“بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملکی ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا” وزیر اعظم کا اے پی سی بلانے کا اعلان

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بلوچستان میں امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں سانحہ جعفر ایکسپریس سمیت سیکیورٹی چیلنجز پر تفصیلی غور کیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملکی ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ دہشت گردوں نے رمضان کے تقدس کا بھی خیال نہیں رکھا اور 400 سے زائد نہتے شہریوں کو یرغمال بنایا، تاہم سیکیورٹی فورسز نے کامیاب حکمت عملی اپناتے ہوئے 339 جانوں کو بچایا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔ انہوں نے ضرار کمپنی کے جوانوں کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا بلند حوصلہ اور عزم قابلِ تحسین ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا کہ بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملکی ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا،جب تک خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوگا، تب تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو چکا تھا، مگر افسوس کہ یہ ناسور دوبارہ سر اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے والے عناصر کی وجہ سے آج ملک کو یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں۔ جیلوں میں قید ہزاروں دہشت گردوں کو رہا کیا گیا، جس کے نتائج آج سب کے سامنے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ بدقسمتی سے بعض حلقوں کی جانب سے ایسے واقعات پر غیر ذمہ دارانہ گفتگو کی گئی، جسے زبان پر لانا بھی مشکل ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستان مخالف بیانیے کو فروغ دینے کی مذمت کی اور کہا کہ اپنی ہی فوج کو نشانہ بنانے والے عناصر دراصل ملک دشمنوں کے ایجنڈے کو تقویت دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم نے 80 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور ملک کو 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا، مگر افواجِ پاکستان کی لازوال قربانیوں کی بدولت امن قائم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے خیبرپختونخوا کو 600 ارب روپے دیے گئے، مگر دیکھنا ہوگا کہ یہ خطیر رقم کہاں خرچ ہوئی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں انسداد دہشت گردی کے لیے ایک بھی خصوصی محکمہ قائم نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم نے بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے بھی اہم اعلانات کیے، جن میں زرعی تربیت کے لیے 300 طلبہ کو چین بھیجنے اور بلوچستان کے طلبہ کے لیے لیپ ٹاپ اسکیم کے جلد آغاز کا اعلان شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے طلبہ کے لیے 10 فیصد اضافی کوٹہ بھی مختص کیا گیا ہے تاکہ وہ مزید تعلیمی مواقع سے مستفید ہو سکیں۔ اجلاس میں اعلیٰ حکومتی و عسکری حکام نے شرکت کی اور سیکیورٹی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا۔ وزیراعظم نے تمام اداروں کو ہدایت کی کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مربوط اقدامات کیے جائیں اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم نے بلوچستان کے مسئلے پر اے پی سی بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، مجموعی مالیت 15 ارب 92 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی

ملکی زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں 15 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد سرکاری ذخائر 11 ارب 9 کروڑ 79 لاکھ ڈالر کی سطح پر آ گئے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق کمرشل بینکوں کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 83 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک محدود ہو گئے، جب کہ مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر کی مالیت 15 ارب 92 کروڑ 89 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔ اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 28 فروری کو اختتام پذیر ہفتے میں زیرگردش کرنسی کا حجم 9,458 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 0.2 فیصد کم ہے۔ رواں مالی سال کے آغاز سے اب تک زیرگردش کرنسی میں مجموعی طور پر 3.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق 28 فروری کو اختتام پذیر ہفتے میں بینکوں کے ڈیپازٹس کا مجموعی حجم 26,234 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 2 فیصد زائد ہے۔ مالی سال کے آغاز سے اب تک بینکوں کے ڈیپازٹس میں مجموعی طور پر 0.8 فیصد کمی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ جاری مالی سال کے آغاز سے لے کر اب تک زروسیع میں مجموعی طور پر 0.4 فیصدکا اضافہ ہوا ہے، اسی طرح 28 فروری کو ختم ہونے والے ہفتہ میں بینکوں کے ڈیپازٹس کا حجم 26234 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، جو پیوستہ ہفتہ کے مقابلہ میں 2 فیصد زیادہ ہے، جاری مالی سال کے آغاز سے اب تک بینکوں کے ڈیپازٹس میں مجموعی طور پر 0.8 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
روس نے امریکا کی 30 دن کی جنگ بندی تجویز مسترد کر دی

روس نے امریکا کی جانب سے یوکرین میں 30 دن کی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ماسکو کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے اہم ترین خارجہ پالیسی ‘مشیر یوری اُشاکوف’ نے جمعرات کو اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے واشنگٹن کو یہ پیغام دیا تھا کہ امریکا کی تجویز محض یوکرینی افواج کو میدان جنگ میں دوبارہ سنبھلنے کا موقع دے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کے باوجود، جنہوں نے اس تجویز کو یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کو روکنے کے لیے ایک قدم قرار دیا تھا، روس نے اس پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ اُشاکوف نے میڈیا کو بتایا کہ یہ تجویز یوکرینی فوج کے لیے صرف ایک عارضی سکونت فراہم کرے گی اور اس سے روس کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اشاکوف نے کہا کہ “یہ محض ایک وقتی وقفہ ہے جو یوکرینی فوج کو مزید تقویت حاصل کرنے کا موقع فراہم کرے گا اور جنگ کے نتائج میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی،” ان کے مطابق ماسکو کا مقصد ایک طویل المدتی امن معاہدہ ہے جو روس کے جائز مفادات اور خدشات کو مدنظر رکھے۔ یہ بھی پڑھیں: کینیڈا نے شام پر عائد پابندیوں میں نرمی اور 84 ملین ڈالر دینے کا اعلان کر دیا روس کی اس پوزیشن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پوٹن، جو 1999 سے روس کے صدر ہیں یوکرین میں اپنی جنگی پیشرفت کو اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود ٹرمپ نے واشنگٹن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا مقصد جنگ کو ختم کرنا ہے اور وہ روس کے لیے سنگین مالی اقدامات کے بارے میں سوچ رہے ہیں لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ امن چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ جنگ کا خاتمہ ہو۔ اسی دوران روس نے یوکرین کے خلاف اپنے فوجی آپریشنز میں زبردست پیشرفت کی ہے خاص طور پر مغربی روس کے کورسک علاقے میں جہاں یوکرین کی فوج کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ کریملن نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں پوٹن سبز رنگ کے ملٹری کمرشل لباس میں کورسک کے دورے پر موجود ہیں، جو روسی عوام کو یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ میدان جنگ میں سرگرم ہیں۔ لازمی پڑھیں: محمود خلیل گرفتار، آٹھ ماہ کی حاملہ بیوی پریشان: ٹرمپ کی ضد برقرار اس کے علاوہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والز نے بدھ کو روس سے جنگ بندی کی تجویز پر بات کی تھی جس کے بارے میں روسی حکام نے کہا کہ وہ اس پر مزید بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم، یوکرین نے اس تجویز کی حمایت کی ہے اور سعودی عرب میں ہونے والی مذاکرات میں اسے اپنے موقف کا حصہ بنایا۔ روس نے امریکا کو ایک فہرست بھی فراہم کی ہے جس میں اس کے امن معاہدے کے مطالبات شامل ہیں جنہیں یوکرین جنگ کے خاتمے اور امریکا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔ اس فہرست میں کئی شرائط شامل ہیں جنہیں روس اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے اہم سمجھتا ہے۔ یوکرین نے اگست میں کورسک کے علاقے میں بڑی کارروائی کی تھی جس میں اس نے روسی سرزمین پر سب سے بڑا حملہ کیا تھا لیکن اب یوکرین کی افواج کا قبضہ محدود ہو کر 77 مربع میل تک رہ گیا ہے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ روسی افواج کے سامنے یوکرین کی پیشرفت کافی کمزور پڑ گئی ہے۔ یہ صورتحال دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی شدت کو ظاہر کرتی ہے اور عالمی سطح پر اس جنگ کے خاتمے کے امکانات پر سوالات اٹھاتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ روس اور امریکا کے درمیان آئندہ مذاکرات میں یہ بحران کس طرف مڑتا ہے اور آیا جنگ کا خاتمہ ممکن ہو پائے گا یا نہیں۔ مزید پڑھیں: سوئیڈن کا یوکرین کے لیے 137 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان
سارہ شریف کا قتل کیس: والدین کی عمر بھر کی سزا کے خلاف اپیل

برطانیہ کی عدالت میں آج سارہ شریف کے والد اور سوتیلی ماں کی جانب سے ان کی عمر بھر کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہو رہی ہے۔ سارہ شریف، جو ایک روشن اور خوش مزاج بچی تھی، وہ اپنی زندگی کے آخری لمحے تک ظلم کا شکار رہی تھی۔ اس بچی کو قتل کرنے کے بعد اس کے والد اور سوتیلی ماں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی مگر اب وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کر رہے ہیں۔ سارہ کا کیس نہ صرف اس کی بیچینی اور اذیت ناک موت کی وجہ سے بلکہ برطانیہ کے سوشل سروسز کی ناکامی کے باعث بھی ایک اہم بحث کا موضوع بنا۔ لندن کے اولڈ بیلی کورٹ میں سارہ کے قتل کا مقدمہ چلا جس میں یہ وحشت ناک حقیقت سامنے آئی کہ سارہ شریف کو اس کی سوتیلی ماں، بینش بتول اور والد عرفان شریف نے کئی سالوں تک جسمانی اذیتیں دیں۔ سارہ کی لاش اگست 2023 میں اس کے بستر پر پائی گئی۔ اس کے جسم پر شدید زخموں بریکن ہڈیوں اور جلے ہوئے نشان تھے۔ مزید پڑھیں: محمود خلیل گرفتار، آٹھ ماہ کی حاملہ بیوی پریشان: ٹرمپ کی ضد برقرار پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سارہ کو لوہے کی چھڑی کرکٹ کے بیٹ اور درندہ صفت طریقوں سے مارا گیا تھا۔ اس کے جسم کو پلاسٹک بیگ، رسی، اور پیکیج ٹیپ سے باندھ دیا گیا تھا تاکہ وہ حرکت نہ کر سکے اور اس کے سانس لینے کے لیے بیگ میں ایک سوراخ کیا گیا تھا۔ سارہ کو اس کی ضرورت کے مطابق باتھروم جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور اسے گندے ڈائپرز میں مبتلا کر دیا گیا۔ سارہ کے والد 43 سالہ عرفان شریف کو 40 سال کی سزا سنائی گئی جب کہ اس کی سوتیلی ماں 30 سالہ بینش بتول کو کم از کم 33 سال جیل میں گزارنے کی سزا دی گئی۔ ان دونوں نے عدالت میں کوئی پچھتاوا یا ندامت کا اظہار نہیں کیا۔ جج ‘جان کاواناگھ’ نے کہا کہ سارہ کے ساتھ کیے جانے والے ظلم اتنے سنگین تھے کہ ان کے دل میں انسانیت کا کوئی اثر باقی نہیں رہا تھا۔ جج نے یہ بھی کہا کہ سارہ کو محض اس لیے اذیتیں دی گئیں کیونکہ وہ لڑکی تھی اور اس کی سوتیلی ماں نے اس کی حفاظت کی کوئی کوشش نہیں کی۔ یہ بھی پڑھیں: کیا ترکیہ یورپ کو درپیش مسائل سے نکال سکتا ہے؟ اس کے علاوہ سارہ کے چچا، فیصل ملک جنہیں 16 سال کی سزا سنائی گئی ہے انھوں نے بھی سزا کے خلاف اپیل کی ہے۔ ان پر الزام تھا کہ وہ اس ظلم میں شریک تھے یا اس سے واقف تھے مگر انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ سارہ کی موت کے بعد برطانیہ میں سوشل سروسز پر شدید تنقید کی گئی کیونکہ اس کے والد نے بچی کو سکول سے نکال لیا تھا اور اس کے بعد سارہ کو گھریلو تعلیم دی جا رہی تھی۔ سارہ کے سکول نے تین بار سوشل سروسز کو اطلاع دی تھی کہ بچی پر ظلم ہو رہا ہے۔ 2019 میں ایک جج نے سارہ اور اس کے بڑے بھائی کو عرفان شریف کے حوالے کر دیا تھا حالانکہ اس کے خلاف بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے متعدد واقعات رپورٹ ہو چکے تھے۔ ضرور پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ کا محکمہ تعلیم میں ہزاروں ملازمین کی برطرفی کا فیصلہ یہ کیس برطانیہ کے سوشل سروسز اور دیگر حکام کی غفلت کی ایک واضح مثال تھا جس میں سارہ کے حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کی گئی اور اس کی مدد کرنے میں ناکامی کا مظاہرہ کیا گیا۔ سارہ کا جسم اس کے والدہ کے وطن پولینڈ لے جایا گیا جہاں اس کی تدفین کی تقریب منعقد کی گئی۔ سارہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کو انصاف دلانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گی اور یہ کیس نہ صرف ان کے لیے بلکہ ہر اس بچے کے لیے ایک یاد دہانی ہے جو اپنے گھر میں تحفظ کے بجائے اذیت کا شکار ہوتا ہے۔ سارہ کے والدین اور چچا کی اپیلیں روبرو ہیں اور حکومت بھی ان کی سزا میں مزید شدت لانے کے لیے ایک درخواست پر غور کر رہی ہے۔ یہ کیس ایک عبرت ہے نہ صرف ان افراد کے لیے جو بچوں کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں بلکہ ان اداروں کے لیے بھی جو بچوں کے تحفظ کے لیے ذمے دار ہیں۔ سارہ کی موت کے بعد کی جانے والی تمام اپیلیں، جیل کی سزا میں تبدیلی یا اس سے بچاؤ کے اقدامات اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان جیسے معصوم بچوں کا خون رائیگاں نہ جائے۔ مزید پڑھیں: ایران کے سپریم لیڈر خامنائی نےامریکا سے جوہری مذاکرات کو مسترد کردیا
’پی ٹی آئی کہتی ہے خان نہیں تو پاکستان نہیں‘ وزیردفاع

وزیر دفاع نے الزام عائد کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے جعفر ایکسپریس پر ہونے والے دہشت گرد حملے سے متعلق غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں،اس المناک واقع پر بھی سیاست کی جا رہی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نےاس المناک واقعے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے اور گمراہ کن بیانیہ بنا کر قومی یکجہتی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب سیکیورٹی فورسز نے دو روزہ آپریشن کے بعد ان دہشت گردوں کو ہلاک کیا جنہوں نے جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنا لیا تھا۔ آپریشن کے بعد، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ اس دوران 21 یرغمالیوں کو دہشت گردوں نے شہید کر دیا، تاہم فوج کے حتمی ریسکیو آپریشن میں کسی شہری کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ خواجہ آصف نے اس حملے میں معصوم جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو واقعے کی غلط تشریح کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے یہ جھوٹا دعویٰ کیا کہ دہشت گردوں نے یرغمالیوں کو خود چھوڑ دیا تھا، جبکہ حقیقت میں فوج نے انہیں بچانے کے لیے قربانیاں دیں۔ انہوں نے بیرون ملک مقیم پی ٹی آئی رہنماؤں پر الزام عائد کیا کہ وہ مسلسل قومی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور خود کو احتساب سے بچا رہے ہیں۔ وزیر دفاع نے پی ٹی آئی قیادت کو ماضی کی فوجی حکومتوں کی پیداوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مارشل لا اور آئینی خلاف ورزیوں کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کی اپنی جماعت نے بھی ماضی میں ایک فوجی حکومت کا ساتھ دیا تھا، لیکن اس فرق کو اجاگر کیا کہ انہوں نے اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے کی اخلاقی جرات دکھائی۔ انہوں نے تمام سیاسی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور ملک کی بہتری کے لیے آگے بڑھیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی پر قومی سلامتی جیسے حساس معاملات کو سیاسی رنگ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سیاست کو پاکستان کی سالمیت پر فوقیت نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام رہنما ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر مسلح افواج کی قربانیوں کو تسلیم کریں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کے کردار کا احترام کریں۔ نجی ٹی وی ’جیو نیوز کے پروگرام میں وزیر دفاع خواجہ آصف نےکہا کہ حکومت کل جماعتی کانفرنس کے لیے اُن کے پاس جانے کو تیار ہے لیکن یہ قومی معاملہ ہے، اس میں غیرمشروط شرکت ہونی چاہیے، لیکن پی ٹی آئی کہتی ہے کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں۔ خواجہ آصف نےکہا کہ ملک کے لیے اچھے عمل میں شمولیت کے لیے شرط لگائی جائے یہ پی ٹی آئی کا یقین ہے، ہماری قیادت جیل میں رہی، پارٹی تمام عمل میں شمولیت کرتی رہی، بے نظیر بھٹو دہشت گردی کا شکار ہوئیں لیکن ان کی پارٹی نے کبھی قومی مسائل پر کسی جگہ شرط نہیں لگائی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی ساتھ بیٹھنے کو پہلے ہی مشروط کر رہی ہے تو اس سے نیت پتا چلتی ہے، پی ٹی آئی والے ایک شخص اور اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کا ایک بیان دکھادیں جو دہشت گردی کے خلاف دیا ہو، بانی پی ٹی آئی کے جیل سے لمبے لمبے بیان آتے ہیں کوئی ایک بیان دکھا دیں، خیبرپختونخوا دہشت گردی کا شکار ہے بانی پی ٹی آئی مذمت کریں۔
باکمال لوگوں کی لاجواب سروس، قومی ایئر لائن طیارے کا لینڈنگ کے وقت ایک پہیہ غائب

لاہور میں علامی اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر کراچی سے آنے والے طیارے کا معائنے کے دوران ایک ٹائر غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے مطابق لاہور ایئرپورٹ پر قومی ایئر لائن کی پرواز پی کے 306 کی لینڈنگ کے دوران ایک حیران کن انکشاف ہوا، جہاں طیارے کا ایک پہیہ غائب نکلا۔ ذرائع کے مطابق کراچی سے لاہور آنے والی اس پرواز نے ایک پہیے پر ہی کامیاب لینڈنگ کی۔ پی کے 306 گزشتہ رات 8 بجے کراچی سے روانہ ہوئی، لیکن روانگی کے بعد کراچی ایئرپورٹ کے رن وے پر کچھ پرزے ملنے کی اطلاعات سامنے آئیں۔ لاہور میں طیارے کا معائنہ کیا گیا، تو پتہ چلا کہ سامنے کے دو میں سے ایک ٹائر موجود ہی نہیں تھا۔ ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ امکان ہے یہ پہیہ دورانِ پرواز کہیں گر گیا ہو، جو فلائٹ سیفٹی کی سنگین خلاف ورزی سمجھی جا رہی ہے۔ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جب کہ قومی ایئر لائن کے ترجمان نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پرواز بحفاظت لینڈ کر گئی اور طیارے کے ڈیزائن میں ایسی صورتحال سے نمٹنے کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔ ابتدائی شواہد کے مطابق امکان ہے کہ کراچی کے رن وے پر کسی بیرونی چیز سے ٹکرانے کے باعث پہیہ متاثر ہوا ہو، حتمی رپورٹ کے بعد اصل وجہ سامنے آئے گی۔
‘خونی چاند’ کا مکمل قمری گرہن، کب اور کہاں دیکھ سکتے ہیں؟

دنیا بھر کے آسمان تماشائی ایک شاندار قدرتی منظر کے منتظر ہیں کیونکہ تین سالوں میں پہلی بار مکمل قمری گرہن نظر آئے گا۔ 13 اور 14 مارچ 2025 کو شمالی امریکا کے آسمانوں پر ایک عجیب و غریب منظر ہوگا جب چاند زمین کے سائے میں چھپ جائے گا اور ایک خونخوار سرخ رنگ اختیار کر لے گا۔ یہ صرف ایک قدرتی مظہر نہیں بلکہ ایک ایسا لمحہ ہے جو ہر کسی کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس تاریخی گرہن کو کب اور کہاں دیکھا جا سکتا ہے؟ اور وہ کیا وجوہات ہیں جو اس چاند کو اس قدر سرخ اور پراسرار بناتی ہیں؟ قمری گرہن اُس وقت ہوتا ہے جب زمین سورج اور چاند کے درمیان آ جاتی ہے جس کی وجہ سے زمین کا سایہ چاند پر پڑتا ہے اور وہ آہستہ آہستہ سیاہ پڑنا شروع ہو جاتا ہے۔ تاہم، اس کا سب سے دلکش پہلو وہ وقت ہوتا ہے جب چاند کی سطح پر سرخ رنگ پھیل جاتا ہے جسے خونی چاند (بلڈ مون) کا نام دیا جاتا ہے۔ مزید پڑھیں: امریکی نجی خلائی جہاز “بلیو گھوسٹ مشن” کی چاند پر کامیاب لینڈنگ یہ سرخ رنگ اس لیے نظر آتا ہے کیونکہ زمین کی فضا میں سورج کی روشنی پھیل کر کم و بیش سب رنگوں کو چھنک دیتی ہے لیکن سرخ روشنی کا پھیلاؤ باقی رہتا ہے جو چاند تک پہنچ کر اسے سرخ کر دیتا ہے۔ یہ وہی اثر ہے جو سورج غروب ہونے کے وقت آسمان کو سرخ بناتا ہے۔ اس سرخ رنگ کی شدت کا انحصار ماحول کے حالات پر ہوتا ہے۔ اگر فضا صاف ہو تو چاند زیادہ چمکدار اور نارنجی رنگ کا دکھائی دیتا ہے لیکن اگر فضا میں دھواں یا ذرات زیادہ ہوں تو چاند گہرا اور زیادہ سرخ نظر آتا ہے۔ اس بار کی پیش گوئیاں بتاتی ہیں کہ فضا میں خاصا صاف ماحول ہوگا جس سے چاند کی رنگت نسبتا چمکدار اور روشن سرخ نظر آنے کی توقع ہے۔ 13 اور 14 مارچ 2025 کو ہونے والے اس مکمل قمری گرہن کا دورانیہ چھ گھنٹے کا ہوگا جس دوران آسمان میں چاند کا منظر آہستہ آہستہ تبدیل ہوتا جائے گا۔ مکمل گرہن کا منظر سب سے زیادہ دلچسپ ہوگا جو 66 منٹ تک جاری رہے گا۔ ضرور پڑھیں: “دماغ کا خفیہ راز بے نقاب! سائنسدانوں نے ٹیلی پیتھی کی اصل حقیقت دریافت کرلی” اس دوران چاند کی رنگت گہری سرخ نارنجی یا تانبے کی سی دکھائی دے گی جو ایک شاندار قدرتی منظر پیش کرے گا۔ شمالی امریکا کے مشرقی حصوں میں یہ گرہن 14 مارچ کی رات کے بعد شروع ہوگا جبکہ مغربی حصوں میں 13 مارچ کی رات کو اس کا آغاز ہوگا۔ اس کے علاوہ یورپ کے مغربی حصے میں لوگ چاند کو غروب ہوتے ہوئے اس کا سرخ رنگ دیکھ سکیں گے جبکہ نیوزی لینڈ میں چاند مکمل طور پر گرہن کی حالت میں مشرق سے اُٹھتا ہوا دکھائی دے گا۔ اگر کوئی اس شاندار منظر کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہو تو سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ باہر جا کر کھلی جگہ پر بیٹھ کر چاند کی تبدیلیوں کو دیکھیں۔ خاص طور پر قمری گرہن کے دوران آپ کو کسی خاص چشمے کی ضرورت نہیں ہوگی جیسے سورج گرہن کے دوران ہوتی ہے۔ 14 مارچ 2025 کا یہ گرہن نہ صرف سائنس کے دلچسپ پہلو کو اجاگر کرتا ہے بلکہ قدرت کے اس شاندار منظر سے انسانوں کی کمزوریوں اور کائنات کی بے پایاں خوبصورتی کا بھی اظہار کرتا ہے۔ لازمی پڑھیں: ڈومزڈے مچھلی: کیا اوآرفش کی سطح پر آنا قدرتی آفات کی پیش گوئی ہے؟
