آئی پی ایل 2025: پنجاب کنگز نے گجرات ٹائٹنز کو شکست دے دی

پنجاب کنگز کے مالکان نے 3.17 ملین ڈالر کی رقم خرچ کر کے شریاس آئر کو ٹیم کا حصہ بنایا اور یہ فیصلہ اب تک درست ثابت ہو رہا ہے۔ شریاس آئر کی قیادت میں پنجاب کنگز نے آئی پی ایل کے حالیہ میچ میں 2022 کی چیمپئن گجرات ٹائٹنز کو شکست دے کر اپنی جیت کی راہ ہموار کی۔ آئر نے نہ صرف اپنی بیٹنگ سے ٹیم کو فتح کی دہلیز تک پہنچایا بلکہ اپنی قیادت سے ثابت کر دیا کہ وہ ایک اچھے کپتان ہیں۔ پنجاب کنگز ہمیشہ سے آئی پی ایل کی کمزور ٹیموں میں شمار ہوتی رہی ہے ان کی سب سے بہترین پرفارمنس 2014 میں تھی جب وہ فائنل تک پہنچے، لیکن اس کے بعد کبھی بھی ٹورنامنٹ کے آخری مراحل میں نہیں پہنچ سکے۔ گزشتہ سال یہ ٹیم 10 ٹیموں میں سے نویں نمبر پر رہی مگر اس سال شریاس آئر کی قیادت میں ان کی کارکردگی میں زبردست بہتری آئی ہے۔ شریاس آئر نے گزشتہ سال کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی قیادت کی اور ٹائیٹل اپنے نام کیا تھا لیکن پھر ان کو ٹیم سے آزاد کر دیا گیا، جس کے بعد پنجاب کنگز نے انہیں اپنے اسکواڈ کا حصہ بنایا۔ اور یہ فیصلہ اب تک صحیح ثابت ہو رہا ہے۔ آئر نے گجرات ٹائٹنز کے خلاف احمد آباد میں 42 گیندوں پر 97 رنز کی اننگز کھیلی جس میں 9 چھکے اور 5 چوکے شامل تھے۔ یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف ون ڈے ٹیم کا اعلان کر دیا، مچل سینٹنر کی جگہ ٹام لیتھم کپتان مقرر اس میچ میں سب سے اہم لمحہ وہ تھا جب شریاس آئر نے اپنی سینچری کے قریب پہنچ کر اپنے بیٹنگ پارٹنر ششانک سنگھ کو آخری اوور میں کھل کر کھیلنے کی آزادی دی۔ ششانک نے اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور آخری اوور میں 5 چوکے مار کر پنجاب کا اسکور 243-5 تک پہنچا دیا۔ ششانک سنگھ نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ “میں آئر سے پوچھنا چاہ رہا تھا کہ مجھے ایک سنگل لے کر ان کو اسٹرائیک دینی چاہیے یا نہیں لیکن انہوں نے خود مجھے کہا کہ میری سینچری کے بارے میں فکر نہ کرو۔ یہ بہت دلیرانہ فیصلہ تھا کیونکہ آئی پی ایل میں سینچری بنانا بہت مشکل ہوتا ہے۔” گجرات ٹائٹنز نے بھی شاندار بیٹنگ کی، جس میں سائی سدھارشن اور جوز بٹلر کی ففٹیز نے انہیں جیت کی امید دی۔ تاہم، وہ 232-5 تک ہی محدود رہ سکے۔ شریاس آئر، جنہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا انہوں نے کہا کہ “آخری اوور میں اضافی 40 رنز نے ہماری جیت میں بڑا کردار ادا کیا۔ ہم نے 200 کا ہندسہ عبور کیا تھا اور ہم جانتے تھے کہ بڑے ٹارگٹ کے ساتھ کھیلنا بہت ضروری ہے۔ مگر خوشی ہے کہ ہم نے اپنی منصوبہ بندی پر عمل کیا۔” مزید پڑھیں: ایران نے فیفا ورلڈکپ 2026 کے لیےکوالیفائی کرلیا

