ٹرمپ نے کینیڈین دھات پر ٹیرف کو دوگنا کر دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ کینیڈا سے درآمد کی جانے والی اسٹیل اور ایلومینیم پر پہلے سے عائد محصولات کو دگنا کر کے مجموعی طور پر 50 فیصد تک لے جائیں گے۔ تجارتی جنگ میں شدت آنے کے تازہ ترین موڑ میں، ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقدام ان 25 فیصد محصولات کے ردعمل میں اٹھایا جا رہا ہے جو اونٹاریو نے شمالی امریکی ریاستوں کو برآمد کی جانے والی بجلی پر عائد کیے ہیں۔ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر زرعی مصنوعات سمیت دیگر محصولات ختم نہ کیے گئے تو وہ کار انڈسٹری پر مزید ٹیکس عائد کریں گے، جس کے نتیجے میں کینیڈا میں آٹوموبائل مینوفیکچرنگ کا شعبہ مستقل طور پر بند ہو جائے گا۔ اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ نے کہا کہ جب تک محصولات کے خطرات مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ فورڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں مزید کہا کہ ٹرمپ نے امریکہ کے قریبی ترین دوست اور اتحادی کے خلاف بلاجواز تجارتی اور محصولاتی جنگ کا آغاز کیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر لکھا کہ ان کی جانب سے عائد کردہ محصولات بدھ کی صبح سے نافذ العمل ہوں گی، اور وہ ان ریاستوں میں بجلی سے متعلق قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا اپنی فوجی حفاظت کے لیے امریکہ پر انحصار کرتا ہے، اور اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کینیڈا امریکہ کی 51ویں ریاست بن جائے، ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگر کینیڈا امریکہ کا حصہ بن جاتا ہے تو تمام محصولات اور دیگر تمام معاملات خود بخود ختم ہو جائیں گے۔ کینیڈا کے نامزد وزیرِاعظم مارک کارنی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ کینیڈا کسی بھی شکل میں، کسی بھی صورت میں، امریکہ کا حصہ کبھی نہیں بنے گا۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مالیاتی منڈیوں میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ایس اینڈ پی 500، جو امریکہ میں درج بڑی کمپنیوں کا انڈیکس ہے، منگل کے روز مزید گر گیا، جبکہ پیر کو اس میں دسمبر کے بعد سب سے بڑی یومیہ کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ یہ فروخت اس وقت شروع ہوئی جب ٹرمپ نے معیشت کے بارے میں ایک بیان میں “منتقلی کے دور” کا ذکر کرتے ہوئے ممکنہ امریکی کساد بازاری کا عندیہ دیا۔ سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیاں امریکہ اور دیگر ممالک میں مہنگائی کو بڑھا سکتی ہیں، جس سے عالمی معیشت متاثر ہو سکتی ہے۔
یوکرین کا ماسکو پر سب سے بڑا ڈرون حملہ: رو س کو شدید دھچکا اور ہلاکتیں

یوکرین نے منگل کے روز ماسکو اور اس کے ارد گرد کے علاقے پر اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوگئے۔ روسی حکام کے مطابق یہ حملہ ایک گوشت کے گودام کے ملازمین پر ہوا، جس میں 17 دیگر افراد زخمی ہوئے۔ اس حملے کے باعث ماسکو کے چار ہوائی اڈوں پر عارضی طور پر بندش بھی ہو گئی۔ یہ ڈرون حملہ روس کے دفاعی نظام کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہوا، جس میں کل 343 ڈرونز کو مار گرایا گیا، جن میں سے 91 ماسکو کے علاقے میں اور 126 ڈرونز کورسک کے مغربی علاقے میں مارے گئے۔ روس کے وزارت دفاع کے مطابق یوکرینی فورسز نے یہ حملہ کورسک کے نیوکلیر پاور پلانٹ کے قریب بھی کیا۔ روس کے وزیر دفاع نے یہ دعوی کیا ہے کہ یوکرین نے شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے جب کہ یوکرین کے جنرل اسٹاف نے اپنی طرف سے بتایا کہ حملے میں روس کے ماسکو اور اوریول علاقوں کے تیل کے پلانٹس کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی شدت کو بڑھاتا دکھائی دیتا ہے جس میں دونوں ممالک نے اپنے اپنے دفاعی اور حملے کے نظام کو جدید بنایا ہے۔ یہ حملہ سعودی عرب میں یوکرینی اور امریکی حکام کے درمیان تین سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات سے عین قبل کیا گیا۔ یہ بھی پڑھیں: امریکا میں مسلمانوں اور عربوں کے خلاف نفرت کی شرح بلند ترین سطح تک پہنچ گئی یوکرین نے اس سے قبل بھی روسی شہروں پر متعدد ڈرون حملے کیے ہیں مگر ماسکو پر یہ حملہ ایک نیا سنگ میل ثابت ہوا۔ ماسکو کے مئیر ‘سرگئی سوبیانین’ نے اس حملے کو شہر پر اب تک کا سب سے بڑا یوکرینی ڈرون حملہ قرار دیا جس سے پورے ماسکو اور اس کے گردونواح میں ہلچل مچ گئی۔ ماسکو کے ارد گرد 21 ملین افراد کی آبادی ہے جو یورپ کے سب سے بڑے شہری علاقے میں شمار ہوتی ہے۔ دوسری جانب کریمین کے ترجمان دمتری پیسکوف’ نے کہا کہ روسی حکام نے موثر دفاعی اقدامات کیے تھے جس کی بدولت ماسکو اور دیگر علاقوں کی حفاظت کی گئی۔ تاہم، اس حملے نے ایک بار پھر یہ واضح کر دیا کہ جنگ میں ڈرونز کا استعمال دونوں طرف سے بڑھ رہا ہے اور یہ ایک نیا ہتھیار ثابت ہو چکا ہے جو کم قیمت پر تباہ کن نتائج دے سکتا ہے۔ روس کے دفاعی کمیٹی کے سربراہ جنرل اینڈری کرٹاپولوف نے تجویز کیا کہ ماسکو کو اس حملے کا جواب یوکرین پر “اووریشنک” ہائپرسونک میزائل کے ذریعے دینا چاہیے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ یوکرین نے روس پر کئی مرتبہ بڑے پیمانے پر ڈرون حملے کیے ہیں اور اب وہ اپنے دفاعی اقدامات کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ حملہ اس بات کا عکاس ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ اب زیادہ سے زیادہ ٹیکنالوجی پر مبنی ہو چکی ہے جہاں ڈرونز، میزائلز اور دیگر جدید اسلحہ کا استعمال مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس حملے نے عالمی برادری کو ایک اور سوال کے سامنے لا کھڑا کردیا ہے کہ یہ جنگ کب ختم ہوگی اور اس کے نتائج دنیا بھر پر کس طرح اثرانداز ہوں گے۔ مزید پڑھیں: پاکستان میں خواتین کی تنخواہوں میں واضع فرق: عالمی ادارہ محنت نے رپورٹ جاری کردی
افغانستان بھیجی گئی چینی اسمگل نہیں بلکہ برآمد کی گئی ہے، وزیر خزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پہلی بار افغانستان بھیجی گئی چینی کو اسمگل نہیں کیا گیا بلکہ سرحد پر تعینات تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے برآمد کیا گیا۔ ملک کی اقتصادی پیشرفت کے بارے میں اپ ڈیٹ فراہم کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ فروری 2025 میں ترسیلات زر کی آمد متاثر کن تین ارب سے زائد ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “ہم مالی سال کے اختتام تک 36 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کی بلند ترین آمد کا تخمینہ لگاتے ہیں۔” پاکستانی تارکین وطن سے اظہار تشکر کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے ملکی معیشت میں ان کی انمول شراکت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم، حکومت اور کابینہ کی جانب سے، ہم بیرون ملک کام کرنے والے اور وطن واپس بھیجنے والے اپنے تمام پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے پچھلی سہ ماہی میں کیے گئے کئی آزاد سروے کے نتائج بھی شیئر کیے ، جن میں گیلپ، آئی سی سی، اوورسیز شیپرز، آئیپسوس، پرائس واٹر ہاؤس کوپرز اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حالیہ سروے شامل ہیں، ان سبھی نے کاروبار اور صارفین کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعتماد کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ سے ظاہر ہوتا ہے، اور یہ امید افزا ہے کہ یہ مثبت رجحانات مختلف شعبوں میں جڑیں پکڑ رہے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ انڈیکس میں روزانہ کے اتار چڑھاؤ کے باوجود وفاقی وزیر نے مارکیٹ کی مجموعی سمت کے بارے میں امید کا اظہار کیا،خاص طور پر انہوں نے نشاندہی کی کہ حالیہ مہینوں میں 52,000 نئے سرمایہ کار مارکیٹ میں داخل ہوئے ہیں جو پاکستان کے مالیاتی شعبے میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کا اشارہ ہے۔ مزید برآں، وزیر خزانہ نے گزشتہ سال اسٹاک ایکسچینج میں سات ابتدائی عوامی پیشکشوں کے ساتھ کیپٹل مارکیٹس میں ایک ہن سنگ میل کو اجاگر کیا
