پولینڈ کا یوکرین کے لیے اسٹارلنک سروسز کے متبادل کا عندیہ، ایلون مسک کی دھمکی پر کشیدگی بڑھ گئی

پولینڈ، جو یوکرین کے لیے اسٹارلنک انٹرنیٹ سروسز کی فنانسنگ کرتا ہے اس نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس خدمات فراہم کرنے میں غیرمستحکم ثابت ہوئی تو وہ یوکرین کے لیے متبادل تلاش کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ یہ بیان پولینڈ کے وزیر خارجہ ‘رڈوسلاو سکورز’ کی نے اتوار کو دیا جب ایلون مسک نے اپنے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں یوکرین کے لیے اسٹارلنک کے کنکشن کو بند کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ یوکرین کی حکومت اور اس کی فوج کے لیے اسٹارلنک انٹرنیٹ سروس ایک اہم اور نہایت ضروری ذریعہ ہے جس سے وہ اپنے آپریشنز، اطلاعاتی تجزیے اور فوجی حکمت عملی کو کامیابی کے ساتھ جاری رکھتے ہیں۔ اس سروس کے ذریعے یوکرین کو نہ صرف مواصلاتی مدد ملتی ہے بلکہ یہ جنگ کے میدان میں تیز رفتار اور موثر فیصلوں میں مدد فراہم کرتی ہے۔ ایلون مسک نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اگر وہ اسٹارلنک کو بند کر دیں تو “یوکرین کی پوری فرنٹ لائن گر جائے گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ وہ “سالوں سے جاری قتل عام” اور اس محاذ پر یوکرین کے ہارنے کی مجبوری سے بیزار ہیں۔ مسک کی یہ باتیں عالمی سطح پر تنازعے کا سبب بن چکی ہیں اور یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا یوکرین کی جنگ کے نتائج پر اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں یا نہیں۔ مزید پڑھیں؛ روس کی نئی جنگی حکمت عملی: گیس پائپ لائن کے اندر سے یوکرینی فوج پر حملہ فروری میں یوکرین کے لیے اسٹارلنک سروس کی فراہمی کے بارے میں ذرائع نے بتایا تھا کہ امریکی حکومت یوکرین پر دباؤ ڈال رہی ہے تاکہ وہ اپنے اہم معدنیات تک رسائی کے لیے امریکا کے مفادات کے مطابق فیصلے کرے۔ امریکی حکام نے یوکرین کے لیے سیٹلائٹ امیجری تک رسائی کو بھی محدود کر دیا ہے اور انٹیلی جنس کا اشتراک روک لیا ہے۔ اس کے علاوہ امریکا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کی وجہ سے یوکرین کو فوری جنگ کے خاتمے کے لیے مزید دباؤ کا سامنا ہے۔ پولینڈ کے وزیر خارجہ رڈوسلاو سکورزکی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ “ہم اسٹارلنک کے ذریعے یوکرین کی معاونت جاری رکھے ہوئے ہیں جو ہر سال تقریبا 50 ملین ڈالر کی لاگت پر ہوتا ہے۔”  تاہم، انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ اگر اسپیس ایکس کی خدمات غیرقابل اعتماد ثابت ہوئیں تو پولینڈ دیگر متبادل فراہم کنندگان سے رجوع کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔ فرانسیسی اور برطانوی سیٹلائٹ آپریٹر ایوٹیلسیٹ کی شیئرز 7 مارچ تک 650 فیصد تک بڑھ گئی ہیں جس سے یہ قیاس آرائیاں پیدا ہوئیں کہ یہ کمپنی یوکرین کو اسٹارلنک کی خدمات فراہم کرنے کے لیے اسپیس ایکس کا متبادل بن سکتی ہے۔ تاہم، ان شیئرز میں کمی آنے کے بعد کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے اب بھی کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ دنیا بھر کے ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ یوکرین کی جنگ میں اس کی کامیابی کے لیے مناسب مواصلاتی سہولتوں کی فراہمی انتہائی ضروری ہے۔ یہ بھی پڑھیں: شام میں خانہ جنگی انتہا پر: دو دنوں میں 1000 لوگ ہلاک ہوگئے

