ایرانی قانون سازوں نے مہنگائی کنٹرول نہ کرنے پر وزیرخزانہ کو برطرف کر دیا

ایران میں مہنگائی اور ایرانی ریال کی قدر میں کمی پر وزیر خزانہ کے خلاف مواخذے کی کارروائی میں پارلیمنٹ کے اراکین نے انہیں عہدے سے ہٹانے کے حق میں ووٹ دے کر عہدے سے ہٹا دیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے 273 میں سے 182 ارکان نے وزیر خزانہ عبدالناصر ہمتی کے خلاف ووٹ دیے۔ ایرانی وزیر خزانہ اور وزیر اقتصادیات عبدالناصر ہمتی ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی 8 ماہ پہلے بننے والی کابینہ میں شامل ہوئےتھے۔ عالمی خبرارساں ایجنسی کے مطابق آج بلیک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 9 لاکھ 20 ہزار ایرانی ریال ہے جبکہ 2024 کے وسط میں یہ 6 لاکھ ایرانی ریال سے کم تھی۔ اس سے قبل ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے عبد الناصر ہمتی کا دفاع کرتے ہوئے قانون سازوں سے کہا تھا کہ ’ہم دشمن کے ساتھ مکمل اقتصادی جنگ میں ہیں، ہمیں جنگی حکمت عملی اپنانا ہوگی‘۔ “آج کے معاشرے کے معاشی مسائل کا تعلق کسی ایک فرد سے نہیں ہے اور ہم اس کا الزام کسی ایک فرد پر نہیں ڈال سکتے۔” قانون سازوں نے باری باری غصے سے ہمتی کی مذمت کی اور انہیں ایران کی معاشی پریشانیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ایک رکن پارلیمنٹ روح اللہ موتفکر آزاد نے کہا کہ لوگ مہنگائی کی نئی لہر کو برداشت نہیں کر سکتے،غیر ملکی کرنسی اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کیا جانا چاہیے۔ ایک اور، فاطمہ محمد بیگی نے کہا، “لوگ ادویات اور طبی آلات خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔” واضح رہے کہ پیزشکیان نے جولائی میں معیشت کو بحال کرنے اور مغرب کی طرف سے لگائی گئی کچھ پابندیوں کو ختم کرنے کے عزائم کے ساتھ عہدہ سنبھالا تھا۔ لیکن ریال کی قدر میں کمی خاص طور پر شام میں ایران کے اتحادی بشار الاسد کے دسمبر میں زوال کے بعد سے ہی تیز ہوئی ہے۔ دمشق میں ان کی حکومت کا تختہ الٹنے سے ایک دن پہلے، امریکی ڈالر ایران کی بلیک مارکیٹ میں تقریباً 7 لاکھ 17 ہزار ریال میں تجارت کر رہا تھا۔ ہمتی نے اپنے دفاع میں کہا کہ غیر ملکی کرنسی کی شرح حقیقی نہیں ہے؛ قیمت افراط زر کی توقعات کی وجہ سے ہے۔
پنجاب کی کارکرگی خیبرپختونخوا کے مقابلے میں ایک فیصد بھی نہیں، علی امین گنڈاپور کا دعویٰ

وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاق کی رکاوٹوں کے باوجود خیبر پختونخوا کی معاشی صورتِ حال باقی صوبوں سے بہتر ہے، پنجاب کی کارکردگی کے پی کے سامنے ایک فیصد بھی نہیں ہے۔ علی امین گنڈا پور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے صحت کارڈ پلس دیا، پنجاب کی کارکردگی ہماری ایک فیصد کارکردگی کے برابر بھی نہیں، کارکردگی پر وزیراعلیٰ پنجاب سے مناظرے کیلئے تیار ہوں۔ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ ہم نے مشکل حالات کے باوجود آمدن میں 55 فیصد اضافہ کیا۔ خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے، جس نے آئی ایم ایف کا ٹارگٹ حاصل کیا، پنجاب کے جتنے فیصد طلبہ کو لیپ ٹاپ دیئے جا رہے ہیں، ہم بھی اتنے فیصد طلبہ کو مفت لیپ ٹاپ دیں گے۔ مزید پڑھیں: پنجاب میں جتنے فیصد طلبا کو لیپ ٹاپ دیے ہیں ہم بھی اتنے فیصد کو دیں گے، علی امین گنڈاپور علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم چار ہزار مستحق بچیوں کی شادیاں کروا رہے ہیں اور ہر بچی کو دو لاکھ روپے دے رہے ہیں، پنجاب بھی اپنی آمدن 12 فیصد سے 55 فیصد تک بڑھائے۔ واضح رہے کہ علی امین گنڈا پور نے 20 فروری کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ بھی پنجاب حکومت کی طرح مستحق بچوں کو لیپ ٹاپ دینے جا رہے ہیں اور انہوں نے وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ بھی پنجاب میں صحت کارڈ دیں۔
