“دہشت گردی بزدلانہ فعل ہے، جعفر ایکسپریس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں”وفاقی وزیر ریلوے

گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع بولان میں ریلوے پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے  حنیف عباسی نے کہاکہ دہشت گردی بزدلانہ فعل ہے، جعفر ایکسپریس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائی ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتی، ملک دشمن عناصر کو شکست دینے کیلئے  پوری قوم متحد ہے  اور ہمارے سکیورٹی ادارے بلوچستان سمیت پورے پاکستان کی ایک ایک انچ جگہ کی حفاظت کر رہے ہیں۔ حنیف عباسی نے مزید کہا کہ بلوچستان کے غیور عوام ایسے شر پسندوں کے آگے جھکنے والے نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ سکیورٹی اداروں اور حکومت بلوچستان کے بھرپور تعاون اور فوری رسپانس پر شکر گزار ہیں، دہشت گرد کیفر کردار تک پہنچیں گے اور کسی مجرم کو چھوڑا نہیں جائیگا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع بولان میں نامعلوم مسلح افراد نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا یا گیا۔ سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں اب تک 190 سے زائد یرغمالی بحفاظت بازیاب کروا لیے گئے ہیں، جب کہ آپریشن کے دوران 30 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق حملہ بولان کے علاقے پیرو کنری اور گڈلر کے درمیان پیش آیا، جہاں مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کر کے اسے روک لیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر: آپریشن میں کسی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا، تمام دہشتگرد ہلاک

ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کامیاب ہو گیا ہے، یرغمالیوں میں سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے جعفر ایکسپریس پر حملے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 11مارچ کو ایک بجے بولان کے قریب ریلوے ٹریک کو پہلے دھماکے سے اڑایا گیا، دہشت گردوں نے بعد میں جعفر ایکسپریس کو روک کر مسافروں کو یرغمال بنایا، دہشت گرد افغانستان میں اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں تھے۔ احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے فوری ایکشن لیتے ہوئے آپریشن شروع کیا اور تمام یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرا لیا۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کے نشانہ بازوں نے خودکش بمباروں کو ہلاک کیا، جب کہ تمام دہشتگردوں کا صفایا کر دیا گیا، تاہم اس کارروائی میں 4 ایف سی اہلکار شہید ہوئے۔ کارروائی میں 33 دہشتگرد ہلاک کیے گئے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن سے پہلے دہشتگردوں نے 21 معصوم شہریوں کو شہید کر دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی کی بدولت کسی بھی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا، اور تمام یرغمالیوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ دہشتگردوں نے عورتوں اور بچوں کو بطور انسانی ڈھال استعمال کیا، دہشتگردوں نے یرغمالیوں کو ٹولیوں میں تقسیم کر رکھا تھا، جنھیں پاک فوج نے باحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاک فوج نے اپنی مہارت کی بنا پر ایک بھی خودکش بمبار کو پھٹنے کا موقع نہیں دیا۔ انہوں نے بتایا کہ بازیابی کا آپریشن فوری طور پر شروع کیا گیا، بازیابی کے آپریشن میں پاک فوج، ایئر فورس، ایف سی اور ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا، دہشت گردوں نے تین ٹولیوں میں مسافروں کو بٹھایا ہوا تھا، مرحلہ وار یرغمالیوں کو بازیاب کرایا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ہم نے بغیر نقصان کے یرغمالیوں کو فائنل آپریشن میں بازیاب کرایا، فائنل کلیئرنس آپریشن میں کسی مسافر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، بڑی احتیاط اور پروفیشنل طریقے سے آپریشن کیا گیا۔

