کراچی ہیوی گاڑی کی رفتار 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کی حد تک محدود، ڈرائیور کا ڈرگ ٹیسٹ لازمی قرار

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے بھر میں بھاری اور ہلکی دونوں گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے لیے ڈرگ ٹیسٹنگ کو لازمی قرار دے دیا اور ہیوی گاڑی کی رفتار 30 کلو میٹر فی گھنٹہ مقرر کی گئی ہے۔ شہر کے بڑھتے ہوئے ٹریفک مسائل سے نمٹنے کے لیے کراچی میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعلیٰ نے کراچی کے اندر چلنے والی ہیوی ٹرانسپورٹ گاڑیوں پران رولز پر عمل درآمد کے لیے حکم دیا ہے۔ مراد علی شاہ نے سڑک حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ناقابل برداشت اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مائیں اپنے بچوں کو کھو رہی ہیں۔ انہوں نے ٹریفک اور ضلعی پولیس کو مشترکہ طور پر کام کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ سڑک حادثات کو روکا جائے، نہ کہ صرف اطلاع دی جائے۔ آئی جی سندھ نے اجلاس کو شہر کے ٹریفک انفورسمنٹ کے 2024 کے اعدادوشمار پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 16 لاکھ سے زائد چالان جاری کیے گئے، 1.336 ارب روپے کے جرمانے وصول کیے گئے۔ 512,190 گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور 11,287 ڈرائیوروں کو حراست میں لیا گیا۔ مجموعی طور پر 650 ایف آئی آر درج کی گئیں، اور 7,555 گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ منسوخ کیے گئے۔ اجلاس میں صوبائی وزراء سعید غنی، مکیش کمار چاولہ، ضیاءالحسن لنجار کے علاوہ کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس غلام نبی میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، کمشنر کراچی حسن نقوی، ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو، ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو، سیکریٹری داخلہ راجہ ظفر الحق، ڈی آئی جی ایڈووکیٹ، ڈی آئی جی ایڈووکیٹ اور دیگر نے شرکت کی۔ ڈرائیونگ لائسنس اقبال دارا، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ اور دیگر متعلقہ حکام۔
پابندی یا تحفظ؟ کم عمر صارفین انسٹاگرام پر والدین کی اجازت سے لائیو جاسکیں گے

میٹا نے انسٹاگرام پر کم عمر صارفین کے تحفظ کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا، اب 16 سال سے کم عمر نوجوان لائیو براڈکاسٹ صرف والدین کی اجازت سے ہی کر سکیں گے۔ میٹا کی جانب سے اس فیصلے کا مقصد آن لائن دنیا میں کم عمر صارفین کو درپیش خطرات سے بچانا اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ کمپنی کے مطابق یہ پابندی انسٹاگرام کے اُن سیفٹی فیچرز کا حصہ ہے، جن کا اعلان گزشتہ سال کیا گیا تھا، جنہیں “ٹین اکاؤنٹس” کے نام سے متعارف کرایا گیا تھا۔ یہ پابندیاں صرف انسٹاگرام تک محدود نہیں، بلکہ فیس بک اور میسنجر پر بھی کم عمر صارفین کے لیے یہی اصول لاگو کیے جا رہے ہیں۔ میٹا کے فیملی سینٹر کے تحت والدین 16 سال سے کم عمر نوجوانوں کے انسٹاگرام اکاؤنٹس کو کنٹرول کر سکیں گے۔ انسٹاگرام کی پبلک پالیسی کی گلوبل ڈائریکٹر تارا ہوپکنز کے مطابق یہ اقدامات نوجوانوں کی آن لائن زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ “ٹین اکاؤنٹس” فیچر متعارف ہونے کے بعد سے اب تک ساڑھے 5 کروڑ نوجوان اس پروگرام کا حصہ بن چکے ہیں، جن میں سے 97 فیصد کی عمریں 16 سال سے کم ہیں۔ 13 سے 15 سال کے صارفین پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جن کے تحت وہ اپنی انسٹاگرام سیٹنگز میں والدین کی اجازت کے بغیر کوئی تبدیلی نہیں کر سکتے، جب کہ 16 سال یا اس سے زائد عمر کے نوجوانوں کے لیے تھوڑی نرمی رکھی گئی ہے۔ یاد رہے کہ میٹا نے ستمبر 2024 میں تین سیفٹی سیٹنگز متعارف کرائی تھیں، جن کے تحت کم عمر صارفین کے اکاؤنٹس خودکار طور پر پرائیویٹ کر دیے گئے تھے۔ یہ اقدامات ایک ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں، جب میٹا کو مختلف ممالک کی جانب سے کم عمر صارفین کے تحفظ میں ناکامی پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ 2021 میں میٹا نے 19 سال سے زائد عمر کے افراد کو ان نوجوانوں کو میسج بھیجنے سے روک دیا تھا جو انہیں فالو نہ کرتے ہوں۔ 2023 میں ایک نیا ٹول متعارف کرایا گیا تھا جو 18 سال سے کم عمر صارفین کو رات گئے ایپ کے استعمال سے روکتا ہے۔ اس کے علاوہ خودکشی، خود کو نقصان پہنچانے اور ایٹنگ ڈس آرڈرز جیسے مواد تک کم عمر صارفین کی رسائی بھی محدود کر دی گئی ہے۔ جنوری 2024 میں نئی میسجنگ پابندیوں کا اطلاق کیا گیا جس کے تحت اجنبی افراد کم عمر صارفین کو میسج نہیں بھیج سکیں گے اور نہ ہی کسی گروپ چیٹ میں شامل کر سکیں گے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف سے عالمی کرپٹو کرنسی ایکسچینج ڈیننس کے بانی چانگ پنگ ژاؤ کی ملاقات

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف سے عالمی کرپٹو کرنسی ایکسچینج ڈیننس کے بانی اور سابق سی ای او چانگ پنگ ژاؤ کی اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف اور پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب بھی موجود تھے۔ اس ملاقات میں چانگ پنگ ژاؤ کے پاکستان کرپٹو کونسل کے سٹریٹجک ایڈوائزر کے طور پر تقرر کا خیرمقدم کیا گیا۔ قائد محمد نوازشریف اور وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے اس فیصلے کو پاکستان کی ویب تھری اور ڈیجیٹل فنانس کی ترقی میں اہم قدم قرار دیا، جو ملک کو ریجنل ہب کے طور پر عالمی سطح پر تسلیم کرانے میں معاون ثابت ہوگا۔ ملاقات کے دوران ڈیجیٹل اکانومی اور اختراعی علوم کے ذریعے ترقی کے ویژن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چانگ پنگ ژاؤ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کے ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے فروغ کے وژن کو سراہا اور اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان میں نوجوانوں کی شراکت داری اور ڈیجیٹل اثاثہ جات کی ترقی کے لئے اہم امکانات موجود ہیں۔ چانگ پنگ ژاؤ نے پاکستان میں بلاک چین ٹیکنالوجی اور گلوبل انٹرپرینیور شپ کے امکانات پر بھی گفتگو کی، جبکہ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور جدید علوم کے رجحانات کے فروغ پر اتفاق کیا۔ اس موقع پر محمد نوازشریف نے کہا کہ چانگ پنگ ژاؤ جیسے قابل قدر شخصیات سے ملاقات میں ترقی اور مواقع کی نئی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔ پاکستان اختراعی تبدیلیوں کا شراکت دار بننے کے لئے تیار ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان کو دور جدید کے تقاضوں کے مطابق تیزی سے بدلتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانا ہوگا۔ ہماری پوری توجہ نالج بیسڈ ٹیکنالوجی پر مرکوز ہے، جو نوجوانوں کو آئی ٹی سکلز سکھا کر عالمی ڈیجیٹل مارکیٹ کے لئے تیار کرے گی۔ چانگ پنگ ژاؤ نے ملاقات کے اختتام پر مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف کی شاندار میزبانی کا شکریہ ادا کیا اور پاکستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں کو سراہا۔
فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی: تاجر اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے متحد

