’دہشت گرد شریف اللہ کی گرفتاری پاکستانی اور امریکی حکام کے تعاون سے ممکن ہوئی‘ امریکی وزیر دفاع

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے نشریاتی ادارے فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ کابل ایئرپورٹ حملے کے ماسٹرمائنڈ کی گرفتاری کے لیے امریکا نے پاکستان کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کی تھیں، جس کی بنیاد پر پاکستان نے کارروائی کی۔ انہوں نے پاکستان کے تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ کارروائی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دوران ہوئی تھی۔ پیٹ ہیگسیتھ نے بتایا کہ امریکی قیادت، بشمول ڈائریکٹر ریٹکلف، سینٹ کام اور دیگر فوجی افسران، پاکستانی حکام کو مسلسل معلومات فراہم کر رہے تھے، جنہوں نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر گرفتاری میں مدد کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی حکام نے فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں شریف اللہ کو گرفتار کیا، اس کی شناخت کی تصدیق کی، اور یہ پیش رفت کچھ دنوں پہلے سے معلوم تھی۔ امریکی وزیر دفاع کے علاوہ صدر ٹرمپ اور قومی سلامتی کے مشیر بھی اس حوالے سے پاکستان کے تعاون کو سراہ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ حملے میں ملوث افراد کو پکڑنے کا کام سابق صدر ٹرمپ کے دور میں شروع ہوا تھا، اور اس میں پاکستانی حکام نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مزید پڑھیں: “پاکستان میں دہشتگردوں کو بسانے پر باجوہ سے پوچھا جائے” خواجہ آصف شریف اللہ کو 26 اگست 2021 کے کابل ایئرپورٹ حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ اس حملے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت کئی افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انہیں پاکستان کی مدد سے گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا گیا، جہاں ورجینیا کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ایف بی آئی نے ان کی حوالگی کی تصدیق کرتے ہوئے دو مارچ کو ان کا انٹرویو کیا۔ ایف بی آئی کے ایجنٹ سیتھ پارکر کے مطابق، شریف اللہ 2016 سے داعش خراسان شاخ سے منسلک تھا اور مختلف دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہا۔ دورانِ تفتیش شریف اللہ نے اعتراف کیا کہ 20 جون 2016 کو کابل کے سفارت خانے پر خودکش حملے میں اس نے بمبار کو ہدف کے مقام تک پہنچایا تھا۔ حملہ آور کا نام عرفان تھا، اور شریف اللہ نے اسے مکمل مدد فراہم کی تھی۔ یہ واقعہ امریکا اور پاکستان کے درمیان انسداد دہشت گردی کے معاملات میں قریبی تعاون کی ایک مثال ہے، جو دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سخت کارروائیوں کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ امریکی صحافی ریان گرِم نے سماجی رابطے کی ایپلیکیشن ایکس پر ٹویٹ کیا کہ “آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ سی آئی اے اور پاکستان کی فوج نے صرف ٹرمپ کو یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ انہوں نے اس آدمی کو پکڑا جس نے کابل ایئرپورٹ پر بمباری کی۔ سی آئی اے پاکستانی حکومت کو ایسے اہلکاروں کے خلاف سہارا دینے کی شدت سے کوشش کر رہی ہے جو کہتے ہیں کہ وہاں جمہوریت کی بحالی امریکہ کے مفاد میں ہے۔”

