حکومت اور کسانوں کے درمیان بڑھتا تناؤ، حل کیا یے؟

پاکستان میں زرعی معیشت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اور گندم اس کا بنیادی ستون ہے، جو نہ صرف خوراک کی ضروریات پوری کرتی ہے بلکہ لاکھوں کسانوں کی روزی روٹی کا ذریعہ بھی ہے۔ ہر سال گندم کی خریداری کے موسم میں حکومت اور کسانوں کے درمیان قیمت، پالیسی اور خریداری کے عمل کو لے کر تنازعات جنم لیتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک بار پھر یہی منظر سامنے آیا ہے جہاں کسانوں کو ان کی محنت کا مناسب معاوضہ نہ ملنے کی شکایات ہیں، جبکہ حکومت اپنے مالی و انتظامی چیلنجز کا حوالہ دے رہی ہے۔ اس کشمکش نے ایک اہم قومی مسئلے کی صورت اختیار کر لی ہے، جس کے اثرات نہ صرف دیہی معیشت بلکہ ملک کے غذائی تحفظ پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

بلوچستان کا خونی ٹریک 2 ہزار جانیں نگل چکا ہے، ہم اس کو ہائی وے بنائیں گے، شہباز شریف

اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف نے جناح اسکوائر انڈر پاس کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے عوام کو خوشخبری سنائی کہ وفاقی دارالحکومت بہت جلد خوبصورتی، سہولت اور جدیدیت کا گہوارہ بنے گا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں جاری توسیعی منصوبے نہ صرف شہر کا حسن بڑھا رہے ہیں بلکہ ٹریفک کے بہاؤ میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے چیئرمین کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی محسن نقوی کو بہترین اقدامات پر خراج تحسین پیش کیا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اجتماعی کاوشوں کی بدولت معیشت میں استحکام آیا ہے اور پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بھی واضح بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ بلوچستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ “خونی ٹریک” کہلانے والی خطرناک شاہراہ کو جدید ہائی وے میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جو اب تک دو ہزار سے زائد قیمتی جانیں نگل چکی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا کوٹہ مکمل کردیا گیا ہے اور یہ منصوبہ وہاں کے عوام کے لیے ایک حقیقی تحفہ ہوگا۔ شہباز شریف نے یقین دلایا کہ یہ ترقیاتی کام محض ابتدا ہے  پاکستان کی تعمیر و ترقی کا سفر تیز تر ہوگا اور دنیا جلد ایک نئے پاکستان کو تسلیم کرے گی۔ مزید پڑھیں: پاکستان کا ٹیکس سسٹم ’غیر منصفانہ اور ناقص‘ ہے، عالمی بینک