پاکستان میں خواتین کی تنخواہوں میں واضع فرق: عالمی ادارہ محنت نے رپورٹ جاری کردی

عالمی ادارہ محنت (ILO) کی حالیہ رپورٹ نے پاکستان میں خواتین کی اجرتوں میں فرق (Gender Pay Gap) کو دنیا کے سب سے بڑے فرقوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین کی آمدنی مردوں سے نمایاں طور پر کم ہے اور یہ فرق زیادہ تر شعبوں میں موجود ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اجرتوں کا فرق مہارت، تعلیم یا لیبر مارکیٹ کی خصوصیات کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کی بڑی وجہ صنفی امتیاز ہے جو اجرتوں میں عدم مساوات کو جنم دیتا ہے۔ اگرچہ پاکستان کا GPG (Gender Pay Gap) اس خطے کے دیگر ممالک سے زیادہ ہے، لیکن رپورٹ کے مطابق اس میں کچھ حد تک کمی آئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سری لنکا میں اجرتوں کا فرق 22 فیصد، نیپال میں 18 فیصد اور بنگلہ دیش میں یہ فرق خواتین کے حق میں -5 فیصد ہے یعنی بنگلہ دیش میں خواتین مردوں سے کچھ زیادہ کماتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں یہ فرق اس سے کہیں زیادہ ہے۔ پاکستان میں گھنٹہ وار اجرتوں کے لحاظ سے GPG کا تخمینہ 25 فیصد ہے جبکہ ماہانہ اجرتوں کے لحاظ سے یہ فرق 30 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خواتین مردوں کی نسبت ہر ایک ہزار روپے پر صرف 700 سے 750 روپے کم کماتی ہیں۔ اگرچہ پاکستان میں GPG کی شرح میں کچھ بہتری آئی ہے اور 2018 میں یہ 33 فیصد تھی تاہم ملک میں خواتین کی اجرتوں میں فرق اب بھی بہت زیادہ ہے۔ یہ بھی پڑھیں: وہ جگہ جہاں انسان بادلوں پر چلتے ہیں رپورٹ کے مطابق مختلف شعبوں میں GPG میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔ سرکاری شعبے میں اجرتوں کا فرق کم ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جہاں حکومتی قوانین اور ضوابط کی نگرانی کی جاتی ہے وہاں اجرتوں میں تفاوت کم ہوتا ہے۔ تاہم، غیر رسمی اور گھریلو شعبوں میں GPG 40 فیصد سے زیادہ ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ غیر منظم شعبوں میں خواتین کو شدید اجرتی امتیاز کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومتیں اور ادارے صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے عالمی ادارہ محنت کے مساوات اجرت کے کنونشن 1951 (No. 100) پر عمل پیرا ہیں۔ اس کنونشن کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ منظور کیا گیا ہے تاکہ خواتین اور مردوں کے درمیان اجرتوں میں برابری کو یقینی بنایا جا سکے۔ پاکستان میں اجرتوں کا فرق صنفی امتیاز کی علامت ہے اور یہ فرق صرف اجرت تک محدود نہیں بلکہ خواتین کے معاشی اور سماجی حقوق میں بھی خلل ڈال رہا ہے۔ اس مسئلے کا حل صرف قوانین اور ضوابط کی سختی میں نہیں بلکہ ایک وسیع تر سماجی تبدیلی میں بھی ہے تاکہ خواتین کو ان کے محنت کا پورا حق مل سکے اور صنفی مساوات کو حقیقت میں بدل سکے۔ مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا رمضان میں منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم
میری ٹائم وزارت اسکینڈل، دو آپریشنل بحری جہاز فروخت