فلسطین میں جاری اسرائیل کی نسل کشی کی وجہ سے تاجروں نے اسرائیلی چیزوں کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک تاجر نے پاکستان میٹرز سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا مئسلہ ساری عالم اسلام کا مسئلہ ہے اس کے لیے مسلمان برادری کو یکجا ہو ہو گا، انہوں نے مزید کہا کہ ہم ریاست سے بھی درخواست کرتے ہیں اس مسئلے پر فلسطین کا ساتھ دیں۔ کراچی کے ایک تاجر نے پاکستان میترز کو بتایا کہ فلسطین کی یکجہتی میں ہم نے کراچی کی ساری کی ساری مارکیٹیں بند کی ہیں اور پاکستان حکومت سے بھی ہماری درخواست ہے کہ عالم متحدہ میں فلسطین کے حق میں آواز بلند کریں
پاکستان عالمی معدنی معیشت کا رہنما بننے کو تیار ہے، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ایک رہنما کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے۔ منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور اپنی مہارت کے ذریعے وسائل کی ترقی میں شراکت داری کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معدنیات کی دولت کو استعمال میں لانے کے لیے انجینئرز، جیالوجسٹ اور ماہر کان کن درکار ہیں، اسی لیے پاکستانی طلبا کو بیرون ملک تربیت کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 27 طلبا اس وقت زیمبیا اور ارجنٹینا میں منرل ایکسپلوریشن کی تربیت حاصل کر رہے ہیں، ہمارا مقصد معدنی شعبے کے لیے مہارت اور انسانی وسائل پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی سلامتی، قومی سلامتی کا ایک اہم جزو بن چکی ہے اور پاک فوج شراکت داروں اور سرمایہ کاروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے مضبوط سکیورٹی فریم ورک کو یقینی بنائے گی۔ آرمی چیف نے کہا کہ ریفائننگ اور ویلیو ایڈیشن کے شعبوں میں سرمایہ کاری وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ لاگت کو بہتر بنایا جا سکے اور منڈیوں کو متنوع کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے پیروں کے نیچے وسیع معدنی ذخائر، ہاتھوں میں مہارت اور ایک شفاف معدنی پالیسی موجود ہے، ایسے میں مایوسی اور بے عملی کی کوئی گنجائش نہیں۔ مزید پڑھیں: پاکستان میں روزانہ 675 نومولود اور 27 مائیں جان گنواہ دیتی ہیں، ڈبلیو ایچ او خطاب کے اختتام پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام اور ادارے یک زبان ہو کر سرمایہ کاروں کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان ایک پُراعتماد پارٹنر ہے اور ہم آپ کی مہارت سے استفادہ کرنا اپنی قومی خواہش سمجھتے ہیں۔ انہوں نے بلوچ قبائلی عمائدین کی کوششوں کو بھی سراہا، جنہوں نے کان کنی کے فروغ اور بلوچستان کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ خطاب میں عاصم منیر کا کہنا تھا کہ مل کر کام کرنے سے پاکستان کا معدنی شعبہ اجتماعی فائدے کے لیے علاقائی ترقی، خوشحالی اور پائیداری لاسکتا ہے۔
“نوزائیدہ بچوں کی صحت کے لیے ڈبلیو ایچ او کی پاکستان سے سرمایہ کاری کی اپیل”

عالمی یوم صحت کے موقع پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے شراکت داروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی اموات میں کمی لانے کے لیے فوری اقدامات اور سرمایہ کاری کریں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان میں ہر روز 675 بچے اور 27 مائیں زچگی کی پیچیدگیوں کے باعث جان کی بازی ہار جاتی ہیں، جس سے سالانہ 9,800 ماؤں اور 246,300 نوزائیدہ بچوں کی اموات ہو رہی ہیں۔ اس کے علاوہ ہر سال 190,000 سے زائد مردہ بچوں کی پیدائش بھی رپورٹ ہو رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس سال عالمی یوم صحت کا تھیم “صحت مند ابتدا، خوشحال مستقبل” رکھا ہے اور پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ایک خوشحال مستقبل کے لیے صحت مند ماؤں اور بچوں کی اشد ضرورت کو تسلیم کرے۔ ڈبلیو ایچ او پاکستان کے نمائندے ڈاکٹر ڈپینگ لؤ کا کہنا تھا کہ “ایک زچہ یا نوزائیدہ بچے کی موت بھی بہت زیادہ ہے اور اگر ہم نے اب اقدامات نہ کیے تو اس کی قیمت ہمیں قوم کو بھگتنا پڑے گی۔” اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سالوں میں پاکستان میں زچگی سے ہونے والی اموات کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے۔ 