زلزلے کیوں آتے ہیں؟

دنیا بھر میں زلزلے ایک قدرتی آفت کے طور پر بے شمار جانوں کے نقصان کا باعث بن چکے ہیں۔ حالیہ تحقیق کے مطابق، زلزلے زمین کی اندرونی پرتوں میں ہونے والی حرکات کے نتیجے میں آتے ہیں، پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں 5.5 شدت کا زلزلہ آیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں پر مشتمل ہے، جن میں یوریشین، انڈین اور اریبین پلیٹیں شامل ہیں۔ زیر زمین حرارت اور دباؤ کے بڑھنے سے یہ پلیٹس سرکتی ہیں، جس کے نتیجے میں زمین میں لرزش پیدا ہوتی ہے، اور یہی لرزش زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں طرف پھیلتی ہیں، جس کی شدت زمین کی ساخت اور فالٹ لائنز کے قریب ہونے پر منحصر ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ علاقے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں، وہ زلزلوں اور آتش فشانی سرگرمیوں کے حوالے سے زیادہ خطرناک ہیں۔ اگر کسی علاقے میں ایک مرتبہ شدید زلزلہ آ چکا ہو تو وہاں دوبارہ بڑے زلزلے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ پاکستان کی جغرافیائی ساخت کو دیکھا جائے تو ملک کا تقریباً دو تہائی حصہ فالٹ لائنز پر واقع ہے، جس کے باعث کسی بھی وقت شدید زلزلے کا خطرہ رہتا ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے اُن ممالک میں ہوتا ہے جو زلزلوں کے لحاظ سے انتہائی حساس ہیں، درجہ بندی کے مطابق، پاکستان زلزلے کے خطرے کے حوالے سے پانچواں حساس ترین ملک ہے۔ ملک کے اہم شہر اور علاقے، جن میں کراچی، اسلام آباد، کوئٹہ، پشاور، مکران، ایبٹ آباد، گلگت اور چترال شامل ہیں، زلزلوں کی زد میں آتے ہیں۔ ان میں سے کشمیر اور گلگت بلتستان کو سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا جاتا ہے، جہاں فالٹ لائنز زیادہ متحرک ہیں۔ پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے، جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، لاکھوں سال سے جاری اس جغرافیائی تبدیلی کے باعث انڈین پلیٹ مسلسل یوریشین پلیٹ کے نیچے دھنس رہی ہے، جس کی وجہ سے وقتاً فوقتاً زلزلے آتے رہتے ہیں۔ پاکستان کے زیرِ زمین فالٹ لائنز متحرک ہیں اور یہاں معمولی یا درمیانے درجے کے زلزلے وقفے وقفے سے محسوس کیے جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلوں سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے پیشگی حفاظتی اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زلزلوں کی پیشگوئی ممکن نہیں، لیکن بہتر انفراسٹرکچر، مضبوط عمارتوں کی تعمیر اور عوامی آگاہی کے ذریعے نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ زلزلے کے خطرے والے علاقوں میں مضبوط عمارتوں کی تعمیر کو یقینی بنائے اور عوام کو ایمرجنسی صورتحال میں عمل کرنے کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کرے۔

سندھ میں گاڑیوں کی پرانی نمبر پلیٹس تبدیل کرنے کی تاریخ میں توسیع

صوبہ سندھ کے گاڑی مالکان کے لیے صوبائی وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول مکیش کمار چاولہ کی جانب سے ایک اور اہم ریلیف کا اعلان کیا گیا ہے۔ محکمہ ایکسائز نے پرانی نمبر پلیٹس کو نئی سیکیورٹی فیچرڈ نمبر پلیٹس سے تبدیل کرانے کی معیاد میں مزید توسیع کرتے ہوئے نیا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق اب گاڑی مالکان 15 مئی 2025 تک اپنی پرانی نمبر پلیٹس کو نئی سیکیورٹی فیچرڈ پلیٹس سے تبدیل کرا سکتے ہیں۔ اس سے قبل یہ معیاد 3 اپریل 2025 مقرر کی گئی تھی۔ محکمہ ایکسائز کے مطابق توسیع کا مقصد عوام کو مزید سہولت دینا ہے تاکہ تمام گاڑی مالکان وقت پر اپنی پلیٹس کی تبدیلی یقینی بنا سکیں۔ نئی سیکیورٹی فیچرڈ نمبر پلیٹس میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے جس سے گاڑیوں کی شناخت اور سکیورٹی کا نظام مزید بہتر ہوگا۔