سوئیڈن کا یوکرین کے لیے 137 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان

سوئیڈن نے یوکرین کی تعمیر نو اور ترقی کے لیے 1.4 ارب سوئیڈش کراون (تقریبا 137.7 ملین ڈالر) کی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر بین الاقوامی ترقی ‘بینجمن ڈوسا’ نے گزشتہ روز اس تاریخی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ امداد سوئیڈن کا سب سے بڑا شہری امدادی پروگرام ہے۔ اس امدادی پیکج میں یوکرین کی تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی، مائن کلیئرنس، اور صحت کے کارکنوں کی تربیت شامل ہے۔ ڈوسا نے کہا ہے کہ “یوکرین کی حمایت ہمارے لیے صرف یکجہتی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ سوئیڈن کی سکیورٹی کے لیے بھی ضروری ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ ہفتوں نے واضح کر دیا ہے کہ اب ہم یوکرین کے لیے دنیا کی حمایت کو مشروط نہیں سمجھ سکتے۔ سوئیڈن کا یہ قدم عالمی سطح پر یوکرین کے لیے اہمیت کا حامل ہے جو اس وقت جنگ کی بھاری تباہی کا سامنا کر رہا ہے۔ یہ امداد اس بات کا غماز ہے کہ یوکرین کی حمایت کی اہمیت اور ضرورت میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے اور سوئیڈن اس بحران کے دوران یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے۔ مزید پڑھیں: کینیڈا نے شام پر عائد پابندیوں میں نرمی اور 84 ملین ڈالر دینے کا اعلان کر دیا
کینیڈا نے شام پر عائد پابندیوں میں نرمی اور 84 ملین ڈالر دینے کا اعلان کر دیا

کینیڈا کی حکومت نے بدھ کے روز شام پر عائد پابندیوں میں نرمی کرنے کا اعلان کیا ہے جسے ایک نیا ‘انتقالی دور’ قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام شام میں جاری سیاسی تبدیلی کے پس منظر میں سامنے آیا ہے جس میں شام کے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کو اسلامی گروپ حیات تحریر الشام (HTS) کی قیادت میں باغیوں نے گزشتہ سال کے آخر میں ہٹا دیا تھا۔ کینیڈا کی حکومت نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ یہ اقدامات ”شامی عوام کے لیے انسانیت سوز امداد فراہم کرنے اور شام میں ایک جامع اور پرامن مستقبل کی جانب منتقلی میں مدد دینے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔” حکومت نے اعلان کیا کہ وہ شام کے لیے 84 ملین کینیڈین ڈالر کی نئی مالی امداد فراہم کرے گی۔ کینیڈا نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ وہ چھ ماہ کے لیے موجودہ پابندیوں میں نرمی کرے گا تاکہ شامی معاشرتی تبدیلی، استحکام، اور امداد کی فراہمی کے عمل کو سپورٹ کیا جا سکے۔ یہ بھی پڑھیں: کیا ترکیہ یورپ کو درپیش مسائل سے نکال سکتا ہے؟ اس دوران کینیڈا نے اپنی سفیر سٹیفنی میک کولم کو لبنان میں متعین کرنے کے ساتھ ساتھ شام کے لیے غیر مقیم سفیر بھی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اہم فیصلے کے تحت کینیڈا ایک جنرل پرمٹ جاری کرے گا جس کے ذریعے کینیڈین شہری اور ادارے چھ ماہ کے لیے مالی لین دین اور خدمات فراہم کر سکیں گے جو کہ پہلے پابندیوں کے تحت ممنوع تھے۔ اس کے ساتھ ہی کینیڈا نے یہ بھی کہا کہ شام کے مرکزی بینک سمیت دیگر مخصوص بینکوں کے ذریعے مالی امداد بھیجی جا سکے گی۔ تاہم، شام کے نئے حکمران اسلام پسند ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 2016 میں القاعدہ سے روابط توڑ چکے تھے۔ ان حکمرانوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کریں کہ آیا فوجیوں نے ان گاؤں میں سینکڑوں شہریوں کو قتل کیا جہاں زیادہ تر آبادی بشار الاسد کے علوی فرقے سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ فیصلہ بین الاقوامی برادری میں ایک پیچیدہ اور متنازعہ مسئلہ بن چکا ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ شام میں ہونے والی سیاسی تبدیلیوں کے بعد کینیڈا کی جانب سے یہ اقدامات کتنی دیر تک کامیاب ثابت ہوں گے۔ مزید پڑھیں: محمود خلیل گرفتار، آٹھ ماہ کی حاملہ بیوی پریشان: ٹرمپ کی ضد برقرار
’شدت پسندوں کے افغانستان میں ٹیلی فون کالز کرنے کے ثبوت ملے ہیں‘ جعفرایکسپریس پر حملے کا ماسٹر مائنڈ بے نقاب

دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث رہا ہے اور جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں بھی دہشت گرد اپنے سرغنوں اور ہینڈلرز سے افغانستان میں رابطے میں تھے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے کا ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے اور انٹیلی جنس اطلاعات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ حملہ آور افغانستان میں اپنے ساتھیوں سے مسلسل رابطے میں تھے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب سیکیورٹی فورسز نے ان تمام 33 بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، جنہوں نے جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنایا تھا۔ یہ ٹرین 400 سے زائد مسافروں کو لے کر جا رہی تھی، جنہیں دہشت گردوں نے یرغمال بنا لیا تھا۔ فوج کے مطابق تمام یرغمالیوں کو بازیاب کروا لیا گیا ہے، تاہم کلیئرنس آپریشن شروع ہونے سے قبل 21 مسافروں کو دہشت گردوں نے شہید کر دیا تھا، جبکہ اس حملے میں چار ایف سی اہلکار بھی شہید ہوئے۔ شفقت علی خان نے کہا کہ افغانستان پر ہماری بنیادی ترجیح دوستانہ و قریبی تعلقات کا فروغ ہے، اس سمت میں تعلقات کا تسلسل اہم ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت، پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث رہا ہے، ہماری پالیسی میں اس حوالے سے کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم طورخم سرحد کو کھلا رکھنا چاہتے ہیں، یہ پروپیگنڈا ہے کہ پاکستان طورخم سرحد کو کھلنے نہیں دے رہا، افغانستان کی جانب سے پاکستانی سرحد کے اندر چوکی بنانے کی کوشیش کی جا رہی تھی شفقت علی خان نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان سفارتی روابط کو عوامی سطح پر زیربحث نہیں لاتا، لیکن ایسے واقعات کی تفصیلی معلومات مسلسل افغانستان کے ساتھ شیئر کرتا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی اولین ترجیح افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور قریبی تعلقات کو فروغ دینا ہے، جبکہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کا ایک اہم پہلو ہے۔ آپریشن کے بعد، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعہ نے کھیل کے اصول تبدیل کر دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اس حملے میں ملوث ہے، اسے ڈھونڈ نکالا جائے گا اور انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا اسلام، پاکستان یا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ انٹیلی جنس رپورٹس سے واضح طور پر ثابت ہو چکا ہے کہ یہ حملہ افغانستان میں موجود دہشت گرد سرغنوں نے منصوبہ بندی کے تحت کیا، اور وہ پورے واقعے کے دوران حملہ آوروں سے براہ راست رابطے میں رہے۔