اسرائیلی دورہ کرنے والے صحافیوں کے خلاف فوجداری کارروائی ہو سکتی ہے، طلال چوہدری

پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستانی صحافیوں کے خلاف فوجداری کارروائی ہو سکتی ہے اور ان کی شہریت پر بھی نظرثانی ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر ممکن نہیں، اس لیے اگر کسی نے غیر قانونی طریقے سے یا جعلی دستاویزات کے ذریعے سفر کیا ہے تو اس کا جائزہ لے کر کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی صورت میں سفری پابندیوں سمیت کئی قانونی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق مارچ کے وسط میں ایک دس رکنی پاکستانی وفد نے اسرائیل کا دورہ کیا جس میں صحافیوں، محققین اور دیگر افراد نے شرکت کی۔ وفد میں شامل صحافیوں میں سبین آغا، کسور کلاسرا، قیصر عباس، شبیر خان اور مدثر شاہ شامل تھے۔ اس دورے پر پاکستان کی صحافتی تنظیموں نے شدید ردعمل دیا ہے۔ طلال چوہدری نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ون ڈاکومنٹ رجیم 2023 کے تحت دوسرے مرحلے میں یکم اپریل سے 15 اپریل تک ستر ہزار افراد کو پاکستان سے ان کے آبائی ممالک بھیجا گیا ہے۔ ان کے مطابق تیسرے مرحلے میں پاکستان اوریجن کارڈ کے لیے کاروائیاں ہوں گی جس کی آخری تاریخ 30 جون ہے۔ پہلے مرحلے میں آٹھ لاکھ سے زائد غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کو واپس افغانستان بھیجا جا چکا ہے۔ جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا صرف غریب افغان باشندوں کو ہی نکالا جا رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی سب پر لاگو ہے اور حکومت کے پاس تمام ڈیٹا موجود ہے۔ ان کے مطابق دہشت گردی اور منشیات کے کئی معاملات میں افغان باشندے براہ راست یا بالواسطہ ملوث پائے گئے ہیں اور پاکستان کو منشیات کی ترسیل کے لیے ایک راستے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ماہ رنگ بلوچ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان پر بلوچ لبریشن آرمی کا سافٹ فیس ہونے کا شبہ ہے اور وزارت داخلہ کے پاس ایسے کئی شواہد موجود ہیں۔ ان کے مطابق ماہ رنگ بلوچ بی ایل اے کی مذمت نہیں کرتیں اور ان کے عمل اور بیانات میں واضح تضاد ہے۔ انہوں نے جعفر ایکسپریس حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں مارے جانے والے دہشت گردوں کو مسنگ پرسنز قرار دے کر ہنگامہ کھڑا کیا گیا لیکن اصل شہداء کی مذمت نہیں کی گئی۔ پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی خواہش پر طلال چوہدری نے کہا کہ مذاکرات اعتماد پر ہوتے ہیں اور جب کوئی جماعت اپنے قول و فعل میں تضاد رکھتی ہو تو اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب سزا کے قریب ہوتے ہیں تو مذاکرات کا شور مچانا دراصل این آر او مانگنے کے مترادف ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے واضح کر دیا ہے کہ بات چیت سیاسی حکومت کرے گی اور مذاکرات پارلیمان کے اندر ہوں گے۔

اسرائیل کو طاقت امریکا اور مسلم حکمرانوں نے دی ہے، حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے سپیرئیر یونی ورسٹی لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو طاقت امریکا اور مسلم حکمرانوں نے دی ہے۔ حکمرانوں کی لائن لگی ہھے کہیں امریکا ناراض نہ ہو جائے۔ کچھ ممالک آپ کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے کہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومت اور اپوزیشن میں جنگ چل رہی ہے کہ کون امریکا کا اچھا غلام ہے۔ان سے کوئی اچھے کی امید نہ رکھے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور فلسطین کے درمیان ایک گہرا انسانی اور ایمانی تعلق موجود ہے جو قرارداد پاکستان کے وقت سے قائم ہے۔ ان کے مطابق قائداعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست قرار دیا اور پاکستان کے اس اصولی مؤقف کی بنیاد اسی وقت رکھ دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 1940 میں لاہور کے منٹو پارک میں مسلم لیگ کے جلسے میں جہاں قرارداد پاکستان پیش کی گئی، وہیں دوسری قرارداد فلسطین کے حق میں منظور کی گئی۔ اس موقع پر انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی فلسطین سے وابستگی صرف سیاسی نہیں بلکہ نظریاتی اور انسانی بنیادوں پر قائم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے بھی اپنے دورہ امریکا کے دوران اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دی جانے والی بے جا مراعات کو ٹھکرا دیا تھا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی پر مبنی رہا ہے۔ حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ یہ مؤقف آج بھی پاکستانی عوام اور ریاستی پالیسی کا اہم حصہ ہے۔

‘نہ کیمرہ نہ ٹیم، بس ایک موبائل اور دماغ’ کراچی کے طلحہ نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی

بلدیہ ٹاؤن، کراچی کے ایک چھوٹے سے گھر میں 16 سالہ طلحہ احمد موبائل فون سے ویڈیو بنانے میں مصروف ہے۔ اس کی ہر ویڈیو کو تقریبا لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں اور لائیک کرتے ہیں اور اب تو اس کا نام پاکستان کے مقبول ترین ٹین ایج کامیڈیئنز میں شامل ہو چکا ہے۔ صرف ایک سال کے اندر اس نے 324,000 سے زائد فالوورز بنا لیے ہیں جبکہ اس کی ایک ویڈیو نے تو 20 ملین ویوز حاصل کیے ہیں۔ لیکن یہ کامیابی آسان نہیں تھی، طلحہ کے پاس نہ کوئی اچھی کوالٹی کا کیمرہ تھا، نہ ٹرائی پاڈ، بلکہ صرف ایک موبائل فون اور اپنی تخلیقی صلاحیتیں۔ طلحہ کی ایک حالیہ ویڈیو، جس میں اس نے انڈین فلموں میں مسلمانوں کو پیش کرنے کے طریقے پر زبردست طنز کیا، اور یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل گئی۔ اس نے بالی وڈ کے “روایتی مسلم کرداروں” کی نقل اتنی شاندار کی کہ دیکھنے والے ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو گئے۔ اس کی ایک اور مشہور ویڈیو وہ ہے جس میں طلحہ نے اس گھر کے فرد کا کردار ادا کیا جو سحری کے لیے نہیں اٹھتا، روزہ نہیں رکھتا لیکن افطاری کے وقت سب سے پہلے دسترخوان پر موجود ہوتا ہے۔ یہ ویڈیو بھی لاکھوں لوگوں کو ریلیٹ کر گیا۔  یہ بھی پڑھیں: کیا عمران خان کو جیل میں جعلی اخبار دیا جاتا ہے؟ ایک اور ویڈیو میں طلحہ نے عید سے پہلے درزیوں کے رویے پر طنز کیا۔ اس نے درزی کے اس جملے کو بڑے مزے سے پیش کیا کہ “نہیں بھائی، ابھی تو بٹن لگنا باقی ہے” یہ سن کر ہر وہ شخص ہنس پڑا جسے کبھی درزی کے جھوٹے وعدوں کا سامنا کرنا پڑا ہو۔  طلحہ نے مشہور اینکر سہیل وریچ کی نقل کرتے ہوئے ان کے انداز میں ڈائیلاگ بولے جس پر صارفین نے کمنٹس میں لکھا کہ “سہیل صاحب کو بھیج دو، خود ہی مان جائیں گے کہ نقل اصل سے بھی بہتر ہے۔” طلحہ کا کہنا ہے کہ اس کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ وہ عام لوگوں کی زندگیوں سے جڑے موضوعات اٹھاتا ہے۔ اس نے کہا کہ “میں وہی مسائل دکھاتا ہوں جو ہر گھر میں ہوتے ہیں اس لیے لوگ مجھ سے جڑتے ہیں۔” طلحہ کے بھائی ڈاکٹر طہٰ احمد اس کے ویڈیوز کو ریکارڈ کرنے اور اسکرپٹ میں بہتری لانے میں مدد کرتے ہیں۔ ڈاکٹر طہٰ نے عرب نیوز کو بتایا کہ طلحہ نے اپنے کیریئر کا آغاز اس وقت کیا جب اس کے پاس اپنا موبائل تک نہیں تھا۔ وہ “کبھی بہن کا فون استعمال کرتا تھا اور کبھی بھائی کا، مگر ہر ویڈیو میں اس کی تخلیقی صلاحیتیں جھلکتی تھیں۔” طلحہ نے حال ہی میں میٹرک کے امتحانات دیے ہیں اور وہ اپنی پڑھائی اور کامیڈی کیریئر کے درمیان توازن بنا رہا ہے۔ حیران کن بات تو یہ ہے کہ وہ تھیلیسیمیا کا مریض بھی ہے مگر اس نے کبھی اسے اپنی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ طلحہ نے فخر سے کہا کہ “آج الحمدللہ، میری پہچان میرا کام ہے، میری بیماری نہیں۔” طلحہ کا خواب ہے کہ وہ اپنے فن کو مزید بہتر کرے اور ایک دن پاکستان کی کامیڈی انڈسٹری میں اپنا نام روشن کرے۔اس کے فالوورز اس کے ساتھ ہیں جو ہر نیا ویڈیو دیکھنے کے لیے بے چین رہتے ہیں۔ مزید پڑھیں: کیا رواں سال معیشت اور دنیا تباہ ہوجائے گی؟