فوجی فرٹیلائزرز کمپنی تھر کے کوئلے سے کھاد بنائے گی

سندھ حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت تھر کے کوئلے سے کھاد بنانے کے منصوبے پر لائحہ عمل تیار کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر توانائی ناصر حسین شاہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اس منصوبے پر تفصیل سے غور کیا گیا۔ اجلاس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے معاون خصوصی قاسم نوید قمر اور فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے وفد نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ناصر حسین شاہ نے کہا کہ فوجی فرٹیلائزر کمپنی سندھ حکومت کے تعاون سے تھر کے کوئلے سے کھاد تیار کرنے کے منصوبے میں سرمایہ کاری کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کے کاشتکاروں کو معیاری اور سستی کھاد میسر آئے گی، جو زرعی شعبے کی ترقی میں مددگار ثابت ہو گی۔ فوجی فرٹیلائزر کے وفد نے منصوبے کے مختلف مراحل پر بریفنگ دی اور ان مراحل میں درپیش مشکلات کے حوالے سے حکومت سے تعاون کی درخواست کی۔ اس پر صوبائی وزیر توانائی اور معاون خصوصی قاسم نوید قمر نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت کے مطابق عوامی فلاح کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو ہر ممکن سہولت اور مراعات فراہم کی جائیں گی۔ ناصر حسین شاہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صدر آصف علی زرداری، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اس اہم منصوبے میں مکمل طور پر آن بورڈ ہیں، اور اس کی جلد تکمیل کے لیے بھرپور تعاون فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی سطح پر اگر منصوبے میں کوئی مشکلات آئیں تو ان کے حل کے لیے بھی مکمل کوشش کی جائے گی، کیونکہ عوامی مفاد کے منصوبوں میں کسی قسم کی تاخیر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اسلام آباد، چکوال، مردان اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے، خوف ہراس پھیل گیا

اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے شدید جھٹکوں نے شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا۔ وفاقی دارالحکومت اور جڑواں شہر راولپنڈی میں اچانک آنے والے جھٹکوں کے باعث لوگ خوفزدہ ہو کر گھروں، دفاتر اور دیگر عمارتوں سے باہر نکل آئے اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتے رہے۔ رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ ضلع سوات، صوابی، بونیر، ستم اور ان کے گردونواح میں جھٹکوں کی شدت نے عوام کو خوفزدہ کر دیا، تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ابتدائی طور پر ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 5.5 ریکارڈ کی گئی، جس کی زیر زمین گہرائی 88 کلومیٹر تھی، اور مرکز پاک افغان تاجکستان کا سرحدی علاقہ بتایا گیا۔ دوسری جانب محکمہ موسمیات پاکستان نے ایک مختلف انداز سے شدت کی پیمائش کرتے ہوئے بتایا کہ زلزلے کی شدت 5.5 ریکٹر اسکیل پر تھی، جبکہ اس کا مرکز راولپنڈی سے شمال مغرب میں 60 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تھا۔ دونوں اداروں کے بیانات میں شدت اور مرکز کے حوالے سے فرق دیکھا گیا، تاہم زلزلے کی شدت اس قدر تھی کہ کئی علاقوں میں لوگ گبھرا کر کھلی جگہوں پر جمع ہوگئے۔ زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کے خدشے کے پیش نظر شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

