رکن سندھ اسمبلی جام مہتاب حسین کی گاڑی پر قاتلانہ حملہ، سکیورٹی گارڈ جاں بحق

گھوٹکی کے علاقے ڈہرکی کے قریب رکن سندھ اسمبلی جام مہتاب کے قافلے پر نامعلوم افراد نے قاتلانہ حملہ کیا، جس میں فائرنگ کے نتیجے میں ایک گارڈ جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق مسلح افراد نے ڈہرکی کے نرلی پل کے قریب ایم پی اے جام مہتاب حسین ڈہر کے قافلے کو نشانہ بنایا۔ فائرنگ کے نتیجے میں ان کے سیکیورٹی گارڈز میں سے ایک جاں بحق، جب کہ تین زخمی ہوگئے۔ واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، جب کہ جاں بحق گارڈ کی لاش اور زخمیوں کو ڈہرکی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ڈی ایس پی اوباڑو عبدالقادر سومرو کے مطابق کھینجو کے علاقے میں ایم پی اے پر حملہ ہوا، جس کے بعد اوباڑو، ڈہرکی اور کھینجو کی پولیس سمیت بھاری نفری کو طلب کر لیا گیا ہے۔ مزید پڑھیں: خلع کا مطالبہ کرنے پر شوہر نے بیوی کو عدالت کے باہر ہی قتل کر دیا ایم پی اے جام مہتاب حسین ڈہر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی، جس میں تین سے چار افراد زخمی ہوئے ہیں، پولیس کو طلب کرلیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایم پی اے جام مہتاب حسین ڈہر کے قافلے پر فائرنگ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو فوری کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔ وزیراعلیٰ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کا حکم دیا گیا ہے۔

دہشتگردی کی تمام کارروائیوں میں انڈین خفیہ ایجینسی ‘را’ کا ہاتھ ہے، رانا ثنااللہ

مشیر سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی کی جتنی کارروائیاں ہورہی ہیں، اس میں انڈین خفیہ ایجینسی ‘را’ کا ہاتھ ہے۔ فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کوئی بڑا آپریشن نہیں ہورہا ہے۔ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم اور ادارے پرعزم ہیں، انڈین خفیہ ایجنسی ‘را’ دہشتگرد تنظیموں کی ماں کا کردار ادا کر رہی ہے۔ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی پر جو پروپیگنڈہ انڈیا کر رہا ہے، وہ ایک سیاسی جماعت بھی کر رہی ہے۔ دہشتگردوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ دہشتگردی کے لیے افغانستان سرزمین کا استعمال ہونا افسوسناک ہے۔ افغان حکومت کو دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرنی ہوگی۔ مشیر سیاسی امور کا کہنا ہے کہ قومی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر ہرزہ سرائی انتہائی قابلِ مذمت ہے، قومی وقار اور سلامتی کے خلاف تمام سازشیں ناکام، بنائیں گے۔ بیرونی عناصر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان پناہ گزینوں کی سالہا سال مدد کی ہے، افغانستان حکومت پراکسی کا کردار ادا کر رہی ہے، افغانستان کے عوام پاکستان کے ساتھ ہیں، وہاں کی حکومت نہیں۔ مزید پڑھیں: نوشکی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ، تین اہلکار، دوعام شہری جاں بحق رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ افغانستان نے دہشتگردوں کو سہولتیں فراہم کر رکھی ہیں، افغانستان میں دہشتگردی کی تیاری ہوتی ہے اور پھر پاکستان میں کارروائی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس والی دہشتگرد کارروائی ہوتے ہی انڈین میڈیا نے پروپیگنڈہ شروع کردیا، ایسا لگتا ہے کہ انڈین میڈیا کو پہلے ہی پتہ تھا کہ دہشتگرد کارروائی ہونے جارہی ہے۔ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے آپریشن کیا اور دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا۔ ٹرین میں سفر کرنے والے تمام مسافروں کو بازیاب کرایا گیا، انڈین میڈیا پروپیگنڈہ کر رہا ہے، کوئی بھی بندہ مسنگ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی گرینڈ آپریشن کی ضرورت نہیں، انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن ہورہے ہیں، انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن میں دہشتگردوں کو مارا جارہا ہے۔ وزیرِاعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے پاک فوج کے شہید جوان مزمل کے اہلخانہ سے تعزیت بھی کی۔