ہنگری میں 15 سال سے اقتدار میں رہنے والے وزیر اعظم کے خلاف احتجاج

ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ میں منگل کے روز ہزاروں افراد نے ایک نئے قانون کے خلاف احتجاج کیا، جو LGBTQ+ کمیونٹی کے سالانہ پرائیڈ مارچ پر پابندی عائد کرتا ہے اور اس کے منتظمین اور شرکاء کی شناخت کے لیے چہرے کی شناخت کے سافٹ ویئر کے استعمال کی اجازت دیتا ہے۔ یہ قانون گزشتہ ہفتے ہنگری کی پارلیمنٹ میں حکمراں فیڈز پارٹی کے قانون سازوں نے منظور کیا تھا۔ حکام نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ پرائیڈ مارچ بچوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ وزیر اعظم وکٹر اوربان، جو 2010 سے اقتدار میں ہیں اور 2026 کے انتخابات سے قبل ایک نئی اپوزیشن پارٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں، LGBTQ+ کمیونٹی پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں انہوں نے ہنگری میں آزاد میڈیا اور غیر سرکاری تنظیموں کی غیر ملکی فنڈنگ ​​پر بھی کریک ڈاؤن کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ مظاہرے کے منتظم اور پارلیمنٹ کے آزاد رکن، اکوس ہدازی نے فیس بک پر لکھا کہ یہ قانون صرف پرائیڈ مارچ پر پابندی لگانے کے لیے نہیں، بلکہ مستقبل میں کسی بھی قسم کے احتجاج کو دبانے کا راستہ ہموار کرنے کے لیے ہے۔ مظاہرے کے دوران، تقریباً 2000 افراد نے شرکت کی۔ اپوزیشن مومینٹم پارٹی کے کارکنوں اور دیگر مظاہرین نے “یورپ” اور “فلیتھی فیڈز” (گندی فیڈز) کے نعرے لگاتے ہوئے ایک اہم پل کو بلاک کرنے کی کوشش کی۔ احتجاج میں شریک 72 سالہ ززوسا سزابو، جو بوڈاپیسٹ کے مشرق میں واقع قصبے کیچکیمیٹ سے آئی تھیں، نے کہا کہ یہ احتجاج صرف پرائیڈ مارچ کے بارے میں نہیں، بلکہ آزادی اظہار اور اجتماع کے بنیادی حق کے دفاع کے لیے ہے، جسے حکومت محدود کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ گزشتہ منگل کو بھی بل کی منظوری کے خلاف مظاہرین نے وسطی بوڈاپیسٹ میں ایک پل بلاک کر دیا تھا۔ بوڈاپیسٹ کے لبرل میئر گرجیلی کاراکسنی نے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بنایا، جب کہ اپوزیشن مومینٹم پارٹی کے ارکان نے پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے دوران احتجاجاً دھوئیں کے شعلے جلائے۔ پرائیڈ فیسٹیول کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ان کا ایونٹ بچوں کے لیے کسی بھی طرح کا خطرہ نہیں ہے، اور وہ حکومتی پابندی کے باوجود سالانہ پرائیڈ مارچ منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