کراچی تا پشاور سفر کرنے والی خوشحال خان خٹک پانچ سال بعد دوبارہ شروع

پاکستان ریلوے نے ملک میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے خوشحال خان خٹک ایکسپریس (19-اپ / 20-ڈاؤن) کو دوبارہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ٹرین پانچ سال، ایک ماہ اور تین دن کے وقفے کے بعد 24 اپریل 2025 سے کراچی اور پشاور کے درمیان اپنے روایتی سفر کا آغاز کرے گی۔ خوشحال خان خٹک ایکسپریس کراچی سٹی سے رات آٹھ بجے روانہ ہوگی جبکہ پشاور کینٹ سے اس کی روانگی سہ پہر چار بجے مقرر کی گئی ہے۔ یہ ٹرین متبادل دنوں پر دونوں شہروں سے چلے گی تاکہ روزمرہ سفر کرنے والوں کو سہولت فراہم کی جا سکے اور نظام میں توازن برقرار رکھا جائے۔ ٹرین اپنے طویل روٹ پر سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف اہم اسٹیشنوں پر رکے گی جن میں روہڑی، ملتان، میانوالی، کوہاٹ اور بنوں جیسے علاقے شامل ہیں۔ اس طویل راستے کے ذریعے تینوں صوبوں کے درمیان رابطے کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور مسافروں کو براہ راست سفر کی سہولت میسر آئے گی۔ ریلوے حکام کے مطابق اس بحالی کا بنیادی مقصد بین الصوبائی روابط کو مضبوط بنانا اور عوام کے لیے بہتر سفری مواقع فراہم کرنا ہے۔ خوشحال خان خٹک ایکسپریس کی معطلی کے بعد عوامی سطح پر اس کی بحالی کا مسلسل مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ ریلوے انتظامیہ نے ٹرین کی واپسی کو ایک مثبت اقدام قرار دیا ہے اور وعدہ کیا ہے کہ مزید سہولیات اور سروسز کی بحالی کے لیے بھی عملی اقدامات کیے جائیں گے تاکہ پاکستان ریلوے کو عوام دوست ادارہ بنایا جا سکے۔

چار ہزار سے زائد افغانیوں کی خیبر سے واپسی: ’جلد بازی میں نکالنا مناسب نہیں‘

حکومت پاکستان کی ڈیڈلائن کے بعد پاکستان میں مقیم افغانیوں کی واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔  ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرخیبرارشاد خان مہمند کا کہنا ہے کہ مزید 4 ہزار 384 افغان باشندوں کو طورخم سرحد کے راستے واپس افغانستان بھیجا گیا، ٹرانزٹ کیمپ آنے والوں میں 1480 افغان باشندے بغیر دستاویزات کے مقیم تھے۔ ارشاد خان مہمند  نے بتایا کہ یکم اپریل سے اب تک 29 ہزار 744 افغان باشندوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے۔ پاکستان میٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے مومند لویہ جرگہ کے چیئرمین سرفراز خان مہمند نے کہا ہے کہ افغان باشندوں کو اس طرح جلد بازی میں نکالنا مناسب نہیں، پاکستان میں موجود افغانیوں کو مزید وقت دیا جائے تاکہ وہ آسانی سے اپنے ملک جاسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں جن افراد نے شادیاں کی ہیں یا یہاں پلے بڑھے ہیں وہ تو اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہیں افغانستان سے زیادہ پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔  مزید پڑھیں: حکومت کا 53 ہزار ڈی پورٹ پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ میں اچانک دورے کے دوران اس اہم اقدام کا اعلان کیا ہے۔  اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیر مملکت طلال چوہدری، سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا، ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار راجہ اور ڈی جی پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق ان تمام پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیے جانے کے بعد مکمل چھان بین کے بغیر دوبارہ سفری دستاویزات جاری نہیں کیے جائیں گے۔  اس کے علاوہ نئی شرائط و ضوابط کا مقصد نہ صرف بھکاری مافیا کو روکنا ہے بلکہ ان نیٹ ورکس کو بھی بے نقاب کرنا ہے جو نوجوانوں کو یورپ اور دیگر ممالک کے خواب دکھا کر اندھی گلیوں میں دھکیل دیتے ہیں۔ محسن نقوی نے اداروں کو ہدایت دی کہ پاسپورٹ بلاک کرنے کے اس عمل پر سو فیصد عمل درآمد یقینی بنایا جائے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بہتر ہوسکے۔ دوسری جانب طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ قدم دنیا کو واضح پیغام دے گا کہ پاکستان اب صرف قانون کے مطابق چلنے والوں کا ملک ہے

