April 13, 2025 12:12 pm

English / Urdu

پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر مختصر علالت کے بعد کراچی میں انتقال کر گئے

taaj haider

پاکستان پیپلز پارٹی  کے سینئر رہنما اور سینیٹر تاج حیدر مختصر علالت کے بعد  کراچی میں 83سال کی عمر میں انتقال کر گئے، ۔ نجی نشریاتی ادرے جیو نیوز کے مطابق ایک بیان میں اہل خانہ نے کہا کہ تاج حیدر کراچی کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کی نماز جنازہ 9 اپریل بروز بدھ بعد نماز ظہر مسجد و امام بارگاہ یسرب فیز 4 ڈیفنس سوسائٹی کراچی میں ادا کی جائے گی۔ ان کی اہلیہ نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ میرے شوہر، پیپلز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری سینیٹر تاج حیدر انتقال کر گئے ہیں۔ پی پی پی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی نے اس نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تاج حیدر عمر بھر کے ساتھی اور پرعزم سیاسی کارکن تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پیپلز پارٹی کے بانی اور نظریاتی ارکان میں سے تھے۔ ان کی سیاسی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ تاج حیدر 8 مارچ 1942 کو راجستھان کے کوٹا میں ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوئے جو اپنے علمی اور فکری پس منظر کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ تقسیم کے بعد پاکستان ہجرت کر گئے اور اپنی ابتدائی تعلیم گورنمنٹ بوائز ہائی سکول، رنچھوڑ لائنز، کراچی میں حاصل کی۔ تاج حیدر نے ابتدائی طور پر فنون لطیفہ کی دنیا میں قدم رکھا اور ٹیلی ویژن کے لیے بطور مصنف نمایاں خدمات انجام دیں۔ انہوں نے مختلف اخبارات کے لیے فکر انگیز کالم بھی لکھے اور اپنی ہی ڈرامہ سیریل ابلہ پا میں اداکاری کی، جہاں انہوں نے پروفیسرکا کردار نبھایا۔ ان کا سیاسی سفر 1967 میں اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے سوشلسٹ کنونشن میں شرکت کی۔ اسی سال انہوں نے باقاعدہ طور پر پی پی پی میں شمولیت اختیار کی اور اس کے بانی ارکان میں سے ایک بن گئے۔ ادب اور سائنس میں ان کی خدمات کے اعتراف میں تاج حیدر کو سائنسی شعبے میں ان کی خدمات کے لیے 2012 میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ انہیں 2006 میں بہترین ڈرامہ سیریل رائٹر کا 13 واں پی ٹی وی ایوارڈ بھی ملا۔ خبر پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ تاج حیدر نے پارٹی اور پاکستان میں جمہوریت کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ تاج حیدر پیپلز پارٹی کا کلیدی اثاثہ تھے اور اس کے نظریاتی طور پر پرعزم ارکان میں سے ایک تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے انتقال سے پیپلز پارٹی ایک ممتاز اور تجربہ کار سیاسی رہنما سے محروم ہو گئی ہے۔ دریں اثناء پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ تاج حیدر کی سیاسی، سماجی اور ادبی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے حیدر کو فضل اور تہذیب کا ایک باوقار مجسم، اور گہری تخلیقی صلاحیتوں اور ذہانت کا آدمی قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت کے لیے ان کی زندگی بھر کی جدوجہد اور قربانیاں آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوں گی۔ بلاول نے مزید کہا کہ تاج حیدر پاکستانی سیاست میں دانشمندی اور بیداری کی علامت تھے، ان کے انتقال نے انہیں گہرے رنج و غم میں مبتلا کر دیا ہے۔ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نےپیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر تاج حیدر پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی رہنماؤں میں سے تھے جنہوں نے نہ صرف پارٹی کے ابتدائی ایام میں ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا۔  