مقدونیہ کے نائٹ کلب میں آتشزدگی، 51 افراد ہلاک، 100 سے زائد زخمی

مقدونیہ کے شہر کوکانی میں ہفتے کی شب کو ایک نائٹ کلب میں خوفناک آتشزدگی نے تباہی مچا دی۔ اس سانحے میں 51 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے جن میں کئی افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ مقدونیہ کے وزیر داخلہ ‘پانچے ٹوسکووسکی’ نے اس بات کی تصدیق کی کہ آتشزدگی کا سبب “پائروٹیکنک ڈیوائسز” (آتشبازی) تھے جو ایک کنسرٹ کے دوران استعمال کیے گئے تھے۔ مقامی ذرائع کے مطابق نائٹ کلب ‘پلس’ میں رات 3 بجے کے قریب آتشبازی کے دوران چمکنے والی چمک نے کلب کی چھت کو آگ لگا دی۔ ویڈیو فوٹیج جس کی تصدیق عالمی خبررساں ایجنسی رائٹرز نے کی ہے جس میں دکھایا گیا کہ اسٹیج پر ایک بینڈ پرفارم کر رہا تھا جب دو فلیئرز سے سفید چمک دار چمک آسمان میں پھیل گئی۔ ان چمکوں نے اسٹیج کے اوپر موجود چھت کو آگ لگا دی جس سے لوگوں میں افراتفری پھیل گئی۔ ویڈیو میں بینڈ کے ارکان چھپتے ہوئے دکھائی دیے۔ یہ بھی پڑھیں: ’15 دن بغیر کھائے گزارے’ پیرو کا گمشدہ ماہی گیر 95 دن بعد لوٹ آیا آگ کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب فائر فائٹرز پہنچے تو کلب کے دروازے کے باہر دھواں اور خاک کے بادل چھا گئے تھے۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق 27 افراد کو شدید جلنے کے باعث اسکوپجے کے سٹی ہسپتال میں داخل کیا گیا، جبکہ 23 افراد کو کلینکل سینٹر میں علاج کے لیے منتقل کیا گیا جبکہ زخمیوں میں متعدد بچے بھی شامل ہیں۔ مقدونیہ کے وزیر اعظم ہریستیان مکوسکی نے اس سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ مقدونیہ کے لیے ایک بہت مشکل اور افسوسناک دن ہے۔ اتنی زیادہ جانوں کا نقصان ناقابل تلافی ہے اور خاندانوں کا دکھ بے شمار ہے۔” انہوں نے متعلقہ اداروں سے زخمیوں کے علاج میں فوری مدد فراہم کرنے کی اپیل کی۔ یہ سانحہ ایک تلخ حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ جب تفریح کے ایونٹس میں حفاظتی اقدامات نظرانداز کیے جاتے ہیں تو اس کے تباہ کن اثرات سامنے آ سکتے ہیں۔ مزید پڑھیں: امریکا نے جنوبی افریقہ کے سفیر کو ‘نسلی تفریق’ پیدا کرنے والا قرار دے کر نکال دیا

دنیا بھر میں یتیموں کا دن کیوں منایا جاتا ہے؟

اسلام میں یتیموں کی کفالت اور ان کا خیال رکھنے پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے، اور 15 رمضان المبارک کو “یتیموں کا دن” کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ معاشرے میں ان کی فلاح و بہبود کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں یتیم بچوں کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے اور انہیں بھی وہی محبت، شفقت اور سہولتیں فراہم کرنی چاہئیں جو ایک عام بچے کو ملتی ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے یتیموں کے حقوق کی خصوصی تاکید کی اور فرمایا: “میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے جیسے یہ دو انگلیاں” (بخاری)۔ اس حدیث مبارکہ سے یتیم پروری کی فضیلت اور اس کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ 15 رمضان کا انتخاب اس لیے بھی معنی خیز ہے کیونکہ یہ دن رسول اللہ ﷺ کے چچا زاد بھائی اور داماد، حضرت علیؓ کی ولادت کا دن بھی ہے، جو یتیموں کی سرپرستی اور مدد میں پیش پیش رہے۔ یہ دن ہمیں اس بات کی یاد دہانی کرواتا ہے کہ ہمیں یتیم بچوں کی مدد کرنی چاہیے، چاہے وہ تعلیم ہو، خوراک ہو، لباس ہو یا محبت اور توجہ۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، جو شخص یتیموں پر خرچ کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر رحمت نازل فرماتا ہے اور اس کے رزق میں برکت عطا کرتا ہے۔ اس دن کا مقصد صرف یتیموں کی مدد کرنا نہیں بلکہ ایک ایسے معاشرے کی تشکیل ہے جہاں ہر یتیم کو تحفظ، محبت اور بہتر زندگی کے مواقع میسر ہوں۔ ہم سب کو چاہیے کہ اس دن کو صرف رسمی طور پر نہ منائیں بلکہ عملی طور پر یتیم بچوں کی کفالت کریں اور ان کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ یہ ہمارا دینی اور اخلاقی فریضہ بھی ہے اور دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ بھی۔