پاکستان میں ‘چینی شہریوں کے تحفظ’ کے لیے چین سے مذاکرات

پاکستان میں چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے پاکستان اور چین کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ بیجنگ میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے بدھ کے روز بواؤ فورم کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا ملک کی “قومی ذمہ داری” ہے اور حکومت اس مقصد کے لیے “ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین معلومات کے تبادلے، سیکیورٹی پروٹوکول کے قیام، اور حفاظتی اقدامات کے حوالے سے قریبی تعاون کر رہے ہیں تاکہ چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ سفیر کے مطابق، پاکستان اپنے چینی شراکت داروں کو ان اقدامات سے مسلسل آگاہ کر رہا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ بیجنگ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں موجود ہزاروں چینی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اپنے سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کرنے کی اجازت دے، کیونکہ چینی شہریوں پر حملوں کے واقعات تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔ یہ مطالبہ خاص طور پر گزشتہ سال اکتوبر میں کراچی ایئرپورٹ پر ہونے والے بم دھماکے کے بعد سامنے آیا، جس میں دو چینی انجینئر ہلاک ہوئے تھے۔ وہ ایک پاور پلانٹ میں اپنی خدمات دوبارہ شروع کرنے کے لیے پاکستان واپس آئے تھے۔ سفیر ہاشمی نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان گہرے اعتماد کی بنیاد پر مذاکرات جاری ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ ایک “پیچیدہ سیکیورٹی ماحول” ہے لیکن یقین دلایا کہ پاکستان دہشت گرد قوتوں کا مقابلہ کرنے اور انہیں شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بلاول بھٹو کی پی ٹی آئی کے ساتھ سیکیورٹی مذاکرات کی پیشکش، وفاقی حکومت نے پیشکش قبول کرلی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ سیکیورٹی مسائل پر بات چیت کے آغاز کی پیشکش کو وفاقی حکومت نے قبول کر لیا ہے۔ وزیر اعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے اگر بلاول بھٹو پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات شروع کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بلاول بھٹو پی ٹی آئی سے سیکیورٹی مذاکرات کے لیے رضامندی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا اور وہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس دوبارہ طلب کرنے میں کوئی رکاوٹ محسوس نہیں کرے گی۔ رانا ثناء اللہ نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ “بلاول بھٹو پہلے ہی حکومت کا حصہ ہیں اور اگر پی ٹی آئی اور حکومتی اتحاد کے درمیان بات چیت کامیاب ہوتی ہے تو یہ حکومت کے لیے کامیابی ثابت ہو گی۔” اس کے ساتھ ہی انہوں نے ان رپورٹس کی تصدیق کی کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سندھ میں اقتدار کی تقسیم کے معاملے پر پی پی پی سے اپنا حصہ مانگا ہے۔ یہ پیش رفت ایک روز قبل اُس وقت ہوئی جب بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ قومی سلامتی کے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلائیں تاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خلاف ایک مشترکہ قومی اتفاق رائے تشکیل دیا جا سکے۔ بلاول نے زور دیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ساتھ آنا چاہیے تاکہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔ بلاول نے اپنے بیان میں کہا کہ “ملکی مفاد میں ہمیں اپنی ذاتی سیاست کو بالائے طاق رکھ کر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا، اور تمام سیاسی سٹیک ہولڈرز کو یکجا ہونا پڑے گا۔” یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کا ایک بڑا اتحاد “تحریک تحفظ آئین پاکستان” نے اس کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں شرکت سے انکار کیا تھا جس کا بڑا سبب عمران خان کی قید میں موجودگی بتایا گیا۔ یہ اجلاس جس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک بھی موجود تھے اور بلوچستان کے ضلع بولان میں جعفر ایکسپریس کی ہائی جیکنگ اور ملک بھر میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے پیش نظر بلایا گیا تھا۔ مزید پڑھیں: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کامیاب، 2 ارب ڈالر قرض کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا

آخری ٹی ٹوئنٹی میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو شکست دے دی

نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف پانچویں اور آخری ٹی 20 میچ میں ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا۔ یہ میچ ویلنگٹن ریجنل اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں میزبان ٹیم کو سیریز میں 1-3 کی فیصلہ کن برتری حاصل تھی۔ ٹاس کے موقع پر نیوزی لینڈ کے کپتان مائیکل بریسویل نے کہا کہ وہ سیریز کا اختتام جیت کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب، پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا نے کہا کہ ٹیم میں پانچ تبدیلیاں کی گئی ہیں، تاکہ نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا جا سکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ اس میچ میں کامیابی حاصل کریں گے اور پھر ون ڈے سیریز جیتنے کی کوشش کریں گے۔ پاکستانی ٹیم میں شاہین شاہ آفریدی، ابرار احمد، عرفان خان نیازی، خوشدل شاہ اور عباس آفریدی کو ڈراپ کیا گیا ہے، جبکہ عمیر بن یوسف، عثمان خان، جہانداد خان، سفیان مقیم اور محمد علی کو شامل کیا گیا ہے۔ پاکستانی اسکواڈ: سلمان علی آغا (کپتان)، محمد حارث، حسن نواز، عمیر بن یوسف، عثمان خان، شاداب خان، عبدالصمد، جہانداد خان، حارث رؤف، سفیان مقیم، محمد علی۔ نیوزی لینڈ کا اسکواڈ: مائیکل بریسویل (کپتان)، ٹم سیفرٹ، فن ایلن، مارک چیپمین، ڈیرل مچل، جمی نیشم، مچل ہے، ایش سوڈھی، جیکب ڈفی، بین سیئرز، ول اوورکے۔ سیریز میں پہلے ہی نیوزی لینڈ کو برتری حاصل ہے، تاہم پاکستان کے لیے یہ میچ اہمیت کا حامل ہوگا، جبکہ کیوی ٹیم جیت کے ساتھ سیریز کا اختتام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

