شہباز شریف کا دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف قومی بیانیے کی تشکیل کا اعلان

دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کی جدوجہد کے لیے وفاقی حکومت نے قومی سطح پر ایک بیانیہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا مقصد عوام میں ان برائیوں کے خلاف آگاہی پیدا کرنا اور انہیں یہ حوصلہ دینا ہے کہ وہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس مقصد کے تحت جمعہ کے روز ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں چاروں صوبوں اور آزاد جموں و کشمیر کے اطلاعاتی وزیروں نے شرکت کی تھی۔ اجلاس میں طے پایا کہ حکومت جلد ہی نیشنل نریٹو کمیٹی (این این سی) کو فعال کرے گی تاکہ یہ کمیٹی دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف مؤثر کردار ادا کرے۔ ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کو انسانیت، وطن اور اسلامی اقدار کے لیے نقصان دہ دکھانے والے اخلاقی کھیلوں، ڈراموں اور فلموں کی تیاری کی جائے گی۔ اس کے ذریعے عوام میں ایک ایسا شعور بیدار کیا جائے گا جو دہشت گردی کے خلاف لڑنے میں معاون ثابت ہو۔ یہ بھی پڑھیں: پیکا ایکٹ: عدالت نے صحافی فرحان ملک کی درخواست ضمانت مسترد کردی وزیروں نے شہباز شریف کو بتایا کہ ان کے پاس اس قومی بیانیے کو تشکیل دینے کے لیے درکار وسائل موجود ہیں۔ اطلاعاتی وزیروں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ فنون لطیفہ کے ذریعے عوام تک یہ پیغام پہنچائیں گے کہ دہشت گردی کی کوئی بھی شکل غیر انسانی اور ناقابل قبول ہے۔ اس کے علاوہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے نتائج پر آگاہی پیدا کرنے کے لیے واکس، سیمینارز اور تعلیمی اداروں میں پروگرامز بھی منعقد کیے جائیں گے تاکہ نوجوان نسل ان برائیوں کے مضمرات سے واقف ہو سکے۔ یاد رہے کہ 18 مارچ کو ہونے والے ایک اہم اجلاس میں ملک کے سیاسی و فوجی رہنماؤں نے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا تھا جس کا مقصد بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں امن قائم کرنا تھا۔ حکومت کا یہ قدم نہ صرف دہشت گردوں کے خلاف ایک مضبوط جواب ہوگا بلکہ عوامی سطح پر شعور بیدار کرنے کے ذریعے دہشت گردی کی جڑوں کو کمزور کرنے کی ایک اہم کوشش ثابت ہوگا۔ مزید پڑھیں: پیکا ایکٹ کے اثرات اور صحافت کا مستقبل: ’گلا دبانے سے آواز نہیں دبے گی‘

یوکرین پر روسی ڈرون حملے میں چار افراد ہلاک، 19 زخمی، کئی گھروں کو آگ لگ گئی

علاقائی گورنر نے بتایا کہ جمعہ کے روز جنوب مشرقی یوکرین کے شہر دنیپرو میں ایک بڑے روسی ڈرون حملے میں چار افراد ہلاک، 19 زخمی اور ایک ہوٹل اور ریسٹورنٹ کمپلیکس اور دیگر عمارتوں میں بڑی آگ بھڑک اٹھی۔ڈنیپروپیٹرووسک علاقے کے گورنر سرگئی لیساک نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ ایک بلند و بالا اپارٹمنٹ کی عمارت اور تقریباً 10 نجی گھروں میں آگ لگ گئی۔ فائر فائٹنگ عملے نے ہوٹل کمپلیکس میں لگی آگ پر قابو پالیا۔ پہلے کی ایک پوسٹ میں، لائساک نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے، زخمیوں میں سے تین کی حالت تشویش ناک ہے۔ “اب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ دشمن نے شہر کی طرف 20 سے زیادہ ڈرون بھیجے ہیں،” لیزاک نے ٹیلی گرام پر لکھا۔ “ان میں سے زیادہ تر مارے گئے تھے۔” آن لائن پوسٹ کی گئی تصاویر اور ویڈیوز میں آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بڑے بڑے بادل آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ دوسروں نے عمارت کا ٹوٹا ہوا اندرونی حصہ، ایک بلند و بالا اپارٹمنٹ بلاک کی بری طرح تباہ شدہ بالائی منزلیں اور ٹوٹے ہوئے شیشوں اور تعمیراتی سامان سے بھری گلیوں کو دکھایا۔