صارفین کے لیے خوشخبری: فیس بک نے پیسے کمانے کا آسان طریقہ بتا دیا

کمپنی کی جانب سے ایک نیا فیچر متعارف کرایا گیا ہے جس کے ذریعے صارفین فیس بک پر پبلک اسٹوریز ویوز سے بھی پیسے کما سکیں گے۔ پیسے کمانے کا یہ نیا آپشن عالمی سطح پر ان کریٹیرز کے لیے متعارف کرایا گیا ہے جو فیس بک کانٹینٹ مونیٹائزیشن پروگرام کا حصہ ہیں۔ اس نئے آپشن سے صارفین اس مواد سے بھی پیسے کما سکیں گے جو وہ پہلے ہی تیار کرچکے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر وہ کسی کھانا پکانے کی ترکیب کی ویڈیو یا ریل تیار کرتے ہیں اور اس کا کچھ حصہ اسٹوری کی شکل میں پوسٹ کرتے ہیں تو اسٹوری ویوز سے بھی پیسے کمانے کا موقع ملے گا۔ اس طرح وہ اپنی روزمرہ کی زندگی سے متعلق مواد کو اسٹوری میں پوسٹ کرکے پیسے کما سکیں گے۔ میٹا کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اسٹوریز کے ذریعے کمانے کا موقع صارفین کو مواد کی پرفارمنس کی بنیاد پر ملے گا اور انہیں اس کے لیے ویوز کی کسی مخصوص حد کو حاصل کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔ فیس بک کے اس نئے پروگرام کا مقصد صارفین کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے لیے زیادہ مواد کی تیار کریں۔ فیس بک کانٹینٹ مونیٹائزیشن پروگرام میں شامل افراد کو اسٹوریز سے پیسے کمانے کے لیے کچھ بھی کرنے کی ضرورت نہیں وہ براہ راست اس کا حصہ بن چکے ہیں۔ خیال رہے کہ فیس بک نے کانٹینٹ مونیٹائزیشن پروگرام کو گزشتہ سال متعارف کرایا تھا اور کروڑوں صارفین کو اس کا حصہ بننے کی دعوت کی دی تھی۔ فیس بک کے مطابق رواں سال کسی وقت مزید افراد کو اس پروگرام میں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ ابھی جو صارفین اس پروگرام کا حصہ نہیں وہ پروگرام کی ویب سائٹ پر اپنی دلچسپی کا اظہار ایک انوائیٹ کے ذریعے کرسکتے ہیں۔

آزاد کشمیر: مسافر کوچ دو سو میٹر گہری کھائی میں جاگری، 5 افراد جان کی بازی ہار گئے