غزہ میں بجلی کی بندش کے درمیان فلسطینی ‘تباہ کن’ حالات کا شکار

غزہ کے شہریوں کی حالت دن بہ دن بدتر ہوتی جا رہی ہے جہاں اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور بجلی کی شدید کمی نے علاقے کو “تباہ کن” حالات میں دھکیل دیا ہے۔ غزہ بجلی تقسیم کمپنی کے میڈیا سربراہ ‘محمد ثابت’ نے عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی لائنوں سے آنے والی تمام بجلی کو بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے غزہ کا بجلی کا نظام 522 دنوں سے معطل ہے۔ محمد ثابت کا کہنا تھا کہ “غزہ کے مکینوں کو روزانہ 16 گھنٹوں تک بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور صورتحال جنگ کے آغاز کے بعد سے مزید بدتر ہو چکی ہے۔” انہوں نے بتایا کہ بہت سے لوگ پینے، پکانے اور دیگر ضروریات کے لیے صاف پانی حاصل کرنے کے لیے 2 سے 3 کلومیٹر تک پیدل چلنے پر مجبور ہیں۔ ثابت کے مطابق “غزہ کی حقیقت مکمل طور پر تباہ کن ہے۔” دوسری جانب اسرائیل جنین کو غیر آباد بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے اسی دوران جنین کے گورنر کمال ابو الرب نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی افواج جنین گورنریٹ میں اپنی فوجی کارروائیوں کو بڑھانے کے لیے ہر ممکنہ طریقے سے کوشاں ہیں اور ان کا مقصد پورے علاقے کو غیر آباد بنانا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: آسٹریا نے پناہ گزینوں کے لیے فیملی ری یونفیکیشن پر پابندی عائد کر دی ابو الرب نے بتایا کہ آج صبح اسرائیلی فوج نے چار مختلف مقامات پر ایک ہی وقت میں چھاپے مارے ہیں جس کے نتیجے میں رہائشی عمارتوں کو گھیر لیا گیا اور شہریوں کو نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج نے متعدد گھروں کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے حتیٰ کہ مشرقی علاقے سے پسپائی کے بعد بھی یہ عمل جاری ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کٹز کے دھمکی آمیز بیانات میں کہا گیا کہ وہ فلسطینیوں کو واپس جنین کے کیمپ میں آنے سے روکنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے اور ان کے بیان کے مطابق اسرائیلی فوج جنین میں ایک سال تک موجود رہ سکتی ہے۔ ابو الرب نے اس کو ایک طاقت کا مظاہرہ اور شہریوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش قرار دیا۔ غزہ اور جنین کے مکینوں کی حالت اس وقت نہایت مشکل ہے جہاں نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں بلکہ ان علاقوں کے مکینوں کا روزمرہ کا زندگی گزارنا بھی تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ دنیا بھر میں فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آوازیں اٹھ رہی ہیں مگر عالمی برادری اس بحران کے حل میں ابھی تک مؤثر اقدام کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔ مزید پڑھیں: چین میں ایران کے جوہری پروگرام پر اہم ملاقات، ایران اور روس کے نائب وزرائے خارجہ شریک ہوں گے

چین میں ایران کے جوہری پروگرام پر اہم ملاقات، ایران اور روس کے نائب وزرائے خارجہ شریک ہوں گے

