پیپلز پارٹی ترقی کے خلاف نہیں لیکن سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، میئر سکھر

میئر سکھر ارسلان شیخ نے کہا ہے کہ اگر سندھ کے پانی کے حقوق پر سمجھوتہ کیا گیا تو پیپلز پارٹی عوامی عدالت اور آئینی فورمز پر جانے سے گریز نہیں کرے گی۔ پیپلز پارٹی ترقی کے خلاف نہیں لیکن سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ارسلان شیخ نے ملک میں پانی کی سنگین قلت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بڑے ڈیمز میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہو چکی ہے، منگلا اور تربیلا ڈیم میں پانی کم ترین سطح پر ہے، جب کہ سکھر بیراج میں پانی کی 55 فیصد کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھر بیراج میں پانی کی یہ قلت 25 سالہ ریکارڈ توڑ چکی ہے اور پانی نہ ہونے کے برابر ہے۔ میئر سکھر نے ملک میں حالیہ دہشت گردی کی لہر پر بات کرتے ہوئےکہا کہ کے پی اور بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں بڑھ رہی ہیں، لیکن پاکستانی قوم اور ریاستی ادارے متحد ہیں۔ انہوں نے شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے اور دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ ارسلان شیخ نے 1991 کے پانی معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کو پہلے ہی 17 فیصد کم پانی ملا ہے، جب کہ پنجاب میں مختلف نہری منصوبے بغیر کسی مناسب منظوری کے شروع کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پر کینجھر جھیل کی پانی قلت کا بھی شدید اثر پڑ رہا ہے، جس سے کراچی کو ملنے والا پانی مزید کم ہو رہا ہے۔ ارسلان شیخ نے پنجاب میں چولستان اور گریٹر تھل کینال منصوبوں پر شدید اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبے سی سی آئی (کونسل آف کامن انٹرسٹ) کی منظوری کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہریں بننے سے سندھ کے پانی کا مزید نقصان ہوگا اور زراعت، آبی حیات اور لائیو اسٹاک پر تباہ کن اثرات پڑیں گے۔ مزید پڑھیں: ریاست برقرار رہے گی اور ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنی ہوگی: آصف علی زرداری میئر سکھر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے سی سی آئی کا اجلاس 90 دن کے اندر بلانے کا وعدہ کیا تھا، جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر سندھ کے پانی کے حقوق پر سمجھوتہ کیا گیا تو پیپلز پارٹی عوامی عدالت اور آئینی فورمز پر جانے سے گریز نہیں کرے گی۔ ارسلان شیخ نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی ترقی کے خلاف نہیں لیکن سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے تجویز دی کہ پنجاب حکومت 50 ارب روپے نہری منصوبوں پر خرچ کرنے کے بجائے پانی کے ضیاع کو روکنے کے منصوبوں پر خرچ کرے تاکہ ملک میں پانی کے بحران کو کم کیا جا سکے۔ میئر سکھر کے مطابق پاکستان ان 14 ممالک کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے، جہاں پانی کی شدید قلت ہے اور اگر حالات ایسے ہی رہے تو چند سالوں میں پاکستان دنیا میں پانی کی قلت کا شکار تیسرے نمبر پر آ سکتا ہے، پاکستان کو پانی کی قلت کے سنگین چیلنج کا سامنا ہے اور اس مسئلے کو سیاست کی نذر کرنے کے بجائے سنجیدگی سے حل کرنا ہوگا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کا پی ٹی آئی رہنماؤں کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم

انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے قاضی احمد اکبر اور ایمان طاہر کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ دونوں ملزمان کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر تھانہ حضرو اٹک میں 5 مقدمات درج ہیں۔ اٹک پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی کہ ملزمان گرفتاری سے بچنے کیلئے روپوش ہیں، مسلسل روپوشی اور عدم حاضری پر عدالت نے دونوں ملزمان کی جائیداد قرق کرنے کے احکامات جاری کیے۔ ملزمان کو عدم پیشی پر اشتہاری قرار دے کر گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے عدم حاضری پر پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کی ضمانت منسوخ کر دی تھی۔ عمر ایوب کے خلاف تھانہ صدر حسن ابدال میں 24 اور 26 نومبر کے احتجاج پر مقدمات درج ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے میری ضمانت منسوخ کر دی ہے، حسن ابدال کی ایف آئی آر میں میری ضمانت منسوخ کی گئی ہے۔ عمر ایوب خان کا کہنا ہے مجھ پر الزام ہے کہ میں نے ٹرک کی اسکرین توڑی اور بسکٹ چرائے، یہ اس حکومت کی پی ٹی آئی کے خلاف رویے کی ایک جھلک ہے، صرف ریکارڈ کے لیے بتا دوں کہ میں موقع واردات پر موجود ہی نہیں تھا۔
