’88 یوکرینی ڈرونز مار گرائے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا’ روسی حکام

روسی حکام نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ ان کے فضائی دفاعی یونٹس نے رات بھر یوکرین کے 88 ڈرونز مار گرائے، اور اس حملے میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق، ان میں سے 52 ڈرون سرحدی علاقے بیلگوروڈ میں تباہ کیے گئے، 13 لیپٹسک میں، اور 9 روس کے جنوب مغربی علاقے روستوف میں گرائے گئے۔ باقی ڈرون وورونز، استراخان، کراسنودار، ریازان، اور کرسک کے علاقوں میں نشانہ بنائے گئے۔ لیپٹسک اور ریازان کے علاقائی گورنروں نے رات کے وقت فضائی حملے کے الرٹ جاری کیے، لیکن کسی قسم کے نقصان یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں دی۔ روسی ہوابازی کے نگران ادارے روساویاتسیا نے بتایا کہ استراخان، نزنی نووگوروڈ، اور کازان کے ہوائی اڈے رات بھر کئی گھنٹے کے لیے بند کر دیے گئے تاکہ فضائی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔ غیر سرکاری روسی ٹیلیگرام چینلز نے اطلاع دی کہ یوکرینی حملوں میں ریازان اور لیپٹسک میں تیل صاف کرنے کے کارخانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یوکرین کی قومی سلامتی اور دفاعی کونسل کے ایک ادارے، غلط معلومات کا مقابلہ کرنے والے مرکز کے سربراہ لیفٹیننٹ اینڈری کووالینکو نے دعویٰ کیا کہ لیپٹسک میں نوولیپیٹسک فولاد سازی کا کارخانہ حملے کی زد میں آیا۔ تاہم، انہوں نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا اور نہ ہی براہ راست کہا کہ یوکرینی ڈرون اس میں ملوث تھے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز آزادانہ طور پر ان حملوں کی تصدیق نہیں کر سکے۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ اس کے حملے، جو روس کی جانب سے تین سال قبل شروع کی گئی جنگ کے جواب میں کیے جا رہے ہیں، ماسکو کی جنگی کوششوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے ہیں اور روس کی یوکرین پر مسلسل بمباری کا ردعمل ہیں۔

سولر صارفین گرڈ بجلی استعمال کرنے والوں پر اضافی 159 ارب کا بوجھ بن گئے

نیٹ میٹرنگ کے ذریعے چھتوں پر سولر پینلز لگانے والے صارفین نے گرڈ پر انحصار کرنے والے صارفین پر 159 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا ہے، جس کی وجہ سے ان صارفین کے ٹیرف میں فی یونٹ 1.5 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ بات پاور ڈویژن کے تازہ اعداد و شمار میں سامنے آئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کی سہولت سے فائدہ اٹھانے والے امیر طبقے کی وجہ سے وہ صارفین جو صرف گرڈ بجلی پر انحصار کرتے ہیں، اضافی مالی بوجھ برداشت کر رہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، غریب صارفین 159 ارب روپے کی سبسڈی امیر صارفین کو دے رہے ہیں، کیونکہ انہیں اپنے بجلی کے بلوں میں فی یونٹ 1.50 روپے اضافی ٹیرف ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ نیٹ میٹرنگ کے صارفین گرڈ اسٹوریج کے اخراجات اور پاور پلانٹس کی استعداد کے اخراجات ادا نہیں کر رہے، جو اضافی سولر پینلز کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ اس وقت نیٹ میٹرنگ کے تحت چھتوں پر سولر پینلز لگانے والے صارفین کی تعداد 2 لاکھ 83 ہزار تک پہنچ چکی ہے، جو اکتوبر 2024 میں 2 لاکھ 26 ہزار 440 تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف چار ماہ میں 800 میگاواٹ اضافی سولر سسٹمز میں شامل ہوئے ہیں، جس سے ان صارفین پر مزید بوجھ بڑھا ہے جو صرف گرڈ بجلی پر انحصار کر رہے ہیں۔ پاور ڈویژن کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر نئی پالیسی متعارف نہیں کی گئی تو نیٹ میٹرنگ پالیسی کی وجہ سے اگلے 10 سالوں میں سسٹم پر پڑنے والا مالی بوجھ 503 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، جو غریب صارفین پر براہ راست منتقل ہو گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہم نے اس پالیسی کی خامیوں کی نشاندہی اعلیٰ حکام تک پہنچا دی ہے، مگر حکومت سیاسی وجوہات کی بنا پر اس میں تبدیلیاں لانے سے گریز کر رہی ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق، پاکستان کے 8 بڑے شہروں کے پوش علاقوں میں رہنے والا امیر طبقہ سولر ٹیکنالوجی کی کم قیمتوں سے فائدہ اٹھا کر اپنے بجلی کے بلوں میں 35 فیصد کمی لے آیا ہے۔ تاہم اس کے نتیجے میں 103 ارب روپے کا اضافی بوجھ ان صارفین پر پڑا ہے جو سولر نیٹ میٹرنگ کا استعمال نہیں کرتے۔ 2021 میں نیٹ میٹرنگ کے ذریعے سولر کنکشنز کی مجموعی پیداوار 321 میگاواٹ تھی، جو 2024 تک بڑھ کر 3277 میگاواٹ ہو گئی ہے۔ سرکاری دستاویزات میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2034 تک نیٹ میٹرنگ کے ذریعے سولر کنکشنز کی مجموعی صلاحیت 12377 میگاواٹ تک پہنچ سکتی ہے۔   حکومت اب نیٹ میٹرنگ کے صارفین کے لیے بجلی کے نرخ 27 روپے فی یونٹ سے کم کر کے 8 سے 9 روپے فی یونٹ کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

