے گا۔” ٹرمپ نے کرپٹو کے حامی افراد کو اہم حکومتی عہدوں پر تعینات کیا ہے۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے حالیہ ہفتوں میں کئی کرپٹو کمپنیوں کی تحقیقات بند کر دی ہیں۔ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ امریکہ کو کرپٹو کیپٹل اور بٹ کوائن سپر پاور بنائیں گے۔” کیا بٹ کوائن پھر اوپر جا سکتا ہے؟ بٹ کوائن پھر اوپر جا سکتا ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ تکنیکی عوامل اور سرمایہ کاروں کے رویے کریں گے۔ اگر عالمی معیشت میں مزید عدم استحکام آیا، تو کرپٹو کرنسیوں کی گراوٹ مزید شدید ہو سکتی ہے۔ تاہم، اگر سرمایہ کاروں نے ڈِپ بائنگ (Dip Buying) کا موقع دیکھا، تو بٹ کوائن مستحکم ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ کی پالیسیوں اور مارکیٹ کے ردِعمل پر سب کی نظریں جمی ہیں۔ اگلے چند ہفتے یہ طے کریں گے کہ بٹ کوائن کی مندی کا سفر کہاں رکتا ہے، اور کیا ٹرمپ اس بحران کو کرپٹو کے لیے مثبت سمت میں موڑ سکتے ہیں؟
’تم اکیلے نہیں ہو‘ یورپ یوکرینی صدر کے ساتھ کھڑا ہوگیا

یوکرینی صدر زیلنسکی کی وائٹ ہاوس میں امریکی صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی ہینس کے ساتھ تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد یورپی رہنمائوں نے یوکرینی صدر کے ساتھ بھرپور اظہار یکجتی کیا ہے۔ حال ہی میں وائٹ ہائوس کا دورہ کرنے والے فرانسیسی صدر ایمونیل میکرون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا کہ وائٹ ہائوس میں غصہ تھا، “روس”، وہ لوگ تھے جوکہ حملہ آوروں کا شکار تھے”یوکرین”۔ انھوں نے لکھا کہ ان لوگوں کے لیے عزت بھری ہمدردی ہے جوکہ اپنی عزت نفس، اپنے بچوں، آزادی اور یورپ کے تحفظ کے لیے جنگ کے محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب پولینڈ کے وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک نے بھی یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کیا ہے، انھوں نے سوشل میڈیا پر یوکرینی صدر کی حمایت میں جملہ لکھا کہ تم اکیلے نہیں ہو “You are not Alone” یورپی یونین کے صدر ارسلا وون ڈر ، یورپین کونسل کے صدر انٹونیو کوسٹا اور یورپی یونین کے دو ٹاپ آفیشلز نے زیلنسکی سے اظہار یکجتہی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی عزت نفس یوکرینی لوگوں کی بہادری کی عکاسی کرتی ہے۔ آپ مضبوط، بہادر اور خوف سے بالاتر رہیں، آپ اکیلے نہیں ہیں، ہم آپ کے ساتھ قیام امن کے لیے کام کرتے رہیں گے، جرمنی کے رہنما فریڈ رچ سکالز نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم اس جنگ میں مظلوموں اور ظلم میں فرق برقرار رکھیں گے۔ اس موقع پر اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی نے یوکرین سے اظہار یکجہتی کیا اور کہا کہ یورپ کو تقسیم کرنے کی ہر کوشش سے ہم سب کمزور ہو رہے ہیں، اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے امریکہ ، یورپ اور اتحادیوں کو اکٹھا ہونا ہوگا۔ واضح رہے کہ یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان جمعے کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات اس وقت تلخ کلامی میں بدل گئی جب دونوں رہنماؤں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اس تلخ کلامی کے بعد یوکرینی صدر امریکہ کے ساتھ ممکنہ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کیے بغیر وائٹ ہاؤس سے چلے گئے، جس پر یورپی رہنماؤں نے زیلنسکی کی حمایت میں آواز اٹھائی۔ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران اُس وقت تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جب ٹرمپ اور امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی کو روس کے ساتھ امن معاہدہ قبول نہ کرنے پر ’شکریہ نہ ادا کرنے والا شخص‘ قرار دیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ فی الحال آپ کی کوئی مضبوط پوزیشن نہیں، یا تو آپ معاہدہ کریں گے یا ہم نکل جائیں گے، اور اگر ہم نکلے تو پھر آپ کو خود لڑنا ہوگا، جو شاید زیادہ خوشگوار منظر نہ ہو۔ امریکی صدر نے زیلنسکی کو بتایا کہ میں ثالث کے طور پر کام کر رہا ہوں، اس لیے میں کسی بھی فریق پر کھل کر تنقید نہیں کر سکتا، یوکرینی صدر جلد ہی میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے، جس کے بعد ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ جب وہ امن کے لیے تیار ہوں گے، تب وہ واپس آ سکتے ہیں۔ امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ زیلنسکی کو سینئر ٹرمپ حکام کی جانب سے وائٹ ہاؤس سے جانے کا کہا گیا تھا بعد ازاں ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ زیلنسکی اپنی حد سے زیادہ توقعات وابستہ کر رہے ہیں، انہیں فوری طور پر جنگ بندی پر راضی ہو جانا چاہئے۔ امریکی صدر نے کہا کہ یوکرین کو جنگ بندی کے لیے سمجھوتہ کرنا ہوگا، کیونکہ روس پہلے ہی یوکرین کے کئی علاقے قبضے میں لے چکا ہے۔
انتخابی کمیشن پر کنٹرول حاصل کرنے کا الزام، ڈیموکریٹس نے ٹرمپ کو عدالت میں گھسیٹ لیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ڈیموکریٹک پارٹی نے ایک بڑا قانونی چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ جمعہ کے روز واشنگٹن ڈی سی کی وفاقی عدالت میں تین قومی ڈیموکریٹک کمیٹیوں نے ایک مقدمہ دائر کیا، جس میں ٹرمپ کے ایک حالیہ ایگزیکٹو آرڈر کو وفاقی انتخابی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت میں ان کے خلاف دائر ہونے والا پہلا بڑا قانونی اقدام ہے، جو اس وقت سامنے آیا ہے جب کانگریس میں اقلیت میں موجود ڈیموکریٹس ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے وسیع پیمانے پر انتظامی اور قانونی تبدیلیوں کے خلاف مزاحمت کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کا حکم، “بے مثال طاقت پر قبضہ” قرار ڈیموکریٹس نے فروری 18 کو جاری کیے گئے ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر اعتراض اٹھایا ہے، جس کے تحت وائٹ ہاؤس کو نہ صرف فیڈرل الیکشن کمیشن بلکہ نیشنل لیبر ریلیشنز بورڈ، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور دیگر روایتی طور پر خودمختار اداروں پر زیادہ کنٹرول حاصل ہو جائے گا۔ یہ وہ ادارے ہیں جو عموماً صدر کے براہِ راست احکامات کے بغیر آزادانہ طور پر کام کرتے ہیں۔ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ اگر یہ حکم نافذ العمل رہا تو یہ انتخابی کمیشن کی غیرجانبداری کو مکمل طور پر سبوتاژ کر دے گا اور ٹرمپ کو انتخابی معاملات پر یکطرفہ فیصلے مسلط کرنے کا اختیار مل جائے گا۔ “سیاسی دھاندلی” روکنے کی کوشش ڈیموکریٹک رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا نیا حکم بنیادی طور پر انتخابی کمیشن کے کردار کو بے اثر کرنے کے مترادف ہے، تاکہ وہ انتخابی تنازعات میں اپنی مرضی کے فیصلے کروا سکیں اور اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف مہم چلا سکیں۔ مقدمے میں امریکی اٹارنی جنرل پام بونڈی، فیڈرل الیکشن کمیشن اور اس کے تین کمشنرز کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ زیرِ سماعت مقدمات پر تبصرہ نہیں کرتے۔ انتخابی کمیشن اور صدارتی دباؤ مقدمے میں واٹرگیٹ اسکینڈل کے بعد بننے والے فیڈرل الیکشن کمیشن کے اصل مقاصد کو حوالہ دیا گیا ہے۔ ڈیموکریٹس کے مطابق، اس وقت کے ریپبلکن صدر جیرالڈ فورڈ نے بھی تسلیم کیا تھا کہ یہ کمیشن انتخابی عمل کی غیرجانبداری یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا تھا۔ لیکن اب ٹرمپ کا حکم اس بنیادی اصول کو نقصان پہنچا سکتا ہے کیونکہ اس کے ذریعے وہ ایک “سیاسی جانبدار شخصیت” کے طور پر کمیشن کے فیصلوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر “Ensuring Accountability for All Agencies” کے تحت صدر ٹرمپ اور اٹارنی جنرل پام بونڈی کے قانونی مؤقف کو تمام وفاقی اداروں کے لیے حتمی اور لازم قرار دیا گیا ہے۔کسی بھی سرکاری جبکہ ملازم کو ایسے خیالات یا مؤقف کی ترویج سے روکا گیا ہے جو ٹرمپ کے ایجنڈے سے متصادم ہوں۔ مقدمے میں شامل ڈیموکریٹک کمیٹیاں یہ مقدمہ تین بڑی ڈیموکریٹک کمیٹیوں نے دائر کیا ہے، جن میں شامل ہیں: ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی ڈیموکریٹک سینیٹرئیل کمپین کمیٹی ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی ان کمیٹیوں کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کا حکم پہلے ہی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا رہا ہے، کیونکہ اس کے باعث ڈیموکریٹک سینیٹرئیل کمیٹی کو 2024 کے انتخابی مہم کے دوران ریپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز کی مہم کے خلاف شکایات کے دفاع میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈیموکریٹس نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ انتخابی کمیشن کو “صدارتی دباؤ اور کنٹرول” سے تحفظ دینے کے متعلقہ وفاقی قانون کو آئینی قرار دیا جائے اور ٹرمپ کے فروری 18 کے ایگزیکٹو آرڈر کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔ کیا یہ قانونی جنگ ٹرمپ کے اختیارات محدود کر سکے گی؟ ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت کے دوران یہ مقدمہ ان کے اختیارات کو چیلنج کرنے کی پہلی بڑی کوشش ہے۔ اگر عدالت نے ڈیموکریٹس کے حق میں فیصلہ دیا تو یہ ٹرمپ کی انتظامی طاقت کو محدود کر سکتا ہے، تاہم اگر ٹرمپ جیت گئے تو اس کے اثرات آئندہ صدارتی انتخابات تک جا سکتے ہیں۔ یہ کیس امریکی سیاست میں ایک نئے تنازع کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے، جس پر دونوں جماعتیں اپنی آئندہ حکمتِ عملی ترتیب دے رہی ہیں۔
نیا پارلیمانی سال: صدر آصف علی زرداری کم آمدن طبقے کو ریلیف دیں گے