سوشل میڈیا پروپیگنڈا مہم: پی ٹی آئی کے ملوث ہونے کے ہوشربا انکشافات

جے آئی ٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کے حوالے سے پی ٹی آئی کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آگئے۔ جے آئی ٹی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی افراد سے دوران تفتیش جے آئی ٹی نے اشتعال انگیز مواد اکھٹا کیا ہے، یہ مواد پی ٹی آئی قیادت کی ریاست مخالف سرگرمیوں اور پروپیگنڈے کا ثبوت ہے۔ ریاست مخالف سرگرمیوں میں پی ٹی آئی قیادت کے قریبی رشتے دار بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی فورم فعال طور پر مجرموں کے خلاف قانونی اور انتظامی کارروائیوں کی سفارش کر رہی ہے، جے آئی ٹی مفرور اور غیر حاضر افراد کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش بھی کر رہی ہے، پی ٹی آئی سینٹرل میڈیا ڈویژن اور سوشل میڈیا ٹیم کی کارروائیاں ‘رضاکار فورس’ کے ذریعے نہیں کی گئیں۔ جے آئی ٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ریاست مخالف پروپیگنڈا اندرون ملک اور آف شور اکاؤنٹس کے ہیڈلرز کے ذریعے کیا گیا، اس پروپیگنڈا مہم کی مالی اعانت غیر ملکی لابیز اور پی ٹی آئی قیادت کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ غیر ملکی لابیز پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ مل کر اس پروپیگنڈا مہم کو کنٹرول بھی کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی، پی ٹی آئی کے افراد سے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے، جے آئی ٹی الیکٹرانک جرائم کے ایکٹ 2016ء کے تحت تشکیل دی گئی تھی، وفاقی حکومت کی قائم کردہ جے آئی ٹی کی سربراہی اسلام آباد پولیس کے آئی جی کر رہے ہیں۔
نوروز تہوار: ایرانی اور دیگر لوگ بہار کی آمد پر اسے کیوں مناتے ہیں؟

نوروز ایک قدیم تہوار ہے جو ہر سال بہار کی آمد پر منایا جاتا ہے۔ نوروز کا مطلب ہے نیا دن، اور یہ نہ صرف ایرانی بلکہ وسطی ایشیا، ترکی، افغانستان، پاکستان اور دیگر کئی ممالک میں منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار ہزاروں سال پرانا ہے اور اسے فارسی کیلنڈر کے مطابق نئے سال کے پہلے دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن قدرت کی تازگی اور زندگی کے نئے آغاز کی علامت ہے۔ اس دن کو گھروں کی صفائی کی جاتی ہے، نئے کپڑے پہنے جاتے ہیں، اور خاندان کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ خوشیاں بانٹتے ہیں۔ نوروز کی ایک خاص روایت ‘ہفت سین’ کہلاتی ہے جس میں سات ایسی چیزیں رکھی جاتی ہیں جو حرف ‘س’ سے شروع ہوتی ہیں، جیسے سیب، سبزہ اور سرکہ، جو خوشحالی، صحت اور محبت کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔ نوروز کی دلچسپ سرگرمیوں میں چہار شنبہ سوری بھی شامل ہے ،نوروز سے پہلے منگل کی رات کو ایران اور افغانستان میں چہارشنبہ سوری منایا جاتا ہے، جس میں لوگ جلتی ہوئی آگ کے اوپر سے چھلانگ لگاتے ہوئے یہ کہتے ہیں “زردی من از تو، سرخی تو از من” (یعنی میری زردی تجھ میں اور تیری سرخی مجھ میں) اسی طرح ایرانی ہفت سین میں رکھا جانےوالا سبزہ نوروز کے 13ویں دن دریا یا نہر میں بہا دیتے ہیں۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ پچھلے سال کی مشکلات ختم ہو گئیں اور نیا سال خوشیوں کا پیام لے کر آیا ہے۔ نوروز کا سب سے خاص پہلو لوگوں کا آپس میں میل جول بڑھانا اور گلے شکوے مٹا کر ایک نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ بچے عیدی لیتے ہیں، لوگ دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں اور روایتی کھانے بنائے جاتے ہیں۔ کچھ مقامات پر موسیقی، رقص اور مختلف ثقافتی سرگرمیوں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جیسے بہار آ کر درختوں کو نیا رنگ دیتی ہے، ہمیں بھی ویسے ہی بہار کے ساتھ اپنی زندگی کو ایک نیا رنگ دینا چاہیے ، پرانی تلخیوں کو بھلا کر آگے بڑھنا چاہیے اور نئے مواقع کا استقبال کرنا چاہیے۔ نوروز صرف ایک تہوار نہیں، بلکہ امید، خوشی اور زندگی کے حسن کا جشن ہے۔