چین کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ بیجنگ میں جمعہ کو ایران کے جوہری پروگرام پر ایک اہم ملاقات ہونے جا رہی ہے جس میں ایران اور روس کے نائب وزرائے خارجہ بھی شریک ہوں گے۔ یہ ملاقات ایران کے جوہری مسائل کے حل کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت ثابت ہو سکتی ہے جسے عالمی سطح پر بہت زیادہ توجہ حاصل ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ‘ماؤ ننگ’ کے مطابق اس ملاقات کی صدارت چین کے نائب وزیر خارجہ ‘ما ژاؤکسو’ کریں گے۔ اس دوران ایران اور روس کے نمائندے اپنے اپنے موقف پیش کریں گے اور عالمی برادری کے سامنے ایران کے جوہری پروگرام کی ممکنہ سمت پر بات چیت کی جائے گی۔ ایران اور روس کے تعلقات خاص طور پر 2022 میں یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد مزید گہرے ہوئے ہیں اور دونوں ممالک نے جنوری میں اسٹرٹیجک تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ یہ مذاکرات اس وقت ہو رہے ہیں جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے یورینیم ذخائر میں اضافے کے حوالے سے بھی ایک بند کمرہ اجلاس ہو رہا ہے۔ ایران نے ہمیشہ اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کا جوہری پروگرام ہتھیاروں کے لیے نہیں ہے تاہم بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے ایران کی یورینیم کی افزودگی کی رفتار میں “ڈرامائی” اضافے کی نشاندہی کی ہے جو تقریبا 60 فیصد تک پہنچ چکا ہے جب کہ ہتھیاروں کی سطح 90 فیصد ہوتی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: روس سے یوکرین جنگ پر بات چیت کا آغاز کل ہوگا، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا بیان ایران نے 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ (JCPOA) کیا تھا جس کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر پابندیاں قبول کی تھیں، لیکن 2018 میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی، جس کے بعد ایران نے اپنے جوہری وعدوں سے ہٹنا شروع کر دیا۔ چین نے ہمیشہ ایران کے جوہری حقوق کے دفاع کی حمایت کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کی جلد بحالی ضروری ہے تاکہ عالمی امن اور سلامتی کو خطرات سے بچایا جا سکے۔ اس دوران، روس اور ایران کی جانب سے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات میں تعاون بڑھانے کی کوششوں کی خبریں بھی آئی ہیں جس سے عالمی سطح پر اس مسئلے کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ دوسری جانب بیجنگ میں ہونے والے اس اجلاس کے نتائج پر دنیا کی نظریں ہیں کیونکہ یہ عالمی جوہری پالیسی پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ مزید پڑھیں: آسٹریا نے پناہ گزینوں کے لیے فیملی ری یونفیکیشن پر پابندی عائد کر دی

وزیرِاعظم کا دورہ کوئٹہ، شہدا کے جنازے میں شرکت کا فیصلہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف کل کوئٹہ جائیں گے اور جعفر ایکپریس حملے میں شہید ہونے والوں کے جنازے میں شرکت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو کوئٹہ دورے میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جائے گی اور اس واقعے کے تناظر میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔ اجلاس میں سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوں گے۔ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کو ٹیلی فون کرکے واقعے کی تازہ ترین صورتحال دریافت کی۔ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو سیکیورٹی آپریشن اور یرغمالیوں کی بازیابی کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم اس گھناؤنے فعل سے شدید صدمے میں ہے اور معصوم جانوں کے ضیاع پر غمزدہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیاں پاکستان کے امن کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔ شہباز شریف نے شہداء کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی کی دعا کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے اس بات کی تصدیق کی کہ آپریشن کے دوران درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے دورہ کوئٹہ کے دوران وہ بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے مزید اقدامات پر بھی غور کریں گے۔

آئی سی سی نے نئی ون ڈے پلیئرز رینکنگ جاری کردی، پاکستانی کرکٹر کون سے نمبر پر؟

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے نئے ون ڈے پلیئرز رینکنگ جاری کر دی ہے، پاکستانی بلے باز بابر اعظم بیٹرز کی رینکنگ میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ آئی سی سی کی نئی جاری کردہ رینکنگ کے مطابق بیٹرز کی رینکنگ میں بھارت کے شبھمن گل بدستور پہلے نمبر پر موجود ہیں، جبکہ پاکستان کے بابراعظم دوسرے نمبر پر برقرار ہیں۔ بھارت کے روہت شرما نے دو درجے ترقی حاصل کر کے تیسری پوزیشن سنبھال لی ہے۔ نیوزی لینڈ کے راچن رویندرا 14 درجے بہتری کے ساتھ 14ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔ اسی طرح، نیوزی لینڈ کے گلین فلپس چھ درجے ترقی کے بعد 24ویں اور جنوبی افریقہ کے ڈیوڈ ملر پانچ درجے ترقی کے ساتھ 26ویں نمبر پر آگئے ہیں۔ بولرز کی رینکنگ میں سری لنکا کے مہیش تھیکشانا کی پہلی پوزیشن برقرار ہے۔ نیوزی لینڈ کے مچل سینٹنر نے چھ درجے ترقی کے بعد دوسری پوزیشن حاصل کر لی ہے، جبکہ بھارت کے کلدیپ یادیو تین درجے بہتری کے ساتھ تیسرے نمبر پر آگئے ہیں۔ بھارت کے رویندرا جڈیجا تین درجے ترقی پا کر 10ویں اور نیوزی لینڈ کے مائیکل بریسویل 10 درجے بہتری کے بعد 18ویں نمبر پر آ گئے ہیں۔ آل راؤنڈرز کی رینکنگ میں افغانستان کے عظمت اللہ عمرزئی کی پہلی پوزیشن برقرار ہے۔ نیوزی لینڈ کے مائیکل بریسویل اور راچن رویندرا نے بالترتیب سات اور آٹھ درجے ترقی حاصل کر کے ساتویں اور آٹھویں پوزیشن سنبھال لی ہے۔ واضح رہے کہ آئی سی سی کی طرف سےجاری کردہ  یہ رینکنگ چیمپیئنز ٹرافی کے بعد کی گئی ہے اور چیمپیئنز ٹرافی 2025 کا فائنل انڈیا نے جیت کر اپنے نام کیا ہے۔

