ثوبت: خیبر پختونخوا کا روایتی کھانا، جنوبی پنجاب کی ثقافتی شناخت کیسے بن گیا؟

صوبت، جو خیبر پختونخوا کا ایک روایتی پکوان ہے مگر اب پنجاب میں بھی مقبولیت حاصل کر رہا ہے اور کھانے کے شوقین افراد کو اپنی منفرد لذت اور ثقافتی اہمیت سے محظوظ کر رہا ہے۔ پشتون cuisine سے تعلق رکھنے والا یہ پکوان ایک اجتماعی طور پر پیش کیا جانے والا کھانا ہے جس میں نرم گوشت اور بھیگے ہوئے روٹی شامل ہوتی ہے، جو مہمان نوازی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ جیسے جیسے لوگ اس کی منفرد ذائقہ سے آشنا ہو رہے ہیں، پنجاب میں ریسٹورنٹس اور کھانے کے شوقین افراد اسے اپنی ڈشوں میں شامل کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں دونوں علاقوں کے درمیان کھانے کی ایک حسین امتزاج دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس بڑھتی ہوئی مانگ سے پاکستان کی متنوع غذائی ثقافت اور مختلف علاقوں کے پکوانوں کے ذریعے کمیونٹیز کے مابین تعلقات مضبوط ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
سویڈن نے یوکرین کو 1.6 بلین ڈالر کی فوجی امدادی دینے کا اعلان کردیا

سویڈن نے یوکرین کے لیے 16 ارب کراؤن (1.6 بلین ڈالر) کا فوجی امدادی پیکج دینے کا اعلان کیا ہے جو اس ناردک ملک کا اب تک کا سب سے بڑا امدادی پیکج ہے۔ سویڈش وزیر دفاع ‘پال جانسن’ نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس پیکج کا مقصد یوکرین کو جنگ کے مذاکرات میں ایک مضبوط پوزیشن میں لانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ جانسن کے مطابق اس پیکج کا سب سے بڑا حصہ نو ارب کراؤن کا ہے جو نئی فوجی سامان کی خریداری کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ یہ خریداری سویڈن کے دفاعی سامان کی انتظامیہ کے ذریعے کی جائے گی۔ اس کے علاوہ پانچ ارب کراؤن مالی امداد کی صورت میں یوکرین کی دفاعی صنعت کو دیے جائیں گے۔ وزیر دفاع نے واضح کیا کہ “ہم اب جنگ کے نازک مرحلے میں ہیں اور ہمارا مقصد یوکرین کی مکمل حمایت کرنا ہے تاکہ وہ جنگ کے مذاکرات میں مضبوط پوزیشن حاصل کر سکے۔” یہ بھی پڑھیں: میں روسی تیل خریدنے والے ممالک پر اضافی ٹیکس عائد کر دوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ جانسن نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ تمام یورپی ممالک اپنی مدد میں اضافہ کریں کیونکہ “تمام ممالک کو مزید مدد فراہم کرنی چاہیے۔” ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت امریکا کی حمایت میں کمی کی صورت میں یورپ کو اپنی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہوگا اور اس کے لیے یورپ کے پاس وسائل موجود ہیں۔ جانسن نے خبردار کیا کہ “میرے خیال میں یورپ کی دفاعی پیداوار میں اضافہ زیادہ اہمیت رکھتا ہے نہ کہ مالی وسائل کی کمی۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین کی معیشت روس سے آٹھ گنا بڑی ہے اس لیے اگر ارادہ مضبوط ہو تو بھرپور مدد فراہم کرنا ممکن ہے۔ یہ امدادی پیکج یوکرین کے لیے سویڈن کی مسلسل حمایت کی علامت ہے اور حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 2025 کے بجٹ میں یوکرین کی مدد کے لیے 40 ارب کراؤن مختص کیے جائیں گے جو پہلے طے شدہ 25 ارب کراؤن سے زیادہ ہیں۔ سویڈن کی طرف سے یہ امدادی پیکج یوکرین کے لیے نہ صرف مالی بلکہ دفاعی لحاظ سے بھی ایک سنگ میل ثابت ہوگا اور اس کا مقصد جنگ میں یوکرین کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ اس وقت جب دنیا بھر کی نظریں یوکرین پر مرکوز ہیں سویڈن کا یہ اقدام ایک پیغام دیتا ہے کہ عالمی برادری یوکرین کے ساتھ کھڑی ہے اور اس کی حمایت میں اضافہ کرتی جا رہی ہے۔ مزید پڑھیں: ‘امریکا اگر حملہ کرتا ہے تو ایران جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے’ آیت اللہ علی خامنہ ای