پورٹ قاسم اتھارٹی اسکینڈل، حکومت نے تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کر دی

وفاقی حکومت نے پورٹ قاسم اتھارٹی کی قیمتی زمین کے اسکینڈل کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل دے دی۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کی قیمتی زمین کے اسکینڈل پر وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے تین رکنی انکوائری کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ زمین کی لیزنگ میں مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرنا تین رکنی کمیٹی کی ذمہ داری ہے، چیئرمین وزیراعظم انسپیکشن کمیشن، آئی بی اور ایف آئی اے کے ڈائریکٹرز کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ واضح رہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی زمین چھوٹے اور درمیانے انڈسٹریل پارک کے لیے دی گئی تھی۔ وزیراعظم کی جانب سے کمیٹی کو خصوصی ٹاسک بھی سونپ دیا گیا ہے۔ کمیٹی لیز منسوخی کے خلاف حکم امتناع ختم کرنے کیلیے پورٹ قاسم اتھارٹی کی قانونی حکمت عملی کا جائزہ لے گی۔ اتھارٹی بورڈ کی طرف سے مدعی سے عدالت آؤٹ آف کورٹ تصفیہ کے عوامل کی تحقیقات ہوں گی، کمیٹی تصفیہ سمیت دیگر تمام قانونی آرا کا بھی جائزہ لے گی۔ مزید پڑھیں: ہنی ٹریپ اسکینڈل، لاہور شہر میں پولیس کی زیرِ سرپرستی لڑکیوں کی برہنہ ویڈیو بنانے والا گروہ گرفتار یاد رہے کہ چند روز قبل سینیٹر فیصل واوڈا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے میری ٹائم کا اجلاس ہوا تھا، جس میں انہوں نے پورٹ قاسم کی قیمتی زمین کی بندر بانٹ ناکام بنائی اور 72 گھنٹے میں قومی خزانے میں 60 ارب واپس آگئے تھے۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے ادارے کا احتساب سب سے پہلے کیا ہے، انہوں نے واضح پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان سب سے پہلے ہے، میرے نوٹس کے بعد پورٹ قاسم کی 500 ایکڑ زمین واپس ہوگئی اور پاکستان کا خزانہ 60 ارب کے نقصان سے بچ گیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ میری ٹائم میں کرپشن کے پلندے لے کر آیا ہوں، ایسے ایسے ثبوت دوں گا کہ حیران رہ جائیں گے، وہ ثبوت دے رہا ہوں جو ایف آئی اے کو سالوں نہیں ملتے۔ سیکریٹری میری ٹائم نے ساٹھ ارب کی چوری بچانے میں کردار ادا کیا، ہم نے ساٹھ ارب روپے کی کرپشن روک لیا۔ واوڈا کا کہنا تھا کہ پورٹ قاسم کی 500 ایکڑ کی زمین دس لاکھ میں دینے کا فیصلہ ستمبردوہزارچوبیس میں ہوا، پورٹ قاسم کی 365 ایکڑ کی زمین کی رقم کے بدلے پانچ سو ایکڑ زمین دینےکافیصلہ کیا گیا جبکہ پورٹ قاسم کی زمین صرف آٹھ فیصد دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

