منفرد اندازِ بیاں اور گہری سوچ رکھنے والی شاعری کی خالق

شاعری کے عالمی دن کے موقع پر، ہم نے معروف شاعرہ ماہ نور رانا کے ساتھ ایک خصوصی پوڈکاسٹ کا اہتمام کیا، جہاں ہم نے شاعری کی خوبصورتی، اس کے اثرات اور اس کے مستقبل پر تفصیلی گفتگو کی۔ ماہ نور رانا، جو اپنے منفرد اندازِ بیاں اور گہری سوچ رکھنے والی شاعری کے لیے جانی جاتی ہیں، نے اس نشست میں اپنے خیالات اور تجربات کا نچوڑ پیش کیا۔ یہ گفتگو نہ صرف شاعری کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے بلکہ اس بات پر بھی روشنی ڈالتی ہے کہ کیسے یہ فن انسانی جذبات، احساسات اور معاشرتی رویوں کو ایک منفرد انداز میں پیش کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شاعری محض الفاظ کا کھیل نہیں بلکہ ایک گہرا جذبہ اور سوچنے کا ایک منفرد زاویہ ہے جو دلوں کو چھو لیتا ہے۔ اس پوڈکاسٹ میں ہم نے یہ بھی جاننے کی کوشش کی کہ آج کے جدید دور میں شاعری کی مقبولیت کیسے برقرار رکھی جا سکتی ہے اور نوجوان نسل اس سے کس طرح جُڑ سکتی ہے۔ اگر آپ شاعری سے محبت کرتے ہیں اور اس کی گہرائی کو سمجھنا چاہتے ہیں، تو یہ گفتگو آپ کے لیے نہایت دلچسپ ثابت ہوگی۔
سوڈانی فوج نےمسلح گروہ سے صدارتی محل کا کنٹرول حاصل کر لیا

سوڈانی فوج نے جمعہ کے روز خرطوم کے مرکز میں واقع صدارتی محل پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا اعلان کیا، جو کہ ایک حریف مسلح گروپ کے ساتھ جاری دو سالہ تنازعے میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ اس جنگ نے ملک کو تقسیم کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔ فوج حالیہ مہینوں میں دفاعی پوزیشن میں رہی، لیکن اب اس نے نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز سے ملک کے وسط میں کئی علاقوں کا قبضہ واپس لے لیا ہے۔ دوسری جانب، آر ایس ایف نے مغربی علاقوں میں اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے، جس سے جنگی محاذ مزید مستحکم ہو گئے ہیں اور ملک کو عملی طور پر تقسیم کے قریب لے آئے ہیں۔ آر ایس ایف اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں ایک متوازی حکومت قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم اسے بین الاقوامی سطح پر زیادہ حمایت ملنے کی توقع نہیں ہے۔ فوجی حکام کے مطابق، وسطی خرطوم میں وزارتوں اور دیگر اہم سرکاری عمارتوں کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔ فوجی ذرائع نے بتایا کہ آر ایس ایف کے جنگجو تقریباً 400 میٹر دور پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ یہ جنگ اپریل 2023 میں اس وقت شروع ہوئی جب نیم فوجی دستوں کے مکمل انضمام کے معاملے پر تنازعہ شدت اختیار کر گیا۔ آر ایس ایف نے ابتدائی طور پر تیزی سے صدارتی محل سمیت شہر کے وسیع حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ فوج کی جانب سے جاری کردہ ویڈیوز میں محل کے اندر فوجیوں کو خوشی مناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ عمارت کی کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی اور دیواریں گولیوں کے نشانات سے بھری ہوئی تھیں۔ آر ایس ایف نے فوری طور پر صدارتی محل پر فوج کے دوبارہ قبضے اور خرطوم میں اس کی پیش قدمی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم، جمعرات کو دیر گئے اس نے دعویٰ کیا کہ اس نے ملک کے مغربی علاقے شمالی دارفر میں فوج کے ایک اہم اڈے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ خرطوم کے کئی رہائشیوں نے فوج کی اس کامیابی کا خیرمقدم کیا۔ شہر کے ایک شہری محمد ابراہیم نے کہا کہ محل کی آزادی جنگ کے آغاز کے بعد سے سننے والی سب سے اچھی خبر ہے، کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ فوج خرطوم کے دیگر حصوں پر بھی کنٹرول حاصل کر سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ دوبارہ محفوظ زندگی گزارنا چاہتے ہیں، بغیر خوف اور بھوک کے۔ یہ تنازعہ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحرانوں میں سے ایک بن چکا ہے، جس نے 50 ملین کی آبادی والے ملک میں قحط اور بیماریوں کو جنم دیا ہے۔ دونوں فریقوں پر جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جبکہ آر ایس ایف پر نسل کشی کے بھی الزامات ہیں، جنہیں دونوں فریق مسترد کرتے ہیں۔
حارث رؤف کا شاندار سپرمین کیچ، نیوزی لینڈ کے فن ایلن کو پویلین بھیج دیا

پاکستان کے فاسٹ باؤلر حارث رؤف نے نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹی20 میچ میں ایک ہاتھ سے شاندار کیچ پکڑ کر پاکستان کی فیلڈنگ میں نئی جان ڈال دی۔ نیوزی لینڈ کے فن ایلن کا یہ کیچ پاکستان کے لیے بہت ضروری تھا کیونکہ وہ سیریز کے ہر میچ میں بہترین پرفارمنس دکھا رہے تھے۔ پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جو کہ فوری طور پر سودمند ثابت ہوا۔ پاکستان کے سپر اسٹار فاسٹ باؤلر، شاہین شاہ آفریدی اگرچہ اپنی بہترین فارم میں نہیں تھے لیکن انہوں نے فن ایلن کو پہلی اوور میں ہی آؤٹ کر کے پاکستان کو بہترین آغاز دیا۔ شاہین کی گیند ایلن کے پیڈز پر آئی جس پر ایلن نے گیند کو شارٹ فائن لیگ کی طرف فلک کیا لیکن حارث رؤف کی تیز رفتار ردعمل نے سب کو حیران کردیا۔ وہ فوراً دائیں طرف اچھلے اور ایک ہاتھ سے اس گیند کو پکڑ لیا جو کہ باؤنڈری کی طرف جا رہی تھی۔ یہ کیچ دیکھنے والوں کو ساکت کر گیا اور آکلینڈ کے شائقین کو خاموش کر دیا۔ پاکستان کی ٹیم اب اس میچ میں فتح حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ سیریز میں کم بیک کر سکے۔ حارث رؤف کا یہ شاندار کیچ نہ صرف اس میچ کا اہم ترین لمحہ تھا بلکہ پاکستان کے اس سیریز میں مستقبل کے لیے بھی ایک روشن علامت ہے۔ مزید پڑھیں: تیسرا ٹی ٹونٹی: نیوزی لینڈ کا پاکستان کو جیت کیلئے 205 رنز کا ہدف
گلیشئرز کی تیزی سے پگھلتی ہوئی صورتحال، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے دنیا کو خبردار کر دیا

دنیا بھر کے گلیشئرز تیزی سے غائب ہو رہے ہیں اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے سبب ان کی پگھلائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ‘یونیسکو’ کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں گلیشئرز نے اب تک کی سب سے بڑی برف کی کمی ریکارڈ کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 1975 سے لے کر اب تک گلیشئرز سے 9,000 گیگا ٹن برف کا نقصان ہو چکا ہے جو کہ جرمنی کے سائز جتنی ایک برف کی بلاک کے برابر ہے اور اس کی موٹائی 25 میٹر ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں واقع عالمی گلیشئر مانیٹرنگ سروس کے ڈائریکٹر مائیکل زیپ نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ منظرنامہ انسانیت کے لیے ایک اہم اشارہ ہے۔ دنیا کے مختلف خطوں میں جیسے قطب شمالی، الپس، جنوبی امریکا اور تبت کی سطح مرتفع، گلیشئرز کا تیزی سے پگھلنا سیلابوں کے خطرات میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عمل موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے شدت اختیار کر رہا ہے جو کہ توانائی کے ذرائع زراعت، اور آبی وسائل پر اہم اثرات مرتب کر رہا ہے۔ زیپ کے مطابق پچھلے چھ برسوں میں سے پانچ برسوں میں سب سے زیادہ برف کا نقصان ریکارڈ کیا گیا ہے اور 2024 میں صرف 450 گیگا ٹن برف کا نقصان ہو چکا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: ‘میری ترجیح معاہدہ کرنا ہے میں ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا’ ڈونلڈ ٹرمپ یہ گلیشئرز کی پگھلائی کو سمندری سطح میں اضافے کا ایک بڑا سبب بن رہا ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ سیلابوں کی تباہ کاریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ دنیا بھر میں تقریباً 2,75,000 گلیشئرز باقی ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ انٹارکٹیکا اور گرین لینڈ کے برفانی شیٹس دنیا کے 70 فیصد تازہ پانی کا ذخیرہ فراہم کرتے ہیں۔ لیکن یہ قدرتی وسائل اب تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ عالمی موسمیاتی تنظیم (WMO) کے واٹر اینڈ کرائیوسفیئر ڈائریکٹر ‘اسٹیفن اُہلن بروک’ کے مطابق اس وقت ہمیں اپنے سائنسی علم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ان قدرتی وسائل کی بہتر نگرانی پیش گوئی اور وارننگ سسٹمز فراہم کیے جا سکیں۔ گلیشئرز کی پگھلائی کے اثرات خاص طور پر پہاڑی علاقوں میں رہنے والی 1.1 ارب افراد کی زندگیوں پر پڑ رہے ہیں۔ ان علاقوں میں پانی کی فراہمی غیر مستحکم ہو چکی ہے اور قدرتی آفات جیسے لینڈ سلائیڈز، آوی لینچز، اور گلیشئر جھیلوں کے سیلاب (GLOFs) کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پیروا کے ایک کسان نے گلیشئر کی پگھلائی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور جرمن توانائی کمپنی RWE پر تاریخی عالمی گیس کے اخراج کا الزام عائد کیا ہے تاکہ گلیشئر جھیل کے دفاع کے لیے اس کا حصہ مل سکے۔ لازمی پڑھیں: امریکا کی غیر قانونی تارکین وطن کے لیے 700 ڈالر روزانہ جرمانے کی دھمکی ایک اور ماہر گلیشیالوجسٹ، ہیڈی سیوسٹری، نے کہا، “ہم جس نوعیت کی تبدیلیوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں وہ نہایت دردناک ہیں اور کچھ علاقوں میں یہ تبدیلیاں ہماری توقعات سے کہیں زیادہ تیزی سے ہو رہی ہیں۔” سیوسٹری نے مشرقی افریقہ کے روینزوری پہاڑوں کا ذکر کیا جہاں گلیشئرز اب 2030 تک غائب ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ مقامی آبادی جیسے کہ روینزوری پہاڑوں کے بیکونزو کمیونٹیز، ان گلیشئرز کے ساتھ روحانی تعلق رکھتے ہیں جہاں وہ گلیشئرز کو ایک دیوتا “کیتاسمبا” کا مسکن مانتے ہیں۔ دنیا بھر میں گلیشئرز کے پگھلنے سے سمندری سطح میں 2000 سے 2023 تک 18 ملی میٹر کا اضافہ ہو چکا ہے جو ہر سال تقریباً 1 ملی میٹر کا اضافہ کرتا ہے۔ اس ایک ملی میٹر کا اضافہ ہر سال 3 لاکھ لوگوں کو سیلاب کے خطرات میں ڈال سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گلیشئرز کا تحفظ صرف ان علاقوں میں رہنے والے افراد کے لیے ضروری نہیں بلکہ یہ عالمی سطح پر تمام انسانوں کی ذمہ داری ہے۔ کیونکہ گلیشئرز کے ساتھ انسانیت کا تعلق نہ صرف پانی، بلکہ قدرت کے توازن سے بھی ہے۔ مزید پڑھیں: محکمہِ تعلیم ختم: ٹرمپ انتظامیہ امریکی تاریخ کو کس رخ موڑے گی؟
دس ہزار مربع میٹر تک آگ: روس کے تیل کے ڈپو پر یوکرین کا بڑا حملہ

روس کے کراسنودار علاقے میں ایک تیل کے ڈپو میں جمعہ کے روز ایک دھماکہ ہوا، جب فائر فائٹرز اس ہفتے کے شروع میں یوکرین کے ڈرون حملے کے بعد بھڑکنے والی آگ کو بجھانے کی کوشش کر رہے تھے۔ علاقائی حکام کے مطابق، آگ بجھانے کے دوران ایک جلتے ہوئے ٹینک میں دباؤ بڑھنے سے دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں تیل کے شعلے مزید پھیل گئے۔ اس دھماکے کے بعد آگ ایک اور ٹینک تک پھیل گئی، اور مجموعی طور پر آگ کا رقبہ 10,000 مربع میٹر تک پہنچ گیا، جو ابتدائی پیمانے سے دوگنا تھا۔ اس آگ کو بجھانے کے لیے 450 سے زائد فائر فائٹرز اور ایمرجنسی عملہ تعینات کیا گیا ہے، جبکہ اس حادثے میں دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔ انٹرفیکس خبر رساں ایجنسی کے مطابق، بینزین سمیت مضر کیمیکلز کی زیادہ مقدار کا پتہ قریبی علاقوں میں لگایا گیا ہے، جس سے ماحولیاتی اور صحت کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ یہ ڈپو کاوکازسکایا گاؤں کے قریب واقع ہے اور قازقستان سے بحیرہ اسود کے ذریعے روسی تیل کی سپلائی کے لیے ایک اہم ریل ٹرمینل ہے۔ یوکرین کے ڈرون حملے نے روس کی توانائی کی صنعت پر شدید اثرات مرتب کیے ہیں، جو ماسکو کی جنگی مہمات کے لیے مالی وسائل فراہم کرتی ہے۔ روس کی وزارت خارجہ نے یوکرین پر الزام لگایا ہے کہ اس حملے سے کیف نے مجوزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ تاہم، یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس بھی جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اس نے حالیہ دنوں میں ہسپتالوں اور ریلوے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ان کا ملک جنگ بندی کے لیے تیار ہے، لیکن صرف اس صورت میں جب کوئی باقاعدہ معاہدہ طے پائے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی جنگ بندی سے متعلق بیانات اور زمینی حقائق میں واضح تضاد ہے۔ یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا ایک اہم حکمت عملی بن چکا ہے، جس کے اثرات عالمی سطح پر بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
محکمہِ تعلیم ختم: ٹرمپ انتظامیہ امریکی تاریخ کو کس رخ موڑے گی؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کا مقصد وفاقی محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کی راہ ہموار کرنا تھا۔ یہ فیصلہ قدامت پسندوں کے ایک مطالبے کو پورا کرنے کی کوشش کے طور پر سامنے آیا ہے، جس کے تحت تعلیمی پالیسیوں کا اختیار ریاستوں اور مقامی تعلیمی اداروں کو منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں ٹرمپ نے کہا کہ یہ حکم محکمہ تعلیم کو “ختم کرنے” کی جانب پہلا قدم ہے، حالانکہ اس ایجنسی کو مکمل طور پر بند کرنے کے لیے کانگریس کی منظوری درکار ہوگی، جہاں ٹرمپ کو تاحال مطلوبہ ووٹوں کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ تقریب میں موجود طلباء نے علامتی طور پر اپنے فرضی ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، جبکہ ٹرمپ نے کہا کہ وہ تعلیم کو واپس ان ریاستوں کے حوالے کر رہے ہیں جہاں اس کا “اصل مقام” ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب محکمہ تعلیم نے اعلان کیا کہ وہ اپنے تقریباً نصف ملازمین کو فارغ کرنے جا رہا ہے۔ یہ ٹرمپ کی اُس وسیع تر مہم کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ وفاقی حکومت کے سائز کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جسے وہ غیر ضروری اور ناکام تصور کرتے ہیں۔ امریکہ میں تعلیم ایک طویل عرصے سے سیاسی تنازعات کا مرکز رہی ہے۔ قدامت پسند مقامی کنٹرول، نجی و مذہبی اسکولوں کے لیے حکومتی تعاون، اور اسکول کے انتخاب جیسے نظریات کے حامی ہیں، جبکہ لبرل تعلیمی حلقے سرکاری اسکولوں اور تنوع کے فروغ کے لیے فنڈنگ میں اضافے پر زور دیتے ہیں۔ تاہم، ٹرمپ نے اس معاملے کو ایک اور سطح تک پہنچا دیا ہے، اور وہ اسے ایک بڑے نظریاتی تنازعے کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ امریکہ کے اسکولوں اور جامعات میں لبرل نظریات کی تبلیغ ہو رہی ہے، جس کے خلاف وہ بھرپور مزاحمت کر رہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تنوع، مساوات، اور شمولیت کی پالیسیوں کو ختم کرنے کے اقدامات کیے ہیں، جیسا کہ وہ وفاقی حکومت میں کر رہے ہیں۔ اس پالیسی کا اثر کولمبیا یونیورسٹی جیسے اداروں پر بھی پڑا، جسے کیمپس میں احتجاج کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی آخری مہلت دی گئی، بصورتِ دیگر اسے 400 ملین ڈالر کی معطل شدہ فنڈنگ سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا تھا۔ وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ محکمہ تعلیم قومی خزانے پر بوجھ ہے اور اس کے نتائج ناقص رہے ہیں۔ حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ تعلیم پر کھربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود امتحانی نتائج، شرح خواندگی، اور ریاضی کی مہارت کے لحاظ سے امریکی طلباء کی کارکردگی مایوس کن ہے۔ تعلیمی پالیسیوں پر تنازعات کورونا وائرس وبا کے دوران مزید شدت اختیار کر گئے، جب والدین نے اسکول بورڈ کے اجلاسوں میں شرکت کرکے تعلیمی نصاب اور پالیسیوں پر شدید اعتراضات اٹھائے۔ اس بے چینی کو قدامت پسند گروہوں، جیسے “مامز فار لبرٹی” اور ریپبلکن رہنماؤں نے ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ ٹرمپ کی تقریب میں ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ اور فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹیس جیسے نمایاں ریپبلکن رہنماؤں نے شرکت کی۔ دوسری جانب، ڈیموکریٹ سینیٹر پیٹی مرے نے کہا کہ ٹرمپ یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ کانگریس کی منظوری کے بغیر محکمہ تعلیم کو باضابطہ طور پر ختم نہیں کر سکتے، لیکن اگر وہ اس کے عملے کو فارغ کر دیں اور اس کی فعالیت کو محدود کر دیں، تو نتیجہ وہی ہوگا جو وہ چاہتے ہیں۔ یہ ایگزیکٹو آرڈر امریکی تعلیمی نظام میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے، جس کے اثرات آنے والے برسوں تک محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
یروشلم میں نتن یاہو کے خلاف احتجاج، پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید تصادم

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتن یاہو کی جانب سے داخلی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ رونن بار کو برطرف کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج میں شدت آ گئی۔ جمعرات کو یروشلم میں اسرائیلی پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا اور کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ جب مظاہرے تیسرے روز بھی جاری رہے اور ہزاروں اسرائیلیوں نے وزیراعظم نتن یاہو کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا جہاں ایک طرف پولیس کے خلاف غصہ تھا وہیں دوسری طرف غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے پر بھی ناراضگی بڑھتی جا رہی تھی۔ رونن بار کی برطرفی کے خلاف مظاہرین کے ساتھ ساتھ غزہ میں دو ماہ کے معطل جنگ کے بعد دوبارہ لڑائی شروع کرنے پر بھی شدید احتجاج کیا جا رہا تھا۔ یروشلم میں ایک احتجاجی مظاہرے میں 59 سالہ رینات ہاداشی نے کہا کہ “ہم بہت پریشان ہیں کہ ہمارا ملک آہستہ آہستہ ایک آمریت بنتا جا رہا ہے۔ وہ ہمارے یرغمالیوں کو نظرانداز کر رہے ہیں، اور ملک کے اہم مسائل کو نظرانداز کر رہے ہیں۔” جمعرات کو پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جب سینکڑوں مظاہرین وزیراعظم کے سرکاری رہائش گاہ کی جانب بڑھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس کے مطابق، درجنوں مظاہرین سکیورٹی حصار توڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس کے بعد تل ابیب میں کیریا ملٹری ہیڈکوارٹر کے باہر مزید مظاہروں کا اعلان کیا گیا۔ اس سے ایک دن قبل مظاہرین اور مخالف مظاہرین کے درمیان شدید تصادم ہوا جو نتن یاہو کی قیادت میں دائیں بازو کی حکومت کے قیام کے بعد اسرائیل میں گہرے سیاسی اختلافات اور تقسیمات کی عکاسی کرتا ہے۔ مزید پڑھیں: امریکی وفد کا افغانستان ‘غیر معمولی دورہ’ طالبان نے قیدی رہا کر دیا