میں روسی تیل خریدنے والے ممالک پر اضافی ٹیکس عائد کر دوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ماسکو یوکرین کے ساتھ امن معاہدے میں رکاوٹ ڈالتا ہے تو وہ روسی تیل خریدنے والے ممالک پر 25 فیصد سے 50 فیصد تک اضافی ٹیکس عائد کریں گے۔ ٹرمپ نے اتوار کو این بی سی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں پوتن کے حالیہ بیان پر غصہ آیا ہے جس میں روسی صدر نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کی قیادت کو مشکوک قرار دیا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے وہ نہایت ناراض ہیں اور اس کا اثر ان کے روس کے ساتھ مذاکرات پر پڑ رہا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ “اگر روس اور میں یوکرین میں خون ریزی روکنے کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کر پاتے اور مجھے لگتا ہے کہ روس اس میں رکاوٹ ڈال رہا ہے تو میں روسی تیل خریدنے والے ممالک پر اضافی ٹیکس عائد کر دوں گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ “اگر کوئی ملک روس سے تیل خریدے گا تو وہ امریکا میں کاروبار نہیں کر سکے گا۔ یہ ٹیکس 25 فیصد تک یا 50 فیصد تک ہو سکتا ہے۔” ٹرمپ نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ وہ اس تجارتی اقدام کو ایک ماہ کے اندر نافذ کر سکتے ہیں۔ ٹرمپ کے ان بیانات پر روس کا فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔ روس نے پہلے بھی مغربی پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور انہیں مغربی ممالک کے ساتھ اقتصادی کشمکش کا حصہ سمجھا تھا۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس ہفتے پوتن سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ کا جلد خاتمہ ہو۔ تاہم، ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پوتن کو اس بات کا علم ہے کہ وہ ان سے ناراض ہیں لیکن وہ اپنے تعلقات کو ایک اچھے انداز میں برقرار رکھنے کے حق میں ہیں۔ یہ بھی پڑھیں:امامہ فاطمہ نے امریکی ایوارڈ کو فلسطینیوں کے خلاف قرار دے کر مسترد کر دیا جب دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں ایک نیا دباؤ بن رہی ہیں اور روسی تیل کی خریداری کا مسئلہ عالمی سطح پر زیر بحث ہے، وہیں انڈیا نے 2024 میں روس سے تیل خریدنے میں چین کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور روسی خام تیل اب انڈیا کی کل تیل کی درآمدات کا تقریباً 35 فیصد بنتا ہے۔ ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب وہ یوکرین کے مسئلے کو “فضول جنگ” قرار دے کر اس کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے بقول، روسی تیل پر اضافی پابندیاں چین اور انڈیا جیسے ممالک کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں جو روس کے بڑے تیل خریدار ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر معاہدہ نہیں کیا تو ان پر بھی اضافی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ اس صورتحال نے عالمی سطح پر مزید اقتصادی کشیدگی کو جنم دیا ہے اور اب یہ دیکھنا ہوگا کہ ٹرمپ کی یہ دھمکیاں عالمی تجارت اور جغرافیائی سیاست پر کس طرح اثر انداز ہوں گی۔ مزید پڑھیں: ‘امریکا اگر حملہ کرتا ہے تو ایران جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے’ آیت اللہ علی خامنہ ای
‘امریکا اگر حملہ کرتا ہے تو ایران جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے’ آیت اللہ علی خامنہ ای

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے دوران اپنی دھمکی پر عمل کرتا ہے تو اسے جوابی وار کا سامنا کرنا پڑے گا۔ صدر ٹرمپ نے اتوار کو ایک بار پھر اپنی اس دھمکی کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایران اُس کی جانب سے مارچ میں بھیجے گئے خط میں دی گئی پیشکش کو تسلیم نہیں کرتا، تو ایران پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔ ٹرمپ نے ایران کو دو ماہ کا وقت دیا ہے تاکہ وہ امریکا کے ساتھ نیا جوہری معاہدہ طے کرنے کے حوالے سے فیصلہ کرے۔ اس دھمکی کا جواب دیتے ہوئے خامنہ ای نے کہا ہے کہ “امریکا اور اسرائیل سے دشمنی ہمیشہ سے رہی ہے اور وہ ہمیں حملے کی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا حملہ بہت کم ممکن ہے۔ تاہم، اگر انہوں نے کوئی بھی ہنر یا چالاکی دکھائی تو انہیں منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا ایران میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کرتا ہے، پھر جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے، تو ایرانی عوام خود اس کا مقابلہ کریں گے۔ یہ بھی پڑھیں:امامہ فاطمہ نے امریکی ایوارڈ کو فلسطینیوں کے خلاف قرار دے کر مسترد کر دیا خامنہ ای کے ان بیانات نے عالمی سطح پر ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے، خاص طور پر اس پس منظر میں جب 2022-2023 میں ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد ہونے والے مظاہروں اور 2019 میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر ہونے والی عوامی بغاوتوں کا الزام مغرب پر عائد کیا جا رہا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ کے ترجمان اسماعیل باقعی نے پیر کے روز ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ “ایک ریاست کے سربراہ کی جانب سے ایران کو بمباری کی دھمکی دینا بین الاقوامی امن و سلامتی کی اصل بنیادوں کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ تشدد، تشدد کو جنم دیتا ہے اور امن، امن کو جنم دیتا ہے۔ امریکا کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے اور اس کے نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔” ٹرمپ کی 2017-2021 کی پہلی مدت کے دوران امریکا نے 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی تھی جس کے بدلے میں ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ اس کے بعد سے ایران نے جوہری سرگرمیوں میں اضافے کا آغاز کیا اور یورینیم کی افزودگی کی حدوں کو تجاوز کر لیا۔ اس کے علاوہ مغربی طاقتیں ایران پر الزام عائد کرتی ہیں کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے ذریعے چھپ کر جوہری صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر شہری توانائی کے مقاصد کے لیے قرار دیتا ہے۔ اس تناظر میں، خامنہ ای کا پیغام ایک واضح اشارہ ہے کہ ایران اپنے دفاع کے لیے تیار ہے اور کسی بھی بیرونی دباؤ کو برداشت نہیں کرے گا۔ مزید پڑھیں: عید پر بھی قیامت، امریکی سرپرستی میں غزہ پر اسرائیلی حملے فلسطینیوں کی خوشیاں چھین گئے
افغان مہاجرین کے لیے 31 مارچ تک کی مہلت ختم، پولیس نے گرفتاریاں شروع کر دیں

راولپنڈی اور اسلام آباد میں افغان مہاجرین کے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا گیا ہے، حکومت نے افغان سٹیزن کارڈ (ACC) کے حامل افراد کو آج 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی آخری مہلت دے دی تھی اور جیسے ہی یہ ڈیڈ لائن ختم ہوئی تو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے ہیں۔ راولپنڈی کے پولیس چیف کی جانب سے تمام افغانیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ ان احکامات کے تحت، افغان شہریوں کو جنہیں غیر قانونی طور پر یہاں رہنے کی اجازت حاصل ہے، ان سب کو فوری طور پر گرفتار کرکے ملک بدر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان تمام افراد کے خاندانوں کو بھی اس صورت میں ملک سے نکال دیا جائے گا جب ان کے کسی رکن کو جرائم میں ملوث پایا گیا۔ پولیس حکام نے یہ بات بھی واضح کردی ہے کہ افغان شہریوں کو صرف ان کی شناخت کی بنیاد پر گرفتار نہیں کیا جائے گا بلکہ اگر کسی افغان شہری کا کوئی رشتہ دار جرم میں ملوث پایا گیا تو بھی پورا خاندان وطن واپسی کے لیے مجبور ہوگا۔ یہ اقدامات حکومت کی جانب سے افغانیوں کے خلاف سختی میں اضافے کی ایک کڑی کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ تاہم، اس سب کے باوجود حکومت نے افغان پروف آف رجسٹریشن (PoR) کارڈ ہولڈرز کے لیے جون 30 تک کا وقت دے رکھا ہے۔ ان کے خلاف فوری طور پر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی لیکن ان کے لیے بھی واضح پیغام ہے کہ وہ بھی اس تاریخ تک پاکستان چھوڑ دیں۔ اس کے علاوہ ایسے افغان شہری جو افغان سٹیزن کارڈ (ACC) کے حامل ہیں، ان کے لیے ملک چھوڑنے کی ہدایت دی جا رہی ہے اور اگر وہ اس ہدایت کو نظر انداز کرتے ہیں تو انہیں جبراً ملک بدر کر دیا جائے گا۔ یہ بھی پڑھیں:عید الفطر: ‘ہمیں کشمیر اور فلسطین کے مظلوم بھائیوں کو آج کے دن یاد رکھنا ہوگا’ شہباز شریف اس مسئلہ کی شدت میں اس وقت اضافہ ہوا جب پولیس کی جانب سے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔ 923 افغان شہریوں کو گرفتار کر کے انہیں گولڑا موڑ کے پناہ گزین مرکز منتقل کیا گیا۔ اس دوران 715 افراد کو جانچ پڑتال کے بعد رہا کیا گیا ہے جبکہ 213 افغان شہریوں کو واپس افغانستان بھیج دیا گیا ہے۔ یہ کارروائیاں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان مہاجرین کے مسئلے پر اقوام متحدہ نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ UNHCR کی پاکستان میں نمائندہ ‘فلیپا کینڈلر’ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کا افغان مہاجرین کے لیے اس قدر طویل عرصے تک پناہ دینے کا عمل قابل تحسین ہے لیکن اب اس مسئلہ کا حل عالمی سطح پر مشترکہ تعاون سے ممکن ہے۔ پاکستان، افغانستان اور عالمی برادری کو مل کر افغان مہاجرین کی مشکلات حل کرنی ہوںگی تاکہ افغان مہاجرین کو واپس اپنے وطن جانے کا محفوظ راستہ مل سکے۔ کینڈلر نے مزید کہا کہ پاکستان کو افغان مہاجرین کے بوجھ کو اپنے وسائل کے ذریعے سہارا دینا انتہائی مشکل ہو رہا ہے کیونکہ اس سے پاکستان کے تعلیمی، صحت اور دیگر عوامی خدمات پر اضافی دباؤ پڑ رہا ہے۔ مزید پڑھیں: ‘مسلم حکمرانوں کے پاس ہر چیز ہے مگر غیرت اور ہمت نہیں’ امیر جماعت اسلا می
‘مسلم حکمرانوں کے پاس ہر چیز ہے مگر غیرت اور ہمت نہیں’ امیر جماعت اسلا می

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے عید الفطر کے پرمسرت موقع پر ادارہ ‘نور حق’ میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انہوں نے امت مسلمہ اور پاکستانی عوام کو عید کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن اللہ کی طرف سے انعام اور رمضان المبارک کے روزوں کا نعم البدل ہے۔ تاہم، خوشیوں کے اس موقع پر فلسطین میں جاری ظلم و ستم ہر مسلمان کو غمزدہ کر رہا ہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے اسرائیل کی جانب سے عید کے پہلے اور دوسرے روز فلسطین پر کی گئی وحشیانہ بمباری کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ قابض صیہونی فوج نے کھیلتے ہوئے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا جبکہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے فلسطینی عوام ملبے کے ڈھیر پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے اسرائیل کے ساتھ ساتھ ان تمام ممالک پر بھی لعنت بھیجی جو اسرائیلی مظالم کی حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب اسرائیل پر اللہ کا عذاب نازل ہوگا اور جو ممالک اس کی پشت پناہی کر رہے ہیں وہ بھی اس انجام سے نہیں بچ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے حکمران بزدلی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے امیر نے مسلم حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس ہر چیز ہے مگر غیرت اور ہمت نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کو بارود فراہم کرنے میں امریکا کا براہ راست ہاتھ ہے مگر افسوس کہ ہماری حکومت اور اپوزیشن دونوں امریکا کے خلاف مذمتی بیانات دینے کے بجائے اس کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کی حامی کمپنیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بڑھتی ہوئی بدامنی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یکجہتی پیدا کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے اور سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا۔ یہ بھی پڑھیں:عیدالفطر کی پرمسرت گھڑیاں، پاکستان بھر میں جوش و عقیدت کے ساتھ منائی جا رہی ہیں انہوں نے حکومت سے پوچھا کہ اگر کوئی غیر ملکی ایجنسی پاکستان میں متحرک ہے تو ہماری ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں؟ انہوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو اغواہ کیا جا رہا ہے ان پر بمباری کی جا رہی ہے جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے انکشاف کیا کہ بلوچستان میں بمباری کے ذریعے معصوم چرواہوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ انہوں نے وزیر اعظم کے اس بیان کو جھوٹ قرار دیا کہ دہشت گردوں کو مارا گیا ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا کہ اس ظلم کے ذمہ داروں کو قوم کے سامنے لانا ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک میں استحکام لانے کے لیے وسیع پیمانے پر مذاکرات ضروری ہیں جن میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے۔ اور انہوں نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی عید کے بعد ملک بھر میں ایک بڑی تحریک شروع کرے گی جس میں امن و امان کی خراب صورتحال، بجلی کے بلوں میں اضافے، چینی اور آٹے کی قلت جیسے عوامی مسائل کو اجاگر کیا جائے گا اور کہا کہ جماعت اسلامی تمام صوبوں میں احتجاجی ریلیاں نکالے گی تاکہ عوام کے مسائل کو ایوان اقتدار تک پہنچایا جا سکے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے فارم 47 کے ذریعے عوام پر زبردستی حکومتیں مسلط کرنے کے عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ جب عوام کی مرضی کے بغیر فیصلے کیے جائیں گے تو فوج اور عوام کے درمیان دوریاں ختم نہیں ہوں گی۔ اگر فوج چاہتی ہے کہ عوام اور فوج کے درمیان اعتماد بحال ہو تو تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ پریس کانفرنس کے آخر میں انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کرے اور پاکستان کو موجودہ مشکلات سے نکالے۔ مزید پڑھیں:عید الفطر: ‘ہمیں کشمیر اور فلسطین کے مظلوم بھائیوں کو آج کے دن یاد رکھنا ہوگا’ شہباز شریف
امامہ فاطمہ نے امریکی ایوارڈ کو فلسطینیوں کے خلاف قرار دے کر مسترد کر دیا

امامہ فاطمہ، جو بنگلہ دیش میں آمریت مخالف تحریک “حسینہ واجد” کی تنظیم ساز اور تعلیمی فرقہ پرستی کے خلاف طالب علموں کی تحریک کی ترجمان ہیں، انہوں نے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اعلان کردہ ایک معتبر ایوارڈ کو ذاتی طور پر مسترد کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق میڈلین البرائٹ ہونری گروپ ایوارڈ ان خواتین کو دیا جائے گا جنہوں نے جولائی-اگست 2024 میں بنگلہ دیش میں ہونے والے پرتشدد ریاستی جبر کے خلاف احتجاجی تحریک میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ “ان خواتین نے غیرمعمولی حوصلہ دکھایا اور وہ سیکورٹی فورسز اور مرد مظاہرین کے درمیان خود کو رکھ کر اپنے احتجاجی عمل کو جاری رکھتی رہیں۔ انہوں نے اپنے مردوں کے گرفتار ہونے کے بعد بھی رابطہ قائم رکھنے اور تحریک کی قیادت کرنے کے لیے تخلیقی طریقے اپنائے، حتیٰ کہ انٹرنیٹ کی بندش اور سینسرشپ جیسے مسائل کا سامنا کیا۔ ان کی ہم آہنگی اور خود کو قربان کرنے کی صلاحیت نے ان کی ہمت کی حقیقت کو ظاہر کیا۔” لیکن امامہ فاطمہ نے اس ایوارڈ کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں اس کے پس پردہ امریکی پالیسیوں پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ “یہ ایوارڈ ہمارے لیے ایک اعزاز ہے مگر یہ اس ایوارڈ کو اسرائیل کی 2023 میں فلسطین پر وحشیانہ حملوں کی حمایت میں استعمال کیا گیا تھا۔” انہوں نے کہا کہ “یہ ایوارڈ اسرائیل کے حملے کو جواز فراہم کرنے کی کوشش ہے جو فلسطینیوں کے حق خودمختاری اور آزادی کو یکسر نظرانداز کرتا ہے۔” امامہ نے مزید کہا کہ “اس ایوارڈ کو فلسطینی عوام کے حقوق کے خلاف استعمال کرنا ان تمام خواتین کے لیے توہین ہے جنہوں نے آزادی کی جدوجہد کی۔” امامہ فاطمہ نے اپنے پیغام کے اختتام پر فلسطین کے لیے یکجہتی کے ساتھ کرتے ہوئے کہا کہ “ہم فلسطین کے حق خودمختاری کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے اور میں اس ایوارڈ کو ذاتی طور پر مسترد کرتی ہوں۔” یہ الفاظ فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے والوں کے لیے ایک پیغام ہیں اور عالمی سطح پر امریکی پالیسیوں کی جانب سے کی جانے والی مبینہ ناانصافیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ امامہ فاطمہ کا یہ فیصلہ ایک واضح پیغام ہے کہ عالمی سیاسی معاملات میں ضمیر کی قیمت پر کوئی ایوارڈ یا اعزاز قبول نہیں کیا جا سکتا۔ ان کی جرات اور عزم نہ صرف بنگلہ دیش بلکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لیے لڑنے والوں کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔ مزید پڑھیں:عید پر بھی قیامت، امریکی سرپرستی میں غزہ پر اسرائیلی حملے فلسطینیوں کی خوشیاں چھین گئے