وزیراعلیٰ پنجاب کا میو ہسپتال کا ہنگامی دورہ، فرائض سے غفلت پر ایم ایس برطرف

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے میو ہسپتال کا ہنگامی دورہ کیا ، مریم نواز نے فرائض سے غفلت پر ایم ایس کو عہدے سے برطرف کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے میو ہسپتال کے ایم ایس کو ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ شکر کریں میں آپ کو گرفتار نہیں کروا رہی۔ انھوں نے ایم ایس کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کچھ پتہ نہیں ہے، آپ کو کس نے رکھا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اپنے سرپرائز دوروں کی وجہ سے خبروں میں رہتی ہیں۔ لیکن یہ نیا نہیں ہے، ماضی قریب پر نظر ڈالیں تو شہباز شریف سے لے کر عثمان بزادر تک بیشتر عوامی عہدیدار اس نوعیت کے دوروں کی باعث خبروں میں اپنی جگہ بناتے رہے ہیں مگر یہ سلسلہ اس سے کافی پرانا ہے۔ تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ اس نوعیت کے دورے پُرانے دور سے ماخوذ ہیں جب حکمران اور مسلمان خلیفہ بھیس بدل کر بازاروں میں پہنچ جاتے تھے اور وہاں صورتحال کا جائزہ لیتے تھے۔ ان کے مطابق اس نوعیت کے واقعات سے تاریخ بھری پڑی ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ’سرپرائز وزٹس‘ جیسا عمل پاکستان کے قیام کے بعد روایتی سیاست کا حصہ نہیں تھا اور اس کی ابتدا پاکستان پیپلز پارٹی کے پہلے دورِ حکومت میں ہوئی اور نواز شریف کے اسی کی دہائی میں پنجاب میں وزیرِ اعلیٰ بننے کے بعد تواتر کے بعد ایسے دورے سامنے آتے رہے۔ صحافی ماجد نظامی کے مطابق ’اس کی مثالیں جنرل ایوب خان کے دور میں نواب آف کالا باغ اور اس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے بھی ملتی ہیں مگر اس دور میں ایسے دورے چیدہ چیدہ ہی ہوتے تھے۔‘

پاکستان کا امریکہ کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھنے کا عزم

پاکستان نے امریکہ کے ساتھ مستقبل میں بھی قریبی شراکت داری جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت شریف اللہ کو گرفتار اور امریکا کے حوالے کیا۔وزیراعظم نے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہم علاقائی امن و استحکام کے لیے امریکا کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھیں گے، شریف اللہ کو کس قانون کے تحت امریکا کے حوالے کیا گیا، اس پر وزارت قانون بہتر بتا سکتی ہے، وزیراعظم کا شریف اللہ کی گرفتاری پر ردعمل ایک ریاستی ردعمل تھا۔ شفقت علی خان نے کہا کہ بھارتی وزیر مملکت کے مودی کے آزاد کشمیر واپس لینے کی ہرزہ سرائی افسوس ناک اور باعث مذمت ہے، بگرام ایئربیس واپس لینے یا نہ لینے کا معاملہ افغان اور امریکی حکومت کے درمیان ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے بہتر ہمسائیگی پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ افغان حکام طورخم بارڈر پر غیر قانونی چیک پوسٹ بنا رہے تھے، غیر قانونی چیک پوسٹ بنانے پر طورخم بارڈر کی بندش کا مسئلہ شروع ہوا تھا۔