نئی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی تیاریاں جاری ہیں۔ اس اجلاس کے پیشِ نظر ایوان صدر نے حکومت سے گزشتہ ایک سال کی کارکردگی رپورٹ مانگ لی۔ اجلاس سے صدر آصف علی زرداری خطاب کریں گےجس میں حکومتی کارکردگی، معاشی اقدامات اور موامی و عالمی امور پر اظہارِخیال کریں گے۔ صدر اپنے خطاب میں حکومتی کارکردگی کے اہم نکات کا ذکر کریں گے، صدر کی تقریر میں حکومت کے اہم معاشی مسائل اور اقدامات اور اس کے علاوہ نتائج کا بھی ذکر ہوگا، صدر مملکت کی جانب سے غریب طبقے کے لیے اہم اعلانات متوقع ہیں۔ ایوان صدر نے ممکنہ اعلانات کے حوالے سے بھی تفصیلات مانگ لیں۔ 10 مارچ کو ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر خطاب میں حکومت کی طرف سے اہم اعلانات کریں گے، جن کی یقین دہانی موجودہ حکومت کے دوسرے سالانہ بجٹ میں کرائی جائے گی۔ صدر مملکت نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر سے خطاب میں حکومت کی طرف سے اہم اعلانات کریں گے، جن کی یقین دہانی موجودہ حکومت کے دوسرے سالانہ بجٹ میں کرائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق صدر کی جانب سے تنخواہ دار اور کم آمدن طبقے کو بڑا ریلیف دینے کےلیے اہم اعلان متوقع ہے۔ آصف زرداری خطاب میں کشمیر فلسطین سمیت اہم علاقائی و عالمی امور پر بھی گفتگوکریں گے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 10 مارچ کو طلب کرنے کی سمری بھیجی گئی ہے۔ صدر مملکت کے خطاب کے ساتھ ہی دوسرے پارلیمانی سال کا آغاز ہوجائے گا۔
امریکی حکومت نے ‘جیفری ایپسٹین’ سے متعلق سرکاری دستاویزات جاری کر دیں

ٹرمپ انتظامیہ نے بدنام زمانہ مجرم جیفری ایپسٹین سے متعلق سرکاری دستاویزات جاری کر دیں، مگر ان کے اجرا پر سیاسی حلقوں میں سخت ردعمل سامنے آیا ہے، یہاں تک کہ ایک ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس نے اسے “ناکامی” قرار دیا۔ جمعرات کو محکمہ انصاف کی ویب سائٹ پر جاری کی جانے والی زیادہ تر وہ فائلز تھیں جو پہلے ہی عوامی سطح پر موجود تھیں اور ان میں کوئی بڑی نیا انکشاف سامنے نہیں آیا۔ پس منظر اٹارنی جنرل پام بونڈی نے بدھ کو فاکس نیوز پر دعویٰ کیا تھا کہ ان فائلز میں “بہت سے فلائٹ لاگز، بہت سے نام اور بہت زیادہ معلومات” شامل ہوں گی، لیکن جاری ہونے والے دستاویزات ان توقعات پر پوری نہیں اتریں۔ ایپسٹین 2019 میں نیویارک کی میٹروپولیٹن کریکشنل سینٹر میں دوران حراست مبینہ خودکشی کر چکا ہے، جبکہ اس کی اموات کو لے کر کئی سازشی نظریات جنم لے چکے ہیں، کیونکہ اس کے تعلقات دنیا کی کئی طاقتور شخصیات، بشمول صدور، شاہی خاندانوں اور ارب پتی کاروباری شخصیات سے رہے ہیں۔ دستاویزات پر شدید ردعمل جاری کی گئی فائلز پر نہ صرف ڈیموکریٹس بلکہ ریپبلکنز نے بھی مایوسی کا اظہار کیا۔ ریپبلکن رکن کانگریس، آنا پاؤلینا لونا نے اسے “مکمل مایوس کن” قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ “ہمیں مکمل معلومات فراہم کی جائیں!” ٹرمپ حامی کارکن، لورا لوئمر نے کہا کہ دستاویزات “غیر پیشہ ورانہ انداز میں جاری کی گئیں” اور ان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ ڈیموکریٹ رکن کانگریس، جیرڈ موسکووٹز نے اجرا کے عمل کو “ناکامی” قرار دیا اور کہا کہ اس نے “بائیں اور دائیں بازو کو ایک پیج پر لا کھڑا کیا ہے”۔ FBI پر سوالات اٹارنی جنرل بونڈی نے FBI ڈائریکٹر کاش پٹیل کو ایک خط لکھ کر انکشاف کیا کہ FBI کے پاس ایپسٹین سے متعلق ہزاروں صفحات موجود ہیں جو ابھی تک جاری نہیں کیے گئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ “تحقیقات کی جائیں کہ میری ہدایات پر عمل کیوں نہیں ہوا؟” یہ معاملہ مزید تنازع کو جنم دے سکتا ہے، کیونکہ عوام اور سیاسی حلقے اب بھی ایپسٹین کے مبینہ کلائنٹ لسٹ اور دیگر خفیہ تفصیلات کے منتظر ہیں۔