عمران خان کو بچوں سے رابطہ اور ذاتی ڈاکٹرز سے معائنے کی اجازت مل گئی

اسپیشل سینٹرل عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے لیے دو اہم درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ہے جن کا انتظار نہ صرف ان کے حامی بلکہ ناقدین بھی شدت سے کر رہے تھے۔ عدالت نے اڈیالہ جیل انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ عمران خان کو اپنے بچوں سے واٹس ایپ پر ہفتہ وار بات چیت کی اجازت دی جائے۔ یہ وہی حکم ہے جو عدالت نے گزشتہ سال بھی جاری کیا تھا مگر جیل حکام کی جانب سے اس پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو سکا تھا۔ لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوتی، عدالت نے ایک اور اہم قدم اٹھاتے ہوئے عمران خان کے ذاتی ڈاکٹرز کو ان کا طبی معائنہ کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے اور ساتھ ہی یہ ہدایت کی ہے کہ معائنے کی مکمل رپورٹ 28 اپریل کو عدالت میں پیش کی جائے۔ عدالتی فیصلے کے بعد سیاسی میدان میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا یہ فیصلے عمران خان کے لیے ریلیف کا اشارہ ہیں یا کسی بڑی سیاسی تبدیلی کا پیش خیمہ؟ مزید پڑھیں: ہم پاک-امریکا شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، مریم نواز
ہم پاک-امریکا شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، مریم نواز

امریکی کانگریس کا اعلیٰ سطحی وفد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے ملاقات کے لیے پہنچا۔ اس وفد میں نمایاں امریکی کانگریس مین ٹام سوزی اور جوناتھن جیکسن شامل تھے، جبکہ قائم مقام امریکی سفیر نتالی بیکر، پولیٹیکل آفیسر نکھل ہاکن اور امریکی قونصل جنرل کرسٹن ہاکنز بھی وفد کا حصہ تھے۔ یہ ملاقات ایک رسمی نشست نہیں تھی بلکہ مستقبل کے امکانات سے بھرپور ایک مکالمہ تھا۔ دونوں جانب سے باہمی تعلقات، تجارت، سرمایہ کاری اور جمہوری اداروں کے درمیان روابط کے فروغ پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ مریم نواز شریف نے امریکی وفد کو پنجاب میں زراعت، آئی ٹی، توانائی، صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کی کھلی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ “پنجاب اب ایک نئی سمت کی طرف بڑھ رہا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ امریکا اس سفر میں ہمارا شراکت دار ہو۔” وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ حکومت پنجاب غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے اور SIFC (Special Investment Facilitation Council) کے ذریعے سرمایہ کاروں کو ایک “ون ونڈو” پلیٹ فارم مہیا کیا جا رہا ہے۔ اس ملاقات میں پارلیمانی سطح پر وفود کے تبادلے بڑھانے کی تجویز بھی زیر بحث آئی، جبکہ مریم نواز نے کہا کہ “ہم پاک-امریکا شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور یہ شراکت داری اب ایک نئے باب میں داخل ہو چکی ہے خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں۔” یہ ملاقات محض سفارتی رسم ہی نہیں بلکہ تعلقات کی ایک نئی بنیاد تھی جس سے نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان میں ترقی کے نئے دروازے کھلنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ مزید پڑھیں: مستونگ میں پولیس ٹرک پر دھماکہ ، 3 اہلکار شہید اور 19 زخمی
وہاڑی میں پاکستان ایئر فورس کا جنگی طیارہ گر کر تباہ

وہاڑی میں چھوٹا طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تاہم طیارے میں سوار دونوں پائلٹ جان بچانے میں کامیاب رہے۔ یہ طیارہ وہاڑی کے علاقے رتہ ٹبہ کے قریب گر کر تباہ ہوا تاہم طیارے میں سوار دونوں پائلٹ جان بچانے میں کامیاب ہوگئے۔ پولیس حکام کا بتانا ہے کہ دونوں پائلٹ پیرا شوٹ کے ذریعے طیار سے بحفاظت اتر گئے تھے۔ طیارے کے گرنے کی وجوہات اب تک سامنے نہیں آسکی ہیں۔