2006 میں یہ شرح 276 فی 100,000 پیدائش تھی، جو 2024 میں کم ہو کر 155 رہ گئی۔ نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات 52 فی 1000 سے کم ہو کر 37.6 ہو گئی ہے، جب کہ مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح بھی 39.8 سے کم ہو کر 27.5 فی 1000 ہو چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ماں اور بچے کی صحت پر ہر ایک امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری، 9 سے 20 ڈالر کی واپسی دیتی ہے۔ یہ سرمایہ کاری انسانی سرمائے، معاشی ترقی اور خوشحال معاشرے کی ضمانت ہے۔ پاکستان نے نومولود بچوں میں تشنج کے خلاف جنگ میں بھی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ 80 فیصد پاکستانی آبادی ایسے علاقوں میں رہتی ہے جہاں تشنج کا پھیلاؤ فی ہزار پیدائش ایک کیس سے بھی کم ہے اور اسلام آباد، آزاد کشمیر، سندھ اور پنجاب جیسے علاقوں نے MNT کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔ تاہم، عالمی اور قومی SDG اہداف کے تحت 2030 تک زچگی کی شرح اموات کو 70 فی 100,000 اور نوزائیدہ اموات کو 12 فی 1000 تک لانے کے لیے مزید سرمایہ کاری اور حکومتی ترجیحات ضروری ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے حکومت پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ خواتین کی تولیدی صحت، غذائیت، ذہنی صحت، تعلیم اور معاشی مواقعوں پر بھرپور توجہ دے تاکہ خواتین اپنی اور اپنے بچوں کی صحت سے متعلق بہتر فیصلے کر سکیں۔ ڈبلیو ایچ او نے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر یہ یقینی بنائے گا کہ صحت کی سہولتیں سب کے لیے دستیاب ہوں اور کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے۔ یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) 1948 میں قائم کیا گیا تھا اور یہ اقوام متحدہ کا ادارہ ہے جو دنیا بھر میں صحت کو فروغ دینے، عالمی تحفظ فراہم کرنے اور کمزور طبقوں کی خدمت کے لیے اقوام،
9 مئی کے سانحے میں کتنا نقصان ہوا؟ پنجاب حکومت نے رپورٹ جمع کرادی

پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں 9 مئی کے سانحے سے متعلق ایک رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں پنجاب بھر میں ہونے والی تباہی کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ 9 مئی کو ہونے والے تشویشناک واقعات میں پنجاب کے 38 شہروں میں توڑ پھوڑ، املاک کو شدید نقصان پہنچا اور اس سب کا مجموعی نقصان تقریباً 19 کروڑ 70 لاکھ روپے بتایا گیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاہور میں 11 کروڑ روپے کی املاک کو نقصان پہنچا جبکہ راولپنڈی میں 2 کروڑ 60 لاکھ اور میانوالی میں 5 کروڑ روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن سب سے چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ اس دن پورے پنجاب میں 319 مقدمات درج کیے گئے اور 35,962 ملزمان میں سے 24,595 تاحال گرفتار نہیں ہو سکے۔ اس رپورٹ میں ایک اور حیرت انگیز انکشاف یہ ہوا ہے کہ 9 مئی کو کوئی احتجاج یا ریلی نہیں تھی بلکہ اس دن ایک اہم ادارے پر حملہ کیا گیا تھا۔ کیا یہ صرف ایک اتفاق تھا؟ یا پھر اس کے پیچھے کچھ اور سازش چھپی ہوئی تھی؟ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں فوری کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو 4 ماہ کے اندر کیسز کا فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پنجاب حکومت ان واقعات کے ذمہ داروں کو جلد انصاف فراہم کر پائے گی یا یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے زیر بحث ہی رہے گا۔ مزید پڑھیں: چیئرمین پی ٹی آئی نے پارٹی رہنماؤں کو آپس میں صلح کے لیے راضی کر لیا
