April 19, 2025 10:20 pm

English / Urdu

جب میں سعودی عرب تھی تو پنجاب کی مٹی کو یاد کرکے رو پڑی تھی، مریم نواز

وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز نے انکشاف کیا ہے کہ وہ جب سعودی عرب میں تھیں، تو وہ پنجاب کی مٹی کو یاد کرکے رو پڑی تھیں۔ پنجابی کلچر ڈے کے موقع پر مریم نواز نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک بہت خوبصورت ملک ہے، پنجاب ایک بہت خوبصورت صوبہ ہے۔ ترکی میں پریزیڈنٹ سے لے کے عام عوام تک ہر فرد اپنے کلچر میں اپنی زبان میں اتنی فخر محسوس کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے “حسن کیٹل شو” اور “میلا چراغاں” جیسے ثقافتی میلوں کی بحالی کو پنجاب کی ثقافت کی جانب واپسی قرار دیا۔ وزیرِاعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہر پنجابی کو پنجابی بولنے اور پنجابی بولنے پر فخر محسوس کرنا چاہیے، چاہے اس پار کا پنجاب ہو یا سرحد پار کا، پنجابی ہونا قدرتی رشتہ ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ نوجوان نسل کو پنجاب بولنے میں شرم نہیں بلکہ فخر محسوس کرنا چاہیے۔ مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ کو لائے ہوئے لوگوں کی عزت کرنی چاہیے، فواد چوہدری مریم نواز نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ انگریزی سیکھنا ضروری ہے، لیکن اپنی مادری زبان، اردو اور پنجابی پر بھی اتنا ہی فخر ہونا چاہیے۔ وزیرِاعلیٰ پنجاب نے انکشاف کیا کہ وہ جب سعودی عرب میں تھیں، تو پنجاب کی مٹی کی خوشبو کو یاد کر کے رو پڑیں۔ انھوں نے کہا کہ میں سب سے پہلے پاکستانی ہوں، لیکن میں ایک بلو بلڈڈ پنجابی بھی ہوں۔ مریم نواز نے فنکاروں سے ملاقات کو جذباتی لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتی ہیں فنکاروں کے لیے ایسا کچھ کریں جو پہلے کسی نے نہ کیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے، اور ٹرف نیچے جا رہے ہیں، دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ ہمارے وسائل وہی ہیں، فرق صرف نیت، قیادت اور عوامی خدمت کے جذبے کا ہے۔ وزیرِاعلیٰ پنجاب نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ کوئی بھی شہری دو وقت کی روٹی سے محروم نہ ہو، میرا فرض ہے کہ قیمتیں کنٹرول میں رہیں۔

پاکستانی سافٹ ویئر انڈسٹری کا آئی ٹی اسکلز ڈویلپمنٹ کے لیے 11.5 ارب کی رقم مختص کرنے کا مطالبہ