ملائیشیا، سنگاپور، امریکہ سمیت دیگر ملکوں سے 117 پاکستانی بے دخل

امریکا، سنگاپور، ملائیشیا اور دیگر 14 ممالک سے 117 پاکستانیوں کو بے دخل کر دیا گیا ہے۔ 48 گھنٹوں کے دوران امریکا، سنگاپور، قطر، ملائیشیا اور دیگر ممالک سے 117 پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔ امیگریشن ذرائع کے مطابق سعودی عرب سے 54 پاکستانیوں کو مختلف وجوہات جیسے بلیک لسٹ، امیگریشن مسائل، منشیات، بھیک مانگنے، کفیل کے بغیر کام کرنے، پاسپورٹ گم ہونے، معاہدے کی خلاف ورزی اور دیگر الزامات پر ڈی پورٹ کیا گیا۔ اسی طرح امریکا سے ایک پاکستانی کو ایمرجنسی دستاویزات پر واپس بھیجا گیا، بنگلہ دیش سے ایک، سنگاپور سے ایک، بحرین سے ویزا منسوخ کر کے ایک پاکستانی کو ملک بدر کیا گیا۔ تھائی لینڈ سے دو افراد کو ورک پرمٹ کے بغیر کام کرنے پر واپس بھیجا گیا، اور ملائیشیا سے تین پاکستانیوں کو امیگریشن نے ممنوعہ مسافر قرار دے کر ڈی پورٹ کیا۔ امارات میں جیل سے نکلنے، مفرور ہونے، چوری اور غیر قانونی داخلے سمیت مختلف الزامات پر 29 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا، جبکہ عراق سے ایک پاکستانی کو مفرور ہونے کی وجہ سے لاڑکانہ پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ عمان میں 4 افراد کو غیر قانونی کام کرنے پر واپس بھیجا گیا، قطر میں 6 افراد کو معاہدے کی خلاف ورزی اور تمباکو فروخت کرنے پر ملک بدر کیا گیا، اور مراکش میں 4 پاکستانیوں کو غیر قانونی قیام پر واپس بھیجا گیا۔ موریطانیہ سے انسانی اسمگلنگ کے لئے پہنچنے والے 2 پاکستانیوں کو بھی ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ مختلف ممالک سے ملک بدری کے ساتھ ہی پاکستانیوں کی بیرون ممالک کے لیے ویزا درخواستوں کو بھی مسترد کیا جا رہا ہے۔ وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات سے ستمبر 2023 سے جنوری 2025 تک ملک بدر کیے گئے پاکستانیوں کے اعداد و شمار سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات سے گزشتہ 16 ماہ میں 10 ہزار 100 سے زائد پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ستمبر 2023 سے جنوری 2025 تک 4 ہزار 740 سزا یافتہ پاکستانی قیدیوں کو ملک بدر کیا گیا، یہ پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات کی مختلف جیلوں میں سزا کاٹ چکے ہیں۔ اس دورانیے میں 5 ہزار 800 دیگر پاکستانی شہریوں کو مختلف جرائم کی بنیاد پر ملک بدر کیا گیا۔ ذرائع وزارت خارجہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے سال 2024 میں 50 ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کی ویزا درخواستیں مسترد کیں۔  پاکستانی شہریوں کے خلاف دنیا بھر کے کئی ممالک میں کریک ڈاؤن جاری ہے تاہم متحدہ عرب امارات نے اس سلسلے میں سب سے زیادہ پاکستانیوں کو ملک بدر کیا۔