وزیراعظم کا دورہِ بیلاروس: کن شعبوں میں تعاون ہو رہا ہے؟

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ بیلاروس کے دوران پاکستان اور بیلاروس نے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ یہ ملاقات بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ منسک میں ہوئی، جہاں دونوں رہنماؤں نے زراعت، صنعت، تجارت، دفاع، ٹیکنالوجی اور عوامی رابطوں جیسے شعبوں پر تفصیلی گفتگو کی۔ بات چیت میں فوڈ سیکیورٹی اور الیکٹرک گاڑیوں و بسوں کی تیاری کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ دونوں ممالک نے زراعت اور فارم مشینری کی تیاری میں مشترکہ منصوبوں پر کام کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان ایک زرعی معیشت ہے اور دیہی علاقوں میں رہنے والی 65 فیصد آبادی کے لیے زرعی مشینری کی مقامی تیاری انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیلاروس کی مہارت سے سیکھ کر پاکستان اپنی فی ایکڑ پیداوار بڑھا سکتا ہے۔یہ بھی پڑھیں: کیا ایران کا جوہری پروگرام کامیاب ہوگا؟ واشنگٹن اور تہران آج عمان میں مذاکرات کریں گے وزیراعظم نے کان کنی کے شعبے پر بھی زور دیا اور کہا کہ پاکستان میں کھربوں ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر موجود ہیں جن سے فائدہ اٹھانے کے لیے بیلاروس کے ساتھ شراکت داری کی جا سکتی ہے۔ دونوں ممالک نے دفاع، ٹیکسٹائل، اور پبلک ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ایک اہم پیشرفت یہ رہی کہ دونوں ممالک نے 150,000 تربیت یافتہ اور ہنر مند پاکستانی نوجوانوں کو بیلاروس بھیجنے کی حکمت عملی تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ یہ افراد مکمل طور پر تربیت یافتہ اور بین الاقوامی معیار کے مطابق مستند ہوں گے تاکہ بیلاروسی معیشت میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔ بیلاروس کے صدر لوکاشینکو نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید گہرا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کے دورے کو دوطرفہ شراکت داری کے فروغ کے لیے ایک اتپریرک قرار دیا۔ ملاقات کے دوران معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط ہوئے جن کا تعلق دفاع، تجارت، معیشت، داخلہ اور ماحولیات جیسے شعبوں سے تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بعد ازاں ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اپنی ملاقات کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے سیاسی، تجارتی، سرمایہ کاری اور عوامی روابط پر مبنی تمام شعبوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دورے سے دوستی کو طویل المدتی شراکت داری میں تبدیل کرنے کا موقع میسر آیا ہے اور دونوں ممالک اس سمت میں بھرپور ارادہ رکھتے ہیں۔