میری ٹائم وزارت میں جہاز فروخت کرنے کا نیا اسکینڈل سامنے آیا ہے، جہاں دو آپریشنل بحری جہاز فروخت کر دیے گئے۔ نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے مطابق پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کی جانب سے 2 آپریشنل جہاز فروخت کردیے گئے۔ ذرائع کے مطابق جہاز ‘لاہور’ کیپ ون کٹیگری کا تھا، جو یومیہ 27 ہزار 500 ڈالرز پر عراقی بندرگاہ پر ٹھیکے پر آمدن کما رہا تھا۔ ذرائع نے نجی چینل کو بتایا کہ جہاز ‘کوئٹہ’ پاکستانی ریفائنریز کے طویل مدتی ٹھیکے پر تقریباً 12 ہزار ڈالر یومیہ کما رہا تھا۔ ذرائع کے مطابق پی این ایس سی نے ریفائنریز کے لیے باہر سے چارٹر جہاز ‘سوین لیک’ 8 لاکھ ڈالر ماہانہ پر لیا جس سے تقریبا 2 لاکھ ڈالر نقصان ہوا۔ نجی چینل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاز آپریشنل اور منافع بخش تھے، اسکریپ کے بجائے شپنگ کمپنیز کی جانب سے خریدے گئے، دونوں جہازوں کی موجودہ فریٹ مارکیٹ کم از کم 40 ہزار ڈالرز یومیہ ہے۔ ذرائع کے مطابق پی این ایس سی کے لیے 5 جہازوں کی خریداری کا معاملہ پی پی آر اے میں زیر التوا ہے۔ ترجمان پی این ایس سی کے مطابق دو جہازوں کی فروخت کا عمل جاری ہے، بورڈ کی منظوری سے فروخت کا فیصلہ ہوا، جہاز فائدہ مند نہیں تھے، اجازت ملتے ہی نئے جہاز خریدیں گے۔
امریکا میں مسلمانوں اور عربوں کے خلاف نفرت کی شرح بلند ترین سطح تک پہنچ گئی

امریکا میں مسلمانوں اور عربوں کے خلاف نفرت کی شکایات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جو کہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے باعث بڑھا ہے۔ اس ضمن میں امریکا کی معروف انسانی حقوق کی تنظیم ‘کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز’ (CAIR) نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال 8,658 شکایات موصول ہوئیں جو کہ گزشتہ سال کی نسبت 7.4 فیصد زیادہ ہیں۔ یہ تعداد 1996 سے اس تنظیم کے ذریعے جمع کی جانے والی شکایات میں سب سے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ شکایات ملازمت کے حوالے سے تھیں جن کی تعداد 15.4 فیصد تھی جبکہ 14.8 فیصد شکایات پناہ گزینی اور امیگریشن سے متعلق تھیں۔ دوسری جانب تعلیمی اداروں میں امتیاز کی شکایات کا تناسب 9.8 فیصد تھا جبکہ hate crimes یا نفرت انگیز جرائم کی شکایات 7.5 فیصد تک پہنچیں۔ یہ بھی پڑھیں: فنڈنگ رُکنے سے انسانی سمگلنگ میں اضافہ، امریکہ کو بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے انسانی حقوق کئ تنظیم CAIR نے اس بڑھتی ہوئی اسلاموفوبیا اور عرب مخالف تعصب کی لہر کو غزہ میں اسرائیل کے حملوں کے بعد کی صورتحال سے جوڑا ہے جس میں اسرائیل کے حملوں کے بعد مسلمانوں اور عربوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ ہوا۔ اس تنظیم نے واضح کیا ہے کہ “غزہ میں امریکی حمایت یافتہ اسرائیلی حملوں نے امریکا میں اسلاموفوبیا کی ایک نئی لہر کو جنم دیا ہے۔” اس کے علاوہ اس سال کے دوران چند خوفناک واقعات نے قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے جس میں ایک چھ سالہ فلسطینی امریکی بچے کا قتل، جو کہ ایک نفرت انگیز جرم کے نتیجے میں ہوا۔ اسی طرح، ٹیکساس میں ایک تین سالہ فلسطینی امریکی لڑکی کو ڈوبوائے جانے کی کوشش کی گئی، اور نیو یارک میں ایک مسلمان شخص کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ فلوریڈا میں اسرائیلی سیاحوں پر فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا جس میں ایک شخص نے فلسطینی سمجھ کر ان پر گولیاں چلائیں۔ لازمی پڑھیں: غزہ کا “نور سیلون” ظلمت کے دور میں جرات کی مثال تعلیمی اداروں میں فلسطین کے حق میں ہونے والے احتجاجات کے دوران بھی صورتحال کشیدہ رہی۔ کئی یونیورسٹیوں میں احتجاجیوں پر تشدد کے واقعات پیش آئے۔ کولمبیا یونیورسٹی میں پولیس نے مظاہرین کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس میں فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں پر حملہ کیا گیا۔ اس دوران، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ “یہ پہلا قدم ہے اور ایسے بہت سے طالب علم ہیں جو دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں۔” ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ “ٹرمپ انتظامیہ اس طرح کی کارروائیوں کو برداشت نہیں کرے گی۔” CAIR نیو یارک کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر آفا ناشر نے ان واقعات کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ “یہ ایک خطرناک پیش رفت ہے جو تمام شہری آزادیوں کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔” 2024 میں مسلمانوں اور عربوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت اور امتیاز کی لہر ایک اہم مسئلہ بن چکی ہے جس کے اثرات پوری امریکی سوسائٹی پر مرتب ہو رہے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر انسانی حقوق کے محافظ اور کمیونٹی کے رہنما ایک نئی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں تاکہ امریکا میں بڑھتی ہوئی اسلاموفوبیا کو روکا جا سکے اور اقلیتی کمیونٹیز کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ مزید پڑھیں: بیرون ملک جھوٹی ملازمت کے وعدوں کے تحت پھنسے 300 ہندوستانی شہریوں کو بچا لیا گیا
وزیراعظم شہباز شریف کا رمضان میں منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم

وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان المبارک کے دوران اشیائے خوردونوش کی قیمتوں اور مارکیٹ کے ضوابط کی سخت نگرانی کا حکم دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ کوئی بھی منافع خور سزا سے نہ بچ سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی بے گناہ تاجر کو غیر منصفانہ نشانہ نہ بنایا جائے۔ وزیر اعظم نےوفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے شامل ہونے والے وزرا، مشیران اور معاونین خصوصی کو مبارکباد دیتے ہیں اور کابینہ میں نئے ارکان کی شمولیت سے کارکردگی مزید بہتر ہو گی۔ شہباز شریف نے وفاقی وزراء اور عوامی نمائندوں کو رمضان بازاروں، منصفانہ قیمتوں کی دکانوں اور دیگر مقرر کردہ بازاروں کا باقاعدگی سے دورہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ قیمتوں پر قابو پانے کے اقدامات کے نفاذ کی نگرانی کریں۔ انہوں نے شہریوں کو مناسب نرخوں پر ضروری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل نگرانی کی ضرورت پر زور دیا۔ بریفنگ کے دوران حکام نے وزیر اعظم کو بتایا کہ اسلام آباد بھر میں 16 سہولتی سٹالز، 5 رمضان بازار، 18 فیئر پرائس شاپس اور دیگر مختلف امدادی اقدامات لگائے گئے ہیں۔ کوکنگ آئل، انڈے، دالیں، چینی اور پولٹری جیسی اشیا مارکیٹ سے کم نرخوں پر فروخت ہو رہی تھیں۔ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کے انسداد کے لیے حکام نے رمضان کے آغاز سے اب تک 4,915 معائنے کیے ہیں ، جس کے نتیجے میں 785 گرفتاریاں اور 7 لاکھ 28 ہزار روپے کے جرمانے کیے گئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ پرائس مجسٹریٹس کی کارکردگی پر نظر رکھنے کے لیے ایک آن لائن درخواست کا استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ پاکستان بیت المال نے غریب شہریوں کو مفت افطار کھانا فراہم کرنے کے لیے دارالحکومت میں آٹھ مقامات قائم کیے ہیں۔ وزیراعظم نے کم قیمتوں پر اشیائے ضروریہ کی فراہمی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کمیٹی اور اسلام آباد انتظامیہ کی مہنگائی پر قابو پانے اور سستی خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوششوں کو سراہا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، عطاء اللہ تارڑ، طلال چوہدری اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی
بیرون ملک جھوٹی ملازمت کے وعدوں کے تحت پھنسے 300 ہندوستانی شہریوں کو بچا لیا گیا