غزہ احتجاج: کراچی میں کے ایف سی پر توڑ پھوڑ کے الزام میں 10 افراد گرفتار

کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان اتحاد میں مشتعل افراد نے ایک نجی ریسٹورینٹ (کے ایف سی) کو توڑ پھوڑ کا نشانا بنا ڈالا، واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی ساؤتھ پولیس ٹیم کے ہمراہ فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ مشتعل افراد نے ریسٹورینٹ کے مرکزی دروازے اور شیشے کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دس افراد کو حراست میں لے لیا، جن میں سے ایک شخص کے قبضے سے ہتھوڑا بھی برآمد ہوا۔ پولیس نے فوری طور پر صورتِ حال پر قابو پا لیا اور علاقے میں امن و امان کی بحالی کے لیے ریسٹورینٹ کے اطراف اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ ایس ایس پی ساؤتھ مہظور علی کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ یہ واقعہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں گزشتہ روز پیش آیا، جہاں عالمی فاسٹ فوڈ چین کے آؤٹ لیٹ پر توڑ پھوڑ کی کوشش کی گئی۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے نجی نشریاتی ادارے ڈان نیوز کو بتایا کہ تقریباً 40 افراد، جنہوں نے لاٹھیاں اور پتھر لے رکھے تھے، کورنگی روڈ پر واقع کینٹکی فرائیڈ چکن (کے ایف سی) کی برانچ پر حملہ آور ہوئے۔ پولیس کی بروقت کارروائی سے ہجوم منتشر کر دیا گیا اور 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ حملے کا مقصد غزہ میں امریکہ اور اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج تھا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ دیگر مظاہرین اور ان کے منتظمین کا تعاقب کیا جا رہا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس افسران کے مطابق اس طرح کے واقعات دنیا بھر میں ہو رہے ہیں، خاص طور پر بنگلہ دیش اور دیگر مسلم ممالک میں جہاں سوشل میڈیا کے ذریعے مظاہرین کو اکسایا جاتا ہے۔ اس دوران کراچی کے بہادر آباد علاقے میں بھی گزشتہ روز ایک اور کے ایف سی برانچ پر پتھراؤ کیا گیا۔ بہادر آباد تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر نوید سومرو نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہاں سے ایک ریلی گزر رہی تھی، تاہم اس سلسلے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ ایف آئی آر کے مطابق برانچ منیجر سعد گل نے بتایا کہ رات 11:35 پر کچھ افراد ریسٹورنٹ بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے حملہ آور ہوئے اور شیشے کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے تعزیرات پاکستان کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ اس واقعے کے بعد کراچی میں عالمی ہڑتال کی کال پر تاجروں نے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں 50,695 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

ایم کیو ایم کی مہم کا مقصد سندھ حکومت پر الزام تراشیاں کرنا ہے، سینئر صوبائی وزیر

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کے خلاف ایم کیو ایم کی جانب سے ایک مہم شروع کی گئی ہے جس کا مقصد حکومت سندھ پر الزام تراشیاں کرنا ہے، متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جس طرح کے الزامات سندھ حکومت پر عائد کیے گئے ہیں ان کا جواب دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میٹروپولیٹن شہر ہے، جس کی آبادی کئی ترقی یافتہ ممالک سے بھی زیادہ ہے اور یہاں ہونے والے ڈمپرز کے حادثات کو بنیاد بنا کر نفرت کی سیاست کی جارہی ہے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ 2024 میں سندھ پولیس نے ڈکیتی اور قتل کے 76 مقدمات میں کامیابی حاصل کی، جب کہ اسٹریٹ کرائم کے 1999 کیسز میں بھی پولیس نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے 2024 میں 2805 مقدمات حل کیے، جس میں قتل کے 116 ملزمان اور اسٹریٹ کرائم میں ملوث 3095 افراد کو گرفتار کیا۔ انہوں نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان الزامات کا جواب دینا ضروری ہے کیونکہ ایم کیو ایم ماضی میں اس بدامنی کا حصہ رہی ہے۔ شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے ایک اور گروہ نے نفرت کی سیاست شروع کر رکھی ہے اور وہ شہر میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سینئر وزیر نے کہا کہ کراچی کو معاشی حب کہا جاتا ہے اور حکومت سندھ کسی بھی صورت میں شہر کو بدامنی کا شکار ہونے نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ہر سازش کا مقابلہ کرے گی اور کراچی کی ترقیاتی منصوبوں میں ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کا جواب دیا۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صرف پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی میں ترقیاتی کام کیے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سندھ حکومت نے صحت کے شعبے میں نمایاں اقدامات کیے ہیں اور سائبر نائف کے ذریعے کینسر کے علاج کی سہولت فراہم کی ہے جو دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ شرجیل انعام میمن نے ایم کیو ایم کو مشورہ دیا کہ اگر وہ عوامی مینڈیٹ کا دعویٰ کرتے ہیں تو وہ دوبارہ انتخابات میں حصہ لیں، کیونکہ پیپلز پارٹی نے ہر الیکشن میں عوامی خدمت کی بنیاد پر اپنی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو تشدد کی سیاست نہیں کرنے دی جائے گی اور کسی بھی سیاست کو عوام کی زندگی میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مزید یہ کہ انہوں نے ایم کیو ایم کو متنبہ کیا کہ نفرت کی سیاست کے ذریعے عوام میں پذیرائی حاصل کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔

سیاسی افق پر تبدیلی کی لہر: کیا 2025 پاکستان کے لیے نیا موڑ ثابت ہوگا؟

ماہر علمِ نجوم سمرانہ شاہ نے پاکستان میٹرز کے ساتھ پوڈکاسٹ میں ملکی موجودہ سیاسی صورتحال پر اہم پیش گوئیاں کی۔ انہوں نے کہا کہ 2024 کی نسبت 2025 زیادہ بہتر ثابت ہو سکتا ہے، اگرچہ مکمل بہتری کی توقع نہیں، لیکن یہ سال پاکستان کے لیے ایک نئے آغاز کی صورت میں آ سکتا ہے۔ سمرانہ شاہ نے بتایا کہ اگر موجودہ حکومت جون، جولائی اور اگست کے تین مہینے مکمل کر لیتی ہے، تو یہ پہلی حکومت ہو گی جو اپنی مدت پوری کرے گی۔ تاہم، ان تین مہینوں میں کچھ مشکلات اور سیاسی چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے۔ عمران خان کے حوالے سے سمرانہ شاہ نے کہا کہ فوری طور پر ان کے اقتدار میں واپس آنے کے امکانات کم ہیں، لیکن مستقبل میں ایک موقع ضرور ملے گا۔ انہوں نے مریم نواز اور بلاول بھٹو کے سیاسی مستقبل پر بھی بات کی۔ ان کے مطابق، بلاول بھٹو کا سیاسی سٹرونگ سائن ہے اور وہ زیادہ فعال نظر آئیں گے، جب کہ مریم نواز کی پوزیشن فی الحال زیادہ واضح نہیں۔ نواز شریف کی خاموشی کے حوالے سے سمرانہ شاہ نے کہا کہ وہ اس وقت سیاسی طور پر سائیڈ لائن پر ہیں اور دوبارہ طاقت میں آنے کے امکانات کم ہیں۔ سمرانہ شاہ نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر بھی 2025 میں قدرتی آفات اور دیگر بحرانوں کے امکانات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سال دنیا بھر میں تبدیلیوں کا باعث بنے گا، اور پاکستان میں بھی سیاسی اور معاشی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔ یہ پیش گوئیاں پاکستان کے سیاسی مستقبل کو ایک نیا رخ دے سکتی ہیں، جس میں کئی چیلنجز اور مواقع شامل ہوں گے۔

پشاور زلمی کی خصوصی شارٹ فلم ’زلمی ایکس لگیسی‘ کا ٹریلر جاری

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز پشاور زلمی نے پی ایس ایل کے دسویں ایڈیشن کے لیے تیار کی گئی اپنی خصوصی شارٹ فلم ’زلمی ایکس لگیسی‘ کا آفیشل ٹریلر جاری کر دیا ہے۔ اس فلم کو پشاور زلمی کی ایک دہائی پر محیط کامیابیوں، جذبے اور فرنچائز کے کلچر کی عکاسی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ یوٹیوب پر جاری کیے گئے فلم کے ٹریلر میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے اسٹار بلے باز اور پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم، نوجوان بلے باز صائم ایوب اور معروف اداکارہ ماہرہ خان کو نمایاں طور پر دکھایا گیا ہے، جو فلم کی کہانی میں مرکزی کردار ادا کرتے نظر آ رہے ہیں۔ پشاور زلمی نے یہ ٹریلر یوٹیوب سمیت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ’آفیشل فرسٹ لک ٹیزر‘ کے عنوان سے جاری کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کیے گئے پرومو کے ساتھ پشاور زلمی نے لکھا کہ ہم اپنی مختصر فلم کا ٹیزرپیش کررہے ہیں، جو اس فرنچائز کی ایک دہائی کو واضح کرے گی۔ شارٹ فلم کے ساؤنڈ ٹریک کو بھی خاص اہمیت دی گئی ہے، جس میں معروف گلوکارہ آئمہ بیگ کے ساتھ ساتھ التمش سیور، بلال آواز، مصطفیٰ کمال اور واجد لائق نے اپنی آواز کا جادو جگایا ہے۔ یہ فلم نہ صرف زلمی کی کرکٹنگ کہانی کو اجاگر کرتی ہے بلکہ اس کے پیچھے موجود جذبے، فین کلچر اور فرنچائز کے وژن کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔ ’زلمی ایکس لگیسی‘ کو کرکٹ شائقین کی جانب سے خوب سراہا جا رہا ہے اور اسے پی ایس ایل 10 کی ایک تخلیقی جھلک قرار دیا جا رہا ہے، جو کھیل سے جڑے جذبے کو فنی انداز میں پیش کرتی ہے۔

اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج، عمران خان کی بہنیں گرفتار

راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہ ہونے پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کیا گیا، جہاں پولیس سے جھڑپیں ہوئیں اور پتھراؤ بھی کیا گیا۔ نجی نشریاتی ادارے ڈان نیوز کے مطابق عمران خان کی بہنیں، بشریٰ بی بی کے رشتہ دار، پی ٹی آئی کی سینئر رہنما عالیہ حمزہ، صاحبزادہ حامد رضا اور دیگر رہنما اڈیالہ جیل پہنچے، تاہم جیل انتظامیہ کی جانب سے ملاقات کی اجازت نہ دی گئی۔ پولیس نے گھورکپور ناکے پر عمران خان کی بہنوں اور دیگر افراد کو روک لیا۔ عمران خان کی بہنیں علیمہ خان، عظمیٰ خان اور کزن قاسم نیازی کو نجی فارماسیوٹیکل کمپنی کے قریب روکا گیا۔ پولیس نے صرف عظمیٰ خان، نورین خان اور قاسم نیازی کو ملاقات کی مشروط اجازت دی، لیکن اہل خانہ نے علیمہ خان کو شامل کیے بغیر ملاقات سے انکار کر دیا۔ اس دوران پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد جیل کے قریب جمع ہو گئی اور احتجاج شروع کر دیا۔ پولیس نے موقع پر موجود چار کارکنوں کو حراست میں لے لیا، تاہم بعد ازاں انہیں واپس جانے کی یقین دہانی پر رہا کر دیا گیا۔ قائد حزب اختلاف عمر ایوب، زرتاج گل، ملک عامر ڈوگر اور دیگر رہنما بھی اڈیالہ جیل کے قریب پہنچے۔ پولیس نے اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد خان بھچر اور ان کے ہمراہ موجود معین قریشی کو بھی آگے جانے سے روک دیا۔ عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، عمران خان کو نہ صرف ملاقات کے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے بلکہ عید پر نماز کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو تین ماہ سے بیٹوں سے بات نہیں کرنے دی گئی۔ زرتاج گل نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کو دہشت گرد سمجھنے کی پالیسی ختم ہونی چاہیے۔ عمران خان کو جیل میں رکھا گیا ہے اور ان کے اہل خانہ کو ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ واضح رہے کہ احتجاج کے دوران پولیس نے عمران خان کی بہنوں، عالیہ حمزہ اور دیگر خواتین کارکنوں کو حراست میں لے لیا اور انہیں ایک نجی شادی ہال منتقل کیا گیا، جہاں وہ لان میں بیٹھ گئیں۔ پولیس افسران بھی ان کے ساتھ موجود رہے۔ خواتین نے گھر جانے سے انکار کرتے ہوئے باقاعدہ گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک پر سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی نے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اہلکار کو معطل کر دیا اور مکمل انکوائری کا حکم دیا۔ سی پی او نے کہا کہ راولپنڈی پولیس صحافیوں کا احترام کرتی ہے اور واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ عمران خان کی بہنوں نے علیمہ خان کے بغیر ملاقات سے انکار کر کے ثابت کر دیا کہ وہ کسی دباؤ کے آگے نہیں جھکتیں، کاش دیگر پارٹی رہنما بھی ایسا ہی کردار دکھاتے۔

سپریم کورٹ کی انسداد دہشتگردی عدالتوں کو 9 مئی کے مقدمات چار ماہ میں نمٹانے کی ہدایت