چیئرمین پی ٹی آئی نے پارٹی رہنماؤں کو آپس میں صلح کے لیے راضی کر لیا

پشاور میں تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایک کامیاب مشن کے تحت پارٹی کے اندرونی اختلافات کو ختم کرنے کی کوششیں تیز کر دیں۔ ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر نے پارٹی کے اہم رہنماؤں علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام ترکئی سے ملاقاتیں کیں ہیں۔ ان ملاقاتوں میں بیرسٹر گوہر نے ان رہنماؤں کو اختلافات بھلا کر ایک نئی راہ پر چلنے کی دعوت دی ہے۔ یہ ملاقاتیں اس وقت انتہائی اہمیت اختیار کر گئیں جب پارٹی کے اندر انتشار اور کشیدگی نے بڑے بحران کی شکل اختیار کرلی تھی۔ بیرسٹر گوہر کی ان کوششوں کے نتیجے میں علی امین گنڈاپور سمیت دیگر رہنماؤں نے اپنے اختلافات کو دفن کرنے اور پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے رضامندی کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ عاطف خان، اسد قیصر اور شہرام ترکئی بھی اب اختلافات کو پسِ پشت ڈالنے کے لیے تیار ہیں۔ ان تمام رہنماؤں نے واضح کیا کہ پارٹی کی بقا اور کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے ذاتی مفادات سے آگے بڑھ کر ایک ہو جائیں۔ یہ بھی پڑھیں: پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم: معدنی وسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی کوشش بیرسٹر گوہر نے نجی نشریاتی ادارے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ “تحریک انصاف کے اندر بڑے فیصلے ہوتے ہیں اور یہ اختلافات تو ہر بڑی پارٹی کا حصہ ہیں لیکن یہ ہمارے لیے ایک نیا موقع ہے اور ہم اس میں کامیاب ہوں گے۔” پارٹی کے اندرونی اختلافات کے حل کے لیے کیے گئے ان اقدامات سے نہ صرف تحریک انصاف کے اتحاد کی امیدوں کو تقویت ملی ہے بلکہ پارٹی کے کارکنوں میں بھی نیا جوش پیدا ہو گیا ہے۔ بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ ہم اپنے بانی رہنما کی رہائی کے لیے بھی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں تاکہ پارٹی ایک نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھ سکے۔ اس پیش رفت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ تحریک انصاف میں اب ایک نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے جہاں اختلافات کی جگہ یکجہتی اور ترقی کی راہ ہوگی۔ مزید پڑھیں: بیساکھی تہوار: پاکستان نے 6500 ہندوستانیوں کو ویزے جاری کر دیے
چینی نوجوان نے خطاطی کے ذریعے والدین کا قرض اتاردیا

چین کے شہر ووہان کے رہائشی 31 سالہ چِن زاؤ نے ایک ایسی مثال قائم کی ہے جس میں اس نے اپنے والدین کا 2 کروڑ یوآن (جو کہ تقریباً 7 کروڑ 69 لاکھ پاکستانی روپے بنتے ہیں) کا قرضہ ادا کرنے کے لیے اپنی خطاطی کی مہارت کو بروئے کار لایا۔ چِن زاؤ نے خطاطی کو بچپن سے ہی سیکھنا شروع کیا تھا، اور اس کے والدین اکثر یہ کہا کرتے تھے کہ یہ فن ان کے لیے مالی فائدہ کا ذریعہ نہیں بن سکتا۔ لیکن چِن زاؤ نے اپنی محنت اور لگن سے اس بات کو غلط ثابت کر دیا۔ چِن زاؤ نے ایک مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے والدین اور اس کے درمیان اکثر یہ بحث ہوتی تھی کہ وہ کس یونیورسٹی میں جائے گا اور کس مضمون کا انتخاب کرے گا۔ جہاں ایک طرف اس کے والدین کی خواہش تھی کہ وہ بزنس کی تعلیم حاصل کرے، وہیں چِن زاؤ نے اپنی محبت اور جذبے کے مطابق خطاطی کو ہی اپنے مستقبل کا حصہ بنایا۔ اس نے فائن آرٹس کے ایک انسٹیٹیوٹ میں داخلہ لیا اور خطاطی کو اپنے بنیادی مضمون کے طور پر منتخب کیا۔ 2016 میں گریجویشن کے بعد چِن زاؤ نے اپنے والدین کے کاروبار میں حصہ لینے کی بجائے اپنے خواب کو حقیقت بنانے کے لیے خطاطی کا اسٹوڈیو کھولا۔ 