اسلام آباد پولیس نے یوم پاکستان کے حوالے سے ٹریفک پلان جاری کر دیا

اسلام آباد ٹریفک پولیس نے 23 مارچ کو یوم پاکستان کے حوالے سے ہیوی ٹریفک کے لیے روٹ پلان جاری کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق اسلام آباد میں 22 مارچ کی آدھی رات سے 23 مارچ کی سہ پہر 3 بجے تک ہر قسم کی بھاری گاڑیوں کا داخلہ ممنوع رہے گا۔ مزید برآں، اتوار کو صبح 6 بجے سے دوپہر 1 بجے تک سری نگر ہائی وے سیونتھ ایونیو سے کڑیانوالہ چوک تک آنے اور جانے والی ٹریفک کے لیے بند رہے گا۔ ٹریفک پولیس نے بہارہ کہو کی طرف جانے والی گاڑیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ متبادل راستے استعمال کریں جن میں سیونتھ ایونیو براستہ پاک چائنہ روڈ، راول ڈیم چوک، کشمیر چوک اور کلب روڈ شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ راستے میں تبدیلی کی وجہ سے سری نگر ہائی وے اور ایکسپریس وے پر ٹریفک میں خلل پڑ سکتا ہے۔ پشاور سے لاہور جانے والی ہیوی ٹریفک کو ٹیکسلا موٹروے اور فتح جنگ موٹروے براستہ ترنول پھاٹک استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ لاہور جی ٹی روڈ سے اسلام آباد اور راولپنڈی جانے والی بھاری گاڑیاں چک بیلی روڈ اور چکری موٹروے کا استعمال کریں۔ مزید برآں، پشاور سے روات تک جی ٹی روڈ استعمال کرنے والے مسافروں کو ٹیکسلا موٹروے، چکری، چک بیلی روڈ، اور روات استعمال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اسی طرح لاہور جی ٹی روڈ سے پشاور جانے والے روات، چک بیلی روڈ، چکری اور ٹیکسلا موٹر وے کا استعمال کریں۔ اسلام آباد کے چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) ذیشان حیدر نے بتایا کہ شہریوں کی رہنمائی کے لیے دارالحکومت کی ٹریفک پولیس کے اہلکار مختلف مقامات پر تعینات کیے جائیں گے۔ انہوں نے مسافروں پر زور دیا کہ وہ سفر کے دوران کسی بھی مدد کے لیے 1915 پر آئی ٹی پی ہیلپ لائن سے رابطہ کریں اور ریئل ٹائم ٹریفک اپ ڈیٹس کے لیے ایف ایم 92.4 پر رابطہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہآئی ٹی پی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز شہریوں کو ٹریفک کے راستوں سے حقیقی وقت میں باخبر رکھیں گے۔ واضح رہے کہ 23 مارچ کا دن قرارداد پاکستان کی مناسبت سے  ہر سال منایا جاتا ہے، یہ دن تاریخی قرارداد لاہور کی منظوری کا نشان ہے جس نے جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کے مقصد کے حصول کے لیے ایک فریم ورک فراہم کیا۔

ہر بوند قیمتی ہے: وزیرِاعلیٰ پنجاب کا عالمی یومِ آب کے موقع پر پیغام

پانی کے عالمی دن پر وزیرِاعلیٰ پنجاب مرین نواز نے قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی کی ہر بوند قیمتی ہے، روزمرہ زندگی میں پانی کا ضیاع روکنے کے لیے عوامی شعور بیدار کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ پانی زندگی کی علامت اور آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے۔ بنی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پانی کے ضیاع سے منع فرمایا، پانی نعمت ہے جس کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ ہر بوند قیمتی ہے، روزمرہ زندگی میں پانی کا ضیاع روکنے کے لیے عوامی شعور بیدار کرنا ہوگا۔ بڑھتی ہوئی آبادی،موسمیاتی تبدیلیوں اور بے احتیاطی کے باعث آبی ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ مزید پڑھیں: مریم نواز کی اسپیشل بچوں کے لیے اسپیشل عیدی انہوں نے کہا کہ آبی ذخائر کے تحفظ کے لے اقدامات نہ کیے تو آنے والی نسلیں قلت کا شکار ہو سکتی ہیں۔ پانی کے مناسب استعمال اور تحفظ کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں، بارشی پانی کے ذخائر اور زیر زمین ٹینک بنا کر آبپاشی کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ وزیرِاعلیٰ پنجاب نے اپنے پیغام میں واضح کیا ہے کہ پانی بچائیں یہ عمل کرنے کا وقت ہے۔ آئندہ نسل کی بقا کے لیے پانی ذمہ داری سے استعمال کریں۔