شام میں خونریزی: کرد کمانڈر کی احمد العشر سے قاتلوں کے خلاف جواب دہی کا مطالبہ

شام کی ساحلی علاقوں میں حالیہ فرقہ وارانہ قتل و غارت کی لہر نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اب اس کا الزام ترکی کی حمایت یافتہ مسلح گروپوں پر عائد کیا جا رہا ہے۔ کردوں کی قیادت میں شامی جمہوری فورسز (SDF) کے کمانڈر ‘مازلوم عبدی’ نے اتوار کے روز ایک بیان میں شام کے عبوری صدر ‘احمد الشعرا’ سے قاتلوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ عبدی نے کہا کہ ان فسادات میں ترکیہ کی حمایت یافتہ مسلح تنظیمیں اور اسلامی انتہا پسند قوتیں سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔ مازلوم عبدی نے عالمی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کو دیے گئے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ “ہم عبوری صدر احمد الشعرا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ان قتل عام کے پیچھے چھپے ہوئے مجرموں کے خلاف کارروائی کریں اور ان کے کردار کو بے نقاب کریں۔” ان کا کہنا تھا کہ شام کے ساحلی علاقوں میں ہونے والی یہ خونریزی ایک وسیع تر تنازعہ کا حصہ ہے جس میں سرکاری فوج کے سابق افسران اور ترکیہ کی حمایت یافتہ فورسز کے درمیان خونریز جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ یہ فسادات جمعرات کے روز ایک طویل عرصے سے جاری لڑائی کے بعد شدت اختیار کر گئے جب شام کے مختلف علاقوں سے ہزاروں مسلح افراد ساحلی علاقوں میں جمع ہو گئے تاکہ نئے شامی حکومتی فورسز کی مدد کر سکیں۔ علامی میڈیا کے مطابق ان جھڑپوں میں کم از کم 200 شامی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: اسرائیل حماس سے مذاکرات کے لیے راضی: پیر کو اسرائیلی وفد دوحہ جائے گا شام کے امن کی حالت مزید پیچیدہ ہو چکی ہے اور انسانی حقوق کی تنظیم “شامی آبزرویٹری” نے بتایا کہ اس خونریز جھڑپ میں ایک ہزار سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ دوسری جانب ترکیہ کی وزارت دفاع نے عبدی کے الزامات پر خاموشی اختیار کی اور شامی حکومت کی جانب سے بھی فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ حالیہ برسوں میں کرد فورسز اور ترکیہ کی حمایت یافتہ گروپوں کے درمیان شمالی شام میں مسلسل جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔ مازلوم عبدی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ “نئے شامی فوج کی تشکیل میں کچھ گروہ اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا کر فرقہ وارانہ فسادات کو بڑھاوا دے رہے ہیں اور داخلی حسابات کو نمٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔” یہ بیان اس وقت آیا جب عبوری صدر احمد الشعرا نے جنوری میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد نئی شامی فوج کے قیام کے بارے میں اعلان کیا تھا۔ یاد رہے کہ احمد الشعرا کے قیادت میں ہونے والی اس نئی فوج کی تشکیل میں وہ تمام لوگ شامل ہوئیں جنہوں نے بشار الاسد کی حکومت کو گرانے کے لیے لڑائی کی تھی۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا عبوری حکومت ان طاقتور مسلح گروپوں کو قابو کر سکے گی جو شام میں خانہ جنگی کے اس اندھیرے میں اپنے مفادات کے لیے لڑ رہے ہیں یا یہ خونریزی جاری رہے گی۔ شام کے عوام کی امیدیں ایک نئی سیاسی تبدیلی اور امن کی طرف ہیں لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ اس جنگ کے گھمبیر نتائج کا سامنا ابھی تک کیا جا رہا ہے۔ مزید پڑھیں: ’88 یوکرینی ڈرونز مار گرائے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا’ روسی حکام