’وزیر اعظم کی ہدایت پر‘ پی آئی اے ازبکستان کے لیے عالمی پروازوں کا آغاز کرے گی

وزیرِاعظم کی ہدایت پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) ازبکستان کے لیے عالمی پروازوں کا آغاز کرے گی، جب کہ پرائیویٹ ایئرلائنز کو بھی تجارتی اور سیاحتی روابط مضبوط بنانے کے لیے شامل کیا جائے گا۔ اس پیشرفت کا مقصد پاکستان اور ازبکستان کے درمیان سفری آسانیوں، باہمی تعلقات، اور خطے میں اقتصادی و ثقافتی روابط کو فروغ دینا ہے۔ یہ اعلان وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے ازبکستان کے وزیرِ سیاحت امید شادیف سے ملاقات کے دوران کیا۔ ملاقات میں پاکستان میں ازبک سفیر علیشیر تختائیف بھی موجود تھے۔ گفتگو میں دونوں فریقین نے سیاحت کے شعبے میں تعاون کے وسیع امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔یہ بھی پڑھیں: کرپٹو کا غیر قانونی کاروبار اور تجارت: پشاور ہائی کورٹ کا دو ماہ میں مکمل پالیسی بنانے کا حکم ہارون اختر خان نے واضح کیا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے سیاحت، ثقافتی ورثے اور عوامی روابط کے فروغ کے لیے تاریخی منصوبوں کی بنیاد رکھی ہے، اور وسطی ایشیا، بالخصوص ازبکستان کے ساتھ تعلقات کو بڑھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں اقتصادی ترقی اور ثقافتی ہم آہنگی کے بے شمار مواقع موجود ہیں، جنہیں بہتر حکمت عملی کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ازبک وزیرِ سیاحت امید شادیف نے بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے ہی کئی معاہدے طے پا چکے ہیں، اور عوامی سطح پر تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے باہمی تعاون نہایت اہم ہے۔ دونوں فریقوں نے ویزا میں نرمی، سفری خدمات میں بہتری، اور ثقافتی تبادلوں کو تیز کرنے پر بھی زور دیا۔ ہارون اختر خان نے مزید کہا کہ سیاحت ملکی جی ڈی پی اور برآمدات میں اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اور پاکستان کا وسطی ایشیا سے تاریخی و ثقافتی رشتہ اس رابطے کو مزید مضبوط بناتا ہے۔ یہ اقدام پاکستان کو وسطی ایشیا کے ساتھ اقتصادی و سفارتی تعاون کے ایک نئے دور میں داخل کرنے کی سمت ایک عملی قدم سمجھا جا رہا ہے۔

کرپٹو کا غیر قانونی کاروبار اور تجارت: پشاور ہائی کورٹ کا دو ماہ میں مکمل پالیسی بنانے کا حکم

پشاور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں کرپٹو کرنسی کے غیر قانونی کاروبار اور تجارت کو روکنے کے حوالے سے وفاقی حکومت کو دو ماہ کے اندر ایک مکمل پالیسی تیار کرنی ہوگی۔ عدالت نے اس ہدایت کا اعلان درخواست گزار بیرسٹر حذیفہ احمد کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران کیا جس میں بتایا گیا کہ موجودہ ڈیجیٹل کرنسی کا تصور اب تک قانونی فریم ورک کی غیر موجودگی کی وجہ سے بغیر کسی نگرانی کے چل رہا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2018 میں جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے ایسی آن لائن کاروباری سرگرمیوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے، لیکن مختلف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اس کا استعمال بغیر کسی حکومتی نگرانی کے جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف کوچنگ سینٹرز اور ٹریننگ اکیڈمیاں جو کریپٹو کرنسی اور فاریکس ٹریڈنگ کی خدمات فراہم کر رہی ہیں بلکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ٹک ٹاک، فیس بک، اور یوٹیوب کے ذریعے ان سرگرمیوں کی تشہیر بھی ہو رہی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: چین کا امریکی ٹیرف کے جواب میں 125٪ ٹیرف لگانے کا اعلان، عالمی تجارت متاثر درخواست گزار کے مطابق یہ غیر قانونی کاروبار نہ صرف ملکی سطح پر ٹیکس ریونیو کا ذریعہ بن سکتے ہیں بلکہ ان کے ذریعے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خطرات بھی موجود ہیں۔ انہوں نے عدالت سے گزارش کی کہ ایسے اداروں اور اکیڈمیاں کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج ریگولیشنز کے تحت رجسٹر کیا جائے تاکہ انہیں قانونی کنٹرول میں لایا جا سکے۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ کاروبار قومی سلامتی کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں، کیونکہ ان کا غلط استعمال دہشت گردی، جوئے اور دیگر ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل بلال درانی نے وفاقی حکومت کی طرف سے قانونی عمل کے دوران کی جانے والی پیشرفت کی تصدیق کی اور بتایا کہ حکومت اس وقت ایسے غیر قانونی کاروبار کو روکنے کے لیے مناسب قانون سازی کے عمل میں ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو دو ماہ کی مہلت دی ہے کہ وہ اس حوالے سے ایک مکمل پالیسی تیار کرکے عدالت کے سامنے رپورٹ پیش کرے۔ عدالت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور تاکید کی کہ غیر قانونی ڈیجیٹل کرنسی کے کاروبار اور فاریکس ٹریڈنگ میں ملوث اداروں پر فوری کارروائی کی جائے تاکہ ملکی معاشی نظام اور قومی سلامتی کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ عدالت نے متعلقہ حکام کو بھی ہدایت کی کہ وہ اس مسئلے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ جلد از جلد ایک مؤثر قانونی فریم ورک تیار کیا جا سکے۔

