کرسٹی کوونٹری بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کی نئی صدر منتخب، اہم اعزاز بھی اپنے نام کر لیے

کرسٹی کاونٹری بین الاقوامی اولمپک کمیٹی( آئی او سی) کی 10ویں صدر منتخب ہو گئی ہیں جس سے وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی افریقی ہونے کے ساتھ ساتھ پہلی خاتون بھی بن گئی ہیں۔ عالمی خبر ارساں ادارے رائٹرز کے مطابق 41 سالہ کاونٹری جو اس عہدے پر فائز ہونے والی سب سے کم عمر شخصیت بھی ہیں، انہوں نے یونان کے سمندری کنارے کے تفریحی مقام کوسٹا ناوارینو میں سات امیدواروں کے درمیان مقابلہ جیت کر دنیا کے سب سے طاقتور کھیلوں کے عہدے پر کامیابی حاصل کی۔ کاونٹری 24 جون کو باضابطہ طور پر عہدہ سنبھالیں گی، جب موجودہ صدر تھامس باخ 12 سالہ مدت پوری کرنے کے بعد مستعفی ہوں گے۔ کرسٹی کاونٹری نے انتخابات جیتنے کے بعد کہا کہ یہ ایک غیر معمولی لمحہ ہے،نو سال کی عمر میں، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک دن میں یہاں کھڑی ہو کر ہماری اس شاندار تحریک کو کچھ واپس دے سکوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک بہت بڑا اعزاز نہیں بلکہ یہ میرے لیے آپ میں سے ہر ایک کے لیے عزم کی یاد دہانی بھی ہے کہ میں اس تنظیم کی قیادت بہت فخر کے ساتھ کروں گی اور میں آپ سب کو بہت فخر اور اپنے آج کے فیصلے پر انتہائی پُر اعتماد محسوس کراؤں گی،دل کی گہرائیوں سے آپ سب کا شکریہ، اور اب، ہمیں اکٹھے کام کرنا ہے۔ یہ دوڑ ایک شاندار دوڑ تھی، اور اس نے ہمیں بہتر بنایا، ہمیں ایک مضبوط تحریک بنا دیا۔ آئی او سی کی رکن بننے سے قبل، وہ زمبابوے کے لیے نمایاں ایتھلیٹ تھیں، کاونٹری نے اب تک زمبابوے کے جیتے گئے آٹھ اولمپک تمغوں میں سے سات جیتے ہیں۔ 2004 کے ایتھنز اولمپکس میں، انہوں نے تین تمغے جیتے، جن میں 200 میٹر بیک اسٹروک میں گولڈ میڈل شامل تھے اور چار سال بعد انہوں نے اپنے اعزاز کا کامیابی سے دفاع کیا۔ یونان میں ہونے والی ووٹنگ کا پہلا مرحلہ مسائل کے بغیر نہیں گزرا، کئی ووٹرز نے اپنی تکنیکی ووٹنگ سسٹمز میں مشکلات کی شکایت کی۔ ایک موقع پر، آئی او سی کے ڈائریکٹر جنرل کرسٹوف ڈی کیپر ، جو ووٹنگ کی میزبانی کر رہے تھے ، نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ایک رکن “اپنی شکایات کے ساتھ میرے صبر کا امتحان لے رہی ہے۔ بہت سے لوگوں کے لیے حیرانی کی بات یہ تھی کہ پہلا مرحلہ ختم ہوتے ہی ووٹنگ بند کر دی گئی کیونکہ پہلے ہی ایک امیدوار کو مطلق اکثریت حاصل ہو چکی تھی۔
امانت میں خیانت کا الزام، اداکارہ نازش جہانگیر کے گرفتاری وارنٹ جاری

امانت میں خیانت کے الزام میں اداکارہ نازش جہانگیر کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے گئے۔ نجی نشریاتی ادارے 24 نیوز کے مطابق کینٹ کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے اداکارہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ ڈیفنس سی پولیس کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اداکارہ کے خلاف ڈیفنس کے اسود ہارون نامی شخص نے مقدمہ درج کروا رکھا ہے۔ مقدمہ امانت میں خیانت، فراڈ اور دھمکیاں دینے کی دفعات کے تحت درج ہے۔ عدالت نے مقدمے میں نامزد نازش جہانگیر ،سکندر خان اور دیگر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ مدعی مقدمہ نے وارنٹ گرفتاری ڈیفنس سی پولیس میں جمع کروا دیے ہیں۔ عدالت نے اداکارہ اور ملزمان کو 22 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ مزید پڑھیں: 540 ملین روپے کی خرد برد، اداکارہ نادیہ حسین مشکل میں پھنس گئیں واضح رہے کہ گزشتہ سال ابھرتے ہوئے اداکار اذان اسود ہارون نے دعویٰ کیا کہ معروف اداکارہ نازش جہانگیر نے انہیں شوبز انڈسٹری میں متعارف کرانے کا جھانسہ دے کر ان سے رقم بٹوری، گاڑی لی اور پھر تشدد کروایا۔ ایک نجی شو میں اسود ہارون نے دعویٰ کیا کہ نازش جہانگیر نے پہلے ان سے 15 لاکھ اور پھر مزید رقم کا مطالبہ کیا، بہانے سے گاڑی مانگی اور انہوں نے اداکارہ کو 55 لاکھ روپے مالیت کی ہونڈا کار دے دی، مزید یہ کہ ان سے ایئرٹکٹس بھی منگواتی رہی تھیں۔ اسود ہارون نے دعویٰ کیا کہ پیسوں کے واپسی کے مطالبے پر اداکارہ نے انھیں ایک فارم ہاؤس میں بلایا، جہاں متعدد اسلحہ بردار افراد نے انہیں یرغمال بنا کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے بعد اس نے نازش کے خلاف ڈیفینس سی تھانےمیں فراڈ کا مقدمہ درج کروایا، جس میں پیسوں اور گاڑی کا بھی ذکر کیا گیا۔
