بینک آف انگلینڈ کے گورنر کا امریکا کو تجارتی جنگوں کے بجائے بات چیت کا مشورہ

بینک آف انگلینڈ کے گورنر ‘اینڈریو بیلی’ نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ عالمی معیشت کے بارے میں اپنے تحفظات کو تجارتی جنگوں کے ذریعے حل کرنے کی بجائے باہمی بات چیت کے ذریعے حل کرے۔ بیلی نے بدھ کے روز برطانوی قانون سازوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اس ہفتے جو درآمدی ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں ان سے عالمی اقتصادیات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ بیلی نے گروپ آف ٹوئنٹی (G20) کے مرکزی بینکوں کے سربراہان اور وزیر خزانہ کے اجلاس میں جنوبی افریقہ میں گزشتہ ہفتے اپنے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “اگر آپ کو لگتا ہے کہ عالمی معیشت میں توازن نہیں ہے تو اسے دوطرفہ اقدامات سے نہیں بلکہ کثیرالجہتی فورمز میں حل کیا جانا چاہیے۔” امریکی صدر نے منگل کے روز میکسیکو اور کینیڈا سے درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا حکم دیا تھا جس کے ساتھ چین سے آنے والی مصنوعات پر بھی نئے ٹیرف لگا دیے گئے ہیں۔ اس فیصلے نے عالمی اقتصادی نمو کے بارے میں خدشات بڑھا دی ہیں جبکہ امریکی معیشت میں مہنگائی کے اضافے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ بیلی نے چین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین کا کرنٹ اکاؤنٹ بہت زیادہ مثبت ہے اور جرمنی جیسے بڑے مالیاتی سرپلس والے ممالک نے بھی حالیہ دنوں میں اپنے دفاعی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے جو ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہیں۔ آخر میں بیلی نے امریکا کی معیشت کے بارے میں سوال اٹھایا کہ کیسے اس کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ رہا ہے اور اس کا مالیاتی خسارہ بہت زیادہ ہے جس کو بیرونی سرمایہ کے ذریعے پورا کیا جا رہا ہے۔ اس تمام تر صورتحال نے عالمی سطح پر اقتصادی توازن کے حوالے سے گہری تشویش پیدا کر دی ہے۔ مزید پڑھیں: ’شکریہ پاکستان‘ دہشت گرد پکڑنے پر ٹرمپ خوشی سے نہال
لندن کی عدالت نے چینی طالبعلم کو 10 خواتین کے ساتھ زیادتی کرنے پر مجرم قرار دے دیا

لندن میں اندرونی کراؤن کورٹ نے بدھ کے روز ایک لرزہ خیز مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے چینی طالبعلم ‘ژنہاؤ زو’ کو 10 خواتین کو نشہ دے کر جنسی زیادتی کرنے کا مجرم قرار دے دیا۔ اس کے علاوہ عدالت نے مزید 28 سنگین جرائم میں مجرم کو قصوروار ٹھہرایا، جن میں 11 بار ریپ، جنسی زیادتی اور ویڈیوز بنانے کے الزامات شامل تھے۔ 28 سالہ زو کا بھیانک چہرہ اس وقت بے نقاب ہوا جب ایک متاثرہ خاتون نے بہادری سے پولیس کو رپورٹ درج کرائی۔ تفتیش کے دوران پولیس نے مجرم کے گھر سے نشہ آور دوائیں، خفیہ کیمرے اور خواتین کے زیورات اور کپڑے برآمد کیے۔ مجرم کے لیپ ٹاپ اور موبائل فونز سے سینکڑوں ویڈیوز اور لاکھوں پیغامات بھی برآمد ہوئے جن سے یہ ہولناک انکشاف ہوا کہ زو نہ صرف برطانیہ بلکہ چین میں بھی خواتین کو نشہ دے کر جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا تھا۔ ژنہاؤ زو نے 2017 میں برطانیہ کا رخ کیا اور یونیورسٹی کالج لندن میں پی ایچ ڈی کے لیے داخلہ لیا۔ بظاہر ایک ہونہار طالبعلم نظر آنے والا یہ شخص دراصل خواتین کے لیے خطرناک درندہ ثابت ہوا۔ زو ڈیٹنگ ایپس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے خواتین سے رابطہ کرتا اور انہیں اپنے گھر پر پڑھائی یا ڈرنکس کے بہانے بلا کر نشہ آور چیزیں دے کر بیہوش کر دیتا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زو نے تمام زیادتیوں کی ویڈیوز خفیہ طور پر ریکارڈ کیں اور متاثرہ خواتین کو کبھی ان کے حملے کا علم ہی نہیں ہوا۔ برطانوی پولیس کے مطابق یہ معاملہ اب بھی کہیں زیادہ سنگین ہو سکتا ہے۔ تفتیشی افسران کا ماننا ہے کہ زو کی درندگی کا نشانہ بننے والی 50 سے زائد خواتین اب بھی سامنے نہیں آئیں۔ پولیس نے خصوصا چینی طالبعلم کمیونٹی سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کو زو کے ساتھ رابطے کا علم ہو تو فوری طور پر رپورٹ کریں۔ پولیس کا کہنا تھا کہ “یہ شخص نہ صرف ایک سیریل ریپسٹ ہے بلکہ خواتین کے لیے مسلسل خطرہ ہے۔ ہم نے نامعلوم متاثرین کے لیے بھی انصاف یقینی بنانے کا عزم کیا ہے۔” برطانوی پولیس نے چینی حکام کے ساتھ مل کر تحقیقات کیں تاکہ زو کے چین میں کیے گئے جرائم کا بھی سراغ لگایا جا سکے۔ ژنہاؤ زو کی گرفتاری اور سزا نے خواتین کے تحفظ کے حوالے سے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ متاثرہ خواتین کو انصاف دلانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔ یہ مقدمہ خواتین کی حفاظت اور ڈیٹنگ ایپس کے ذریعے پیش آنے والے خفیہ خطرات کے بارے میں ایک خوفناک انتباہ بن چکا ہے۔ مزید پڑھیں: فرانس کے صدر میکرون کا یوکرین اور تجارتی جنگوں پر قوم سے خطاب، اہم فیصلوں کی توقع
فرانس کے صدر میکرون کا یوکرین اور تجارتی جنگوں پر قوم سے خطاب، اہم فیصلوں کی توقع

فرانس کے صدر ‘ایمنوئل میکرون’ نے بدھ کی شام قوم سے خطاب کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں وہ یوکرین کی جنگ اور امریکا کی طرف سے تجارتی جنگ کے خطرات پر تفصیل سے بات کریں گے۔ اس خطاب کو اہمیت دی جا رہی ہے کیونکہ یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں بین الاقوامی نظم و نسق کے متعلق پیش آنے والے بدلے ہوئے حالات کے پس منظر میں کیا جائے گا۔ اس خطاب کے ذریعے میکرون فرانس کے شہریوں کو امریکا کے نئے انتظامیہ کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر پیدا ہونے والی بے چینی اور غیر یقینی کی کیفیت کے بارے میں آگاہ کریں گے۔ میکرون کی یہ ٹی وی تقریر بدھ کی شام 1900 جی ایم ٹی پر نشر کی جائے گی اور اس میں یوکرین کی موجودہ صورتحال اور ٹرمپ کی جانب سے یورپی یونین کی درآمدات پر عائد کیے جانے والے ٹیرز (ٹیکس) جیسے اہم موضوعات پر گفتگو کی جائے گی۔ یہ خطاب یورپی یونین کے دفاعی رہنماؤں کے اجلاس سے ایک دن پہلے کیا جائے گا، جس میں دفاعی حکمت عملی اور یورپ کی دفاعی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔ میکرون نے اس خطاب کے بارے میں کہا ہے کہ “اس لمحے میں جب دنیا بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، میں آج رات آپ سے بات کروں گا۔” ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کے بحران اور امریکا کے ساتھ ممکنہ تجارتی جنگ کے خطرات پر بات کرتے ہوئے وہ فرانس اور یورپ کی دفاعی حکمت عملی کے بارے میں وضاحت فراہم کریں گے۔ مزید پڑھیں: امریکا نے یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ بند کر دی یورپی ممالک اس وقت دفاعی اخراجات میں اضافے کی کوششوں میں مصروف ہیں خاص طور پر اس تناظر میں جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنے میں تاخیر کی تھی اور یورپی نیٹو اتحادیوں کے ساتھ واشنگٹن کے عزم پر سوالات اٹھائے تھے۔ میکرون کی یہ تقریر اس غیر یقینی صورتحال کے دوران یورپی عوام کی فکر کو دور کرنے کی ایک کوشش ہو گی۔ ان کے ایک معاون نے عالمی خبرساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ “ہم عوام میں بے چینی محسوس کر رہے ہیں، خاص طور پر یوکرین کے حوالے سے۔ یہ بے چینی ایک طرف ہے تو دوسری طرف ہمیں ان خیالات کو ایک مثبت تحریک میں بدلنے کی ضرورت ہے تاکہ آگے بڑھا جا سکے۔” میکرون کی تقریر یورپی یونین کے اس اہم اجلاس کے ایک دن قبل ہو رہی ہے جس میں 27 یورپی ممالک کے رہنما ایک مجوزہ منصوبے پر بات کریں گے جس کے تحت یورپی کمیشن 150 بلین یورو تک قرض لے کر ان رکن ممالک کو اسلحے کی خریداری کے لیے قرضے فراہم کرے گا۔ لازمی پڑھیں: تائیوان: چین کے خطرات کے بیچ یوکرین کی جنگی حکمت عملی اپنانے کی تیاری میکرون کی تقریر میں ایک اور اہم نکتہ تجارتی جنگوں کا ہے۔ صدر ٹرمپ نے چین، میکسیکو، اور کینیڈا سے آنے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس عائد کیے تھے اور اسی طرح یورپی یونین کی درآمدات پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ میکرون نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ امریکا اب بھی یورپ کا اتحادی ہے اور یورپ کو امریکا کی مدد کی ضرورت ہے تاکہ یوکرین کی جنگ میں اس کا دفاع کیا جا سکے۔ میکرون نے یہ بھی کہا ہے کہ فرانس ایک ایسی تجویز پر غور کر رہا ہے جس کے تحت یوکرین اور روس کے درمیان ایک ماہ کی عارضی جنگ بندی ہو جس میں فضائی، سمندری اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے شامل نہ ہوں، تاہم اس میں زمینی جنگ کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ تاہم، فرانس کے دفاعی بجٹ میں اضافے کا مسئلہ بھی ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ میکرون کی حکومت ایک غیر متوازن بجٹ خسارے کو قابو کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ فرانس کے حکومتی ترجمان سوفی پریمس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ میکرون امریکا کے ساتھ دوبارہ تعلقات قائم کرنے کے لیے واشنگٹن جانے پر بھی غور کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر بھی شامل ہوں گے۔ تاہم، ایلیزے پیلس نے بعد میں کہا کہ اس وقت میکرون کے واشنگٹن جانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ میکرون کا یہ خطاب نہ صرف فرانس بلکہ پورے یورپ کے لیے اہم ہے، کیونکہ عالمی سیاسی منظرنامے میں اتار چڑھاؤ اور غیر یقینی کی فضا میں یورپی اتحاد کی مضبوطی کی ضرورت ہے۔ یہ بھی پڑھیں: رائل نیوی کی روسی جنگی جہاز کی نگرانی، برطانوی ساحلی حدود کی حفاظت میں اضافی اقدامات
’دہشت گردی کے بڑھتے واقعات وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے‘ حافظ نعیم الرحمان

خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ایک ہی ہفتے میں تین خودکش حملوں نے عوام کو افسردہ کر دیا ہے، امیر جماعت اسلامی نے دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے ’ایکس‘ اور فیس بک پر پوسٹ میں خضدار اور بنوں میں ہونے والے خود کش دھماکوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ “جاں بحق افراد کے لیے مغفرت، زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں، بنوں میں شہریوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ افطار میں مصروف تھے” حافظ نعیم الرحمان کا مزیدکہنا ہے کہ کے پی میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے،بلوچستان اور کے پی میں حکومتی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے، دہشت گردی کے اسباب پر غور کیا جائے، تمام سٹیک ہولڈرز سے مل کر پالیسی بنائی جائے، پاکستان اور افغانستان امن کے لیے بامعنی مذاکرات کریں۔ یہ بھی پڑھیں:’افغان سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے‘ حافظ نعیم الرحمان واضح رہے کہ گزشتہ دنوں کے پی کے میں نماز جمعہ کے دوران جامعہ حقانیہ میں خودکش حملہ ہوا جس میں مولانا عبدالحق سمیت چھ نمازی شہید ہو گے، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک گئے جہاں انہوں نے جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامدالحق کی شہادت پر ان کے بھائی اور صاحبزادگان مولانا عثمان الحق، مولانا عبدالحق اور مولانا عرفان الحق سے اظہار تعزیت کیا ۔ تعزیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے مولانا حامد الحق شہید اور ان کے والد مولانا سمیع الحق شہید کی دینی و ملی خدمات کو خراج تحیسن پیش کیا اور دالعلوم حقانیہ کی دینی تعلیم و اشاعت کے میدان میں اہم کردار کی تحسین کی۔ انہوں نے ادارہ میں خودکش دھماکہ کو وفاقی و صوبائی حکومتوں اور سیکیورٹی اداروں کی ناکامی قرار دیتے ہوئے اس کی فوری تحقیقات اور مجرموں اور منصوبہ سازوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
امریکا نے یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ بند کر دی

امریکا نے یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کو معطل کر دیا ہے جس کا اعلان ‘سی آئی اے’ کے ڈائریکٹر ‘جان رٹ کلف’ نے بدھ کے روز کیا۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب یوکرین کی فوجی حکمت عملی اور روس کے خلاف جنگ کے دوران امریکا کی جانب سے ملنے والی انٹیلی جنس معلومات پر منحصر یوکرین کی کارکردگی کو ایک سخت دھچکا پہنچ سکتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز یہ انکشاف کیا کہ انہیں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی طرف سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں یوکرینی صدر نے روس کے ساتھ جنگ کے حوالے سے مذاکرات کی میز پر آنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس کے بعد امریکی حکومت نے یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس اور فوجی امداد کے تعلقات میں نرمی لانے کا فیصلہ کیا۔ سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان رٹ کلف نے فاکس بزنس نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “ہم نے یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ پر ایک عارضی رکاوٹ ڈالی ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ جلد ختم ہو جائے گی اور ہم دوبارہ یوکرین کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ روسی جارحیت کا مقابلہ کیا جا سکے اور امن کے مذاکرات آگے بڑھ سکیں۔” ذرائع کے مطابق امریکا نے یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ میں جزوی طور پر کمی کی ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس کا کیا اثر پڑا ہے اور کس حد تک انٹیلی جنس کا تبادلہ روکا گیا ہے۔ امریکا کا یہ قدم اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ امریکا اب یوکرین کے ساتھ تعلقات میں مزید محتاط رویہ اختیار کر رہا ہے جو کہ ایک اہم حکمت عملی تبدیلی ہے۔ قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے بھی بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ امریکی حکومت نے یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ پر “ایک قدم پیچھے” لیا ہے اور اب وہ اس حوالے سے اپنے تعلقات کا جائزہ لے رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا یوکرین کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لئے سرگرم ہے اور بہت جلد ایک اہم پیش رفت متوقع ہے خاص طور پر معدنیات کے معاہدے اور روس کے ساتھ امن معاہدے کے حوالے سے۔ اس نئی حکمت عملی کے پس منظر میں یوکرین کی فوج کے لیے ایک نیا چیلنج سامنے آیا ہے کیونکہ امریکا کی جانب سے فراہم کردہ انٹیلی جنس معلومات اس کے فوجی آپریشنز کے لیے نہایت اہم رہی ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا یہ معطلی یوکرین کی جنگی حکمت عملی کو متاثر کرے گی یا جلد ہی حالات معمول پر آئیں گے۔ مزید پڑھیں: تائیوان: چین کے خطرات کے بیچ یوکرین کی جنگی حکمت عملی اپنانے کی تیاری