ہندوستان تقریبا 300 شہریوں کو جنوب مشرقی ایشیا کے مختلف ممالک سے بچا کر واپس لایا ہے جنہیں جھوٹے ملازمت کے وعدوں کے تحت میانمار سمیت دیگر ممالک میں پھنسایا گیا تھا۔ یہ افراد مجبورا سائبر کرائم اور دیگر دھوکہ دہی کی سرگرمیوں میں ملوث ہو گئے تھے۔ انڈین وزارت خارجہ کے مطابق ہندوستانی شہریوں کو تھائی لینڈ کے شہر می سوٹ سے واپس لانے کے لیے انڈین فضائیہ کا طیارہ استعمال کیا گیا تھا جو اس نوعیت کی کارروائی میں اہم سنگ میل ثابت ہوا۔ ان افراد کو مختلف ملکوں میں قائم “اسکام کمپاؤنڈز” میں دھوکہ دہی کے عالمی نیٹ ورک کے حصے کے طور پر قید کیا گیا تھا، جہاں ہر سال اربوں ڈالر کی غیر قانونی سائبر اسکیمیں چلائی جاتی ہیں۔ اس سال، تھائی لینڈ اور میانمار کی سرحد پر متعدد ایسی کارروائیاں کی گئیں ہیں جن کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کو بچایا گیا ہے۔ صرف پچھلے ہفتے تھائی لینڈ نے 100 افراد کو گرفتار کیا تھا جو ان اسکام سینٹرز کے ساتھ منسلک تھے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان غیر قانونی سرگرمیوں سے دنیا بھر کے ہزاروں افراد متاثر ہو رہے ہیں اور مجرمانہ گروہ ان افراد کو دھوکہ دے کر ان اسکامز میں ملوث کرتے ہیں۔ انڈیا نے اپنے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ بیرون ملک ملازمتوں کے جھوٹے وعدوں سے بچیں اور ایسی کسی بھی پیشکش کو قبول کرنے سے پہلے اس کی تصدیق ضرور کریں۔ یہ آپریشن نہ صرف انڈین شہریوں کی حفاظت کا ضامن بن رہا ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں اس قسم کی سرگرمیوں کے خلاف ایک مضبوط پیغام بھی بھیج رہا ہے۔ مزید پڑھیں: فنڈنگ رُکنے سے انسانی سمگلنگ میں اضافہ، امریکہ کو بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے
جعفر ایکسپریس حملہ، اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟

11 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو بلوچستان کے ضلع بولان میں دہشت گردوں نے نشانہ بنایا, یہ واقعہ گڈالر اور پیرو کنری کے درمیان پیش آیا ہے، جہاں مسلح شدت پسندوں نے ٹرین کو زبردستی روک کر 440 مسافروں کو یرغمال بنا لیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی اور حکومت کو 48 گھنٹوں کی مہلت دی کہ وہ بلوچ سیاسی قیدیوں اور لاپتہ افراد کو رہا کرے، بصورت دیگر یرغمالیوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی گئی۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کر لیا۔ دہشت گردوں کی موجودگی اور یرغمالیوں کی سلامتی کے پیش نظر آپریشن کی منصوبہ بندی انتہائی احتیاط سے کی گئی، ریلوے حکام نے راولپنڈی، کوئٹہ اور پشاور میں ہیلپ ڈیسک قائم کر دیے تاکہ مسافروں کے اہل خانہ کو معلومات فراہم کی جا سکیں۔ 12 مارچ کی صبح سیکیورٹی فورسز نے جدید ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد سے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کی افغانستان میں موجود معاونین سے ہونے والی گفتگو کو بھی پکڑا گیا، جو غیر ملکی مداخلت کا واضح ثبوت ہے۔ دوپہر تک 190 یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا، جب کہ 30 سے زائد دہشت گرد مارے جا چکے تھے۔ وزیر ریلوے حنیف عباسی نے بیان جاری کیا کہ آپریشن کے دوران یرغمالیوں کی موجودگی کے سبب انتہائی احتیاط برتی جا رہی ہے۔ شام 5 بج کر 55 منٹ پر سیکیورٹی فورسز نے اعلان کیا کہ جعفر ایکسپریس کے تمام یرغمالیوں کو محفوظ نکال لیا گیا ہے، جب کہ حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا، مگر کچھ معصوم مسافر دہشت گردوں کی بربریت کا نشانہ بنے۔ ضرور پڑھیں: ڈی جی آئی ایس پی آر: آپریشن میں کسی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا، تمام دہشتگرد ہلاک اس واقعے کے بعد بلوچستان اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کی مشیر برائے کھیل مینا مجید نے قرارداد پیش کی، جس میں کہا گیا کہ بلوچ خواتین کو خودکش حملوں اور دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، جو نہ صرف صوبے بلکہ ملک کی سیکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے۔ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کی بہادری کو سراہا۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بلوچستان حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے جعفر ایکسپریس پر حملے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 11مارچ کو ایک بجے بولان کے قریب ریلوے ٹریک کو پہلے دھماکے سے اڑایا گیا، دہشت گردوں نے بعد میں جعفر ایکسپریس کو روک کر مسافروں کو یرغمال بنایا، دہشت گرد افغانستان میں اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں تھے۔ احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے فوری ایکشن لیتے ہوئے آپریشن شروع کیا اور تمام یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرا لیا۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کے نشانہ بازوں نے خودکش بمباروں کو ہلاک کیا، جب کہ تمام دہشتگردوں کا صفایا کر دیا گیا، لیکن بدقسمتی اس کارروائی میں 4 ایف سی اہلکار شہید ہوئے۔ کارروائی میں 33 دہشتگرد ہلاک کیے گئے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن سے پہلے دہشتگردوں نے 21 معصوم شہریوں کو شہید کر دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی کی بدولت کسی بھی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا، اور تمام یرغمالیوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ احمد شریف چودھری نے کہا کہ دہشتگردوں نے عورتوں اور بچوں کو بطور انسانی ڈھال استعمال کیا، دہشتگردوں نے یرغمالیوں کو ٹولیوں میں تقسیم کر رکھا تھا، جنھیں پاک فوج نے باحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاک فوج نے اپنی مہارت کی بنا پر ایک بھی خودکش بمبار کو پھٹنے کا موقع نہیں دیا۔ مزید پڑھیں: جعفر ایکسپریس گھناؤنے حملے میں کی گئی سیاست کی شدید مذمت کرتے ہیں، وفاقی وزیرِاطلاعات انہوں نے بتایا کہ بازیابی کا آپریشن فوری طور پر شروع کیا گیا، بازیابی کے آپریشن میں پاک فوج، ایئر فورس، ایف سی اور ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا، دہشت گردوں نے تین ٹولیوں میں مسافروں کو بٹھایا ہوا تھا، مرحلہ وار یرغمالیوں کو بازیاب کرایا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ہم نے بغیر نقصان کے یرغمالیوں کو فائنل آپریشن میں بازیاب کرایا، فائنل کلیئرنس آپریشن میں کسی مسافر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، بڑی احتیاط اور پروفیشنل طریقے سے آپریشن کیا گیا۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کو بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے راضی کرلیا

پاکستان کے آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات میں مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے، پاکستان نے انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈز کو بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے راضی کر لیا ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک ارب ڈالر قسط کے لیے مذاکرات جاری ہیں جس دوران توانائی شعبے کے حکام نے آج اور کل آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام نے بجلی کا ریٹ 2 روپے فی یونٹ کم کرنے پر آئی ایم ایف کو راضی کرلیا ہے جب کہ بجلی کا بنیادی ٹیرف ڈیڑھ سے 2 روپے تک سستا کرنے پر آئی ایم ایف سےطویل سیشن ہوا۔ ذرائع کے مطابق بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کے فیصلے پر عمل درآمد اپریل سے ہونے کا امکان ہے تاہم ٹیرف کم کرنے سے پہلے تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کا نیا جامع منصوبہ آئی ایم ایف کو دینا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے موجودہ منصوبے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات پر اظہار تشویش بھی کیا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی ہر حال میں بہتر کرنا ہوگی۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے 3 ڈسکوز کی نجکاری کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں آئیسکو، فیسکو اور گیپکو کی نجکاری کی جائے گی جب کہ دوسرے مرحلے میں میپکو، لیسکو اور حیسکو کی نجکاری کی جائے گی۔