ایران سے 11 لاکھ افغان مہاجرین ملک بدر: پاکستان کیا کر رہا ہے؟

ایران نے 11 لاکھ افغان مہاجرین کو ملک بدر کر دیا ہے اور مزید مہاجرین کو پناہ دینے سے معذرت کر لی ہے۔ ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مومنی کے مطابق ملک میں مزید افغان مہاجرین کے لیے جگہ نہیں، اسی لیے حکومت نے سرحدوں کی نگرانی سخت کر دی ہے تاکہ غیر قانونی نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔ ایرانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ چھ ماہ کے دوران تقریباً 20 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس پالیسی کے تحت روزانہ تقریباً 3,000 افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔ پاکستان میں بھی غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ گزشتہ روز پاکستانی وزارت داخلہ نے تمام افغان سِٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ 2025 تک ملک چھوڑنے کی ہدایت جاری کی۔ حکام کے مطابق، مقررہ تاریخ کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور یکم اپریل سے ملک بدری کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ راولپنڈی میں حالیہ آپریشن کے دوران 205 افغان شہریوں کو گرفتار کرکے ملک بدر کیا گیا، جبکہ حکومت پاکستان نے غیر ملکی سفارتی مشنز سے بھی کہا ہے کہ وہ افغان شہریوں کی واپسی کے عمل میں تعاون کریں۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے ایران اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کو زبردستی کے بجائے ایک منظم اور مرحلہ وار طریقے سے انجام دیا جائے تاکہ بے دخل ہونے والے افراد کو بہتر طریقے سے دوبارہ آباد کیا جا سکے۔ ایران اور پاکستان کی سخت پالیسیوں کے بعد لاکھوں افغان شہری غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو گئے ہیں۔ جنگ، غربت اور روزگار کے مسائل سے دوچار افغان عوام کے لیے ان پالیسیوں کے باعث مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