پاناما کینال پھر سے امریکا کے قبضے میں جانے کو تیار: معاہدہ ہوگیا

ہانگ کانگ کی ایک بڑی کمپنی نے پاناما کینال پر اپنے زیادہ تر شیئرز امریکی سرمایہ کاری فرم بلیک راک کو فروخت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ ہفتوں میں شکایت کی تھی کہ نہر چینی کنٹرول میں ہے اور امریکا کو اس اہم جہاز رانی کے راستے کا کنٹرول حاصل کر لینا چاہیے۔ ہانگ کانگ کی کمپنی سی کے ہچیسن ہولڈنگ، جو ایک ذیلی ادارے کے ذریعے بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل میں نہر کے داخلی راستوں پر بندرگاہیں چلاتی ہے، نے اعلان کیا ہے کہ وہ 22.8 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت اپنے مفادات فروخت کرے گی۔ یہ کمپنی ہانگ کانگ کے ارب پتی لی کا شنگ نے قائم کی تھی اور اگرچہ یہ براہ راست چینی حکومت کی ملکیت نہیں ہے، تاہم اس کا ہانگ کانگ میں ہونا اسے چینی مالیاتی قوانین کے دائرے میں لاتا ہے۔ یہ معاہدہ دنیا کے 23 ممالک میں موجود 43 بندرگاہوں کا احاطہ کرتا ہے، جن میں پاناما کینال کے دو نہری ٹرمینلز بھی شامل ہیں۔ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے پاناما کی حکومت کی منظوری درکار ہوگی۔ 82 کلومیٹر طویل پاناما کینال وسطی امریکا میں واقع ہے اور بحر اوقیانوس و بحر الکاہل کے درمیان ایک انتہائی اہم تجارتی گزرگاہ ہے۔ ہر سال تقریباً 14,000 بحری جہاز، بشمول کنٹینر جہاز، قدرتی گیس بردار جہاز، فوجی بحری جہاز اور دیگر تجارتی جہاز اس نہر سے گزرتے ہیں۔ پاناما کینال کی تعمیر 20ویں صدی کے اوائل میں کی گئی تھی، اور امریکا نے 1977 تک اس کے زون پر مکمل کنٹرول رکھا۔ بعد میں، ایک معاہدے کے تحت آہستہ آہستہ زمین پاناما کو منتقل کی گئی، اور 1999 میں پاناما نے اس پر مکمل اختیار حاصل کر لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا نہر اور اس کے آس پاس کے علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے دلائل دیے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ چینی اثر و رسوخ امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اس لیے امریکا کو اس آبی گزرگاہ کا کنٹرول واپس لے لینا چاہیے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ نہر کی تعمیر میں امریکی سرمایہ کاری کی وجہ سے اس پر دوبارہ دعویٰ کرنا جائز ہے، اور امریکی بحری جہازوں پر گزرنے کے لیے زیادہ چارج وصول کیا جاتا ہے۔ فروری میں، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاناما کا دورہ کیا اور نہر پر چین کے مبینہ اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے فوری تبدیلیوں کا مطالبہ کیا۔ تاہم، پاناما کی حکومت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہر پاناما کے مکمل کنٹرول میں ہے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی رہے گا۔ صدر جوز راؤل ملینو نے واضح طور پر اعلان کیا کہ “یہ نہر پاناما کے ہاتھوں میں ہے اور ہمیشہ رہے گی۔” معاہدے کے اعلان کے بعد، سی کے ہچیسن کے شریک منیجنگ ڈائریکٹر فرینک سکسٹ نے وضاحت کی کہ یہ لین دین مکمل طور پر تجارتی بنیادوں پر کیا گیا ہے اور پاناما پورٹس سے متعلق حالیہ سیاسی تنازعات سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ بلیک راک، جو دنیا کی سب سے بڑی اثاثہ جات مینجمنٹ کمپنیوں میں شامل ہے، اس معاہدے میں سرکردہ سرمایہ کار ہے۔ اس گروپ میں سوئس کمپنی ٹرمینل انویسٹمنٹ لمیٹڈ بھی شامل ہے، جو پاناما کینال کے اہم بندرگاہی اثاثوں کو سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔

رمضان المبارک 2025 میں اعتکاف کی رجسٹریشن کا مرحلہ وار طریقہ

اعتکاف کے لیے رجسٹریشن کا عمل آسان ہے اور تقریباً ایک گھنٹے میں مکمل ہوسکتا ہے۔

اعتکاف کے لیے رجسٹریشن کا عمل آسان ہے اور تقریباً ایک گھنٹے میں مکمل ہوسکتا ہے۔ رجسٹریشن کے دوران تیز رفتار انٹرنیٹ کا استعمال کریں اور تمام مطلوبہ دستاویزات پہلے سے تیار رکھیں۔   مرحلہ وار طریقہ کار: . زائرون ایپ ڈاؤن لوڈ کریں زائرون ایپ (Visitors App) سعودی حکومت کی جانب سے منظور شدہ اور مستند ایپ ہے، جس کے ذریعے مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں اعتکاف کی رجسٹریشن کی جاتی ہے۔ یہ ایپ اینڈرائیڈ اور آئی فون دونوں کے لیے دستیاب ہے، لہٰذا اپنی پسندیدہ مسجد کا انتخاب یقینی بنائیں۔   . اکاؤنٹ بنائیں ایپ پر اپنا اکاؤنٹ بنانے کے لیے اپنی ذاتی معلومات فراہم کریں۔ رجسٹریشن کے دوران عمرہ ویزا نمبردرکار ہوگا، جو کہ ویزے کے نچلے دائیں کونے پر درج ہوتا ہے۔ اگر آپ نے اپنا عمرہ کسی ٹریول ایجنسی کے ذریعے بک کیا ہے تو وہ بھی آپ کو ویزا نمبر فراہم کر سکتے ہیں۔ رجسٹریشن مکمل کرنے سے پہلے یقینی بنائیں کہ آپ کی تمام معلومات درست ہیں تاکہ کسی پریشانی سے بچا جا سکے۔   . رجسٹریشن کا وقت اور دستیابی مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں اعتکاف کے لیے رجسٹریشن محدود وقت کے لیے کھلتی ہے، اور تمام نشستیں تیزی سے بھر جاتی ہیں۔ رجسٹریشن کے وقت پر نظر رکھیں اور جیسے ہی رجسٹریشن کھلے، فوری کارروائی کریں۔   . خدمات کے سیکشن میں جائیں رجسٹریشن اور تصدیق کے بعد ایپ کے “My Services” سیکشن میں جائیں اور اعتکاف سے متعلق خدمات تلاش کریں۔   . درخواست فارم پُر کریں درخواست فارم میں تمام ضروری تفصیلات فراہم کریں اور جمع کرانے سے پہلے اچھی طرح جانچ لیں تاکہ کسی پریشانی سے بچا جا سکے۔   تصدیق کا انتظار کریں درخواست جمع کرانے کے بعد، ایپ سے تصدیقی پیغام کا انتظار کریں۔ انٹرنیٹ کی رفتار اور ایپ پر لوڈ کی وجہ سے تصدیق میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ اگر درخواست کامیابی سے جمع ہو گئی ہو تو آپ کو ایک کنفرمیشن کوڈ موصول ہوگا۔   . اعتکاف کارڈ حاصل کریں جب آپ مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ پہنچیں، تو 10 رمضان کے بعد مقررہ اعتکاف مرکز جائیں اور اپنا اعتکاف کارڈ اور دیگر تفصیلات حاصل کریں۔ یہ کارڈ لازمی ہے، اس کے بغیر اعتکاف کی اجازت نہیں ہوگی۔