چین میں ماحولیاتی تبدیلی کے شدید اثرات: 26 فیصد گلیشیئرز کم ہوگئے

چین میں گلیشیئرز کے سکڑنے کے بارے میں سرکاری اعداد و شمار نے ماحولیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات کو اجاگر کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 1960 کے بعد سے چین کے گلیشیئر کا رقبہ 26 فیصد کم ہو چکا ہے، جبکہ 7,000 چھوٹے گلیشیئر مکمل طور پر غائب ہو گئے ہیں۔ حالیہ برسوں میں گلیشیئر کی پسپائی کی رفتار مزید تیز ہو گئی ہے، جو عالمی سطح پر تشویش کا باعث بنی ہے۔ یونیسکو کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا کے گلیشیئرز پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں، اور گزشتہ تین سالوں میں ریکارڈ پر سب سے زیادہ برفانی نقصان درج کیا گیا ہے۔ ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جیسے جیسے یہ قدرتی پانی کے ذخائر سکڑیں گے، میٹھے پانی کی دستیابی مزید کم ہو جائے گی، جس سے آبی وسائل پر دباؤ بڑھے گا اور پانی کے حصول کے لیے مقابلہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، گلیشیئرز کا پگھلاؤ ماحولیاتی تباہی کے خطرات میں بھی اضافہ کر رہا ہے۔ چین میں گلیشیئرز بنیادی طور پر تبت، سنکیانگ، سیچوان، یونان، گانسو اور چنگھائی کے علاقوں میں واقع ہیں۔ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے نارتھ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ آف ایکو انوائرمنٹ اینڈ ریسورسز کی تحقیق کے مطابق، 2020 میں چین کے گلیشیئرز کا کل رقبہ 46,000 مربع کلومیٹر تھا، جبکہ 1960 سے 1980 کے درمیان یہ رقبہ تقریباً 59,000 مربع کلومیٹر تھا۔ اس عرصے کے دوران گلیشیئرز کی تعداد 46,000 سے بڑھ کر 69,000 تک پہنچ گئی، جو اس وسیع علاقے میں برف کے مسلسل تغیر کو ظاہر کرتا ہے۔ اپنے گلیشیئرز کو پگھلنے سے بچانے کے لیے، چین نے مختلف ٹیکنالوجیز کو آزمایا ہے، جن میں برف کے کمبل اور مصنوعی برف کے نظام شامل ہیں، تاکہ برف کے پگھلنے کی رفتار کو سست کیا جا سکے۔ تبت کے سطح مرتفع کو دنیا کا “تیسرا قطب” بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ یہ بلند و بالا خطہ برف کے وسیع ذخائر کا حامل ہے۔ ماہرین کے مطابق، گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کا سلسلہ نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا پر اثر ڈال رہا ہے۔ آرکٹک سے لے کر الپس اور جنوبی امریکہ سے لے کر تبت کے پہاڑی سلسلوں تک، ہر جگہ برفانی ذخائر تیزی سے سکڑ رہے ہیں۔ جیواشم ایندھن کے جلنے کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تبدیلی عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بن رہی ہے، جس کے نتیجے میں برف کے بڑے پیمانے پر نقصان میں مزید تیزی آنے کی توقع ہے۔ یونیسکو کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ گلیشیئرز کے پگھلنے سے عالمی سطح پر اقتصادی، ماحولیاتی اور سماجی مسائل میں اضافہ ہوگا۔ سمندروں کی سطح میں اضافہ اور پانی کے قدرتی ذرائع کے سکڑنے سے نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کے اثرات شدید ہوں گے بلکہ مستقبل میں انسانی زندگی اور معیشت پر بھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