انڈیا کے شریاس آئیر آئی سی سی پلیئر آف دی منتھ قرار

انڈیا کے مڈل آرڈر کے اسٹائلش بلے باز شریاس آئیر نے کرکٹ کے میدان میں مسلسل بہترین پرفارم کیا اور اسی کارکردگی پر وہ مارچ 2025 کے لیے آئی سی سی مین آف دی منتھ قرار پائے۔ آئیر نے یہ اعزاز نیوزی لینڈ کے جیکب ڈفی اور ابھرتے ہوئے اسٹار راچن رویندرا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنے نام کیا۔ مگر یہ صرف ایک انفرادی انعام نہیں تھا یہ تو انڈیا کی چیمپئنز ٹرافی جیت کا عکاس تھا، جس میں آئیر نے نہ صرف رنز بنائے، بلکہ ٹیم کو فتح بھی دلوائی۔ 243 رنز، 3 میچز، اور اوسط 57.33، یہ اعداد و شمار نہیں، بلکہ ہر انڈین کرکٹ مداح کے لیے فخر کی علامت ہیں۔ ایک طرف آئیر کی بیٹنگ میں سادگی تھی تو دوسری طرف ایسا اعتماد جیسے ہر گیند پر انہیں اپنا کھیل معلوم ہو۔ 79 رنز کی اننگز نیوزی لینڈ کے خلاف، جہاں پچ اسپنرز کے لیے جنت تھی وہاں آئیر نے جیسے گیند بازوں کا جادو توڑ ہی دیا۔ اس کے بعد آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں 45 رنز کی اننگز نے تعاقب کو ممکن بنایا اور فائنل میں ایک پرسکون مگر فیصلہ کن 48 رنز بنائے جو جیت کی مہر ثابت ہوئے۔ آئیر کا ایوارڈ جیتنے پر کہنا تھا کہ “یہ لمحہ میری زندگی کے سنہری لمحات میں شامل ہو گیا ہے۔ ٹیم، کوچز، اور سب سے بڑھ کر فینز کا شکریہ، جن کے بغیر یہ ممکن نہ تھا۔” دلچسپ بات یہ ہے کہ فروری میں شُبھمن گل نے یہی اعزاز جیتا تھا اور اب آئیر کی جیت نے انڈیا کو مسلسل دوسرا مہینے کا آئی سی سی ایوارڈ دلوا دیا ہے۔ مزید پڑھیں: نوے کی دہائی کے اسٹارز نے دل تو جیتے مگر کوئی ٹرافی نہیں ، محمد حفیظ
ایران جوہری خواب چھوڑ دے ورنہ انجام اچھا نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہ روکی تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ “ایران کو جوہری ہتھیار کا خواب ترک کرنا ہوگا ورنہ دنیا ایک اور جنگ کے دہانے پر ہوگی۔” ٹرمپ نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایران جان بوجھ کر امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے میں تاخیر کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “وہ ہمیں گھما رہے ہیں، وقت ضائع کر رہے ہیں۔ مگر ان کے پاس وقت نہیں ہے۔ وہ جوہری ہتھیار کے بہت قریب ہیں۔” یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا اور ایران کے درمیان عمان میں ایک اہم ملاقات ہوئی، جس میں امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور ایرانی اہلکار نے “مثبت” اور “تعمیراتی” گفتگو کی۔ اگلا دورہ رواں ہفتے روم میں متوقع ہے جہاں ایک ممکنہ معاہدے کے خدوخال پر بات چیت ہوگی۔ لیکن اصل بات تو ٹرمپ کا وہ جملہ تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ چین اور ویتنام امریکا کو نقصان پہنچانے کے لیے باقاعدہ حکمت عملی تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “میں چین یا ویتنام کو الزام نہیں دیتا۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ آج ملاقات کر رہے ہیں، بڑی خوبصورت ملاقات ہوگی، جس کا واحد مقصد ہے کہ امریکا کو کیسے نقصان پہنچائیں۔” ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کے پاس تمام آپشنز کھلے ہیں جن میں ایران کی جوہری تنصیبات پر ممکنہ فوجی کارروائی بھی شامل ہے۔ ان کے اس بیان نے ایک بار پھر مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کی آگ کو ہوا دی ہے جہاں پہلے ہی حالات نازک ہیں۔ ایران کی جانب سے اگرچہ بات چیت کو مثبت قرار دیا گیا ہے لیکن واشنگٹن کے لہجے میں سختی اور بے اعتمادی نمایاں ہے۔مزید پڑھیں: جنگ بندی کی تجویز: حماس کا ’ضروری مشاورت‘ کے جواب دینے کا عندیہ