حسن نواز کی 44 گیندوں پر سنچری: پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 9 وکٹوں شکست دیدی

تیسرے ٹی 20 میچ میں کیویز نے پاکستانی ٹیم کو 205 رنز کا ٹارگٹ دیا ، جس کے تعاقب میں پاکستانی بلے بازوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہر کرتے ہوئے یہ ٹارگٹ باآسانی 16 اوورز میں عبور کرلیا اور جیت حاصل کی۔ پاکستان کی جانب سے اوپنر حسن نواز نے شاندار اننگز کھیلتے ہوئے 45 گیندوں پر 105 رنز بنائے اس کے علاوہ قومی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے نصف سینچری اسکور کی جبکہ محمد حارث 41 رنز بنا کر پویلین لوٹے۔ میزبان ٹیم کی جانب سے مارک چیپمین کی شاندار بیٹنگ دیکھنے کو ملی، جنہوں نے صرف 44 گیندوں پر 94 رنز کی تباہ کن اننگز کھیلی۔ پاکستانی باؤلرز میں حارث رؤف نے 3 کھلاڑیوں کو پویلین واپس بھیجا، جبکہ شاہین شاہ آفریدی، عباس آفریدی اور ابرار احمد نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان نے تیسرے ٹی ٹونٹی میں نیوزی لینڈ کےخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ہے۔ آ کلینڈ میں کھیلے جا رہے اس میچ میں قومی ٹیم میں 2 تبدیلیاں کی گئی ہیں، محمد علی اور جہانداد خان کی جگہ قومی سکواڈ میں محمد ابرار اور عباس آفرید ی کو شامل کیا گیا ہے۔ اس میچ سے قبل قومی ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی کنڈیشن میں کھیلنا آسان نہیں ہوتا، نئے لڑکوں کا ٹیلنٹ آہستہ آہستہ ضرور سامنے آئے گا۔ عاقب جاوید کا مزید کہنا تھا کہ شاہین شاہ آفریدی نے اگر انٹرنیشنل کرکٹ میں خود کو منوانا ہے تو کارکردگی بہتر بنانا ہو گی۔
برطانیہ میں یورپ کے ‘مصروف ترین’ ائیر پورٹ پر آگ بھڑک اٹھی

برطانیہ کے ہیتھرو ہوائی اڈے کو ایک قریبی الیکٹریکل سب سٹیشن میں شدید آگ لگنے کے بعد بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس واقعے کے باعث عالمی سطح پر پروازوں کے شیڈول میں شدید خلل پڑا۔ لندن فائر بریگیڈ کے مطابق، تقریباً 70 فائر فائٹرز مغربی لندن میں بھڑکنے والی آگ پر قابو پانے میں مصروف رہے، جس کے نتیجے میں یورپ کے سب سے مصروف اور دنیا کے پانچویں بڑے ہوائی اڈے پر بڑے پیمانے پر بجلی کی بندش واقع ہوئی۔ آگ کے شعلے اور دھوئیں کے گہرے بادل فضا میں بلند ہوتے دیکھے گئے، جب کہ حفاظتی اقدامات کے تحت 150 سے زائد افراد کو قریبی عمارتوں سے نکال لیا گیا۔ ہزاروں گھروں اور عمارتوں کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ فائر بریگیڈ کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی وجوہات کا ابھی تک تعین نہیں ہوسکا۔ ہیتھرو ایئرپورٹ انتظامیہ نے اعلان کیا کہ مسافروں اور عملے کی حفاظت کے پیش نظر ہوائی اڈہ 21 مارچ کو رات 11:59 بجے تک مکمل طور پر بند رہے گا۔ انتظامیہ نے مسافروں کو مشورہ دیا کہ وہ ہوائی اڈے کا رخ نہ کریں، کیونکہ وہاں تمام آپریشنز معطل کر دیے گئے ہیں۔ پروازوں کے مانیٹرنگ پلیٹ فارم فلائیٹ ریڈار 24 کے مطابق، ہیتھرو کے لیے کم از کم 120 پروازوں کا رخ دیگر ہوائی اڈوں کی طرف موڑ دیا گیا، جب کہ جمعہ کے روز ہیتھرو پر 1,351 پروازوں کی آمدورفت متوقع تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے عالمی سطح پر سیاحت، فضائی سفر اور تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہوں گی، کیونکہ طیارے اپنی مقررہ پوزیشنوں سے ہٹ گئے ہیں، جس کے نتیجے میں مزید پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہو سکتی ہیں۔ برٹش ایئرویز، جس کی جمعہ کو ہیتھرو پر 341 پروازیں شیڈول تھیں، نے کہا کہ اس واقعے کے ان کے فضائی آپریشن اور صارفین پر بڑے اثرات مرتب ہوں گے۔ ایئر لائن کے مطابق، وہ مسافروں کو متبادل سفری انتظامات کے حوالے سے جلد از جلد آگاہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہیتھرو کی بندش کے باعث کئی پروازوں کو راستہ بدلنا پڑا۔ قنطاس ایئرویز نے اپنی پرتھ سے لندن جانے والی پرواز کو پیرس بھیج دیا، یونائیٹڈ ایئرلائنز کی نیویارک سے ہیتھرو جانے والی پرواز کو شینن، آئرلینڈ کی طرف موڑ دیا گیا، جب کہ سان فرانسسکو سے ہیتھرو آنے والی یونائیٹڈ ایئرلائنز کی پرواز کو واشنگٹن، ڈی سی میں اتارا گیا۔ کچھ امریکی پروازیں دوران پرواز ہی واپس اپنے روانگی کے مقامات پر لوٹ گئیں۔ فلائیٹ ریڈار 24 کے ترجمان ایان پیٹچینک نے کہا کہ ہیتھرو دنیا کے سب سے بڑے فضائی مراکز میں سے ایک ہے، اور اس کی بندش سے دنیا بھر میں ایئر لائنز کے آپریشن متاثر ہوں گے۔ یہ واقعہ عالمی فضائی نیٹ ورک کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے، جس کے اثرات آنے والے دنوں میں بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
لواحقین نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی لاشیں چھین لیں

کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے سول اسپتال میں لاشوں کی شناخت کی اجازت نہ ملنے پر مردہ خانے پر حملہ کر دیا اور اندر داخل ہو کر پانچ دہشت گردوں کی لاشیں چھین لیں۔ یہ لاشیں جعفر ایکسپریس پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کی تھیں جنہیں اسپتال لایا گیا تھا۔ مظاہرین کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ انہوں نے پولیس اور اسپتال حکام کو پیچھے دھکیل دیا اور لاشوں کو تدفین کے لیے لے جانے میں کامیاب ہو گئے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر میں نقاب پوش افراد کو ان لاشوں کو کفن میں لپیٹ کر تابوتوں میں منتقل کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ اسپتال حکام کے مطابق یہ لاشیں کچھ عرصے سے وہاں رکھی ہوئی تھیں، اور لواحقین بے چین ہو کر وہاں جمع ہوئے تھے تاکہ ممکنہ طور پر اپنے غمگین پیاروں کو پہچان سکیں۔ تاہم، جب انہیں شناخت کی اجازت نہیں دی گئی تو مظاہرین مشتعل ہو گئے اور مردہ خانے میں دھاوا بول دیا۔ بی وائی سی کے کارکنوں کا دعویٰ تھا کہ ان لاشوں کی موجودگی اسپتال میں کچھ دنوں سے تھی اور وہ کسی ممکنہ طور پر لاپتہ افراد کے رشتہ دار تھے، جنہیں ان کے پیاروں کی لاشیں ملنے کی امید تھی۔ پولیس نے اس واقعے کے فوراً بعد کارروائی کرتے ہوئے کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور کم از کم تین لاشیں برآمد کیں۔ تاہم، یہ لاشیں ابھی تک سول اسپتال نہیں پہنچیں تھیں۔ اس پورے ہنگامے میں پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا جس کے نتیجے میں دو خواتین زخمی ہو گئیں اور کئی افراد گرفتار ہو گئے۔ باوجود اس کے مظاہرین کی بڑھتی ہوئی تعداد نے حکام کو بے بس کر دیا اور بالآخر وہ مردہ خانے تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے، جہاں سے انہوں نے لاشیں لے کر روانہ ہو گئے۔ پولیس نے بعد میں سکریٹریٹ چوک اور سریاب روڈ جیسے علاقوں میں چھاپے مارے اور تین لاشیں برآمد کرنے کے ساتھ ساستھ مظاہرین سے جڑے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔ مزید پڑھیں: ڈیرہ اسماعیل خان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن: 10 دہشت گرد ہلاک، کیپٹن شہید