ایران نے فیفا ورلڈکپ 2026 کے لیےکوالیفائی کرلیا

ایران نے 2026 کے مینز فیفا ورلڈ کپ کے لیے اپنی جگہ پکی کرلی۔ تہران کے آزادی اسٹیڈیم میں منگل کے روز ہونے والے ایشیا کے گروپ اے میں سنسنی خیز کوالیفائر میچ میں ایران اور ازبکستان کا مقابلہ 2-2 سے برابر رہا، جس کے نتیجے میں ایران کا ورلڈ کپ میں شرکت کا خواب حقیقت میں بدل گیا۔ یہ میچ ایران کے لیے ایک اہم مقابلہ ثابت ہوا کیونکہ ورلڈ کپ میں اپنی جگہ پانے کے لیے ایران کو صرف ایک ڈرا کی ضرورت تھی۔ میچ کی شروعات میں ہی ازبکستان کی ٹیم نے ایران کو چیلنج کیا اور 16 ویں منٹ میں ‘کوجیمات’ کے شاندار گول نے ازبکستان کو برتری دلادی جس کے بعد ایران نے دوسرے ہاف میں بہترین کھیل پیش کیا۔ ایران کی جانب سے ‘مہدی تریمی’ نے 55 ویں منٹ میں گول کر کے مقابلہ برابر کر دیا لیکن ازبکستان نے فوراً ہی اگلے ہی منٹ میں ‘ابوسبیک’ کی مدد سے دوبارہ برتری حاصل کر لی۔ اس موقع پر ایران کے حوصلے نہ ٹوٹے اور میچ کے آخری لمحات میں مہدی تریمی نے 83 ویں منٹ میں ایک اور شاندار گول کرکے ایران کو ایک پوائنٹ دلایا۔ یہ 2-2 کا ڈرا میچ ایران کے لیے تاریخی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں ایران نے مسلسل چوتھی مرتبہ اور مجموعی طور پر ساتویں بار فیفا ورلڈ کپ میں کوالیفائی کیا ہے۔ ایران کی ٹیم نے اس کامیابی کو نہ صرف اپنے مداحوں بلکہ پورے ایشیا کے فٹ بال شائقین کے لیے ایک یادگار لمحہ بنا دیا۔ اب ایران کا سفر اگلے سال امریکا، کینیڈا اور میکسیکو میں ہونے والے میگا ایونٹ کی طرف جاری رہے گا جہاں 48 بہترین ٹیمیں عالمی چمپیئن بننے کے لیے آپس میں زور آزمائیں گی ۔ مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف ون ڈے ٹیم کا اعلان کر دیا، مچل سینٹنر کی جگہ ٹام لیتھم کپتان مقرر

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کامیاب، 2 ارب ڈالر قرض کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 2 ارب ڈالر کے قرض کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے جس سے ملک کی معیشت کو استحکام میں مدد ملے گی۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو 37 ماہ میں مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ اس معاہدے کے تحت آئی ایم ایف پاکستان کو مختلف نوعیت کی مالی معاونت فراہم کرے گا۔ آئی ایم ایف کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ کی ٹیم کی قیادت ‘نیتھن پورٹر’ نے کی۔ معاہدے کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کے بورڈ سے ملے گی جس کے بعد پاکستان کو توسیعی فنڈ فیسیلیٹی (EFF) کے تحت 1 ارب ڈالر کی رقم فراہم کی جائے گی۔ مزید برآں، موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے 28 ماہ کی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کو 1.3 ارب ڈالر ملیں گے۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو کل 2 ارب ڈالر کی مالی معاونت حاصل ہوگی جو 37 ماہ کی مدت میں فراہم کی جائے گی۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں بہتری کا اعتراف کیا ہے جبکہ عالمی ادارے کے مطابق پاکستان میں افراط زر 2015 کے بعد کم ترین سطح پر آچکا ہے اور 18 ماہ کے دوران ملک نے چیلنجز کے باوجود میکرو اقتصادی استحکام کی بحالی میں اہم پیشرفت کی ہے۔ آئی ایم ایف نے مزید کہا ہے کہ اقتصادی سرگرمیاں بتدریج بڑھنے کا امکان ہے تاہم پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے خطرات کا سامنا باقی ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کی مدد کا عہد کرتے ہوئے کہا کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور قدرتی آفات کے خلاف اقدامات کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ اس کے علاوہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے پاکستان کی کوششوں کی بھی حمایت کی جائے گی۔ وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے اس کامیاب معاہدے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیداواری اور برآمدی ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے ملکی معیشت مزید مستحکم ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ٹیکس، توانائی، اور سرکاری اداروں سے متعلق اصلاحات پر عمل درآمد کے لیے پُرعزم ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے کو پاکستان کے اقتصادی استحکام کے لیے سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے جس سے نہ صرف ملکی معیشت کی بحالی کی راہیں ہموار ہوں گی بلکہ پاکستان عالمی سطح پر بھی اپنی مالی ساکھ کو مستحکم کرے گا۔ مزید پڑھیں: سندھ میں گیس وتیل کی نئی دریافت، کب کیا ہوا؟