“پیپلز پارٹی کراچی پر 17 سال سے قابض ہے لیکن پی پی نے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا”:امیر جماعت اسلامی کراچی

پیپلز پارٹی گزشتہ 17 سالوں سےکراچی میں حکومت کر رہی ہے اور کراچی کے حالات خستہ ہیں ، نہ پانی کے مسائل حل ہوئے اور نہ ہی گیس کی قلت کو پورا کیا گیا۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نےکراچی کے پہلے ماڈل محلے کے افتتاح کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹاؤن چیئرمین نصرت اللہ اور ان کی پوری ٹیم کو پہلے ماڈل محلے کی بنیاد رکھنے پر مبارکباد دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد ماڈل محلہ ہے جو اہل محلہ کے تعاون سے سجایا گیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہری ٹیکس دیتے ہیں تو صوبے کا نظام چلتا ہے،کراچی کے شہریوں کو روزگار سے محروم کیا گیا ہے، شہری سستی اور معیاری تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں ۔جماعت اسلامی کی منتخب ٹیم امانت داری و دیانت کے ساتھ کام کررہی ہے۔مزید پڑھیں: ’عوام کو ریلیف دینے کے سوا کوئی آپشن نہیں‘ حافظ نعیم الرحمان کا ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ مل کر جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے اور اپنا حق بھی حاصل کریں گے،جماعت اسلامی اپنے پیغام کو آگے بڑھارہی ہے اور ظلم کے نظام کے خلاف تحریک چلارہی ہے،شہر کو روشن اور وطن عزیز کو حقیقی مقاصد سے جوڑنے کے لیے مزاحمت جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی کامران سراج، یوسی 5 کے چیئرمین عارف منیر ، وائس چیئرمین عرفان شاہ ڈائریکٹر پارک ندیم حنیف ودیگر بھی موجود تھے۔
24 گھنٹے میں دہشت گردی کا دوسرا واقعہ، خضدار خودکش حملے میں تین شہری جاں بحق

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ایک بار پھر اضافہ، چوبیس گھنٹے میں دوسرا دوسرا خودکش حملہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں ہوا ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکا خضدار کے نال بازار میں ہوا جس سے وہاں موجود گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔ دھماکے کے نتیجے میں 3 افرادجاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو نال اور خضدار ٹیچنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کی اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہارکیا۔ وزیراعلیٰ نے دھماکے میں زخمی افراد کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ دہشت گردی کا ہر صورت قلع قمع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ امن دشمن عناصر اپنے مذموم مقاصد میں ناکام ہوں گے، واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے شہر بنو میں خود کش دھماکہ کیا جس میں 15 افراد کے مرنے کی تصدیق کی گئی اور 25 زخمی ہوئے۔ یہ بھی پڑھیں:بنوں کینٹ حملے کا منصوبہ افغانستان میں موجود خوارج کے سرغنہ نےبنایا دو خود کش بمبار ایک فوجی کمپاؤنڈ میں دو بارودی مواد سے بھری گاڑیاں لے کر گھس گئے، جس کے نتیجے میں زوردار دھماکے ہوئے،بنوں پولیس کے مطابق افطاری کے بعد دو دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس کے بعد شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