شام میں خانہ جنگی انتہا پر: دو دنوں میں 1000 لوگ ہلاک ہوگئے

شام میں حالیہ جھڑپوں کے دوران دو دن میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب نئے اسلام پسند حکمرانوں اور بشار الاسد کے وفادار جنگجوؤں کے درمیان ساحلی علاقوں میں شدید لڑائی چھڑ گئی۔ جنگی نگرانی کرنے والے گروپ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں 745 عام شہری، 125 شامی سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور اسد حکومت کے 148 حامی جنگجو شامل ہیں۔ آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمن نے بتایا کہ جبلہ، بنیاس اور قریبی علاقوں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں، جو 13 سالہ خانہ جنگی میں برسوں کا بدترین تشدد ہے۔ ہلاک شدگان میں علوی فرقے سے تعلق رکھنے والی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ لڑائی جمعرات کو اس وقت شروع ہوئی جب اسد کے وفادار جنگجوؤں نے نئی حکمران اتھارٹی کے خلاف مہلک حملے کیے، جسے ابتدائی حملوں کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس کے جواب میں حکام نے بڑے پیمانے پر سکیورٹی آپریشن شروع کیا۔ ایک شامی سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ جھڑپوں میں سکیورٹی فورسز کے کئی درجن اہلکار مارے گئے ہیں۔ حکومتی اہلکاروں نے تسلیم کیا ہے کہ آپریشن کے دوران خلاف ورزیاں ہوئی ہیں، لیکن اس کا الزام غیر منظم عناصر اور جنگجوؤں پر عائد کیا ہے جو لڑائی کے دوران سیکیورٹی فورسز کی مدد کے لیے یا ذاتی فائدے کے لیے میدان میں کود پڑے۔ وزارت دفاع  نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ خلاف ورزیوں کو روکنے اور حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے ساحلی علاقوں کی طرف جانے والی تمام سڑکیں بند کر دی گئی ہیں، جبکہ متاثرہ شہروں کی گلیوں میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ خلاف ورزیوں کی نگرانی کے لیے ایک ہنگامی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، جو کسی بھی ایسے فرد کو فوجی عدالت میں بھیجنے کا اختیار رکھتی ہے جو فوجی کمانڈ کے احکامات کی خلاف ورزی کرے گا۔ رپورٹس کے مطابق، بعض علاقوں میں شدت پسند گروہوں نے علوی فرقے کے درجنوں مردوں کو پھانسی دی ہے، جس سے نئے حکمرانوں کی گورننس کی صلاحیت پر مزید سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ مغربی اور عرب ممالک نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر حالات قابو میں نہ آئے تو مزید خونریزی ہو سکتی ہے۔ بشار الاسد کو دسمبر میں حکومت سے بر طرف کیا گیا تھا، جس کے ساتھ ان کے خاندان کی کئی دہائیوں پر محیط حکمرانی کا خاتمہ ہوا۔ یہ حکمرانی سخت جبر، بدترین خانہ جنگی اور تباہ کن بحرانوں سے بھری رہی۔ شام کے عبوری صدر احمد شرعا نے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے اس سکیورٹی آپریشن کی حمایت کی، لیکن سیکیورٹی فورسز کو خبردار کیا کہ وہ کارروائی میں حد سے نہ بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی اقدار پر قائم رہنا چاہیے، کیونکہ یہی چیز ہمیں دشمن سے ممتاز کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں اور قیدیوں کے ساتھ کسی قسم کی بدسلوکی نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ اگر ہم اپنے اصولوں سے ہٹ جائیں تو ہم اور ہمارا دشمن ایک جیسے ہو جائیں گے۔

چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں کیویز کو شکست، انڈیا نے ٹائٹل اپنے نام کر لیا

پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میچ میں انڈیا نے کیویز کو 4 وکٹوں سے شکست دے کر تیسری بار آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔ نیوزی لینڈ اور انڈیا کے درمیان چیمپیئنز ٹرافی کا فائنل میچ آج دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں کیویز نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ کیویز کی جانب سے اوپننگ کے لیے ول ینگ اور رچن روویندرا کریز پر آئے۔ کیویز کی پہلی وکٹ 57 رنز پر گر گئی، جس کے بعد سابق کپتان کین ویلیم سن بیٹنگ کرنے کے لیے کریز پر تشریف لائے، مگر قسمت ان پر مہربان نہ ہوئی اور وہ 11 رنز بنا کر چلتے بنے۔ انڈین گیند بازوں نے کیوی بیٹنگ لائن اپ کو ہلا کر رکھ دیا، کیویز بیٹرز ایک کے بعد دوسرا پویلین کی جانب لوٹتا رہا۔ کیویز نے مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 251 رنز بنائے۔ کیویز بلے بازوں کی جانب سے ڈیرل مچل نے 101 گیندوں پر 67، رچن روویندرا نے 37 اور گلین فلپس نے 34 رنز بنائے، جب کہ مائیکل بریسویل 40 گیندوں پر 53 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ پویلین لوٹ گئے۔ انڈین گیندبازوں نے عمدہ گیند بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیوی بیٹرز کو لگام لگائے رکھی، انڈین بولرز کلدیپ یادو اور ورون چکرورتی نے 2،2، جب کہ رویندر جڈیجہ اور محمد شامی نے 1،1 وکٹ حاصل کی۔ دوسری جانب انڈین ٹیم نے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 49 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 254 رنز بنا کر تیسری بار عالمی چیمپیئنز کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔ انڈین اوپننگ بلے باز روہت شرما اور شبھمن گل نے شاندار بلےبازی کرتے ہوئے 105 رنز کی پارٹنر شپ لگائی اور ٹیم کو استحکام بخشا، جس کے بعد شبھمن گل 31 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔ کپتان روہت شرما نے کپتانی باری کھیلتے ہوئے 3 چھکے اور 4 چوکے لگا کر سب سے زیادہ 76 رنز بنائے، جب کہ سٹار بیٹر ویراٹ کوہلی کے لیے یہ میچ ڈراؤنا خواب ثابت ہوا اور وہ محض 1 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ انڈین مڈل آرڈر کی جانب سے ذمہ دارانہ بیٹنگ دیکھنے کو ملی، سریش ایئر اور اکشرپٹیل نے اچھی پارٹنرشپ قائم کر کے ٹیم کو دباؤ سے نکالا۔ ایئر نے 48 اور پٹیل نے 29 رنز بنائے، جس کے بعد کے ایل راہول نے اننگز کو سنبھالا اور ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا، وہ 34 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ کیویز کی جانب سے کپتان مچل سینٹنر اور بریسویل نے 2، 2 جب کہ رچن رویندرا اور جیسمن نے ایک ایک وکٹ حاصل کی. ٹاپ اسکورر روہت شرما کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ واضح رہے کہ انڈیا کے خلاف گروپ اسٹیج میں پانچ وکٹیں لینے والے کیوی فاسٹ بولر میٹ ہنری انجری کے باعث فائنل نہیں کھیل پائے۔ دوسری جانب انڈیا اس ایونٹ کی وہ واحد ٹیم بنی ہے جو ناقابلِ شکست رہی ہے، انڈیا نے چیمپیئنز ٹرافی کا ٹائٹل تیسری بار اپنے نام کر لیا ہے۔ یاد رہے کہ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی پاکستان کی میزبانی میں ہائبرڈ ماڈل کے تحت پاکستان اور دبئی میں مشترکہ طور پر کھیلی گئی ہے، کیونکہ انڈین ٹیم نے ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا، انڈین ٹیم نے اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے جو کہ فائنل جیتنے کی ایک اور وجہ بھی بنی۔    