‘بیٹی ہی والد کی قاتل’ دیپالپور کا الجھا کیس سلجھ گیا

دیپالپور کے علاقے کڑی والا جاگیر میں قتل کا معمہ حل ہوگیا۔ پولیس کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ مقتول کی اپنی بیٹی ہی اس کے قتل کی ذمہ دار تھی۔ چودہ سالہ لڑکی نے اپنے والد کو گولی مار کر قتل کیا اور اس واقعے کو ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی۔ پولیس کے مطابق قتل کی اصل وجہ مقتول اللہ دتہ کی اپنی بیٹی کے تعلقات اور پسند کی شادی کی مخالفت تھی۔ مقتول اپنی بیٹی ام حبیبہ کو عمر بھٹہ نامی شخص سے ملنے سے روکتا تھا، جس پر گھر میں آئے روز جھگڑے ہوتے تھے۔ ان جھگڑوں سے تنگ آ کر ام حبیبہ نے اپنے والد کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ یہ واقعہ 18 مارچ کو پیش آیا، جب اللہ دتہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ مقتول کے بھائی امانت علی نے پولیس کو اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ نامعلوم حملہ آوروں نے اس کے بھائی کو قتل کر دیا۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کیں اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔ جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ کی گئی، متاثرہ کے موبائل ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا اور اہل خانہ کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ تحقیقات کے دوران تضادات سامنے آئے تو پولیس نے متاثرہ خاندان کے موبائل ڈیٹا کا مزید تجزیہ کیا۔ کچھ مشکوک کالز کے باعث مقتول کی اہلیہ اور بیٹی سے پوچھ گچھ کی گئی۔ دوران تفتیش ام حبیبہ نے اعتراف جرم کر لیا اور بتایا کہ وہ عمر بھٹہ کے ساتھ تعلقات میں تھی۔ اس کا والد اسے اکثر ڈانٹتا اور مارتا تھا، جس کی وجہ سے ان کے درمیان جھگڑے ہوتے رہتے تھے۔ حالات زیادہ کشیدہ ہونے پر مقتول نے اپنے خاندان کو بھومن شاہ سے کڑی والا جاگیر منتقل کر دیا تاکہ بیٹی کو عمر سے دور رکھا جا سکے۔ قتل کی رات اللہ دتہ نے ایک بار پھر ام حبیبہ کو عمر بھٹہ سے ملنے سے منع کیا، جس پر اس نے اپنے والد کو راستے سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا۔ اس نے پہلے کھانے میں سکون آور دوا ملا دی تاکہ سب گہری نیند سو جائیں، پھر گھر کے ایک ٹرنک سے والد کا پستول نکالا اور رات ایک بجے صحن میں سوئے اپنے والد پر گولی چلا دی۔ گولی چلنے کی آواز سن کر اس کی ماں جاگ گئی اور شور مچا دیا۔ ام حبیبہ نے صدمے کا ڈرامہ کرتے ہوئے مدد کے لیے چیخنا شروع کر دیا۔ پڑوسی اور رشتہ دار جائے وقوعہ پر پہنچے اور پولیس کو اطلاع دی گئی۔ اس دوران ام حبیبہ نے قتل کا ہتھیار گوبر کے ڈھیر میں چھپا دیا، جو بعد میں پولیس نے برآمد کر لیا۔ صدر دیپالپور تھانے کے ایس ایچ او فخر حیات وٹو نے بتایا کہ جدید فرانزک تجزیے کی مدد سے قتل کا سراغ صرف 72 گھنٹوں میں لگا لیا گیا۔ موبائل فون ڈیٹا بھی ملزمہ تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوا۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اوکاڑہ محمد راشد ہدایت نے یقین دہانی کرائی کہ ملزمہ کے خلاف مضبوط کیس بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور عدالت میں ٹھوس شواہد کے ساتھ مقدمہ پیش کیا جائے گا تاکہ انصاف یقینی بنایا جا سکے۔