مریم نواز کی سپیشل بچوں کے لیے سپیشل عیدی

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر صوبہ بھر میں سپیشل طلبہ کو عید گفٹ کی فراہمی کا آغاز کیا گیا، عید کی تعطیلات سے قبل 40 ہزار بچوں کو عید گفٹ پیش کرنے کا ہدف پورا کیا جائے گا۔ معاون خصوصی ثانیہ عاشق نے لاہورمیں 3 سپیشل ایجوکیشن اداروں میں خود جا کر وزیراعلیٰ مریم نواز کی طرف سے سپیشل طلبہ کو عید گفٹ پیش کیے، پنجاب بھر کے تمام اضلاع میں سپیشل طلبہ کو عید گفٹ پیش کئے جا رہے ہیں۔ معاونِ خصوصی ثانیہ عاشق نے گورنمنٹ ڈگری کالج سپیشل ایجوکیشن جوہر ٹاؤن میں وزیراعلیٰ پنجاب عید گفٹ مہم کا آغاز کیا، معاونِ خصوصی ثانیہ عاشق نے گورنمنٹ شاداب انسٹی ٹیوٹ آف سپیشل ایجوکیشن میں بچوں کو عید گفٹ پیش کیے۔ گورنمنٹ ڈگری کالج برائے سپیشل ایجوکیشن نشتر ٹاؤن میں بھی سپیشل طلبہ کو عید گفٹ دیے گئے، ثانیہ عاشق نے بچوں کو مریم نواز شریف کی طرف سے عید گفٹ دیے اور اظہارِ شفقت کیا، وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ہر کلاس روم میں جا کر خود طلبہ کو عیدگفٹ اور کارڈ پیش کیا۔ مزید پڑھیں: پانی زندگی کی روح، وفاقی وزیر احسن اقبال کا عالمی یومِ آب کے موقع پر قوم کو پیغام معاون خصوصی ثانیہ عاشق نے سپیشل بچو ں کو وزیراعلیٰ کی طرف سے عید مبارک کا تحریری پیغام بھی پڑھ کر سنایا۔ مریم نواز شریف کی طرف سے عید گفٹ ملنے پر سپیشل طلبہ نے مسرت کا اظہار کیا، سپیشل بچوں نے اپنے پیارے انداز میں مریم نواز کا شکریہ ادا کیا۔ معاون خصوصی نے سپیشل ایجوکیشن کالج کے لان میں پودا بھی لگایا۔ وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ سپیشل بچوں کو عید گفٹ دے کر خوشیوں میں شریک کرنا چاہتے ہیں۔ سپیشل بچوں کو خوش دیکھنا بہت بڑی خوشی ہے۔ سپیشل بچوں کے لیے پنجاب بھر میں نئے اور منفرد پراجیکٹ لارہے ہیں۔

سندھ حکومت  نےعید الفطر پر ٹرانسپورٹ افسران کی چھٹیاں منسوخ کر دی

سندھ حکومت نے اضافی کرایوں کی وصولی کے خلاف مہم کے سلسلے میں  محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کے تمام افسران اور عملے کی عید کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں ۔ وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کی کوشش ہے کہ عوام کو عیدالفطر کے موقع  پر سفری سہولیات میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور اضافی کرایوں کی وصولی کے خلاف فوری کارروائی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ عید کے دوران اضافی کرایہ وصول کرنے کی شکایات عام ہوتی ہیں، کوئی بھی شہری اضافی کرایہ ادا نہ کرے،عوام کی سہولت کے لیے پورے صوبے میں ٹرانسپورٹ افسران اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ صوبائی ٹرانسپورٹ اتھارٹی سندھ اور آر ٹی اے ، ڈی آر ٹی ایز کے تمام افسران اور اہلکار عید کی تعطیلات کے دوران عوامی شکایات کے ازالے کے لیے موجود رہیں گے، حکومت سندھ نے زائد کرایے وصول کرنے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف سخت کارروائی کی خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام  اضافی کرایہ ادا کرنے کے بجائے فوری طور پر شکایت درج کروائیں تاکہ حکومت فوری ایکشن لے سکے۔ ان کہنا تھا کہ سندھ حکومت عوامی مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے اور کسی کو بھی ناجائز منافع خوری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پانی زندگی کی روح، وفاقی وزیر احسن اقبال کا عالمی یومِ آب کے موقع پر قوم کو پیغام