اسرائیل کی جنگ بندی کی تجویز: حماس کا ’ضروری مشاورت‘ کے بعد جواب دینے کا عندیہ

حالیہ حملوں میں اکیاون ہزار معصوم فلسطینیوں کا قتل عام کرنے کے بعد اسرائیل نے ایک بار پھر حماس سے بات کرنے اور یرغمالیوں کے رہا کرنے کی تجویز پیش کی ہے، حماس نے اس تجویز ’ضروری مشاورت‘ کرنے کا کہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مستقبل کے کسی بھی معاہدے کے لیے ’مستقل جنگ بندی‘ اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا ضروری ہے۔ ’مصر نے اسرائیلی جنگ بندی کی تجویز حماس تک پہنچا دی ہے اور اب اس کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔‘ مصری میڈیا کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ قاہرہ کو غزہ میں عارضی جنگ بندی کی تجویز موصول ہوئی ہے، جس سے مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ حماس کے رہنما طاہر النونو کا کہنا ہے کہ حماس قیدیوں کے تبادلے کے کسی ’سنجیدہ معاہدے‘ اور اسرائیل کی جانب سے جنگ کے خاتمے کی یقین دہانی کے بدلے میں تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔ پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فرینڈز آف فلسطین کے سیاسی بیورو کے سربراہ عبد الرحمٰن السدیس کا کہنا ہے کہ ایک طرف سے گولی آرہی ہے تو دوسری جانب سے زبانی کلامی بات نہیں ہوسکتی۔ ہماری بقا کو ایک ہی ریاست ’اسرائیل‘ سے خطرہ ہے ۔ ہم ہند بن رجب کو نہیں بھولیں گے ، ظالم کو جواب اسی کی زبان میں دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی رونے دھونے والے نہیں ہیں، وہ زندگی کا جشن مناتے ہیں، صبر کرتے ہیں تو وہ ساتھ میں جدوجہد بھی کرتے ہیں ۔ مزید پڑھیں: ’اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوئی سوچے بھی نا، حافظ نعیم الرحمان کی پریس کانفرنس میں مسلم حکمرانوں کو وارننگ دوسری جانب فلسطینی اور مصری ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کا تازہ ترین دور بغیر کسی واضح پیش رفت کے ختم ہو گیا۔ قاہرہ میں مصری اور قطری ثالثوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے بعد طاہر النونو کا کہنا تھا کہ حماس کے ہتھیار ڈالنے کے معاملے پر کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ مسئلہ یرغمالیوں کی تعداد کا نہیں بلکہ اس بات کا ہے کہ اسرائیل اپنے وعدوں سے مکر رہا ہے اور جنگ کے معاہدے پر عمل درآمد کو روک رہا ہے، اور جنگ حاری رکھے ہوئے ہے۔ ایک اسرائیلی نیوز ویب سائٹ يديعوت احرنوٹ نے ایک خبر میں لکھا ہے کہ حماس کو جنگ بندی کی ایک نئی تجویز پیش کی گئی ہے۔ جنگ بندی کی اس نئی تجویز کے مطابق، حماس کی جانب سے 10 زندہ قیدیوں کی رہائی کے بدلے امریکا ضمانت دے گا کہ اسرائیل جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات میں شامل ہوگا۔ ایک مصری ذریعے نے روئٹرز کو بتایا کہ حماس نے تازہ ترین تجویز کا جواب دینے کے لیے مزید وقت کی درخواست کی ہے۔ انھوں نے وضاحت کی کہ حماس کو رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی تعداد بڑھانے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن وہ اس بات کی ضمانت چاہتی ہے کہ اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع کرے گا جو جنگ کے خاتمے کا سبب بنے۔ یاد رہے کہ جنوری میں شروع ہونے والی چھ ہفتے کی جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے حماس نے 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔ مارچ میں شروع ہونے والے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد نہیں ہو سکا اور اسرائیل کی جانب سے ایک بار پھر فلسطینی علاقوں پر حملے شروع کر دیے گئے۔