نیپال میں بادشاہت کی بحالی کے لیے احتجاج: پولیس کے تشدد سے صحافی سمیت دو افراد ہلاک

نیپال کے دارلحکومت ‘کھٹمنڈو’ میں بادشاہت کی بحالی کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے دوران ایک صحافی اور ایک مظاہرہ کنندہ ہلاک ہوگئے۔ پولیس کے مطابق ان مظاہروں کے دوران اہلکاروں نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، واٹر کینن، ربڑ کی گولیاں اور ہوائی فائرنگ کی۔ فرانس کے خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا تھا جس کے نتیجے میں تشدد میں شدت آئی۔ پولیس ترجمان دنیش کمار آچاریہ نے بتایا کہ ایک مظاہرہ کنندہ گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا جبکہ صحافی کی موت اس وقت ہوئی جب مظاہرین نے اُس عمارت کو آگ لگا دی تھی جس کی وہ رپورٹنگ کر رہے تھے۔ جمعے کی صبح ہزاروں افراد نیپال کی پارلیمنٹ کے قریب جمع ہوئے، بادشاہت کی بحالی اور ہندو مذہب کو ریاستی مذہب بنانے کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بادشاہ اور ملک ان کی زندگی سے زیادہ عزیز ہیں۔ یہ مظاہرے سیاسی عدم استحکام، بدعنوانی اور کمزور معیشت پر عوامی عدم اطمینان کے باعث شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ نیپال میں بادشاہت کی بحالی کی جائے اور ہندو مذہب کو ریاستی مذہب کے طور پر دوبارہ تسلیم کیا جائے۔ پولیس کے مطابق مظاہروں کے دوران کئی عمارتوں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا اور کٹھمنڈو ویلی پولیس اسٹیشن کے ترجمان شیکھر کھنال نے بتایا کہ 4 پولیس اہلکار شدید زخمی بھی ہوئے تھے جن کا علاج جاری ہے۔ 23 مظاہرین زخمی ہوئے اور 17 کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ حکام نے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا۔ یاد رہے کہ نیپال نے 2008 میں پارلیمنٹ کے ذریعے بادشاہت کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک وفاقی جمہوری نظام اختیار کیا تھا جو ایک امن معاہدے کا حصہ تھا اور جس سے ایک دہائی سے جاری خانہ جنگی کا اختتام ہوا تھا جس میں 16 ہزار سے زائد افراد کی جانیں گئیں۔ مزید پڑھیں: اسرائیل کا لبنان پر سب سے بڑا فضائی حملہ، حزب اللہ کے ڈرون اسٹور کو نشانہ بنایا گیا

اسرائیل کا لبنان پر سب سے بڑا فضائی حملہ، حزب اللہ کے ڈرون اسٹور کو نشانہ بنایا گیا