عالمی یومِ آب پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی زندگی کی روح ہے اور ترقی یافتہ معیشتوں کی بنیاد بھی، لیکن پاکستان آج سنگین ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ایک طرف تباہ کن سیلابوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے، تو دوسری طرف پانی کے ذخائر میں کمی زراعت، صنعت، توانائی اور روزمرہ زندگی کو متاثر کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ اڑان پاکستان  کے 5Es وژن کے تحت ہم پائیدار ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں، جس میں Environment ایک کلیدی ستون ہے۔ حکومتِ پاکستان پانی کے وسائل کے مؤثر انتظام کے لیے مربوط اقدامات کر رہی ہے، جن میں نئے ڈیمز کی تعمیر، آبپاشی کے جدید نظام، پانی کی ری سائیکلنگ، اور سمارٹ واٹر مینجمنٹ ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ Energy، Equity اور Export Orientation کے اہداف بھی پانی کی مؤثر دستیابی سے جُڑے ہیں۔ توانائی کے حصول، زرعی برآمدات، اور سماجی انصاف — سب پانی کے دانشمندانہ استعمال سے ممکن ہیں۔ مزید پڑھیں: زمین کی بڑھتی پیاس، کیا ہم خشک سالی کو دعوت دے رہے ہیں؟ احسن اقبال نے کہا کہ اس عالمی دن پر میری قوم سے اپیل ہے کہ پانی کے ضیاع سے گریز کریں، اسے ذمہ داری اور دانشمندی سے استعمال کریں۔ اپنے گھروں، دفاتر، کارخانوں اور کھیتوں میں پانی کے تحفظ کو اپنی قومی ذمہ داری سمجھیں۔ آیئے ہم سب مل کر ایسے اقدامات کریں جو آنے والی نسلوں کو ایک صاف، محفوظ اور وافر پانی دینے والے پاکستان کی ضمانت دیں۔ ایک ایسا پاکستان جو ماحول دوست، پائیدار اور ترقی یافتہ ہو۔