نوے کی دہائی کے اسٹارز نے دل تو جیتے مگر کوئی ٹرافی نہیں ، محمد حفیظ

سابق کپتان محمد حفیظ کے ایک بیان نے سوشل میڈیا پر ایسا ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے کہ خود شعیب اختر بھی خاموش نہ رہ سکے۔ اُن کے جذباتی ردعمل نے اس بحث کو بڑھا دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کیا نوے کی دہائی کے لیجنڈری کرکٹرز واقعی کوئی “لیگیسی” چھوڑ کر نہیں گئے؟ یہ بحث اُس وقت بھڑکی جب پی ایس ایل کے ایک میچ کے بعد کے ایک ٹی وی شو میں محمد حفیظ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “نوّے کی دہائی کے اسٹارز نے دل تو جیتے ہیں لیکن کوئی آئی سی سی ٹرافی نہیں جیتی۔ ان کا کرشمہ میدان تک محدود تھ، لیکن قوم کو وہ لمحات نہیں دے سکے جو تاریخ میں امر ہوجائیں۔” یہ جملہ شعیب اختر کے دل پر گویا تیر بن کر لگا ہو۔ انہوں نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “یہ آدمی کہہ رہا ہے کہ وسیم اکرم اور وقار یونس نے کوئی لیگیسی نہیں چھوڑی؟ جنہوں نے انڈیا کے خلاف ایک دہائی تک راج کیا، تمہاری لیگیسی کیا ہے؟” سوشل میڈیا پر اس بیان کے بعد کرکٹ شائقین میں ایک طوفان سا آگیا۔ لاکھوں مداحوں نے شعیب اختر کے مؤقف کی حمایت کی، جبکہ کچھ نے محمد حفیظ کی بات کو “غیر مناسب مگر حقیقت پر مبنی” قرار دیا۔ حفیظ نے فوری وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ “میرے الفاظ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ میں خود 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں کا مداح ہوں۔ لیکن سچ یہ ہے کہ ان کے دور میں ہم کوئی آئی سی سی ٹائٹل نہیں جیت سکے۔ یہ حقیقت ہے، ذاتی تنقید نہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ “2009 میں یونس خان کی قیادت میں ہم نے پہلا ٹی 20 ورلڈ کپ جیتاے تھا وہ لمحہ نئی نسل کے لیے ایک مشعل راہ بنا۔” لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ “صرف ٹرافی جیتنا ہی لیگیسی نہیں ہوتا”۔ وسیم، وقار، انضمام، سعید انور، اور شعیب جیسے کھلاڑیوں نے جس انداز میں دُنیا پر راج کیا ہے وہ ایک نسل کی امید بنے۔ ان کی بولنگ، بیٹنگ اور اَنداز آج بھی نوجوان کھلاڑیوں کے لیے رول ماڈل ہیں۔ اس کے بعد کچھ سینیئر کھلاڑیوں نے آف دی ریکارڈ گفتگو میں بتایا کہ “حفیظ کو ایسی باتیں میڈیا میں نہیں کرنی چاہییں جو سینیئرز کی تضحیک کے زُمرے میں آئیں۔” اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کرکٹ اب صرف ٹرافیوں میں لیگیسی ڈھونڈے گا، یا اُن لمحوں، جدوجہد اور جذبے کو بھی سراہا جائے گا جو دلوں میں زندہ ہیں؟ مزید پڑھیں: آئی سی سی نے افغان خواتین کرکٹرز کے لیے خصوصی فنڈ کا اعلان کردیا
’اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوئی سوچے بھی نہیں، حافظ نعیم الرحمان کی مسلم حکمرانوں کو وارننگ

امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ 18 اپریل کو ملتان میں بڑا مارچ ہوگا ، پورے جنوبی پنجاب سے لوگ شریک ہوں گے۔ کراچی میں سب ریکارڈ ٹوٹ گئے، لاہور میں جگہ کم پڑ گئی، تمام پاکستانی امریکی، یہودی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ بائیس اپریل کو ملک میں ہڑتال ہوگی، تمام مسلم ممالک کو سربراہان کو خط لکھا ہے ان شااللہ سب ممالک اس ہڑتال میں شامل ہوں گے، دنیا بھر سے اسرائیل اور امریکا پر دباؤ پڑے گا، امریکا خدا نہیں ہے، تاریخ ہے کہ امریکا نے ہمیشہ مزاحمت میں مار کھائی ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ لوگ اسرائیل اور امریکا کے خلاف نفرت کررہے ہیں نفرت کی لہر پوری دنیا میں موجود ہے، اسرائیل چھوٹے چھوٹے بچوں کو گولیاں مار کر قتل کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے ہیرو شیما اور ناگا ساگی پر ایٹم بم پھینکا، اب ایک مرتبہ پھر خود کو دہشت گرد ثابت کیا ہے۔ حماس نے جمہوری طریقے سے جیتے تھے مگر ان کی حکومت نہیں بننے دی گئی، حماس سے کہا جارہا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک لوگوں کا سمندر بار بار سڑکوں پر نہیں آئے گا اسی طرح قتل عام جاری رہے گا، انہوں نے کہا کہ اسرائیل توسیع پسندانہ پر کام کررہا ہے عرب ممالک کو اس بارے سوچنا چاہیے، پاکستان کو بھی اس بارے سوچنا چاہیے اور فوجی سطح پر اسٹریٹجی بنانی چاہیے، اسرائیل کے خلاف متحد ہونا پڑے گا۔ مزید پڑھیں: جنگ بندی کی تجویز: حماس کا ’ضروری مشاورت‘ کے جواب دینے کا عندیہ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عوام کو مثبت طریقے سے سڑکوں پر لا رہے ہیں ہم انسانیت کے لیے یہ فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔22 اپریل کو عالمگیر ہڑتال ہوگی، ترکی، ملائیشیا سمیت دیگر ممالک میں بھی 22 اپریل کو ہڑتال ہو گی، حکمران امریکا سے نہ ڈریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت نے اسرائیل کا دورہ کرنے والے صحافیوں کے خلاف کیا کارروائی کی ہے ؟ حکومت پاکستانی پاسپورٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہ کرکے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے۔ امریکا اور اسرائیل کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے تاریخ کا مطالعہ کریں ،یہ ظالم ہیں۔ ظالم نہیں مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوجائیں ۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے پاکستان پردباؤ آسکتا ہے، عوامی دباؤ کی وجہ سے کوئی ہمت نہیں کررہا، اگر پاکستانی حکمرانوں نے کوئی ایسی حماقت کی تو عوام نہیں کرنے دیں گے۔ حماس کی جدوجہد کی وجہ سے بہت سارے اسلامی ممالک اسرائیل کی حمایت سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ انہوں نے مسلم حکمرانوں کو خبر دار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوئی سوچے بھی نہیں۔
ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے مطالبات مسترد کرنے پر 2.2 ارب ڈالر کی امداد روک دی

صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کے 2.2 ارب ڈالرز کے وفاقی فنڈز منجمد کیے جا رہے ہیں۔ یہ اعلان اُس کے فوراً بعد آیا جب ہارورڈ نے وہ مطالبات مسترد کر دیے جو وائٹ ہاؤس نے گزشتہ ہفتے ایک سرکاری خط میں بھیجے تھے۔ مطالبات بظاہر یہ تھے کہ یونیورسٹی میں یہودی طلباء کے خلاف بڑھتی نفرت کا سدباب کیا جائے۔ ہارورڈ کے صدر، ایلن گاربر نے ایک جذباتی اور دو ٹوک خط میں جواب دیا کہ “ہم کسی بھی قیمت پر اپنی خودمختاری ترک نہیں کریں گے۔ آزادی اظہار اور تعلیمی آزادی ہماری بنیاد ہے، اور ہم اسے قربان نہیں کر سکتے۔” صدر ٹرمپ، جو کہ تعلیمی اداروں پر اپنی سخت پالیسیوں کے لیے مشہور ہیں، وہ پہلے بھی کولمبیا یونیورسٹی سے 400 ملین ڈالرز کی امداد روک چکے ہیں۔ لیکن ہارورڈ کے خلاف کارروائی، اپنی شدت اور مالی حجم کی وجہ سے ایک نئی نظیر قائم کر رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطالبات میں یہ شامل تھا کہ “امریکی اقدار کے مخالف” سمجھے جانے والے طلباء کی رپورٹنگ کی جائے، ہر تعلیمی شعبے میں “نظریاتی تنوع” کو یقینی بنایا جائے، حکومت کی منظور شدہ کسی بیرونی ایجنسی سے جامع آڈٹ کروایا جائے اور ہارورڈ کی ڈائیورسٹی، ایکویٹی اور انکلوژن (DEI) سے متعلق تمام پالیسیوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ یہ بھی پڑھیں: امریکا انسانی حقوق کا علمبردار یا صرف طاقت کا سوداگر؟ یہ سب صرف اس لیے کہ کیمپس میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہروں کے دوران بعض نعروں کو “یہود مخالف” سمجھا گیا۔ حکومت کا مؤقف تھا کہ ہارورڈ نے یہودی طلباء کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی دکھائی ہے۔ ہارورڈ کے سینئر اساتذہ نے نہ صرف وائٹ ہاؤس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے بلکہ اسے “آزادی رائے پر حملہ” قرار دیا ہے۔ایک پروفیسر کا کہنا تھا کہ “یہ معاملہ صرف فنڈز کا نہیں، بلکہ ہماری سوچ اور تدریسی آزادی کا ہے۔ آج ہارورڈ ہے، کل کوئی اور ہوگا۔” اس کے علاوہ جب کولمبیا اور ٹفٹس یونیورسٹی کے وہ طلباء، جنہوں نے فلسطین کے حق میں آواز بلند کی، امیگریشن حکام کے ہاتھوں گرفتار کیے گئے۔ یہ محض اتفاق تھا، یا دباؤ ڈالنے کی حکمتِ عملی؟ کسی کو علم نہیں۔ وائٹ ہاؤس نے عندیہ دیا ہے کہ اگر دیگر یونیورسٹیاں بھی حکومتی پالیسیوں سے انکار کریں تو وہی انجام اُن کا بھی ہو سکتا ہے۔ اب امریکا میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ “کیا حکومت کو اتنا اختیار ہونا چاہیے کہ وہ علمی اداروں کو مالی طاقت کے زور پر جھکا سکے؟” مزید پڑھیں: امریکا نے اسرائیل کو 18 کروڑ ڈالر کے ٹینک انجن فروخت کرنے کی منظوری دیدی
مستونگ میں پولیس ٹرک پر دھماکہ ، 3 اہلکار شہید اور 19 زخمی

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس میں بلوچستان کانسٹیبلری کے تین بہادر اہلکار شہید اور اٹھارہ زخمی ہوگئے۔ دشت روڈ پر معمول کے مطابق پولیس اہلکار ڈیوٹی کے بعد واپس اپنے مرکز کی طرف آ رہے تھے کہ اچانک ایک زور دار دھماکہ ہوا۔ یہ حملہ موٹر سائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بم سے کیا گیا تھا، جو پولیس کی بس کو نشانہ بنانے کے لیے مخصوص کیا گیا تھا۔ یہ افسوسناک واقعہ کنڈ مسوری کے قریب پیش آیا، جہاں پولیس اور لیویز فورس کے مشترکہ گشت پر مامور اہلکار روزانہ کی بنیاد پر اپنے کام ختم کرکے واپس آرہے تھے۔ یہ بھی پڑھیں: 22 اپریل یکجہتی غزہ ہڑتال، پاکستان بزنس فورم کا حمایت کا اعلان دھماکے کے نتیجے میں جہاں تین جوان شہید ہوئے، وہیں اٹھارہ افراد شدید زخمی بھی ہوئے ہیں، جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے، جنہیں کوئٹہ کے اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔ پولیس اور دیگر فورسز نے فوراً جائے وقوعہ پر پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ اس وقت بولان میڈیکل کالج اور سول اسپتال کوئٹہ میں زخمیوں کا علاج جاری ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شہداء کے خاندانوں کے ساتھ مکمل طور پر کھڑی ہے اور کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کے علاج میں کسی قسم کی غفلت نہیں برتی جائے گی اور اس حملے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ یہ حملہ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے دھرنے کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش تھا جو کہ ایک اور دہشت گردانہ سازش کا حصہ تھا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مستونگ حملے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں قوم کے حوصلے کو کبھی شکست نہیں دے سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ پورا پاکستان اس سانحے میں بلوچستان کے عوام اور شہداء کے خاندانوں کے ساتھ کھڑا ہے اور دہشت گردوں کے خلاف یکجا ہو کر لڑنا ہوگا۔ یہ حملہ ایک یاد دہانی ہے کہ ہمارے اہلکار ہمیشہ اپنی جان کی قربانی دے کر عوام کی حفاظت کرتے ہیں اور ان کی قربانیاں ہر پاکستانی کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔مزید پڑھیں: ’امریکی اسلحہ جعفرایکسپریس پرحملے میں استعمال ہوا‘ یہ کہاں سے آیا؟