امریکا کے بعد جنوبی کوریا بھی آگ کی لپیٹ میں آگیا، 18 افراد ہلاک، 27,000 لوگ بے گھر ہوگئے

جنوبی کوریا کے جنوب مشرقی علاقوں میں جنگلات کی تباہ کن آگ نے شدت اختیار کر لی ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 18 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ آگ کی لپیٹ میں آئے ہوئے علاقے میں ہزاروں فائر فائٹرز اور فوجی اہلکار آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ ملک میں تاریخ کی بدترین آگ کو قابو میں لایا جا سکے۔ مقامی حکام کے مطابق آگ نے علاقے کے 27,000 سے زیادہ افراد کو اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا ہے جبکہ صورتحال ہر گزرتے لمحے کے ساتھ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ اس آگ کا سبب تیز ہوا کے جھونکے اور خشک موسمی حالات ہیں جنہوں نے آگ کو بڑھاوا دیا۔ جنوبی کوریا کے صدر ‘ہان ڈک سو’ نے اعلان کیا ہے کہ “ہم تمام دستیاب وسائل اور اہلکاروں کو اس آفت سے نمٹنے کے لیے متحرک کر چکے ہیں لیکن یہ صورتحال بہت مشکل ہے۔” حکومتی ترجمان نے مزید کہا کہ اس میں امریکی فوجی بھی مدد فراہم کر رہے ہیں تاکہ آگ پر قابو پایا جا سکے۔ آگ کے شروع ہونے کے بعد سے اب تک 14 ہلاکتیں یوئی سونگ کاؤنٹی میں رپورٹ ہو چکی ہیں جبکہ 4 افراد سانچیون کاؤنٹی میں جاں بحق ہوگئے اور مرنے والوں کی اکثریت 60 سے 70 سال کی عمر کے افراد ہیں۔ جنوبی کوریا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فارسٹ سائنس کے ماہر ‘لی باینگ ڈو’ نے کہا کہ یوئی سونگ کی آگ نے ‘ناقابل تصور’ سرعت سے پھیلتے ہوئے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جسے روکنے میں کافی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: امریکا کے روس اور یوکرین کے ساتھ ‘الگ الگ’ معاہدے: کب اور کیسے نافذ ہوں گے؟ مقامی حکام کے مطابق خشک موسم بدستور جاری رہنے کی توقع ہے اور اس صورتحال نے جنگلات کی آگ کو مزید خطرناک بنا دیا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ عالمی سطح پر موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے ایسی آگ کا خطرہ مسلسل بڑھ رہا ہے جیسا کہ اس سے پہلے امریکا کے لاس اینجلس اور جاپان کے شمال مشرق میں بھی ایسی آفات دیکھی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ جنوبی کوریا کی حکومت اپنے پہاڑی علاقوں میں آگ بجھانے کے لیے ہیلی کاپٹروں پر انحصار کر رہی ہے لیکن گزشتہ سال روسی ہیلی کاپٹروں کی مرمت نہ ہونے کے باعث ان کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ حکومت نے اس کمی کو پورا کرنے کے لیے مزید ہیلی کاپٹر اور جدید ٹیکنالوجی جیسے ڈرونز کے استعمال کا منصوبہ بنایا ہے۔ یوئی سونگ کی آگ نے ایک قدیم مندر “گائون” کو بھی مکمل طور پر جلا دیا جب کہ اس کی لپیٹ میں آنے والی دیگر تاریخی ورثوں میں یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل “ہاہوے گاؤں” اور “بیونگ سان کنفیوشن اکیڈمی” بھی شامل ہیں۔ حکام ان علاقوں کی حفاظت کے لیے آگ کو روکنے کے لیے ایروسلز اور کیمیکل مواد کا استعمال کر رہے ہیں۔ حکومت نے متاثرہ علاقوں کو ‘خصوصی قدرتی آفات کے علاقے’ کے طور پر اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ جنگلات کی آگ نے 15,000 ہیکٹر سے زائد زمین کو تباہ کر دیا ہے۔ جنوبی کوریا کی حکومت نے ایسی آفات سے نمٹنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں اور وسائل کو بروئے کار لانے کا عہد کیا ہے تاکہ مزید جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔ مزید پڑھیں: ویسے تو ٹرمپ کو عدالت کا حکم ماننا چاہیے مگر ‘امیگریشن پالیسی’ میں استثنا، امریکی عوام