روس کی نئی جنگی حکمت عملی: گیس پائپ لائن کے اندر سے یوکرینی فوج پر حملہ

روس کی خصوصی فورسز نے یوکرینی فوج کے خلاف ایک نیا اور حیران کن حربہ اپنایا ہے جس کے تحت وہ کئی میل دور تک ایک اہم گیس پائپ لائن کے اندر چلتے ہوئے یوکرینی فوج کو حیرت میں مبتلا کرنے میں کامیاب ہوئے۔ یہ حملہ روس کے علاقے کورسک کے قریب قصبے سودزہ کے اطراف ہوا جہاں روسی فورسز نے یوکرینی فوج کو مغربی روس کے اس حساس علاقے سے نکالنے کے لیے زبردست حملہ شروع کیا ہے۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب گزشتہ سال اگست میں ہزاروں یوکرینی فوجیوں نے روس کے کورسک علاقے کے تقریبا 1300 مربع کلومیٹر رقبے پر قبضہ کر لیا تھا۔ یوکرین نے اس کارروائی کو مذاکرات کے دوران ایک اہم تزویراتی سودے کے طور پر پیش کیا تھا تاکہ روس کو مشرقی یوکرین میں اپنی فوجی موجودگی کم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ روس کی حالیہ پیش قدمی میں کئی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور اب یوکرینی فورسز کورسک میں تقریبا گھیرے میں ہیں۔ اسی دوران روسی فورسز نے ایک حیران کن طریقہ اپناتے ہوئے گیس پائپ لائن کا استعمال کیا۔ پرو-روس جنگی بلاگر ‘یوری پوڈولیاکا’ نے کہا کہ روسی اسپیشل فورسز نے سودزہ کے قریب ایک بڑی گیس پائپ لائن کے اندر کئی میل تک سفر کیا اور کچھ فوجی کئی دن تک پائپ لائن کے اندر چھپے رہے، تاکہ یوکرینی فورسز کو چکمہ دے کر ان پر حملہ کیا جا سکے۔ یہ بھی پڑھیں: ’88 یوکرینی ڈرونز مار گرائے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا’ روسی حکام سودزہ کے علاقے میں یہ پائپ لائن نہ صرف روسی گیس کی ترسیل کا اہم راستہ تھی بلکہ اس کا استعمال روسی فورسز کے لیے ایک موثر جنگی حربہ بن چکا ہے۔ روسی فورسز نے اس پائپ لائن کا استعمال کرتے ہوئے یوکرینی فورسز کے عقب سے حملہ کیا اور انہیں حیران کن طور پر منہدم کرنے کی کوشش کی۔ روسی ٹیلیگرام چینلز نے خصوصی فورسز کے تصاویری ثبوت بھی شیئر کیے جن میں فوجی گیس ماسک پہنے ہوئے اور رنگین روسی نالیوں کے ساتھ پائپ لائن کے اندر جا رہے تھے۔ تاہم، یوکرین کی فضائیہ اور آرٹلری فورسز نے بروقت ردعمل دیتے ہوئے روسی حملے کو پسپا کرنے کی کوشش کی۔ یوکرینی جنرل اسٹاف نے کہا کہ ان کی فورسز نے روسی فوجی کو نشانہ بنا کر متعدد راکٹ، توپ خانے اور ڈرون حملوں سے ان کے قریبی ٹھکانوں کو تباہ کر دیا۔ روس کی اس تازہ پیش قدمی کے درمیان یوکرینی فورسز سودزہ کے علاقے سے اپنی فوجی سازوسامان کو منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔ دوسری جانب روسی فورسز نے اس علاقے کے کچھ حصے پر قبضہ کر لیا ہے اور اس میں سخت لڑائیاں جاری ہیں۔ یہ جنگ نہ صرف یوکرین اور روس کے درمیان جاری تنازعے کی شدت کو ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے عالمی سطح پر اثرات بھی مرتب ہو رہے ہیں، کیونکہ یہ روسی جارحیت اور عالمی طاقتوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم کی نشاندہی کرتا ہے۔ مزید پڑھیں: اسرائیل حماس سے مذاکرات کے لیے راضی: پیر کو اسرائیلی وفد دوحہ جائے گا

وفاق خیبر پختونخوا کے 1100 ارب روپے کے واجبات ادا نہیں کر رہا، پی ٹی آئی رہنما

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ 2 سال کے دوران ڈالر کی قیمت بڑھنے سے پاکستان کو 4 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، وفاق خیبر پختونخوا کے 1100 ارب روپے کے واجبات ادا نہیں کر رہا۔ نجی نشریاتی ادارے ہم نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر منصوبہ بنا رہے ہیں۔ موجودہ حکومت کچھ بھی بہتری نہیں کرسکتی بلکہ معیشت تباہ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے، 2 سال کے دوران ڈالر کی قیمت بڑھنے سے پاکستان کو 4 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا۔ ملک میں سرمایہ کاری نہیں آ رہی، جب کہ کرپشن بڑھ گئی ہے۔ مزید پڑھیں: سولر صارفین گرڈ بجلی استعمال کرنے والوں پر اضافی 159 ارب کا بوجھ بن گئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ سندھ کا پانی بھی یہ چولستان کے صحراؤں میں لے کر جانا چاہتے ہیں۔ وفاق خیبر پختونخوا کے 1100 ارب روپے کے واجبات ادا نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں شفاف انتخابات ہی مسائل کا واحد حل ہے۔ واضح رہے کہ حکومت اور پاکستان آرمی ملک کر گرین انیشیٹو پاکستان منصوبے کے تحت سندھ دریا سے نہریں نکال کر چولستان لے کر جا رہی ہے، جس پر پچھلے ایک عرصے سے سندھ بھر میں مظاہرین احتجاج کرتے دیکھے گئے ہیں۔