بانی پی ٹی آئی، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کی مذمت نہیں کرتے، طلال چودھری

طلال چودھری نے کہا ہے کہ قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ کون دہشتگردوں کے ساتھ اور کون خلاف کھڑا ہے۔ پی ٹی آئی نے جعفر ایکسپریس واقعے کی مذمت تک نہیں کی، بانی پی ٹی آئی بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کی مذمت نہیں کرتے۔ وزیرِ مملکت داخلہ طلال چودھری نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں دہشتگردی ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہے، قومی سلامتی کمیٹی میں بعض سیاسی جماعتوں نے شرکت نہیں کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے قومی سلامتی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ پی ٹی آئی نے اجلاس میں شرکت نہ کر کے یہ واضح کیا ہے کہ دہشتگردوں کے ساتھ کھڑے ہیں، پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں دہشتگردوں کو لاکر بسایا گیا، قومی سلامتی کمیٹی میں کسی نئے آپریشن کی بات نہیں ہوئی۔ طلال چودھری کا کہنا ہے کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے نئے آپریشن کا شوشا چھوڑا گیا ہے، وزیرِاعلی کے پی علی امین گنڈاپور دہشتگردوں کے ساتھ کھڑے نہ ہوں۔ انٹیلیجنس ایجنسیوں کا کام معلومات فراہم کرنا ہوتا ہے۔ وزیرِ مملکت نے کہا ہے کہ کے پی حکومت کو دہشتگردی کے خلاف وسائل فراہم کیے گئے، خیبرپختونخوا حکومت بتائے کہ دہشتگردی کو ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ کے پی حکومت دہشتگردی کے خلاف کوئی بھی اقدامات اٹھانے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہتھیار اٹھانے والوں سے کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی۔ سکیورٹی فورسز ملکی دفاع کے لیے دن رات کوشاں ہیں، سکیورٹی فورسز کے جوان ملکی دفاع کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ طلال چودھری نے کہا ہے کہ ملک میں نیا کوئی آپریشن شروع نہیں کیا جارہا، عزم استحکام اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد ہوگا۔ دہشتگردی کے زیادہ تر واقعات کے پی اور بلوچستان میں ہوئے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ کون دہشتگردوں کے ساتھ اور کون خلاف کھڑا ہے۔ پی ٹی آئی نے جعفر ایکسپریس واقعے کی مذمت تک نہیں کی، بانی پی ٹی آئی بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کی مذمت نہیں کرتے۔ وزیرِ مملکت نے کہا ہے کہ دہشتگردوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ہورہے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، دہشگردوں کے تانے بانے افغانستان میں ہیں۔
مصطفی عامر قتل، ملزم ارمغان کے باپ کی گرفتاری کا معاملہ، حقیقت کیا؟

مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے والد کامران اصغر قریشی کی گرفتاری پر نئی تفصیلات سامنے آ گئیں، ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر کا کہنا ہے کہ کامران قریشی کو مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار نہیں کیا گیا، بلکہ انہیں اسلحہ اور پولیس مقابلے کے پرانے مقدمے میں حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق کامران قریشی کے خلاف ایک نائن ایم ایم پستول اور منشیات کی برآمدگی کے نئے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ایس ایس پی اے وی سی سی کا کہنا ہے کہ ارمغان کے پولیس مقابلے کے بعد گھر سے ملنے والا تمام اسلحہ کامران قریشی نے خریدا تھا اور اس حوالے سے پولیس کو ٹھوس شواہد بھی مل گئے ہیں۔ انیل حیدر نے کہا ہے کہ کامران قریشی کے موبائل فون سے اسلحے کی خریداری کے وقت کی ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں اور غیر قانونی اسلحے کی خریداری کے ثبوت پولیس کے ہاتھ لگ گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کامران قریشی نے ارمغان سے پولیس مقابلے کے بعد برآمد ہونے والے اسلحے کا کوئی لائسنس پیش نہیں کیا گیا، برآمد ہونے والا نائن ایم ایم پستول بھی غیر قانونی نکلا۔ مزید پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے والد کو گرفتار کرلیا گیا پولیس ذرائع کے مطابق کامران قریشی سے ارمغان کے غیر قانونی کاروبار کے حوالے سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل پولیس نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کو ایک پولیس مقابلے میں گرفتار کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ارمغان کے والد کامران قریشی کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا اور اب ان کے خلاف غیر قانونی اسلحے اور دیگر جرائم کے مقدمات سامنے آ چکے ہیں۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے والد کو گرفتار کرلیا گیا