پاک افغان سرحد سے گرفتار دہشتگرد امریکی عدالت میں پیش، کس کس حملے میں ملوث رہا؟

پاکستان کی جانب سے پاک افغان سرحد سے گرفتار کر کے امریکا کے حوالے کیے گئے داعش کے دہشت گرد شریف اللہ کو ورجینیا کی عدالت میں ابتدائی سماعت کے لیے پیش کر دیا گیا۔ محمد شریف اللہ کو ورجینیا کی وفاقی عدالت میں جج ولیم پورٹر کے سامنے 5 مارچ کی دوپہر پیش کیا گیا اور اسے نیلے رنگ کا جیل میں پہننے والا لباس پہنایا گیا تھا، شریف اللہ ان 2 ملزمان میں سے ایک ہے جو کابل حملے میں ملوث ہیں۔ 10 منٹ تک جاری ابتدائی سماعت کے موقع پر شریف اللہ کو بتایا گیا کہ الزامات ثابت ہوئے تو اسے عمر قید کا سامنا ہوگا، افغان شہری شریف اللہ نے جج سے بات کے لیے دری زبان کے مترجم کی خدمات لیں، اس موقع پر اٹارنی نے بتایا کہ ملزم کے پاس اثاثے نہیں اس لیے فیڈرل پبلک ڈیفنڈر درکار ہے۔ شریف اللہ نے کابل حملے کے حملہ آور کے فرار میں مدد اور مارچ 2024 میں ماسکو کے سٹی ہال میں حملے میں ملوث ہونے کا بھی اعتراف کیا ہے۔ اس سے پہلے امریکی محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ شریف اللہ نے 2 مارچ کو ایف بی آئی ایجنٹس کے سامنے تسلیم کیا کہ وہ 2000 میں داعش میں بھرتی ہوا تھا، افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے وقت کی گئی دہشت گردی سے متعلق شریف اللہ نے بتایا کہ اس نے ایک حملہ آور کو کابل ائیر پورٹ کا راستہ دکھایا تھا۔ 26  اگست 2021 کو اس حملے میں 13 امریکی اہلکار اور 170 افغان مارے گئے تھے، شام ساڑھے 5 بجے خود کش حملہ کرنے والے شخص کی شناخت عبدالرحمان ال لوگری کے نام سے کی گئی تھی۔ شریف اللہ نے بتایا کہ اس نے قانون نافذ کرنے والوں، امریکیوں یا طالبان کی چیک پوائنٹس پر ممکنہ موجودگی کو خود جانچا تھا اور بعد میں داعش کے دیگر دہشت گردوں کو بتایا تھا کہ راستہ صاف ہے اور یہ کہ خود کش بمبار کو پہچانا نہیں جا سکے گا۔ شریف اللہ نے کابل ائیر پورٹ پر حملہ کرنے والے خودکش بمبار ال لوگری کی بطور داعش کے رکن کی حیثیت سے شناخت بھی کی ہے جبکہ اس نے داعش کیلئے کئی دیگر حملوں کی خاطر اپنی سرگرمیوں کا بھی اعتراف کیا ہے۔ 20 جون 2016 کو داعش کے خود کش بمبار نے کابل میں کینیڈین سفارتخانے کے باہر حملہ کیا تھا جس میں سفارتخانے کے 10 سے زائد محافظ اور کئی شہری ہلاک اور اہلکاروں سمیت کئی شہری زخمی ہوئے تھے، شریف اللہ نے اس حملے کے لیے علاقے کا جائزہ لینے اور دہشت گرد کو وہاں پہنچانے کا بھی اعتراف کیا ہے۔ 22 مارچ 2024 کو داعش نے ماسکو کے قریب کراکس سٹی ہال پر حملہ کیا تھا جس میں 123 شہری مارے گئے تھے، روسی حکام نے حملے میں ملوث 4 مسلح افراد کو گرفتار کیا تھا۔   شریف اللہ نے دوران تفتیش ایف بی آئی کو بتایا کہ اس نے حملہ کرنے والوں سے معلومات کا تبادلہ کیا تھا کہ کس طرح کلاشنکوف طرز کی بندوق اور دیگر اسلحہ چلایا جاتا ہے، شریف اللہ نے تسلیم کیا ہے کہ گرفتار 4 میں سے 2 افراد کو اسی نے ہدایات دی تھیں۔ شریف اللہ نے ایف بی آئی ایجنٹس کو بتایا کہ وہ 2019 سے افغانستان کی جیل میں تھا ، کابل حملے سے 2 ہفتے پہلے رہا ہوا تو اسے داعش نے موٹر سائیکل دی، ٹیلی فون خریدنے کے لیے رقم دی اور خبردار کیا کہ حملوں کے موقع پر داعش کے دیگر افراد سے رابطوں کے لیے صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کیا جائے۔ ورجینیا کے مشرقی ڈسٹرکٹ کے لیے امریکی اٹارنی ایریک سیبرٹ نے کہا کہ شریف اللہ کے خلاف جن الزامات کا اعلان کیا گیا ہے، وہ اس بات کا پیغام ہیں کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے سے امریکا کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔ تاہم امریکی محکمہ انصاف نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جرم ثابت ہونے تک یہ تمام باتیں محض الزامات ہیں، قصور وار ٹھہرائے جانے تک تمام افراد کو بے قصور تصور کیا جاتا ہے، داعش سے تعلق کے الزام میں گرفتار شریف اللہ کو اب پیر کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان نے سی آئی اے کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے کمانڈر کو گرفتار کیا، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے کابل ائیر پورٹ پر حملے کے ماسٹر مائنڈ افغان شہری داعش کمانڈر شریف اللہ کو پاک افغان سرحد سے گرفتار کیا۔