آسٹریا نے پناہ گزینوں کے لیے فیملی ری یونفیکیشن پر پابندی عائد کر دی

آسٹریا کی نئی حکومت نے بدھ کے روز پناہ گزینوں کے لیے فیملی ری یونفیکیشن پر فوری طور پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کا مقصد ملک میں بڑھتی ہوئی امیگریشن کی تشویش کو دور کرنا ہے۔ یہ فیصلہ حکومت کے لیے ایک سخت اقدام ہے جس کا مقصد ملک کے نظام کو پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے بچانا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ان کی گنجائش نہ بڑھ جائے۔ وزیر اعظم ‘کرسچین اسٹوکر’ کی قیادت میں تین جماعتی حکومت نے یہ فیصلہ یورپی یونین کی ایمرجنسی ‘پروویژنز’ کے تحت کیا ہے جس میں قومی سلامتی کے حوالے سے خصوصی تحفظات اٹھائے گئے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ آسٹریا کی سماجی اور انتظامی صلاحیتوں میں پناہ گزینوں کی تعداد کو برداشت کرنے کی حد پہنچ چکی ہے اور ملک کی پناہ گزینی نظام میں مزید بوجھ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رہی۔ وزیر اعظم اسٹوکر نے بیان دیا ہے کہ “آسٹریا کی صلاحیتوں میں واضح طور پر حد آ چکی ہے، ہم نے اس وقت قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جب ہمارے نظام پہلے ہی اپنی صلاحیت سے زیادہ بھر چکے ہیں۔” یہ بھی پڑھیں: روس سے یوکرین جنگ پر بات چیت کا آغاز کل ہوگا، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا بیان حکومت کے مطابق، 2023 اور 2024 کے دوران 18,000 افراد فیملی ری یونفیکیشن کے تحت آسٹریا آ چکے ہیں جن میں 13,000 اسکول جانے والے بچے شامل ہیں۔ تاہم اس فیصلے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل آسٹریا کی سربراہ شورہ ہاشمی نے کہا کہ “یہ ایک نیک شگون نہیں جب ایک حکومت اپنے دور اقتدار کا آغاز عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ کرتی ہے۔” یہ اقدام آسٹریا میں امیگریشن کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کے درمیان سامنے آیا ہے خاص طور پر حالیہ دنوں میں اسلام پسند شدت پسندی سے جڑے واقعات کے بعد۔ ان واقعات میں سب سے نمایاں واقعہ ایک 14 سالہ لڑکے کی ہلاکت تھا جسے ایک شامی پناہ گزین نے چاقو سے زخمی کیا تھا۔ آسٹریا کی حکومت اس بات کا دعویٰ کرتی ہے کہ ملک میں پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے متعلق جو خطرات ہیں ان پر قابو پانے کے لیے یہ قدم ضروری تھا۔ تاہم، اس فیصلے پر عوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے، اور دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں اس سے ملک کی پناہ گزینی پالیسی پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مزید پڑھیں: یورپی یونین کا امریکی مصنوعات پر 28 ارب ڈالر کے جوابی ٹیکس لگانے کا اعلان