اسرائیل نے جمعہ کے روز لبنان کے جنوبی مضافات پر پہلا فضائی حملہ کردیا ہے جو نومبر میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے۔ اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت پر اس حملے کو حزب اللہ کے ڈرون اسٹور کے طور پر بیان کیاہے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ لبنان سے دو دنوں میں راکٹ فائر کیے گئے تھے 22 مارچ اور پھر جمعہ کو۔ اسرائیل نے اس حملے کو ایک جوابی کارروائی قرار دیا جو اس نے ‘حزب اللہ’ کی ممکنہ مداخلت کے ردعمل میں کیا۔ لبنانی صدر ‘جوزف عون’ نے جمعہ کے روز اسرائیل کے حملے کو ‘غیر ضروری اور بلاجواز’ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کی تفتیش میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے یہ ثابت ہو کہ حزب اللہ نے اسرائیل پر راکٹ حملے کیے ہیں۔ حزب اللہ نے بھی اسرائیل کے الزامات کو مسترد کردیا ہے  اور کہا کہ اس نے لبنان سے اسرائیل کی جانب کوئی راکٹ فائر نہیں کیا۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون، جنہوں نے نومبر میں جنگ بندی معاہدے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اب میکرون نے اسرائیل کی طرف سے بیروت پر کیے گئے فضائی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ میکرون نے اس حملے کو ‘ناقابل قبول’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو فوری طور پر اپنے پانچ فوجی اڈوں کو لبنان سے خالی کرنا ہوگا۔ میکرون نے مزید کہا کہ اسرائیل نے جو کارروائی کی ہے اس کے پیچھے کوئی معقول وجہ نہیں ہے اور اس حملے کا معاہدے کے تحت کسی بھی طرح کا جواز نہیں بنتا۔ یہ بھی پڑھیں: ‘یوکرین میں عبوری حکومت، نئے انتخابات اور جنگ بندی کے معاہدوں کی ضرورت ہے’ ولادیمیر پوتن دوسری جانب اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر برائے لبنان ‘جینین ہینس پلاسچارٹ’ نے بھی اسرائیل کے فضائی حملے کو ” تشویش کا باعث” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقے میں کسی بھی قسم کی حملہ انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے اور اس سے پورے خطے میں وسیع جنگ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ ہینس پلاسچارٹ نے اقوام متحدہ کے امن مشن کے ساتھ مل کر فوری طور پر اسرائیل اور لبنان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی اپیل کی۔ لبنانی وزیر اعظم نواف سلام نے فوج کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر راکٹ حملوں کے ذمہ داروں کا پتا لگائیں اور انہیں گرفتار کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے لبنان کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں اور ان کے پیچھے کسی بھی مجرمانہ یا غیر ذمے دار عناصر کو گرفتار کرنا ضروری ہے۔ وزیر اعظم نواف سلام نے عالمی برادری سے اسرائیل کے حملوں کو روکنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ لازمی پڑھیں: جنوبی کوریا میں تاریخ کی بدترین آتش زدگی، 35,000 ہیکٹر جنگلات تباہ اگرچہ نومبر میں ہونے والے معاہدے کے بعد لبنان اور اسرائیل میں جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا مگر اس کے باوجود اسرائیل نے متعدد بار لبنان کے جنوبی اور مشرقی حصوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ یہ حملے حزب اللہ کے عسکری اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے ہیں جو معاہدے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ دوسری جانب حزب اللہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کرتا ہے اور انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ لبنان کے جنوبی حصے سے اسرائیل کی طرف راکٹ فائر کیے گئے تھے۔ حزب اللہ کے مطابق اسرائیل کی کارروائیاں معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہیں اور اس کے نتیجے میں خطے میں مزید تناؤ کا سبب بن سکتی ہیں۔ جہاں ایک طرف اسرائیل اپنی فوجی کارروائیوں کا جواز پیش کر رہا ہے وہیں لبنان اور عالمی طاقتیں اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔   مزید پڑھیں: خرطوم کی جنگ: سوڈانی فوج کی فتح یا ایک نئی جنگ کا آغاز؟ا