اسرائیل نواز ہنگری کے وزیر خارجہ کی پاکستان آمد، اسحاق ڈار کے ساتھ پریس کانفرنس

ہنگری کے وزیر خارجہ و تجارت پیٹرزجارتو آج ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ہنگری نے اس ماہ کے آغاز میں عالمی عدالت کے فیصلے کے برخلاف اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کو مدعو کیا تھا، حالانکہ ان پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات کے تحت عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔نیتن یاہو کے ساتھ کھڑے ہو کر ہنگری کے وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ ان کا ملک عالمی فوجداری عدالت کو چھوڑ دے گا کیونکہ وہ سیاسی ہو چکی ہے۔ ہنگری کے وزیر خارجہ و تجارت ایک وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچے ہیں،  پیٹرزجارتو کا دورہ پاکستان ایک روزہ ہو گا, وہ یہ دورہ اپنے پاکستانی ہم منصب کی دعوت پر کر رہے ہیں۔ اپنے دورے کے دوران انہوں نے نائب وزیر اعظم پاکستان اسحاق ڈار کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔ ان کا کہنا تھا کہ شاندار میزبانی کے لیے پاکستانی حکومت کے شکر گزار ہیں۔ یوکرین سمیت مختلف معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ عالمی سیاسی امور پر دونوں ممالک کا موقف ایک ہے۔ اس موقع پر نائب وزیر اعظم اسحاق دار کا کہنا تھا کہ ہنگری کے سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں وسیع مواقع موجود ہیں۔ پاکستان اور ہنگری کے درمیان ثقافتی تعاون فروغ پا رہا ہے۔ ہنگری اور پاکستان کے درمیان مشترکہ کمیشن کا تیرا اجلاس ہہت اہم ہے۔ جی ایس پی پلس کی حمایت کے لیے ہنگری کے شکرگزار ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور ہنگری کے درمیان ڈپلومیٹک پاسپورٹ پر ویزہ فری کا معاہدہ ہوا ہے۔  سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران ہنگری کے وزیر خارجہ کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات متوقع ہیں, دورے کے دوران پاکستان اور ہنگری کے درمیان باہمی تعلقات, علاقائی صورتحال کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔ محتلف ممالک کی جانب سے عالمی عدالت میں اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف مقدمہ کیا گیا تھا جس میں قصور ثابت ہونے پر عالمی عدالت نے نیتن یاہو کے لیے گرفتاری کے وانٹ جاری کیے تھے۔ اس کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بیرونِ ملک سفر کرتے ہیں تو ان ممالک کی جانب سے روکا جائے گا جو عالمی عدالتِ انصاف کے رکن مممالک ہیں۔تا ہم اس تاثر کے برخلاف ہنگری نے خود کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جنہوں نے فلسطین میں جاری نسل کشی کے باوجود عالمی عدالت کو سیاسی کہہ کر اسرائیل کی حمایت کی بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کا کہا۔