میرے 380 لوگ اس جنگ میں مارے گے: وزیر اعلی بلوچستان کا اسمبلی میں اظہار خیال

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ میرے 380 لوگ اس جنگ میں مارے گئے ہیں، جو عناصر ریاست کے خلاف بغاوت، تشدد اور انتشار پھیلانے کی کوشش کریں گے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وزیر اعلی سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس فلور سے 100 بار مذاکرات کی آفر کی ہے اور بلوچستان کی خاطر کوئی بھی قدم لیتا ہے تو حکومت اس کے ساتھ ہوگی جبکہ میرے 380 لوگ اس جنگ میں مارے گئے ہیں، ان کا خون معاف کرنے  کے لیےتیار ہوں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ کون سے حقوق ہیں جو پارلیمنٹ  نے بلوچستان کو نہیں دیے، مسئلہ وکٹم کی بات کرنے والا کوئی نہیں ہے، معصوم مسافروں کیلئے کوئی آواز نہیں اٹھتی ، کون ہے جو قتل و غارت کر رہا ہے ، ہم کیوں نام نہیں لیتے، ریاست نے ان کو بار بار موقع دیا، 500 لوگ بھی ہمارے قتل ہوں اور ہم معافی بھی مانگیں؟، معافی مانگنے کو بھی تیار ہوں کیا وہ اسے قبول کرنے کو تیار ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کو کب تک برداشت کریں گے، کبھی ایک موصوف لکھتا ہے آپ جنگ ہار گئے، ریاست نے یہ جنگ لڑنا شروع ہی نہیں کی ، جس دن ریاست نے جنگ لڑنا شروع کی تو بتاوں گا کون ہارا کون جیتا، ابھی بھی ریاست صبر سے کام لے رہی ہے، نہیں لینا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میری ذات کا مسئلہ نہیں ، کئی بار بتا چکا ہوں، جن کا قتل ہو رہا ہے کیا قانون ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا کہتا ہے یا بشیرزیب کے ساتھ کھڑے ہونے کا کہتا ہے۔

روس سے یوکرین جنگ پر بات چیت کا آغاز کل ہوگا، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا بیان

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکا اور روس کے درمیان یوکرین جنگ کے حوالے سے مذاکرات کا آغاز بدھ کے روز ہوگا جس میں یوکرین کے ساتھ 30 دن کے جنگ بندی معاہدے پر بات چیت کی جائے گی۔ روبیو کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب سعودی عرب میں یوکرین اور امریکا کے درمیان آٹھ گھنٹے طویل مذاکرات کا اختتام ہوا تھا۔ اس معاہدے کے مطابق یوکرین نے 30 دن کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کیا جبکہ امریکا نے یوکرین کو فوجی امداد اور انٹیلی جنس شیئرنگ کی بحالی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ روبیو نے اپنے دورہ آئیرلینڈ کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “ہم سب روس کے جواب کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں اور ان سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ تمام جنگی کارروائیاں ختم کرنے پر غور کریں۔” انہوں نے مزید کہا کہ “اگر روس اس معاہدے کو مسترد کرتا ہے تو ہمیں عالمی سطح پر اپنے موقف کا ازسر نو جائزہ لینا ہوگا اور یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ان کے حقیقی ارادے کیا ہیں۔” یہ بھی پڑھیں: امریکا کا اسٹیل اور ایلومینیم کی تمام درآمدات پر آج سے ٹیرف نافذ امریکی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اگر روس معاہدے سے انکار کرتا ہے تو یہ بہت کچھ ظاہر کرے گا، خاص طور پر روس کی جنگ کے حوالے سے ذہنیت اور مقاصد۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ماضی میں روس کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں اس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کی خواہش ظاہر کی گئی تھی، جو امید افزا تھی۔ روبیو نے کہا کہ جنگ بندی کی نگرانی کرنا ممکن ہے اور یہ کہ دونوں فریقین کی جانب سے اس پر عمل درآمد کی پوری کوشش کی جائے گی۔ ان کے مطابق “ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ جنگ بندی کا احترام کیا جائے تاکہ اس پر دونوں فریقین مکمل طور پر عمل کر سکیں۔” امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کے ساتھ بات چیت میں علاقائی تنازعات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے، تاہم مذاکرات کا مرکزی نقطہ دونوں ممالک کے درمیان ایک ممکنہ مذاکراتی عمل تھا۔ روبیو نے یوکرین کے لیے طویل المدتی سیکیورٹی کی اہمیت کو تسلیم کیا اور کہا کہ امریکا اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ یوکرین کو مستقبل میں کسی بھی طرح کی جارحیت سے بچنے کے لیے ایک طاقتور دفاعی ردعمل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کے لیے طویل المدتی سیکیورٹی صرف بات چیت کا حصہ بن سکتی ہے، لیکن یہ صرف ایک رکاوٹ نہیں ہوگی، بلکہ اس بات پر زور دیا جائے گا کہ آیا یوکرین اپنے دفاع کے لیے اتنا مضبوط ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں کسی بھی ممکنہ حملے کو روک سکے۔ یہ مذاکرات دنیا بھر کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتے ہیں جو نہ صرف یوکرین کی سلامتی بلکہ عالمی امن کے لیے بھی اہمیت رکھتے ہیں۔ روبیو کا کہنا تھا کہ “یہ لمحہ فیصلہ کن ہوگا اور ہم امید کرتے ہیں کہ روس اس موقع کو ضائع نہیں کرے گا۔” مزید پڑھیں: روس کا یوکرین کے گندم بردار جہاز پر میزائل حملہ، چار افراد ہلاک