آزاد کشمیر میں ایک خوفناک حادثہ پیش آیا جس میں پانچ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ تین دیگر شدید زخمی ہوگئے۔ یہ حادثہ آزاد جموں و کشمیر کے ضلع حویلی میں اس وقت ہوا جب ایک مسافر کوچ برف سے ڈھکی سڑک پر پھسل کر کھائی میں جاگری۔ پولیس کے مطابق، حادثہ حویلی کے علاقے پارتھاں والی زیارت کے قریب پیش آیا۔ پولیس کنٹرول روم کے آپریٹر انصار صدیق رتھور نے بتایا کہ چار مرد مسافر موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جب کہ ایک خاتون زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ضلع ہیڈکوارٹر ہسپتال جاتے ہوئے چل بسی۔ جاں بحق ہونے والوں میں عبدالروف رتھور، ملک شیر باز، چوہدری محمد خورشید، خالد حسین اور شمیم شامل ہیں، جو قریبی علاقے کے رہائشی تھے۔ حادثے کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ یہ کوچ فورورڈ کہوٹہ سے راولپنڈی کی طرف جا رہی تھی اور پارتھاں والی زیارت پہنچنے پر سڑک پر برف اور خشکی کی وجہ سے کوچ پھنس گئی۔ جب ڈرائیور نے سڑک پر پھنسے ہوئے کوچ کو چلانے کی کوشش کی کچھ مسافر کوچ سے اتر گئے جبکہ دیگر لوگ سوار رہے۔ یہ بھی پڑھیں: نوشکی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر دھماکہ: پانچ اہلکار شہید پولیس کے مطابق ایک ویڈیو کلپ بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکا ہے جس میں کوچ خطرناک انداز میں سڑک کے کنارے پر کھڑی نظر آ رہی تھی اور جیسے ہی ڈرائیور نے اسے آگے بڑھانے کی کوشش کی اس نے اپنا توازن کھو دیا اور کوچ تقریباً 200 میٹر نیچے کھائی میں جاگرائی۔ اس دوران ڈرائیور زاہد جو کہ میہتاب رتھور کا بیٹا تھ کوچ سے چھلانگ لگا کر سڑک پر گرا اور موقع سے فرار ہو گیا۔ زخمی ہونے والوں میں آرف علی، عمران ایوب اور زیشان شامل ہیں جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔ یہ حادثہ آزاد کشمیر کے لیے نیا نہیں ہے۔ علاقے کی پرفریب اور پیچیدہ سڑکوں پر اکثر حادثات ہوتے ہیں جہاں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور سڑکوں کی خستہ حالی کا سامنا کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال، آزاد کشمیر میں دسمبر کے مہینے میں بھی ایسے ہی ایک سلسلے میں کم از کم 14 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ گزشتہ روز ایک اور حادثہ پیش آیا ہے جہاں ایبٹ آباد کے علاقے ترنوی قلنڈرآباد میں ایک سکول وین نیچے کھائی میں جاگری تھی جس کے نتیجے میں دو طالبات جاں بحق ہو گئیں جبکہ نو دیگر افراد شدید زخمی ہوئے۔ مقامی پولیس اور ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے فوراً موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا تھا ۔ پہاڑی علاقوں میں سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے اور موسم کی شدت ان حادثات میں مزید اضافہ کرتی ہے۔ ان حادثات میں انسانی زندگیوں کا ضیاع لمحہ بہ لمحہ بڑھتا جا رہا ہے اور حکومت کو فوری طور پر ان علاقوں کی سڑکوں کی تعمیر و مرمت کی طرف توجہ دینی چاہیے تاکہ آئندہ ایسے سانحات سے بچا جا سکے۔ مزید پڑھیں: ایبٹ آباد میں سکول وین کھائی میں جاگری، دو طالبات جاں بحق، 9 زخمی