اسرائیل حماس سے مذاکرات کے لیے راضی: پیر کو اسرائیلی وفد دوحہ جائے گا

فلسطینی حکمران جماعت حماس کی قاہرہ میں مصری حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد، پیر کے روز جنگ بندی میں توسیع کے معاہدے پر مذاکرات کے لیے اسرائیل ایک وفد دوحہ بھیجے گا۔ اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کے ساتھ نازک جنگ بندی میں توسیع پر بات چیت کے لیے ایک وفد قطر کے دارالحکومت بھیجے گا۔ ہفتے کی رات، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ مذاکرات کو آگے بڑھانے کی کوشش میں پیر کو ایک وفد دوحہ بھیجا جائے گا۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب فلسطینی حکمران جماعت حماس کی ٹیم نے ہفتے کے روز قاہرہ میں مصری حکام سے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کی۔ فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس نے ایک بیان میں کہا کہ “وفد نے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع کرنے، سرحدی راستوں کو کھولنے، اور کسی بھی شرط یا پابندی کے بغیر غزہ میں امدادی سامان کے داخلے کی اجازت دینے کے لیے معاہدے کی تمام شرائط پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔” ابتدائی تبصروں میں، فلسطینی حکمران جماعت حماس کے ترجمان عبداللطیف القانون نے ایک روز قبل کہا تھا کہ “دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات کے آغاز کے حوالے سے اشارے مثبت ہیں۔” تاہم، حماس کا مؤقف ہے کہ دونوں فریقوں کو دوسرے مرحلے کی طرف اسی طرح بڑھنا چاہیے جیسا کہ پہلے اتفاق کیا گیا تھا۔ جنگ بندی کے معاہدے کا پہلا مرحلہ چھ ہفتوں تک جاری رہا اور یکم مارچ کو ختم ہوا۔ اس دوران، غزہ میں قید 25 زندہ اسرائیلی اسیران کو رہا کیا گیا، جو اسرائیلی جیلوں میں قید 1,800 فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے میں آزاد کیے گئے تھے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے کے پہلے مرحلے کو وسط اپریل تک بڑھانا چاہتا ہے، لیکن وہ دوسرے مرحلے کی طرف بڑھنے سے انکار کر رہا ہے، جس میں جنگ کا مکمل خاتمہ اور غزہ سے اس کی افواج کا مکمل انخلاء شامل ہے۔