سپریم کورٹ آف پاکستان نے 9 مئی کے مقدمات میں گرفتار ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی عدالتوں کو چار ماہ کے اندر ٹرائل مکمل کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ نجی خبررساں ادارے انڈیپینڈینٹ اردو کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ انسداد دہشتگردی عدالتوں پر مکمل اعتماد ہے اور وہ مؤثر انداز میں کام کر سکتی ہیں۔ سپریم کورٹ نے یہ حکم دیا کہ انسداد دہشتگردی عدالتیں ہر پندرہ روز بعد مقدمے کی پیش رفت رپورٹ متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو جمع کرائیں تاکہ ٹرائل کے عمل میں شفافیت برقرار رہے، عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ دیگر مقدمات کی وجہ سے زیرسماعت ملزمان کے بنیادی حقوق متاثر نہ ہونے دیے جائیں۔ دوران سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر جنرل ذوالفقار نقوی اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب واجد گیلانی عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹس کی جانب سے دی جانے والی فیصلے شواہد اور قانون کے برخلاف ہیں اور انسداد دہشتگردی عدالتوں نے بھی شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا۔ پراسیکیوشن کے مطابق اب تک 28 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔ ملزمہ خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی موکلہ کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ اس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالتوں پر اعتماد کریں، قانون کے مطابق ان عدالتوں میں روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے مشال خان قتل کیس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے تو انہوں نے اس کیس کا ٹرائل تین ماہ میں مکمل کروایا تھا۔ جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ محض تاثر کی بنیاد پر یہ کہنا کہ بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، درست مؤقف نہیں۔ پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں 9 مئی کے مقدمات میں شامل 20 اہم ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کی درخواست جمع کروائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی صوبے بھر میں ہونے والے مالی نقصانات کی تفصیلات بھی رپورٹ کی صورت میں عدالت میں پیش کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 9 مئی کو ہونے والے ہنگاموں کے نتیجے میں پنجاب کو مجموعی طور پر 19 کروڑ 70 لاکھ روپے کا مالی نقصان پہنچا۔ لاہور میں 11 کروڑ، راولپنڈی میں 2 کروڑ 60 لاکھ اور میانوالی میں 5 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔ حکومتی رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 9 مئی کو کوئی پرامن احتجاج یا ریلی نہیں تھی بلکہ یہ ایک منظم حملہ تھا جس میں ریاستی ادارے کو نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب کے 38 اضلاع میں اس دن 319 مقدمات درج کیے گئے جن میں مجموعی طور پر 35 ہزار 962 ملزمان کو نامزد کیا گیا۔ ان میں سے 11 ہزار 367 کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ 24 ہزار 595 افراد تاحال مفرور ہیں۔

اتحاد برقرار رکھیں، سلاخوں کے پیچھے رہنے والوں کی مدد کریں: شاہ محمود قریشی کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو ہدایت

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات پر شاہ محمود قریشی نے  زور دیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں اور سلاخوں کے پیچھے والوں کے لیے کچھ کریں۔ شاہ محمودقریشی نے لاہور کی احتساب عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے کہا کہ وہ بیانات دینے اور ایک دوسرے پر تنقید کرنے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں موجود لوگ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی آپس کی لڑائی سے جیل میں بند پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔ قریشی نے مزید کہا، “رائے کا اختلاف ہے لیکن سب کے ساتھ احترام سے پیش آنا چاہیے۔” اپنے خلاف مقدمات کے بارے میں، سابق وزیر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کسی سازش، توڑ پھوڑ یا ایسے کسی واقعے میں ملوث نہیں ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے خلاف درج تمام مقدمات میں ایک جیسے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ راولپنڈی میں 14 اور ملتان میں 5 مقدمات میں ضمانت کروائی جب کہ لاہور میں 14 میں سے 8 مقدمات میں ضمانت ہو گئی۔ جب وزیر اعلیٰ پنجاب کی کارکردگی کے بارے میں سوال کیا گیا تو قریشی نے کہا کہ وہ اس معاملے پر خاموشی اختیار کرنے کو ترجیح دیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ “آگ نہیں لگائیں گے بلکہ بجھائیں گے”۔