’15 دن بغیر کھائے گزارے’ پیرو کا گمشدہ ماہی گیر 95 دن بعد لوٹ آیا

پیرو کا ایک ماہی گیر، میکسمو ناپا، جو بحرالکاہل میں 95 دن تک کھویا رہا، بالآخر اپنے خاندان کے پاس واپس آ رہا ہے۔ اس نے زندہ رہنے کے لیے مچھلی، پرندے اور سمندری کچھوے کھائے اور سخت مشکلات کا سامنا کیا۔ ناپا 7 دسمبر کو جنوبی پیرو کے ساحلی قصبے مارکونا سے ماہی گیری کے لیے روانہ ہوا تھا۔ اس نے دو ہفتوں کے لیے خوراک ساتھ لی تھی، لیکن دس دن بعد ایک طوفان نے اس کی کشتی کو راستے سے ہٹا دیا، اور وہ سمندر میں بہتا چلا گیا۔ اس کے اہل خانہ نے تلاش شروع کی، لیکن پیرو کی سمندری گشت ٹیم اسے ڈھونڈنے میں ناکام رہی۔ بالآخر، بدھ کے روز ایکواڈور کے ماہی گیری گشت نے اسے ساحل سے 1,094 کلومیٹر دور دریافت کیا۔ وہ شدید پانی کی کمی کا شکار تھا اور اس کی حالت تشویشناک تھی۔ ناپا نے بتایا کہ اس نے ہمت نہیں ہاری اور زندہ رہنے کی جدوجہد جاری رکھی۔ اس نے سمندر میں پائی جانے والی مچھلیاں اور پرندے کھائے، اور جب کھانے کا کوئی ذریعہ نہ رہا، تو کچھوے کھا کر خود کو زندہ رکھا۔ جب کھانے کے تمام وسائل ختم ہو گئے، تو اس نے کشتی پر جمع ہونے والے بارش کے پانی سے پیاس بجھائی، لیکن آخری 15 دن بغیر کھائے گزارے۔ اپنے بھائی کے ساتھ ایکواڈور کے پائیتا میں دوبارہ ملنے کے بعد، ناپا نے کہا، “میں مرنا نہیں چاہتا تھا۔ میں ہر روز اپنی ماں کے بارے میں سوچتا تھا۔ میں خدا کا شکر گزار ہوں کہ مجھے دوسرا موقع ملا۔” اس کی والدہ، ایلینا کاسترو، جو ابتدا میں امید کھو چکی تھیں، نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کی بیٹیاں ہمیشہ پرامید رہیں۔ “میں نے رب سے دعا کی کہ وہ کسی بھی حالت میں میرے بیٹے کو میرے پاس واپس لے آئے۔ میری بیٹیاں ہمیشہ کہتی رہیں کہ وہ واپس آئے گا، اور آج وہ سچ ثابت ہوئیں۔” ناپا کو مزید طبی معائنے کے لیے پائیتا میں رکھا گیا، جس کے بعد اسے لیما منتقل کیا جائے گا، جہاں وہ مکمل صحت یابی کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ زندگی کا نیا باب شروع کرے گا۔

امریکا نے جنوبی افریقہ کے سفیر کو ‘نسلی تفریق’ پیدا کرنے والا قرار دے کر نکال دیا

امریکا نے جنوبی افریقہ کے سفیر ‘ابراہم رسول’ کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے مطابق رسول ایک ‘نسلی تفریق پیدا کرنے والے سیاستدان’ ہیں جو امریکا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شدید نفرت رکھتے ہیں۔ یہ اقدام ایک سفارتی بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی اور بے اعتمادی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ روبیو نے اس واقعے کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ “جنوبی افریقہ کے سفیر اب امریکا میں مزید خوش آمدید نہیں ہیں۔ ابراہم رسول ایک نسلی تفریق پیدا کرنے والے سیاستدان ہیں جو نہ صرف امریکا سے نفرت کرتے ہیں بلکہ وہ ٹرمپ کی قیادت سے بھی نفرت کرتے ہیں۔” انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جنوبی افریقہ کا سفیر امریکا میں اپنے سیاستدانوں کے ساتھ جڑنے میں ناکام رہا ہے اور اس کے رویے نے دوطرفہ تعلقات میں مزید مشکلات پیدا کی ہیں۔ یہ تنازعہ اُس وقت شروع ہوا جب جنوبی افریقہ کے سفیر رسول نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو “سفید نسل پرستی کی تحریک” کا رہنما قرار دیا۔ یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں جنگلی حیات کی مردم شماری: جانوروں کی گنتی سے کھیتوں کا تحفظ کیسے ممکن؟ روبیو نے ایک مضمون شیئر کیا جو ویب سائٹ بریٹبارٹ سے لیا گیا تھا جس میں رسول کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ٹرمپ جنوبی افریقہ کے سفید فام افراد کے خلاف خطرہ بن چکے ہیں۔ اس کے جواب میں جنوبی افریقہ کی حکومت نے اس اقدام کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس مسئلے کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا کہ جنوبی افریقہ کے سفیر کو 21 مارچ تک امریکا سے روانہ ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔ واشنگٹن میں امریکی حکام نے یہ بھی کہا کہ جنوبی افریقہ کی حکومت کی اسرائیل کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف میں مقدمے کی حمایت، ساتھ ہی روس اور ایران کے ساتھ تعلقات میں اضافہ دونوں ممالک کے تعلقات کی تنزلی کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ جنوبی افریقہ کی حکومت نے اس فیصلے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے باوجود امریکا کے ساتھ ایک مفید اور دو طرفہ تعلقات کے لیے کوشاں رہیں گے۔ لازمی پڑھیں: امریکا کی جنوب مشرقی ریاستوں میں شدید طوفان: 19افراد ہلاک، مزید طوفان متوقع جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے بھی اپنی حکومت کے ارادے کا اعادہ کیا کہ وہ ملک میں زمین کی ملکیت میں مساوات کو بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں، اور اس کا مقصد نسل پرستانہ امتیاز کو ختم کرنا ہے۔ حالیہ برسوں میں جنوبی افریقہ نے ایسے قوانین نافذ کیے ہیں جن کے تحت زمین کو عوامی مفاد میں ضبط کیا جا سکتا ہے جس پر کئی بین الاقوامی ادارے تنقید کر چکے ہیں۔ سابق امریکی سفیر پیٹرک گاسپارڈ نے اس بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “امریکا اور جنوبی افریقہ کے تعلقات اس وقت اپنے نچلے ترین نقطے پر پہنچ چکے ہیں اور یہ وقت ہے کہ دونوں ممالک اس تعلق کو بحال کرنے کے لیے سخت محنت کریں کیونکہ اس کا عالمی سطح پر اثر پڑ سکتا ہے۔” یہ ٖفیصلہ صرف امریکا اور جنوبی افریقہ کے تعلقات پر اثرانداز نہیں ہو رہا بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کی خارجہ پالیسیوں میں تضاد عالمی سیاست کے اہم مسائل سے جڑا ہوا ہے۔ امریکا اور جنوبی افریقہ کے تعلقات کی اس تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کو اپنے باہمی اختلافات کو حل کرنے کے لیے فوری طور پر مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا تاکہ عالمی سطح پر اس بحران کے مزید پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے: تین صحافیوں سمیت نو افراد شہید