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن( پاشا) نے مطالبہ کیا ہے کہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں مجموعی طور پر آئی ٹی اسکلز ڈیولپمنٹ سے متعلق تمام اقدامات کے لیے ساڑھے11 ارب روپے مختص کیے جائیں، تاکہ تعلیم اور مہارتوں کے فروغ میں مؤثر بہتری لائی جا سکے۔ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آئی ٹی انڈسٹری اور بڑی تعداد میں گریجویٹس کی موجودگی کے باوجود، ایک واضح مہارت کا خلا موجود ہے۔  ان کے مطابق فارغ التحصیل افراد کی تعداد تو بہت زیادہ ہے، لیکن ان میں سے بہت سے نوجوان بے روزگار ہیں کیونکہ ان کی مہارتیں آئی ٹی صنعت کی ضروریات سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ پاشا  کےچیئرمین کا کہنا تھا کہ حکومت کو ٹیک لفٹ( techlift )پروگرام کو بڑے پیمانے پر نافذ کرنا چاہیے، جو ایک ڈیمانڈ بیسڈ قومی سطح کا مہارتوں کا ترقیاتی پروگرام ہو، جس میں گریجویٹس کے لیے بوٹ کیمپ ٹریننگ پر توجہ دی جائے۔ سید سجاد مصطفیٰ نے وضاحت کی کہ وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن اور پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کو پاشاکے ساتھ مل کر آئی ٹی اور آئی ٹی ایز انڈسٹری میں موجود مہارت کے خلا کی شناخت کرنی چاہیے اور ایسے تربیتی ماڈیولز تیار کرنے چاہییں جو اس خلا کو پُر کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈسٹری کی زیر قیادت تربیتی ماڈلز تیار کیے جائیں اور انہیں پورے ملک میں نافذ کیا جائے تاکہ گریجویٹس کو ملازمت کے لیے مکمل طور پر تیار کیا جا سکے۔ پاشا نے تجویز دی ہے کہ عالمی نصاب اور سرٹیفکیشنز کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے اور ٹیک لفٹ پروگرام کے تحت سالانہ 20,000 طلباء کو تربیت دی جائے، جس کے لیے ساڑھے چار ارب روپے سالانہ بجٹ درکار ہو گا۔ پاشا نے ملے جلے طریقہ تعلیم کی بنیاد پر مختلف تربیتی ماڈیولز فراہم کرنے کی تجویز دی ہے، جس میں آن لائن مواد اور ورکشاپس کو یکجا کیا جائے، اور شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے سبسڈیز اور ٹیکس مراعات دی جائیں۔ اس اقدام کے لیے بھی 2 ارب روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔ پاشانے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ‘ٹرین دی ٹرینرپروگرام کا آغاز کیا جائے، جو یونیورسٹی اساتذہ کے لیے ایک تربیتی پروگرام ہو گا، تاکہ انہیں صنعتی مہارتوں اور جدید ٹیکنالوجی کے رجحانات سے روشناس کرایا جا سکے۔ یہ تربیت اساتذہ کو صنعتی عملی سرگرمیوں کا مشاہدہ کرائے گی اور نئی ٹیکنالوجیز سے واقفیت فراہم کرے گی۔ پاشانے اس پروگرام کے لیے مالی سال 2025-26 میں تین ارب روپے کا تخمینہ لگایا ہے۔

اسٹیبلشمنٹ کو لائے ہوئے لوگوں کی عزت کرنی چاہیے، فواد چوہدری

فواد چودھری نے کہا کہ عمران خان نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، مگر اسٹیبلشمنٹ اجازت نہیں دے رہی۔ اسٹیبلشمنٹ کو لائے ہوئے لوگوں کی عزت کرنی چاہیے۔ پاکستان میٹرز کی اس اسپیشل پوڈکاسٹ میں فواد چودھری نے کہا ہے کہ ابھی جب بیٹھے تھے تو بات تو ہوئی، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کو الاؤ ہی نہیں کر رہی۔ رانا ثناء اللہ، ایاز صادق اور عرفان صدیقی تک عمران خان سے ایک میٹنگ کروانا چاہتے تھے، لیکن اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ فواد چودھری نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف ان کی اپنی پارٹی ہے اور وہ اسے چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ “پارٹی ہم نے بنائی ہے، ہم کیوں چھوڑیں؟” پوڈکاسٹ کے دوران گفتگو میں یہ بھی کہا گیا کہ بیرونِ ملک بیٹھے کچھ افراد جن کا دعویٰ ہے کہ وہ پی ٹی آئی سے منسلک ہیں، دراصل پارٹی سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ عادل راجہ، حیدر مہدی اور دیگر افراد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پاکستان اور افواجِ پاکستان کے خلاف کیمپینز چلا رہے ہیں، جنہیں بیرونی ایجنسیاں سپورٹ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، ہم نیشنلسٹ لوگ ہیں اور ہمیں پاکستان کے خلاف کام کرنے والوں سے کوئی تعلق نہیں۔” فواد چودھری نے لندن میں حکومتی رہنماؤں کی ملاقاتوں کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ “چاہے یہ لندن میں کٹھے ہوں یا مری میں، ان کے پاس کوئی پلان نہیں۔” جب ان سے موجودہ پی ٹی آئی قیادت پر سوال کیا گیا، تو فواد چودھری کا کہنا تھا کہ “سلمان راجہ، رؤف حسن، گوہر اور شبلی فراز سے جان چھڑوانی چاہیے تاکہ کوئی انسان کا بچہ تو پارٹی میں آئے۔” غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ پاکستان نے اپنا عالمی مقام کھو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم وہ ملک تھے جو پوری مسلم دنیا کی رہنمائی کا خواب لے کر بنے تھے۔ قائداعظم نے ہماری خارجہ پالیسی فلسطین پر شروع کی تھی، لیکن آج ہم اپنی ساکھ کھو چکے ہیں۔” پاکستان کو مسلم دنیا کی قیادت کرنی چاہیے تھی، لیکن آج ہم خود کنفیوژن اور غیر یقینی کا شکار ہیں۔