آسٹریلیا میں سمندری طوفان لاکھوں لوگوں کو متاثر کر رہا ہے

آسٹریلیا کی ریاست کوئنز لینڈ میں ایک طاقتور طوفان کی وجہ سے اتوار کے روز لاکھوں لوگ بجلی سے محروم ہو گئے۔ طوفان “الفریڈ” نے تیز ہواؤں اور شدید بارشوں کے ساتھ تباہی مچائی، جس کی وجہ سے سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ گولڈ کوسٹ تھا، جہاں 1 لاکھ 12 ہزار سے زائد لوگ بجلی سے محروم ہو گئے۔ توانائی فراہم کرنے والی کمپنی اینرجکس کے مطابق، کوئنز لینڈ کے جنوب مشرقی حصے میں 3 لاکھ 16 ہزار 540 افراد کو بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑا۔ طوفان ہفتے کے روز کوئنز لینڈ کے ساحل سے ٹکرا کر مزید کمزور ہو گیا، مگر اس کے اثرات ریاستی دارالحکومت برسبین اور نیو ساؤتھ ویلز تک محسوس کیے گئے۔ وزیر اعظم انتھونی البانی نے کہا کہ “یہ صورتحال بہت سنگین ہے” اور موسلا دھار بارش اور تیز ہوائیں مزید دنوں تک جاری رہ سکتی ہیں۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق، کچھ علاقوں میں ہواؤں کی رفتار 90 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے، جس سے مزید نقصان کا خدشہ ہے۔ برسبین ایئرپورٹ دوبارہ کھل گیا ہے، مگر پروازیں متاثر ہونے کا امکان ہے۔ ریاستی حکام کے مطابق، اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کا فیصلہ حالات کو دیکھ کر کیا جائے گا، تاہم گولڈ کوسٹ میں زیادہ نقصان ہونے کی وجہ سے وہاں تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ ہفتے کے روز نیو ساؤتھ ویلز میں ایک شخص سیلابی پانی میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا، جبکہ فوجی امدادی گاڑیاں ایک حادثے کا شکار ہوئیں، جس میں کئی افسران زخمی ہو گئے۔