پی آئی اے کے لیے دروازہ کھل گیا: عید کے بعد برطانیہ کی پروازیں شروع

برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر، ڈاکٹر محمد فیصل، نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) عید الفطر کے بعد برطانیہ کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ اعلان لندن میں ایک افطار ڈنر کے دوران کیا گیا، جس میں صحافیوں، سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے افراد اور معزز مہمانوں نے شرکت کی۔ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پی آئی اے ابتدائی طور پر لندن اور مانچسٹر سے پاکستان کے لیے پروازیں بحال کرے گی، جبکہ مستقبل قریب میں برمنگھم سے بھی پروازوں کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ پروازوں کی بحالی کے موقع پر ایک افتتاحی تقریب منعقد کی جائے گی، جس میں میڈیا کے نمائندوں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی تاکہ اس تاریخی موقع کو نمایاں کیا جا سکے۔ ہائی کمشنر نے یہ بھی واضح کیا کہ پروازوں کی بحالی کسی بھی آپریشنل خدشات سے آزاد ہے۔ یہ اقدام پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ایوی ایشن تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، خاص طور پر براہ راست پروازوں کی طویل معطلی کے بعد۔ پی آئی اے نے 10 جنوری 2025 کو یورپی یونین کی طرف سے عائد ساڑھے چار سالہ پابندی کے بعد پیرس کے لیے اپنی پہلی پرواز کے ساتھ یورپی آپریشن دوبارہ شروع کیا تھا۔ یہ پابندی جون 2020 میں کراچی میں ہونے والے طیارہ حادثے کے بعد عائد کی گئی تھی، جب اس وقت کے وزیر ہوا بازی نے انکشاف کیا تھا کہ متعدد پائلٹس جعلی لائسنس کے ساتھ کام کر رہے تھے، جس سے شدید حفاظتی خدشات پیدا ہو گئے تھے۔ کئی ریگولیٹری اصلاحات اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کے بعد، یورپی یونین نے پی آئی اے پر عائد پابندی ہٹا دی، جس سے اسے یورپی ممالک کے لیے پروازیں بحال کرنے کی اجازت مل گئی۔ دوسری جانب، پاکستان حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ جولائی 2025 تک پی آئی اے کی نجکاری مکمل کرے گی۔ تاہم، نیویارک میں واقع روزویلٹ ہوٹل کے مستقبل کا فیصلہ اب بھی زیر غور ہے، کیونکہ امریکہ نے 228 ملین ڈالر کی لیز ڈیل کو قبل از وقت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، وزارت نجکاری نے آئی ایم ایف کو پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے پیش رفت سے آگاہ کیا ہے اور خسارے میں چلنے والے اس ادارے کو فروخت کرنے کے لیے جولائی 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔ اس سے قبل، حکومت پی آئی اے کی نجکاری کی ایک کوشش کر چکی تھی، جو ناکام ثابت ہوئی تھی۔ اس وقت، جانچ کے کمزور عمل کے باعث صرف ایک ریئل اسٹیٹ ڈویلپر واحد بولی دہندہ کے طور پر سامنے آیا تھا، جس نے 10 ارب روپے کی پیشکش کی تھی، جو کہ حکومت کی مقرر کردہ 85 ارب روپے کی کم از کم قیمت سے کئی گنا کم تھی۔ ذرائع کے مطابق، حکومت رواں ماہ کے آخر تک پی آئی اے کی نجکاری کے لیے سرمایہ کاروں سے اظہارِ دلچسپی طلب کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس سے قبل، حکومت مارکیٹ کے رجحانات اور ممکنہ سرمایہ کاروں کے جذبات کا جائزہ لینے کے عمل میں مصروف ہے تاکہ اس بار نجکاری کا عمل کامیابی سے مکمل کیا جا سکے۔