کیا بھارت حقیقی چیمپئن قرار پائے گا؟

بھارتی ٹیم ممکن ہے چیمپئن ٹرافی تو جیت جائے مگر جینٹلمین کے کھیل کرکٹ میں دن بدن بطور چیٹر رجسٹرڈ ہوتے جارہے ہیں۔ مرد میدان اور اکھاڑے میں حقیقی پہلوان وہی ہوتا ہے جو اپنے زور بازو سے فتح سمیٹے۔ اپنے لیے سازگار ماحول بنانا ، بیرونی و اندرونی سپورٹ کے ساتھ آپ اگر جیت بھی جائیں تو محض ایک ٹرافی ہی اٹھاتے ہیں اگر آپ کی جیت کو سب قبول نہ کریں آپ کو داد نہ دیں تو پھر آپ کی جیت کا مزا کرکرا ہوکر رہ جاتا ہے اور آپ کا ضمیر آپ کو ملامت کرتا رہتا ہے۔ پہلے پہل آسٹریلین اس سے ملتی جلتی حرکتیں کرتے تھے تو اب بھارت سر فہرست ہے۔ حالیہ چیمپئنز ٹرافی میں جس طرح پاکستان کے میزبان ہونے کے باوجود بھارت نے یہاں کھیلنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے لیے ہائبرڈ ماڈل چنا اور پھر تمام ٹیموں کو اپنے پاس دبئی بلاکر میچز کھیلتے ہوئے فائنل تک اپنی رسائی حاصل کی اس پر اب ہر طرف سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ساؤتھ آفریقن بلے باز ملر نے آئی سی سی اور بھارت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پاکستان سے فلائٹ لے کر 4 بجے دبئی پہنچے پھر اگلے ہی روز صبح 7:30 بجے واپس پاکستان پہنچ کر 1 بجے میچ کھیل رہے تھے یہ کسی صورت بھی ہمارے لیے آئیڈیل نہیں تھا۔ انہوں مزید کہا ہے کہ ہم اگر ایمانداری سے بات کریں تو نیوزی لینڈ کو سپورٹ کریں گے۔ اس کا واضح مطلب یہی ہے کہ بھارت نے اس معاملے میں چیٹنگ کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایک اور افریقی کھلاڑی ڈوسن نے بھی بھارت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ جب آپ ایک ہی میدان میں تمام میچز کھلتے ہیں ایک ہی پچ پر بار بار کھیل کر کامیاب ہوتے ہیں اور اپنے حق میں ماحول بناتے ہیں تو اس لیے آپ کو یہ سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے کہ آپ کامیاب کیوں ہورہے ہیں۔ برطانوی اخبار نے بھی بھارت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے جملہ کسا ہے کہ فائنل کے لیے ٹاس کرانے کی کیا ضرورت ہے بلکہ سیدھا سیدھا بھارت سے ہی پوچھ لیا جائے وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستانی سٹار شاہد آفریدی بھی اس معاملے میں خاموش نہیں رہے انہوں نے تو بھارتی ٹیم کو گلی محلے کی اس ٹیم سے تشبیح دے دی ہے کہ جو اپنی ہی گلی میں شیر ہوتی ہے اور تمام میچز جیت جاتی ہے ۔ انہوں نے بھارتی ٹیم کو کہا ہے اگر وہ شیر کے بچے ہیں تو پاکستان میں آکر کھیلیں تب حقیقی کرکٹ سب کو دیکھنے کو ملے گی انہوں نے مزید کہا مگر یہ بھارتی تو گیدڑ ہیں۔ فوکس نیوز نے اس معاملے پر لکھا ہے نیوزی لینڈ نے 7048 کلومیٹر کا سفر طے کیا ہے اس چیمپیئنز ٹرافی میں جبکہ بھارت نے دبئی میں رہ کر سفر کلومیٹر کے فاصلے کے ساتھ اپنے تمام میچز کھلیے ہیں۔ یہ ایک مذاحیہ صورت حال ہے کہ جس میں پاکستان کے بطور میزبان ہاتھ مضبوطی سے باندھے گئے تھے۔صورت حال تمام کی تمام واضح ہے جو کھلواڑ کیا گیا ہے۔ اسی طرح سابق آسٹریلوی کپتان مائیکل وا نے بھی بھارت کو اس ساری کیفیت میں آڑے ہاتھوں لیاہے، اس پر سونے پر سہاگہ یہ کہ بھارتی فاسٹ باؤلر محمد شامی نے بھی اس بات کا اقرار کیا ہے کہ یقیناََ ایک ہی پچ پر کھیلنے کا ہمیں بہت زیادہ ایڈوانٹیج مل رہا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے اگر بھارت اس چیمپئنز ٹرافی کی ٹرافی اٹھا بھی لیتا ہے تو کیا اس کی جیت کو دنیا تسیلم کرے گی؟ اور دوسری طرف یہ تمام گورے جو اب چیخ و پکار کر رہے ہیں یہ اس وقت کیوں چپ سادھے بیٹھے تھے جب جینٹیلمین کے کھیل کرکٹ کے ساتھ جے شاہ کھلواڑ کررہا تھا۔ ایسے میں یہ محاورہ بالکل سچ ثابت آتا ہے کہ ” اب پچھتائے کیا ہوت، جب چڑیاں چگ گئیں کھیت”