جنوبی لبنان میں اسرائیل کے ‘فضائی حملے’ مزید کشیدگی بڑھ سکتی ہے

ہفتے کے روز اسرائیلی توپ خانے اور فضائی حملوں نے جنوبی لبنان کو نشانہ بنایا، جب اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس نے سرحد پار سے داغے گئے راکٹوں کو روک دیا ہے۔ یہ صورتحال ایک کمزور جنگ بندی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے، جو اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے کی گئی تھی۔ یہ تنازعہ غزہ جنگ کے دوران سب سے سنگین پھیلاؤ کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں اسرائیلی حملوں نے حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈروں، جنگجوؤں اور اس کے فوجی اثاثوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، تقریباً چھ کلومیٹر شمال میں لبنانی علاقے سے تین راکٹ داغے گئے، جو نومبر میں امریکی ثالثی کے تحت ہونے والی جنگ بندی کے بعد پہلی بار سرحد پار فائرنگ کا واقعہ تھا۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو نے بتایا کہ فوج نے توپ خانے سے جوابی فائرنگ کی۔ لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی گولہ باری سے جنوبی لبنان کے دو قصبے متاثر ہوئے، جب کہ فضائی حملے میں مزید تین قصبوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل نے سرحد پار حملوں کے ذمہ داروں کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا، اور حزب اللہ نے بھی اس معاملے پر فوری ردعمل نہیں دیا۔ جنگ بندی معاہدے کے تحت، حزب اللہ کو جنوبی لبنان میں ہتھیار نہیں رکھنے تھے، جب کہ اسرائیلی فوجیوں کو علاقے سے نکلنا تھا اور لبنانی فوج کو وہاں تعینات کیا جانا تھا۔ معاہدے میں یہ شرط بھی رکھی گئی تھی کہ لبنان کی حکومت جنوبی لبنان میں تمام غیر قانونی ہتھیاروں کو ضبط کرے اور ہر طرح کے فوجی ڈھانچے کو ختم کرے۔ اسرائیل کے وزیر دفاع، اسرائیل کاٹز نے کہا کہ لبنانی حکومت سرحدی علاقے میٹولا پر داغے گئے راکٹوں کی ذمہ دار ہے۔ ان کا کہنا تھا، “ہم لبنان سے گلیلی کے علاقوں پر راکٹ حملے برداشت نہیں کریں گے۔ ہم نے اپنے عوام کے تحفظ کا وعدہ کیا تھا اور ہم اس پر قائم ہیں۔” جنگ بندی معاہدے کے باوجود، دونوں فریق ایک دوسرے پر اس کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ حزب اللہ نے اب بھی جنوبی لبنان میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھی ہے، جب کہ لبنان اور حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل سرحد کے قریب فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور کئی پہاڑی مقامات پر اپنی فوجی موجودگی قائم رکھ کر لبنانی علاقے پر قبضہ کیے ہوئے ہے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ گرفتار؟ صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں الزام عائد کیا ہے کہ کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز کی براہ راست فائرنگ سے تین مظاہرین ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی  کے مطابق پولیس نے کوئٹہ دھرنے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے قانون کے مطابق کارروائی کی۔ ان کے مطابق، مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ اور تشدد کیا گیا جس کے نتیجے میں لیڈی پولیس کانسٹیبل اور دیگر پولیس اہلکاروں سمیت دس افراد زخمی ہوئے۔ کوئٹہ میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پہلے انٹرنیٹ سروس معطل کی گئی تھی، تاہم اب موبائل فون سروس بھی بند کر دی گئی ہے، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں اور مرنے والے افراد کی لاشیں لواحقین کے حوالے نہ کرنے کے خلاف سریاب روڈ پر بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے دھرنا دیا جا رہا تھا۔ اسی دوران، قمبرانی روڈ پر بھی گرفتار بلوچ افراد کے اہل خانہ نے احتجاجی ریلی نکالی، جس کے بعد شہر میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی  کے مطابق کوئٹہ میں جاری دھرنے پر پولیس نے علی الصبح کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین پر دھاوا بول دیا اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، ڈاکٹر صبیحہ بلوچ سمیت کئی شرکاء کو گرفتار کر لیا۔ اطلاعات کے مطابق، پولیس نے صبح 5:30 بجے کارروائی کرتے ہوئے شہدا کے والدین اور دیگر مظاہرین کو حراست میں لے لیا، جبکہ دھرنے میں موجود دونوں لاشوں کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا۔ ذرائع کے مطابق، گرفتاری کے بعد ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کو جبراً لاپتہ کر دیا گیا ہے، جبکہ کئی دیگر مظاہرین کے بارے میں بھی تاحال کوئی معلومات نہیں مل سکی ہیں۔ دھرنے میں شریک افراد کا کہنا ہے کہ شہدا کی میتیں سیکیورٹی فورسز کے قبضے میں لے لی گئی ہیں، جس پر شدید احتجاج جاری ہے۔ گرفتاریوں کے خلاف بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مظاہروں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔  