لندن وہیل کی پچیسویں سال گرہ: جہاں سے 40 کلومیٹر دور دیکھ سکتے ہیں

لندن آئی آبزرویشن وہیل بدستور شہر کی نمایاں ترین پرکشش مقامات میں شامل ہے۔ بگ بین، سینٹ پال کیتھیڈرل اور بکنگھم پیلس کا فضائی نظارہ کرنے کے خواہشمند لاکھوں سیاحوں کے لیے لندن آئی ایک لازمی منزل بن چکا ہے۔ یہ آبزرویشن وہیل، جو زائرین کو شیشے کے پوڈ میں 30 منٹ کی سواری فراہم کرتا ہے، ابتدا میں صرف پانچ سال کے لیے نصب کیا گیا تھا۔ تاہم، اس کی بے پناہ مقبولیت کی وجہ سے اسے مستقل طور پر دریائے ٹیمز پر نصب کر دیا گیا۔ ایک صاف دن میں، سیاح وہیل پر سوار ہو کر 40 کلومیٹر دور تک کا نظارہ کر سکتے ہیں، یہاں تک کہ وہ شاہی خاندان کے 900 سالہ قدیم گھر ونڈسر کیسل کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔ برطانوی عوام کے لیے لندن آئی کا ایک خاص مقام ہے، خاص طور پر نئے سال کی آتش بازی کے حوالے سے یہ ایک مرکزی مقام بن چکا ہے۔ یہ وہیل دراصل شوہر اور بیوی آرکیٹیکٹس، ڈیوڈ مارکس اور جولیا بارفیلڈ کا ایک تخلیقی منصوبہ تھا، جسے ہزار سالہ جشن کے موقع پر بنایا گیا۔ اس کی گول شکل کو زندگی کے چکر کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ بارفیلڈ کے مطابق، “ایک دائرے کی نہ کوئی ابتدا ہوتی ہے اور نہ کوئی انتہا۔ یہ وقت کے گزرنے کی علامت ہے۔” جب یہ وہیل کھلا تھا، تو لندن میں اونچائی سے شہر کا نظارہ کرنے کے بہت کم مواقع دستیاب تھے۔ لندن آئی کے بعد سے شہر کی اسکائی لائن میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ اب وہیل سے نظر آنے والی نئی فلک بوس عمارتوں میں 2004 میں کھلنے والی دی گیرکن، 2013 میں مکمل ہونے والی لندن کی سب سے بلند عمارت دی شارڈ اور 2014 میں تعمیر ہونے والی چیز گریٹر شامل ہیں۔ سالانہ تقریباً 3.5 ملین افراد لندن آئی پر سوار ہونے کے لیے 29 پاؤنڈ (تقریباً 37 امریکی ڈالر) فی ٹکٹ ادا کرتے ہیں۔ اس کی بے پناہ مقبولیت نے دنیا کے کئی شہروں میں اسی طرز کے آبزرویشن وہیلز بنانے کی تحریک دی، تاہم 135 میٹر بلند لندن آئی آج بھی دنیا کا سب سے بڑا کینٹیلیورڈ آبزرویشن وہیل ہے۔ یہ وہیل نہ صرف سیاحوں کے لیے ایک تفریحی مقام ہے بلکہ لندن کے ساؤتھ بینک کے ایک حصے کو دوبارہ متحرک کرنے کے مقصد سے بھی بنایا گیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کی سالانہ آمدنی کا 1% ارد گرد کے عوامی مقامات کی دیکھ بھال اور ترقی کے لیے خرچ کیا جاتا ہے، جس سے یہ نہ صرف ایک شاندار نظارے کا ذریعہ بلکہ شہر کی ثقافتی اور معاشی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

اردن: خراب موسم کا فائدہ اٹھانے کی کوشش میں چار اسمگلرز مارے گئے

اردن کی مسلح افواج نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ جمعرات کے روز اردنی سرحدی فورسز کی شام سے آنے والے مسلح اسمگلنگ گروپوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ یہ گروہ شمالی سرحد عبور کر کے اردن میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے، جس پر اردنی فورسز نے فوری کارروائی کی۔ جھڑپ کے دوران چار اسمگلر ہلاک ہو گئے، جبکہ باقی افراد پسپائی اختیار کرتے ہوئے شامی علاقے میں واپس چلے گئے۔ بیان کے مطابق، اسمگلروں نے خراب موسمی حالات اور گھنی دھند کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، لیکن اردنی افواج نے پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی دراندازی کو روک دیا۔ اس کارروائی کے دوران بڑی مقدار میں منشیات اور اسلحہ ضبط کیا گیا، جسے بعد ازاں متعلقہ حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ تاہم، اردنی حکام نے ضبط شدہ منشیات کی مقدار کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ رواں سال جنوری میں اردن اور شام نے سرحدی تحفظ کو مضبوط بنانے، ہتھیاروں اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف مشترکہ کارروائیوں اور داعش کے عسکریت پسندوں کے دوبارہ منظم ہونے کو روکنے کے لیے ایک مشترکہ سیکیورٹی کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا تھا۔ مغربی اینٹی نارکوٹکس حکام کے مطابق، شام میں کیپٹاگون نامی ایمفیٹامین قسم کے نشہ آور مادے کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی جا رہی ہے، اور اردن خلیجی ممالک تک اس منشیات کی اسمگلنگ کے لیے ایک اہم ٹرانزٹ روٹ بن چکا ہے۔ اردنی فوج نے 2023 کے بعد سے شام میں متعدد فضائی حملے کیے ہیں، جن کے بارے میں اردنی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا ہدف وہ ملیشیائیں تھیں جو منشیات کی تجارت میں ملوث ہیں۔ ان حملوں میں نہ صرف منشیات کے اسمگلروں بلکہ ملیشیا کی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا، تاکہ اردن کی سلامتی کو لاحق خطرات کو کم کیا جا سکے۔