2017 میں ایک دوست کی دعوت پر چِن زاؤ فرانس میں چینی خطاطی کے ایک انسٹیٹیوٹ میں کام کرنے کے لیے گیا، لیکن بدقسمتی سے وہ واپس چین آ گیا کیونکہ اس کے والدین کا خاندانی کاروبار مالی مشکلات کا شکار ہو گیا تھا اور اس پر 2 کروڑ یوآن کا قرضہ چڑھ گیا تھا۔ اس کے والد کی طبیعت بھی خراب ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے چِن زاؤ نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے والدین کی مدد کرے گا۔ چِن زاؤ نے اپنے خطاطی کے اسٹوڈیو پر بھرپور توجہ دی اور اس کے کاروبار کا حجم بڑھایا۔ اس نے اپنے اسٹوڈیو میں ٹیوشن فیس بھی بڑھا دی، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جلد ہی 300 سے زائد طالبعلم خطاطی سیکھنے کے لیے اس کے اسٹوڈیو آنے لگے۔ چِن زاؤ نے روزانہ صبح 8 سے رات 9 بجے تک محنت کی اور بچوں کو خطاطی سکھانے کے ساتھ ساتھ آن لائن مصنوعات بھی فروخت کیں۔ اس کی محنت رنگ لائی اور ستمبر 2024 میں، چِن زاؤ نے اپنے والدین کا پورا قرضہ ادا کر دیا۔ اس نے بتایا کہ وہ اس بات پر سب سے زیادہ خوش ہے کہ اب اس کے والدین اس کی خطاطی کے کام میں معاونت فراہم کر رہے ہیں اور یہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ فن بھی پیسہ کمانے کا ایک ذریعہ بن سکتا ہے۔ چِن زاؤ کا کہنا ہے کہ اب وہ اتنی سخت محنت نہیں کرتا کیونکہ اس کے والدین نے اس کے کام کی قدر کی ہے اور وہ اس کی کامیابی میں اس کے ساتھ ہیں۔
وراٹ کوہلی نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 13 ہزار رنز مکمل کر لیے

7 اپریل 2025 کا دن انڈین کرکٹ کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوا جب وراٹ کوہلی نے ایک اور یادگار کارنامہ سرانجام دے دیا۔ یہ وہ دن تھا جب کوہلی نے اپنے ٹی ٹوئنٹی کیریئر میں 13 ہزار رنز مکمل کر کے نہ صرف دنیا کو حیران کن کارکردگی دکھائی بلکہ ایک نیا ریکارڈ بھی قائم کیا۔ اس ریکارڈ کے ساتھ ہی وہ بنے انڈیا کے پہلے کھلاڑی جو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں یہ سنگ میل عبور کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ آئی پی ایل 2025 کے ایک میچ میں ممبئی انڈینز اور رائل چیلنجرز بنگلور کے درمیان دلچسپ مقابلہ جاری تھا۔ اس میچ میں وراٹ کوہلی کو 17 رنز کی ضرورت تھی تاکہ وہ 13 ہزار رنز کا ہندسہ عبور کر سکیں۔ کوہلی نے نہ صرف اس ہدف کو حاصل کیا بلکہ اپنے کھیل کا ایسا رنگ دکھایا کہ ہر کرکٹ شائقین کی نظریں اس پر جمی رہیں۔ جیسے ہی انہوں نے 17 رنز مکمل کیے تو پورا اسٹیڈیم گونج اُٹھا۔ ویسٹ انڈیز کے نامور کھلاڑی کرس گیل کے بعد کوہلی وہ دوسرے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 13 ہزار رنز کا سنگ میل عبور کیا۔ کوہلی نے یہ کارنامہ اپنی 386 ویں اننگز میں سرانجام دیا ہے، یہ کامیابی اس بات کا غماز ہے کہ کوہلی نہ صرف انڈیا کے لیے بلکہ عالمی کرکٹ میں بھی ایک ستون بن چکے ہیں۔ اگر اننگز کے اعتبار سے تیز ترین 13 ہزار رنز بنانے والے بیٹرز کی بات کی جائے تو کرس گیل 381 اننگز میں یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی ہیں، جبکہ کوہلی نے 386 اننگز میں یہ ہدف حاصل کیا جو کہ ایک شاندار کامیابی ہے۔ ان کے بعد ایلکس ہیلز، شعیب ملک اور کیرون پولارڈ جیسے کھلاڑی ہیں جو اس فہرست میں شامل ہیں مگر وراٹ کی رفتار اور تسلسل سب پر غالب ہے۔ وراٹ کوہلی کی یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ نہ صرف اپنی ٹیم بلکہ کرکٹ کے کھیل کو بھی نئی بلندیوں تک لے جا رہے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی دنیا میں اس کامیابی کے بعد وراٹ کوہلی کا نام ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ مزید پڑھیں: دمتری بائیول کا ہیوی ویٹ ٹائٹل چھوڑنے کا اعلان، کیا یہ ‘انتہائی غیر ذمہ دارانہ’ فیصلہ ہے؟