اہرام مصر کے نیچے کیا؟ جدید تحقیق نے حیرت پھیلا دی

ایک جدید مطالعے نے دنیا بھر میں حیرت پھیلا دی ہے۔ اس تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ گیزا کے مشہور اہرام کے نیچے ایک وسیع اور پیچیدہ زیر زمین نظام موجود ہے۔ یہ دریافت اس نظریے کو چیلنج کرتی ہے کہ اہرام صرف شاہی مقبرے تھے۔ یہ تحقیق اٹلی کی یونیورسٹی آف پیسا کے سائنسدان کوراڈو ملنگا اور یونیورسٹی آف اسٹریتھ کلائیڈ کے فلیپو بیونڈی نے کی۔ انہوں نے مصنوعی یپرچر ریڈار ٹوموگرافی کا استعمال کرتے ہوئے کھفری اہرام کو اسکین کیا اور تینوں بڑے اہرام کے نیچے تقریباً دو کلومیٹر تک پھیلا ہوا ایک زیر زمین ڈھانچہ دریافت کیا۔ ریسرچ کے مطابق، کھفری اہرام کی بنیاد کے قریب پانچ ایک جیسے کثیر سطحی ڈھانچے موجود ہیں جو جیومیٹرک راستوں سے جُڑے ہوئے ہیں۔ مزید حیرت انگیز دریافت آٹھ عمودی کنویں ہیں جو سطح سے تقریباً 648 میٹر نیچے جاتے ہیں اور سرپل راستوں سے گھرے ہوئے ہیں۔ یہ کنویں آخر میں دو بڑے مکعب نما کمروں سے جا ملتے ہیں، جن کی ہر ایک سمت 80 میٹر لمبی ہے۔ یہ دریافت کئی دہائیوں سے گردش کرنے والے نظریات کو تقویت دیتی ہے کہ اہرام کا مقصد صرف مقبرہ ہونا نہیں تھا بلکہ ان کا کوئی اور فنکشن بھی ہو سکتا ہے۔ کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ڈھانچے توانائی کے ذرائع کے طور پر کام کرتے تھے۔ موجد نکولا ٹیسلا نے ایک بار قیاس کیا تھا کہ اہرام زمین کی قدرتی توانائی کو جمع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انجینئر کرسٹوفر ڈن نے اپنی کتاب میں تجویز دی کہ عظیم اہرام ایک دیو ہیکل مشین کے طور پر کام کرتا تھا جو زلزلے کے جھٹکوں کو توانائی میں بدل سکتا تھا۔ اس تحقیق کے نتائج سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر مختلف قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔ کچھ صارفین نے اس دریافت کو تاریخ کی سب سے اہم دریافتوں میں سے ایک قرار دیا، جبکہ کچھ نے اسے کسی قدیم تہذیب یا اجنبی ٹیکنالوجی سے جوڑ دیا۔ کچھ محققین کا کہنا ہے کہ اہرام کی تعمیر میں صرف اشرافیہ نہیں بلکہ عام مزدور بھی شامل تھے، جیسا کہ مزدوروں کی باقیات سے پتہ چلتا ہے۔ تاہم، ابھی بھی مرکزی دھارے کے ماہرین یہ مانتے ہیں کہ اہرام 2500 قبل مسیح میں عام اوزار اور ریمپ کے ذریعے بنائے گئے تھے۔ کھفری پروجیکٹ ٹیم نے اس جگہ کی کھدائی میں دلچسپی ظاہر کی ہے، لیکن مصری حکومت عام طور پر ایسی کھدائیوں کے حوالے سے محتاط رہتی ہے جو اہرام کے تاریخی مقصد کے سرکاری موقف کو چیلنج کر سکیں۔ اس لیے، یہ راز فی الحال دفن ہی رہے گا۔

سی ٹی ڈی کے پنجاب میں انٹیلیجنس آپریشنز: 11 ‘خطرناک دہشتگرد’ گرفتار

پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے حالیہ دنوں میں مختلف شہروں میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر 166 آپریشنز کیے، جن کے نتیجے میں 11 دہشت گرد گرفتار ہوئے۔ یہ کارروائیاں سرگودھا، راولپنڈی، پاک پتن، گجرات، چکوال، بہاولپور، بہاول نگر اور فیصل آباد میں انجام دی گئیں۔ میانوالی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک خطرناک دہشت گرد کو بارودی مواد سمیت گرفتار کیا گیا۔ گرفتار شدگان سے دھماکہ خیز مواد، ڈیٹونیٹرز، پمفلٹس، نقدی اور پرائما کارڈ برآمد کیے گئے۔ گرفتار دہشت گردوں کی شناخت حیدر سلطان، ولی رحمان، زبیر، امین، اکبر، مقصود خان، عمیر، ظفر اقبال، ابراہیم قاسمی، محب اللہ اور صدام حسین کے ناموں سے ہوئی ہے۔ سی ٹی ڈی کے ترجمان کے مطابق، یہ دہشت گرد مختلف مقامات پر کارروائیاں کر کے عوام میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتے تھے۔ مزید برآں، رواں ہفتے میں 2,716 کومبنگ آپریشنز کے دوران 278 مشتبہ افراد گرفتار کیے گئے، اور ان آپریشنز میں 90,141 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔ سی ٹی ڈی محفوظ پنجاب کے ہدف پر عمل پیرا ہے اور دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہے۔