حکومت کا ڈیجیٹل پرائز بانڈ متعارف کروانے کا فیصلہ، لین دین موبائل ایپ سے ہوگا

حکومت نے ڈیجیٹل پرائز بانڈ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے ذریعے لین دین موبائل ایپ سے ہوگا۔ یہ فیصلہ معاشرتی ڈیجیٹل ضروریات کے پیش نظر کیا گیا ہے، جس میں بانڈز کی خریداری کے وقت استعمال شدہ بینک اکاؤنٹ یا سی ڈی این ایس کے بجٹ اکاؤنٹ میں رقم جمع کی جائے گی۔ انعامی رقم قابل ٹیکس ہوگی، لیکن اس پر زکوٰۃ لاگو نہیں ہو گی۔ ڈیجیٹل پرائز بانڈز چوری، نقصان یا ضیاع کے خطرات کو کم کرے گا اور معیشت کو دستاویزی شکل دینے، شفافیت بڑھانے اور احتساب کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں یہ ایک نیا سرمایہ کاری کا موقع فراہم کرے گا۔ یہ اقدام خاص طور پر اس لیے اہم ہے کیونکہ اس میں کاغذ کی ضرورت نہیں ہے، جس سے پرنٹنگ اور لاجسٹکس کے اخراجات میں کمی آتی ہے۔ مزید برآں، چونکہ یہ بانڈ خریدار کے نام پر رجسٹرڈ ہوتا ہے، اس لیے چوری، نقصان یا ضیاع کا خطرہ کم ہو جاتا ہے، اور یہ معیشت کی دستاویز سازی، شفافیت اور احتساب کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ یہ اقدام خریداری اور فروخت کے عمل کو آسان بنا کر پورے عمل کو مؤثر طریقے سے منظم کرے گا۔ وزارت خزانہ کی سمری اور سرکاری دستاویزات کے مطابق، ابتدائی طور پر 500 روپے، 1000 روپے، 5000 روپے اور 10000 روپے کے ڈیجیٹل پرائز بانڈز جاری کیے جائیں گے، اور ان کی قیمت وزارت خزانہ وقتاً فوقتاً نوٹیفائی کرے گی۔ ایک بالغ پاکستانی شہری نیشنل سیونگز موبائل ایپ یا سی ڈی این ایس کے منظور شدہ چینل کے ذریعے خریداری کر سکتا ہے۔ ادائیگی لنک شدہ بینک اکاؤنٹ یا سی ڈی این ایس بچت اکاؤنٹ کے ذریعے کی جائے گی۔ ڈیجیٹل پرائز بانڈز کے انعامات موبائل ایپ کے ذریعے ریڈیم کیے جائیں گے اور ان کی رقم خریداری کے وقت استعمال شدہ بینک اکاؤنٹ یا سی ڈی این ایس بچت اکاؤنٹ میں منتقل کر دی جائے گی۔ سرکاری دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈیجیٹل پرائز بانڈز کی قرعہ اندازی سہ ماہی بنیاد پر کی جائے گی، یا وزارت خزانہ کی طرف سے نوٹیفائی کی جائے گی۔ قرعہ اندازی کا شیڈول ہر کیلنڈر سال کے آغاز میں سی ڈی این ایس کے ذریعے اعلان کیا جائے گا۔ انعامی رقم لنک شدہ بینک اکاؤنٹ یا سی ڈی این ایس بچت اکاؤنٹ نمبر میں منتقل کر دی جائے گی۔ انعامات کی مقدار وزارت خزانہ کے ذریعے طے کی جائے گی۔ انعامی رقم پر ٹیکس لاگو ہوگا، مگر اس پر زکوة لاگو نہیں ہوگی۔ ڈیجیٹل پرائز بانڈ کے خریدار خریداری کے وقت کسی نامزدگی کا تعین کر سکتے ہیں، جسے بعد میں تبدیل یا منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ اگر سرمایہ کار کا انتقال ہو جائے، تو مرحوم کے بانڈ کی اصل رقم اور انعامی رقم ان کے قانونی ورثا کو جانشینی کے سرٹیفکیٹ کے مطابق ادا کی جائے گی، اور اگر خالص رقم 500000 روپے سے کم ہو تو ادائیگی خریداری کے وقت نامزد شخص کو کی جائے گی۔