یورپی یونین کا امریکی مصنوعات پر 28 ارب ڈالر کے جوابی ٹیکس لگانے کا اعلان

یورپی یونین نے امریکا کی طرف سے اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد کیے گئے 25 فیصد کے اضافی ٹیکس کے جواب میں 28 ارب ڈالر (26 ارب یورو) کی مالیت کی امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ قدم عالمی تجارتی جنگ کو مزید شدت دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے جس سے دنیا بھر میں تجارتی تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنے اس فیصلے کو عملی شکل دی جب ان کے طے شدہ ٹیکس میں چھوٹ اور رعایتیں ختم ہو گئیں اور امریکا نے اسٹیل اور ایلومینیم پر 25 فیصد اضافی ٹیکس نافذ کر دیا۔ یورپی کمیشن نے اس کے جواب میں 1 اپریل سے امریکی مصنوعات پر موجودہ ٹیکس کی معطلی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اپریل کے وسط تک ایک نئی جوابی پیکیج پیش کرنے کی تیاری کی ہے۔ یورپی یونین کے مطابق ان ٹیکسوں کا مقصد امریکی ٹیکسوں کے اثرات سے ہونے والے تجارتی نقصان کا پورا ازالہ کرنا ہے۔ اس نئے اقدام میں صنعتی اور زرعی مصنوعات شامل ہوں گی جیسے کہ اسٹیل، ایلومینیم، ٹیکسٹائل، گھریلو سامان، پلاسٹک، مرغی، گوشت، انڈے، دودھ، چینی اور سبزیاں۔ یورپی کمیشن کی صدر ‘ارسیولا وان ڈیر لیین’ نے کہا ہے کہ “ہمارے جوابی اقدامات دو مرحلوں میں متعارف کرائے جائیں گے۔ یکم اپریل سے شروع ہو کر 13 اپریل تک مکمل طور پر نافذ ہوں گے۔”  انہوں نے مزید کہا ہے کہ “ہم امریکا کے ساتھ باہمی بات چیت کے لیے تیار ہیں اور اس مقصد کے لیے تجارت کے کمشنر ‘ماروس شیفکووچ’ کو نئی بات چیت شروع کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ بہتر حل تلاش کیا جا سکے۔” یہ اقدام دونوں عالمی تجارتی طاقتوں کے درمیان کشیدگی کی ایک نئی لہر کا آغاز ہو سکتا ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کے اثرات دور رس ہو سکتے ہیں۔ یورپ نے واضح طور پر یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اپنی معیشت کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ عالمی تجارتی نظام میں اس نئی کشیدگی کے نتیجے میں دنیا بھر کے تجارتی تعلقات اور معیشتوں پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ مزید پڑھیں: امریکا کا اسٹیل اور ایلومینیم کی تمام درآمدات پر آج سے ٹیرف نافذ