وزیراعظم نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف کامیاب کارروائی پر ایف آئی اے افسران کو اعزازی انعامات سے نوازا

 وزیراعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف اپنے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ججا گینگ کے سرغنہ عثمان ججا کی گرفتاری پر ایف آئی اے اور آئی بی کے افسران کو بھرپور سراہا وزیراعظم نے کہا کہ ججا گینگ کی گرفتاری نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کامیاب کارروائی کا نتیجہ ہے بلکہ یہ ایک سنگ میل بھی ہے جس سے انسانی اسمگلنگ کے گھناؤنے دھندے کے خاتمے کی طرف قدم بڑھایا گیا ہے۔ وزیراعظم نے اس کامیاب کارروائی پر ایف آئی اے اور آئی بی کے افسران کو وزیراعظم ہاؤس مدعو کیا اور ان کی خدمات کو سراہا۔ اس موقع پر انہوں نے افسران کو اعزازی شیلڈز اور 10،10 لاکھ روپے کے انعامات سے نوازا۔ یہ بھی پڑھیں: منرل واٹر کے نام پر عوام کو آلودہ پانی فروخت کرنے والی آٹھ کمپنیاں سیل وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ کا یہ گھناؤنا جرم جو نہ صرف معصوم زندگیوں کے ضیاع کا باعث بنتا ہے بلکہ پاکستان کے عالمی تشخص کو بھی نقصان پہنچاتا ہے اس کا مکمل خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ججا گینگ کے سرغنہ عثمان ججا کی گرفتاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس گینگ کے ذریعے کئی بے گناہ پاکستانیوں کو دھوکے سے بیرون ملک اسمگل کیا جا رہا تھا جس کے نتیجے میں کئی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی اسمگلنگ کے ذریعے لوگوں کی زندگیاں چھیننے والے عناصر کو کڑی سزا ملنی چاہیے تاکہ اس مکروہ کاروبار کا خاتمہ ہو سکے۔ لازمی پڑھیں: نوشکی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر دھماکہ: پانچ اہلکار شہید وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس گھناؤنے دھندے میں ملوث افراد نے نہ صرف پاکستان کے تشخص کو نقصان پہنچایا بلکہ کئی بے گناہ انسانوں کو موت کے دہانے تک پہنچا دیا۔ انہوں نے ایف آئی اے اور آئی بی کے افسران کی کوششوں کو سراہا اور یقین دلایا کہ حکومت اس جنگ میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نام عالمی سطح پر بلند کرنے میں ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف ہر قدم اٹھانا ہوگا۔ ان کے مطابق اس معاملے میں حکومتی ادارے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور پوری قوم انہیں اس اہم مشن میں بھرپور حمایت فراہم کرتی ہے۔ پاکستان میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف یہ ایک تاریخی کامیابی ہے جو حکومتی عزم اور اداروں کی محنت کی گواہی دیتی ہے۔ مزید پڑھیں: کرک اور پشاور میں دہشت گردوں کے حملے، دو پولیس اہلکار شہید