سانحہ 9 مئی: عدالتوں پر اعتماد کریں وہ قانون کے مطابق فیصلہ کریں گی، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق ملزمان کے ٹرائل کی مانیٹرنگ سے صاف انکار کر دیا ہے۔  چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پنجاب حکومت کی ضمانت منسوخی کی اپیلوں پر سماعت کے دوران یہ تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کی نگرانی متعلقہ ہائی کورٹس اور انتظامی ججز کا کام ہے سپریم کورٹ اس معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔ وکیل لطیف کھوسہ نے چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم پر شدید اعتراض کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ صرف چار ماہ میں ٹرائل مکمل ہو جائے؟” جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ “فاضل کونسل، قانون کا تقاضا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں روزانہ سماعت کریں۔ ہم نے اضافی ایک ماہ دے کر چار ماہ کا وقت دیا ہے تاکہ انصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ رہے۔ کھوسہ نے مزید کہا کہ “9 مئی کے واقعات پر 500 سے زائد مقدمات درج ہیں، پنجاب حکومت کے مطابق 24 ہزار ملزمان اب بھی فرار ہیں۔ چار ماہ میں یہ کیسے ممکن ہوگا؟” یہ بھی پڑھیں: کراچی: ون وے کی خلاف ورزی پر 15 ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ چیف جسٹس نے ان کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “یہ ہمارا کام نہیں کہ ہم ٹرائل کورٹس کو بتائیں کہ کیسے کام کریں۔ ہم صرف ٹائم فریم طے کر رہے ہیں۔” سماعت کے دوران سینیٹر اعجاز چوہدری کے کیس نے بھی توجہ کھینچی۔ پراسیکیوٹر نے دعویٰ کیا کہ اعجاز چوہدری کی ایک ویڈیو موجود ہے جس میں وہ نوجوانوں کو تشدد پر اکسانے کے لیے تقریر کر رہے ہیں۔ اعجاز چوہدری کے وکیل نے اسے محض “ٹی وی انٹرویو” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ 9 مئی سے متعلق نہیں”۔ چیف جسٹس نے طنزاً جواب دیا کہ “بے شک انٹرویو ہے لیکن آپ کا موکل نوجوانوں کو آگ بھڑکانے کی ترغیب دے رہا تھا” عدالت نے پولیس کو مزید شواہد پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہر 15 دن میں ٹرائل کی پیش رفت کی رپورٹ متعلقہ ہائی کورٹ کو پیش کریں۔ چیف جسٹس نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ “ملزمان کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے لیکن انصاف میں تاخیر برداشت نہیں ہوگی۔” لازمی پڑھیں: راولپنڈی اور جہلم میں طوفانی بارشوں سے تین افراد جاں بحق، آٹھ زخمی پی ٹی آئی کی رہنما خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے عدالت میں شکایت کی کہ “143 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں لیکن اب تک فرد جرم کی کاپی تک نہیں دی گئی۔” اس پر چیف جسٹس نے فوری طور پر اسپیشل پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ تمام دستاویزات فوری طور پر فراہم کی جائیں۔ دوسری جانب فواد چوہدری کے وکیل نے عدالت میں شکایت کی کہ “انسداد دہشت گردی کی عدالتیں اب ملٹری کورٹس میں تبدیل ہو چکی ہیں”۔ چیف جسٹس نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “عدالتوں پر اعتماد کریں وہ قانون کے مطابق فیصلہ کریں گی”۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ “سپریم کورٹ کا کام انفرادی ٹرائلز کی نگرانی کرنا نہیں بلکہ قانونی فریم ورک کو یقینی بنانا ہے”۔ انہوں نے مشال خان کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “اگر تین ماہ میں اس سنگین کیس کا فیصلہ ہو سکتا ہے تو 9 مئی کے مقدمات کیوں نہیں؟ آخر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے، ٹرائل تیز رفتار ہوں گے لیکن ان کی نگرانی ہائی کورٹس کریں گی۔ مزید پڑھیں: ’یہ ریلیف نہیں استحصال ہے‘ کسان تنظیموں نے پنجاب حکومت کے مالیاتی پیکج کو مسترد کر دیا