کراچی میں یوم شہادت حضرت علیؓ کے موقع پر ٹریفک کے لیے پلان ترتیب دے دیا گیا

کراچی میں یوم شہادت حضرت علیؓ کے موقع پر ٹریفک کے لیے پلان ترتیب دے دیا گیا ہے،جس میں مرکزی مجلس نشتر پارک میں شروع ہوگی اور دوپہر ایک بجے جلوس بر آمد کیا جائے گا۔ پولیس کے مطابق ایم اے جناح روڈ گرومندر سے ٹاور تک عام ٹریفک کےلیے بند کردی جائے گی، متبادل راستوں پر رہنمائی کے لیے ٹریفک پولیس کے اہلکار تعینات ہوں گے، جلوس نشتر پارک سے نمائش، ایم اے جناح روڈ، سی بریز سے صدر ایمپریس مارکیٹ پہنچے گا۔ جلوس صدر ریگل سے گزرتے ہوئے تبت سینٹر پر ایک بار پھر ایم اے جناح روڈ پر آئے گا جبکہ جلوس ایم اے جناح روڈ پر بولٹن مارکیٹ سے کھارادر حسینیہ امام بارگاہ پر اختتام کو پہنچے گا۔ ٹریفک پولیس کے مطابق ناظم آباد سے آنے والے افراد لسبیلہ چوک سے نشتر روڈ کی جانب گارڈن سے اپنی منزل کی جانب جاسکتے ہیں، لیاقت آباد سے تین ہٹی سے لسبیلہ چوک اور بائیں جانب ٹرن کرکے سینٹرل جیل کی جانب جاسکتے ہیں۔ حسن اسکوائر سے پی پی چورنگی جانے والی ٹریفک کو کشمیر روڈ سے سوسائٹی لائٹ سگنل کی طرف بھیجا جائےگا، ٹریفک کو جیل فلائی اوور سے تین ہٹی سے نشتر روڈ (لسبیلہ چوک) کی طرف موڑ دیا جائے گا۔ شاہراہ قائدین سے نمائش جانے والے والی ٹریفک سوسائٹی لائٹ سگنل سے دائیں جانب کشمیر روڈ کا راستہ اختیار کرے گی۔ جمشید روڈ سے گرومندر کی جانب جانے والے بہاردر یار جنگ روڈ سولجر بازار سے اپنی منزل کی جانب جا سکتے ہیں۔
سندھ حکومت کا سیلاب میں متاثرہ علاقوں کے طلباء کو تربیت دینے کا فیصلہ

محکمہ تعلیم سندھ کے زیر اہتمام سیلاب متاثرہ اسکولوں کی بحالی کے حوالے سے منعقدہ ‘سیلاب سے متاثرہ سکولوں پر ترقیاتی کانفرنس’میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سندھ میں اسکول انفراسٹرکچر کو ماحولیاتی اثرات کو جو جذب کر لے، اس کے مطابق بنایا جائے اور سیلاب کے سلسلے میں رسک مینجمنٹ کے حوالے سے طلباء کی تربیت بھی کی جائے۔ کانفرنس کے دوران آگاہی دی گئی کہ سندھ میں حالیہ سیلاب کے باعث 19808 اسکول متاثر ہوئے، جن میں سے 7503 مکمل طور پر تباہ ہوگئے، جبکہ 12305 جزوی نقصان کا شکار ہوئے۔ کچھ جزوی متاثرہ اسکولوں کی عمارتوں کو خطرناک بھی قرار دیا جا چکا ہے، جس کے نتیجے میں 23,81,275 طلباء کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔ سندھ حکومت نے مختلف ڈونرز اور اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے 5284 اسکولز کی بحالی پر کام شروع کیا ہے، جس کے ابتدائی مرحلے میں 26 فیصد اسکول بحال کیے جا سکیں گے، تاہم 74 فیصد اسکولز کی بحالی کے لیے مزید فنڈز درکار ہوں گے۔ اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ سیلاب نے کئی خامیوں کی نشاندہی کی ہے، اور اسکولوں کی بحالی کے دوران ماحولیاتی تحفظ کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا، ہمیں ایسے اسکول بنانے ہوں گے جو موسمی اثرات کا سامنا کر سکیں اور طلباء کے لیے محفوظ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں 14524 اسکولوں کی تعمیر کے لیے 180 ارب روپے سے زائد درکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کاوشوں سے پاکستان میں ڈونرز کانفرنس منعقد ہوئی، جہاں ڈونرزنے بحالی منصوبوں کے وعدے کیے، لیکن ان ممالک کو اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے عملی اقدامات بھی کرنے ہوں گے، جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث سیلاب جیسے بحران کے ذمہ دار ہیں۔ یہ کانفرنس کراچی کے میریٹ ہوٹل میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے اشتراک سے منعقد کی گئی، جس میں وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی، چیف پروگرام مینجر آر ایس یو ڈاکٹر جنید سموں، ڈی جی پی ڈی آر عبدالقدیر انصاری، یونیسیف کی ایجوکیشن مینجر ابیر مقبول سمیت دیگر ڈونرز اور اسٹیک ہولڈرز کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ وزیر تعلیم نے اعلان کیا کہ اب اسکولوں کو براہ راست فنڈز فراہم کیے جائیں گے تاکہ ہیڈماسٹر خود مرمت، صفائی اور سیکیورٹی کے انتظامات کر سکیں۔ انہوں نے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل پر بھی زور دیا تاکہ فنڈز ضائع ہونے سے بچ سکیں۔ کانفرنس میں محکمہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لیے نئے ڈیش بورڈ کا بھی افتتاح کیا گیا۔ یہ ڈیش بورڈ سیٹلائیٹ سسٹم کے ذریعے منصوبوں کی مانیٹرنگ کو ممکن بنائے گا، جس سے ترقیاتی کاموں کی رفتار میں بہتری آئے گی۔ تعلیمی ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کو ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کے حوالے سے نصاب میں آگاہی دی جائے اور ان کی اسکول واپسی کے وقت کونسلنگ بھی ضروری ہے، تاکہ وہ تعلیمی سلسلہ دوبارہ جوڑ سکیں۔ یہ کانفرنس سیلاب متاثرہ اسکولز کی بحالی اور تعلیم کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوئی، جس میں ماحولیاتی تحفظ، فنڈنگ اور جدید مانیٹرنگ سسٹم پر خصوصی توجہ دی گئی۔
صحافی فرحان ملک کو ایف آئی اے نے پیکا قانون کے تحت گرفتار کر لیا

صحافی فرحان ملک کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لے لیا اورفرحان ملک کاموبائل فون بھی ضبط کر لیا ۔ نجی نشریاتی ادارے جیونیوز کے مطابق فرحان ملک کے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر دعوی کیا گیا کہ کل شام، ایف آئی اے کے حکام نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے چینل میں چھاپا مارا اور ٹیم کو ہراساں کیا، انہوں نے دورے کی کوئی وضاحت نہیں دی اور عرفان ملک کو دوپہر ایک بجے سماعت کے لیے اپنے دفتر میں زبانی طور پر طلب کیا۔ پوسٹ میں مزید الزام لگایا گیاکہ عرفان ملک مطلوبہ وقت پر مقررہ دفتر میں حاضر ہوئے۔ تاہم، بغیر کسی وجہ کے گھنٹوں انتظار کرنے کے بعد حکام نے انہیں شام 6 بجے گرفتار کیا۔ گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے، ایکس پوسٹ پرمزید کہاکہ ہمیں آزاد صحافت کی اس صریح دھمکی پر گہری تشویش ہے۔ چینل سچائی، جوابدہی اور بلاخوف و خطر آزادانہ رپورٹنگ کے حق کے لیے کھڑا ہے۔ اس صورتحال میں شفافیت کا فقدان آزادی صحافت اور آزاد آوازوں کو نشانہ بنانے پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔
مصطفیٰ قتل کیس: میڈیا سچائی دکھا رہا تھا جب کہ مجھے اپنا بیٹا نظر آرہا تھا، کامران قریشی

مصطفیٰ عامر قتل کیس کے گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی نے اپنے جارحانہ رویے پر میڈیا سے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا والے مجھے معاف کردیں، ایک باپ بن کر سوچیں کہ مجھے اپنا بیٹا نظر آرہا تھا، جب کہ میڈیا سچائی دکھا رہا تھا، اس لیے میڈیا والے مجھے معاف کردیں۔ نجی نشریاتی ادارے ایکسپریس نیوز کے مطابق ایکسپریس نیوز کے مطابق ارمغان کے والد کا گرفتاری کے بعد ویڈیو بیان منظر عام پر آیا ہے، جس میں انہوں نے میڈیا نمائندوں سے اپنے رویئے کی معافی مانگی ہے۔ ویڈیو بیان میں کامران قریشی کا کہنا تھا کہ میں والد ہوں اس لیے اپنے بیٹے کی پیچھے بھاگ رہا تھا، میڈیا والے اپنے طریقے سے کوریج کر رہے تھے اور میں اس واقعہ کو اپنے طریقے سے دیکھ رہا تھا اس تمام صورتحال میں اگر مجھ سے کسی میڈیا پرسن کی دل ازاری ہوئی ہے تو میں ان سے معافی مانگتا ہوں۔ واضح رہے کہ کامران قریشی کے خلاف ایک نائن ایم ایم پستول اور منشیات کی برآمدگی کے نئے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ایس ایس پی اے وی سی سی کا کہنا تھا کہ ارمغان کے پولیس مقابلے کے بعد گھر سے ملنے والا تمام اسلحہ کامران قریشی نے خریدا تھا اور اس حوالے سے پولیس کو ٹھوس شواہد بھی مل گئے ہیں۔ کامران قریشی کے خلاف ایک نائن ایم ایم پستول اور منشیات کی برآمدگی کے نئے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ایس ایس پی اے وی سی سی کا کہنا ہے کہ ارمغان کے پولیس مقابلے کے بعد گھر سے ملنے والا تمام اسلحہ کامران قریشی نے خریدا تھا اور اس حوالے سے پولیس کو ٹھوس شواہد بھی مل گئے ہیں۔ مزید پڑھیں: مصطفی عامر قتل، ملزم ارمغان کے باپ کی گرفتاری کا معاملہ، حقیقت کیا؟ یاد رہے کہ چند روز قبل پولیس نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کو ایک پولیس مقابلے میں گرفتار کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ارمغان کے والد کامران قریشی کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا اور اب ان کے خلاف غیر قانونی اسلحے اور دیگر جرائم کے مقدمات سامنے آ چکے ہیں۔
مفتاح اسماعیل کا ہوائی بیانات دینا انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے، اویس لغاری

وفاقی وزیر اویس لغاری نے کہا ہے کہ سابق وزیرِ خزانہ کا ہوائی بیانات دینا انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے، تنقید برائے تنقید کی بجائے تعمیری تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ اویس لغاری نے سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مفتاح اسماعیل نے غلط اعداد و شمار پیش کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، قابلِ تجدید توانائی کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ حکومت نے عوام کو سولر پینلز لگانے کی ترغیب دی، نیٹ میٹرنگ کے قوائد مین تبدیلی کے بعد سولر کی قیمتیں کم ہوئیں۔ آئی پی پیز معاہدوں پر نظرِ ثانی سے 1500 ارب سے زائد کا فائدہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں جلد کمی کر کے عوام کو ریلیف دیا جائے گا، اگلے چند سالوں میں کلین گرین انرجی کی شرح 85 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ اویس لغاری نے کہا ہے کہ چینی کی قلت اور برآمد پر بے جا تنقید کی ہے۔ حکومت توانائی، زراعت اور معیشیت میں بہتری کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیرِ خزانہ کا ہوائی بیانات دینا انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے، تنقید برائے تنقید کی بجائے تعمیری تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ مزید پڑھیں: آپ کی بجلی میں ایسی کیا خاص بات ہے جو اتنی مہنگی بیچ رہے ہو، مفتاح اسماعیل کی حکومت پر تنقید واضح رہے کہ کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ نے شوگر مل مالکان کو برآمدی اجازتوں سے فائدہ اٹھانے کے قابل بنایا ہے، جب کہ روزمرہ پاکستانیوں کو آسمان چھوتی قیمتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ ماہ قبل حکومت نے50 سے 60 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی تاکہ سندھ اور پنجاب کے شوگر مل مالکان کو ڈالر اور ریلیف مل سکے۔ ماضی کے فیصلوں سے موازنہ کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے پاکستان مسلم لیگ ن کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور میں چینی کی برآمدات پر پہلے کی گئی تنقید کی یاد دلائی۔ ’’میں شہباز شریف صاحب سے پوچھتا ہوں کہ آپ کے چینی برآمد کرنے کے فیصلے پر کس نے اثر ڈالا؟‘‘ “کیونکہ آپ نے وعدہ کیا تھا ،جب چینی 80 سے 90 روپے تھی ، کہ آپ اسے 140 روپے سے زیادہ نہیں ہونے دیں گے۔” برآمدات اس وقت شروع ہوئیں جب چینی 115 روپے پر تھی اب 175 روپے پر ہے۔