کراچی: رمضان میں ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل حل کرنے کے لیے اہم اقدامات

کراچی میں رمضان کے مہینے کے دوران ٹریفک کی بھیڑ بھاڑ کو کم کرنے اور افطاری کے اوقات میں سڑکوں پر ہونے والی ٹریفک کی مشکلات کو حل کرنے کے لیے انتظامیہ نے اہم اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ کراچی کمشنر ‘سید حسن نقوی’ کی زیر صدارت ہفتے کو ہونے والے اجلاس میں رمضان کے دوران ٹریفک مینجمنٹ کے پلان پر غور کیا گیا۔ اس اجلاس میں کراچی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ٹریفک پیر محمد شاہ، وزیر مواصلات اسد زامین، کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے میونسپل کمشنر افضال زیدی اور دیگر اہم عہدیداروں نے شرکت کی۔ ڈی آئی جی شاہ نے اجلاس میں بتایا کہ ٹریفک پولیس افطاری کے اوقات میں یعنی دوپہر دو بجے سے شام سات بجے تک مصروف ترین سڑکوں پر خصوصی عملہ تعینات کرے گی تاکہ ٹریفک کی روانی برقرار رکھی جا سکے۔ ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ رمضان میں شاپنگ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے پیش نظر مارکیٹوں میں ہیلپ ڈیسک بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ شہریوں کو ٹریفک کے مسائل کا فوری حل مل سکے۔ یہ بھی پڑھیں: انڈیا سے سموگ پر بات ہو سکتی ہے، دہشت گردی پر کیوں نہیں؟ مشیر اطلاعات کے پی کا وفاق سے سوال اس کے علاوہ، رمضان کے دوران عید کی خریداری کے رش کو بہتر طریقے سے سنبھالنے کے لیے مختلف ڈپٹی کمشنرز مارکیٹ ایسوسی ایشنز کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے تاکہ پارکنگ اور ٹریفک کے انتظامات کو مزید موثر بنایا جا سکے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ تجارتی عمارتوں کے بیسمنٹ پارکنگ ایریاز کو دوبارہ پارکنگ کے لیے کھولنے کے اقدامات کیے جائیں گے، جو اکثر گوداموں اور دکانوں میں تبدیل ہو چکے تھے۔ کمشنر کے ترجمان نے بتایا کہ راشد منہاس روڈ پر واقع امتیاز سپر مارکیٹ اور کشمیر روڈ پر چیس اپ ویلیو کے مالکان کو فوری طور پر بیسمنٹ پارکنگ کے علاقے کھولنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ مزید برآں، جنوبی کراچی کے ڈپٹی کمشنر نے اجلاس کو بتایا کہ ان کے علاقے میں 10 سے زائد تجارتی عمارتوں کے بیسمنٹ پارکنگ کو گوداموں اور تجاوزات سے صاف کر کے دوبارہ پارکنگ کے لیے کھول دیا گیا ہے، اور اسی طرح کے اقدامات دیگر عمارتوں میں بھی کیے جا رہے ہیں۔ یہ اقدامات اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ رمضان کے دوران شہریوں کو ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل سے نجات ملے۔ دوسری جانب، وزیراعظم شہباز شریف نے بھی رمضان کے دوران ملک بھر میں غریب خاندانوں کے لیے 20 ارب روپے کا پیکیج متعارف کرایا ہے، جس سے چار ملین خاندانوں کو پانچ پانچ ہزار روپے دیے جائیں گے۔ یہ پیکیج تقریبا 20 ملین افراد کو فائدہ پہنچائے گا۔ کراچی کی انتظامیہ کا یہ اقدام شہریوں کو رمضان میں سکون فراہم کرنے کے لیے اہم قدم ثابت ہوگا، خاص طور پر جب ٹریفک کی مشکلات اور پارکنگ کی کمی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ اس فیصلے سے نہ صرف شہر کی سڑکوں کی روانی بہتر ہوگی بلکہ مارکیٹوں اور تجارتی مراکز میں بھی آسانی پیدا ہوگی۔ مزید پڑھیں: ریلیف کے نام پر فریب؟ 5 ہزار سے کتنے دن گزارے جا سکتے ہیں؟
برطانیہ اور یوکرین کا تاریخی اجلاس: کیا عالمی رہنما امن کے راستے پر قدم بڑھائیں گے؟