حکومت کا شارٹ فال پورا کرنے کے لیے منی بجٹ نہ لانے کا اعلان، آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کی اگلی قسط کے لیے مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات میں آئی ایم ایف، ایف بی آر اور بی آئی ایس پی حکام شریک ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو 605 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے پلان سے آگاہ کر دیا جس میں بتایا گیا ہے کہ ٹیکس وصولی کا شارٹ فال پورا کرنے کے لیے کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا۔ ذرائع کے مطابق شارٹ فال پورا کرنے کے لیے عدالتوں میں ٹیکس مقدمات جلد نمٹائے جائیں گے اور حکومت نے عدالتوں میں زیر سماعت ٹیکس کیسز میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے چیف جسٹس پاکستان نے بھی ٹیکس کیسز کی سماعت جلد کرانے کی درخواست منظور کر لی ہے۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اخراجات میں کمی کے لیے رائٹ سائزنگ اقدامات پر بروقت عملدرآمد پر زور دیا ہے۔ حکومت سے کہا کہ ٹیکس ریونیو میں 600 ارب روپے سے زائد کے شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے واضح حکمت عملی پیش کی جائے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے آئندہ سہ ماہی میں ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے تفصیلی پلان طلب کر لیا۔ مذاکرات کے دوران وفد کو بڑے شہروں میں ٹیکس نیٹ سے باہر بڑے ریٹیلرز کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ آئی ایم ایف نے اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں ہائی رسک کیسز میں ٹیکس ریکوری بڑھانے پر زور دیا ہے۔ اس کے علاوہ وفد کے ساتھ اسلامک بینکنگ کے اقدامات اور اس کے طریقہ کار پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسٹیٹ بینک حکام کے ساتھ مذاکرات میں ری فنانس اسکیم، ٹرانزیشن اینڈ ڈویلپمنٹ فنانس پر گفتگو ہوئی جبکہ معیشت کے بیرونی شعبے اور موجودہ فاریکس مارکیٹ کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کو آئی ایم ایف کے مزید سخت مطالبات کا سامنا ہے اور مستقبل کے مالیاتی اقدامات کے حوالے سے حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

کھجور: توانائی سے بھرپور قدرت کا بیش قیمت تحفہ

ماہ صیام برکتوں کا مہینہ یقیناً رمضان میں کھجور سے روزہ افطار کرنے کے فوائد بے شمار ہیں اور اس کی اہمیت صرف روحانی نہیں بلکہ جسمانی صحت کے لحاظ سے بھی بہت زیادہ ہے۔ کھجور میں موجود قدرتی شوگر جیسے کہ گلوکوز اور فروکٹوز روزے کے دوران توانائی کی کمی کو فوراً پورا کر دیتی ہے، اس سے خون میں شوگر کی سطح میں فوری توازن آتا ہے، جو کمزوری اور چکر آنے جیسے مسائل کو دور کرتا ہے۔ اس کے علاوہ کھجور میں وٹامن بی کمپلیکس اور دیگر ضروری معدنیات بھی پائے جاتے ہیں جو جسم کی قوت مدافعت کو بڑھاتے ہیں اوررمضان کے دوران جسمانی تھکاوٹ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ کھجور میں موجود فائبر ہاضمے کے عمل کو بہتر بناتا ہےجو کہ روزے کے بعد کھانے کی مشکلات جیسے بدہضمی اور قبض کو روکنے میں مددگار ہے۔ اس کے علاوہ، کھجور میں موجود میگنیشیم اور کیلشیم ہڈیوں کو مضبوط بناتے ہیں اور عضلات کے افعال میں توازن برقرار رکھتے ہیں۔ کھجور قدرتی طور پر میٹھی ہوتی ہے جو دن بھر بھوکے رہنے کے بعد فوری توانائی فراہم کرتی ہے۔ کھجور میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہےجو جسمانی افعال کو برقرار رکھنے اور پانی کی کمی کو روکنے کے لیے روزے کے دوران ہائیڈریشن کیلئے ضروری ہے۔ یعنی کھجور نہ صرف ایک سنت ہے بلکہ ایک صحت بخش انتخاب بھی ہے جو روزے کے دوران جسم کو درکار تمام اہم اجزاء فراہم کرتا ہے۔ اس کی کھائی جانے والی مقدار میں معمولی اضافے سے جسم کی توانائی میں توازن برقرار رہتا ہے اور روزے کے دوران آپ کی صحت اور توانائی میں بہتری آتی ہے۔ مختصراً یہ کہ رمضان میں افطار کے وقت کھجور کا استعمال ایک مکمل اور متوازن غذا فراہم کرتا ہے جو آپ کی جسمانی اور روحانی ضروریات دونوں کو پورا کرتی ہے۔