ملک بھر کے 14 اضلاع میں پولیو کی تصدیق، وائرس کے تانے بانے کہاں جڑ رہے ہیں؟

عالمی اداروں اور پاکستانی حکومت کی بھرپور کاوشوں کے باوجود بھی پولیو وائرس پاکستان کو “خدا حافظ” کہنے کے لیے تیار نہیں ہے، ادارہ صحت کی جانب سے 43 اضلاع سے نمونے جمع کرنے کے دوران 14 اضلاع میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ قومی صحت کے ادارے (این آئی ایچ) میں انسداد پولیو کی ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ملک کے 43 اضلاع سے نمونے جمع کیے گئے تھے، جن میں سے 14 اضلاع کے سیوریج نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ون (ڈبلیو پی وی ون) کی موجودگی کی تصدیق کی گئی۔ ان اضلاع میں گوادر، کیچ، خضدار، قلعہ سیف اللہ، نصر آباد، کوئٹہ، استاد محمد، لاہور، سرگودھا، کراچی شرقی، کراچی جنوبی، ایبٹ آباد، بنوں اور ٹانک شامل ہیں۔ دوسری جانب، مظفرآباد، گلگت، دیامر، اسلام آباد، دکّی، مستونگ، بارکھان، حب، لاہور، گجرات، بہاولپور، راولپنڈی، ساہیوال، اوکاڑہ، میانوالی، اٹک، جھنگ، بہاولنگر، خانیوال، ڈیرہ اسماعیل خان، مانسہرہ، پشاور، سوات، نوشہرہ، بٹگرام، دیر لوئر، چارسدہ، مردان اور شمالی وزیرستان کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی نہیں پائی گئی۔ اس کے ساتھ ہی، پاکستان انسداد پولیو پروگرام نے خواتین کے عالمی دن 2025 کے موقع پر ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں میں خواتین ہیلتھ ورکرز کی اہمیت کو تسلیم کرنے کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ اسلام آباد میں نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) میں منعقدہ اس تقریب میں 58.4 فیصد خواتین پولیو ورکرز کی محنت کا اعتراف کیا گیا، جو مشکل حالات میں کام کر رہی ہیں۔ اس موقع پر قومی اور صوبائی کوآرڈینیٹرز اور سینئر حکام نے شرکت کی۔ خواتین ہیلتھ ورکرز نے ویڈیو پیغامات کے ذریعے اپنے تجربات کا اظہار کیا، جبکہ پولیو پروگرام کی قیادت نے فیلڈ میں خواتین کے تحفظ اور کام کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے پولیو، عائشہ رضا فاروق نے فرنٹ لائن پر کام کرنے والی خواتین کے لیے محفوظ اور بااختیار ماحول فراہم کرنے کے حکومتی عزم پر زور دیا۔ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر وہ اپنے اجتماعی عزم کا اعادہ کرنا چاہتی ہیں تاکہ ہر خاتون کے لیے محفوظ اور عزت دار ماحول فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیو پروگرام نے خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک جامع پالیسی تیار کی ہے، تاکہ ان کی فلاح و بہبود اور پیشہ ورانہ ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔ این ای او سی کے نیشنل کوآرڈینیٹر انوار الحق نے فرنٹ لائن پر کام کرنے والی خواتین کی محنت اور عزم کو سراہا اور کہا کہ یہ خواتین پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی ہیں، جو مشکل اور خطرناک علاقوں میں محنت کر کے ہر بچے کو پولیو ویکسین فراہم کرتی ہیں۔