کیا ایران کا جوہری پروگرام کامیاب ہوگا؟ واشنگٹن اور تہران آج عمان میں مذاکرات کریں گے

ایران اور امریکا آج سنیچر کے روز عمان میں ایک اہم سفارتی ملاقات کرنے جا رہے ہیں جس کا مقصد ایران کے تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام سے متعلق بات چیت کو بحال کرنا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو فوجی کارروائی کا راستہ اپنایا جائے گا۔ ایران مذاکرات کے لیے تیار تو ہے، لیکن اسے اس عمل پر شبہ ہے کہ یہ کسی با معنی معاہدے کی طرف لے جا سکتا ہے، خاص طور پر ٹرمپ کے رویے کے پیش نظر، جنہوں نے بارہا دھمکی دی ہے کہ ایران نے اگر اپنا جوہری پروگرام بند نہ کیا تو اسے فوجی حملے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دونوں فریق پیش رفت کے امکان کو تسلیم کرتے ہیں، تاہم اب تک اس پر اتفاق نہیں ہو سکا کہ مذاکرات براہ راست ہوں گے یا بالواسطہ۔ ایران بالواسطہ مذاکرات کا خواہاں ہے، جبکہ ٹرمپ براہ راست بات چیت پر زور دے رہے ہیں۔ خطے میں جاری تنازعات جیسے کہ غزہ، لبنان، شام، اور بحیرہ احمر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر یہ بات چیت اہم ہے اور یہ کسی حد تک حالات کو پرامن بنانے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔ لیکن اگر بات چیت ناکام ہوتی ہے تو مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے تصادم کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا، خاص طور پر ان ممالک کے لیے جہاں امریکی فوجی اڈے موجود ہیں۔ ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان اڈوں سے اس پر حملہ کیا گیا تو سنگین نتائج ہوں گے۔یہ بھی پڑھیں: چین کا امریکی ٹیرف کے جواب میں 125٪ ٹیرف لگانے کا اعلان، عالمی تجارت متاثر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے وزیر خارجہ عباس عراقچی کو بات چیت کے لیے مکمل اختیار دے دیا ہے۔ ایران کی طرف سے مذاکرات کی قیادت عراقچی کریں گے جبکہ امریکہ کی نمائندگی مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف کریں گے۔ ایرانی اہلکار کے مطابق بات چیت کا دورانیہ اور کامیابی اس بات پر منحصر ہو گی کہ امریکی وفد کتنی سنجیدگی اور خیرسگالی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ ایران نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے میزائل پروگرام یا دفاعی صلاحیتوں پر کوئی بات چیت نہیں کرے گا۔ ایران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن اور سویلین مقاصد کے لیے ہے، لیکن مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ ایران کا یورینیم کی افزودگی کا عمل ہتھیار بنانے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ ایران اب 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر چکا ہے، جو ایٹم بم کے لیے مطلوبہ سطح سے محض ایک قدم نیچے ہے۔ ٹرمپ نے 2018 میں ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کو ختم کر کے دوبارہ سخت پابندیاں عائد کی تھیں، جس کے بعد ایران نے اپنی جوہری سرگرمیاں تیزی سے بڑھا دی ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ مذاکرات امن کی طرف بڑھنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، اور واضح کیا کہ امریکہ کسی بھی صورت ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