علاقائی زبانیں اور قومی اتحاد: عید ہمیں کیسے یکجہتی اور محبت سکھاتی ہے؟

پاکستان میں عید ایک ایسا موقع ہوتا ہے جب تمام مسلمان اپنے دکھ درد بھلا کر سنت نبوی (ﷺ) کے مطابق عید کے دن خوشی مناتے ہیں۔ پاکستان مختلف علاقوں اور ثقافتوں کے لوگ ایک ہی ایک ہی دن عید مناتے ہیں جو کہ قومی یکجہتی اور بھائی چارے کی علامت ہے۔ ہر خطہ اپنے خاص انداز میں عید کی تیاری کرتا ہے اور مختلف روایات کے مطابق خوشیوں کا اظہار کرتا ہے۔ عید کی نماز، تہوار کی رونق یہ سب پاکستانی معاشرت کا حصہ ہیں۔ یہ دن ہمیں ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے اور اتحاد کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
عید الفطر: ‘ہمیں کشمیر اور فلسطین کے مظلوم بھائیوں کو آج کے دن یاد رکھنا ہوگا’ شہباز شریف

عید الفطر کے پرمسرت موقع پر وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے قوم کو عید کی مبارکباد پیش کی اور مسلم دنیا کے رہنماؤں کو بھی نیک تمناؤں کا پیغام دیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ملک اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور پاکستان کی مسلح افواج کے افسران اور جوان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ عید الفطر ہمیں خوشی، شکرگزاری، بھائی چارہ اور ہمدردی کے جذبات سکھاتی ہے اور یہ دن ہمیں اس بات کی ترغیب دیتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور اخوت سے پیش آئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رمضان کا مقدس مہینہ صبر، برداشت اور قربانی کا درس دیتا ہے اور ہمیں چاہیے کہ ان خصوصیات کو رمضان کے بعد بھی اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں اور اسلامی اصولوں پر عمل پیرا رہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اس وقت اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے درپیش خطرات کا سامنا کر رہا ہے اور ہمیں نفرت، فرقہ واریت اور تمام اقسام کی انتہا پسندی سے بچنے کی ضرورت ہے۔ انکا کہنا تھا کہ “ملک کی معیشت، معاشرت اور قومی یکجہتی کو مستحکم کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے”۔ وزیر اعظم نے اللہ تعالی سے دعا کی کہ وہ تمام شہدا کے درجات بلند کرے اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کی۔ انہوں نے جعفر ایکسپریس حادثے میں شہید ہونے والوں کو بھی یاد کیا اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ دلی غم کا اظہار کیا۔ انکا کہنا تھا کہ “ہمیں اپنے بے گناہ بھائیوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے جو غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنے پیغام میں خلیج میں پاکستان کے دیرینہ دوست ملک کویت کے ولی عہد شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح کو بھی عید کی مبارکباد دی اور کویت کے عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کا ذکر کیا اور پاکستان کی جانب سے کویت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ اسی طرح وزیر اعظم نے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کو بھی عید کی مبارکباد دی اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ صدر ایردوان نے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور دونوں ملکوں کے درمیان مستحکم حمایت کا عہد کیا۔ اس کے علاوہ اردن کے بادشاہ عبد اللہ دوم بن حسین سے بھی وزیر اعظم کی ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے عید کی مبارکباد دیتے ہوئے غزہ کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ بادشاہ عبد اللہ نے فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی حمایت کی تعریف کی اور پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون میں مزید بہتری کی خواہش کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں، وزیر اعظم نے ازبکستان کے صدر شوکت مرزیئیوف اور آذربائیجان کے صدر الہام علییف سے بھی عید کے موقع پر بات چیت کی اور دونوں رہنماؤں کو نیک تمناؤں کا پیغام بھیجا۔ مزید پڑھیں:ملک بھر میں عیدالفطر مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے
عیدالفطر کی پرمسرت گھڑیاں، پاکستان بھر میں جوش و عقیدت کے ساتھ منائی جا رہی ہیں

پاکستان بھر میں آج عید الفطر منائی جا رہی ہے، جہاں ہر طرف خوشیاں اور مسکراہٹیں ہیں۔ اتوار کے روز شوال کا چاند نظر آیا جبکہ ملک بھر میں عید الفطر کا باضابطہ اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مولانا عبد الخبیر آزاد نے کیا۔ مولانا عبد الخبیر آزاد نے اپنی تقریر میں بتایا کہ ملک بھر سے چاند دیکھنے کی شہادتیں موصول ہوئیں تھیں جس کے بعد عیدالفطر کے آغاز کا اعلان کیا گیا۔ یہ دن مسلمانوں کے لیے ایک عظیم خوشی اور اللہ کی رضا کی تلاش کے سفر اور رمضان کے روزے مکمل ہونے ہونے کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔ آج ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں نماز عید کے اجتماعات منعقد کیے گئے جہاں امت مسلمہ کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ خاص طور پر ملک کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لیے دعائیں کی گئیں اور ساتھ ہی غم و خوشی کی تقسیم، بھائی چارے اور محبت کے پیغامات بھی دیے گئے۔ اس کے علاوہ نماز عید کی ادائیگی کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد نے اپنے پیاروں کی قبر پر حاضری کیلئے قبرستانوں کا رخ کیا اور شہریوں نے اپنے پیاروں کی قبروں پر فاتحہ خوانی اور ان کی مغفرت کی دعا بھی کیں۔ شہریوں کی جانب سے اپنے پیاروں کی قبروں کی صفائی اور ان پر گل پاشی بھی کی گئی۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے قوم اور عالم اسلام کو عید الفطر کی مبارکباد پیش دی اور کہا کہ یہ خوشی کا دن ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں، عبادات اور تقویٰ کے سفر کے بعد نصیب ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عیدالفطر اللہ کا انعام ہے جو ہمیں روزے کی مشقت پر عطا کیا گیا ہے اور یہ دن ہمیں آپس میں بھائی چارے کو فروغ دینے کا موقع فراہم کرتا ہے تاکہ ہمارا ملک ایک مضبوط اور خوشحال ریاست کے طور پر ابھرے۔ اس موقع پر صدر نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے لیے بھی دعائیں کیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں جلد آزادی کے ساتھ عید نصیب فرمائے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی عید الفطر پر قوم کو مبارک باد دی اور کہا کہ یہ دن خوشی، امید اور محبت کا دن ہے جو ہمیں ایک نئی طاقت اور اتحاد کے ساتھ اپنے قومی مقاصد کی تکمیل کے لیے سرگرم کرتا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے عید الفطر کے حوالے سے ایک اہم پیغام دیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ عید الفطر رمضان کے اختتام پر اتحاد، ہمدردی اور شکرگزاری کی علامت ہے جو ہمیں ایک دوسرے کے قریب لاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ فوجی جوان اپنے خاندانوں سے دور رہ کر قوم کے دفاع میں مصروف ہیں اور امن، خوشحالی اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کے علاوہ عید کا دن ہمیں قومی ہیروز کی بے مثال بہادری، عزم اور قربانیوں کو یاد کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ عید الفطر کا دن اس بات کا آئینہ دار ہے کہ اگر ہم سب مل کر ایک دوسرے کا ساتھ دیں اور اپنے فرقوں، زبانوں اور عقائد سے بلند ہو کر ایک امت کے طور پر ایک ہو جائیں تو ہمارا ملک دنیا کے عظیم ترین ممالک میں شامل ہو سکتا ہے۔