کراچی کے علاقے ڈیفنس سے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے اہم ملزم ارمغان کے والد کامران اصغر قریشی کو گرفتار کرلیا گیا۔ یہ گرفتاری اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) اور کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کی مشترکہ کارروائی میں عمل میں آئی جس میں کامران اصغر کو منشیات فروشی اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔ زرائع کے مطابق کامران اصغر قریشی کو ایک خفیہ اطلاع پر گرفتار کیا گیا۔ اس کارروائی کے دوران پولیس نے 7ویں اسٹریٹ، بنگلہ نمبر 35، خیابان مومن فیز 5، گذری کراچی میں چھاپہ مارا جہاں ملزم کے قبضے سے 200 گرام آئس اور ایک 9 ایم ایم پستول برآمد ہوا جس کے ساتھ 2 میگزین اور 10 گولیاں بھی موجود تھیں۔ اس گرفتاری کے بعد ملزم کے خلاف منشیات رکھنے اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ اے وی سی سی پولیس نے اعلیٰ افسران کی ہدایت پر منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تھا جس کے نتیجے میں یہ گرفتاری عمل میں آئی۔ کامران اصغر قریشی کی گرفتاری نے شہر کے مختلف حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے خاص طور پر مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں ارمغان کی ملوثیت کی وجہ سے۔ پولیس نے تفتیش کا آغاز کردیا ہے اور مزید انکشافات کی توقع کی جارہی ہے۔ مزید پڑھیں: سابق کمشنر کی بیٹی نے نجی ائیرلائن کی ایئر ہوسٹس پر حملہ کرکے زخمی کر دیا
‘میری ترجیح معاہدہ کرنا ہے میں ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا’ ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کو دو ماہ کی مہلت دی ہے کہ وہ جوہری معاہدے پر نئی بات چیت شروع کریں۔ یہ دباؤ ڈالنے والا پیغام ایک سفارتی چین کے ذریعے ایران تک پہنچایا گیا جس میں ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف اور متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید آل نہیان نے اہم کردار ادا کیا۔ ایکس یوس کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کا پیغام ایرانی حکام تک پہنچانے کے لیے ایک سفارتی راستہ استعمال کیا گیا جس میں یو اے ای نے اپنی مدد فراہم کی۔ اس پیغام میں ٹرمپ نے ایران سے جوہری تنازعے کے حل کے لیے مذاکرات کی درخواست کی اور واضح کیا کہ اگر ایران نے بات چیت میں دلچسپی نہ دکھائی تو امریکا دوسرے آپشنز پر غور کر سکتا ہے۔ امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ‘برائن ہیوز’ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ٹرمپ نے خامنائی کو دو ماہ کے اندر مذاکرات کے آغاز کے لیے ایک واضح ڈیڈ لائن دی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ “صدر ٹرمپ نے یہ بات واضح کی کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کے تنازعے کو جلد از جلد سفارتی طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں۔” یہ بھی پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں سے 70 فلسطینی شہید، 500 سے زائد زخمی ایران کے جوہری عزائم پر عالمی برادری کی تشویش میں اضافے کے باوجود، ٹرمپ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کا حل بات چیت سے چاہتے ہیں۔ تاہم، اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو امریکا اور اسرائیل کے پاس فوجی کارروائی کے آپشنز بھی موجود ہیں۔ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ایک فون کال میں اس مسئلے پر بات کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے دونوں ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام اور ممکنہ تصادم کی روک تھام کے لیے تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ دوسری طرف ایران نے ٹرمپ کے پیغام کا جائزہ لینے کا عندیہ دیا ہے لیکن آیت اللہ خامنائی نے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ “بدمعاش ریاستوں” سے مذاکرات نہیں کریں گے جو ایران کے مفادات کو نظر انداز کرتے ہیں۔ لازمی پڑھیں: امریکا کا عمران خان سے متعلق سوالات پر ردعمل، بات کرنے سے بھی انکار کردیا ایران کی وزارت خارجہ نے اس پیغام کا جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے لیکن خامنائی کی جانب سے امریکا کے بدمعاش طریقوں’ کی مذمت کی جا چکی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ “ایران کے ساتھ دو طریقے ہیں سے چل سکتے ہیں ایک فوجی کارروائی یا معاہدہ کرنا۔ میری ترجیح معاہدہ کرنا ہے کیونکہ میں ایران کو نقصان پہنچانے کا خواہاں نہیں ہوں۔” یاد رہے کہ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ اقتدار میں 2015 کے ایران جوہری معاہدے سے امریکا کو نکال لیا تھا اور ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں تاکہ اس کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کو روکا جا سکے۔ ایران نے ان پابندیوں کے باوجود اپنے جوہری پروگرام میں توسیع کی ہے جس کے باعث عالمی سطح پر خطرات بڑھ گئے ہیں۔ ایران کی جانب سے اس معاملے میں تعاون نہ کرنے کی صورت میں ٹرمپ انتظامیہ کے “پریشر” حکمت عملی کے تحت ایران کی مزید اقتصادی اور سفارتی تنہائی ممکن ہے اور ایران کے حوثی باغیوں کی حمایت کا مسئلہ بھی عالمی سطح پر حل کرنے کی کوششیں تیز ہو سکتی ہیں۔ ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس بات کا فیصلہ اب صرف دو ماہ کے اندر ہو گا کہ آیا دونوں ممالک دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئیں گے یا دنیا ایک نئے تنازعے کی دہلیز پر کھڑی ہو گی۔ مزید پڑھیں: امریکا کی غیر قانونی تارکین وطن کے لیے 700 ڈالر روزانہ جرمانے کی دھمکی
‘امریکی سفری پابندیاں صرف میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں’ دفترِ خارجہ

پاکستان نے واضح کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے کسی بھی سفری پابندی کے بارے میں سرکاری سطح پر کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی اور اس حوالے سے جو باتیں کی جا رہی ہیں وہ صرف میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان کئی شعبوں میں مضبوط تعلقات ہیں اور امریکی ناظم الامور کے ساتھ دفتر خارجہ میں ہونے والی ملاقات ایک معمول کی سفارتی میٹنگ تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویزا معاملات پر ہونے والا اجلاس بھی معمول کے مطابق تھا اور کسی سفارت کار کی طلبی غیرمعمولی عمل نہیں ہے۔ ترجمان نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ امریکا نے پاکستان پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں، ان کے مطابق اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی اس حوالے سے خبروں کی تردید کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کی اسرائیل کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور پاکستان غزہ پر اسرائیل کے حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حملے جنگ بندی کی خلاف ورزی ہیں اور پاکستان فلسطینی عوام کے حق میں دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا۔ شفقت علی خان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بعض افراد کے اسرائیل جانے کی خبریں سامنے آئی ہیں، لیکن اس حوالے سے فارن آفس کو کوئی اطلاع نہیں ملی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کی دفاعی صلاحیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا میزائل اور دفاعی نظام مضبوط ہاتھوں میں ہے اور یہ مکمل طور پر پاکستان کے دفاع کے لیے ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کی دفاعی حکمت عملی خدشات کو روکنے پر مبنی ہے۔ انہوں نے یمن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صنعا پر بمباری اور ہوثیوں کی جوابی کارروائیوں سے خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے، اور پاکستان یمن کے عوام کے لیے امن عمل کی حمایت کرتا ہے۔ افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو افغان سرزمین پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ پاکستان نے طورخم بارڈر گزشتہ روز کھول دیا ہے اور آج سے پیدل آمد و رفت بھی بحال ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرحد پر پاکستان کی بنیادی شرط یہی تھی کہ وہاں کسی قسم کی نئی پوسٹ تعمیر نہ کی جائے۔ کشمیر کے معاملے پر بھارتی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اگر بھارت کشمیریوں کے قتل عام کو پرامن کارروائی قرار دیتا ہے تو یہ حقیقت کے برعکس ہے، کیونکہ وہ خود لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام میں ملوث ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہوں کی تحقیقات کے لیے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی گئی ہے جو مختلف الزامات اور اطلاعات کی جانچ کرے گی۔ انہوں نے برکس ڈویلپمنٹ بینک کی رکنیت کے معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس کی رکنیت کا طریقہ کار برکس ممالک کی پالیسی سے مختلف ہے۔ اسپین میں پاکستانی شہریوں کی گرفتاری کے حوالے سے انہوں نے تصدیق کی کہ اسپین میں موجود پاکستانی قونصل خانے نے اس کی اطلاع دی تھی۔ آخر میں، پاکستان نے شام اور لبنان کے تمام فریقین کو تحمل سے کام لینے اور کشیدگی میں کمی لانے کا مشورہ دیا۔
امریکا کی غیر قانونی تارکین وطن کے لیے 700 ڈالر روزانہ جرمانے کی دھمکی

امریکا کی وزیرِ داخلہ ‘کرسٹی نویم’ نے کہا ہے کہ سینکڑوں غیر قانونی تارکین وطن نے پہلے ہی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن (CBP) کے خود ساختہ ڈی پورٹیشن ایپ کے ذریعے خود کو واپس بھیجا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جو افراد امریکا میں حتمی اخراج کے حکم کے باوجود مقیم رہیں گے انہیں روزانہ 700 ڈالر تک کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ ایپ جو کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی ہجرتی حکمت عملی کا حصہ ہے غیر قانونی تارکینِ وطن کو موقع دیتی ہے کہ وہ خود کو واپس اپنے وطن بھیج کر قانونی طور پر دوبارہ امریکا آ سکیں۔ کرسٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایپ کا مقصد لوگوں کو جلدی خود ساختہ ڈی پورٹیشن کا اختیار فراہم کرنا ہے تاکہ وہ مستقبل میں قانونی طریقے سے امریکا واپس آ سکیں۔ ہندوستانی میڈیا کے مطابق ‘راجانی سرینیوسن’ جیسے افراد نے اس آپشن کا فائدہ اٹھایا جو کہ ایک پی ایچ ڈی طالبہ ہیں اور ان پر حماس کی حمایت کرنے کا الزام تھا اور انہیں امریکا چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا۔ یہ مہم، جسے “ابھی جاؤ اور چلے جاؤ” نامی منصوبہ کہا جا رہا ہے 200 ملین ڈالر کی لاگت سے چلائی جا رہی ہے۔ اس مہم میں کرسٹی نویم نے اشتہارات میں حصہ لیا اور کہا کہ “صدر ٹرمپ کا پیغام واضح ہے کہ اگر آپ یہاں غیر قانونی طور پر ہیں تو ہم آپ کو ڈھونڈیں گے اور ڈی پورٹ کر دیں گے۔” یہ بھی پڑھیں: امریکا کا عمران خان سے متعلق سوالات پر ردعمل، بات کرنے سے بھی انکار کردیا کرسٹئی نویم نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کی سخت پالیسیوں کی بدولت غیر قانونی سرحدی دراندازیوں میں 95 فیصد تک کمی آئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی دراندازی کی تعداد تاریخی کم سطح پر آ گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کامیابی سابقہ حکومت کے مقابلے میں موجودہ انتظامیہ کی سخت سرحدی حکمت عملی کا نتیجہ ہے، جس میں سرحدی دیوار کی تعمیر کے عمل کو دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کرسٹی نویم نے یہ بھی بتایا کہ امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) نے ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد 32,000 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ یہ اقدامات امریکی حکومت کے سخت اور جارحانہ ہجرتی قوانین کا حصہ ہیں جو غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد کو کم کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ ٹرمپ کی واپسی کے بعد نئی پالیسیوں کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف مزید سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ امریکا میں غیر قانونی رہائش پذیر افراد کا خاتمہ کیا جا سکے اور ملکی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں سے 70 فلسطینی شہید، 500 سے زائد زخمی