آپ کی بجلی میں ایسی کیا خاص بات ہے جو اتنی مہنگی بیچ رہے ہو، مفتاح اسماعیل کی حکومت پر تنقید

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے وفاقی حکومت پر بجلی اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت دینے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بجلی میں ایسی کیا خاص بات ہے جو اتنی مہنگی بیچ رہے ہو۔ کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ نے شوگر مل مالکان کو برآمدی اجازتوں سے فائدہ اٹھانے کے قابل بنایا ہے جب کہ روزمرہ پاکستانیوں کو آسمان چھوتی قیمتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ ماہ قبل حکومت نے50 سے 60 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی تاکہ سندھ اور پنجاب کے شوگر مل مالکان کو ڈالر اور ریلیف مل سکے۔ ماضی کے فیصلوں سے موازنہ کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے پاکستان مسلم لیگ ن کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور میں چینی کی برآمدات پر پہلے کی گئی تنقید کی یاد دلائی۔ ’’میں شہباز شریف صاحب سے پوچھتا ہوں کہ آپ کے چینی برآمد کرنے کے فیصلے پر کس نے اثر ڈالا؟‘‘ “کیونکہ آپ نے وعدہ کیا تھا ،جب چینی 80 سے 90 روپے تھی ، کہ آپ اسے 140 روپے سے زیادہ نہیں ہونے دیں گے۔” برآمدات اس وقت شروع ہوئیں جب چینی 115 روپے پر تھی اب 175 روپے پر ہے۔ انہوں نے حالیہ پالیسی فیصلوں کے پیچھے منطق پر سوال اٹھایا: “پاکستانی عوام کو معلوم ہونا چاہیے کہ چینی کیوں مہنگی ہے، آپ شمسی توانائی کے بل کیوں کم کر رہے ہیں، اور آپ لوگوں کی بجلی کیوں مہنگی کر رہے ہیں؟” حکومت کی جانب سے ریٹیل قیمتوں کو 130 روپے فی کلو پر برقرار رکھنے کی متعدد کوششوں کے باوجود، اب چینی مارکیٹوں میں 180 روپے سے زیادہ میں فروخت ہو رہی ہے،مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے بھی قدم بڑھاتے ہوئے شوگر ملوں کو قیمتوں میں ہیرا پھیری کے نتائج سے خبردار کیا ہے۔ دریں اثنا، چینی کی کھپت مسلسل بڑھ رہی ہے، جو کہ 2024-25 میں 67 لاکھ ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے، آبادی میں اضافے اور خوراک کی صنعت کی طلب کی وجہ سے پاکستان نے گزشتہ سیزن میں 68 لاکھ ٹن سے زیادہ پیداوار کی تھی، جس میں مزید نمو متوقع ہے۔ مفتاح سماعیل نے ملک کے بجلی کے اعلیٰ نرخوں پر بھی تنقید کی، دلیل دی کہ یہ سرمایہ کاروں کو روکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش، بھارت، سری لنکا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، کمبوڈیا، جنوبی افریقا اور کینیا یہ صرف چند ایسے ممالک ہیں جو شاید ہم سے آگے نکل گئے ہیں اور جب پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں آتی ہے تو وہ ان ممالک کو جاتی ہے۔
آخری مجرم کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، شرجیل انعام میمن

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے کسی بھی عنصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، ہماری پولیس فورس فعال طور پر جرائم پیشہ نیٹ ورکس کو ختم کر رہی ہے، آخری مجرم کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ شرجیل انعام میمن نے صوبے بھر میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں پر سندھ پولیس کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یکم مارچ تا 15 مارچ 2025 کے دوران سندھ پولیس نے 143 مقابلے کیے، جن میں 283 مجرموںکو گرفتار اور 68 گینگز کو ختم کیا۔ انہوں نے کہا کہ کارروائیوں میں 18 بدنام جرائم پیشہ افراد مارے گئے، جب کہ 1,706 مجرموں اور 27 پتھاریداروں کو گرفتار کیا گیا، سندھ پولیس نے 592 اشتہاری مجرموں اور 1,471 مفروروں کو کامیابی سے گرفتار کیا۔ سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ شکارپور کے کچے میں پولیس نے دو ڈاکو کو ہلاک کیا اور ڈاکوؤں کے پانچ ٹھکانے مسمار کر دیے، مجرموں کے زیر استعمال کشمور کے کچے کے علاقے میں 20 ٹھکانے اور گھوٹکی کے کچے میں دو ٹھکانےمسمار کر دیے گئے، پولیس کی کارروائیوں نے شکارپور، کشمور اور گھوٹکی میں مجرموں کو نمایاں طور پر کمزور کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جارحانہ حکمت عملی نے صوبہ میں مجرمانہ سرگرمیوں کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، حکومت سندھ مکمل طور پر پُر عزم ہے کہ کوئی بھی مجرم انصاف سے بچ نہ پائے، اسٹریٹ کرائم کے خلاف کارروائیوں میں 11 مجرم مارے گئے اور 1,355 گرفتاریاں کی گئیں۔ مزید پڑھیں: پاکستان ریلوے کا عید کے موقع پر پانچ اسپیشل ٹرینیں چلانے کا اعلان شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ میں جرائم کی کوئی جگہ نہیں ہے، سندھ جرائم سے پاک اور ایک پرامن اور خوشحال صوبہ بننے جا رہا ہے، عوام پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور حکومت اپنے شہریوں کے لیے سندھ کو مزید محفوظ بنانے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مجرم جو برسوں سے انصاف سے چشم پوشی کر رہے تھے، اب جیل کے سلاخوں کے پیچھے ہیں، عوام کی جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، کوئی بھی قانون کی گرفت سے بالاتر نہیں، حکومت سندھ اسٹریٹ کرائم کی لعنت کے خاتمے کے لیے اپنی انتھک کوششیں جاری رکھے گی۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے کسی بھی عنصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، ہماری پولیس فورس فعال طور پر جرائم پیشہ نیٹ ورکس کو ختم کر رہی ہے، آخری مجرم کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں، شاہراہوں اور دیہی علاقوں کو پرامن اور محفوظ بنانے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جارہے ہیں۔
عدالت پی ٹی آئی کے بانی کو رہا کرے تو حکومت کو اعتراض نہیں ہوگا، رانا ثنا اللہ

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ اگر عدالت پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو رہا کرتی ہے تو موجودہ حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ صحافیوں سے بات چیت کے دوران وزیراعظم کے معاون نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی جن مقدمات میں سزا یافتہ ہیں ان کی وجہ سے جیل میں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی اپنی ضمانت ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ سے کرواسکتے ہیں۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں علی امین گنڈا پور پر پولیس اورسی ٹی ڈی کومضبوط بنانے پر زور دیاگیا،خیبر پختونخوا میں آپریشن ہورہا ہے، انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کبھی نہیں رکے۔ رانا ثنااللہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اہم اپوزیشن جماعت، پی ٹی آئی، عید الفطر کے بعد ملک گیر احتجاجی مہم کے لیے تیاری کر رہی ہے ۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ مذہبی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر عید کے بعد وفاقی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ 71 سالہ کرکٹر سے سیاست دان بنے اگست 2023 سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں جب ان پر اپریل 2022 میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد سے کرپشن سے لے کر دہشت گردی تک کے متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے حالیہ ان کیمرہ اجلاس کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں سابق سیکیورٹی زار نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے درمیان پولیس اور سی ٹی ڈی کی صلاحیت کو مضبوط کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