کیا پاکستان میں ٹیکنالوجی سے دوری کرپٹو کی راہ میں رکاوٹ ہے؟

پاکستان میں ٹیکنالوجی سے دوری کا براہِ راست اثر کرپٹو کرنسی کے فروغ پر پڑتا ہے۔ چونکہ کرپٹو کرنسی مکمل طور پر ڈیجیٹل اور جدید ٹیکنالوجی جیسے بلاک چین پر مبنی ہے، اس کو سمجھنے اور استعمال کرنے کے لیے ٹیکنالوجی سے بنیادی واقفیت ضروری ہے۔ جب عوام کی اکثریت انٹرنیٹ، اسمارٹ فونز، اور ڈیجیٹل مالیاتی نظام سے نابلد ہو، تو وہ نہ صرف کرپٹو کرنسی کے مواقع سے محروم رہتے ہیں بلکہ اس کے خطرات کو بھی سمجھ نہیں پاتے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ یا تو وہ مکمل طور پر اس میدان میں قدم رکھنے سے ڈرتے ہیں، یا جعلی اسکیموں کا شکار بن جاتے ہیں۔ اسی طرح، جب حکومت یا پالیسی ساز ادارے خود اس ٹیکنالوجی سے پوری طرح واقف نہ ہوں، تو وہ واضح اور مؤثر قوانین نہیں بنا پاتے، جس سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ یہ غیر یقینی ماحول سرمایہ کاروں، ڈیولپرز اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کو پاکستان سے دور رکھتا ہے۔ ٹیکنالوجی سے دوری صرف عوامی شعور کی کمی تک محدود نہیں، یہ تعلیمی نظام، سرکاری پالیسیوں، اور کاروباری مواقع کے فقدان تک پھیلی ہوئی ہے۔ اگر پاکستان کو کرپٹو کرنسی جیسے جدید شعبوں میں ترقی کرنی ہے تو سب سے پہلے ٹیکنالوجی کی تعلیم اور رسائی کو بہتر بنانا ہوگا۔

حکومت اور کسانوں میں گندم کی قیمت کا تنازع، آخر مسئلہ کیا ہے؟

پاکستان میں زرعی معیشت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اور گندم اس کا بنیادی ستون ہے، جو نہ صرف خوراک کی ضروریات پوری کرتی ہے بلکہ لاکھوں کسانوں کی روزی روٹی کا ذریعہ بھی ہے۔ ہر سال گندم کی خریداری کے موسم میں حکومت اور کسانوں کے درمیان قیمت، پالیسی اور خریداری کے عمل کو لے کر تنازعات جنم لیتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک بار پھر یہی منظر سامنے آیا ہے جہاں کسانوں کو ان کی محنت کا مناسب معاوضہ نہ ملنے کی شکایات ہیں، جبکہ حکومت اپنے مالی و انتظامی چیلنجز کا حوالہ دے رہی ہے۔ اس کشمکش نے ایک اہم قومی مسئلے کی صورت اختیار کر لی ہے، جس کے اثرات نہ صرف دیہی معیشت بلکہ ملک کے غذائی تحفظ پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

فلسطینی بچوں سے اظہارِ یکجہتی: پاکستان میں کم عمر طلبا کا احتجاج

غزہ میں جاری ظلم و بربریت نے پوری دنیا کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے، لیکن سب سے زیادہ دل دہلا دینے والا پہلو ان معصوم بچوں کی شہادت ہے جو نہتے، بے قصور اور زندگی کے ابتدائی مراحل میں ہی موت کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس المیے نے پاکستان کے بچوں کے دلوں کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، جو ایک طرف فلسطینی ہم عمر بچوں کی قربانیوں پر رنجیدہ ہیں اور دوسری طرف عالمی خاموشی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ ان معصوم پاکستانی بچوں نے اپنے جذبات کے اظہار اور فلسطینی بچوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہروں کا راستہ اختیار کیا ہے۔ بچوں کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں کا ساتھ دینا ہے۔ یہ احتجاج صرف ایک سیاسی ردعمل نہیں بلکہ انسانیت کی پکار اور ضمیر کی آواز ہے، جو دنیا کو جھنجھوڑنے اور مظلوموں کا ساتھ دینے کے لیے اُٹھ رہی ہے ۔