ٹی ٹوئنٹی کے بعد ون ڈے میں بھی پاکستان کو شکست کا سامنا

نیپیئر میں کھیلے گئے تین میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 73 رنز سے ہرا دیا۔ نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 344 رنز بنائے۔ مارک چیپمین نے شاندار 132 رنز کی اننگز کھیلی، جس میں 13 چوکے اور 6 چھکے شامل تھے۔ ڈیرل مچل نے 76 رنز اسکور کیے اور محمد عباس نے 26 گیندوں پر 52 رنز بنائے، جس میں 3 چھکے اور 3 چوکے شامل تھے۔ پاکستان کی طرف سے عرفان خان نے 3، جبکہ حارث رؤف اور عاکف جاوید نے 2، 2 وکٹیں حاصل کیں۔ نسیم شاہ اور محمد علی نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ پاکستان کی جانب سے اننگز کا آغاز عبداللہ شفیق اور عثمان خان نے کیا۔ عثمان خان 39 اور عبداللہ شفیق 36 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔ اس کے بعد کپتان محمد رضوان 30 رنز بنا کر چلتے بنے۔ سلمان علی آغا نے 58 رنز بنائے۔ بابر اعظم نے ٹیم کو سہارا دینے کی کوشش کی اور 83 گیندوں پر 78 رنز بنائے، لیکن ان کی اننگز ٹیم کو فتح دلانے کے لیے کافی نہ رہی۔ پاکستان کی پوری ٹیم 45ویں اوور میں 271 رنز بنا کر آل آؤٹ ہوگئی، اور نیوزی لینڈ نے 73 رنز سے کامیابی حاصل کی۔ پاکستان کی ٹیم میں عبداللہ شفیق، عثمان خان، بابراعظم، محمد رضوان، سلمان علی آغا، طیب طاہر، محمد عرفان خان، نسیم شاہ، حارث رؤف، عاکف جاوید اور محمد علی شامل تھے۔ واضح رہے کہ نیوزی لینڈ نے اس سے قبل 5 میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کو 1-4 سے شکست دی تھی۔