برطانیہ کے وزیراعظم ‘کیر اسٹارمر’ نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کے صدر ‘ولادیمیر زیلنسکی’ کے ہمراہ لندن میں ہونے والے ایک تاریخی سربراہی اجلاس کی میزبانی کریں گے، جس کا مقصد یوکرین میں “ایک منصفانہ اور پائیدار امن” کے قیام کے لیے عالمی سطح پر حمایت کو مستحکم کرنا ہے۔ اس اجلاس میں یورپ کے اہم رہنما، بشمول فرانس اور جرمنی کے صدور، ترکیہ، نیٹو اور یورپی یونین کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔ یہ اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ زیلنسکی کی وائٹ ہاؤس میں ہونے والے تنازعہ کے صرف دو دن بعد منعقد ہو رہا ہے۔ اس تنازعہ میں، ٹرمپ نے روس کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کے حوالے سے یوکرینی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس دوران برطانوی وزیراعظم کیر اسٹارمر اور زیلنسکی نے یوکرین کی دفاعی استعداد کو مزید مستحکم کرنے کے لیے 2.8 بلین ڈالر کے قرض معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ سربراہی اجلاس عالمی سطح پر یوکرین کے مسئلے کے حل کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے جس میں برطانیہ، فرانس اور یوکرین نے مل کر ایک جنگ بندی کے منصوبے پر کام کرنے کا عہد کیا ہے۔ یہ منصوبہ امریکی حکام کو پیش کیا جائے گا تاکہ یوکرین کے شہریوں کی زندگیوں کو بچانے اور جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار کی جا سکے۔ مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ: اسرائیل نے عارضی منظوری دے دی اس دوران، یورپ بھر کے رہنماؤں نے یوکرین کی حمایت کا اعادہ کیا ہے اور روس کے خلاف مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یورپی یونین کے اعلیٰ حکام یورپی کمیشن کی صدر ‘ارزلہ وان ڈیر لیین’ اور یورپی کونسل کے صدر ‘انتونیو کوسٹا’ نے زیلنسکی کو یقین دہانی کرائی کہ وہ “کبھی بھی اکیلے نہیں ہوں گے۔” ان کا کہنا تھا کہ “ہم تمہارے ساتھ ہیں، تمہارا حوصلہ بلند ہو، اور ہم ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے تمہارے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔” یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار ‘کاجا کالاس’ نے بھی سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ “آج یہ صاف ہو گیا ہے کہ آزاد دنیا کو ایک نئے رہنما کی ضرورت ہے۔ یہ ہم یورپیوں کا فرض ہے کہ ہم اس چیلنج کا مقابلہ کریں۔” یہ بھی پڑھیں: وائٹ ہاؤس میں جھڑپ کے بعد زیلنسکی کا لندن میں گرم جوشی سے استقبال اس کے علاوہ فرانس کے صدر ‘ایمانوئل میکرون’ نے اس بات پر زور دیا کہ “روس ایک جارح ہے اور یوکرین ایک مظلوم قوم ہے۔” میکرون نے کہا کہ “ہم سب نے تین سال قبل یوکرین کی مدد کرنے اور روس پر پابندیاں لگانے میں درست فیصلہ کیا تھا اور ہمیں اس عمل کو جاری رکھنا چاہیے۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ “اگر کوئی عالمی جنگ کی بات کر رہا ہے تو وہ ولادیمیر پوتن ہیں۔” میکرون کا یہ بیان امریکی صدر ٹرمپ کے الزامات کے جواب میں آیا تھا کہ زیلنسکی ہی عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ضرور پڑھیں: کارگو طیارے میں پرندہ ٹکرانے سے آگ لگ گئی: امریکا میں ہنگامی لینڈنگ جرمن سیاستدان اور ممکنہ اگلے چانسلر فریڈریش مرز نے کہا کہ “ہمیں کبھی بھی جارح اور مظلوم کو ایک ہی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔” جرمنی کے موجودہ چانسلر ‘اولاف شولز’ اور وزیر خارجہ ‘انالینا بیربوک’ نے بھی یوکرین کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ “یوکرین کا امن اور سلامتی ہماری جنگ ہے۔” دوسری جانب ہنگری کے وزیراعظم ‘وکٹر اوربان’ جو ٹرمپ اور پوتن کے قریبی اتحادی ہیں، انہوں نے امریکی صدر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ “امریکا کے صدر نے امن کے حق میں بہادری سے کھڑے ہو کر یوکرین کے عوام کے حق میں آواز بلند کی ہے۔” اوربان نے مزید کہا کہ “مضبوط لوگ امن بناتے ہیں، کمزور لوگ جنگ کو بڑھاوا دیتے ہیں۔” لازمی پڑھیں: ’’ٹرمپ پیوٹن کا ’لیپ ڈاگ‘ بن گیا‘‘ کرس مرفی کی امریکی صدرپرتنقید اٹلی کے وزیراعظم ‘جارجیا میلونی’ نے کہا کہ “امریکا، یورپ اور ہمارے اتحادیوں کو یوکرین کی جنگ کے حوالے سے فوری طور پر ایک اجلاس بلانا چاہیے۔” نیدرلینڈز کے وزیراعظم ‘ڈک اسکوف’ کا کہنا ہے کہ “ہماری حمایت یوکرین کے ساتھ ہے خاص طور پر اس وقت جب یہ جنگ اپنی شدت میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔” پولینڈ کے رہنما ‘ڈونالڈ ٹسک’ نے سوشل میڈیا پر پیغام دیا کہ “پیارے یوکرینی دوستو، تم اکیلے نہیں ہو۔” سپین کے وزیراعظم ‘پیڈرو سانچیز’ نے کہا کہ “یوکرین، اسپین تمہارے ساتھ ہے۔” ضرور پڑھیں: ’تم اکیلے نہیں ہو‘ یورپ یوکرینی صدر کے ساتھ کھڑا ہوگیا برطانیہ کے وزیراعظم کیر اسٹارمر نے یوکرین کی حمایت کو غیر متزلزل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ یوکرین کے ساتھ “مضبوطی سے کھڑے ہیں” اور ان کا مقصد یوکرین کے لیے ایک ایسا امن راستہ تلاش کرنا ہے جو اس کی خودمختاری اور سلامتی کے مطابق ہو۔ اس وقت عالمی برادری کا دھیان یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کی طرف مرکوز ہے، اور برطانیہ، فرانس اور یوکرین کے مشترکہ منصوبے سے امید کی جا رہی ہے کہ اس خونریز جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ کیا امریکا اور دیگر عالمی طاقتیں اس منصوبے کو منظور کریں گی اور کیا روس اس کے سامنے جھک جائے گا؟ یوکرین اور روس کے درمیان جاری اس جنگ میں دنیا بھر کی نظریں اس سربراہی اجلاس پر جمی ہوئی ہیں کہ کیا یہ عالمی رہنما ایک ایسا راستہ اختیار کریں گے جس سے یوکرین اور اس کے عوام کے لیے امن کا دور شروع ہو سکے۔ یہ بھی پڑھیں: انتخابی کمیشن پر کنٹرول حاصل کرنے کا الزام، ڈیموکریٹس نے ٹرمپ کو عدالت میں گھسیٹ لیا
انڈیا سے سموگ پر بات ہو سکتی ہے، دہشت گردی پر کیوں نہیں؟ مشیر اطلاعات کے پی کا وفاق سے سوال

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا وفاق سے سوال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر مریم نواز انڈیا سے سموگ ڈپلومیسی کر سکتی ہیں تو کے پی حکومت افغانستان سے دہشت گردی پر بات چیت کیوں نہیں کر سکتی؟ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اپنے بیان میں مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق افغانستان سے بات چیت کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کے ٹی او آرز جلد از جلد منظور کرے اور تاخیر سے گریز کرے۔ مشیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت ہنگامی بنیادوں پر وفد افغانستان بھیجنا چاہتی ہے۔ اپنے عوام کے جان و مال کی حفاظت کے پی حکومت کی اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے۔ وفاق سے درخواست ہے کہ وہ صوبے میں دہشت گردی کی روک تھام کے بجائے اس اہم مسئلے پر سیاست کرنے سے گریز کرے۔ مزید پڑھیں: خضدار کے علاقے زہری میں فائرنگ، رہنما غلام سرور ساتھی سمیت جاں بحق ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ وفاق کو پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ کے بیرونی دوروں پر کوئی اعتراض نہیں، مریم نواز بھارت سے سموگ ڈپلومیسی کر سکتی ہیں تو دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر خیبرپختونخوا حکومت کی افغانستان سے بات چیت میں کیا حرج ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ وفاق کی اس دوغلی پالیسی سے صوبے میں احساس محرومی مزید بڑھ رہی ہے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل ضلع نوشہرہ میں واقع مدرسہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک خودکش حملے میں جے یو آئی (س) کے سربراہ اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق سمیت چھ افراد شہید اور 12 زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق سے ٹی او آرز جلد از جلد منظور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ریلیف کے نام پر فریب؟ 5 ہزار سے کتنے دن گزارے جا سکتے ہیں؟