سنگل نوجوانوں کو عمرہ ویزے میں دشواری: اصل مسئلہ کیا ہے؟

سعودی عرب کے نئے قانون کے بعد پاکستان میں ویزا ایجنٹس سنگل نوجوانوں کو عمرے کا ویزا دینے سے گریز کر رہے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ اگر یہ نوجوان سعودی عرب میں غائب ہو جائیں، تو ویزا ایجنٹس کو سعودی حکومت کی جانب سے 25 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ اگرچہ مختلف ممالک کے سفری قوانین اپنی جگہ اہم ہیں، لیکن رمضان کے مہینے میں مسلمان عمرہ ادا کرنے کے لیے سعودی عرب جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ہر سال رمضان میں لاکھوں لوگ اپنی فیملی کے ساتھ عمرہ ادا کرنے کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں، اور یہ خواہش صرف پاکستان کے مسلمانوں تک محدود نہیں، بلکہ دنیا بھر سے مسلمان اس مقدس سفر کے لیے سعودی عرب پہنچتے ہیں۔ اس سال بھی رمضان میں عمرہ ادا کرنے کے خواہشمند افراد اپنے شیڈول کے مطابق سفر کی تیاری کر رہے ہیں۔ سعودی وزارت حج و عمرہ کی جانب سے 2024 کے اعدادوشمار کے مطابق، گزشتہ سال رمضان کے دوران دنیا بھر سے 82 لاکھ 35 ہزار 680 مسلمان سعودی عرب پہنچے تھے۔ پاکستان سے بھی اس سال بڑی تعداد میں لوگ عمرہ ادا کرنے کے لیے سعودی عرب جانے کے لیے تیار ہیں، مگر حالیہ دنوں میں ایک نیا رجحان سامنے آیا ہے جس میں سنگل نوجوان بھی عمرہ ویزہ حاصل کرنے کے لیے بے چین ہیں۔ یہ نوجوان کسی اور راستے سے نہیں نکل پاتے، لہٰذا عمرہ ویزہ ان کے لیے ایک آسان حل بن گیا ہے۔ وہ سعودی عرب پہنچ کر کسی کمپنی سے رابطہ کرتے ہیں اور پھر اپنے قیام کو قانونی طور پر بڑھانے کی نیت سے وہاں رکتے ہیں اور واپس نہ جانے کا ارادہ کرتے ہیں۔ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، تمام ٹریول ایجنٹس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی سنگل فرد کو جو صرف ویزہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور فیملی کے بغیر سعودی عرب جانا چاہتا ہے، ویزہ فراہم نہیں کریں گے۔ اس کے علاوہ کچھ سنگل خواتین بھی سعودی عرب جانے کی خواہش مند ہیں، ان کا مقصد وہاں بھیک مانگنا اور رمضان میں زیادہ امداد حاصل کرنا ہے۔سعودی عرب کے نئے قانون کے مطابق، جس ٹریول ایجنٹ کا بھیجا ہوا فرد سعودی عرب میں غائب ہوتا ہے، اس کو 25 لاکھ روپے جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ اس قانون کے تحت، جرمانے کے خوف سے ایجنٹس مشکوک افراد کو عمرے پر نہیں بھیج رہے۔ جن سنگلز نے پہلے ہی ٹکٹ بک کر رکھی تھی، انہیں بھی ایجنٹس سہولت فراہم نہیں کر رہے ہیں۔ سابق چیئرمین ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن پاکستان، آغا طارق سراج نے بتایا یہ صرف عمرہ پر جانے کا مسئلہ نہیں، بلکہ ایسے پاکستانی بھی ہیں جو وہاں جا کر غائب ہو جاتے ہیں یا بھیک مانگنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ مسئلہ زیادہ تر ملتان اور اس کے گردونواح کے علاقوں سے سامنے آ رہا ہے جہاں لوگ سعودی عرب جا کر غائب ہو جاتے ہیں اور بھیک مانگنے کے لیے پکڑے جاتے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کا ایک اہم پہلو: کیا انسان صاف پانی کو ترسے گا؟

زمین پر موجود گلیشیئرز قدرتی ذخائر کی حیثیت رکھتے ہیں، جو دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کو پانی کی فراہمی میں مدد دیتے ہیں۔ یہ برفانی تودے گرمیوں میں پگھل کر دریا اور ندیوں کو پانی فراہم کرتے ہیں، جو زرعی، صنعتی اور گھریلو ضروریات پوری کرنے کے لیے ناگزیر ہیں۔ لیکن بڑھتی ہوئی عالمی حدت کے باعث گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں نہ صرف تازہ پانی کے وسائل خطرے میں پڑ رہے ہیں بلکہ سمندری سطح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر گزرتے سال کے ساتھ یہ عمل شدت اختیار کر رہا ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو دنیا بھر کے ساحلی علاقے سیلاب کی زد میں آ سکتے ہیں، لاکھوں لوگ بے گھر ہو سکتے ہیں اور پانی کی قلت شدید بحران کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔ گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار اور اس کے تباہ کن اثرات کو سمجھنا نہایت ضروری ہے تاکہ ہم مستقبل میں ممکنہ ماحولیاتی بحران کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو سکیں۔