مسلسل تیسرے روز سونے کی قیمت میں اضافہ، اب فی تولہ کتنے کا ملے گا ؟

پاکستان میں سونے کی قیمتیں مسلسل تیسرے دن تیزی سے بڑھنے کے بعد تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 2000 روپے اضافے سے تین لاکھ 50 ہزار روپے تک پہنچ گئی۔ آل پاکستان صرافہ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق 10 گرام سونے کی قیمت میں 1715 روپے کا اضافہ ہوا جو اب تین لاکھ 68 روپے ہے۔ اسی طرح عالمی بازار میں سونے کا بھاؤ 19 ڈالر اضافے سے 3329 ڈالر فی اونس ہے۔ گزشتہ تین روز سے عالمی اور مقامی دونوں بازاروں میں سونے کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ بھی پڑھیں:سونا عوام کی پہنچ سے دور، 8600 روپے مزید مہنگا ہو گیا واضح رہے کہ گذشتہ روز ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 8600 روپے کا بڑا اضافہ ہوا تھا۔ جبکہ دو روز قبل بھی فی تولہ سونے کی  قیمت 600 روپے اضافہ دیکھنا کو ملا جس کے بعد اس کی قیمت تین لاکھ 39 ہزار 400 روپے قیمت ہو گئی تھی۔

عمران خان کی تینوں بہنوں سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنما گرفتار

عمران خان کی تینوں بہنوں سمیت سات افراد کو اڈیالہ جیل کے قریب سے ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے بانی پی ٹی آئی پی ٹی آئی کی تینوں بہنوں علیمہ خان، عظمیٰ خانم اور نورین خانم کو حراست میں لیا گیا ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا، زرتاج گل، ملک احمد خان بچھر اور عمر ایوب کو بھی عدالتی تحویل میں لیا گیا ہے۔ پولیس نے بانی پی ٹی آئی کے کزن قاسم رضا کو بھی تحویل میں لے لیا ہے۔ پولیس نے عمران خان کی تینوں بہنوں سمیت سات افراد کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار افراد کو قیدی وین میں ڈال کر چکری انٹرچینج کی جانب روانہ کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ عمران خان کی بہنیں اور پی ٹی آئی رہنما عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل جارہے تھے، جہاں انھیں اڈیالہ جیل کے قریب پولیس ناکے پر روک لیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کی پولیس سے بحث ہوئی اور پولیس نے انھیں وارنٹ گرفتاری دکھا کر حراست میں لے لیا۔ پی ٹی آئی کی قیادت اڈیالہ روڈ پر زیر تعمیر پلازہ میں موجود تھی۔ یاد رہے کہ چند روز قبل بھی عمران خان کی بہنوں کو پولیس نے حراست میں لیا تھا اور چند دیر بعد انھیں رہا کردیا تھا۔

پاک افغان مذاکرات کی بحالی: افغان پناہ گزینوں کا مسئلہ زیرغور، کشیدگی میں کمی

پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بغیر قانونی دستاویزات کے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے تناظر میں، دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان سفارتی برف پگھلنے کے آثار سامنے آئے ہیں۔ وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی ملاقاتیں جاری ہیں، امید ہے کہ چند دنوں میں ایک روزہ دورے پر کابل جاؤں گا تاکہ ان چند سالوں سے جاری جمود کو توڑا جا سکے۔ اسی دوران ایک اہم پیش رفت میں، ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کابل پہنچ چکا ہے جبکہ افغان طالبان حکومت کی ایک سینئر ٹیم بھی اسلام آباد میں موجود ہے۔ پاکستان کے افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی محمد صادق خان نے کابل میں افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے مشترکہ رابطہ کمیٹی (جے سی سی) کے فریم ورک کے تحت ملاقات کی۔ دونوں فریقین نے موجودہ صورتحال، دو طرفہ تعلقات میں تناؤ اور افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری سمیت مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ افغان وزیر خارجہ نے ان اخراجات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تعمیری سفارت کاری کی ضرورت پر زور دیا۔ افغان حکومت کے ایک بیان کے مطابق دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنے مسائل باہمی اعتماد کے ماحول میں بات چیت کے ذریعے حل کریں اور ایسے کسی بھی اقدام یا بیان سے گریز کریں جو عوامی جذبات کو بھڑکانے کا سبب بنے۔ اسی ضمن میں محمد صادق خان نےسوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ 15 ماہ کے وقفے کے بعد کابل میں مشترکہ رابطہ کمیٹی (جے سی سی) کا ساتواں اجلاس منعقد ہوا ،یہ ایک اہم پلیٹ فارم ہے جو حساس اور اسٹریٹجک معاملات پر بات چیت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی وفد نے امیر خان متقی کے ساتھ ایک تعمیری اور مستقبل کی جانب گامزن ملاقات کی، جس میں دو طرفہ اور علاقائی امور پر وسیع پیمانے پر بات چیت ہوئی، جو باہمی تعاون اور مشترکہ ترقی کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ صادق خان نے افغان فریق کو بتایا کہ پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار آئندہ دنوں میں کابل کا دورہ کریں گے، جو اس سفارتی پیش رفت کو مزید آگے بڑھانے کی کوشش ہے۔