‘لاکھوں افراد کے ملک گیر مظاہرے’ کیا ترکیہ تبدیل ہونے جا رہا ہے؟

استنبول کے میئر کی نظربندی کے خلاف مظاہرے جمعہ کے روز شدت اختیار کر گئے اور تناؤ میں بدل گئے۔ صدر طیب اردگان نے خبردار کیا کہ سول نافرمانی برداشت نہیں کی جائے گی، جو ترکی میں ایک دہائی سے زائد عرصے میں سب سے بڑے عوامی احتجاج میں تبدیل ہو چکی ہے۔ بدھ کے روز میئر اکریم امام اوغلو کی حراست اور فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد ہزاروں ترک زیادہ تر پرامن مظاہروں میں سڑکوں پر نکل آئے۔ وہ اردگان کے اہم سیاسی حریف تصور کیے جاتے ہیں اور بعض رائے عامہ کے جائزوں میں ان سے آگے ہیں۔ ریپبلکن پیپلز پارٹی، جو کہ مرکزی اپوزیشن جماعت ہے، نے اس نظربندی کو سیاسی طور پر محرک قرار دیتے ہوئے مذمت کی اور حامیوں پر زور دیا کہ وہ قانونی طور پر احتجاج کریں۔ اردگان نے استنبول میں ایک خطاب کے دوران کہا کہ حکومت عوامی امن و امان میں خلل برداشت نہیں کرے گی اور توڑ پھوڑ کے سامنے جھکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اگرچہ مظاہروں پر چار دن کی پابندی عائد کر دی گئی تھی، مگر احتجاجی مظاہرے یونیورسٹی کیمپس سمیت مختلف مقامات پر جاری رہے۔ استنبول سمیت کئی شہروں میں سی ایچ پی کی کال پر بڑی ریلیاں نکالی گئیں۔ سراچانے ضلع میں میونسپلٹی کی عمارت کی طرف جانے والی تمام سڑکیں گورنر کے حکم سے بند کر دی گئیں، مگر پابندی کے باوجود ہزاروں افراد وہاں جمع ہوئے۔ سی ایچ پی رہنما اوزگور اوزیل کے مطابق، تقریباً تین لاکھ افراد نے اجتماع میں شرکت کی۔ جیسے ہی وہ خطاب کر رہے تھے، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کالی مرچ کے اسپرے اور واٹر کینن کا استعمال کیا، جبکہ بعض مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹوں پر دھاوا بول دیا۔ انقرہ، ازمیر اور دیگر شہروں میں بھی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ وزیر داخلہ کے مطابق، ملک بھر میں 97 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ کشیدگی میں مزید اضافہ متوقع ہے کیونکہ عدالت میئر کی باضابطہ گرفتاری پر فیصلہ سنا سکتی ہے۔ اس طرح کے اقدام سے ترکی کی معیشت پر بھی اثر پڑ سکتا ہے، جس کی وجہ سے مرکزی بینک کو کرنسی کو مستحکم رکھنے کے لیے مداخلت کرنا پڑی۔ امام اوغلو پر بدعنوانی اور دہشت گرد گروپ کی مدد کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، تاہم انہوں نے ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق، ان سے میونسپل ٹینڈرز کے بارے میں کم از کم 40 سوالات کیے گئے۔ یورپی رہنماؤں نے اس نظربندی کو ترکی میں جمہوریت کی پسپائی کی علامت قرار دیا ہے۔ اردگان نے کہا کہ احتجاج کے ذریعے مسائل حل کرنا بے سود ہے اور قانون کو نظرانداز کر کے سڑکوں پر آنا غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