پیکا ایکٹ کے اثرات اور صحافت کا مستقبل: ’گلا دبانے سے آواز نہیں دبے گی‘

پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے اثرات نے جہاں معلومات کی رسائی کو آسان بنایا، وہیں حکومت کو سائبر کرائمز اور جعلی خبروں کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے چیلنجز کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ان ہی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 2016 میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) متعارف کرایا گیا۔ اس قانون کا مقصد آن لائن جرائم، سائبر ہراسمنٹ، نفرت انگیز مواد اور غلط معلومات کی روک تھام تھا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کا استعمال ایک متنازع معاملہ بن گیا، خصوصاً صحافیوں اور حکومت پر تنقید کرنے والے افراد کے خلاف۔ 2025 میں حکومتِ پاکستان نے پیکا ایکٹ میں مزید سخت ترامیم متعارف کروائیں، جن کا مقصد ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر غلط معلومات، نفرت انگیز بیانات اور ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا روکنا تھا۔ ان ترامیم کے مطابق تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو پاکستان میں رجسٹر ہونا لازمی قرار دیا گیا اور انہیں حکومت کے وضع کردہ ضوابط پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت دی گئی۔ مزید یہ کہ غلط معلومات پھیلانے پر تین سال تک قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ، یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو ختم کر کے ایک نئی ایجنسی قائم کی گئی جو ڈیجیٹل جرائم کی تحقیقات کرے گی۔ کسی بھی صحافی، یوٹیوبر یا سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کی طرف سے ریاستی اداروں، عدلیہ یا حکومت کے خلاف “جھوٹی خبریں” چلانے پر فوری کارروائی اور گرفتاری ممکن ہوگی۔ ان ترامیم کے بعد سے صحافتی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں نے سخت تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ان قوانین کا مقصد سوشل میڈیا پر آزادیٔ اظہار کو دبانا اور صحافیوں کو ہراساں کرنا ہے۔ حالیہ دنوں میں متعدد صحافیوں کی پیکا ایکٹ کے تحت گرفتاریاں ہوئیں، جس کی وجہ سے آزادی اظہار اور صحافت کی آزادی پر کئی سوالات اٹھے ہیں۔ 20 مارچ کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سرکل نے کراچی میں سینئر صحافی اور یوٹیوب چینل “رفتار” کے بانی فرحان ملک کو گرفتار کیا۔ ان پر ریاست مخالف پروپیگنڈا اور پیکا ایکٹ کی نئی دفعات کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا۔ 26 مارچ 2025 کو ایف آئی اے نے صحافی وحید مراد کو پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا۔ ایف آئی اے نے عدالت سے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، تاہم عدالت نے دو روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے وحید مراد کو ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا۔ ایف آئی اے کے مطابق وحید مراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بلوچستان کے حوالے سے کالعدم تنظیم کی پوسٹ شیئر کی تھی۔ ۔پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اے پی این ایس کے عہدیدار نوید چوہدری کا کہنا تھا کہ حلال روزی کمانے والے صحافی فیک نیوز کے سب سے بڑے مخالف ہیں۔ ان کے مطابق فیک نیوز صحافت کا قتل ہےاور اگر بیرون ملک بیٹھے کسی شخص کے ذریعے کوئی چیز ریاستی اداروں اور قومی مفادات کے خلاف چلائی جائے تو یہ شر انگیزی اور ‘ڈیجیٹل دہشت گردی’ کے مترادف ہے۔ نوید چودھری نے کہا کہ میں پوری ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ جن کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے ان کے مشکوک رابطے تھے۔ اگر کسی کو محض خبر شائع کرنے پر گرفتار کیا جا رہا ہے تو یہ غلط ہے، لیکن خبر کے نام پر ٹرولنگ کرنا بھی درست نہیں۔ غلط خبر کے نام پر ‘ٹرولنگ’ کی جا رہی ہے تو یہ صحافت نہیں ہے۔ ممبر لاہور پریس کلب مدثر شیخ کا پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتےہوئے کہنا تھا کہ  صحافیوں کا یوں گرفتار ہونا انتہائی تشویشناک ہے۔  ایک صحافی کو اس لیے اغوا کیا گیا کہ اس نے ایک صوبے کے سابق وزیراعلیٰ کے الفاظ کو ہوبہو نقل کر کے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پبلش کیا۔ جب شور مچا پھر اسے عدالت میں پیش کیا گیا اور یہ صرف اتنا نہیں بلکہ ایک شخص کو راولپنڈی میں اس لیے گرفتار کیا گیا کہ اس نے ٹریفک وارڈن کی زیادتی کی  ویڈیوبنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی۔ مدثر شیخ نے مزید کہا کہ پاکستان میں ایسے وزرا رہے ہیں جنہوں نے حکومتی اداروں پر کھلی تنقید کی لیکن ان پر کوئی کیس نہیں بنایا گیا، جب کہ جب ایک صحافی نے کسی کی بات نقل کی تو اسے گرفتار کر لیا گیا۔ صحافیوں کے گلا دبانے سے آواز دب نہیں جائے گی ۔ مسائل کا حل ڈھونڈنا ہوگا۔ صدر پریس کلب کراچی فاضل جمیلی کا اس سوال کے جوا ب میں کہ ایک صحافی جب کوئی ٹویٹ شیئر، ریپوسٹ اور ویڈیو بنانے پر دھڑ لیا جائے تو وہ کیا کرے کہنا تھا کہ  جب صدر زرداری نے اس پیکا امنڈمنٹ پر جلدبازی میں سائن کیے تھے ہم نے اسی وقت کہا تھا کہ یہ کالا قانون ہے اورانتہائی تشویشانک ہے اور اس سے نہ صرف صحافت بلکہ آزادی اظہار، سماجی اظہار پر بھی اثر ہوگا۔ پیکا ایکٹ اور اس میں کی گئی ترامیم نے پاکستانی صحافت کو ایک نازک موڑ پر لاکھڑا کیا ہے۔ حکومت کے مطابق ان قوانین کا مقصد جعلی خبروں اور ریاست مخالف پروپیگنڈے کو روکنا ہے، لیکن صحافتی حلقوں کا ماننا ہے کہ اس کا استعمال آزادی اظہارِ رائے کو دبانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔  

پٹرول کی نئی قیمتوں کا اعلان، کیا ردوبدل ہوا؟

پاکستان میں آئندہ 15 اپریل تک کیلئے پیٹرول کی قیمت میں کمی کردی گئی ہے۔ وفاقی وزارت خزانہ نے نوٹفیکشن جاری کردیا ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہے جس کے بعد نئی قیمت 254 روپے 63 پیسے فی لیٹر ہوگی۔ مزید پڑھیں: ’ترقی ہوتی تو حالات ایسے نہ ہوتے‘ بلوچستان سونے کی چڑیا یا دہکتا انگارہ؟ ڈیزل کی قیمت برقرار رکھی گئی ہے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 258.64 پر برقرار  رہے گی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں کمی کا طلاق آج رات 12 بجے سے ہوگا۔ واضح رہے کہ ہرماہ کی یکم اور 16 تاریخ کو تیل کی نئی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے۔