ٹیسلا وِسل بلوور نے ایلون مسک کے خلاف قانونی جنگ میں اہم کامیابی حاصل کرلی

ٹیسلا کی سابق انجینئر اور وسل بلوور کرسٹینا بالان نے ایلون مسک اور کمپنی کے خلاف کئی سالوں سے جاری قانونی جنگ میں اہم کامیابی حاصل کر لی۔ تفصیلات کے مطابق 2014 میں ٹیسلا کی گاڑیوں کے بریکنگ سسٹم سے متعلق ایک سنگین ڈیزائن خامی کی نشاندہی کرنے کے بعد کرسٹینا بالان کو ملازمت سے نکال دیا گیا تھا۔ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کے جواب میں انہوں نے کمپنی پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا، جسے ابتدائی طور پر ثالثی کے ذریعے ختم کر دیا گیا تھا۔ تاہم امریکی ریاست کیلیفورنیا کی اپیل کورٹ نے اب اس ثالثی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کرسٹینا کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے، جس کے بعد یہ کیس دوبارہ عدالت میں پیش کیا جا سکے گا۔ عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کرسٹینا بالان نے کہا کہ وہ اب ایلون مسک اور ٹیسلا کا عدالت میں سامنا کرنا چاہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ امید رکھتی ہیں کہ اب کیس دوبارہ شروع ہوگا اور وہ ایلون مسک کے خلاف جیوری اور جج کے سامنے کھڑی ہو سکیں گی۔ مزید پڑھیں: اسرائیل کو طاقت امریکا اور مسلم حکمرانوں نے دی ہے، حافظ نعیم الرحمان کرسٹینا بالان، جو ماضی میں ٹیسلا کی نمایاں انجینئرز میں شامل تھیں، اتنی بااثر تھیں کہ ماڈل ایس بیٹریز پر ان کے ابتدائی حروف “C.B.” کندہ کیے گئے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ٹیسلا کی کچھ گاڑیوں میں پیڈلز کے نیچے قالین جھک رہے تھے، جو کہ ایک سنگین حفاظتی خطرہ تھا، لیکن کمپنی کے منیجرز نے ان کے خدشات کو نظر انداز کر دیا اور بعد میں انہیں برطرف کر دیا گیا۔ انہوں نے برطرفی کے خلاف مقدمہ دائر کیا، جو جیت بھی لیا، مگر اس کے بعد کمپنی کی جانب سے ان پر یہ الزام لگایا گیا کہ انہوں نے کمپنی کے وسائل سے “خفیہ پراجیکٹ” پر کام کیا، جو کہ امریکی قانون کے تحت بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے۔ کرسٹینا نے ان الزامات کو ہمیشہ مسترد کیا اور 2019 میں ٹیسلا کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں صرف اپنا نام صاف کرنا چاہتی ہوں اور میری خواہش ہے کہ ایلون مسک میں اتنی اخلاقی جرات ہو کہ وہ معافی مانگے۔” ابتدائی طور پر یہ مقدمہ ثالثی کے لیے بھیجا گیا کیونکہ کرسٹینا نے ٹیسلا میں ملازمت کے دوران ایسا معاہدہ سائن کیا تھا۔ ثالث نے تاخیر کے باعث ان کے الزامات کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دیا، جس کے بعد ٹیسلا نے یہ فیصلہ ضلعی عدالت سے تصدیق کروا لی۔ تاہم کرسٹینا نے اس کے خلاف اپیل دائر کی، اور نائنتھ سرکٹ کورٹ نے ان کے حق میں فیصلہ دے دیا کہ کیلیفورنیا کی عدالت کو اس معاملے میں دائرہ اختیار حاصل نہیں تھا۔ اب اس فیصلے کی تصدیق منسوخ کر دی گئی ہے اور ضلعی عدالت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس کیس کو دائرہ اختیار کی بنیاد پر مسترد کرے۔ قانونی ماہرین کے مطابق یہ کیس ابھی اختتام سے دور ہے اور مزید قانونی کارروائی متوقع ہے۔ یہ بھی پڑ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر انات اَدماتی نے عالمی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ٹیسلا ان کمپنیوں میں شامل ہے جو ملازمین اور صارفین کو خفیہ ثالثی کے عمل میں لے جا کر ان کے حقوق سلب کرتی ہے اور تنقید کرنے والے ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائیاں کرتی ہے۔ کرسٹینا کے وکیل بل موران نے کہا کہ تازہ فیصلے نے کیس کو “زندہ” کر دیا ہے اور اب وہ یا تو نئی ثالثی یا عدالت میں باقاعدہ مقدمے کی امید کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرسٹینا نے اس مقدمے کے ساتھ ساتھ کینسر سے بھی جنگ لڑی اور وہ حوصلے اور عزم کی علامت ہیں۔ اب وہ انصاف کے قریب پہنچ گئی ہیں۔