کینیڈا اور امریکا: مقامی لوگوں کو جیلوں میں کیوں ڈالا جا رہا ہے؟

کینیڈا میں مقامی لوگوں کی بڑھتی ہوئی قید ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ مارون اسٹار بلینکٹ جیسے بہت سے سابق قیدی اب بھی اصلاحی قوانین کے تابع ہیں، جو ان کی روزمرہ کی زندگی کے کئی پہلوؤں کو کنٹرول کرتے ہیں۔ وہ کہاں رہ سکتے ہیں، کب گھر واپس آ سکتے ہیں، اور یہاں تک کہ وہ شراب پی سکتے ہیں یا نہیں، سب کچھ انہی قوانین کے تحت طے ہوتا ہے۔ 42 سالہ اسٹار بلینکٹ، جو مستواسی فرسٹ نیشن سے ہیں، اپنی زندگی میں زیادہ تر وقت جرائم اور منشیات میں ملوث رہے ہیں۔ انہیں ایک اسٹور میں ڈکیتی کرنے کے الزام میں تقریباً چھ سال جیل میں رہنا پڑا۔ جیل سے رہائی کے بعد، ان پر پانچ سال تک کڑی نگرانی رکھنے کا حکم دیا گیا، اور اب وہ اس مدت کے آدھے حصے تک پہنچ چکے ہیں۔ 2015 میں جب جسٹن ٹروڈو وزیر اعظم بنے تو انہوں نے مقامی لوگوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا۔ ان کی حکومت نے مقامی قیدیوں کی زیادہ تعداد کو کم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ تاہم، ان کی قیادت میں یہ مسئلہ مزید بڑھ گیا۔ مقامی افراد، جو کینیڈا کی کل آبادی کا صرف 5 فیصد ہیں، اب وفاقی جیلوں میں قیدیوں کا تقریباً ایک تہائی حصہ بناتے ہیں، جبکہ 2015 میں یہ تعداد ایک پانچواں تھی۔ یہ مسئلہ صرف کینیڈا تک محدود نہیں۔ امریکا میں بھی مقامی افراد کی قید کی شرح باقی آبادی کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہے، جبکہ آسٹریلیا میں یہ شرح 15 گنا زیادہ ہے۔ کینیڈا میں اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں کے باوجود، حالات بہتر ہونے کے بجائے خراب ہوئے ہیں۔ قیدیوں کا کہنا ہے کہ سخت پیرول قوانین، رہائی کے بعد سخت نگرانی، اور لازمی کم سے کم سزاؤں کے نفاذ کی وجہ سے مقامی افراد کی قید کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان کے مستقبل کو روشن خیالات سے جوڑتا ہوا بیٹھک اسکول نیٹ ورک

تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے، لیکن پاکستان میں لاکھوں بچے معاشی، سماجی اور جغرافیائی رکاوٹوں کے باعث اس حق سے محروم ہیں۔ بیٹھک اسکول نیٹ ورک ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جو معیاری اور مفت تعلیم کی فراہمی کے ذریعے ان محروم اور پسماندہ طبقے کے بچوں کے روشن مستقبل کی تعمیر کے لیے کوشاں ہے۔ یہ نیٹورک خاص طور پر ان علاقوں میں کام کرتا ہے جہاں رسمی تعلیمی اداروں تک رسائی محدود ہے۔ سادہ مگر مؤثر تدریسی طریقہ کار، جدید تعلیمی وسائل، اور تربیت یافتہ اساتذہ کی مدد سے بیٹھک اسکول نیٹ ورک کمزور طبقے کے بچوں کو تعلیمی مواقع فراہم کرتا ہے، تاکہ وہ نہ صرف بنیادی خواندگی حاصل کریں بلکہ خود مختار اور بااختیار شہری بن سکیں۔ پاکستان بھر میں 140 جبکہ لاہور میں 19 بیٹھک سکول فعال ہیں، جہاں سماجی و معاشی طور پر پسماندہ بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم دی جا رہی ہے۔ یہ نیٹ ورک صرف کتابی تعلیم تک محدود نہیں، بلکہ بچوں میں تخلیقی سوچ، اخلاقی اقدار اور عملی مہارتوں کو فروغ دے کر انہیں زندگی کے ہر میدان میں کامیابی کے لیے تیار کرتا ہے۔ بیٹھک اسکول نیٹ ورک کا خواب ایک ایسا معاشرہ ہے جہاں ہر بچہ سیکھنے، ترقی کرنے اور اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کا موقع حاصل کر سکے۔