کراچی کی کم عمر علیزہ آصف نے 12 سال کی عمر میں 3 کتابیں لکھ ڈالیں

چھوٹی عمر میں کتب بینی کے شوق نے 12 سالہ نوجوان علیزہ آصف کے اندر ایک لکھاری کا شوق بھی پیدا کر دیا اور اسی شوق نے تین کتابیں لکھ ڈالیں۔ نیشنل بک فاؤنڈیشن منسٹری آف ایجوکیشن کراچی کی نوجوان علیزہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک میں انگلش اور اردو میں تین کتابیں لکھ چکی ہوں اور اب مزید کتابیں لکھنے کے لیے پر امید ہوں۔ “مجھے بچپن سے کتابیں پڑھنے کا شوق تھا اور انہی کتابوں نے میرے اندر ایک اور لکھنے کا شوق پیدا کر دیا، اب تک میں کافی نظمیں اور کہانیاں ڈان نیوز اور ہونہار میں لکھ چکی ہوں۔” علیزہ آصف نے بچوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو چاہیے کو وہ اپنا وقت ضائع کیے بغیر کہانیوں اور نظموں کر پڑھا کریں ، کہانیاں اور نظمیں پڑھنے سے ہمیں کوئی نہ کوئی نصحیت حاصل ہوتی رہتی ہے۔
تائیوان: چین کے خطرات کے بیچ یوکرین کی جنگی حکمت عملی اپنانے کی تیاری

تائیوان، جو چین کی طرف سے ممکنہ فوجی خطرات کا سامنا کر رہا ہے اب یوکرین کی جنگی حکمت عملی سے سیکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تائیوان کے ایک سینئر سیکیورٹی عہدیدار نے حالیہ طور پر عالمی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ تائیوان کی حکومت، چین کی بڑھتی ہوئی فوجی دھمکیوں کے درمیان اپنے انقلابی منصوبوں کی رفتار بڑھا رہی ہے اور اس میں یوکرین کی جنگ سے حاصل کردہ تجربات سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ چین تائیوان کو اپنے علاقے کا حصہ مانتا ہے حالانکہ تائیوان کی حکومت اس دعوے کو مسترد کرتی ہے۔ چین نے تائیوان کے خلاف اپنی فوجی مشقوں میں اضافہ کیا ہے جس کے باعث تائیوان کی حکومت اپنے دفاعی منصوبوں کو مزید مستحکم کر رہی ہے۔ ایسے میں تائیوان کے حکام نے یوکرین کی جنگی حکمت عملی کو ایک اہم ماڈل کے طور پر منتخب کیا ہے جہاں نجی کمپنیوں نے جنگ کے دوران حکومت اور سماج کی مزاحمت کو تقویت دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ تائیوان کے سیکیورٹی عہدیدار نے کہا ہے کہ “ہم یوکرین کے پہلے ہاتھ کے تجربات سے سیکھنا چاہتے ہیں کہ کس طرح نجی کمپنیاں حکومت اور سماج کی مزاحمت میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔” یہ بھی پڑھیں: کینیڈا کا جوابی وار: امریکی اشیا پر 155 ارب ڈالر پر 25 فیصد ٹیرف لگانےکی دھمکی ان کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین میں اوبر اور مائیکروسافٹ جیسی کمپنیاں جنگ کے دوران بھی اہم خدمات فراہم کرتی رہیں۔ تائیوان نے یوکرین کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے بعض حکمت عملیوں کو اپنانا شروع کر دیا ہے۔ ان میں سپر مارکیٹس کو حکومت کی سپلائی ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں شامل کرنا اور طبی ایمرجنسیوں کے دوران ٹیکسی سروسز کو خون کی فراہمی جیسے اہم کاموں کے لیے استعمال کرنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ، تائیوان اپنی ایئر رڈ الرٹ اور پناہ گاہوں کے نظام کو بھی نئی بنیادوں پر تشکیل دے رہا ہے اس حوالے سے شمالی یورپی اور بالٹک ریاستوں کے تجربات سے استفادہ کیا جا رہا ہے۔ تائیوان کے حکام نے حال ہی میں تائیپے میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا، جس میں اسٹاکپائلنگ، سول ڈیفنس کی تربیت اور دیگر تیاریوں پر بات چیت کی گئی۔ اس ورکشاپ میں امریکا، جاپان اور آسٹریلیا کے سینئر سفارتکار بھی شریک ہوئے۔ امریکن چیمبر آف کامرس یوکرین کے سربراہ اینڈی ہنڈر نے اس ورکشاپ میں خطاب کرتے ہوئے تائیوان کی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ یوکرین کی طرح اپنے آن لائن سسٹمز کے لیے بیک اپ تیار کرے، کیونکہ روسی حملوں کے دوران یوکرین کے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ ہنڈر نے کہا کہ “آج کے دور میں سب سے محفوظ انفراسٹرکچر اب بادلوں میں ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “ٹیکنالوجی، بینکنگ، خوراک، ترسیل، ریٹیل ان تمام شعبوں میں حکومت کو اس بات کی تیاری کرنی چاہیے کہ جنگ کی صورت میں معیشت کو کس طرح چلایا جائے۔” تائیوان کی حکمت عملی کا مقصد محض تیاری نہیں، بلکہ اپنی عوامی اور نجی کمپنیوں کو جنگ کی صورتحال میں مزید مضبوط بنانا بھی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ بحران سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار رہا جائے۔ مزید پڑھیں: ٹرمپ گرین لینڈ کے لوگوں کو کہتے ہیں ‘ہم آپ کو امیر بنا دیں گے’
رائل نیوی کی روسی جنگی جہاز کی نگرانی، برطانوی ساحلی حدود کی حفاظت میں اضافی اقدامات

برطانیہ کی رائل نیوی نے اس ہفتے ایک اور روسی جنگی جہاز اور تجارتی بحری جہاز کی نگرانی کی۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب روس کا بوئیکی جنگی جہاز، جو کہ اس سے پہلے بھی کئی بار برطانوی سمندر میں دیکھا جا چکا تھا، یہ جہاز انگلش چینل اور نارتھ سی کے راستے میں سفر کر رہا تھا۔ رائل نیوی کے ایک ترجمان کے مطابق ایچ ایم ایس سمرسیٹ نے اس دوران روسی جہاز کی ہر حرکت پر کڑی نظر رکھی اور اس کی نگرانی کی۔ یہ روسی جنگی جہاز بوئیکی تھا جو ایک تجارتی جہاز بیلٹک لیڈر کو روس واپس لے جا رہا تھا۔ بیلٹک لیڈر وہ جہاز ہے جو امریکی پابندیوں کی زد میں ہے اور اس پر الزام ہے کہ یہ اسلحہ اور گولہ بارود شام میں روسی فوج کے لیے منتقل کرتا ہے۔ یہ سب کچھ اُس وقت ہوا جب ایچ ایم ایس سمرسیٹ نے ہفتہ کے روز اس روسی جہاز کا پیچھا شروع کیا اور جب وہ نارتھ سی کے راستے انگلش چینل کی طرف آ رہا تھا۔ اس دوران برطانوی نیوی نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی خطرہ برطانوی ساحلی حدود کو درپیش نہ ہو خاص طور پر اُن اہم نیٹ ورک جیسے زیر سمندر کیبلز اور پائپ لائنز کو جو برطانیہ کی قومی سلامتی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ یہ واقعہ اُس وقت مزید تشویش کا باعث بن گیا جب بوئیکی کے جہاز پر موجود بحری فوجیوں کو مشین گنز سنبھالتے ہوئے دیکھا گیا۔ مزید پڑھیں: ’شکریہ پاکستان‘ دہشت گرد پکڑنے پر ٹرمپ خوشی سے نہال اخبار ‘ٹائمز’ کی جانب سے شائع کی گئی تصاویر میں ان مسلح فوجیوں کو واضح طور پر دکھایا گیا جو کسی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار نظر آ رہے تھے۔ برطانوی نیوی کا کہنا ہے کہ ان کی نگرانی صرف برطانوی ساحلی حدود کی حفاظت تک محدود نہیں تھی، بلکہ اس کا مقصد روسی بحری جہازوں کی سرگرمیوں کا قریبی جائزہ لے کر قومی سلامتی کو یقینی بنانا تھا۔ یہ مشن دراصل رائل نیوی کے عزم کا عکاس ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ خطرے کو برطانوی ساحلوں تک پہنچنے سے پہلے ہی ناکام بنا دیں گے۔ رائل نیوی کی اس کاروائی نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ برطانیہ کی فوجی فورسز عالمی سطح پر اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے ہمیشہ تیار رہتی ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: مصر نے غزہ کی تعمیرِ نو کا منصوبہ جاری کر دیا: امریکا اور اسرائیل کی مخالفت