ایبٹ آباد میں باپ بیٹے کی ایک ہی دن شادی، گھر میں اکٹھے دو دلہنیں آنے پر خوشی کا منفرد سماں

ایبٹ آباد کے علاقے پھلکوٹ میں ایک ہی دن باپ بیٹا دولہے بن گئے،70 سالہ غلام مصطفیٰ اپنی اور بیٹے کی دلہن لے آیا، جس سے گھر میں رونقیں لگ گئی۔ ایبٹ آباد کے نواحی گاؤں پھلکوٹ سے تعلق رکھنے والے 70سالہ باپ اور بیٹے نے ایک ہی دن شادی کے بندھن میں بندھ کر اپنے خاندان اور برادری کے لیے خوشی کا اظہار کیا۔    والد غلام مصطفیٰ تیسری بار شادی کے بندھن میں بندھ گئے جس میں خاندان اور دوستوں نے شرکت کی۔  اتفاق سے ان کے بیٹے احسن مصطفیٰ کی بھی اسی دن شادی ہو گئی۔  باپ کی بارات لاہور اور بیٹے کی بارات پشاور گئی، ایک ہی دن باپ بیٹا دلہنیں لے آئے،منفرد شادی کی تقریب میں اہلخانہ نے اپنی خوشی کا اظہار کا کیا۔دوہری شادی، جو پورے روایتی جوش و خروش کے ساتھ ہوئی، خاندان کے لیے بے پناہ خوشی کا لمحہ تھا، جنہوں نے اس نایاب موقع میں شریک ہو کر چار چاند لگائیں۔

دوسری جنگ عظیم کی یاد میں تقریب: روس اور بیلاروس کو مدعو نہ کرنے کا فیصلہ

80 سال بعد، جب دنیا نازی جرمنی کے خاتمے اور یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے اختتام کی یاد میں تقریب منعقد ہونے جارہی ہے۔ یہ تقریب، جو دوسری جنگِ عظیم کے اختتام کی یاد میں منعقد کی جا رہی ہے، ایک طرف نازی مظالم کے خاتمے کی علامت ہے تو دوسری جانب اس سال روسی جارحیت اور یوکرین پر حملوں نے اسے حساس بنادیا ہے۔ جرمن پارلیمان کے ترجمان نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ “یہ اقدام وفاقی حکومت کی مشاورت سے اٹھایا گیا ہے۔” دوسری جانب، روسی سفیر ‘سرگئی نیچایف’ نے ان تمام انتباہات کو نظرانداز کرتے ہوئے بدھ کے روز مشرقی شہر سیلو میں منعقدہ ایک علیحدہ یادگاری تقریب میں شرکت کی جہاں 1945ء میں سوویت فوج نے شدید معرکہ آرائی کے بعد برلن کی طرف پیش قدمی کی تھی۔ یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے مشیروں کی یورپ میں سفارتی سرگرمیاں، ایران اور یوکرین پر اہم فیصلے متوقع سیلو ہائٹس کی اس جنگ میں 30,000 سے زائد  فوجیوں نے جان گوائی جن سوویت فوجی، روسی، یوکرینی اور بیلاروسی شامل تھے۔ یہ معرکہ آج بھی روس کے لیے فخر کی علامت ہے، لیکن اسی فخر کا سہارا لیتے ہوئے صدر پیوٹن یوکرین پر حملے کو جواز فراہم کر رہے ہیں، جو یورپ بھر میں شدید اضطراب کا باعث بن چکا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروا نے اس اقدام کو “ہٹلر کے قاتلوں کے نظریاتی وارثوں” کی جانب سے ایک توہین آمیز عمل قرار دیا جو بقول ان کے “تاریخ کو مسخ کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔” دوسری جانب جرمن حکام نے غیرملکی مہمانوں کو بھی مدعو نہ کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن روس اور بیلاروس کے سفیروں کا نام واضح طور پر فہرست سے نکالنا اس بات کی علامت ہے کہ برلن اب ماضی کے احترام اور حال کے سیاسی موقف کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچ چکا ہے۔ یہ فیصلہ صرف ایک تقریب سے متعلق نہیں بلکہ یہ دنیا کے بدلتے توازن اور تاریخی بیانیے کی ازسرنو تشکیل دیتا ہے۔ مزید پڑھیں: غزہ کی صورت حال پر عالمی برادری کی خاموشی: مسلم ممالک کا کیا کردار ہونا چاہیے؟