وزیرِاعظم پاکستان نے رمضان المبارک میں 40 لاکھ خاندانوں (تقریباً 2 کروڑ افراد) کو ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے 5 ہزار روپے فی گھرانہ دینے کا اعلان کیا ہے، جس کے لیے حکومت نے 20 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ بظاہر یہ اقدام مستحق خاندانوں کے لیے ایک بڑا ریلیف دکھائی دیتا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا موجودہ مہنگائی کے دور میں 5 ہزار روپے واقعی کسی خاندان کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں؟ ایک چار افراد پر مشتمل گھرانے (میاں، بیوی اور دو بچے) کی بنیادی اشیائے خورونوش پر ہونے والے اخراجات کچھ یوں ہیں یہ صرف بنیادی اشیائے خورونوش کی قیمت ہے، جس میں سبزیاں، پھل، گوشت، دودھ اور دیگر اشیاء شامل نہیں۔ اگر افطار میں پکوڑے، فروٹ چاٹ، یا گوشت شامل کرنا چاہیں تو بجٹ کئی گنا بڑھ جائے گا۔ حکومت کے دیے گئے 5 ہزار روپے میں تو صرف آٹا، چینی، اور دالیں ہی آسکتی ہیں، جبکہ پھل، سبزیاں اور دیگر ضروری اشیاء عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو جائیں گی۔ رمضان میں کیلے، امرود، سیب، اور سٹرابیری جیسا فروٹ تو خواب بن جائے گا،گوشت اور دودھ ایک عام شہری کی پلیٹ میں نظر آنا مشکل ہوگا،شہری سبزی، آلو، پیاز، ٹماٹر خریدنے سے پہلے ہزار بار سوچنے پر مجبور ہوں گے۔ یہاں اصل مسئلہ 5 ہزار روپے کی امداد نہیں، بلکہ وہ مہنگائی، ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری ہے جس نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف سخت ایکشن کیوں نہیں لیا جاتا؟ یہ بھی پڑھیں:رمضان المبارک، برکتوں کا مہینہ مگر قیمتیں کیوں بڑھ جاتی ہیں؟ پرائس کنٹرول کمیٹیاں صرف کاغذوں میں ہی کیوں رہتی ہیں؟ رمضان بازاروں میں عوام کو معیاری اور سستی اشیاء کیوں نہیں ملتیں؟ اگر مسئلہ طلب و رسد (ڈیمانڈ اینڈ سپلائی) کا ہے تو حکومت سپلائی بڑھانے کے لیے مؤثر اقدامات کیوں نہیں کرتی؟ حکومت اگر واقعی عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے تو 5 ہزار روپے تقسیم کرنے کی بجائے مہنگائی پر قابو پانے کے عملی اقدامات کرے، جیسے،ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی، بنیادی اشیائے خورونوش پر سبسڈی تاکہ عوام کو سستے داموں اشیاء دستیاب ہوں،پرائس کنٹرول میکانزم کو مضبوط کرنا تاکہ مصنوعی مہنگائی پیدا نہ ہو اور رمضان بازاروں کو حقیقی معنوں میں فعال اور مؤثر بنانا۔ لازمی پڑھیں: پاکستانی شہریوں کے لیے رمضان پیکج کا اعلان، فی خاندان کتنی رقم ملے گی؟ 5 ہزار روپے کی امداد وقتی ریلیف تو دے سکتی ہے، لیکن یہ کسی بھی خاندان کے لیے ایک ماہ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ صرف اعلانات نہیں، بلکہ عملی اقدامات کرے تاکہ عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف مل سکے اور رمضان کسی غریب کے لیے فاقہ کشی کا مہینہ نہ بنے
چیئرمین پی سی بی کی ڈومیسٹک کرکٹرز سے ملاقات: فٹنس اور ٹریننگ پر زور