عمران خان کا سیاسی سفر: ماہرِ نجوم نے مستقبل بتا دیا

پاکستان کی سیاسی فضا ایک بار پھر بدلتی نظر آ رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق 2025 کا سال سیاسی استحکام کے ابتدائی قدموں کا سال ہو سکتا ہے، اگرچہ مکمل بہتری کی توقع ابھی قبل از وقت ہے، مگر 2024 کے مقابلے میں حالات کچھ بہتر محسوس ہو رہے ہیں۔ اس سال کو نمریالوجی میں نائن نمبر سے منسلک کیا گیا ہے، جو طاقت، اختتام اور ایک نئی شروعات کا استعارہ مانا جاتا ہے۔ پاکستان میٹرز کی اس اسپیشل پوڈکاسٹ میں پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے تجزیہ دیا گیا ہے اور پیشگوئی کی گئی ہے، کہا گیا ہے کہ اگر موجودہ حکومت جون، جولائی اور اگست کے مہینے بغیر کسی بڑی رکاوٹ کے گزار لیتی ہے، تو ان کی پوزیشن اتنی مستحکم ہو جائے گی کہ پھر انہیں اقتدار سے ہٹانا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو جائے گا۔ اس صورت میں یہ پہلی حکومت بن سکتی ہے جو اپنی مدت پوری کرے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مہینوں کے دوران غیر متوقع مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ بین الاقوامی یا اندرونی سطح پر چھپے ہوئے عناصر فعال ہو سکتے ہیں، جو حکومت کے لیے کسی بڑی آزمائش کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ سال ان پوشیدہ دشمنوں کے بے نقاب ہونے کا سال بھی کہلایا جا رہا ہے۔ عمران خان کے حوالے سے بھی دلچسپ پیش گوئیاں سامنے آئی ہیں۔ ان کے لیے ریلیف، ایز یا رہائی کے امکانات تو موجود ہیں، لیکن اقتدار کی راہ ابھی دور دکھائی دیتی ہے۔ اگرچہ مستقبل میں ایک بار پھر وہ اقتدار میں آ سکتے ہیں، تاہم موجودہ وقت میں ان کی واپسی کی کوئی واضح راہ نظر نہیں آتی۔ دوسری جانب مریم نواز کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ان کے وزیراعظم بننے کی کوئی فوری امکانات موجود نہیں۔ ان کے زوڈیک سائن “سکورپیو” کے مطابق ان کے لیے یہ وقت کچھ سازگار ضرور ہے، لیکن بعض سخت پروپیگنڈا یا سیاسی دباؤ کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے برعکس بلاول بھٹو زرداری کا زوڈیک سائن نہایت طاقتور بتایا جا رہا ہے۔ ان کی سیاسی سرگرمیاں تیز تر ہوں گی اور انہیں طاقت کے ایوانوں میں جگہ ملنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ آنے والے وقت میں ان کا کردار پہلے سے زیادہ مؤثر نظر آئے گا۔ شباز شریف جن کا زوڈیک سائن لیبرا ہے، کے لیے آنے والے تین مہینے چیلنجنگ ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر وہ یہ دورانیہ عبور کر لیتے ہیں تو پھر حکومت کا تسلسل ممکن ہے۔ نواز شریف کی خاموشی پر تبصرہ کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ دانستہ طور پر بیک اسٹیج کردار ادا کر رہے ہیں تاکہ کسی نئی سیاسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ان کے ستارے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وہ فی الحال کسی بڑی سیاسی مہم جوئی سے گریز کریں گے اور پس پردہ رہ کر پارٹی کو سنبھالتے رہیں گے۔

پاکستان میں عیدالاضحیٰ کب ہوگی؟ ماہرینِ فلکیات نے پیشگوئی کردی

عیدالفطر کے چند روز بعد ہی فلکیاتی ماہرین نے پاکستان سمیت دیگر ممالک میں عیدالاضحیٰ کی ممکنہ تاریخ بتا دی ہے۔ نجی نشریاتی ادارے ہم نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات کے ماہرین فلکیات نے کہا ہے کہ عیدالاضحیٰ 6 جون 2025 کو ہو سکتی ہے۔ ایمریٹس آسٹرونومی سوسائٹی نے پیشگوئی کی ہے کہ 27 مئی کی شام ذی الحج کا چاند نظر آنے کا قوی امکان ہے۔ فلکیاتی ماہرین کے مطابق اگر چاند 27 مئی کو نظر آ گیا تو 28 مئی سے ذی الحج کا آغاز ہو گا اور یوں 6 جون بروز جمعہ کو امارات میں عیدالاضحیٰ منائی جائے گی۔ ماہرین کے مطابق چاند صبح 7 بج کر 2 منٹ پر طلوع ہو گا اور سورج غروب ہونے کے بعد تقریباً 38 منٹ تک آسمان پر نظر آنے کے امکانات ہیں، جس سے چاند دیکھنے کا امکان مزید بڑھ جاتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں فلکیاتی حسابات کی روشنی میں عیدالاضحیٰ 7 جون کو ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ تاہم، عید کی حتمی تاریخ کا اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی چاند دیکھنے کے بعد کرے گی۔ واضح رہے کہ عرب دنیا کے دیگر ماہرین فلکیات بالخصوص مصر کے ماہرین نے بھی ذی الحج اور عیدالاضحیٰ کے چاند کی ممکنہ تاریخوں کا اعلان کر دیا ہے۔