ٹرمپ کے مشیروں کی یورپ میں سفارتی سرگرمیاں، ایران اور یوکرین پر اہم فیصلے متوقع

ایک طرف یوکرین میں جنگ کی آگ بجھ نہیں رہی تو دوسری جانب ایران کے جوہری پروگرام پر بڑھتی کشیدگی۔ ایسے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو اہم سکیورٹی مشیروں، سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف، یورپی دارالحکومت پیرس پہنچ چکے ہیں۔ جمعرات کو ان کی ملاقات فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے طے ہے جس میں روس-یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے ممکنہ راستوں پر گفتگو ہوگی، جب کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی یا اس کے متبادل امکانات پر بھی بات چیت ہوگی۔ مارکو روبیو، جو اس وقت ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے اہم ترین چہروں میں شامل ہیں، وہ فرانس کے وزیر خارجہ ژاں-نوئل بارو سے بھی علیحدہ ملاقات کریں گے، جس میں مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال بھی زیر بحث آئے گی۔ اس کے برعکس، اسٹیو وٹکوف پیرس کے بعد اٹلی کا رخ کریں گے جہاں وہ ہفتہ کو ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے روم میں دوبارہ ملاقات کریں گے۔ ان دونوں کے درمیان گزشتہ ہفتے عمان میں 45 منٹ کی ملاقات ہوئی تھی، جسے فریقین نے “مثبت” قرار دیا، تاہم تسلیم کیا گیا کہ کسی بھی معاہدے تک پہنچنا ابھی بہت دور ہے۔ یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ کا ہارورڈ یونیورسٹی پر دباؤ، غیر ملکی طلباء کے داخلے پر پابندی کی دھمکی دے دی دوسری جانب ایران کے حوالے سے ٹرمپ کا لہجہ اب اور سخت ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے پیر کو واضح الفاظ میں کہا کہ “اگر ایران نے جوہری معاہدے پر پیش رفت نہ کی تو ہم ان کے جوہری ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔“ اس اعلان نے یورپی حلقوں میں تشویش پیدا کردی ہے، خاص طور پر اس لیے بھی کہ عمان میں ہونے والی ابتدائی بات چیت کی خبر ٹرمپ نے ازخود دی، اور اس سے قبل کسی یورپی حکومت کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ حالیہ دنوں روسی میزائل حملے میں یوکرینی شہر سومی کو نشانہ بنایا گیا جس پر پولش وزیر خارجہ رادوسلاو سیکورسکی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “ہم امید کرتے ہیں کہ امریکی حکومت سمجھ سکے گی کہ پوتن ان کے حسن نیت کا مذاق اڑا رہا ہے۔“ ٹرمپ کے قریبی ذرائع کے مطابق منگل کو وائٹ ہاؤس میں ان کے اعلیٰ سکیورٹی مشیروں کے ساتھ ایران کے معاملے پر ایک خفیہ اجلاس بھی ہوا۔ اس تمام صورتحال کو آج پیرس میں ہونے والی ملاقات کو ایک فیصلہ کن موڑ تصور کیا جا رہا ہے، ایک ایسا موقع جہاں امریکہ اور یورپ مشترکہ حکمت عملی پر متفق ہو سکتے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ “میری کوشش ہے کہ یہ سب رک جائے، تاکہ ہم جانیں بچا سکیں۔” مزید پڑھیں: غزہ کی صورت حال پر عالمی برادری کی خاموشی: مسلم ممالک کا کیا کردار ہونا چاہیے؟