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی نے ڈومیسٹک کرکٹ میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں سے ملاقات کی، جس میں فٹنس، ٹریننگ، ڈائٹ پلان اور کرکٹنگ اسکلز کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر محسن نقوی نے کہا کہ کھلاڑیوں کی جسمانی فٹنس کو بہتر بنانے کے لیے ٹرینرز کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے تمام کرکٹ اکیڈمیز تک کھلاڑیوں کی رسائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ہر کھلاڑی کے لیے خصوصی ڈائٹ پلان تیار کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ملاقات میں کھلاڑیوں نے ہائی پرفارمنس سینٹرز میں تربیت، فٹنس اور دیگر سہولیات کے حوالے سے درپیش مسائل سے آگاہ کیا، جس پر چیئرمین پی سی بی نے فوری ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ “یہ نوجوان کھلاڑی پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہیں، اور ان کی بہترین تیاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔” ملاقات میں محمد علی، علی رضا، احمد دانیال، نثار احمد، محمد ابتسام، محمد سلمان، آفاق آفریدی، عبدالصمد، سعد مسعود، خواجہ نافع، معاذ صداقت، عرفات منہاس، مبشر خان، حیدر علی، حسان نواز، فیصل اکرم، طاہر بیگ اور قاسم اکرم سمیت کئی ابھرتے ہوئے کرکٹرز شامل تھے۔ محسن نقوی نے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے ستارے قرار دیا اور کہا کہ ان کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ عالمی معیار کے مطابق اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکیں۔
کین ویلم سن کے شاندار 81 رنز کام نہ آئے، انڈیا نے کیویز کو 44 رنز سے شکست دے دی

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے گروپ اسٹیج کے آخری میچ میں انڈین ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فتح حاصل کر لی ہے۔ یہ میچ دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوئیں۔ انڈیا نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 249 رنز بنائے اور کیویز کو 250 کا ہدف دیا، جواب میں پوری کیوی ٹیم 205 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور یوں انڈیا نے یہ میچ 44 رنز سے جیت لیا۔ کیویز نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے انڈیا کو بلے بازی کی دعوت دی۔ انڈیا کی جانب سے کپتان روہت شرما اور شبھمن گل بلے بازی کے لیے کریز پر آئے، مگر زیادہ دیر ٹہر نہ سکے۔ کیوی گیند بازوں نے ایک کے پیچھے ایک کو چلتا کیا اور انڈیا کی پہلی 3 وکٹیں محض 30 رنز پر گر گئیں۔ انڈین بلے باز شریاس ایئر نے ٹیم کی کمان سنبھالی اور ایک مناسب اسکور کھڑا کرنے میں مدد دی۔ انڈین ٹیم کی جانب سے شریاس ائیر نے 79 کی شاندار باری کھیلی، اس کے علاوہ ہاردک پانڈیا نے 45 جب کہ اکشر پٹیل نے 42 رنز بنائے۔ کیوی گیند بازوں کی جانب سے اچھی گیند بازی کا مظاہرہ کیا گیا، میٹ ہنری نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے 5 انڈین بلے بازوں کی ڈریسنگ روم کی راہ دکھائی، جب کہ رویندرا، سینٹنر، جمی سین اور ول اوورک نے1،1،1، کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ 250رنز کے ہدف کے تعاقب میں پوری کیوی ٹیم لڑکھڑا گئی۔ انڈین گیند بازوں کے سامنے پوری کیوی ٹیم بے بس نظر آئی اور ایک بعد ایک ایسے کرتے کرتے پوری ٹیم 45.3 اوورز میں 205 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی۔ انڈین گیند بازوں نے کیوی بیٹرز کو ہلنے نہ دیا اور لگام لگائے رکھی۔ کیویز کی جانب سے ول ینگ اور رچن رویندرا اوپننگ کے لیے آئے مگر زیادہ دیر ٹہر نہ سکے۔ کیویز کی جانب سے سابق کپتان کین ویلیم سن نے شاندار باری کھیلتے ہوئے 81 رنز بنائے، مگر ٹیم کو جتا نہ سکے۔ ان کے علاوہ کوئی بھی کیوی بلے باز 30 رنز سے زیادہ نہ بنا سکا۔ انڈین بولرز کی جانب سے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا، انڈین گیند باز ورون چکرورتی نے 5 اور کلدیپ یادو نے 2 کھلاڑیوں کی پویلین کی راہ دکھائی، ہاردک پانڈیا، ایکشر پٹیل اور جدیجہ نے 1،1،1 کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ واضح رہے کہ آج چیمپیئنز ٹرافی کے گروپ سٹیج کا آخری میچ کھیلا گیا، جس میں فیصلہ ہونا تھا کہ آیا کونسی ٹیم انڈیا کے ساتھ دبئی میں سیمی فائنل کھیلے گی۔ آسٹریلیا اور انڈیا کے مابین 4 مارچ کو دبئی میں فائنل کے لیے ٹاکرا ہوگا۔ دوسری جانب کیویز اور پروٹیز کے درمیان فائنل میں دوسرے امیدوار کے لیے 5 مارچ کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں جنگ لڑی جائے گی، جب کہ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا فائنل میچ 9 مارچ کو کھیلا جائے گا۔
ہانگ کانگ کی کمپنی پاکستان میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی

ہانگ کانگ کی معروف کمپنی سی کے ہیچیسن نے پاکستان میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے، جس سے ملک میں بندرگاہی آپریشنز اور لاجسٹک کنیکٹیوٹی میں نمایاں بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔ یہ سرمایہ کاری کمپنی کی ذیلی شاخ ہیچیسن پورٹس کے ذریعے کی جائے گی، جو کراچی کے گہرے پانی کے کنٹینر ٹرمینل کی خودکاری (آٹومیشن) پر توجہ دے گی۔ اس منصوبے کے تحت جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے بندرگاہی نظام کو مزید تیز اور مؤثر بنایا جائے گا، جس سے پاکستان کی تجارت اور معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔ اس سرمایہ کاری سے نہ صرف اگلے 25 سالوں میں 4 ارب ڈالر کی آمدنی متوقع ہے بلکہ ملک میں سڑکوں اور پارکنگ کی جدید سہولتوں کی بہتری کے بھی امکانات ہیں۔ ہیچیسن پورٹس گزشتہ 25 سالوں میں حکومت پاکستان کو 225 ارب روپے فراہم کر چکا ہے اور اب نئی سرمایہ کاری سے ملک میں معاشی ترقی اور روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ یہ منصوبہ پاکستان میں بندرگاہی انفراسٹرکچر کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالنے میں مدد دے گا، جس سے تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری آئے گی۔
بارش میں قذافی اسٹیڈیم کی چھتیں ٹپکنے لگیں، اربوں کے منصوبے پر سوالیہ نشان

اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے قذافی اسٹیڈیم کے نئے حصے پہلی ہی بارش برداشت نہ کر سکے، مختلف مقامات پر چھتیں ٹپکنے لگیں، جس سے کرکٹ شائقین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ قذافی اسٹیڈیم کی حالیہ تزئین و آرائش کے لیے بھاری رقم خرچ کی گئی تھی اور اسے جدید ترین اسپورٹس اسٹیڈیم کے طور پر پیش کیا جا رہا تھا، لیکن بارش کے بعد منظرنامہ یکسر بدل گیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ چھتوں سے پانی رس رہا ہے اور کئی مقامات پر ناقص تعمیرات کی نشاندہی ہو رہی ہے۔ تعمیراتی منصوبے کی نگرانی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کی تھی، اور چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اس منصوبے کو ریکارڈ مدت میں مکمل کرنے پر فخر کا اظہار کیا تھا۔ تاہم، اب ماہرین تعمیرات منصوبے کے معیار پر سنگین سوالات اٹھا رہے ہیں۔ عوام اور کرکٹ شائقین نے اس معاملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسٹیڈیم کی تعمیر میں مبینہ کرپشن اور ناقص معیار کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ لاہور کے گرین لائن میٹرو بس منصوبے کی یاد دلاتا ہے، جو پہلی ہی بارش میں پانی میں ڈوب گیا تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکام اس سنگین معاملے پر کیا اقدامات کرتے ہیں اور کیا کرپشن یا غفلت برتنے والوں کو کوئی سزا دی جاتی ہے یا نہیں۔